Online Homoeopathic Clinic

Online Homoeopathic Clinic Yeh page sirf patients ko online sahulat muhaya karny k liye banaya gya hy. Non serious ya fazool sa

21/05/2025

Consultancy Fee Pkr 500 in Advance of case taking

21/05/2025

The Online Homoeopathic Clinic is now operational.

25/10/2024

ریسیک (اومپرازول) کے طویل مدتی استعمال کے ممکنہ مضر اثرات اور پیچیدگیاں: سائنسی تجزیہ

ریسیک (Risek) جس میں فعال جزو اومپرازول شامل ہے، معدے کی تیزابیت اور دیگر پیٹ کی بیماریوں کے علاج میں استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کا عارضی استعمال عمومی طور پر محفوظ تصور کیا جاتا ہے، لیکن جدید سائنسی تحقیقات اور مختلف عالمی یونیورسٹیوں کی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ طویل مدتی استعمال میں اس کے کچھ اہم طبی مضر اثرات اور پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم ان پیچیدگیوں کا سائنسی اور طبی بنیاد پر جائزہ لیں گے۔

اومپرازول کے طویل مدتی استعمال کے ممکنہ پیچیدگیاں

1. گردوں کی خرابی اور دائمی گردے کی بیماری

Journal of the American Society of Nephrology میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اومپرازول کے طویل مدتی استعمال سے گردے کی خرابی اور Chronic Kidney Disease (CKD) کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ محققین کے مطابق، پروٹون پمپ انہیبیٹرز گردے کے اندر موجود نیفرونز پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں جو گردے کے افعال کو متاثر کر سکتے ہیں۔

2. ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچر کا خطرہ

اومپرازول کے طویل مدتی استعمال سے جسم میں کیلشیم کی کمی ہو سکتی ہے کیونکہ معدے کی تیزابیت میں کمی کیلشیم کے جذب کو متاثر کرتی ہے۔ Journal of Bone and Mineral Research میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، PPIs جیسے اومپرازول کا طویل مدتی استعمال ہڈیوں کی مضبوطی کو کمزور کر سکتا ہے اور خاص طور پر کولہے، ریڑھ کی ہڈی اور کلائی کے فریکچر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

3. وٹامن بی12 کی کمی

Journal of American Medical Association (JAMA) میں شائع ایک تحقیق کے مطابق، پروٹون پمپ انہیبیٹرز جیسے اومپرازول کا طویل استعمال Vitamin B12 Deficiency کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ وٹامن کی کمی نیورولوجیکل مسائل، یادداشت کی کمزوری اور پیرستھیزیا (pins and needles sensation) کا سبب بن سکتی ہے۔ معدے کی تیزابیت کی کمی وٹامن بی12 کے جذب کو مشکل بنا دیتی ہے، جس سے جسم میں اس وٹامن کی سطح کم ہو جاتی ہے۔

4. انفیکشن کا خطرہ

اومپرازول کے استعمال سے معدے میں تیزابیت کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس سے بیکٹیریا کی نشوونما کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ Gastroenterology جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، پروٹون پمپ انہیبیٹرز کا طویل مدتی استعمال Clostridium difficile اور دیگر انتہائی بیکٹیریل انفیکشنز کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔ ان انفیکشنز سے معدے اور آنتوں میں شدید مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

5. معدے کے کینسر کا خطرہ

Gut جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، طویل مدتی PPIs کا استعمال، خاص طور پر اومپرازول، gastric cancer کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔ معدے کی تیزابیت کی مستقل کمی سے gastric cells میں تبدیلیاں پیدا ہو سکتی ہیں، جو بعد میں کینسر کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں خاص طور پر ان مریضوں کو احتیاط کرنی چاہیے جو پہلے سے معدے کی السر یا ہیلیکوبیکٹر پائلوری (H. pylori) انفیکشن کا شکار رہے ہیں۔

6. میگنیشیم کی کمی

اومپرازول کے طویل مدتی استعمال کے ساتھ میگنیشیم کی کمی (Hypomagnesemia) بھی رپورٹ کی گئی ہے، جو دل کی بےترتیبیوں، پٹھوں کی کمزوری، اور دوروں کا سبب بن سکتی ہے۔ New England Journal of Medicine میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق، طویل عرصے تک PPIs لینے والے افراد کو میگنیشیم کی سطح کی نگرانی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ سنگین پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

