Dᴿ. Sᴿ. Jᴀᴡᴀᴀᴅ Bʜᴀᴛᴛɪ ツ

Dᴿ. Sᴿ. Jᴀᴡᴀᴀᴅ Bʜᴀᴛᴛɪ  ツ تمام لازوال اور بیمثال تعریفیں اللّٰہ تعالیٰ عزوجل کیلئے ہیں

لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس – لیکوریا کا مجرب اور مکمل علاجخواتین کی صحت اور جسمانی توازن میں لیکوریا ایک اہم مسئلہ ہے، ...
26/02/2025

لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس – لیکوریا کا مجرب اور مکمل علاج

خواتین کی صحت اور جسمانی توازن میں لیکوریا ایک اہم مسئلہ ہے، جو نہ صرف جسمانی بلکہ ذہنی اور جذباتی پریشانیوں کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ یہ بیماری عمومی طور پر خواتین میں رحم کی کمزوری، ہارمونی تبدیلیوں اور جسمانی کمزوری کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ مختلف پیچیدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، جیسے کمزوری، تھکن، کمر درد، جوڑوں کا درد اور جلد کی بے رونقی۔

ہماری تحقیق اور تجربات کی روشنی میں تیار کردہ لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس ایک مکمل اور آزمودہ علاج ہے، جو لیکوریا کی جڑ پر اثر انداز ہو کر اس کا مستقل خاتمہ کرتا ہے۔ اس کے قدرتی اجزاء نہ صرف رحم کو مضبوط کرتے ہیں بلکہ جسم کو توانائی فراہم کر کے خواتین کو دوبارہ صحت مند اور متحرک زندگی گزارنے میں مدد دیتے ہیں۔

لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس کے نمایاں فوائد

✅ لیکوریا کا مکمل خاتمہ – یہ دوا جسم میں موجود ان عناصر کو متوازن کرتی ہے جو لیکوریا کا سبب بنتے ہیں، اور بیماری کو دوبارہ ہونے سے روکتی ہے۔
✅ کمزوری اور تھکن کا علاج – لیکوریا کی وجہ سے ہونے والی جسمانی کمزوری، تھکن اور سستی کو دور کر کے جسم کو مضبوط بناتی ہے۔
✅ کمر اور جوڑوں کے درد میں آرام – اس کے مستقل استعمال سے خواتین کو کمر درد اور جوڑوں کے درد سے نجات ملتی ہے۔
✅ چہرے کی رونق اور توانائی میں اضافہ – یہ دوا خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے، جس سے جلد صاف، شاداب اور تروتازہ ہو جاتی ہے۔
✅ رحم کی مضبوطی اور اندرونی صحت کی بحالی – لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس رحم کی کمزوری کو دور کر کے اس کی قدرتی طاقت بحال کرتے ہیں، جو خواتین کی مجموعی صحت کے لیے بےحد ضروری ہے۔

استعمال کا طریقہ

لیڈی کیئر کیپسولز – روزانہ دو بار کھانے کے بعد پانی یا دودھ کے ساتھ لیں۔
لیڈی کیئر ڈراپس – دن میں تین بار پانی میں ملا کر استعمال کریں۔

احتیاطی تدابیر

بہتر نتائج کے لیے دوا کا باقاعدگی سے استعمال کریں۔

زیادہ مصالحے دار اور بازاری کھانوں سے پرہیز کریں۔

روزمرہ کی خوراک میں صحت بخش غذائیں شامل کریں۔

پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم سے زہریلے مادے خارج ہو سکیں۔

نتیجہ

لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس خواتین کی صحت کے لیے ایک بہترین، آزمودہ اور قدرتی علاج ہے جو لیکوریا اور اس سے جڑے تمام مسائل کو مکمل طور پر ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر آپ یا آپ کے کسی عزیز کو یہ مسئلہ درپیش ہے تو آج ہی لیڈی کیئر کیپسولز اور ڈراپس آزمائیں اور صحت مند، خوشگوار اور متحرک زندگی کا آغاز کریں!

