13/11/2025
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
جدید خوراک، جگر کا بگڑا پروگرام، اور ذیابیطس کی خاموش ابتدا — ایک سائنسی اور ہومیوپیتھک انکشاف
تحریر: ڈاکٹر یوسف رضا سومرو
تعارف – جب ذائقہ جیت جائے اور صحت ہار جائے
ہم روزانہ کھاتے ہیں تاکہ زندہ رہ سکیں۔ مگر افسوس، آج کا انسان "زندگی دینے والا" نہیں بلکہ "زندگی چھیننے والا" کھانا کھا رہا ہے۔
ریفائنڈ آٹا، سفید چینی، تیل میں تر بھنے پکوان، اور پلاسٹک پیکنگ میں بند پراسیس فوڈ — یہ سب بظاہر ذائقہ دار ہیں، مگر اندر سے یہ ہمارے جسم کے قدرتی پروگرام کو بدل رہے ہیں۔
یہی وہ مقام ہے جہاں قدرتی نظام کی پروگرامنگ ٹوٹتی ہے، اور بیماریوں کی ایک پوری زنجیر شروع ہو جاتی ہے —
پہلا وار جگر پر,
دوسرا کولیسٹرول اور دل پر,
اور تیسرا گردوں اور پتھری پر۔
اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اگر جگر متاثر ہو جائے، تو یہ عموماً ذیابیطس کی ابتدائی یا پوشیدہ شکل ہوتی ہے۔
قدرتی بار کوڈ — فطرت کا غذائی سگنل اور اس کی تباہی
قدرت نے ہر غذا کے اندر ایک "نیچرل بار کوڈ" رکھا ہے — جیسے ڈی این اے میں معلومات چھپی ہوتی ہیں، ویسے ہی پھل، سبزیاں، اناج اور بیج میں حیات بخش کوڈز ہوتے ہیں:
وٹامنز، معدنیات، اینزائمز، فائیٹو کیمیکلز، فائبر، اور ایسے سگنلز جو ہمارے جسم کے خلیوں کو صحیح طریقے سے "پڑھنے" اور "پروگرام" کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
لیکن جب ہم ان غذاؤں کو ریفائن کرتے ہیں — چمکدار سفید آٹا، شکر، سن فلور آئل، اور پیک فوڈز بناتے ہیں — تو وہ قدرتی بار کوڈ مٹ جاتا ہے۔
نتیجہ؟ جسم کو غلط سگنل ملنے لگتے ہیں۔
غذا کا مفہوم بدل جاتا ہے — جگر اور آنتیں الجھ جاتی ہیں کہ توانائی کہاں سے اور کیسے لینی ہے۔
فائبر غائب — آنتوں کے بیکٹیریا بھوکے رہ جاتے ہیں، gut microbiome بگڑتا ہے۔
اینٹی آکسیڈینٹس کی کمی — خلیوں میں زہریلے مادے بڑھتے ہیں، آکسیڈیٹو اسٹریس شروع۔
شوگر کی زیادتی — خون میں بار بار انسولین کے دھماکے، جس سے انسولین ریزسٹنس پیدا ہوتی ہے۔
یہ تمام عمل ایک ہی نتیجہ دیتے ہیں:
جگر بگڑتا ہے، چربی بڑھتی ہے، اور جسم میں “انرجی کا پروگرام” ڈی کوڈ ہو جاتا ہے۔
میٹابولزم کا بگاڑ — جگر، انسولین اور چربی کی جنگ
ذرا سوچئے! آپ کا جگر ایک "پاور اسٹیشن" ہے۔ ہر لقمہ وہ چیک کرتا ہے، توانائی میں بدلتا ہے، اور جسم کو سپلائی کرتا ہے۔
لیکن جب روز روز آپ اس اسٹیشن میں نقلی ایندھن (Refined fuel) ڈالتے ہیں تو:
انسولین ریزسٹنس شروع ہو جاتی ہے — جگر انسولین کو سننا چھوڑ دیتا ہے۔
زیادہ شکر = زیادہ چربی: جگر شوگر کو چربی میں بدل دیتا ہے۔
VLDL اور LDL بڑھتے ہیں، HDL کم ہوتا ہے۔
