
16/05/2023
Period Self Care by Doctor Zainab Malik
Consultant gynaecologist ,infertility expert ,digital dr ,PCOs expert ,online consultant,IUI expert
Period Self Care by Doctor Zainab Malik
ماہواری کے بعد کونسے دن الٹراساؤنڈ کروانا چاہیے؟
ڈاکٹرزینب ملک مورخہ14مئی2023 بروز اتواربوقت 8بجےرات
اپنے یوٹیوب چینل پر لائیوسیشن متعلق
(خواتین حمل کے دوران اپنی صحت کا خیال کیسے رکھ سکتی ہیں) کریں گی. جس میں آپ اپنی صحت یا خاص کر (گائنی) سےمتعلق بھی سوالات کرسکتےہیں
اب ٹوڈلرز(ایک سے تین سال) کے بچوں کی مدرز( مائیں) پریشان ہونا کم کر دیں کیونکہ اب آپ کو تقریبا آپ کے تمام سوالات کے جوابات بس ملنے ہی والے ہیں ۔۔۔۔
جی ہاں !
ہمارا ایک اور انتہائ زبردست پروجیکٹ آن لائن سکول مونٹیسوری ھیپی ہوم انٹرنیشنل کی پری برانچ
Dr. Zubia's
Toddlers Miles with Smiles
شروع ہو رہی ہے ۔ ان شاءاللہ تعالیٰ
یہ پروگرام Moms to be کے لئے اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ ٹوڈلرز بچوں کی ماؤں کے لئے ۔۔۔ اس پروگرام میں بچوں کی holistic development کو مد نظر رکھتے ہوئے کریکولم ڈیزائن کیا گیا ہے جو کہ 21st century skills پر مشتمل ہے ۔۔۔ ٹوڈلرز کے لئے انتہائ مزیدار چھوٹی سی لائیو کلاس ماؤں کے لئے سرگرمیوں کی ویڈیوز ، ڈسکشن گروپس اور سب سے بڑھ کر پندرہ انتہائ اہم موضوعات پر فری ٹریننگ سیشنز کروائے جائیں گے ۔
یہ پروگرام یتیم اور سنگل ماؤں کے بچوں کے لئے بالکل فری ہے ۔
ٹریننگ کی تفصیلات ملاحظہ فرمائیں اور رجسٹریشن کے لیے رابطہ کریں 👇
ڈاکٹر زوبیہ نورین
پی ایچ ڈی ایجوکیشن
فاؤنڈر پاکستان سمارٹ سٹیپ
+923117526062
Alhamdulillah! (Patient Success Story),Feedback.............!!
وہ بچے جن کے والدین ایموشنلی امیچور ہوتے ہیں وہ اپنی فیلنگز بتانا نہیں سیکھ پاتے ہیں کیونکہ ان کو بچپن سے ہی یہ سکھایا جاتا ہے کہ آپ اگراپنے احساسات ان کو بتائیں گے تو بدلے میں آپ کو ایک ری ایکشن ہی ملے گا۔
چونکہ یہ والدین ایموشنلی امیچور ہوتے ہیں اس لئے اپنے بچوں کی پرابلمز سننے کی بجائے یہ ان کو ری ایکشن دیتے ہیں اور ان کی فیلنگز کو اسی وقت رد کر دیتے ہیں۔
ایسے بچے بڑے ہو کر وہ اڈلٹس بنتے ہیں جو کہ دل ہی دل میں چاہتے ہیں کہ اگلا ان کی سب باتوں کو سمجھ جائے اور وہ کچھ نا بول کر بھی اگلے کو اپنی بات سمجھا دیں گے۔
ایموشنلی امیچور پیرنٹ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ بچے کی شخصیت کو اتنا زیادہ متاثر کر دیتے ہیں کہ یہ بچہ اس ٹراما کو جنریشنل ٹراما بنا کر آگے منتقل کرنا شروع کر دیتا ہے اور یہ نفسیاتی ٹراما ایک وراثتی کردار بن جاتا ہے۔
اس بات کی گہرائی اور تباہی کا اندازہ یوں لگائیں کہ ہمارے ٹی وی ڈرامہ سے لیکر ادب تک میں اس ایموشنلی امیچور والدین کے ہاتھوں پلنے والے رائٹرز کی جھلک موجود ہے جس میں وہ اپنے کرداروں کو بھی ویسا ہی دکھاتے ہیں جیسا ان کے اندر کا ایک محرومی کا شکار بچہ ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ اس ٹراما سے نکلا جا سکتا ہے۔ اگر آپ ایک ایموشنلی امیچور پیرنٹ کے پاس پیدا ہوئے ہیں تو اس بات کو تسلیم کر کے اس کا حل سوچنا چاہیے۔ اس بات کا حل یہ ہے کہ آپ اپنے ٹراما کو سب سے پہلے قبول کریں اور یہ بات تسلیم کریں کہ آپ چھوٹی سے چھوٹی پرابلم سے بھی ٹرگر ہو کر غصے میں آ سکتے ہیں۔
اگلا قدم یہ اٹھائیں کہ دوسروں کے دل کا حال خود ہی جاننے سے لیکر بغیر بتائے اگلے شخص کو دل کا حال بتانے والی کیفیت سے نکلیں اور یہ تسلیم کریں کہ کوئی بھی آپ کا دماغ نہیں پڑھ سکتا جس چیز کی آپ کو ضرورت ہے وہ اگلے سے مانگیں۔
پھر اس بات پر فوکس کریں کہ اگلا اگر آپ کی بات نہیں مان رہا تو آپ کو ایموشنل ری ایکشن دینے کی بجائے یا اس کو فکس کرنے کی بجائے اس کی بات سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
اور آخر میں اس موروثی ٹراما کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لئے اپنے ٹرگر پہچانیں۔ جس کی نشانی یہ ہے کہ آپ اختلاف میں ہمیشہ لڑائی میں پہل کرنے کی نفسیات کے عادی ہیں یا پھر آپ کو ہر بات بری لگتی ہے اور اس پر قابو پائیں۔
چونکہ زیادہ تر نفسیاتی ٹراماز جنریشنل ہوتے ہیں اس لئے کوشش کریں کہ آپ ان کو پہچان کر قابو کریں اور ایک ایموشنلی امیچور پیرنٹ نا بنیں۔
ضیغم قدیر
بشکریہ ڈاکٹر نکولی لا پیریرا
مفت علاج ، مفت ٹیسٹ ، مفت ادویات
اَلْحَمْدُ لِلّٰه
ڈاکٹرزینب ملک فری میڈیکل کمیپ میں مورخہ07.05.2023بروز اتوار کو خواتین کا فری چیک اپ کیا،فری ادویات فراہم کی گئیں اور فری الڑاساونڈ اورHBٹیسٹ بھی کیےگئے