23/02/2025

یورک ایسڈ کیا ہے؟

یورک ایسڈ جسم میں موجود ایک قدرتی کیمیکل ہے جو پیورین (Purine) نامی مادہ کے ٹوٹنے سے بنتا ہے۔ پیورین مختلف غذاؤں جیسے گوشت، دالوں اور کچھ سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔ عام طور پر، یورک ایسڈ گردوں کے ذریعے پیشاب میں خارج ہو جاتا ہے، لیکن جب یہ زیادہ مقدار میں بنے یا گردے اسے صحیح سے خارج نہ کریں، تو یہ خون میں بڑھنے لگتا ہے، جسے ہائپر یوریکیمیا (Hyperuricemia) کہا جاتا ہے۔

یورک ایسڈ بڑھنے کی وجوہات

یورک ایسڈ کی سطح بڑھنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں شامل ہیں:

1. خوراک

زیادہ پروٹین والی غذا جیسے گوشت، کلیجی، مچھلی، اور سمندری غذا کا زیادہ استعمال

زیادہ مقدار میں دالیں، لوبیا، پالک، اور مشروم کھانا

شراب اور زیادہ کیفین والے مشروبات (چائے، کافی، کولڈ ڈرنکس) کا زیادہ استعمال

فاسٹ فوڈ اور چکنائی والی غذا کا زیادہ استعمال

2. جسمانی مسائل

گردوں کی کمزوری (گردے صحیح سے فلٹر نہ کریں)

موٹاپا اور وزن کا زیادہ ہونا

انسولین کی مزاحمت یا شوگر (ذیابیطس)

ہائی بلڈ پریشر

تھائیرائیڈ کے مسائل

3. ادویات

پیشاب آور (Diuretics) ادویات

کیموتھراپی یا کینسر کی دوائیں

کچھ درد کم کرنے والی ادویات جیسے ایسپرین

4. دیگر عوامل

پانی کم پینا

زیادہ تناؤ اور ذہنی دباؤ

زیادہ ورزش یا سخت جسمانی مشقت

یورک ایسڈ بڑھنے کی علامات

یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار جسم میں مختلف مسائل پیدا کر سکتی ہے، جن میں شامل ہیں:

جوڑوں میں درد اور سوجن (خاص طور پر پاؤں کے انگوٹھے، گھٹنے اور کلائی)

گنٹھیا (Gout) کی بیماری – جوڑوں میں سخت درد اور جلن

گردے کی پتھری – یورک ایسڈ کی زیادتی گردے میں پتھری بنا سکتی ہے

جلد پر خارش اور سرخی

سستی اور تھکاوٹ

پیشاب میں جلن یا رنگت میں تبدیلی

یورک ایسڈ کم کرنے کے طریقے

1. خوراک میں تبدیلی

زیادہ پانی پینا (روزانہ 10-12 گلاس)

فاسٹ فوڈ، تلی ہوئی چیزیں، اور زیادہ گوشت کھانے سے پرہیز

دودھ، دہی، اور کم چکنائی والی غذائیں کھائیں

لیموں پانی اور سیب کا سرکہ مفید ہیں

کھیرے، تربوز، اور دیگر پانی والی سبزیاں کھائیں

ہلدی، ادرک، کلونجی، اور دارچینی کا استعمال کریں

2. طرز زندگی میں تبدیلی

روزانہ ہلکی ورزش کریں

زیادہ وزن ہو تو کم کریں

نیند پوری لیں اور ذہنی دباؤ کم کریں

3. قدرتی علاج

میتھی دانہ پانی میں بھگو کر پینے سے فائدہ ہو سکتا ہے

اجوائن اور کلونجی کا استعمال کریں

آملہ اور اسگند ناگوری مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مددگار ہیں

4. ادویاتی علاج

اگر یورک ایسڈ زیادہ بڑھ جائے تو ڈاکٹر درج ذیل دوائیں تجویز کر سکتا ہے:

Allopurinol (یورک ایسڈ بننے کو روکتا ہے)

Febuxostat (یورک ایسڈ کم کرنے میں مدد دیتا ہے)

Colchicine (گنٹھیا کے درد کے لیے)

Painkillers (درد کم کرنے کے لیے)

یورک ایسڈ کی زیادتی کا بروقت علاج ضروری ہے کیونکہ یہ گنٹھیا، گردے کی پتھری، اور دیگر مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ صحت مند طرز زندگی، متوازن خوراک، اور پانی کا زیادہ استعمال یورک ایسڈ کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر علامات شدید ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

25/12/2024
کالی مرچ، کلونجی، اور شہد کا مرکب صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ یہ تینوں اجزاء اپنی قدرتی شفا بخش خصوصیات کی وجہ سے...
25/12/2024

کالی مرچ، کلونجی، اور شہد کا مرکب صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ یہ تینوں اجزاء اپنی قدرتی شفا بخش خصوصیات کی وجہ سے مختلف بیماریوں کے علاج اور قوت مدافعت کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

مرکب کی ترکیب:

1 چمچ کالی مرچ کا پاؤڈر

1 چمچ کلونجی

2-3 چمچ خالص شہد
ان اجزاء کو اچھی طرح مکس کریں اور روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ استعمال کریں۔
کالی مرچ:
1. ہاضمے میں مددگار: معدے کی تیزابیت کو کم کرتی ہے اور کھانے کو جلد ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
2. مدافعتی نظام کی تقویت: اس میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو جسم کو انفیکشن سے محفوظ رکھتے ہیں۔

3. بلغم کا خاتمہ: کھانسی اور نزلہ زکام میں موثر ہے۔
کلونجی:

1. قوت مدافعت میں اضافہ: کلونجی کو "ہر بیماری کا علاج" کہا جاتا ہے اور یہ مدافعتی نظام کو مضبوط بناتی ہے۔

2. ذیابیطس کے لیے مفید: خون میں شوگر کی سطح کو قابو میں رکھتی ہے۔

3. دل کی صحت: کولیسٹرول کو کم کرتی ہے اور دل کی بیماریوں سے بچاتی ہے۔
شہد:

1. اینٹی بیکٹیریل خصوصیات: شہد قدرتی اینٹی بایوٹک ہے اور زخموں کو جلدی بھرنے میں مدد دیتا ہے۔

2. توانائی کا ذریعہ: فوری توانائی فراہم کرتا ہے اور جسم کو متحرک رکھتا ہے۔

3. گلے کی بیماریوں میں مفید: گلے کی سوزش اور کھانسی میں آرام دیتا ہے

مرکب کے فوائد:

1. نظام ہاضمہ: یہ مرکب معدے کو مضبوط کرتا ہے اور ہاضمے کی خرابیوں کو دور کرتا ہے۔

2. مدافعتی نظام کی تقویت: جسم کو بیماریوں کے خلاف مضبوط بناتا ہے۔

3. کھانسی اور نزلہ: گلے کی خراش اور بلغم کو ختم کرنے کے لیے انتہائی مفید ہے۔

4. وزن میں کمی: یہ چربی گھلانے میں مددگار ہے اور جسمانی وزن کو کنٹرول کرتا ہے۔

5. دماغی طاقت: دماغی کمزوری اور تھکن کو کم کرتا ہے۔

25/12/2024

بر ص ایک بد نما بیمار ی بر ص ایک جلدی بیمار ی ہے جس میں جلد کے خلیے جو کہ پگمنٹ اور melanin بناتے ہیں وہ ختم ہو جاتے ہیںmelanin ایک سبٹا ...