کیا اومپرازول کا طویل مدتی استعمال محفوظ ہے؟ عالمی تحقیقی جائزہ

طبی سائنس کے مطابق، اومپرازول کو عارضی اور محدود مدت کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ عمومی طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے، تاہم طویل مدتی استعمال کے دوران پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مختلف عالمی یونیورسٹیوں کی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ:

Stanford University کی تحقیق کے مطابق، PPIs کا مستقل استعمال گردے اور دل کے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

Harvard Medical School کے مطالعات کے مطابق، PPIs سے ہڈیوں کی کمزوری اور فریکچر کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔

University of Edinburgh کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ طویل مدتی PPI استعمال معدے کے انفیکشن اور کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

نتیجہ: کیا اومپرازول کا طویل مدتی استعمال فائدہ مند ہے؟

اومپرازول (ریسیک) عارضی طور پر پیٹ کی تیزابیت میں آرام دینے کے لیے ایک موثر دوا ہے، لیکن اس کا طویل مدتی استعمال مختلف پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ اومپرازول کو ہمیشہ محدود اور ڈاکٹر کی نگرانی میں استعمال کیا جائے، اور طویل مدتی استعمال کی صورت میں ضروری احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تاکہ ممکنہ طبی مسائل سے بچا جا سکے۔

09/10/2024

Teen Orten Teen Kahanian(Homoeopathic)

