Ookaz Herbal World

Ookaz Herbal World यूनानी दवाइयां और जड़ी बूटियां

14/09/2024

*कब्ज सैकड़ों बीमारियों की मां है*

अगर किसी इंसान का पेट साफ ना हो और उसके पेट में भरी गंदगी ना निकले तो उसका मसला बड़ा खराब हो जाता है। हर वक्त पेट फुला फुला लगता है, बेचैनी बनी रहती है, किसी काम में दिल नहीं लगता। कीमती वक्त का बड़ा हिस्सा ज़ोर लगाने में ही गुज़र जाता है।

कब्ज आंतों की बीमारी है। आंतें हरकत करके उनमें मौजूद गंदगी को बाहर निकाल देती हैं। अगर यह आंतें सुस्त हो जाएं और अपनी ड्यूटी सही अंजाम न दें तो पाखाना आंतों में भरा रहता है और उसके नतीजे में बहुत सारी बीमारियां जन्म लेती हैं। ऐसे शख्स का पेट अक्सर फुला रहता है, भूख नहीं लगती, खूब गैस बनती है, अगर पेट साफ करने में ज्यादा ज़ोर लगा ले तो बवासीर हो जाती है कभी उन मस्सों से खून भी आने लगता है, मोटापा बढ़ जाता है। वह खाना अंदर ही पड़ा पड़ा सड़ता है और फोड़े फुंसियां, दाद खाज खुजली, गंजापन आंखों के नीचे काले घेरे पैदा हो जाते हैं।

हमारे लीवर से पीला पीला Bile acid निकलता है, इसके बहुत से काम हैं जिनमें एक यह भी है कि यह आंतों में जाकर आंतों को धोता और उसकी गंदगी को साफ करता है। इसी से लैट्रिन करने की हाजत का एहसास होता है। अगर किसी वजह से लिवर में खराबी आ जाए तो Bile acid का Production कम हो जाता है और पेट साफ नहीं हो पाता। इसीलिए इस तरह के मरीजों को कब्ज की दवा के साथ लीवर की दवा भी दी जाती है तभी मुकम्मल इलाज हो पता है।

कब्ज के इलाज में दवा के साथ भारी खानों से परहेज करना बहुत जरूरी है। गोश्त, मांडे, समोसे, कचोरी, पोहा जलेबी और मैदे से बनी हर चीज खतरनाक साबित होती है। ‌अक्सर खाली पेट ताजा दही खाने से आंते नरम रहती हैं और आसानी से पेट साफ हो जाता है। ‌ इसी तरह अंजीर भी कब्ज दूर करने में मुजर्रब है।

काली हरड़ थोड़े से अरंडी के तेल में बिरयां करके पाउडर बना लें। आधा चम्मच गर्म पानी के साथ यह पाउडर खाने से भी बहुत जल्दी आराम मिलता है। अगर यह तकलीफ पुरानी हो जाए तो फिर इसका बाकायदा इलाज होता है और मुकम्मल इलाज में टाइम भी लगता है। अगर मरीज दवा के साथ परहेज से काम ले तो अक्सर ठीक हो जाता है।

राब्ता करें
हकीम मुफ्ती आदिल मंसूरी का़समी
उकाज़ हर्बल वर्ल्ड
शास्त्री मार्केट, पुराना पत्ती बाजार, देवास
8770566687

حکیم شاہد بدر فلاحی مرحوم کا طب یونانی میں تجدیدی کارنامہ اور آسان طریقۂ علاج      حکیم صاحب نے یونانی طب میں تجدید کرتے...
16/08/2024

حکیم شاہد بدر فلاحی مرحوم کا طب یونانی میں تجدیدی کارنامہ اور آسان طریقۂ علاج

حکیم صاحب نے یونانی طب میں تجدید کرتے ہوئے ایک ایسا اجتہادی طریقۂ علاج ایجاد کیا تھا جس کی نظیر پچھلی کئی صدیوں میں نہیں ملتی۔ اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ یونانی کتابوں میں ہر مرض کو دموی، بلغمی، سوداوی اور صفراوی کے چار خانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے اور اسی تقسیم کے مطابق ہر مرض کے کم از کم چار علاج تجویز کیے جاتے ہیں۔ مزاج کی بحث پر زور دیا جاتا ہے اور اس کے مطابق ہر مریض کے متعلق گویا طبیب کا سب سے پہلے فریضہ یہ ہے کہ سب سے پہلے آنکھ، ناک، زبان، جلد وغیرہ کا اچھی طرح معائنہ کرے اور مریض کے مزاج کو کھوجے۔ پھر جب مریض کا مزاج پتا لگ جائے تو اسی مزاج کے مطابق دوائیں تجویز کرے۔ اب ایک ایسا شخص جو 100 الگ الگ بیماریوں کا علاج کرتا ہے اور ہر مرض میں یہی چار احتمال ہیں کہ وہ یا تو بلغمی ہوگا یا دموی یا صفراوی یا سوداوی۔ پھر اس مرض کے علاج کیلئے بھی طبیب کے پاس کم از کم 4 دوائیں تو ہونا ہی چاہیے؛ گویا 100 بیماریوں کے علاج کیلئے آپ کے پاس کم سے کم 400 طرح کی دوائیں ہونا چاہیے۔ اور یہ کوئی hypothetical بات نہیں ہے، بہت سے یونانی اطباء علاج کا یہی طریقۂ‌ کار اختیار کرتے ہیں اور انکے مطب میں کئی سو دوائیں موجود ہوتی ہیں۔ مگر اس طریقۂ علاج کے دشوار ہونے میں کسی کو کلام نہیں ہو سکتا۔ حکیم صاحب نے اس طرز علاج سے مکمل‌ اختلاف کیا اور ایک نیا طریقہ ایجاد کیا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے سامنے اگر کوئی مزاج کی بحث چھیڑتا تو ناراض ہو جاتے اور فرماتے تم لوگوں نے مزاج کی بحث میں الجھ کر یونانی کو انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ حالانکہ قدیم اطباء کا طریقۂ علاج یہ تھا کہ وہ پہلے مرض کی تشخیص کرتے، ایک اصول علاج متعین کرتے اور مزاج کی بحث چھیڑے بغیر اصول علاج کے مطابق دوائیں تجویز کرتے تھے۔ انہوں نے قدماء کی اقتداء کرتے ہوئے انہیں کے طرز‌ علاج کو اپنایا اور یونانی پریکٹس کو انتہائی آسان بنا دیا۔ اسکا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ حکیم صاحب کو مزاج کی بحث سے قطعا کوئی سروکار نہیں تھا۔ حکیم صاحب نے اپنے مختلف مضامین‌ میں امراض کے اسباب تحریر کرتے ہوئے الگ الگ مزاج لکھے ہیں۔ سیلان الرحم والے مضمون میں انہوں نے ان لوگوں پر نکیر کی ہے جو سیلان الرحم کو صفراوی مرض مانتے ہیں اور ثابت کیا ہے کہ یہ ہر مزاج میں ہو سکتا ہے۔ حکیم صاحب کے مراد یہ ہوتی تھی کہ مریض کا مزاج تلاش کرنے کے بجائے اس کے مرض کی حقیقت کو سمجھو اور ایسا نسخہ ترتیب دو جو تقریبا سبھی مزاج میں مفید ہو۔