آکسیڈیٹو اسٹریس اور سوزش: جسم میں زہریلا دباؤ (toxic stress) بڑھتا ہے۔
ہارمونل عدم توازن: Cortisol، Leptin، Insulin — سب کے سگنلز گڈ مڈ۔
دل پر اثر: شریانوں میں چکنائی جمتی ہے (Atherosclerosis) CAD۔
گردے پر اثر: شوگر اور لپڈ کا بوجھ glomeruli کو تباہ کرتا ہے۔
پتھری: bile thick ہو جاتی ہے، پتھری بننے لگتی ہے۔
یعنی جگر کا بگڑنا صرف ایک عضو کی خرابی نہیں — یہ پورے نظام کا "کوڈ ایرر" ہے۔
بیماری کا پیتھالوجیکل نقشہ — جگر سے دل اور گردوں تک کا
سفر
جب یہ عمل لمبا چلتا ہے تو جسم کے اندر درج ذیل تبدیلیاں آتی ہیں:
چربی جگر (Fatty Liver) — جگر کے خلیے چربی سے بھر جاتے ہیں۔
NASH (Non Alcoholic Steatohepatitis) — جگر میں سوزش اور نقصان۔
Fibrosis اور Cirrhosis — جگر کا سکڑ جانا، زہروں کی نکاسی رک جانا۔
دل کی نالیوں میں رکاوٹ — LDL کے ذرات آکسیڈائز ہو کر دل کی نالیوں کو بند کرتے ہیں۔
گردوں کی تباہی — Glomeruli موٹے، سخت اور ناقابلِ واپسی خراب۔
Gallbladder stones — بائل میں کولیسٹرول بڑھنے سے پتھری بنتی ہے۔
یہ سب ایک ہی سلسلے کی کڑیاں ہیں، جو ریفائنڈ فوڈ سے شروع ہوتی ہیں اور ذیابیطس و دل کے امراض پر ختم۔
سماجی حقیقت — فاسٹ فوڈ کلچر اور بیماریوں کا طوفان
یہ محض طبّی مسئلہ نہیں — ایک سماجی المیہ بھی ہے۔
پراسیسڈ فوڈ، وقت کی کمی، شہروں کی دوڑتی زندگی، اور اشتہارات کا جادو —
یہ سب انسان کو "فاسٹ فوڈ" کے شکنجے میں جکڑ رہے ہیں۔
مارکیٹنگ کا فریب: اشتہارات ہر پیکٹ کو صحت مند بنا کر دکھاتے ہیں۔
وقت کی تنگی: لوگ کہتے ہیں “وقت نہیں پکانے کا” — مگر بیماری کے لیے وقت نکل آتا ہے۔
تعلیمی کمی: عوام کو فوڈ سائنس کا شعور نہیں۔
معاشی دباؤ: سستا فوڈ = زیادہ نقصان۔
ثقافتی تبدیلی: دیسی گھی، دال، سبزیاں → فاسٹ فوڈ، چکن ونگز، کولڈ ڈرنک۔
یہی معاشرتی تبدیلیاں وہ "پسِ پردہ زہر" ہیں جو جگر اور ذیابیطس دونوں کو ساتھ ساتھ بڑھا رہی ہیں۔
ہومیوپیتھک فلسفہ — بیماری نہیں، اندرونی پروگرام کا عدم
توازن
ہومیوپیتھی کے مطابق ہر بیماری جسم کے اندر ایک عدم توازن کا اظہار ہے۔
یہ عدم توازن ہمارے جسم، ذہن، اور روح تینوں میں پیدا ہوتا ہے۔
جب انسان مصنوعی خوراک، ذہنی دباؤ، اور نیند کی کمی میں جیتا ہے تو اس کا “وائٹل فورس” کمزور ہو جاتا ہے۔
یہی وہ لمحہ ہے جب بیماری جسم میں داخل ہوتی ہے — کبھی شوگر کی صورت میں، کبھی کولیسٹرول، کبھی پتھری۔
مثالیں:
Nux vomica: ان لوگوں کے لیے جو کام کے دباؤ، بدہضمی، کافی اور مصالحہ دار کھانوں سے تھک چکے ہوں۔
Lycopodium: ذہنی تناؤ، گیس، جگر کا پھولنا، اور خود اعتمادی کی کمی۔
Chelidonium majus: دائیں طرف کا جگر، پتہ اور ہاضمہ متاثر۔
Phosphorus: میٹابولک کمزوری، جلد تھکن، شوگر کی ابتدا۔