یہ کیمپ ہرمہینے کےپہلے اتوارکو بستی کمہاراں نزد خان گاہ شریف(بہاولپور) میں لگایاجاتاہے جس میں فری چیک اپ کے ساتھ مریضوں کو 10دن کی ادویات مفت دی جاتی ہیں اورساتھ الڑاساونڈ اورHBٹیسٹ بھی مفت کیاجاتاہے۔
خود اعتمادی کو بڑھانے کے دس طریقے
(1)آپ اپنے ذہن اور خیالات کے آئینے میں اپنے آپ کو ہمیشہ ایک کامیاب شخص کی حیثیت سے دیکھیں۔ اس تصویر کو کبھی اوجھل نہ ہونے دیں۔ کبھی اپنی ناکامی کے بارے میں کوئی خیال اپنے ذہن میں نہ لائیں۔ اپنی ذاتی تصویر کی حقیقت پر کبھی شبہ نہ کریں۔ ورنہ یہ چیز آپ کیلئے بڑی خطرناک ثابت ہو گی۔ لہٰذا آپ ہمیشہ خود کو ایک کامیاب شخص کی حیثیت سے دیکھیں‘ خواہ حالات کتنے ہی غیر موافق کیوں نہ ہوں
۔(2)جب کبھی آپ کی صلاحیتوں سے متعلق کوئی تخریبی خیال آپ کے دماغ میں آئے تو فوراً اس کی مقابلے میں ایک تعمیری خیال لا کر اسے ذہن سے ختم کر دیں
۔(3)خیالوں ہی خیالوں میں مت سوچیں کہ فلاں کام کرنے کے راستے میں یہ دشواریاں ہوں گی۔ ان خیالی دشواریوں سے بچیں۔ اصلی دشواریوں کا بغور مطالعہ کریں اور ان پر قابو پانے کی کوشش کریں
۔(4) دوسرے لوگوں کے غم سے زیادہ متاثر نہ ہوں اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش مت کریں۔ یاد رکھیں کہ بعض لوگ بظاہر تو خود کو پُر اعتماد ظاہر کرتے ہیں مگر اندر سے ان کی وہی حالت ہوتی ہے جو آپ کی ہے۔
(5)دن میں دس مرتبہ یہ ہمہ گیر الفاظ ضرور دہرائیں کہ اگر رب کریم ہمارے ساتھ ہے تو پھر کون ہمارے خلاف ہو سکتا ہے۔
(6) اپنے اندر احساس کمتری اور خود اعتمادی کے فقدان کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ یہ چیزیں اکثر اوقات بچپن میں انسان کے ذہن پر سوار ہو جاتی ہیں۔ اپنے آپ کو پہچاننے سے بہت سی تکالیف کا علاج خود بخود ہو جاتا ہے۔
(7) اگر ہو سکے تو اونچی آواز میں ان الفاظ کو ہر روز دن میں دس بار دہرائیں کہ میں اللہ کی مدد سے ہر کام کر سکتا ہوں۔
(8) اپنی صلاحیتوں کا صحیح اندازہ لگانے کی کوشش کریں پھر انہیں دس فیصد بڑھا دیں ۔ خود پسند بننے کی کوشش مت کریں بلکہ اپنی عزت کرنا سیکھیں۔
(9)خود کو اللہ کی رضا پر چھوڑ دیں۔ پھر یقین کر لیں کہ اب وہ آپ کے اندر کی تعمیری قوتوں کا محرک بن رہا ہے۔
(10)اپنے آپ کو ہر وقت یہ یاد دلاتے رہیں کہ اللہ کی ذات آپ کے ساتھ ہے لہٰذا دنیا کی کوئی طاقت آپ کو شکست نہیں دے سکتی۔ جائیے اب خود اعتمادی jکا ہتھیار آپ کے ساتھ ہے۔ آپ زندگی کے کسی میدان میں کبھی ناکا م نہیں رہیں گے۔ خود اعتماد ی ہی وہ خوبی ہے جو آپ کو پُر وقار بنائے گی۔ -
تم اتنی طاقتور کیسے ہو ، کیونکہ میرے دانت ہیں مضبوط ، یہ اشتہار تو آپ نے دیکھا ہوگا ،
ایک بچی بتاتی ہے اس کے دانت مضبوط ہیں وہ اس سے اچھی طرح چبا کر کھاتی ہے اور غذا اس کے جسم کا حصہ بن کر اس کو مضبوط بنا رہی ہے ،
تم مضبوط ہو ، یہ دوسرا اشتہار ، ایک ماں اپنی بیٹی کو سمجھا رہی ہے ، اس کو مضبوط رہنے کا گر سکھا رہی ہے ،
اپنے آس پاس دیکھیں مختلف لوگ مختلف طریقوں سے جسمانی ، روحانی ، سماجی مضبوطی کی بات کرتے نظر آئیں گے ، ترکیبیں بتائیں گے اپنے تجربات کو بیان کریں گے ،
ہم سب چاہتے ہیں ہمارے بچے ، جاننے والے ، احباب ، یار دوست مضبوط ہوں ان کو کبھی کوئی مشکل نہ پڑے ، بیمار نہ ہوں ، پریشان نہ ہوں ،
خواہش تو بہت اچھی ہے ، کوشش بھی لوگ بہت کرتے ہیں ،
مگر ، مسائل بڑھ رہے ہیں ، مشکلات میں اضافہ ہی دیکھنے کو ملتا ہے ،
روز بچوں کے ڈاکٹرز سے یہ سوالات ہوتے ہیں ،
کوئی ٹانک ، کوئی دوا ، بتا دیں ،
آخر ہم کریں کیا ڈاکٹر صاحب ، بس بچے ٹھیک رہیں ،ان کی قوت مدافعت/ Immunity کیسے بہتر ہو ،
قوت مدافعت/ Immune system ہر انسان کو ملا ہوا قدرت کا وہ تحفہ ہے جو اس کو بیرونی حملہ آور جراثیم سے بچانے کے لئے اس کی ماں کے پیٹ سے رب مہربان عطا کرتے ہیں ،
ماں مضبوط ہوگی یعنی صحت مند ہوگی تو اس کا آنے والا بچہ بھی دنیا میں بہتر انداز میں صحت کے ساتھ آئے گا ،
اب وہ جب دنیا میں آ گیا تو اس کے پاس لڑنے کی جراثیم سے کچھ صلاحیت تو موجود ہے اور اس ہی صلاحیت کو بڑھانے ، فروغ دینے اور بہتر بنانے کی ساری بات ہے ، اس ہی صلاحیت کو مائیں چاہتی ہیں کسی ترکیب سے ، ٹانک سے ایسا کردیا جائے کہ اس کا بچہ محفوظ ہو جائے ،
مگر یہ کام چٹکی بجاتے ہی ہونے والا نہیں ، مستقل کام کرنا پڑے گا ،
ماں شروع کے مہینوں میں جب بچے کو اپنا دودھ پلاتی ہے تو دودھ کے ذریعے وہ قوت ، اینٹی باڈیز فراہم کررہی ہوتی ہے جس کی بچے کو ضرورت ہے ، اس لئے ماں کا دودھ وہ پہلا ذریعہ جو Immunity کو بہتر بناتا ہے ، ابتدائی 6 مہینہ بہت اہم اس سلسلے میں ، ماں کی غذا بھرپور ، متوازن، اور اچھی ہوگی تو اس کو دودھ بھی بہتر ملے گا ،
