Jinnah Teaching Hospital, Peshawar.

Jinnah Teaching Hospital, Peshawar. A purpose build, Patients friendly and state of the art 250 bedded teaching hospital of Jinnah Medical College with master plan of all allied facilities.

28/04/2024



یہ برسوں پرانی بات ہے، میں اسلام آباد میں کسی صاحب کے گھر مدعو تھا، میرے پاس اس دن تین پرانے دوست آئے ہوئے تھے، میں انہیں بھی ساتھ لے کر میزبان کے گھر پہنچ گیا، میرے ساتھ تین لوگ دیکھ کر میزبان کا رنگ بدل گیا لیکن مجھے وجہ سمجھ نہیں آئی، ہم پنجابی صدیوں سے یہ حرکت کرتے آ رہے ہیں، ہم کسی جگہ اکیلے نہیں جاتے جہاں بھی جاتے ہیں، اپنا رعب بڑھانے کیلئے دو چار لوگ ساتھ لے جاتے ہیں اور ہمارے ہاں اکثر بن بلائے مہمان آتے رہتے ہیں اور ہر مہمان اپنے ساتھ دو چار اضافی مہمان لے آتا ہے۔
ہم جب اندر داخل ہوئے تو اس وقت میزبان کی پریشانی سمجھ آئی، اس کی ڈائننگ ٹیبل پر پہلے سے چار لوگ بیٹھے تھے، اس نے اس دن اپنے چار دوستوں کو بھی مدعو کر رکھا تھا، ٹیبل پر چھ لوگ بیٹھ سکتے تھے، ایک وہ خود تھا، دوسرا میں تھا اور باقی چار اس کے دوست تھے، میز پر چائے کے بھی چھ برتن لگے تھے اور میں بھی اپنے ساتھ تین لوگ لے آیا تھا اور یوں ہم کل نو لوگ ہو گئے لہٰذا وہاں بحران پیدا ہوگیا، میزبان بیچاراسارا وقت اضافی چائے کی بھاگ دوڑ میں لگا رہا، اس کے دوست ہمارے لیے ٹیبل خالی کرنے پر مجبور ہو گئے، ہم میز پر بیٹھ گئے جب کہ وہ بے چارے سٹول پکڑ کر دائیں بائیں فٹ ہو گئے، بہرحال قصہ مختصر وہ ملاقات ٹھیک ٹھاک کرائسیس کا شکار ہوگئی، ہم کوئی ڈھنگ کی بات کر سکے اور نہ میزبان ٹک سکا۔
میری زندگی کا دوسرا واقعہ اس سے بھی زیادہ ہول ناک ہے، کراچی کے ایک صاحب میرے فین تھے، وہ بے چارے غریب انسان تھے، ٹیوشن پڑھا کر گزارہ کرتے تھے، وہ مجھے کھانے پر بلانے کے لیے بہت اصرار کرتے تھے، میں نے ایک دن ان کا دل رکھنے کے لیے ہاں کر دی، وہ اسلام آباد آئے ہوئے تھے، انہوں نے مجھے ایک ریستوران میں دعوت دے دی اور میں اس بار بھی دو بندے ساتھ لے گیا، ہم ریستوران پہنچے تو اس شریف آدمی نے اپنے ایک دوست کو بھی انوائٹ کیا ہوا تھا، اس کے پاس صرف تین لوگوں کا بجٹ تھا جب کہ ہم پانچ ہو گئے، وہ بے چارہ کھانے کے دوران مسلسل دائیں بائیں دیکھتا رہا، میں اس وقت زیادہ بولڈ اور مہذب نہیں تھا ورنہ میں بل دے کر اس کی ٹینشن کم کر دیتا۔
میں اگر آج یہ غلطی کرتا ہوں تو میں ریستوران میں داخل ہوتے ہی میزبان بن جاتا ہوں اور ویٹر کو شروع میں ہی بتا دیتا ہوں تم نے بل مجھ سے لینا ہے، میں میزبان کو بھی اطلاع کر دیتا ہوں اور وہ خواہ ارب پتی ہی کیوں نہ ہو مگر میں اسے بل نہیں دینے دیتا لیکن اس زمانے میں مجھے ان باریکیوں کا اندازہ تھا اور نہ اتنی جرات تھی لہٰذا میں اس دن بل کے وقت خاموش بیٹھا رہا، وہ بے چارہ بل دیکھ کر پریشان ہوگیا اور وہ بل اس کے دوست اور اس نے پیسے ملا کر دیا اور میں آج تک اپنی اس حماقت پر شرمندہ ہوں،
