
02/05/2024
رات کو نان ایمرجنسی کیسز
عوام کے لیئے آگاہی ضروری ہے
ہیلتھ کیئر سسٹم میں بہتری کے لیے ایک ترمیم یہ بھی ضروری ہے کہ عوام الناس میں ایمرجنسی اور نان ایمرجنسی علامات اور بیماریوں کا شعور بیدار کیا جائے۔
مثلا رات گئے ایمرجنسی میں آئے اس مریض کو دیکھ لیں جو ایک ہفتے سے محض سستی کی شکایت کرے۔
یا وہ اماں جو کہیں کہ پاوں میں کئی مہینوں سے جلن کی شکایت ہے۔
پچھلے دن ایمرجنسی میں صرف نائٹ شفٹ میں تقریبا ساڑھے تین سو کے لگ بھگ مریض دیکھے، جن میں سے ایک محتاط اندازے کے مطابق 250 او پی ڈی میں ریفر کئے جانے والے نان ایمرجنسی کیسز تھے۔
مندرجہ بالا صورتحال میں یا تو نان ایمرجنسی مریضوں کو سیدھا او پی ڈی میں متعلقہ ڈے کے لیے ریفر کا جائے۔ ایسا کرنے پر مریض قطعی طور پر مطمئن نہیں ہوتے۔ بلکہ جاتے جاتے ڈاکٹر کو قصائی، جانور، بے حس جیسے القابات سے نوازتے جاتے ہیں۔
دوسرا رستہ یہ ہے کہ مریض دوا کر دی جائے۔ لیکن ایسا کرنا ایک tertiary care hospital کے شعبہ ایمرجنسی پر غیر ضروری بوجھ تو ہو گا ہی لیکن ایسے مریضوں کے ساتھ سخت زیادتی ہوگی جو واقعی فالفور ٹریٹ کئے جانے ہیں۔
بھلا کیا یہ زیادتی نہیں کہ 230/120 بلڈ پریشر والا مریض محض دس جوڑوں کے درد یا بدہضمی کے مریضوں کے بعد اپنی باری کا انتظار کرے۔
بہرحال، میرا ذاتی طرز عمل تو شروع سے یہی رہا کہ ہر نان ایمرجنسی کیسز کو OPD میں ریفر کر دوں۔
بشرطیکہ کہ کوئی گھنٹوں سفر کر کے نہ آیا ہو۔ یا کوئی Non Affording مریض نا ہو جو بھاری کرائے کا بوجھ اٹھانے کی استطاعت نا رکھے۔
تحریر
ڈاکٹر خبیب احمد صدیقی۔
شعبہ ایکسیڈنٹ اینڈ ایمرجنسی۔
پی این ایس شفا اسپتال، کراچی۔