ابتدائی 6 مہینوں کے بعد جب آپ اس کو کچھ ٹھوس غذا بھی کھلانا شروع کرتے ہیں تو پھر ماں کے دودھ کے علاؤہ دیگر غذاؤں کے ذریعے بھی آپ اس کو بہتر غذائیت دینا شروع کرتے ہیں ،
قوت مدافعت میں غذا کا حصہ خاصا اہم ہے ، ساتھ ساتھ دیگر چیزیں جیسے بہتر نیند ، ورزش ، ویکسین ، ماحول وغیرہ جس پر ہم غذا کے بعد بات کریں گے ،
بچے کی غذا میں شروع ہی سے مختلف غذاؤں کو متعارف کروائیں تاکہ متوازن غذا مل سکے ، لیکن اس میں ایک بات کا خیال رہے کے آپ ابھی بچے پر ماں کے دودھ سے ہٹ کر نئی غذا متعارف کروا رہے ہیں اس میں جلد بازی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے اس لئے جب شروعات کریں تو سادی غذا سے یعنی جو آسانی سے بچہ ہضم کرسکے ،
مثلاً چاول ، کھچڑی وغیرہ ،اس کے بعد ہر چند دن بعد اس میں اضافہ کرسکتے ہیں ،
ابتداء ہی سے بچوں کو سبزیاں ابال کر پیس کر نرم کرکے کھلائیں ، کیونکہ جتنی سبزیاں ہیں یہ وٹامنز سے بھرپور وٹامن A, B C,D,E ، اصول وہ ہی رہے گا ، ہر کچھ دنوں کے بعد ایک نئی سبزی ،
اس ہی طرح موسم کے پھلوں کی عادت بچپن ہی سے ڈالیں کے یہ بھی وٹامنز اور معدنیات کا ایک اچھا ذریعہ ،
پروٹین بچے کی جسمانی نشوونما اور قوت مدافعت کو درست سمت میں رکھنے کا ایک بہترین ذریعہ ،
دالیں اور گوشت میں پروٹین موجود ،
کھچڑی میں چاول اور دال ، یعنی غذا شروع ہی سے پروٹین کے ساتھ ، جب کچھ دن گزر گئے کھچڑی کے ساتھ تو اس میں سبزیاں بھی ملائیں ایک ایک کرکے اور پھر تقریباً 7 ماہ کی عمر سے مرغی کا گوشت بھی ،
گندم کا دلیہ بھی بغیر دودھ کے ایک سال سے پہلے اور ساتھ ہی ساتھ " جو" کا دلیہ بھی ،
شروع ہی سے اس طرح بچہ ایک متوازن غذا کا عادی جس کے ذریعے اس کو غذائی اجزاء کی مکمل فراہمی جس میں شامل ، نشاستہ/ Carbohydrates، پروٹینز، اور چکنائی کے ساتھ ساتھ وٹامنز ، زنک ، سلینیم ، جو کہ مائکرونیوٹرینٹ کہلاتے وہ بھی شامل ، اس طرح آپ بچے کو شروع ہی سے ہر قسم کی غذائیں کھلا کر اس کو غذائیت کی کمی کے اثرات سے بچا سکتے ہیں، Immunity کے لئے سب سے پہلے متوازن غذا ،
اب بات کرتے ہیں دیگر عوامل / Factors جو اہم ہیں بچوں کی Immunity کو بہتر بنانے کے لئے،
بھر پور نیند جس کے دوران بچوں کا جسم ان تمام کیمیائی مرکبات کو دوبارہ اچھی حالت میں لے آتا ہے ،
ہمارے جسم میں روزانہ کیمیائی عمل یوریا ہے جس کے نتیجے میں جسم میں کچھ زہریلے مادے پیدا ہوتے ہیں ان کو جسم میں ختم کرنا بہت ضروری ہے اس عمل کو Detoxify کرنا کہتے ہیں بہتر متوازن غذا اور بھرپور نیند اور اسکے ساتھ ساتھ جسمانی مشقت اس کے لئے ضروری ہے اس لئے بچوں کو خوب کھیلنے بھی دیں تاکہ ان کا جسم ان خراب کیمائی مادوں کو خارج کرسکے ، ایسے ماحول میں جس میں خرابی نہ ہو، بچوں کو پارک لے جائیں ، ہوا میں کھلے ماحول میں بھاگنے دوڑنے دیں ، مگر یہ خیال رہے کے اس کے بعد ھاتھوں کا اچھی طرح صاف کروا دیں،
قوت مدافعت کو بڑھانے میں یا بہتر رکھنے میں بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کا بہت اہم کردار ہے جس کے ذریعے ہم ان کو کئی بری بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں اس لئے اس میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیئے،
تو پھر کیا خیال ہے ہم سب یہ اگر کرلیں تو ہم انشاء اللّٰہ اپنے بچوں کی قوت مدافعت کو بہتر کرسکتے ہیں ،
اس کو اگر پوائنٹس میں سمجھیں تو،
ماں کا دودھ ،
متوازن غذا ،
دلیہ ، چاول ، سبزیاں ، پھل، گوشت ، انڈا، مچھلی ،
جس کے ذریعے ملے ، آئرن ، زنک ، وٹامن ، معدنیات / Micronutrients
بھرپور نیند ،
کھیل کود ،
صفائی کی عادت ،
صاف ماحول ،
ویکسین
ان باتوں پر اگر عمل کریں تو آپ کہہ سکتے ہیں ،
تم مضبوط ہو
سائٹو میگالو وائرس Cytomegalovirus ایک ایسا انفیکشن ہے جو بچوں میں پیدائشی طور پر بے شمار عمر بھر کی معذوریوں کا سبب بنتا ہے۔ حاملہ ماں سے بچے میں منتقل ہونے والا یہ سب سے کامن وائرس ہے۔ یہ ایسی معذوریوں کی وجہ بنتا ہے جنکا دنیا بھر میں کوئی علاج نہیں ہے۔
جیسے آٹزم، مرگی، ڈیویلپمنٹ ڈی لے (یعنی بچے کا اپنی عمر کے دیگر بچوں سے جسمانی یا ذہنی طور پر پیچھے رہ جانا) نان جنیٹک سماعت سے جزوی یا کلی محرومی، سیری برل پالسی یعنی جسم کا پیدائشی مفلوج ہونا یا بچے کا کھڑے نہ ہو پانا توازن برقرار نہ رکھ پانا، نان جنیٹک بصارت سے محرومی، سر کا بہت چھوٹا ہونا Microcephaly (جسے پنجاب میں عام لوگ شاہ دولا پیر کے بچے کہتے ہیں) بچے کا دوران حمل گروتھ نہ کرنا، پھپھڑوں اور جگر کے مسائل وغیرہ
