04/05/2025
ایک اندازے کے مطابق یونیورسٹی کے چار سالوں میں ہر لڑکی کو تقریبا 16 سے 17 پرپوزل آتے ہیں ان میں زیادہ تعداد ٹھرکیوں کی ہوتی ہے جو دور سے ہی پہچانے جاتے ہیں مگر دو چار ایسے ایکسٹریمسٹ بھی ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر لگتا ہیں انہیں میں نہ ملی تو یہ مر جائیں گے طوفان کھڑا کر دیں گے یا خود کو کچھ کر لیں گے پھر وہ ایسے ایسے سٹنٹ کرتے ہیں کی لڑکی کو یقین سا ہونے لگتا ہے یار یہ بندہ واقعی مخلص ہے میرے ساتھ , یونیورسٹی کی نئی طالبات یعنی پہلے دوسرے سال والی اس جھا نسے میں جلدی آجاتی ہے اگر اداکار زیادہ اچھا ہو تو وہ سینئرز کو بھی زیر کر لیتا ہے
اس کے بعد ایک تھوڑے ڈوریشن والا مگر حسین دور شروع ہو جاتا ہے جس میں لڑکیاں اپنے آپ کو خوش قسمت ترین تصور کرنے لگتی ہیں ادھر ادھرسے قصے بھی آتے ہیں بے وفائی کے مگر انہیں لگتا ہے ہمارے والا ایسا نہیں ہے وہ تو باقیوں سے الگ انسان ہے کچھ ہی عرصے بعد مطلوبہ شخص اپنے اہداف پورے کر کے دل بھرنے کے بعد اگلے شکار کی جانب روانہ ہوجاتا ہے جس کے بعد گھر سے پڑھنے آنے والی والدین کی لاڈلی تتلیاں کتابوں سمیت ہر چیز سے اپنا انٹرسٹ کھو بیٹھتی ہیں
ایسی ذہنی کیفیت ہو جاتی ہے انہیں لگتا ہے ہماری دنیا ختم ہوگئی اور ہر چیز بے مزہ بے رنگ کچھ ٹھرکی دو تین مہینے کے وقفے کے بعد دوبارہ واپس بھی آتے ہیں سبق نہ سیکھنے والی دوبارہ جھانسے میں آتی ہے مگر کچھ چا ل سمجھنے والی ٹھڈا مار دیتی ہیں اور سارا وقت اپنی فیس بک کی ٹائم لائن کو دکھوں کا قبرستان بناتی رہتی ہیں اور رہتی زندگی تک شادیوں کے بعد بھی یہ پچھتاوا ان کے دماغ میں رہتا ضرور ہے
حضور اس ساری تقریر کی بوٹم لائن یہ ہے ایک لڑکا ہونے کے ناطے میں یہ بات دعوی سے کہتا ہوں سو میں سے 98 بندے آپکو شادی کا جھوٹ بول کر صرف مخصوص دورانیا انجوائے کرنا چاہتے ہیں یہ آپ کے ہاتھ میں ہے اپنے آپ کو عزت بخشنی ہے یا کسی کے ہاتھوں استعمال ہونا ہے۔۔۔
الله پاک ہر بہن بیٹی کی عزت سلامت رکھے ہر بری نظر سے محفوظ رکھے ہر بری محفل سےمحفوظ رکھے آمین
الله پاک سب کے نیک نصیب کرے اور پھولوں کی طرح مسکراتا رکھے آمین