میرے ساتھ بھی ایک دن یہی ہوا، یہ 20سال پرانی بات ہے، میں نے پانچ مختلف لوگوں کو کھانے پر بلایا اور وہاں 14 لوگ پہنچ گئے، ریستوران مکمل بک تھا لہٰذا ہمیں ٹیبل چھوڑ کر بڑی میز کے لیے پون گھنٹہ انتظار کرنا پڑا، دوسرا میرے پاس اضافی لوگوں کے بل کے لیے رقم نہیں تھی، میں اس زمانے میں کریڈٹ کارڈ بھی نہیں رکھتا تھا اور میرے پاس ڈرائیور بھی نہیں تھا چنانچہ میں شدید پریشانی میں دائیں بائیں دیکھ رہا تھا اور مجھے اپنے کسی مہمان کی بات سمجھ نہیں آ رہی تھی، بہرحال قصہ مختصر میں منیجر کے پاس گیا اور اسے ساری بات سمجھائی، وہ بھلا آدمی تھا، اس نے میری مدد کی اور میں نے دوسرے دن اس کا بل ادا کیا۔
میں نے ان واقعات کے بعد زندگی میں اصول بنا لیا، مجھے اگر کسی جگہ مدعو کیا جاتا ہے تو میں اکیلا جاتا ہوں اور اگر کسی کو ساتھ لے جانا ضروری ہو تو پہلے میزبان سے اجازت لیتا ہوں اور اسے اپنے ساتھی کے پروفائل اور ساتھ آنے کی وجہ بتاتا ہوں، اس سے میں، میزبان اور میرے ساتھ جانے والا شخص شرمندگی سے بچ جاتے ہیں، میں نے اب "بے شرمی" کے ساتھ اپنے ملاقاتیوں سے بھی پوچھنا شروع کر دیا ہے " آپ اکیلے تشریف لا رہے ہیں یا آپ کے ساتھ بھی کوئی ہوگا؟ " اس سے مجھے میز پر کھانا اور چائے لگانے میں سہولت ہو جاتی ہے، مہمان اگر کھانے کے وقت آ رہے ہوں تو میں ان کو لنچ اور ڈنر کی دعوت بھی دے دیتا ہوں، یہ اگر میری دعوت قبول کر لیں تو میں ان سے ان کی مرضی کا کھانا بھی پوچھ لیتا ہوں، آج کے زمانے میں لوگ مخصوص کھانا کھاتے ہیں، کوئی نمک مرچ پسند نہیں کرتا۔
آج کل مہمانوں کی مرضی کے مطابق ریستوران سے کھانا بھی منگوایا جا سکتا ہے چنانچہ پوچھنے میں کوئی حرج نہیں ہوتا، میرے ایک دوست مجھ سے زیادہ چالاک ہیں، وہ مہمان سے پوچھنے کی بجائے اسے بتا دیتے ہیں، میرے پاس بڑی اچھی مچھلی یا اچھا گوشت اور اچھی سبزی ہے اور میرا کک فلاں فلاں ڈش بہت اچھی بناتا ہے، آپ کیا پسند کریں گے، مہمان کے پاس اب تین چار آپشنز ہوتے ہیں، وہ ان میں سے کوئی ایک سلیکٹ کر لیتا ہے، میں نے وقت کے ساتھ یہ بھی سیکھا جب کوئی شخص دعوت دے تو وقت پر پہنچیں، ہو سکتا ہے اس کے بعد اس کی کوئی مصروفیت ہو یا اگر اس نے کسی ریستوران پر دعوت دی ہے تو ریستوران نے کھانے کا وقت فکس کر رکھا ہو اور ہمارے بعد کسی دوسرے کی بکنگ ہو۔
جاوید چوہدری.Copied.

Address

Bara

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Jinnah Teaching Hospital, Peshawar. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Jinnah Teaching Hospital, Peshawar.:

Share

Category