علاج یا ویکسین تو خیر اس وائرس کا بھی کوئی نہیں ہے ایک بار جسم میں آگیا تو تاحیات ساتھ ہی رہے گا۔ مگر یہ خطرناک تب ہوتا ہے جب کوئی حاملہ ماں دوران حمل زندگی میں پہلی بار اس وائرس کے حملے کا شکار ہوتی ہے۔ اور بچہ Congenital یعنی پیدائشی CMV کے ساتھ دنیا میں آتا ہے۔ وہ نو ماہ کس مشکل میں گزار کر دنیا میں آتا یہ وہ اور اسکا خدا جانتا ہے۔ کہ اکثر حمل تو یہ وائرس پہلے یا دوسرے ٹرائی سمیسٹر میں ضائع کر دیتا ہے۔
یہ وائرس اتنا زیادہ عام ہے کہ اسکی وجہ سے دنیا بھر میں ہر گھنٹے میں ایک بچہ اس وائرس کی وجہ سے عمر بھر کی معذوری کے ساتھ پیدا ہو رہا ہے۔ اسقاط حمل کی ایک بڑی وجہ یہی سائٹو میگالو وائرس ہے۔ ہر سال صرف امریکہ میں چار سو نومولود بچے اس وائرس کی وجہ سے وفات پا جاتے ہیں۔ زندہ پیدا ہونے والے ہر 200 میں سے ایک بچہ اس وائرس کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ اور ہر 5 میں سے 1 بچہ معذوری کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔
اس وائرس کی آگہی کا اندازہ لگائیں۔ اس سے پہلے ایک پوسٹ میں 320 خواتین سے پوچھا گیا کہ آپ کو اس کا علم ہے جس میں سے صرف 7 نے کہا ہاں۔ اور ان میں سے پانچ ڈاکٹر ہیں۔ ایک میٹرنٹی کلینک پر میں نے دس دن پہلے پرچی کاٹنے والی لڑکی کو ایک پیڈ اسائنمنٹ دی۔ کہ حاملہ خواتین سے پوچھنا ہے کہ ان کو CMV کا علم ہے یا اسکا نام سنا ہوا ہے۔ کلینک پر دس دن میں آنے والی 945 حاملہ خواتین میں سے صرف 2 نے کہا کہ ہاں وہ جانتی ہیں یہ ایک انفیکشن ہے اور دوران حمل خطرناک ہے۔ ان میں سے ایک کا خاوند ڈسپنسر تھا اور دوسری ڈی فار میسی میں بی ایس کر رہی تھی۔
ان نمبرز کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر میں کہوں کہ پنجاب میں رہنے والی پانچ سو میں سے ایک لڑکی کو CMV کا علم ہے غلط نہ ہوگا۔ اور یہی وجہ ہے آگہی کا نہ ہونا مس کیرج اور دیگر دوران حمل ہونے والی بے شمار پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے۔
میرا گائنی ڈاکٹرز سے اپنا شکوہ قائم ہے اول تو وہ کوئی خاص گائیڈ ہی نہیں کرتیں۔ اگر وہ ٹیسٹ کرانے کو کہہ بھی دیں تو مریض سمجھتا پتا نہیں اس ٹیسٹ میں سے اسے کتنی کمیشن جانی اور یہ فضول ہی ہے۔ ٹیسٹ کرایا ہی نہیں جاتا۔ دوران حمل ٹیسٹ ہو بھی جائے اور CMV LGg ٹیسٹ پازیٹو آ بھی جائے تو ہم یہ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ یہ وائرس حاملہ ماں کو ابھی لگا ہے یا وہ اسکی پہلے ہی کیریر تھی۔
اس ساری کہانی کے بعد کرنے کا کام کیا ہے؟
صرف اور صرف احتیاط اور بہت زیادہ احتیاط
حمل سے قبل اگر اس وائرس کا ٹیسٹ کرا لیا جائے تو بہت ہی بہتر ہے۔ یعنی معلوم ہو جائے گا کہ جو لڑکی ماں بننے کا سفر طے کرنے جا رہی وہ اس وائرس کی کیریر ہے یا نہیں۔ اگر پہلے سے ہی کیریر ہے تو پریشانی کی کوئی خاص بات نہیں ہے۔ جسم اس وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز بنا چکا ہوا ہے۔ اور اگر ٹیسٹ نیگیٹو آتا ہے تو خطرے کی گھنٹی بج گئی۔ اور اس وائرس سے خود کو حمل کے پورے نو ماہ بچانا ہے۔
یہ احتیاط اس وقت سے شروع ہوگی جب آپ بچہ پیدا کرنے کا پلان کریں گے۔ یہ نہیں کہ حمل کا ٹیسٹ پازیٹو آئے تو احتیاط کرنی ہے۔
اگر آپ کے 6 سال کی عمر تک کے پہلے بھی ایک دو تین بچے ہیں یا آپ چھوٹے بچوں کی ٹیچر ہیں، ڈے کئیر سنٹر کی ورکر ہیں یا کسی ہسپتال وغیرہ میں نرس ہیں اور چھوٹے بچوں کو ڈیل کرتی ہیں تو آپ ہائی رسک پر ہیں۔
آپ نے کسی بھی بچے کو نہ خود چومنا ہے نہ اسے خود کو چومنے دینا ہے۔ نہ انکے گلاس میں سے خود پانی پینا نہ انکو اپنے گلاس سے منہ لگانے دینا ہے۔ بچے کی جوٹھی آئسکریم یا کوئی بھی چیز ہر گز نہیں کھانی، اسے کھانا کھلاتے وقت خود کھانا نہیں کھانا۔ یعنی اسکو پہلے کھا دیا ہاتھ اچھی طرح اینٹی بیکٹیریل سوپ سے دھونے اور پھر خود کھانا کھانا ہے۔ انکی ناک صاف کرنی تو اپنے ہاتھ فی الفور اچھی طرح دھونے ہیں۔
یہ وائرس بچوں کی تھوک، ڈائپر بدلنے کے دوران یورین اور سٹول ٹچ ہونے سے اور دوران زکام ناک سے بہنے والے پانی سے بہت سی حاملہ ماؤں میں منتقل ہوجاتا ہے۔
اگر آپکے پارٹنر میں یہ وائرس ہے اور آپ میں نہیں ہے تو سیکس کے ذریعے بھی دوران حمل آپ اس سے انفیکٹڈ ہو سکتی ہیں۔ وائرس کا حملہ کوکھ میں موجود بچے پر کتنا شدید ہوگا وائرس لگے گا یا نہیں یہ ہر انسی ڈینس حاملہ لڑکی میں مختلف ہوگا۔ ہم اس انفارمیشن کو جنرلائز نہیں کر سکتے۔ مگر ہر ممکن حد تک احتیاط ضرور کر سکتے ہیں۔