Bashukria Dr Aman Ullah Bhaddar
HomoeoDr Saeed Akhtar Sahoo

(((((آج کی ملاقات))))))
کہتے ہیں ایک استاد کے پاس چند لمحے گزارنا کئی کتابیں پڑھنے سے بہتر ہے کیونکہ استاد کا تجربہ اس کی زندگی کا نچوڑ ہوتا ہے ڈاکٹر سعید سہو صاحب ایک منجے ہوئے ہومیوپیتھ ہیں مجھے ان سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے ایک ملاقات میں ان سے ہومیوپیتھی کے میٹریا میڈیکا کی (وچلی گل سیکھنے) کی فرمائش کی ان سے دست بستہ عرض کیا کہ میں کیسے میڑیا میڈیکا کو پڑھوں کہ مجھے اس کی سمجھ آ جائے کیونکہ ساری ادویات کی علامات آپس میں ملتی جلتی ہوتی ہیں انہوں نے بڑی دلچسپ بات کی کہ میٹریا میڈیکا سے محبت کر لیں خود بخود سمجھ میں آ جائے گا میں نے کہا وہ کیسے تو انہوں نے ایک کہانی سنائی بڑی ہی دلچسپ کہانی تھی انہوں نے کہا کہ میں آپ کو ایک بات بتاتا ہوں کبھی ایک ڈائجسٹ ہوتا تھا جس میں تین عورتیں اور تیں کہانی کے نام سے بڑی دلچسپ سٹوری ہوتی تھی ایک بار پڑھ کر تینوں کی زندگی اور شخصیات کا علم ہو جاتا تھا آج میں بھی آپ کو تین عورتوں کی کہانی سناتا ہوں تین عورتیں آپس میں دوست تھیں ایک دن سب کہنی لگیں کہ اپنی زندگی میں ہڈ بیتی ایک ایک کر کے سنائیں گی
پہلی بولی کہ میں ابھی چھوٹی عمر میں تھی کہ مجھ میں بہت زیادہ حسد پایا جاتا تھا شروع سے ہی میں اپنے والدین کا کہنا نہیں مانتی تھی بلکہ میں اپنے جذبات سے خود سیکھنے کی کوشش کرتی تھی اور معاشرے کی بھرائیاں مجھے اپنے طرف جلد کھنچ لیتی تھیں حالانکہ میں شروع سے ہی روحانیت کی طرف مائل تھی یعنی دوہری شخصیت کی مالک تھی حسد مجھ میں اس قدر زیادہ تھا کہ کبھی میری امی اور ابو ایک جگہ بیٹھ کر کھانا کھا لیتے تو ان کی محبت دیکھ کر بھی مجھ میں بہت زیادہ حسد ہوتا تھا اسی وجہ سے میں اپنے والدین کی نا فرمانی کرتی تھی میری ان حرکتوں کی وجہ سے میری شادی جلدی کر دی گی اور جیسے ہی مجھے کو ٹینشن ہوتی مجھ میں زیادہ بولنے کی عادت ہوتی جتنی ٹینش زیادہ ہوتی اتنی ہی زیادہ باتونی ہوتی میرے میاں سے ہمیشہ ایک بات پر لڑائی ہوتی کہ وہ کہتے ہیں کہ نقاب کیا کرو لیکن میں جیسے ہی نقاب کرتی ہوں یا کوئی بھی کپڑا میرے گلے کے قریب آتا ہے تو میرا سانس رک جاتا ہے کئی بار تو میں سوتے ہوئے نیند سے اچانک اٹھ جاتی ہوں کیونکہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میرا سانس رک گیا ہے اور میں مرنے لگی ہوں شکی پن مجھ میں اس قدر زیادہ ہے کہ جیسے ہی میرا خاوند گھر آتا ہے اور سو جاتا ہے تو میں چپکے سے ان کا موبائل دیکھتی ہوں کہ کس کس سے بات ہوئی ہے ہومیوپیتھ ڈاکٹر مجھے پریشر ککر کے نام سے یاد کرتے ہیں ڈاکٹر سیعد سہو صاحب نے کہا اس عورت کا نام (((لیکسس))) تھا یعنی لیکسس دوائی کی شخصیت میں ایسی علامات پائی جاتی ہیں۔
دوسری عورت بولی بچپن سے میری آنکھیں نیلی اور خوبصورت تھیں بال بھی سنہرے گال بھی سرخ بڑی ہی خوبصورت تھی۔کیا بتاوں بچپن سے ہی میں اپنی امی کے ساتھ ساتھ رہتی تھی جہاں بھی وہ جاتی میں بھی ان کے ساتھ ہی جاتی اور کوئی بھی دوسرا مجھے گود لینے کی کوشش کرتا تو میں رونا شروع ہوجاتی تھی کوئی بھی فیصلہ خود نہیں کر پاتی تھی مجھے گھر میں اکیلے رہنے سے خوف ہوتا تھا اگر کبھی بازار امی ابو کے ساتھ چلی جاتی تو میں کبھی بھی اپنے ابو کی انگلی نہیں چھوڑتی تھی کیونکہ مجھے یہ ہی ڈر رہتا تھا کہ کہیں میں کھو ہی ناجاوں اگر کبھی کسی شادی میں جانا ہوتا تو سب سے بعد میں تیار ہوتی تھی کیونکہ میں اپنے کپڑے بھی خود پسند نہیں کر سکتی تھی جو کوئی دوسرا کہتا جلد مان جاتی چھوٹی چھوٹی باتوں سے رونا شروع ہو جاتی میرا دل کرتا کہ کوئی بھی سہارہ دے اور میں جی بھر کر رو لوں جیسے ہی میں رو لیتی میرے دل کا بوجھ ہلکا ہو جاتا کھانے میں تلی ہوئی چیزیں اور ٹھنڈی چیزیں پسند کرتی تھی لیکن جیسے ہی کوئی تلی ہوئی چیز کھا لیتی میری طبیعت خراب ہو جاتی مجھے گھبراہٹ ہو جاتی متلی ہو جاتی بند کمرے میں گھٹن ہوتی کھلی ہوا میں مجھے سکون ملتا ابھی میرا یہ حال ہے کہ مجھے جو بھی کوئی بات کہتا ہے مان جاتی ہوں اپنی نہیں منواتی میرا تو وہ حال ہے پنجابی میں کہتے ہیں (جینے لایا گلیں اودے نال ای چلی)ابھی مجھ میں بچپن کی عادت ہے بلا وجہ ہی روتی ہوں میرا رونا اس قدر درد بھرا ہوتا ہے کہ دیکھنے والا کتنا بھی سخت دل ہو مجھے روتا دیکھ کر اس کا دل بھی پگل جاتا ہے میرے رونے پر کیا شعر ہے
حسیں تیری آنکھیں حسیں تیرے آنسو
یہیں ڈوب جانے کو جی چاہتا ہے۔
میں نے ڈاکٹر سیعد سہو سے پوچھا کہ اس میڈم کا کیا نام ہے تو انہوں نے کہا پولے بادشاہواس کو (پلساٹیلا) کہتے ہیں ایسی علامات ہومیوپیتھک دوائی پلساٹیلا کی شخصیت میں پائی جاتی ہیں۔
تیسری عورت بولی
مجھ پر بچپن سے ہی ظلم ہوتا رہا لیکن میں اپنا دفاع نہ کر سکی کیونکہ مجھ میں ہمت ہی نہیں تھی کہ میں اپنا دفاع کر سکوں میں بھی بچپن سے ہی بہت پیاری ہوں میری آنکھیں بہت ہی خوبصورت ہیں میری ایک آنکھ نیلی ہے اور ایک براوٗن بچپن سے ہی میرے چہرے پر ایک تل ہے جو میرے حسن میں مزید اضافہ کر دیتا میرے ساتھ میرے اپنوں نے بہت ظلم کئی لیکن میں کسی کو بھی نہ بتا سکی اندر ہی اندر کڑتی رہی کئی بار مجھ سے جنسی زیادتی کی گی لیکن کسی کو نہ بتا سکی بلکہ جب بھی وہ شخص میرے سامنے آتا مجھے یہ ڈر رہتا کہ کہیں میرے ساتھ ایسا ہی دوبارہ نہ ہو جائے ایک لمبے عرصے تک میرے اندر ڈر اور تشویش کی کیفیت رہتی اسی وجہ سے میں اپنے دفاعی لحاظ سے کمزور ہوتی چلی گی کیونکہ جس ملک کا دفاعی نظام کی کمزور ہو تو دشمن کی مرضی جو جی چاہئے اس ملک کے ساتھ کرے اس لئے میں دنیا سے کٹ کر کسی ایسی جگہ جانا پسند کرتی ہوں جہاں قدرتی نظارے ہوں کوئی بندہ بشر نہ ہو مجھے وہاں اچھا لگتا ہے ہر کوئی مجھ پر ظلم کرتا ہے لیکن میں کسی کو کچھ بھی نہیں کہہ سکتی میری مثال تو ایک ڈور میٹ کی ہے جو دروازے کے باہر رکھا ہوتا ہے ہر کوئی اپنے پاوٗں مجھ پر صاف کرتا ہے اور چلا جاتا ہے ڈاکٹر سیعد سہو صاحب نے پوچھا کہ اس کو کیا نام دیا جائے تو میں نے نفی میں سر ہلایا اور کہاکہ سر مجھےنہیں علم تو انہوں نے بڑے پیار سے کہا بھائی جان اس کو (کارسی نوسن)کہتے ہیں میں نے کہا سر اس پر کوئی شعر تو انہوں نے لکھا
یہ نیلی آنکھوں والے لوگ،آتے ہیں جب ساحل پر
تو چیخ کے لہریں کہتی ہیں کہ آج سمندر ڈوب گیا۔
ہومیوپیتھک ڈاکٹر امان اللہ بھدر کامونکی

