18/11/2024
‼️ دنیا کا خطرنا ک ترین مُرغی کا جوس‼️
دنیا میں جتنی بھی چیزوں سے جُوس نکالا جاتا ھے اُن میں سب سے زیادہ جوس پاکستان میں ”مُرغی “ سے نکالا جاتا ھے،ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک مُرغی سے تقریباً 450 بیرل یا 2500گیلن یعنی دس ھزار لیٹر تک جوس کشید کیاجا سکتا ھے ،اگر یہ سلسلہ مسلسل جارہی رہتا ہے اور امکان غالب ھے کہ مستقبل قریب میں اس کو برآمد کر کے اچھا خاصا زرِمبادلہ کمایا جا سکتا ھے۔ اب خود اندزہ لگایا کہ ایک مرغی کو کتنی بار اور کیسے کشید کر کے جوس نکالا جاتا ہے؟
حلانکہ ہمارے ہاں مرغ کو عقل مند اور دانا بھی خیال کیا جاتاہے
مرغ سے کسی نے پوچھا لوگ تمہیں جینے نہیں دیتے کاٹ ڈالٹے بلکہ جنس مٶنث کو محفوظ بھی نہیں ہے ۔اس پر مرغ نے جواب دیا ہےکہ لوگوں کو جگانے والوں کا یہی حال ہوتا ہے۔
😆 دنیا کا نایاب ترین جوس 😆
،یہ دنیا کا واحد جُوس ھے جو گرم کرکے پیا جاتا ھے ، مگر اب تو لوگ ماڈرن ہو گٸے ھیں اور اب اسے یخنی یا سُوپ کے نام سے پکارتے ہیں ،جبکہ ھمارے زمانے میں ریڑھی والے بڑے فخر سے لکھواتے تھے”طاقت کا خزانہ ٠٠٠٠مرغی کا جوس“
دراصل یہ وہ پانی ہوتا ہے جس سے مُرغی کی میت کو مسلسل تین دن تک غسل دیا جاتا ھے ،اور ہمارے ملک کے سجیلے جوان حرارتِ جاں کیلیے اِن ریڑھیوں کے گردا گرد بیٹھ جاتے ھیں ،اور سوپ پی کر ایسے انگڑاٸی لیتے ھیں جیسے نر گس ڈانس شروع کرنے سے پہلے انگڑاٸی لیتی ھےلیکن یقین مانیے در حقیت یہ وہ کلف ذدہ پانی ھوتا ھے جو دس منٹ بعد ٹھنڈا ہو کر ناصرف جوڑوں میں بیٹھ جاتا ھے بلکہ سینہ بھی بند ہو جاتا ھے٠٠٠🥴🥴🫣 انسانی صحت کو برباد کردیتا ہے۔
🍺عزیز وطن پاکستان نایاب جوس کی ریل پیل🍺
،پورے پاکستان کی طرح ہمارے شہر میں بھی سرِ شام اِن مرغیوں کا جو س بنایا جاتا ہےاور بڑی آسانی سے میسر آجاتا ہے ،جہاں پر مُرغی کی میت کو پتیلے سے ایک فٹ دُور تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ھے اور ایک پاٶلے کی مدد سے رسمِ غسل شروع ھو جاتی ھے اوریہ غسل کٸی گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے اور مسلسل آدھی رات تک جارہی رہتا ہے۔اور ملک پاکستان کےعظیم لوگ کسی عقیدت مند کی طرح ریڑھی کے اطرف کھڑے ہوکر اس متبرک پانی سے جسم کو حرارت بہم پہنچاتے نظر آتے ھیں،اس دوران سوپ پینے کی مسحور کُن آواز ٠٠٠٠شڑر ،شپ٠٠٠شڑر، شڑر ٠٠٠ سے شہر کی ہر گلی فضا گونج اُٹھتی ھے٠٠٠٠
،اگر زیادہ عیاشی مطلوب ہو تو ایک انڈا اور مُرغی کی ایک پتلی سی ”چھیت“ بھی کَپ میں شامل کی جا سکتی ھے
بقول شاعر
یخنی ٹپکنا، کپ میں اُلٹنا
لہو گرم رکھنے کا ھے اک بہاناا٠٠٠
مٶرخ شِکوہ کرتے ہوٸے لکھتا ھے کہ یخنی والوں پر سےمیرا ایمان اُسی دِن سے اُٹھ گیا جِس دن میں پچاس روپے کا سوپ لینے گیا تو مجھے دھتکار دیا گیا اور سو سو باتیں بھی سُناٸی گٸیں ،مہنگاٸی کا رونا بھی رویا گیا اور کہا بچو ٠٠٠تبدیلی آ گٸ ھے پچاس روپے کا سوپ شوپ نہیں مِلتا ، چنانچہ میں پچاس روپے کے نوٹ کو لنڈے کے کوٹ کی جیب نمبر 13میں واپس ڈالا ٠٠٠٠٠٠سوپ کے ٠٠٠٠٠پانی سے گرم گرم ھونے کی بجاٸے ٠٠٠شرم سے پانی پانی ھو کر گھر واپس آ گیا٠٠٠٠
جبکہ ابھی کچھ دیر پہلے مجھے کسی کام کیلٸے باہر جانا ھوا تو ایک دل دھلا دینے والا منظر میرے سامنے تھا
اُسی بچے ہوۓ ”سوپ“ سے زمین پر چھڑکاٶ کیا جا رھا تھا اور مرغی کو کپڑے میں لپیٹ کر فریج میں رکھا جا رھا تھا تاکہ ٠٠٠٠٠٠سند رھے اور وقت ضرورت اگلے دِن کام آوے۔ ، براہ کرم بازار میں ملنے والے غیر معیاری سوپ سے پرہیز کرنا ہی صحت کےلیے عافیت ہے۔
اہم ترین کام
اگر ملک پاکستان میں ملنے والا یہ سوپ جانے انجانے میں آپ نے پی لیا ہو اور آپ کو پیٹ میں غڑغڑ بڑ بڑ کی آواز آٸے، گندے اور کٹھے ڈکار آٸےالٹی ،متلی یا پیٹ خراب ہوجاٸے تو پریشان نہیں ہونا کہ کیونکہ آپ کے نظام انہظام اور معدہ میں گڑبڑ ہوچکی ہے اس صورت میں دو ہومیوپیتھک آپ کو اس وبال سے بچا سکتی ہے۔ بلکہ زیادہ عافیت تو اسی میں ہےکہ سوپ پینے سے پہکے یہ دونوں دواجیب میں رکھ لے۔