یہ وائرس ہمارے جسم کے ہر مادہ میں موجود ہوتا ہے۔ آپ کو کسی انفیکٹڈ پرسن کا خون لگتا تو بھی یہ وائرس لگ سکتا ہے۔ کسی کے ساتھ کھانا کھاتے ہوئے چمچ بدلا لیا یا کسی کا چمچ ایک بار اپنے منہ میں لے لیا اسکے گلاس سے پانی پی لیا۔ تو یہ وائرس آپ میں منتقل ہو سکتا ہے۔ بیوٹیشن جو لپ اسٹک استعمال کرتی وہ کسی انفیکٹڈ لڑکی کے ہونٹوں پر لگی ہو اور اسکے فوراََ بعد آپ پارلر چلی جاتی ہیں۔ اور وہ لپ اسٹک آپکے ہونٹوں پر لگ جاتی تو بھی آپ پچھلی کسٹمر کا وائرس لے سکتی ہیں۔ دوران حمل پارلر جانے سے بھی گریز کریں۔
عموماً شادی کے فوراً بعد یہاں لڑکیاں حاملہ ہوجاتی ہیں۔ اور دلہن کو ایک سال تک لوگ دیکھنے آ رہے ہوتے۔ وہ آکر اسے گلے ملتے، خواتین منہ ماتھا بھی چوم لیتی ہیں۔ اگر پہلے ماہ ہی حمل ہوگیا تو کسی کو منہ ماتھا نہیں چومنے دینا بس دور سے ملنا ہے یا صرف ہاتھ ملانا ہے۔ شادی کے بعد پہلے ہی ماہ حمل ہو چکا ہوتا اور دعوتیں چل رہی ہوتیں ، وہاں برتنوں کا استعمال بڑی ہی احتیاط سے کرنا ہے۔ شادی کے بعد چند ماہ میاں بیوی ایک دوسرے کا جوٹھا میٹھا کھا رہے ہوتے، اگر خاوند کیریر ہے کوشش کریں ایسا نہ کریں۔ باقی ساری زندگی پڑی ہوئی بعد میں کر لیجئے گا یہ چند ماہ کے ہی چونچلے ہوتے ہیں۔ جو آپکی پہلی اولاد کے لیے خطرناک بھی ہو سکتے ہیں۔
یہ وائرس عموماً چھوٹے بچوں سے جلدی لگتا ہے۔ احتیاط تو بتائی گئی سب چیزوں سے کرنی ہے۔ اور اپنا مطالعہ بھی بڑھانا ہے۔ یہ ٹارچ انفیکشن پروفائل کا ایک وائرس ہے۔ دیگر پر بھی بات کروں گا یہ میری فیلڈ کے حوالے سے سب سے اہم تھا تو اتنی تفصیل سے اسے ایڈریس کیا ہے۔ کمنٹ سیکشن میں آکر اس معلومات میں اضافی نوٹ یا اپنا تجربہ آپ ضرور ایڈ کر سکتے ہیں۔ مجھے خوشی ہوگی۔ معلومات اور بھی بہت زیادہ ہیں مگر مضمون پہلے ہی بہت طویل ہو چکا۔ علامات، مکمل تشخیص اور ممکنہ علاج کا پورشن میری آنے والی کتاب میں ان شاءاللہ شامل ہوگا۔ عموماً ان مریضوں کو اینٹی وائرل ادویات دی جاتی ہیں۔ اسکے لیے کوئی ویکسین ابھی تک ایجاد نہیں ہوئی۔
خطیب احمد
سینئر سپیشل ایجوکیشن ٹیچر
💥 عثمان! ہم بدر جیت آئے ہیں
💔 آقا! میں رُقَیَّہ ہار بیٹھا ہوں
=====================================
میں نے کتاب کھولی کہ دیکھوں تو آپ علیہ السلام کی دوسری صاحب زادی، پیکر حیا کی زوجہ، ذوالہجرتین سیدہ رقیہ بنت محمد کیسی تھیں!!
تین الفاظ کا ایک جملہ تھا
"کانت بارعة الجمال"
وہ بے حد خوبصورت تھیں
بس پھر ان کے حسن کا تصور نہ کیا گیا، بیٹی بھی تو دو جہانوں کے حسین کی تھیں کیسے تصور کیا جا سکتا تھا ❤🩹
وہ محمدﷺ کی نورِ نظر تھیں۔ جب آپﷺ کو اعزاز نبوت سے سرفراز فرمایا گیا تو آپ رضی الله عنہا نے اپنے ازدواجی رشتے کی قربانی دی، طلاق یافتہ ہوئیں۔ مکہ کے سرداران بہت خوش تھے کہ آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی کو طلاق دلوا دی۔ نبیﷺ بھی بہت غمگین ہوئے لیکن اللہ ہی ہیں جو فیصلے فرماتے ہیں اور پوشیدہ حکمتوں سے واقف ہیں_______
وہ حسن و جمال کی پیکر، باشاہوں کے بادشاہ کی صاحب زادی تھیں۔ اللّٰہ تعالٰی نہیں چاہتے تھے کہ ان کے محبوب کی پیاری بیٹی اسلام کے سب سے بڑے دشمن کے گھر کی بہو بنے۔ سو خود اس شہزادی کے لیے ایک خوبصورت، خوبرو، باحیا نوجوان کا انتخاب فرمایا جنہیں عثمانؓ کہتے ہیں
اب جو کفار مشرکین طلاق پر بغلیں بجاتے پھر رہے تھے اس قدر خوبصورت جوڑی کو حسد بھری نگاہوں سے دیکھنے لگے اور جس طریقے سے ہو پڑا عثمان غنی رضی الله عنہ کو تکلیفیں پہنچانی شروع کر دیں۔ جب تکالیف حد سے بڑھیں تو عثمان بن عفان اور رقیہ بنت محمد نے گھر بار، فیملی سب چھوڑا اور حبشہ کی جانب ہجرت فرمائی۔ حبشہ میں کچھ عرصہ قیام رہا۔ اسی دوران وہاں کسی نے افواہ پھیلائی کے مکہ میں مسلمانوں کے لیے حالات سازگار ہو گئے ہیں۔ سیدہ رقیہ بے حد خوش ہوئیں، دل شوق ملاقات میں مچلنے لگا۔ ننھی بہنیں، پیاری ماں، عزیر از جان باپ کی یاد ستانے لگی۔
عثمانؓ بھی بے حد مسرور کہ واپس لوٹیں گے، محبوب سسر سے ملاقات ہوگی_____
خیر واپسی کا سفر شروع کیا، میلوں سفر کے بعد مکہ مکرمہ پہنچے تو معلوم پڑا کہ حالات مزید خراب ہیں۔
چھپتے چھپاتے نبی علیہ السلام کے پاس پہنچے۔ سیدہ رقیہ نے بہنوں سے ملاقات کی، اپنے محبوب والد کی زیارت کی لیکن دیکھا کہ ایک فرد گھر میں کم ہے اور وہ شفیق ماں خدیجہ رضی الله عنہا تھیں۔ استفسار کیا تو جوابا تعزیت و تسلی کے الفاظ سن کر اندازہ ہوا کہ پیاری والدہ ایسی جگہ چلی گئی ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں
آہ !!