حکیم صاحب کے پاس ریاح غلیظہ کا کوئی مریض آتا اور یہ شکایتیں بیان کرتا کہ گیس بہت بنتی ہے اور یہاں وہاں بھاگتی رہتی ہے، گھبراہٹ بے چینی بنی رہتی ہے، ہاضمہ خراب وغیرہ وغیرہ۔ حکیم صاحب مزاج کی بحث میں پڑے بغیر ریح البواسیر تشخیص کرتے اور حب شیطرج، حب مرکبی، جوارش جالینوس سے کامیاب علاج کرتے، مریض چاہے جس مزاج کا ہوتا۔ اگر کوئی کمر درد، وجع مفاصل کی شکایت کرتا تو معجون جوگراج گوگل، جب اسگندھ، حب مسکن، معجون فلاسفہ دیتے۔‌ اگر گٹھیا میں R.A Factor اور دوسرے ٹیسٹ مثبت ہوتے تو معجون جوگراج گوگل کے ساتھ تنقیے کیلئے رات میں معجون عشبہ دیتے اور آپ کے سبھی مریض انہیں دواؤں سے ٹھیک ہوتے۔ حکیم صاحب کہتے تھے کہ مریض کی بات غور سے سنو، مرض کی تشخیص کرو، اصول علاج متعین کرو اور دوا دو۔ ان کے مطب کا principal concept یہی تھا۔ اس طریقۂ علاج کو وہ لوگ بآسانی سمجھ سکتے ہیں جنہوں نے حکیم صاحب کے مطب پر کچھ وقت دیا ہے اسی طرح آپ کے مضامین بھی اس کے لیے بہت مفید ہیں۔

حکیم صاحب نے کبھی منضج و مسہل کا استعمال نہیں کیا، حالانکہ یونانی سسٹم کی یہی سب سے پہلی بنیاد ہے۔ یونانی کتابوں کا مطالعہ کرتے ہوئے قاری اسی میں غلطاں و پیچاں رہتا ہے کہ یا تو عطار بن کر ہر وقت ڈھیر ساری جڑی بوٹیوں کا اپنے یہاں ذخیرہ رکھے اور ہر مرض کے مطابق منضج و مسہل پیک کرکے مریضوں کو دے یا پھر ہر بیماری کے لیے منضج و مسہل کے بیسیوں قسم کے جوشاندے پہلے ہی سے بنا کر رکھے اور مریضوں کو ان کے مرض کے مطابق دیتا رہے۔ لیکن جب میں پہلی بار آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور دیکھا کہ منضج و مسہل استعمال کیے بغیر بھی لوگ ٹھیک ہو سکتے ہیں تو دل کو بڑی تسلی ہوئی۔ آپ کے یہاں جوشاندہ افسنتین، جوشاندہ شفا اور نقوع شاہترہ، ہمہ قسم کے امراض کے نضج کیلیے دیا جاتا اور اسہال کے طور پر اکثر اصلاح معدہ دیتے اور فضلات کا تنقیہ ہو جاتا۔ اس باب میں حکیم صاحب کا نقطۂ نظر یہ تھا کہ ہمارے زمانے میں طب یونانی لوگوں کی Last choice ہوتی ہے۔ لوگ ایلوپیتھک دوا اتنی کھا چکے ہوتے ہیں کہ ان کا مرضی مادہ بہت حد تک نضج پا چکا ہوتا ہے۔ آج ہمیں ماضی کی طرح قوی قسم کے منضجات و مسہلات، حب ایارج وغیرہ کی ضرورت نہیں۔ چنانچہ سوداوی مادے کا تنقیہ حسب مرض کبھی نقوع شاہترہ سے کرتے کبھی معجون نجاح اور حب مرکبی سے۔ صفراء کے اخراج کیلئے اکثر تو جوشاندہ افسنتین اور جوارش عود ترش ہی کافی ہوتے کبھی زلال تمر ہندی پلاتے۔ بدن اگر فضلات ردیہ سے بھرا ہوتا، آنتیں غلاظت سے پر ہوتیں تو نقوع شاہترہ دیتے اور 10 ہی دن میں مریض ہلکا پھلکا ہو جاتا۔ وجع مفاصل میں معجون جوگراج گوگل اور معجون عشبہ سے تنقیہ کرتے۔ دماغ سے بلغم کا تنقیہ اطریفل کشنیزی + عصبی خاص سے کرتے۔ مختصرا یہ کہ منضج و مسہل کے نام پر بہت زیادہ بکھیڑا نہیں تھا۔ چند متعین دوائیں تھیں جن سے یہ کام بخوبی انجام پاتا تھا۔ آپ کا نظریہ یہ تھا کہ ایلوپیتھک دوائیں استعمال کرکے مرضی مادہ بہت حد نضج پا چکا ہوتا ہے لہذا قوی منضج و مسہل کی ضروت نہیں ہوتی۔ اسی اصول کی بنیاد پر آپ تنقیہ اور تقویت پر مشتمل دوائیں بھی ساتھ ہی دیدیا کرتے تھے۔ مثلا آنتوں میں فضلات بھرے ہونے کی وجہ سے مریض ریح البواسیر میں مبتلا ہوتا حکیم صاحب نقوع شاہترہ کے ساتھ حب شیطرج، حب مرکبی، جوارش جالینوس استعمال کرتے۔ جن مریضاؤں کو عسر الطمث‌ کی شکایت ہوتی اور حیض آئے کئی کئی مہینے گزر جاتے انہیں جوشاندہ قاذف، شربت نسوانی، کیپسول دبید الورد: تنقیہ، تحلیل، تفتیح اور ادرار کیلئے دیتے مگر اس کے ساتھ ہی رات میں معجون مقوی رحم بھی رحم کی تقویت اور قوت غاذیہ بڑھانے کیلئے جوڑتے۔ اسی طرح مالیخولیا، وسواس، وحشت، ڈر خوف کے مریضوں کو خمیرہ جواہری، خمیرہ جدوار، تقویت قلب و دماغ کیلئے دیتے اور سوداوی مادے کا تنقیہ معجون نجاح سے کرتے۔ حالانکہ یونانی طریقۂ علاج یہ کہتا ہے کہ پہلے تنقیہ ہو پھر تقویت کی طرف متوجہ ہوں۔ لیکن یہ طریقۂ علاج اس وقت اپنایا جاتا تھا جب یونانی لوگوں کی پہلی پسند ہوا کرتی تھی اور ایلوپیتھک دوائیوں کا رواج نہیں تھا۔ اس طرح علاج کرنے سے مریضوں کو بہت جلدی فائدہ ہونے لگتا اور علاج کی مدت بھی بہت طویل نہیں ہوتی تھی۔

