20/07/2025
آپ کو صرف گولیاں مارنے کی اجازت ہے، ہاتھ لگانے کی نہیں!"یہ الفاظ اُس مظلوم عورت کے ہیں جسے بلوچستان میں صرف پسند کی شادی کرنے پر سرِ عام گولیوں سے بھون دیا گیا۔سوال یہ ہے:کیا اسلام نے یہی درس دیا؟کیا قرآن نے یہی سکھایا؟کیا شریعت نے غیرت کے نام پر قتل کا اختیار دیا؟اور اگر ہم روایتوں کے پاسدار ہیں تو پھر اسلامی اصولوں کے غدار کیوں بنے ہوئے ہیں؟اگر ہم مسلمان ہو کر بھی ظلم کو قبول کریں،تو یہ نہ صرف ایمان کا خسارہ ہے بلکہ سماجی نظام کی کھلی منافقت ہے۔
یہ جملہ"آپ کو صرف گولیاں مارنے کی اجازت دی گئی ہے، مجھے ہاتھ لگانے کی نہیں— تاریخ کے سینے پر ایک ایسا زخم ہے جو صرف ایک عورت کے جسم پر نہیں لگا، بلکہ ہماری اجتماعی غیرت، دین، اور سماج پر طمانچہ ہے۔یہ عورت تو مر گئی،مگر اس کے الفاظ زندہ ہیں —اور ہر ظالم کے چہرے پر تھپڑ کی طرح پڑتے رہیں گے۔