25/12/2024

ماہر امراض جنسیات مردانہ و زنانہ ماہر امراض معدہ و جگر

جئی اور جَو صحت بخش اور لذیذ غذائیں جئی کو انگریزی میں Oats کہتے ہیں، جبکہ جو کو Barley کہا جاتا ہے۔ دونوں غذائی اجزاء م...
11/12/2024

جئی اور جَو صحت بخش اور لذیذ غذائیں

جئی کو انگریزی میں Oats کہتے ہیں، جبکہ جو کو Barley کہا جاتا ہے۔ دونوں غذائی اجزاء میں فرق اور فوائد درج ذیل ہیں:

جئی (Oats):

جئی ایک قسم کا مکمل اناج ہے جو خاص طور پر ناشتے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ فائبر اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے۔

فوائد:

1. وزن کم کرنے میں مددگار: جئی میں موجود فائبر پیٹ بھرنے کا احساس دیتا ہے، جس سے زیادہ کھانے کی خواہش کم ہوتی ہے۔

2. دل کی صحت کے لیے مفید: جئی میں موجود بیٹا گلوکن کولیسٹرول کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

3. ذیابیطس کے لیے مفید: جئی بلڈ شوگر کو مستحکم رکھتا ہے۔

4. توانائی فراہم کرتا ہے: ناشتے میں جئی کھانے سے دن بھر توانائی برقرار رہتی ہے۔

5. نظام ہاضمہ بہتر بناتا ہے: جئی کے حل پذیر فائبر نظام ہاضمہ کو بہتر کرتے ہیں۔

جو (Barley):

جو قدیم اناج ہے، جسے سوپ، روٹی، اور مختلف کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

فوائد:

1. بلڈ شوگر کنٹرول کرتا ہے: جو انسولین کی حساسیت بہتر بناتا ہے۔

2. دل کی صحت: کولیسٹرول کم کرنے میں مددگار ہے۔

3. ہاضمہ بہتر کرتا ہے: جو میں ان حل پذیر اور غیر حل پذیر فائبر ہوتے ہیں جو آنتوں کی صفائی کرتے ہیں۔

4. وزن کم کرنے میں معاون: جو کم کیلوریز اور زیادہ فائبر فراہم کرتا ہے۔

جئی (Oats) کے ناشتے کی ترکیب:

1. جوئی کا دلیہ (Oatmeal):

اجزاء:

جئی (Oats): 1 کپ

دودھ یا پانی: 2 کپ

شہد یا گڑ: حسب ذائقہ

خشک میوہ جات (بادام، اخروٹ، کشمش): حسب ضرورت

دارچینی پاؤڈر: 1 چٹکی (اختیاری)
ترکیب:

1. جئی کو دھو کر ایک پین میں دودھ یا پانی کے ساتھ ڈالیں۔

2. ہلکی آنچ پر 5-7 منٹ تک پکائیں، جب تک دلیہ گاڑھا نہ ہو جائے۔

3. شہد یا گڑ ڈال کر مکس کریں۔

4. اوپر سے خشک میوہ جات اور دارچینی چھڑک کر سرو کریں۔

2. جئی کا اسموتھی (Oats Smoothie):

اجزاء:

جئی (Oats): 2 کھانے کے چمچ

دودھ: 1 کپ

کیلا: 1 عدد

شہد: 1 چائے کا چمچ

بادام یا چیا سیڈز: 1 چائے کا چمچ

ترکیب:

1. جئی کو بھگو کر رکھ دیں تاکہ نرم ہو جائے۔

2. بلینڈر میں جئی، دودھ، کیلا، اور شہد ڈال کر اچھی طرح بلینڈ کریں۔

3. گلاس میں ڈال کر بادام یا چیا سیڈز کے ساتھ سرو کریں۔

جو (Barley) کے ناشتے کی ترکیب:

1. جو کا سوپ:

اجزاء:

جو: 1/2 کپ

سبزیاں (گاجر، پالک، مٹر): حسب ضرورت

مرغی کا شوربہ یا پانی: 4 کپ

نمک اور کالی مرچ: حسب ذائقہ

ترکیب:

1. جو کو دھو کر 15 منٹ پانی میں بھگو دیں۔

2. ایک پین میں شوربہ گرم کریں اور اس میں جو ڈال کر 20 منٹ تک پکائیں۔

3. سبزیاں شامل کریں اور نرم ہونے تک پکائیں۔

4. نمک اور مرچ ڈال کر سرو کریں۔

جئی اور جو دونوں غذائیت سے بھرپور ہیں، اور صحت مند زندگی کے لیے ناشتے میں ان کا استعمال بہترین ہے!