حکیم شاہد بدر فلاحی صاحب مرحوم نے مابعد کے اطباء پر سب سے بڑا احسان یہ کیا کہ عسیر العلاج امراض کی آسان دوائیں تجویز کر دیں چنانچہ آپ کے یہاں ہر مرض کا علاج متعین تھا‌۔ آپ مریض کی بات غور سے سنتے؛ مریض بیماریوں کی تفصیل بتاتا، حکیم صاحب مرض کا سبب اور اصل بیماری جاننے کی کوشش کرتے، چاہے مریض دس تکلیفیں بیان کرتا مگر آپ ایک یا دو مرض تشخیص کرتے، مابقیہ تکالیف تشخیص کردہ مرض کا عرض قرار پاتیں اور اس مرض کی متعینہ دوائیں استعمال کرتے۔ مریض کو 10 دن کی دوا سے ہی بہت آرام ملتا۔ مریض پیٹ میں جلن، ڈکار، بھاری پن، گھبراہٹ بے چینی، قلت اشتہاء طعام جیسی شکایت بتاتا اگر آپ کی تشخیص تبخیر معدہ ہوتی تو فورا سے جوارش مصطگی، سفوف دافع تبخیر اور اطریفل کشنیزی دیتے۔ تشحم کبدی، فیٹی لور، ضعف جگر بلکہ جگر کی تمام خرابیوں میں جوشاندہ افسنتین، شربت کاسنی اور معجون دبید الورد دیتے۔ کہیں بھی اعصابی یا عضلاتی درد ہوتا معجون فلاسفہ کا استعمال ضرور کرتے۔ نزلہ مزمن، مائیگرین، سائنس، کان سے پانی بہنا، درد عصابہ میں آپ منقی فضلات دماغ و مقوی دماغ و اعصاب اصول علاج اپناتے اور خمیرہ جواہری، خمیرہ جدوار، اطریفل کشنیزی اور عصبی خاص دیتے۔ کتنا ہی مایوس العلاج مریض ہوتا، 10 دن میں خاصا فائدہ بیان کرتا۔ غرضیکہ آپ کے یہاں ہر مرض کی ایک متعین دوا تھی۔ اگر بلغمی ہو۔۔۔۔ اگر صفراوی ہو۔۔‌‌۔۔۔ اگر سوداوی ہو۔۔۔۔ جیسی بحث میں نہ خود الجھتے نہ اطباء کو الجھاتے۔ اسی لئے آپ کی تجویز کردہ دواؤں پر بھر پور اعتماد ہو جاتا۔ اس طریقۂ علاج کی تفصیل میں نے اپنے مضمون " حکیم شاہد بدر فلاحی کا آسان مطب" میں کی ہے۔ حکیم صاحب کے اس طریقۂ علاج سے میں بہت متاثر ہوا تھا اور اس کو سمجھنے کے بعد یونانی علاج و معالجہ practical نظر آنے لگا تھا۔ حکیم صاحب کی تجویز کردہ ادویات اتنی زود اثر ہوتیں کہ مزمن سے مزمن امراض میں مبتلا مریض بھی اکثر دو یا تین مہینے میں ٹھیک ہو جاتے۔ 3 مہینے سے زیادہ شاید ہی کسی مریض کا علاج جاری رہا ہو۔ جن مریضاؤں کی قاذفین ( fallopian tube ) بلاک ہوتیں اور ایلوپیتھ میں آپریشن کے سوا کوئی حل نہ ہوتا ان کی قاذفین محض 2 یا تین مہینے کے علاج سے کھل جاتی اور جنہیں عسر الطمث، سسٹ، ایام کی خرابی کی وجہ سے بانجھ پن کی شکایت ہوتی انہیں اکثر دوسرے یا تیسرے مہینے میں حمل ٹھہر جاتا تھا۔

حکیم صاحب نے علاج و معالجہ میں ان قدیم اطباء کی تقلید کی جنہوں نے یونانی طب کو مدون کیا، اصلاحات اور مفید اضافے کیے۔ اس زمانے کے اطباء کے مابین کشتہ جات کا استعمال رائج نہیں تھا۔ کشتہ جات اصلا ہندوستانی ویدوں کی ایجاد ہے اور بعد کے یونانی اطبا نے (خذ ما صفا، دع ما کدر اچھی اچھی چیز لے لو اور بری چیز چھوڑ دو) پر عمل کرتے ہوئے بقدر ضرورت فن تکلیس کو اختیار کیا اور اس سے بہت کچھ استفادہ کیا ہے۔ یونانی اطباء کے ذریعے فن تکلیس کو اختیار کرنے پر حکیم اجمل خان صاحب کا ایک چھوٹا سا عربی رسالہ بھی ہے جسکا ترجمہ رضی الاسلام صاحب ندوی نے کیا ہے اور حکیم اجمل خان صاحب کے پانچ عربی رسائل کو جمع کرکے "رسائل مسیح الملک" کے نام سے شائع کیا ہے۔ قدماء کی اتباع کرتے ہوئے حکیم صاحب مرحوم کے یہاں کشتہ جات کا استعمال بہت کم تھا۔ بعد کی طبی کی کتابیں پڑھنے پر ایک قاری یہ تاثر لیتا ہے کہ جب تک فن کشتہ سازی میں مہارت نہ ہو، کامیاب علاج کرنا ممکن نہیں۔ حالانکہ یہ ایک مشکل فن ہے۔ نہ تو اس فن کو سکھانے والے افراد زیادہ ہیں نہ اب اتنی محنت کرنے والے اطباء ہیں جو آٹھ آٹھ گھنٹے دواؤں کو کھرل کریں اور گڑھے کھود کر کئی کئی سیر اوپلوں کی آگ دیں۔ مگر یونانی طب کی بعض مجربات اور نسخہ جات پر مشتمل کتابوں میں کشتہ جات پر مشتمل اتنے زیادہ نسخے ہوتے ہیں کہ قاری کو شبہ ہونے لگتا ہے آیا وہ ایک یونانی کتاب پڑھ رہا ہے یا آیوروید سار سنگرہ۔ لیکن اس کا مطلب کشتہ جات کی افادیت سے انکار نہیں، یہی وجہ ہے کہ قدیم زمانے سے لیکر آج تک کے اطباء کے معمول مطب نسخہ جات میں متعدد کشتے اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ حکیم شاہد بدر صاحب کے یہاں بھی چند کشتوں کا استعمال تھا جیسے بتھری کیلئے قرص کشتہ حجر الیہود۔ اسی طرح سفوف سیلان‌ اور کیپسول سیلان میں بھی آپ نے مختلف کشتے استعمال کیے ہیں۔ لیکن آپ نے اکثر ایسے نسخے ترتیب دیے یا قرابادین سے چنے جنہیں بنانا اور استعمال کرنا آسان ہو۔ کمپنی کی دوائیں استعمال نہیں کرتے تھے اور کہتے کامیاب مطب کرنے کیلئے دواسازی شرط اولیں ہیں۔ کچھ دوائیں تو خاص اپنی نگرانی میں ہی بنواتے جیسے جوارش جالنوس، جوارش مصطگی، معجون فلاسفہ، معجون دبید الورد، لبوب کبیر، لبوب جلالی، خمیرہ جواہری، خمیرہ جدوار وغیرہ۔ ان دواؤں پر مطب کا دار و مدار ہوتا ہے۔ اکثر تو دوسروں کو بھی دوا بنانے کی ترغیب دیتے لیکن جو لوگ بنا نہیں پاتے انہیں خود بھی دوائیں فروخت کر دیا کرتے تھے۔ ہندوستان بھر کے بہت سے اطباء آپ کی بنی ہوئی ادویات بڑی کامیابی کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔ دواسازی کا پورا کام حکیم صاحب کے بیٹے عمیر شاہد دیکھتے تھے اور اب بھی یہ سلسلہ کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔ اللّہ تعالی حکیم صاحب کے لگائے درخت کو بار آور فرمائے اور ہمیشہ آباد رکھے۔ حکیم صاحب کی حیات میں بھی لوگوں نے ان سے بہت فائدہ اٹھایا امید ہے کہ سطور بالا مرحوم کی وفات کے بعد بھی مفید ثابت ہوں گی اور صدقۂ جاریہ کا سبب بنیں گی‌۔
نوٹ: دیگر مضامین بھی اسی چینل پر موجود ہیں۔