فراق کا اتنا لمبا عرصہ۔ ملاقات کی تڑپ مگر ملاقات ہوئی تو معلوم ہوا کہ اب تو لمبی جدائی ہے، اب ممکن نہیں کہ ماں کی گود میں سر رکھ کر راحت جاں حاصل کی جائے، صدیوں کی تھکاوٹ کو ماں کے ساتھ لپٹ کر اتارا جائے۔۔۔ لیکن اب صبر ہی آخری آپشن تھا
دکھوں تکلیفوں میں گھرے محبوب شوہر کے ساتھ اب کی بار مدینہ ہجرت فرمائی۔ وہاں پہنچیں کچھ عرصہ بعد بیمار پڑ گئیں اسی بیماری کے دوران غزوۂ بدر کی تیاریاں شروع ہو گئیں اور اہل اسلام حق و باطل کا معرکہ لڑنے جا رہے تھے۔ جب کہ پیکرِ جُود و سخا تذبذب کی حالت میں یہاں زوجہ کی بیمار اور وہاں جنگ۔ نبی علیہ السلام نے روکا کہ عثمان میری نورِ عین کا خیال رکھنا اور فرمایا کہ تمہیں جنگ کا اجر ملے گا !!
آپ رضی اللہ عنہ نے محبوب زوجہ کی خوب تیمارداری فرمائی، لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا، سترہ رمضان المبارک ادھر زید بن حارثہ نے فتح کا مژدہ سنایا اور ادھر محبوبِ کبریا، شاہ دوعالم کی صاحبزادی اپنی سانسیں پوری کرکے ابدی سفر پر روانہ ہو گئیں !!
یہ بہت بڑا دکھ تھا۔ آپ علیہ السلام کے لیے بھی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے بھی۔ آپﷺ نے اپنی جواں سالہ بیٹی کھو دی اور عثمان غنیؓ نے خوب صورت صابر شاکر قانع اور غم گُسار بیوی______
خوبصورت جوڑی ٹوٹ گئی
یوں سترہ رمضان المبارک کو
ایک نور، خانوادہءِ نبی کا ایک پھول
ان سے ہمیشہ کے لیے جدا ہوگیا !!
بشکریہ ماریہ ارشاد احمد
۔۔۔241۔۔۔۔
✍ سید ثمر احمد
سی ای او ۔ لائف لائن مینٹورنگ
(ٹریننگز, موٹیویشن, ازدواجی اور ذاتی کنسلٹنسی)
لاہور
26 اپریل, 2023
For More Info.:
𝑲𝒉𝒊𝒛𝒂𝒓 𝑨𝒉𝒎𝒂𝒅
+92 303 9787887
🙏 تحریمؒ کے اعلیٰ درجات کی دعائیں جاری رکھیے 🙏
💑خوش گوار ازدواجی زندگی کا حصول💑
جب ہم خوراک کھاتے ہیں تو فاضل مادے تین لیولز پہ جسم سے خارج ہوجاتے ہیں :
1- نظام انہظام کے پہلے مرحلے کے اختتام پر پیشاب اور پاخانے کی صورت میں سارے فضول مادے خارج کیے جاتے ہیں ، اس مرحلے کے بعد خوراک Micro Nutrients میں تبدیل ہوجاتی ہے یعنی خوراک کی توڑ پھوڑ ہوجاتی ہے اور مکمل خوراک کے اجزاء یعنی پروٹین ، چربی اور نشاستہ میں الگ الگ ہوجاتے ہیں، جو بھی مادے غیر ضروری ہوتے ہیں وہ اس مرحلے پر جسم سے نکل جاتے ہیں
2- اب دوسرا مرحلہ آجاتا ہے ان اجزا کو مزید توڑنے کا ، جب یہ اجزاء مزید توڑے جاتے ہیں تو اس توڑنے کے عمل میں کچھ فضول یہاں تک کہ زہریلے مادے بھی پیدا ہوجاتے ہیں ، مثلاً پروٹین کے توڑنے کے عمل میں یوریا پیدا ہوجاتا ہے ، جو ایک زہریلا مادہ ہے ، اس مرحلے پہ جگر اور گردوں کا کام شروع ہوجاتا ہے جو ان زہریلے مادوں کو جسم سے باہر نکالنے میں مدد کرتے ہیں ، اگر یہ اعضاء صحیح کام نہ کریں تو جسم میں زہریلی مادوں کی بہتات ہوجاتی ہے جو مزید خطرناک بیماریوں یہانتک کہ موت کا سبب بھی بن سکتی ہے ، دو قسم کے احتیاطی تدابیر اس مرحلے پہ کام آسکتی ہے ، پہلی تدبیر یہ کہ جو صفائی کرنے والے اعضاء ہیں ان کی صحت کا خیال رکھا جائے ، وقتاً فوقتاً ان کی اپنی صفائی کا خیال رکھا جائے ، کچھ ایسی خوراکیں ہیں جو ان اعضاء کو صحت مند اور صاف رکھتی ہیں مثلاً زمین کے سطح کے اوپر اُگنے والی تمام کچی سبزیاں شامل ہیں ان میں کلورفل ہوتا ہے جو ان اعضاء کو صحت مند رکھتے ہیں ، دوسری تدبیر یہ ہے کہ کہ ان اعضاء کو اپنی خلیات کو مرمت کرنے کے لئے ٹائم دیا جائے ، اگر ان اعضاء کو کچھ عرصے کے لیے بغیر صفائی کے عمل کے رہنے دیا جائے تو یہ خود اپنے ٹوٹے اور ناکارہ خلیات کی مرمت کرسکتے ہیں ، اگر سولہ گھنٹوں تک خوراک نہ کھائی جائے تو گردوں اور جگر کو نئی زندگی مل جاتی ہے اس لئے ہفتے میں کم از کم ایک روزہ رکھنا انتہائی ضروری ہے ، میں خود تین روزے ہر ہفتے رکھتا ہوں
3- تیسرے مرحلے میں خوراک کے اجزاء کو انرجی میں تبدیل کیا جاتا ہے ، یعنی یہ اجزاء مزید ٹوٹ کر مالیکیولز کی شکل میں جسم کو دستیاب ہوجاتے ہیں ، اس توڑ پھوڑ اور انرجی پراسیسنگ کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے ہم سانس لیتے ہیں کہ یہ تیسرا مرحلہ مکمل ہوجائے ، آکسیجن ایک انتہائی تیز کیمیکل پراسیس کرنے والا مادہ ہے کہ جیسے اس کے بغیر آگ نہیں جلتی جو کہ انرجی کی ایک قسم ہے اسی طرح جسم کی انرجی بھی نہیں جلتی اگر آکسیجن نہ ہو ، اس عمل کو Oxidation ہے ، کھبی آپ نے سیب کاٹ کر کھلی ہوا میں رکھا ہوگا تو آکسیجن کے نتیجے میں اس کی شکل کالی ہوجاتی ہے اسی طرح یہ خوراک کے مالیکیولز کے ساتھ بھی یہی کرتا ہے مالیکیولز کے اس عمل کے نتیجے میں بھی بہت بڑا حصہ فاضل مادوں کی صورت میں رہ جاتا ہے ، جسم کے لیے یہ مادے نکالنا بہت مشکل کام ہوتا ہے ، کاربن ڈائی آکسائیڈ جو اس Oxidation کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے سانس کے ذریعے باہر نکل جاتا ہے ، کچھ مادے ہمارے جلد کے ذریعے باہر نکلتے ہیں اگر پسینے کے لیے مناسب حالات پیدا کیے جائے ، ورزش اور جسمانی حرکت کی اہمیت یہاں آجاتی ہے ، گرمیوں میں پسینہ خودکار نظام کے ذریعے آجاتا ہے اگر اے سی کا استعمال کم کیا جائے ، چونکہ یہ فاضل مادے نکالنے کے لیے مخصوص حالات چاہیے جو ہر وقت دستیاب نہیں ہوتے اس لیے جسم ان