Legal O***m Wild LettuceBashukria Hakeem Subhan Allahجنگلی لیٹس کے سائنسی اور طبی فوائد: جوڑوں کے درد اور دماغی عوارض کے...
06/10/2024

Legal O***m
Wild Lettuce

Bashukria Hakeem Subhan Allah

جنگلی لیٹس کے سائنسی اور طبی فوائد: جوڑوں کے درد اور دماغی عوارض کے لیے قدرتی افیون جیسا علاج

جنگلی لیٹس (Wild Lettuce)، جسے لاکٹوکا وائرسا (Lactuca virosa) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک طاقتور جڑی بوٹی ہے جس کے سائنسی اور طبی فوائد نے دنیا بھر کے محققین اور معالجین کو حیران کیا ہے۔ یہ جڑی بوٹی قدیم زمانے سے لے کر آج تک مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہوتی آ رہی ہے، اور اس کے قدرتی مرکبات خاص طور پر جوڑوں کے درد، سوزش، اور دماغی عوارض جیسے مسائل کے علاج میں بے حد مؤثر سمجھے جاتے ہیں۔

جنگلی لیٹس کی کیمیائی ترکیب

جنگلی لیٹس میں لاکٹوسین (Lactucine) اور لاکٹوکریوم (Lactucarium) جیسے قدرتی مرکبات پائے جاتے ہیں، جو اس جڑی بوٹی کے اہم فعال اجزاء ہیں۔ یہ مرکبات درد کو کم کرنے اور اعصابی سکون فراہم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ لاکٹوکریوم کو خاص طور پر "قدرتی افیون" کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اعصاب پر افیون کی طرح اثر انداز ہوتا ہے لیکن اس کے نقصانات اور نشے سے پاک ہے۔

1. جوڑوں کے درد (Arthritis) میں مفید

جدید سائنسی تحقیق کے مطابق، جنگلی لیٹس کے اینٹی سوزش اور درد کم کرنے والے خواص جوڑوں کے درد اور ورم کے علاج میں بے حد مؤثر ہیں۔ انٹرنیشنل جرنل آف ریمیڈی اینڈ ریہیبلیٹیشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، جنگلی لیٹس میں موجود کیمیائی اجزاء جوڑوں میں ہونے والی سوزش کو کم کرتے ہیں، جس سے حرکت میں بہتری اور درد میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔

2. دماغی عوارض میں آرام بخش

جنگلی لیٹس کا سب سے اہم فائدہ اس کے دماغی سکون بخش اثرات ہیں۔ لاکٹوسین اور لاکٹوکریوم دماغی تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں، جس سے نیند بہتر ہوتی ہے اور دماغی سکون میں اضافہ ہوتا ہے۔ نیشنل سینٹر فار بایوٹیکنالوجی انفارمیشن (NCBI) کے ایک مطالعے میں یہ ثابت ہوا کہ جنگلی لیٹس بے خوابی، اضطراب، اور افسردگی جیسے دماغی عوارض کے علاج میں مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

3. قدرتی افیون کا متبادل

جنگلی لیٹس کو "قانونی افیون" بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا عرق افیون جیسا اثر پیدا کرتا ہے لیکن نشے یا منفی اثرات سے پاک ہوتا ہے۔ جرنل آف ایٹنو فارماکولوجی میں شائع ایک مطالعے میں بتایا گیا کہ جنگلی لیٹس کا عرق افیون کی طرح درد کو کم کرتا ہے اور اعصاب کو سکون دیتا ہے، لیکن یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے۔ اس کا استعمال جوڑوں کے درد، سر درد، اور دیگر اعصابی دردوں کے علاج میں کیا جا سکتا ہے۔

جنگلی لیٹس کے استعمال سے حاصل ہونے والے فوائد

1. جوڑوں کی سوزش اور درد میں کمی

جنگلی لیٹس کا استعمال جوڑوں کی سوزش اور درد کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ انٹرنیشنل جرنل آف میڈیکل سائنسز کے مطابق، جنگلی لیٹس کے استعمال سے سوزش کی علامات میں کمی اور جوڑوں کی حرکت میں بہتری دیکھنے کو ملی ہے۔

2. دماغی سکون اور نیند میں بہتری

نیند کی خرابیوں میں مبتلا افراد کے لیے جنگلی لیٹس ایک قدرتی علاج ہے۔ یہ بے خوابی اور نیند کی کمی کو دور کرتا ہے اور دماغ کو سکون فراہم کرتا ہے۔ لاکٹوکریوم جیسے مرکبات نیند کے معیار کو بہتر بناتے ہیں اور دماغی تناؤ کو کم کرتے ہیں۔

3. قدرتی درد کم کرنے والا (Natural Analgesic)

جنگلی لیٹس کو قدرتی درد کم کرنے والے کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔ مختلف مطالعات نے ثابت کیا ہے کہ یہ درد کم کرنے میں افیون جیسے اثرات پیدا کرتا ہے لیکن اس کے مضر اثرات سے بچاتا ہے۔ یہ خاص طور پر ان افراد کے لیے مفید ہے جو کیمیائی ادویات کے نقصانات سے بچنا چاہتے ہیں۔

جدید سائنسی اور طبی حوالہ جات

1. نیشنل سینٹر فار بایوٹیکنالوجی انفارمیشن (NCBI) کے ایک مطالعے میں جنگلی لیٹس کے اینٹی سوزش اور سکون بخش خصوصیات کا ذکر کیا گیا، جس کے مطابق یہ جڑی بوٹی جوڑوں کے درد اور دماغی عوارض کے علاج میں مفید ہے۔

2. جرنل آف ایٹنو فارماکولوجی نے جنگلی لیٹس کے عرق کو افیون کا قانونی اور محفوظ متبادل قرار دیا، جو درد کو کم کرنے اور اعصاب کو سکون دینے میں مددگار ہے۔

3. انٹرنیشنل جرنل آف میڈیکل سائنسز نے جنگلی لیٹس کے استعمال سے جوڑوں کی سوزش میں کمی اور نیند کے مسائل میں بہتری کے متعلق اہم نتائج شائع کیے۔

روایتی حکمت میں جنگلی لیٹس کا استعمال

طب یونانی اور آیورویدا میں جنگلی لیٹس کو ایک قدیم دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف درد اور سوزش کو کم کرنے میں مددگار ہے بلکہ اعصابی سکون کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ حکیموں کے مطابق، جنگلی لیٹس کا عرق ایک بہترین قدرتی علاج ہے جو انسان کی جسمانی اور دماغی صحت کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔

احتیاطی تدابیر اور خوراک

جنگلی لیٹس کو چائے، کیپسول، یا تیل کی صورت میں استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کی خوراک کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ زیادہ مقدار میں استعمال کرنے سے ممکنہ طور پر معدے کی خرابی یا دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

نتیجہ

جنگلی لیٹس ایک قدیم جڑی بوٹی ہے جس کے سائنسی اور طبی فوائد آج بھی تسلیم کیے جا رہے ہیں۔ اس کی اینٹی سوزش اور درد کم کرنے والی خصوصیات نے اسے جوڑوں کے درد اور دماغی عوارض کے علاج میں ایک قدرتی اور محفوظ متبادل بنا دیا ہے۔ جدید سائنسی تحقیقات نے جنگلی لیٹس کو قانونی افیون قرار دیا ہے جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ نہیں ہے، اور اس کا باقاعدہ استعمال جسمانی اور ذہنی سکون میں اضافہ کرتا ہے۔

حوالہ جات:

1. "Wild Lettuce as a Natural Remedy: Benefits and Side Effects," National Center for Biotechnology Information (NCBI).

2. "Lactuca Virosa: A Legal O***m Substitute for Pain and Inflammation," Journal of Ethnopharmacology.

3. "The Anti-inflammatory and Analgesic Properties of Wild Lettuce," International Journal of Medical Sciences.

06/10/2024

A Tip about Fistula
Bashukria Dr Saeed SAHU sahib

*Today's talk*
(An observation)
میرے لڑکپن کے دور میں،ہمارے گاٶں میں،ایک پکھی واس فقیر،اپنی کمزور و مریل سی گھوڑی پر بھیک مانگنے اتا تھا۔اس فقیر کی گھوڑی کے ماتھے میں،دو تین جگہوں پر،گول گول کناروں والے سوراخ تھے، جن میں زرد رنگ کا گاڑھا مواد رستا رہتا تھا،جو ماتھے سے لے کر،نیچے تک،لکیر نما ٹریک بنے ہوۓ تھے۔یہ فسچولا یا ناسور قسم کے سوراخ تھے۔یہی،"کالی باٸیکروم" کی پکچر ہے۔اپ بطور معالج،مقعد کے فسچولا میں بھی،"کالی باٸ" کو نہ بھولا کریں۔
(Saeed Sahu)

21/09/2024

CBC
Bashukria
Homoeo Ustad

*سی۔بی۔سی ٹیسٹ کی اہمیت و تعارف*
CBC
(Complete Blood Count)

یہ ایک عام سا ٹیسٹ ہے جسکو معالجین حضرات اس وقت تک کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے جب تک ویلیوز باوڈر لائن کراس نہ کر جائیں حالانکہ اس میں بیماری کو تلاش کرنے کے کئی ذرائع موجود ہوتے ہیں۔ کمپلیٹ بلڈ کاونٹنگ مریض کی نہ صرف بیماری کا فیصلہ کردیتا ہے بلکہ فیوچر میں اسکی شدت کا بھی بتا دیتا ہے اور یہ بھی کہ اس پر قابو کیسے پایا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
کمپلیٹ بلڈ کاونٹ میں خون کے تمام سیلز کی تفصیل اور ویلیوز موجود ہوتی ہیں۔ اس کے اجزاء کی تفصیل درج ذیل ہے۔
1۔Red cells (خون کے سرخ خلیات) یا آپ اسے جسم کی ٹرانسپورٹ کمپنی سمجھ لیں
2۔White Blood cells (خون کے سفید خلیات) اسے آپ جسم کی لڑاکا فوج سمجھ لیں
3۔ Platelets (پلیٹلیٹس) اسے آپ ایمبولینسس سمجھ سکتے ہیں
1۔Red Blood cells
یا ٹرانسپورٹ کمپنی
خون کے یہ سیلز جسم کے تمام حصوں میں ٹرانسپورٹ کمپنی کی طرح آکسیجن اور نیوٹرینٹس پہنچانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
اور انکی ویلیوز
مرد - 4.4 - 5.5 mil/uL
عورت ۔ 4.0 -5.0 mil/uL
یہ سیلز ہماری ہڈیوں میں موجود ایک گودا جسے بون میرو کہتے ہیں میں بنتے ہیں اسکےعلاوہ ہمارے گردے ایک ہارمون جیسے Erythropoeitin یعنی EPO یا Hematopoietin یا Hemopoietin بھی کہتے ہیں کے ذریعے RBC کی پیداوار کو کنٹرول کرتے ہیں۔
ریڈ بلڈ سیلز میں زیادتی سے ہونے والی بیماریاں۔۔۔۔۔
ریڈ بلڈ سیلز کی تعداد مقررہ حد سے زیادہ ہونے کی صورت میں مندرجہ ذیل امراض کے پیدا ہونے کے چانسز ہو سکتے ہیں۔
1۔ Erythrocytosis
2۔ آنکھوں کے سامنے دھندلا پن
3۔ Thrombosis
4۔ کوما
5۔ برین سٹروک
ریڈ بلڈ سیلز کی کمی سے پیدا ہونے والی امراض۔۔۔۔