حکیم عادل قاسمی
عکاظ ہربل، دیواس ایم‌ پی۔
8770566687

12/08/2024

حکیم شاہد بدر فلاحی مرحوم ایک فرد نہیں، تحریک تھے۔

حکیم صاحب مرحوم کے یہاں اعظم گڑھ بغرض تعزیت حاضری ہوئی۔ حکیم صاحب کی وفات امت مسلمہ کیلیے بہت بڑا حادثہ ہے۔ حکیم صاحب ایک حاذق طبیب ہونے کے ساتھ دین کے داعی اور عزیمت و استقامت کے کے پہاڑ تھے۔ خود کہا کرتے تھے شاہد بدر ایک فرد نہیں تحریک کا نام ہے۔ جامعۃ الفلاح سے فضیلت کی اور علی گڑھ سے بی یوایم ایس مکمل کیا۔ جامعۃ الفلاح میں زمانہ طالب علمی کے دوران ہی سی می میں شامل ہوئے۔ جلد ہی اس کے صدر بنا دیے گئے۔ ملک بھر کے بڑے شہروں می‌ ان کی تقریریں ہوئیں۔سامعین کے دلوں پر آپ کی تقریروں کا خاص اثر ہوتا۔ چند سالوں میں گویا ہندوستان بھر میں انقلاب پیدا کر دیا تھا۔ یہ سب دیکھ کر حکومت اس درجہ خائف ہوئی کہ تنظیم پر پابندی عائد کردی۔ حکیم صاحب کے خلاف ہیٹ اسپیچ کے تحت ملک بھر میں 18 سے زائد مقدمات قائم کیے گئے جن میں سے کچھ اعظم گڑھ، گورکھ پور اور سپریم کورٹ میں اب تک بھی جاری تھے۔ جیل میں آپ پر بے انتہا تشدد کیا گیا، باندھ کر لاٹھی ڈنڈوں سے بے تحاشا پٹائی کی گئی، الیکٹرک شاک لگائے گئے۔ اس تشدد کے نتیجے میں آپ کی کمر اور گردن جھک گئی تھی۔ مگر آپ نے کبھی ظالم حکومت کے سامنے اپنا سر نہیں جھکایا۔ جن بنیادوں پر ایک رفاہی اور تعلیمی تنظیم پر پابندی لگائی گئی تھی ان میں سے کورٹ میں کچھ بھی ثابت نہیں ہو پایا تو کورٹ نے پابندی ہٹا دی مگر حکومت سپریم کورٹ سے اسٹے لے آئی۔ پھر کورٹ پابندی ہٹاتی اور حکومت اسٹے لے آتی۔ اعظم گڑھ میں مقدمہ درج ہوا کہ انہوں نے 2001 میں ایک تقریر کی جس سے دنگا بھڑک سکتا تھا۔ حکیم صاحب نے ایک انٹرویو میں بڑی بے باکی سے کہا کہ ابھی 2015 چل رہا ہے اور کوئی دنگا نہیں پھرکا۔ حکیم صاحب دہلی ہر مہینے اپنے خرچے پر پیشی کےلئے جاتے تھے‌۔ بڑی بڑی ایجنسی کے لوگ ان سے تفتیش کرتے مگر بعد میں ان کے مرید ہو جاتے۔ تھانے سے ایک پولیس والے کو سول ڈریس میں ان کے مطب پر بھیجا گیا۔ وہ مریض بن کر آیا اور دیش دنیا کی باتیں کرتا رہا۔ پھر خود ہی اپنا کارڈ دکھایا کہ مجھے آپ کی جاسوسی کیلیے بھیجا گیا تھا مگر آپ تو بہت عظیم شخص ہیں اور بہت‌ متاثر ہوا۔ جیل سے رہائی کے فورا بعد اپنے گاؤں پہنچے اور وہاں زبردست جوش اور ولولے کے ساتھ تقریر کی۔ کچھ سالوں پہلے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کا واقعہ پیش آیا۔ حکیم صاحب بے چین ہو گئے۔ اعظم گڑھ میں بھی احتجاج ہوئے۔ مظاہرین میں ان کے صاحبزادے کا بھی نام تھا۔ پولیس احتجاج میں شریک لڑکوں کو گرفتار کرنے لگی۔ بہت سے لوگوں نے فون پر بیٹے کو گھر سے فرار ہونے کی ہدایت کی مگر حکیم صاحب نے کرتا پائجامہ اور ٹوپی لگا کر گرفتار ہونے کیلئے بیٹھا دیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے دلوں میں رعب ڈالا اور وہ لوگ حکیم صاحب کے یہاں آنے کی ہمت نہیں کر سکے۔ حکیم نے کہا میں نے تمہارے لیے صدقہ نکال دیا تھا اس لیے میرا دل مطمئن تھا کہ ان شاءاللہ کچھ نہیں ہوگا۔ ایک مرتبہ مطب پر ایک شخص کے پاس ایک ہندو کا فون آیا اور اس نے نمسکار کہہ دیا۔ حکیم صاحب نے فورا ٹوکا اور پھر اپنا واقعہ سنایا کہ جب ہم لوگ جیل میں پہنچے تو ہم صبح پرارتھنا کیلئے کھڑے نہیں ہوئے۔ جیلر نے کہا جیل‌ کا قانون ہے کہ یہاں سب کو پرارتھنا کیلئے کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ حکیم صاحب نے جواب دیا کہ قانون توڑ کر ہی تو جیل میں آئے ہیں۔ یہاں کے قانون توڑیں تو کسی اور جیل میں بھیج دیجئے لیکن اس پرارتھنا میں کبھی شریک نہیں ہوں گے۔ اپنی کتاب فکوا العانی( قیدیوں کو چھڑاؤ) میں اپنی جیل کی دردناک کہانی پر دو تین صفحے لکھے پھر سب ڈلٹ کر دیے اور کہا کہ یہ کتاب میں نے اللّہ کی رضا کی خاطر امت کے مظلوم قیدیوں کیلئے لکھی ہے‌۔ اس میں اپنا تذکرہ کرنے میں میری نفسانیت کو دخل ہے جو کہ اخلاص کے خلاف ہے۔ کورٹ میں آپ کا وکیل آپ سے مشورہ کرتا کہ مجھے کیا لکھنا ہے اور کیا بولنا ہے۔ بعض مقدمات میں آپ نے خود سرکاری وکیل سے جرح کی۔ کتنے ہی معاملات میں سپریم کورٹ کے وکیل آپ سے مشورہ کرتے۔ بڑی بڑی شخصیات، نیتا، مصنفین، صحافی حضرات آپ کے مطب پر حاضر ہو کر مشورے لیا کرتے تھے۔ بڑے بڑے نیتا آپ کے عقیدت مند تھے اور والہانہ آپ کے یہاں حاضر ہوا کرتے۔