ہارمونی مسائل کی وجہ سے مینسز کے غیر منظم ہونے کے لیے ہومیوپیتھک علاج کے لیے درج ذیل دوائیں اکثر استعمال کی جاتی ہیں، لی...
11/12/2024

ہارمونی مسائل کی وجہ سے مینسز کے غیر منظم ہونے کے لیے ہومیوپیتھک علاج کے لیے درج ذیل دوائیں اکثر استعمال کی جاتی ہیں، لیکن مناسب دوا کا انتخاب آپ کی علامات، طبعیت، اور صحت کی مکمل تاریخ پر منحصر ہوتا ہے۔ کسی بھی دوا کے استعمال سے پہلے کسی ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔

ہومیوپیتھک دوائیں:

1. Pulsatilla 30 یا 200

مینسز رک رک کر آئیں یا ان کا رنگ ہلکا ہو۔

جذباتی عدم توازن یا موڈ میں تبدیلی ہو۔

جسمانی یا ذہنی کمزوری ہو۔

2. Sepia 30 یا 200

مینسز غیر متوازن ہوں اور پیٹ میں دباؤ یا درد ہو۔

ہارمونی عدم توازن کے ساتھ تھکاوٹ اور چڑچڑاپن۔

3. Cimicifuga 30

مینسز کے ساتھ شدید درد ہو۔

ہارمونی عدم توازن کی وجہ سے بےچینی یا ذہنی دباؤ۔

4. Calcarea Carbonica 30

مینسز کے دوران زیادہ خون بہنے کا رجحان ہو۔

سردی لگنا اور تھکن کا احساس

5. Lachesis 30

مینسز سے پہلے چڑچڑاپن اور ہارمونی مسائل۔

مینسز شروع ہونے کے بعد علامات میں بہتری۔

دیگر مشورے:

متوازن غذا کھائیں، خاص طور پر ایسی غذائیں جو آئرن اور وٹامنز سے بھرپور ہوں۔

باقاعدگی سے ورزش کریں۔

ذہنی دباؤ کم کرنے کے لیے ریلیکسیشن تکنیکز اپنائیں

ہر فرد کے لیے دوا اور خوراک مختلف ہو سکتی ہے، اس لیے خود علاج سے گریز کریں۔

طب یونانی اور آیورویدک میں فرق طب یونانی اور آیورویدک دونوں قدیم طبی نظام ہیں، لیکن ان کے فلسفے، اصول اور طریقہ علاج میں...
09/12/2024

طب یونانی اور آیورویدک میں فرق
طب یونانی اور آیورویدک دونوں قدیم طبی نظام ہیں، لیکن ان کے فلسفے، اصول اور طریقہ علاج میں کئی بنیادی فرق ہیں۔ ذیل میں ان دونوں نظاموں کا موازنہ کیا گیا ہے:

1. تاریخی پس منظر

طب یونانی:

اس کا آغاز قدیم یونان میں ہوا اور بعد میں اسلامی دنیا میں فروغ پایا۔ اسے "حکمت" بھی کہا جاتا ہے۔

مشہور ماہرین: بقراط (Hippocrates) اور ابنِ سینا۔

اس کا زور جسمانی مزاج (بلغم، خون، صفرا، سودا) اور توازن پر ہے۔

آیورویدک:

اس کا آغاز قدیم ہندوستان میں ہوا اور ویدوں (خاص طور پر اتھرو وید) پر مبنی ہے۔

مشہور متون: چرک سنہتا، سشرت سنہتا۔

اس کا زور تین دوشوں (وات، پتھ، کف) کے توازن پر ہے۔

2. فلسفیانہ بنیاد

طب یونانی:

انسانی جسم کے چار مزاج (دموی، صفراوی، بلغمی، سودائی) اور چار عناصر (آگ، پانی، ہوا، مٹی) پر مبنی ہے۔

صحت جسمانی مزاج کے توازن سے جڑی ہے، اور بیماری اس توازن کے بگڑنے سے پیدا ہوتی ہے۔

آیورویدک:

جسمانی توانائیوں یا دوشوں (وات - ہوا، پتھ - آگ، کف - پانی) پر مبنی ہے۔

جسم، دماغ اور روح کی ہم آہنگی پر زور دیا جاتا ہے۔

3. تشخیص کا طریقہ

طب یونانی:

جسمانی مزاج، دھڑکن، پیشاب، اور نبض کی جانچ کے ذریعے۔

مزاج کو سمجھنے کے لیے تفصیلی معائنے پر زور دیا جاتا ہے۔

آیورویدک:

نبض شناسی (ناڑی وگیان)، زبان، آنکھوں، جلد اور جسم کی عمومی حالت کا معائنہ۔

دماغی، روحانی، اور جسمانی پہلوؤں کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔

4. علاج کا طریقہ

طب یونانی:

جڑی بوٹیاں، معدنیات، خوراک، اور بعض اوقات جراحی (سرجری)۔

علاج کے اصول: دفعِ سبب (وجہ کا خاتمہ)، تعدیلِ مزاج (مزاج کا توازن)، اور جسمانی صفائی۔

آیورویدک:

پانچ کرمائیں (پانچ صفائی کے عمل)، جڑی بوٹیاں، یوگا، پرانایام (سانس کے طریقے)، اور غذا۔

جسم کے زہریلے مادوں (Ama) کو ختم کرنے پر زور۔

5. خوراک اور پرہیز

طب یونانی:

کھانے کو گرم، سرد، خشک یا تر مزاج کے لحاظ سے دیا جاتا ہے۔

غذا کا انتخاب فرد کے مزاج اور بیماری کی نوعیت کے مطابق کیا جاتا ہے۔

آیورویدک:

کھانے کو سادہ اور موسمی بتایا جاتا ہے۔

تین دوشوں کو متوازن رکھنے والی غذا تجویز کی جاتی ہے۔

6. روحانی پہلو

طب یونانی:

روحانی پہلو کم اہمیت رکھتا ہے، اور علاج زیادہ تر جسمانی پہلو پر مرکوز ہے۔

آیورویدک:

جسمانی، دماغی، اور روحانی صحت کو یکساں اہمیت دی جاتی ہے۔

یوگا، مراقبہ، اور منتر جپنے کی بھی تجویز دی جاتی ہے۔

7. عصرِ حاضر میں استعمال

طب یونانی:

اسلامی ممالک، ہندوستان، اور پاکستان میں زیادہ مقبول ہے۔

اسے روایتی یونانی-اسلامی نظامِ طب کے طور پر جانا جاتا ہے۔

آیورویدک:

ہندوستان، نیپال، سری لنکا، اور دنیا بھر میں مقبول ہے۔

جدید یوگا تحریک نے اس کی مقبولیت بڑھا دی ہے۔

8. ادویات کی تیاری

طب یونانی:

ادویات کو جڑی بوٹیوں، معدنیات، اور بعض اوقات حیوانی اجزاء سے تیار کیا جاتا ہے۔

مرکبات اور سفوف زیادہ عام ہیں۔

آیورویدک:

ادویات زیادہ تر جڑی بوٹیوں، معدنیات، اور چورن (پاؤڈر) کی شکل میں ہوتی ہیں۔

بعض اوقات دھاتو (معدنیات) اور بھسم (راک پاؤڈر) کا استعمال بھی کیا جاتا ہے

طب یونانی اور آیورویدک دونوں روایتی نظامِ طب ہیں، جو مختلف فلسفوں اور اصولوں پر مبنی ہیں۔ طب یونانی جسمانی مزاج اور عناصر پر زور دیتا ہے، جبکہ آیورویدک تین دوشوں اور روحانی پہلوؤں کو اہمیت دیتا ہے۔ دونوں کے فوائد اور حدود مختلف ہیں اور ان کا انتخاب بیماری اور مریض کی ضروریات پر منحصر ہوتا ہے۔

دسمبر کے ساتھ ہی سردیوں کا آغاز ہو چکا ہے اورآپ سب دوستوں کیلئے سرد موسم میں گرم رہنے کیلئے بہترین تحفہ پیشِ خدمت ہے ۔ای...
07/12/2024

دسمبر کے ساتھ ہی سردیوں کا آغاز ہو چکا ہے
اورآپ سب دوستوں کیلئے سرد موسم میں گرم رہنے کیلئے بہترین تحفہ پیشِ خدمت ہے ۔ایک مقوی اور لذیذ حلوہ
بنانے کا نسخہ درج ذیل ہے، جس میں اخروٹ، پستہ، اور دیگر مفید اجزاء شامل ہیں۔ یہ حلوہ جسم کو گرم رکھنے کے ساتھ مقوی باہ بھی ثابت ہوتا ہے۔

اجزاء:

گندم کا آٹا: 1 کپ

دیسی گھی: 1 کپ

چینی یا گڑ: 1 کپ (ذائقہ کے مطابق کم یا زیادہ)
اخروٹ: ½ کپ (کٹے ہوئے)

پستہ: ½ کپ (کٹے ہوئے)

بادام: ½ کپ (کٹے ہوئے)

کشمش: ¼ کپ

آملہ خشک پاؤڈر: 1 چمچ

میتھی دانہ پاؤڈر: 1 چمچ

کلونجی پاؤڈر: ½ چمچ

سفید تل: 2 چمچ

اسگند ناگوری پاؤڈر: 1 چمچ (اختیاری)

دودھ: 1 کپ

الائچی پاؤڈر: 1 چمچ

ترکیب:
1. ایک بھاری پتیلے میں دیسی گھی گرم کریں۔
2. اس میں گندم کا آٹا ڈال کر ہلکی آنچ پر بھونیں جب تک کہ خوشبو آنے لگے اور رنگ سنہری ہوجائے۔
3. دوسری طرف، دودھ کو ہلکا گرم کریں اور اس میں چینی یا گڑ کو پگھلا لیں۔
4. بھنے ہوئے آٹے میں دودھ کا مکسچر آہستہ آہستہ ڈالیں اور مسلسل چمچ چلاتے رہیں تاکہ گٹھلیاں نہ بنیں۔
5. اس کے بعد اخروٹ، پستہ، بادام، کشمش، اور سفید تل شامل کریں۔
6. تمام پاؤڈرز (آملہ، میتھی دانہ، کلونجی، اور اسگند ناگوری) اور الائچی پاؤڈر شامل کریں اور اچھی طرح مکس کریں۔
7. جب حلوہ گھی چھوڑ دے اور گاڑھا ہوجائے تو چولہے سے اتار لیں۔
8. حلوے کو ایک ڈش میں نکال کر پستے اور بادام سے گارنش کریں۔
فوائد:
اخروٹ اور پستہ دماغی و جسمانی توانائی کے لیے بہترین ہیں۔
آملہ اور کلونجی قوت مدافعت بڑھانے میں مددگار ہیں۔
میتھی دانہ اور اسگند ناگوری سردیوں میں جوڑوں کے درد اور جسمانی کمزوری کے لیے مفید ہیں۔
سفید تل جسم کو گرم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔
یہ حلوہ ناشتہ یا شام کے وقت کھانے کے لیے بہترین ہے۔