ریڈ بلڈ سیلز کی کمی سے انیمیا اور لو بی پی
ریڈ بلڈ سیلز سے منسلک دوسرے اجزاء
1۔ Heamoglubine یا Hb
یہ ریڈ بلڈ سیلز میں پائی جانے والی آئرن پر مشتمل پروٹین ہے جو جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اکٹھا کر کے لاتی ہے اور آکسیجن کو جسم کے تمام حصوں تک پہنچاتی ہے۔
اسکی نارمل رینج
مرد ۔ 13.5 - 16.5 g/dL
عورت ۔ 12.0 - 15.0 g/dL
ایچ بی کا ریڈ بلڈ سیلز سے بڑا گہرا تعلق ہے ۔ کیونکہ ریڈ بلڈ سیلز کی تعداد میں کمی سے ہیموگلوبن یعنی Hb میں بھی کمی ہوجاتی ہے۔۔۔۔
ریڈ بلڈ سیلز اور ہیموگلوبن کے درمیان تعلق درج ذیل فارمولا سے ظاہر ہے۔
Hb = 3 x RBCs
مثال کے طور پر اگر کسی کے RBCs کی تعداد 5 ہے تو اسکی Hb 15 ہوگی۔
Hb = 3 x 5
= 15
2۔ Hematocrit یعنی HCT
یہ ریڈ بلڈ سیلز کی تعداد اور بلڈ کے حجم کی نسبت ہے۔ یعنی عام فہم انداز میں یہ بلڈ میں ریڈ بلڈ سیلز کی % ہوتی ہے۔
یہ HCT صحت مندی یا بیماری کا پتہ دیتا ہے۔ کیونکہ HCT کی کمی کا مطلب ہے کہ خون کی کمی یعنی شدید قسم کا انیمیا۔
اسکی رینج مندرجہ ذیل ہے۔
مرد ۔ 40% سے 50%
عورت ۔ 36% سے 45%
ریڈ بلڈ سیلز، Hb اور HCT کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے۔
HCT = 3 x Hb
یا
HCT = 9 x RBCs
مثال کے طور پر اگر کسی کے RBCs کی تعداد 5 ہے تو اسکی Hb 15 اور HCT 45 ہوگی۔
Hb = 3 x RBCs
= 3 x 5
= 15
HCT = 3 x Hb
= 3 x 15
= 45
یا
HCT = 9 x RBCs
= 9 x 5
= 45
3۔ Mean Corpuscular
Hemoglobine (MCH)
"یہ ایک RBC میں Hb کی اوسط مقدار ہے۔"
اسکی کمی جسم میں آئرن کی کمی کا پتا بتاتی ہے۔MCH کی نارمل مقدار26 ۔ 34 pg ہوسکتی ہے۔
ایم سی ایچ معلوم کرنے کا فارمولا درج ذیل ہے۔
MCH = Hb x 10/RBCs
مثال کے طور پر اگر کسی کے RBCs کی تعداد 5 ہے تو اسکی MCH 30 ہو گی۔
MCH = Hb x 10/RBCs
MCH = 15 x 10/5
MCH = 30
4۔ Mean Corpuscular Volume (MCV)
ایم سی وی ریڈ بلڈ سیلز کی اوسط پیمائش ہے۔
ایم سی وی کی کمی سے مندرجہ ذیل امراض سامنے آتیں ہیں۔
1۔ انیمیا
2۔ تھیلیسیمیا
3۔ جگر کی بیماریاں
4۔ ہائپوتھائراڈزم
ایم سی وی معلوم کرنے کا فارمولا
MCV = HCT/RBCs x 1000
اور اسکی نارمل رینج 80 ۔ 100 fL ہوتی ہے۔
5۔ Mean Corpuscular Hemoglobin Concentration (MCHC)