توکل علی اللّہ اور دعاؤں پر یقین

دعاؤں کا خاص اہتمام تھا۔ صبح 4 بجے بیدار ہونے کا دائمی معمول تھا۔ مریضوں سے اکثر کہتے کہ ہم نے اللّہ سے یہ دعا مانگی ہے کہ جو بھی یہاں آ جائیں اسے شفا دیدیجئے۔ آپ کے مریض بھی آپ کی شخصیت سے بہت متاثر ہوتے تھے۔ کہتے تھے کہ دعاؤں کو میں نے بارہا قبول ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔ 2014 میں آپ کی اہلیہ مختصر سی علالت کے بعد وفات پاگئیں تھیں۔ اپنے بچوں سے ان دنوں کہتے کہ میں تمہاری والدہ کیلیے اللّہ سے لڑ پڑتا ہوں۔ جب خوب مانگ لیتے تو بچوں سے کہتے کہ تم بھی دعا کرو؛ تمہاری ماں ہے، اللّہ تمہاری دعا جلدی سنے گا‌۔ زمانہ طالب میں یہ دعا کی تھی کہ اللّہ مجھے امت کے لیے روحانی اور جسمانی ہر دو لحاظ سے نافع بنا دیجئے۔ چنانچہ دینی اور روحانی نفع تحریک کی شکل میں ہوا اور جسمانی نفع علاج کے ذریعے۔ پیسے کبھی گنتے نہیں تھے۔ کہتے میری جیب ہی اے ٹی ایم ہے جتنی ضرورت ہے نکال لو اللّہ مزید دے گا‌۔ ماہانہ حساب کرتے اور منافع میں سے اچھی خاصی رقم مثلا دس پندرہ ہزار روپیے صدقہ کر دیتے۔ بہت سے غریب مریضوں سے پیسہ ہی نہیں لیتے تھے‌۔ کہتے کم نفع پر قناعت کرو۔ کورونا میں آپ کا کاڑھا اوسطا دو ہزار عدد روز فروخت ہوتا۔ عام دنوں میں اس کی قیمت 30 روپیہ تھی مگر آپ نے کورونا میں اسے صرف 12 روپیے میں لوگوں کو دیا حالانکہ ان دنوں 5 روپیے کا ماسک بھی 50 روپیے میں بکتا تھا۔ کسی نے کہا بھی کہ تھوڑی قیمت بڑھا دیجئے، انکار کر دیا اور کہا کہ مجبور اور پریشان حال لوگوں سے پیسہ کماتے ہوئے دل گوارا نہیں کرتا۔ اللّہ تعالی نے اس کے صدقے ہمیں محفوظ کیا ہوا ہے یہی کافی ہے۔ ایک پولیس والے کو کورونا ہو گیا۔ پولیس اسٹاف اور اس کے گھر والے اس سے دور بھاگنے لگے۔ ایک مسلمان پولیس والے نے کہا ہم تمہارا علاج کرائیں گے اور اپنی گاڑی پر بٹھا کر حکیم صاحب کے مطب میں لے آیا۔ اس کو بڑا تعجب ہوا کہ میرے اپنے مجھ سے دور بھاگتے ہیں اور یہ مسلمان میرا علاج کرا رہا ہے۔ حکیم صاحب نے بھی ماسک اور موزے پہنے بغیر اسکا ہاتھ پکڑ کر چیک کرنا شروع کر دیا۔ اسے اور بھی زیادہ حیرانی ہوئی۔ عقیدت اور احسان کے جذبات میں ڈوب گیا اور محض دس دن کی دوا سے ٹھیک ہو گیا۔ پھر جو اس نے پرچار کیا تو 8 دن تک مسلسل پولیس لائن اور کچہری میں کاڑھا جاتا رہا۔ کورونا میں اگر آپ چاہتے تو خوب جائیداد بنا سکتے تھے مگر کبھی مال و دولت جمع کرنے کی خواہش نہیں کی۔ کہتے میں نے کبھی اللّہ تعالی سے دولت نہیں مانگی۔ میرا بینک بیلنس میرے بچے ہیں۔ بچوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی۔ ساری زندگی اعظم گڑھ سے 8 کلو میٹر دور ایک چھوٹے سے گاؤں کے قدیم طرز پر بنے مکان میں رہے۔ ایک اسپلینڈر بائک تھی۔ خود چلاتے ہوئے مطب پر آتے اور شام کو ضروری سامان پیچھے باندھ کر بائک سے خود ہی گھر واپس ہوتے۔ 2021 میں پہلی بار میں حکیم صاحب کے یہاں حاضر ہوا۔ تقریبا تین ہفتے جامعۃ الرشاد میں قیام رہا۔ دوپہر کا کھانا روزانہ ساتھ کھلاتے۔ جب دوسری بار گرمیوں میں حاضری ہوئی تو کھانے کے بعد ہر دن لسی بھی منگا کر پلاتے۔ جب آخری دن روانگی کا تھا تو مجھے چھوڑنے کیلئے آئے اور ایک آئس کریم کی دوکان سے فالودے کے دو گلاس لیے اور مذاقا کہا کبھی بد پرہیزی بھی کرنی چاہیے۔ اب ان عنایتوں اور شفقتوں کا کہاں تک ذکر کیا جائے! دل حزین و غمگین ہے!