فاضل مادوں کو Recycle بھی کرسکتا ہے ، ایسے مادے جو جسم کے فاضل مادوں کو Recycle کردیں اس کو Anti-Oxidants کہا جاتا ہے ، کچھ خوراکیں ہیں جو یہ کام کرتے ہیں اور کچھ منرلز ، زنک بہت قابل ذکر منرل ہے جو انتہائی طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے ، اس کے ساتھ Omega 3 فیٹی ایسڈ جو زیتون ، دیسی انڈوں میں وافر مقدار میں موجود ہے ، اس میں ایک خصوصیت اور بھی ہے کہ Recycling کے علاوہ جلد میں حرارت پیدا کرکے ان فاضل مادوں کو باہر نکالتے ہیں ، جاہل لوگ اس کو گرم تاثیر والے غذائیں کہتے ہیں اور اس کے کھانے سے اجتناب کرتے ہیں ، اس کے علاوہ ہلدی ایک بہترین Anti-Oxidant ہے اور پہلے نمبر پر سب برا اینٹی آکسیڈنٹ دنیا میں سبز چائے ہے جو دونوں کام کرتا ہے ، فاضل مادوں کو Recycle بھی کرتا ہے اور ساتھ جسم میں گرمی پیدا کرکے جسم کے ذریعے ان کو باہر بھی نکالتا ہے ، چند دن ہی سبز چائے پینے کے بعد ہی جسم فاضل مادوں اور روغنیات سے حالی ہوکر خشک اور صحت مند ہوجاتا ہے -
کاظم شاہ -
To fight with climate change it is necessary to grow more plants on planet earth and I am lucky to meet today with Khizar Wali Chishti who have a goal to plant billion trees in pakistan .thanks for gifting me beautiful plants .
💏 *اب 29 اپریل سے شروع ہو رہا ہے Batch-03۔۔۔* اس دفعہ بھی براۓ نام فیس کے ساتھ یہ کورس کروانے کا فیصلہ ہوا ہے یعنی صرف 2000 روپے گویا کہ فری اور بیرون ملک کے لیے 10 ڈالرز۔ یہ سیشنز میں ملک کے چوٹی کے ماہرین مختلف موضوعات ڈسکس کریں گے۔۔۔ اپنی، اپنے پیاروں کی رجسٹریشن لازم کروائیں۔ یہ زندگی بدل دینے والا موقع ہو گا۔ دیر ہر گز نہ کیجیے گا۔۔۔ فیس جمع کروا کے رسید واٹس ایپ کر دیں اور اپنی رجسٹریشن کنفرم کر لیں
خوش گوار ازدواجی زندگی پہ آن لائن کورس کا Batch-02 کامیابی سے ابھی ختم ہوا ہے۔ پاکستان، انڈیا اور انگلینڈ سے احباب شریک ہوۓ۔۔۔ بیچ 01 کی طرح اس بیچ کے اسٹوڈنٹس نے بھی اپنی زندگیوں میں فوری تبدیلیاں اور فائدے محسوس کیے۔۔۔
For Fee Deposit:
Syyed Samar Ahmed
0206-0100671266
Meezan Bank
For More Info & Booking:
Whatsapp: 0303-9787887
👸(07) فاطمہ الفہری جدید یونیورسٹی سسٹم کی بانی تھیں۔ آج سے 1200 سال پہلے یہ ملک مراکو کے شہر فز کا ذکر ہے۔ فاطمہ کے والد ایک بڑے تاجر تھے
فاطمہ کے دو شوہروں کا ہر شادی کے بعد جلد ہی انتقال ہو گیا۔ والد کا انتقال ہوا تو ساری دولت ان کی دو بیٹیوں فاطمہ اور مریم کے حصے میں آئی۔ دونوں بہنیں نہایت اونچے درجوں تک تعلیم یافتہ تھیں۔ ان کے تَخَصُّص یا اسپیشلائزیشن کا میدان قانون (فقہ) اور حدیث تھی
دونوں بہنوں نے اس بے شمار دولت کو سمیٹ کے رکھنے یا مزید کاروبار میں لگانے کی بجاۓ عوام کی فلاح کے لیے خرچ کا فیصلہ کیا۔ فاطمہ نے مسجد القزوین تعمیر کروائی۔ اس شاہکار مسجد میں مختلف میٹیریلز کا استعمال کیا۔ فاطمہ نے تعمیراتی کام کی خود نگرانی کی۔ یہ مسجد 18 سال میں مکمل ہوئی۔ جب افریقہ کے 22000 نمازیوں کی گنجائش والی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک یہ مکمل ہو گئی تو فاطمہ مسجد میں داخل ہوئیں اور بیٹھ کے رِقَّت سے شکر ادا کیا اور قبولیت کی درخواست خدا کے آگے پیش کی
ساتھ ہی اس میں علوم کی اسپیشلائزیشن کا آغاز بھی کیا گیا۔ یہ آئیڈیا قرونِ وسطی' میں تیزی سے ہر طرف پھیل گیا۔ آہستہ آہستہ اس کے نصاب میں پھیلاؤ آتا گیا اور عریبک گرامر، فارماکولوجی، میوزک، آسٹرانومی، آسٹرولوجی، نیچرل سائنسز اور میتھس بھی شامل ہو گئے۔ پھر اس ادارے نے اپنے گریجوایٹس کو ڈگری دینے کا آغاز کیا۔ اسی کی متابعت میں مغرب میں یونیورسٹی آف بولوگونا اور آکسفرڈ بنائی گئیں۔ گینیز ورلڈ ریکارڈ نے جامعة القزوین کو دنیا کی سب سے پرانی ڈگری دینے والی وہ یونورسٹی مانا ہے جو ابھی تک تعلیم کے سلسلے کو آگے بڑھاۓ ہوۓ ہے۔۔۔
دنیا کے مختلف حصوں سے اسکالرز، طلبا یہاں آتے۔ خود فاطمہ باقی زندگی میں بھی یہاں لیکچرز لیتی رہیں۔ اسی ادارے کی ایک اولین شاگرد فاطمہ الکبَّاج مراکو کی اسلامک نالج کی سپریم کونسل کی ممبر بھی بنیں۔ اعلیٰ درجے کے علمی و روحانی مرکز کے طور پہ اس یونیورسٹی کی شہرت دور دور پھیل گئی:
یہاں تک کہ گاربر آف اورجینز نے بھی یہاں تعلیم حاصل کی۔ یہی صاحب بعد میں پوپ سِلویسٹر دوم بنے۔ اسلامک ایجوکیشن کے زیرِ اثر اس عریبک سپیکنگ پوپ نے اپنے دور کی مُلَّایت (چرچ) کی اتھارٹی کو بھی چیلنج کرنا شروع کیا۔ اِنھی نے عرب کی گنتی اور زیرو کا کانسیپٹ باقی یورپ کو سکھایا
آج کی سب یونیورسٹیز کو فاطمہ الفہری کا شکر گزار ہونا بنتا ہے۔ اور ہم مسلمانوں کا قنوطی فرسودہ برصغیری مذہبیت کو ترک کرتے ہوۓ اپنی عظیم روایات سے جُڑنا بنتا ہے۔۔۔ آج کی مسلم خاتون کو اپنی پیش رو مسلم خواتین کی طرح ترقی کی قومی رو میں شامل ہونا ہے اور اپنی صلاحیت کے مطابق سماج پہ گہرے اثرات مرتب کرنے ہیں
سید ثمر احمد
21 اپریل، 2023
لاہور
The Inspirational Muslim Women ... 07
چھٹی قسط کا لنک کمنٹس میں
Medical Colony, Lane No;5 Bahawalpur Punjab
Bahawalpur
63100
