06/03/2025
افغانستان پاکستانی حملوں میں کیوں ملوث هے؟
افغانستان کی پاکستان کے علاوه پانچ دیگر ممالک سے بارڈرلگےهوٸے هیں۔
ایران کےساتھ 945 کلومیٹر بارڈر,چاٸنه کےساتھ 76 کلومیٹر ,پاکستان کےساتھ 2430 کلومیٹر طویل سرحدی لاٸن موجود هے۔ترکمانستان کےساتھ 804 کلومیٹر,ازبکستان کےساتھ 144 کلومیٹر,تاجکستان کےساتھ 1357 کلومیٹر بارڈر پرموجود افغانستان کا کل رقبه 652,864 مربع کلومیٹر هے۔افغانستان 34 صوبوں (ولاٸت) میں تقسیم هے,افغانستان کا داراالخلافه کابل هے,بدخشان,بلخ,بغلان,غزنی,هرات,کابل ,کپسا,پنجشیر,پروان,ورڈاک,کونڑ,لغمان ,نورستان,ننگرهار,بمیان,فرع,غور,بدعیز,دایخوندی,فریاب,هلمند,جوزجان,خوست,کندوز,کندهار,نمروز,پکتیا وغیره وغیره۔کل أبادی 34442903 افراد پرمشتمل هے۔افغانستان میں شرخواندگی 2023 مطابق 37.3 فیصد هے۔2023میں انکی جی ڈی پی 8.456 فیصد رهی۔
پاکستان بننےکی بعد افغانستان واحد اسلامی ملک تھا جس نے پاکستان کی وجود سےانکارکیا۔اور اقوام متحده میں انکی رکنیت سے محروم رکھنےکی هرممکن کوشش کی,وجه یه تھی که پاکستان میں شامل موجوده پختونخواه افغانستان کی ملکیت تھی . تاج برتانیه اور افغانستان کےدرمیان 1839 سے 1919 تک تین بڑی جنگیں هوٸی۔1838 سے 1842 تک پهلی جنگ بمقام اس جنگ میں انگریزکابل تک پهنچے میں کامیاب هونےوالے تھے تاهم بارکزٸوں نے مداخلت کرکے جیتی جنگ کو هارمیں تبدیل کیا۔جوبعد ازا دو ریاستی حل پرختم هوا۔یه بک گیم (روس بمقابله سویت یونین) کا 1834 میں شاه شجاع نے انگریز کی مدد کے کندهار پرحمله اور هوٸےمگرناکام هوٸے۔جس سے انگریزوں کو موقع ملا ,دوسرا جنگ 1878 سے 1880 تک هوٸی۔اس جنگ میں بھی انگریزبھری طرح ناکام هوٸے۔اور تیسرا جنگ 1919 میں قلیل مدت هوٸی۔جس میں امان الله خان نے انگریزکو بھاری شکست دی اور دونوں جنگوں کےدوران کچھ علاقےجوانگریزکےزیرانتظام تھے ازاد کرالیے۔ڈیورنڈ لائن کا معاہدہ اس وقت ہوا جب افغانستان کے امیر عبدالرحمن کے بیٹے حبیب االلہ خان نے اسمار کے خان طہماش خان کی بیٹی کے ساتھ منگنی کردی اور اس دوران رخصتی کے نام پر امیر عبدالرحمان کے وفاداروں نے جون 1892ء میں اسمار کے علاقے پر قبضہ کر لیا تاریخی شواہد کے مطابق اسمار اس وقت باجوڑ ضلع کا علاقہ تھا۔ جب امیر عبدالرحمن نے اسمار پر قبضہ کیا تو موٹمر ڈیورنڈ اس وقت سیکرٹری خارجہ تھا۔ انھوں نے اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا کہ افغانستان نے باجوڑ پر قبضہ کر لیا ہے اور آپ سو رہے ہیں۔ اس دوران 26 جون 1892ء کو وائسرائے ہند نے امیر عبدالرحمان کو خط لکھا اور ان پر واضح کیا کہ جب تک افغانستان اسمار کا علاقہ کو خالی نہیں کرے گا اس وقت تک خطے میں امن قائم نہیں ہوگا ۔ بعد میں مورٹمیر ڈیورنڈ نے یہ علاقہ افغانستان کے حوالہ کر دیا۔ اسی طرح افغانستان اور برطانوی ہند کے درمیان معاہدہ ڈیورنڈ پر دستخط کرنے کے لیے راستہ ہموار ہو گیا۔یوں نومبر 1893ء میں دونوں حکومتوں کے مابین مستقل معاہدہ ہوا۔ جس کے بدلے برطانیہ کی حکومت نے امیر عبدالرحمن خان کو انعامات سے بھی نوازا اور سرحد کا تعین کر دیا گیا۔ جو ڈیورنڈ لائن (Durand Line) یا خط ڈیورنڈ کے نام سے موسوم ہے۔ اس کے مطابق واخان کافرستان کا کچھ حصہ نورستان، اسمار، موہمند لال پورہ اور وزیرستان کا کچھ علاقہ افغانستان کا حصہ قرار پایا اور افغانستان استانیہ ،چمن، نوچغائی، بقیہ وزیرستان، بلند خیل ،کرم، باجوڑ، سوات، بنیر، دیر، چلاس اور چترال پر اپنے دعوے سے معاہدہ کے مطابق دستبردار ہو گیا۔12 نومبر1893 میں موٹیر ڈیورنڈ اور عبدالرحمن خان کےدرمیان متفقه طور ایک لاٸن کھینچی گٸ۔جسکو ڈیورنڈ لاین کانام دیاگیا۔جوکه 1640 میل بارڈر کےطورپر موجود تھی موجوده ڈیورنڈ لاٸن سے اٹک تک کےتمام علاقے انگریز انتظام اگٸے۔1947 پاکستان بننےکےبعد همیشه افعان اس موقف پرڈٹے رهےکه پاکستان میں موجود اٹک تک علاقے افغانستان کےهیں۔اسکےایک اور وجه یه بھی هےکه افغانستان کےساتھ سمندر نهیں توڈیورنڈ لاٸن ختم هونےپر بلوچستان میں موجود سمندر تک افغانستان خودکفیل هوسکتاهے۔تیسری بڑی وجه پاکستان کی کھبی خفیه اور کبھی براه راست افغان جنگوں میں ملوث هونےکی هے۔
لیکن اس افغانستان کا پانچ دیگرمسلم اور غیرمسلم ممالک کےساتھ بارڈرز موجود هے ۔اور وهاں امن بھی هے🤝