جب بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کا معاملہ ہوا تو صحافیوں کا حکیم صاحب کے یہاں تانتا بندھا رہتا۔ حکیم صاحب نے بڑی بے باکی کے ساتھ اعظم گڑھ کے بے قصور نوجوانوں کے انکاؤنٹر کی مذمت کی اور اسے کانگریس حکومت کے آتنکواد سے تعبیر کیا۔ یہ معاملہ اتنا سنگین تھا کہ عالمی میڈیا میں بھی جگہ بنا چکا تھا۔ 3 صحافی عورتیں اعظم گڑھ حکیم صاحب کا انٹرویو لینے پہنچی۔ انہیں بہت زیادہ ڈرایا گیا تھا کہ تم جس شخص کا انٹرویو لینے جا رہی ہو وہ انتہائی خطرناک انسان ہے۔ بنارس کے بعد ہی تم اپنی جان کی حفاظت کی دعا کرتی رہنا۔ وہ عورتیں جب اعظم گڑھ حکیم صاحب کے مطب پر پہنچی، آپ نے انہیں مہمانوں کی طرح receive کیا اور خیریت دریافت کی۔ کسی بھی طرح کی گفتگو سے پہلے کہا کہ تم چونکہ لمبے سفر سے آئی ہو اس لئے پہلے ضروریات سے فارغ ہو جاؤ۔ چنانچہ اپنے ایک قریبی دوست کے گھر انہیں بھیجا اور کہا کہ انہیں کچھ پلا کر لاؤ۔ یہ سب غیر معمولی شفقت دیکھ کر ہی ان لڑکیوں کا سارا ڈر جاتا رہا۔ پھر انہوں نے انٹرویو لیا اور ایک بڑے نیوز چینل پر The Truth About SIMI کے عنوان سے طویل مضمون شائع کیا۔ حکیم صاحب میڈیا کو بہت قریب سے face کرتے تھے۔ آپ پر جو کیس چل رہے تھے اس میں سزا ہونے کے امکانات تھے مگر وہ ایسے بے خوف رہتے گویا ڈر، خوف اور بزدلی شاہد بدر صاحب کو کبھی چھو کر نہیں گزری۔ کہتے کبھی پولیس اور ایجنسی والوں سے مت بھاگو‌۔ یہ بھی تمہاری ہی طرح انسان ہیں‌۔ یہ لوگ بہت زیادہ معلومات نہیں رکھتے۔ یہ جتنا جانتے ہیں اس سے تھوڑا زیادہ اور بتا دو۔ بس خوش ہو جاتے ہیں کہ آپ نے تو کچھ نہیں چھپایا سب بتا دیا۔ اس معاملے میں حکیم صاحب اتنے ماہر تھے کہ سامنے والے کو اپنی باتوں میں الجھائے رکھتے اور اتنا ہی بتاتے جتنا خود بتانا چاہتے۔

مصائب بھری زندگی

مشکل حالات و مصائب سے لبریز زندگی گزاری۔ والدہ کا محض 3 سال کی عمر میں ہی انتقال ہو گیا تھا۔ والدہ کی شفقتوں سے محروم مدرسے میں اپنی تعلیم مکمل کی پھر علی گڑھ میڈیکل کورس کرنے گئے۔ وہاں تحریک میں شامل ہو کر ملک بھر میں مسلمانوں کی تعلیم و ترقی کیلئے تقریریں کیں۔ پھر جیل کی مشقتیں برداشت کرتے رہے پھر کورٹ کے چکر کھاتے کھاتے ساری زندگی گزار دی۔ 2014 میں آپ کی بیوی 10 بچے چھوڑ کر دنیا سے چل بسیں تب آپ کی سب سے چھوٹی بیٹی 8 مہینے کی تھی۔ اہلیہ کی وفات کا صدمہ اتنا شدید تھا کہ اچانک وزن گرنے لگا، شوگر ہو گئی۔ حکیم صاحب نے اپنی کتاب فکوا العانی میں اس کا تذکرہ کیا ہے۔ پڑھتے ہوئے قاری کی آنکھوں سے آنسوں بہہ پڑتے ہیں۔ مگر پوری زندگی کبھی گلہ شکوہ نہیں کیا اور ہمیشہ اللّہ کا شکر ادا کرتے رہے۔آپ کے معاشی حالات شروع سے ہی تنگ رہے‌۔ بہت قریب میں کچھ سالوں سے مطب میں جب ترقی ہوئی تب کسی قدر حالات درست ہوئے۔ حکیم صاحب نے پچھلے کچھ سالوں میں اپنے مضامین کے ذریعے طبی دنیا پر جو احسان عظیم کیا ہے اس کا کم از کم اتنا صلہ تو دینا چاہیے کہ ان کے علاج و معالجے پر خرچ ہونے والی رقم کو آپ سے استفادہ کرنے والے ڈاکٹر اور اطباء برداشت کریں۔ ڈاکٹر نما ڈاکوؤں کے یہاں ساری زندگی غریبوں کی خدمت کرنے والے حکیم کے پانچ دن علاج کا خرچہ 7 لاکھ روپیے بنا۔ حکیم صاحب کے نسخوں سے جن لوگوں نے خوب استفادہ کیا اور دولت بھی کمائی انہیں اس طرف توجہ دیکر ان کے بچوں کیلئے سھارا بننا چاہیے‌۔

رسومات کے خلاف اقدامات

شادی بیاہ کی رسومات کے بہت خلاف تھے‌۔ اپنی شادی میں کہہ دیا لڑکی والوں کے یہاں کھانا نہیں کھائیں گے۔ یہ سنکر ان کے والد صاحب نے کہا تب ہم بارات میں نہیں جائیں گے۔ حکیم صاحب اپنے کچھ رشتے داروں اور دوستوں کے ساتھ گئے، سادگی کے ساتھ نکاح کر لوٹ آئے۔ جن شادیوں میں جاہلانہ رسوم و رواج اور غیر شرعی امور کا ارتکاب ہوتا ایسی شادیوں میں ساری زندگی شریک نہیں ہوئے۔ اپنی بیٹیوں کا اس سادگی سے نکاح کیا کہ نکاح والے دن بھی مطب پر آئے اور اس دن 5 بجے کے بجائے 4 بجے گھر روانہ ہوئے۔‌ عصر بعد مسجد میں نکاح ہوا۔ چھوہارے تقسیم کیے، مہمانوں کو شربت پلایا اور بیٹیوں کو اللّہ کا نام‌ لیکر رخصت کر دیا۔ لوگوں نے کہا "چھوہارے پر نکاح" اب تک سنا تھا حکیم جی نے کر کے دکھا دیا۔ نوجوانوں کو جہیز نہ لینے کی ترغیب دیتے اور ان کی غیرت کو جھنجھوڑنے کیلئے کہتے "بنتے مرد ہو اور سوتے عورت کے بستر پر ہو" یہ سنکر نوجوانوں کے دلوں پر بہت اثر ہوتا۔‌ بہت سے لوگوں نے حکیم صاحب کی کوششوں سے ان رسومات سے توبہ کی اور بغیر جہیز کے سادگی سے شادی کی۔

