
02/05/2025
یہ پوسٹ دھیان سے سمجھ کر پڑھیں اور خوب شئیر کریں کیونکہ عوام کو ابھی تک سمجھ نہیں آ رہی کہ طبی عملہ کیوں ہسپتالوں میں ہڑتال کر رہا ہے یہ تحریر اصل میں عوام کے لئے ہے۔
آپ کے گاؤں کا ہسپتال جب پرائیویٹ ہوجائے گا تو 1 مہینے میں۔۔
1. صرف گیارہ سو مریض چیک ہوسکیں گے۔
2. پورے مہینے میں صرف تیس نارمل ڈیلیوری ہو گی۔
3. پورے مہینے میں صرف دو سو حاملہ خواتین کا چیک اپ کرنے کی اجازت ہے۔
4. ڈلیوری کے بعد کے مسائل کے لئے صرف پچاس خواتین چیک اپ کرواسکے گی
5۔ فیملی پلاننگ کے لئے مریضوں کی تعداد صرف نوے رکھی گئی ہے
6۔ صرف دو سو بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگائیں جائیں گے۔
7۔ غذائی کمی، کمزوری اور بڑھوتری میں کمی کے شکار بچوں کو چیک کرنے کی زیادہ سے زیادہ تعداد دو سو پچاس رکھی گئ ہے اور فی بچہ کو دو سو روپے مالیت سے زیادہ کی دوائی نہیں دی جاسکے گی۔
اب جب مریضوں کی تعداد کا کوٹہ مکمل ہوجائے گا چاہے وہ دس دن میں ہوجائے اس کے بعد مریض چیک نہیں ہوسکے گا کیونکہ جو بھی آپ کے گاؤں کا ہسپتال ٹھیکے پر لے گا اسکو اضافی مریض (کوٹہ پورا ہونے کے بعد) چیک کرنے اور ان کو ادویات مہیا کرنے کے پیسے حکومت سے نہیں ملیں گے تو وہ یا تو چیک کرنے سے انکار کرے گا