Carduus marianus: جگر کی چربی، bile کی خرابی،
detoxification کا زبردست اثر۔
ہومیوپیتھی میں مقصد صرف شوگر یا کولیسٹرول کو کم کرنا نہیں — بلکہ جسم کی خود شفا کی قوت کو جگانا ہے۔
جدید سائنسی تحقیق — ہومیوپیتھی کے فلسفے کی تائید
جدید طب کی تحقیقات اب وہی ثابت کر رہی ہیں جو ہومیوپیتھک فلسفہ دو صدیوں سے کہتا آیا ہے:
“بیماری ایک نظامی عدم توازن ہے، محض ایک عضو کی خرابی نہیں۔”
NAFLD → Diabetes:
تحقیق سے واضح ہے کہ چربی جگر رکھنے والے افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 4 گنا زیادہ ہے۔
Processed food → Insulin resistance:
high glycemic diets انسولین ریزسٹنس اور visceral چربی میں اضافہ کرتی ہیں۔
Lipid changes → Heart attack:
VLDL اور oxidized LDL دل کی رگوں کو تیزی سے نقصان پہنچاتے ہیں۔
Kidney damage:
مائیکروالبومینوریا اور glomerular stress ذیابیطس کے ساتھ براہ راست جڑا ہوا ہے۔
یعنی سادہ لفظوں میں: ریفائنڈ فوڈ = جگر کی خرابی = دل + شوگر + گردے کی بیماری۔
شفا کی حکمت — فرد سے معاشرہ تک
فرد کے لیے:
قدرتی، تازہ، مکمل غذائیں کھائیں۔
پراسیسڈ، پیکڈ اور زیادہ تیل والی اشیاء سے پرہیز۔
فائبر اور پانی بڑھائیں۔
روزانہ 30 منٹ واک۔
بلڈ ٹیسٹس باقاعدہ کروائیں۔
ہومیوپیتھک constitutional علاج لیں تاکہ اندرونی توازن بحال ہو۔
معاشرت کے لیے:
فوڈ لیبلنگ لازمی بنائیں۔
فاسٹ فوڈ پر ٹیکس، سبزیوں پر سبسڈی۔
اسکولوں میں غذائیت کی تعلیم۔
میڈیا پر حقیقی آگاہی مہم۔
طبّی انقلاب — جگر سے انسان تک صحت کی واپسی
جب ہم اس مسئلے کو صرف "ذیابیطس" نہیں بلکہ "قدرتی پروگرام کے بگاڑ" کے طور پر دیکھیں —
تو علاج کی نئی راہیں کھلتی ہیں۔
یہ انقلاب تب ممکن ہے جب ہم:
قدرتی خوراک کی طرف لوٹیں،
جگر کو detox کریں،
constitutional remedies سے جسمانی توانائی کو دوبارہ جگائیں،
اور معاشرتی سطح پر غذائی شعور پھیلائیں۔
یہی مستقبل کی سائنسی ہومیوپیتھی ہے — جو جسم کے پروگرام کو فطرت کے مطابق دوبارہ ترتیب دیتی ہے۔
نتیجہ – بیماری نہیں، جسم کا وارننگ سسٹم
ریفائنڈ فوڈز صرف غذا نہیں، یہ جینیاتی سگنلنگ کی تباہی ہیں۔
یہ جگر کو بیمار، خون کو گاڑھا، دل کو کمزور، گردوں کو بوجھل اور جسم کو شوگر کا قیدی بنا دیتے ہیں۔
یہ سب ایک “غذائی انقلاب” کی صدا لگا رہے ہیں —
واپسی قدرتی بار کوڈ کی طرف،
توازن، شعور، اور ہومیوپیتھک طرزِ علاج کی طرف۔
وضاحت
یہ مضمون صرف معلومات کے لیے ہے۔ کسی بھی مسئلے کی صورت میں ہمیشہ کسی مستند ہومیوپیتھک ڈاکٹر یا اپنے قریبی اچھے ہومیوپیتھک معالج سے مکمل مشاورت کے بعد ہی دوا استعمال کریں۔
ڈاکٹر یوسف رضا سومرو – ہومیوپیتھک اسپیشلسٹ برائے ذیابیطس و امراضِ قلب، ہیلتھ کنسلٹنٹ