کچھ سالوں سے بحیثیت حکیم آپ کا پورے ہندستان و پاکستان میں چرچہ تھا۔ ہندستان بھر سے اطباء اور مریض حکیم صاحب سے رابطہ کرتے۔ حکیم صاحب ایسے فراخ دل تھے کہ اپنی معلومات اور تجربات تفسیم کرنے میں کبھی بخل سے کام نہیں لیا۔ حکیم صاحب کی طبی زندگی پر ایک مستقل مضمون ان شاءاللہ آئے گا۔ حکیم صاحب نے متعدد کتابیں بھی تصنیف کیں۔ قیدیوں کو چھڑاؤ ان کی سب سے مشہور کتاب ہے۔ اس موضوع پر سب سے پہلے آپ نے قلم اٹھایا۔ اسی طرح ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ظلم سے بھری داستاں ایک کتاب میں لکھ کر لوگوں کو بیدار کیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مصائب بھرے تین سال پر ایک کتاب شعب ابی طالب لکھی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلمانوں اور آپ کے خاندان والوں کا سماجی و معاشی بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ آپ کی تصنیفات کے تعارف پر بھی ایک مستقل مضمون ان شاءاللہ آئے گا۔ اللّہ مرحوم کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند فرمائے۔ ان کے لیے بس یہی حدیث کافی ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی کریمﷺ سے عرض کی: یا رسول اللہﷺ! سب سے سخت آزمائش کن لوگوں کی ہوتی ہے؟ آپﷺنے فرمایا:سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیائے کرام کی ہوتی ہے، پھر جو اُن کے بعد مرتبے میں انبیائے کرام کے جتنے نزدیک ہوتے ہیں، آدمی کو اس کے دین کے مطابق آزمایا جاتا ہے، پس اگر وہ دین میں سخت ہوتا ہے تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی ہے اور اگر وہ اپنے دین میں کمزور ہو تو اُسی کے مطابق اُس کی آزمائش ہوتی ہے، یہاں تک کہ بندہ روئے زمین پر اس حال میں چلتا ہے کہ اُس پرکوئی گناہ نہیں ہوتا‘‘ (سنن ترمذی: 2398)

حکیم عادل قاسمی
عکاظ ہربل، دیواس ایم پی
8770566687

सफेद दाग, हाथ पांव की फटन और जलन का कामयाब इलाज    "यह फोटो 20 दिन बाद का है। 20 दिन पहले 70 साल के इन बुजुर्ग के दोनों ...
18/07/2024

सफेद दाग, हाथ पांव की फटन और जलन का कामयाब इलाज

"यह फोटो 20 दिन बाद का है। 20 दिन पहले 70 साल के इन बुजुर्ग के दोनों पांव बहुत ज्यादा फटे हुए थे, जगह-जगह से चमड़ी निकल रही थी, पैरों मैं जलन भी थी, चमड़ी निकलने के बाद पांव एकदम सफ़ेद ज़र्दी माइल दिखते। हाथ की उंगलियों मैं और होंठ पर छोटे-छोटे सफेद दाग के निशान भी मौजूद थे। पिछले 6 महीनों से यह बुजुर्ग हमारे मेडिकल से No Bars क्रीम ले जा रहे थे जो सफेद दाग पर लगाने के लिए इस्तेमाल किया जाता है लेकिन कोई आराम नहीं था। वह इस तकलीफ में पिछले तीन सालों से मुब्तिला थे और कई जगह इलाज करवा चुके थे। गांव में अंधविश्वास की वजह से इस तरह की बीमारियों को बहुत बुरा समझा जाता है और ऐसे मरीज से लोग दूरी बनाने लगते हैं।"

मरीज का अच्छी तरह मुआइना करने के बाद मैं इस नतीजे पर पहुंचा कि इनमें खून की शदीद कमी है और खून में गर्मी बढ़ गई है। खून में जब जरूरत से ज्यादा पानी बढ़ जाता है उस वक्त बदन में सूजन आती है और ठंडी बीमारियां होती हैं। और जब खून में गर्मी बढ़ जाती है तो हथेली और तलवों में जलन होती है, जगह-जगह से बदन काला पड़ने लगता है, चेहरे की रौनक जाती रहती है। अगर इसके साथ खून की भी कमी हो तो मरीज की आंखें, नाखून, हथेली और तलवे पीले पीले दिखते हैं।

पूरे बदन को खून से ही गिजा़ मिलती है। अगर बदन में खून कम हो या खराब हो तो उसकी वजह से बदन को सही गिजा़ नहीं मिल पाती और तरह-तरह की बीमारियां होने लगतीहैं। आमतौर से सफेद दाग के जब भी मरीज आते हैं तो डॉक्टर हजरात ‌ सिर्फ सफेद दाग की दवा देते हैं, हालांकि मरीज़ के जिस्म में पहले अच्छा खून बढ़ाने की जरूरत होती है। हमने मरीज को यह नुस्खा इस्तेमाल करवाया:

ھو الشافی

🔹 शरबते फौलाद 3-3 🥄 सुबह शाम खाने के बाद
🔹 इकसीरे जिगर 1-1 कैप्सूल सुबह शाम खाने के बाद
🔹 त्रिफला और शुद्ध गंधक आमला सार 1 🥄 रात
🔹 नीम और मेहंदी 20-20 ग्राम, घी 100 ग्राम में मिलकर मलहम बना लें और रोजाना सुबह शाम तलवों में लगाएं।

इस नुस्खे से न सिर्फ यह कि उनकी जलन खत्म हुई बल्कि जो जगह एकदम काली पड़ गई थी उनका कालापन कम हुआ और जिन जगहों पर सफेद दाग थे उनमें लाली आने लगी। यह बात याद रखना चाहिए कि सफेद दाग की बीमारी आसानी से नहीं जाती है। इसका इलाज तबीब को थका देता है। लेकिन दुआ और दवा दोनों की जाएं तो अल्हम्दुलिल्लाह शिफा मिल जाती है।

राब्ता करें

हकीम मुफ्ती आदिल मंसूरी का़समी
उकाज़ हर्बल वर्ल्ड
शास्त्री मार्केट, पुराना पत्ती बाजार, देवास
8770566687

https://chat.whatsapp.com/Ex7AXKJ6st9Kx7x4I5FGD9

बार-बार पेशाब आना, पेशाब पर कंट्रोल न होना, पेशाब के कतरे गिरना          माजून कुंदर     बारिश या सर्दी का मौसम आते ही क...
09/07/2024

बार-बार पेशाब आना, पेशाब पर कंट्रोल न होना, पेशाब के कतरे गिरना

माजून कुंदर

बारिश या सर्दी का मौसम आते ही कुछ लोगों को बार-बार पेशाब आने लगता है। हम जो भी पानी पीते हैं आंतों से वह खून में मिलकर पूरी बॉडी की हर सेल तक पहुंचता है। किडनी, खून छानकर पानी और दूसरी वेस्ट चीज अलग कर पेशाब में बहा देती है। 1 मिनट में किडनी 1200 ml खून फिल्टर करती है और दिन भर में 180 लीटर। लेकिन अल्लाह ताला ने निजाम ऐसा बनाया है कि फिल्टर होने के बाद पानी फिर से खून में मिल जाता है। अगर ऐसा ना होता तो हमें दिन भर में 180 लीटर पानी पीने की जरूरत पड़ती और तकरीबन 180 लीटर ही पेशाब करना पड़ता।