مقوی باہ گاجر کا حلوہ ایک نہایت لذیذ اور طاقت بخش میٹھا ہے جو نہ صرف جسمانی توانائی بڑھاتا ہے بلکہ خاص طور پر مردانہ صحت...
06/12/2024

مقوی باہ گاجر کا حلوہ ایک نہایت لذیذ اور طاقت بخش میٹھا ہے جو نہ صرف جسمانی توانائی بڑھاتا ہے بلکہ خاص طور پر مردانہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ گاجر، خشک میوہ جات، اور دودھ جیسے اجزاء سے بھرپور یہ حلوہ مختلف وٹامنز، منرلز، اور قدرتی شکر کا بہترین ذریعہ ہے۔
---
اجزاء

1. گاجر (باریک کدوکش کی ہوئی): 1 کلو

2. دودھ: 1 لیٹر

3. گھی: 250 گرام

4. چینی: 250-300 گرام (یا حسب ذائقہ)

5. کھویا: 250 گرام

6. بادام (چھیل کر کٹے ہوئے): 50 گرام

7. پستہ (کٹا ہوا): 50 گرام

8. کشمش: 50 گرام

9. مغز اخروٹ: 50 گرام

10. الائچی (پسی ہوئی): 1 چائے کا چمچ

11. زعفران (پانی میں بھگوئی ہوئی): ایک چٹکی
---
تیاری کا طریقہ

1. گاجروں کو نرم کرنا:

ایک بڑے پتیلے میں دودھ ڈالیں اور کدوکش کی ہوئی گاجریں شامل کریں۔

درمیانی آنچ پر پکائیں جب تک گاجریں نرم ہو جائیں اور دودھ خشک ہو جائے۔

2. گھی میں بھوننا:

دوسری کڑاہی میں گھی گرم کریں اور نرم گاجروں کو ڈال کر اچھی طرح بھونیں۔

بھوننے کے دوران خوشبو آنے لگے تو سمجھیں گاجریں تیار ہیں۔

3. چینی اور خشک میوہ جات شامل کریں:

چینی ڈال کر مکس کریں اور مزید 10 منٹ تک پکائیں تاکہ چینی اچھی طرح حل ہو جائے۔

بادام، پستہ، کشمش، اور مغز اخروٹ شامل کریں۔

4. کھویا اور الائچی ڈالنا:

کھویا ڈال کر اچھی طرح مکس کریں۔

پسی ہوئی الائچی اور زعفران شامل کریں تاکہ ذائقہ اور خوشبو مزید بہتر ہو جائے۔

5. آخر میں پکانا:

حلوے کو ہلکی آنچ پر مزید 5-10 منٹ پکائیں، تاکہ تمام اجزاء یکجان ہو جائیں۔
---
پیشکش

گرم گرم حلوہ سرو کریں اور اوپر مزید بادام اور پستہ چھڑکیں۔

حلوے کو فریج میں رکھ کر ٹھنڈا بھی کھایا جا سکتا ہے۔

---
فوائد
1. مقوی باہ:

گاجر، خشک میوہ جات، اور کھویا مردانہ طاقت بڑھانے کے لیے نہایت مفید ہیں۔

زعفران اور الائچی خون کی گردش بہتر بناتے ہیں۔

2. توانائی بڑھائے:

گھی، دودھ، اور میوہ جات جسم کو فوری توانائی فراہم کرتے ہیں۔

3. اعصابی طاقت:

بادام اور اخروٹ دماغی اور اعصابی صحت کے لیے بہترین ہیں۔

4. ہاضمے کے لیے مفید:

الائچی اور گھی معدے کو طاقت بخشتے ہیں اور ہاضمہ بہتر کرتا ہے ۔

یہ مقوی باہ گاجر کا حلوہ سردیوں کے موسم میں خاص طور پر جسم کو گرمی اور طاقت فراہم کرتا ہے۔

Address

Burewala
61010

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dᴿ. Sᴿ. Jᴀᴡᴀᴀᴅ Bʜᴀᴛᴛɪ ツ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category