
26/07/2025
بطور فزیوتھراپسٹ، جب میں ایسے بچوں کے ساتھ کام کرتی ہوں جو کسی بھی قسم کی developmental challenges کا سامنا کر رہے ہوتے ہیں —
تو اُن کے چھوٹے چھوٹے milestones میرے لیے کسی بڑی کامیابی سے کم نہیں ہوتے۔
جب کوئی ماں خوشی سے کہتی ہے:
“میرا بچہ کھڑا ہونے لگا ہے، چلنے لگا ہے، ٹانگوں پر وزن لینے لگا ہے...”
تو اُس لمحے میری ساری تھکن، ساری محنت، اور سارا وقت ایک مسکراہٹ میں ڈھل جاتا ہے۔
لیکن ایک چیز جو دل کو بہت دکھ دیتی ہے —
وہ ہے والدین کی جدوجہد (struggle)،
جو وہ نہ صرف اپنے بچے کی صحت کے لیے کرتے ہیں بلکہ اُس معاشرتی دباؤ (societal pressure) کا بھی سامنا کرتے ہیں جو ہر لمحہ اُنہیں سوالوں، نظروں اور تبصروں سے گُھیرے رکھتا ہے۔
مجھے اکثر خواہش ہوتی ہے کہ کاش ہم تھوڑے نرم دل ہو جائیں،
کاش ہم ایسے والدین کے لیے سہارا بنیں، سوال نہیں،
کاش ہم ان بچوں کو ہمدردی (compassion) سے دیکھیں، ہمدردی کے نام پر ترس کی نظر سے نہیں۔
ایسے والدین ہیرو ہوتے ہیں —
جو ہر دن، ہر لمحے اپنی ہمت سے اپنے بچوں کے لیے وہ دنیا بناتے ہیں جس میں آگے بڑھنے کی امید ہوتی ہے۔
دعا ہے کہ ہم سب اس معاشرے کو زیادہ شفقت بھرا
(kind)، زیادہ سپورٹِو (supportive) اور زیادہ انسانی