Be the first to know and let us send you an email when Doctor Zainab Malik posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
Send a message to Doctor Zainab Malik:
Health and fitness challenge day 20 . #HealthForAll #SDGs #digitalhealth #telehealth #doctorzainabmalik
Importance of vit D? #HealthForAll #digitalhealth #telehealth #doctorzainabmalik #vitaminddeficiency #immunitybooster
Emotional health ?health and fitness challenge . #emotionalhealth #doctorzainabmalik #gynecologist #HealthForAll #telehealth #telemedicina #digitalhealth #SDGs #emotionalwellbeing
Healthy sweets ?gift from my patient.#Healthforall #infertility #doctorzainabmalik #zainabfertilitycenterbahawalpur
Book reading is my hobby and I love those people who prefer to gift books 😊.thank you so much Shahnama writer dr azeem shah bukhari for sending me this beautiful gift. #education #Bahawalpur #doctorzainabmalik #books #FloodsInPakistan
Programme: Health and Education by Doctor Zainab Malik Guest: Dr Shehzad Ahmad Malik (MBBS, FCPS (Cardiology)) His qualifications and achievements include: Fellowship Interventional Cardiology (Tabba Heart Institute Karachi) Clinical Expert in Management of Cardiovascular Diseases in Pregnancy Assistant Professor of Cardiology, Shahida Islam Medical College Lodhran For appointment at clinic👇🏻 Heart Clinic, 1-BK, Behind WELL PLUS PHARMACY, Rafi Qamar Road, Satellite Town Bahawalpur Cell # 0334-6808978 Time: 23 October 2022 09:30pm Pak Host: Doctor Zainab Malik Dr. G Zainab (MBBS. FCPS.) subfertility expert & working in the field of gynae & obs since 2010 and laparoscopic surgeon,ivf & iui expert as well,from Bahawalpur punjab Pakistan. This channel is dedicated to providing valid, authentic & value-added information about women's health.She is currently working on SDG3(sustainable developmental goals).Her aim in life is to reduce maternal mortality & morbidity & to improve reproductive health of all female.She is available online & one of the best doctor of bahawalpur punjab Pakistan. #DoctorZainabMalik #DrShahzadAhmadMalik #FacebookLive #telehealth #Bahawalpur #education
Reaction versus response? Thanks ustad Nouman Ali Khan for sharing wisdom. #wisdom #doctorzainabmalik #LearnQuran #influential
Live session with dr Ehsan Ullah about biggest public health issues in pakistan
Sexual health? NOt recommended for under 18 years #HealthForAll #telehealth #sexualhealth #doctorzainabmalik #reviews
Health and fitness challenge #mentalhealthawareness #mentalhealth #mentalhealthmatters #selfcare #doctorzainabmalik #mentalhealthday
Programme: Health and Education by Doctor Zainab Malik Guest: Dr Azeem Shah Bukhari His qualifications and achievements include: He is from Khanpur district rahim yar khan. mbbs mcps radiology. doing job at THQ khanpur and a pvt clinic He is a writer, traveler, social person, volunteer and reader. Author of two books and published more than 80 articles in different magazines. Traveled many places in pakistan and discovered heritage sites. Interviewd by qasim ali shah foundation and different morning shows, having own small liberary in his home and want to establish a small museum at his space in khanpur.follow dr Azeem shah 👇🏻 https://www.facebook.com/Dr.aziimshaw Time: 10 October 2022 09pm Pak Host: Doctor Zainab Malik Dr. G Zainab (MBBS. FCPS.) subfertility expert & working in the field of gynae & obs since 2010 and laparoscopic surgeon,ivf & iui expert as well,from Bahawalpur punjab Pakistan. This channel is dedicated to providing valid, authentic & value-added information about women's health.She is currently working on SDG3(sustainable developmental goals).Her aim in life is to reduce maternal mortality & morbidity & to improve reproductive health of all female.She is available online & one of the best doctor of bahawalpur punjab Pakistan. for more details visit www.doctorzainabmalik.com #DoctorZainabMalik #DrAzeemShahBukhari #FacebookLive #telehealth #Bahawalpur #education
Vaginal itching ?causes and treatment. #doctorzainabmalik #telehealth #healthylifestyle #femalehygiene #Itching #gynecologist #fungalnailinfection #HealthForAll
Dr. Umme Saleha Clinic Bahawalpur
House No. 5 Shadman City Phase-2 BahawalpurLady Era Women Timing Tablets in Pakistan
House No 103 City, StreetRivaj UK Breast Enlarging & Firming Cream in
Street 2 Cb 16 Model Town A