गर्मी के मौसम में या जिन लोगों के मिज़ाज में गर्मी होती है उनमें पानी का कुछ हिस्सा तो बदन में इस्तेमाल हो जाता है और कुछ पसीने के जरिए निकल जाता है, इसलिए पेशाब की बहुत कम जरूरत पड़ती है। लेकिन जब मौसम ठंडा हो या जो लोग ठंडे मिज़ाज के होते हैं, जिन्हें बहुत कम पसीना आता है और जिनकी उम्र ज्यादा हो जाती है वह जब पानी पीते हैं तो किडनी से पानी छनकर दोबारा खून में मिलने के बजाय मसाने में चला जाता है। बार-बार मसाना भरता है और पेशाब की हाजत होती है। ‌इसके लिए माजूने कुंदर जबरदस्त चीज है।

♦️माजून कुंदर मसाने को ताकत देता है, पेशाब के कतरे रोकता है और बार-बार पेशाब आने में मुफीद है।
♦️ जो बच्चे बिस्तर में पेशाब कर देते हैं उन्हें भी इसके इस्तेमाल से बहुत फायदा होता है।

राब्ता करें
हकीम मुफ्ती आदिल मंसूरी का़समी
उकाज़ हर्बल वर्ल्ड
शास्त्री मार्केट, पुराना पत्ती बाजार, देवास
8770566687

https://chat.whatsapp.com/Ex7AXKJ6st9Kx7x4I5FGD9

19/06/2024

ज्यादा खाना हर बीमारी की जड़ है।

पहले ज़माने में खुराक की कमी से लोग बीमार होते या मर जाते थे लेकिन आज के ज़माने में बीमारियों का सबसे बड़ा सबब ज्यादा खाना या बगैर सोचे समझे हर अच्छी बुरी चीज खा लेना है। कुरान में अल्लाह ताला फरमाते हैं: وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ
*खाओ पियो और हद से आगे ना बड़ो। अल्लाह ताला हद से आगे बढ़ने वालों को पसंद नहीं करते।*

एक हदीस में रसूल अल्लाह सल्लल्लाहू अलैही वसल्लम ने इरशाद फरमाया: ما ملأ ابنُ آدمَ وعاءً شرًّا من بطنِه حسْبُ ابنِ آدمَ أُكلاتٌ يُقمْنَ صلبَه فإن كان لا محالةَ فثُلثٌ لطعامِه وثلثٌ لشرابِه وثلثٌ لنفسِه (الترمذي)
*आदमी अपने पेट से ज्यादा बुरा कोई बर्तन नहीं भरता। आदम के बेटे के लिए तो चंद लुकमे काफी हैं जिससे कमर सीधी हो सके। अगर उससे ज्यादा खाना है तो पेट के तीन हिस्से कर दे एक खाने के लिए एक पीने के लिए और एक सांस लेने के लिए*
एक और हदीस में है: एक आदमी का खाना दो के लिए काफी है।

हजरत उमर रजियल्लाहु अन्ह फरमाते हैं: बहुत ज्यादा खाने से बचो क्योंकि इससे बदन को नुकसान पहुंचता है, बीमारियां पैदा होती हैं, और नमाज़ में सुस्ती आती है। लिहाजा खाने पीने में एतदाल से काम लो क्योंकि इससे बदन ज्यादा तंदुरुस्त रहेगा और फिजूल खर्ची नहीं होगी।

बद हज़मी, कब्ज़, दस्त, गैस, एसिडिटी, फैटी लीवर, मोटापा और न जाने कितनी ऐसी बीमारियां हैं जिन पर सिर्फ कम खाने से ही काबू पाया जा सकता है।

हकीम मुफ्ती आदिल मंसूरी का़समी
उकाज़ हर्बल वर्ल्ड
शास्त्री मार्केट पुराना पत्ती बाजार देवास
8770566687

10/06/2024

मर्दाना कमज़ोरी, तनाव न आना, टाइमिंग की कमी के लिए पहली खुराक से ही बिजली जैसा फायदा

माजून शबाब

अक्सर लोग यह चाहते हैं कि कोई ऐसी दवा बनाई जाए जिसका असर पहली खुराक से ही मालूम हो। आज आपकी खिदमत में एक ऐसा ही नुस्खा पेश है।

ھو الشافی

शिलाजीत, असगंध नागौरी, सफेद मूसली, काली मूसली, विदारीकंद, सतावर, अकरकरा, गोखरू, कोंच बीज, चिलगोजा, सालब मिश्री, बेहमन सफेद, बेहमन लाल, बीज बंद, सोंठ, जाफ़रान, दालचीनी, इलायची, गोंद धावा, कमरकस, इंद्रजो, मस्तगी, मोचरस, बादाम, खजूर, नारजील, सुरंजान, ताल मखाना, चांदी के वर्क, कुश्ता कलई, कुश्ता फोलाद

‌फवाइद
♨️ जैसे ही शेहवत भड़कती है और दिमाग में हलचल शुरू होती है, दिमाग खास तरह के सिग्नल भेजता है जिसकी वजह से ब्लड का फ्लो लिंग की तरफ बढ़ जाता है और लिंग में तनाव आता है। अगर ब्लड का यह प्रेशर कम हो जाए या दिमाग ही सही सिग्नल ना भेजे तो तनाव में कमी रह जाती है। माजून शबाब लेने से दिमाग भी सही सिग्नल भेजता है, ब्लड का फ्लो भी बढ़ जाता है और बेहतरीन तनाव आने लगता है।

♨️ बहुत से लोग बचपन की गलतियों और हाथ के गलत इस्तेमाल की वजह से अपने खास अंग को तबाह कर चुके हैं और मायूसी की जिंदगी बसर कर रहे हैं। उनका खास अंग कुछ देर सिर उठाने के बाद ही झुक जाता है और कुछ सांसों बाद ही ढीला पड़ जाता है। ऐसे लोग बीवी से नज़र मिलाने के काबिल भी नहीं रहते। यह माजून उनकी नस-नस में ताकत भरता है और पहले की तरह जवान और पहलवान बना देता है।

♨️ कुछ लोगों में इस हद तक कमज़ोरी आ जाती है कि 20-30 सेकंड में ही फुस हो जाते हैं, टाइमिंग बिल्कुल खत्म हो जाती है, ना खुद इत्मीनान हासिल कर पाते हैं ना बीवी को संतुष्ट कर पाते हैं। इस माजून की खास बात यह है कि इसके इस्तेमाल से s*x organ मैं इतनी ताकत आ जाती है कि आदमी देर तक लुत्फ उठा पता है। खूब टाइमिंग बढ़ जाती है और इंसान दुआ देने पर मजबूर हो जाता है।

राब्ता करें
हकीम मुफ्ती आदिल मंसूरी का़समी
उकाज़ हर्बल वर्ल्ड
शास्त्री मार्केट, पुराना पत्ती बाजार, देवास
8770566687

https://chat.whatsapp.com/Ex7AXKJ6st9Kx7x4I5FGD9

Address

15, Shastri Market, Old Patti Bazar
Dewas
455001

Telephone

+918770566687

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Ookaz Herbal World posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share