یہ ریڈ بلڈ سیلز میں Hb کی اوسط مقدار ہے۔
ایم سی ایچ سی کی کمی کی وجہ سے مندرجہ ذیل امراض سامنے آتے ہیں۔۔۔۔۔
1۔ تھکاوٹ
2۔ پرانی درد یں
3۔ سانس میں تنگی
4۔ چکر آنا
5۔ کمزوری
ایم سی ایچ سی کی کمی کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں ۔
1۔ آئرن کی کمی
2۔ آنتوں کی بیماری
3۔ خون کا پیدائش کے دوران ٹوٹ جانا
4۔ عورتوں میں بلیڈنگ کا جاری رہنا۔
5۔ معدہ کا السر
6۔ بیکٹیریل انفیکشن
7۔ کینسر
ایم سی ایچ سی کی نارمل رینج 32 ۔ 36 g/dL ہوتی ہے ۔
ایم سی ایچ سی معلوم کرنے کا فارمولا درج ذیل فارمولا ہے ۔
MCHC = Hb/HCT

*┄┅════❁🌹♥️🌹❁════┅┄*

20/09/2024

Bachay aor Homeopathy

A copied post
Bashukria Dr Aman Ullah Bhaddar

(((((کچھ باتیں ہومیوپیتھی کے سنگ))))))
خواتین جب آپس میں اکھٹی بیٹھتی ہیں تو ان کی باتیں ختم نہیں ہوتی آج کچھ شادی شدہ خواتیں اکھٹی بیٹھی باتیں کر رہی تھیں ان کا موضع تھا کہ اپنے اپنے چھوٹے بچوں کے بارے میں کچھ بتائیں تو ان میں سے ایک خاتون نے کہا کہ میرا بچہ بڑا شریف ہے مجھے تو کبھی اس نے تنگ نہیں کیا جہاں پر بٹھاتی ہوں وہاں پر ہی بیٹھا رہتا ہےجب کبھی کوئی مہمان آ جائے تو بہت زیادہ شرماتا ہے کسی کے سامنے نہیں جاتا چھپ جاتا ہے ساتھ بیٹھی ہوئی خاتون نے اس کے بچے کے چہرے کی طرف دیکھا تو اس نے کہا کہ تیرا بچہ تو مٹھی کا ڈھیر ہے اس کے ماتھے پر کوئی بھی شکن نہیں ہے اس میں سمجھ بوجھ کی کمی ہے تو اس کی ماں کہنے لگی ہاں ایسا ہی ہے زرا سا موسم خراب ہو جائے یا تھوڑا سا ٹھنڈا پانی بھی پی لے تواس کا گلہ خراب ہو جاتا ہے اس کو بخار ہو جاتا ہےجب بھی بیمار ہوتا یے اس کو ہمیشہ گلے کی خرابی سے ہوتا ہے کئی بار گلے لگوائے ہیں لیکن کوئی فرق نہیں پڑھتا ساتھ بیٹھی خاتون نے اس کو مشورہ دیا کہ اس کو کسی اچھے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کا دکھائیں وہ اس کا مکمل علاج کریں گے اس مرض اور اس بچے کے لئے ہومیوپیتھک دوائی (((((برایٹا کارب)))))بہت اچھی دوا ہے ـ
دوسری عورت بولی میرا بچہ تو ہر وقت روں روں کرتا رہتا ہے جہاں بھی جاتی ہوں میرا ہاتھ نہیں چھوڑتا کسی کے پاس نہیں جاتا ہمیشہ میری گود میں ہی رہتا ہےبڑا سخی دل ہے جو بھی بچہ اس سے کوئی بھی چیز مانگے تو فوراًدے دیتا ہے انکار بالکل بھی نہیں کرتا اس کو بھی بڑے مسلے رہتے ہیں اس کو جب بھی پاخانے لگتے ہیں بڑے عجیب وغریب قسم کے ہوتے ہیں اس کو کبھی بھی ایک پاخانہ اایک جیسا نہیں رہتا ہمیشہ بدلتا رہتا ہے اس کے مزاج کا بھی پتہ نہیں چلتا کب بدل جائے گھڑی میں تولہ اور گھڑی میں ماشہ والی کیفیت ہوتی ہے کبھی ٹھنڈ محسوس کرتا ہے تو کبھی گرمی جب بھی سوتا ہے ہمیشہ میرا ہاتھ پکڑ کر سوتا ہے کیچن میں جاوں تو بھی میرے ساتھ کہیں کسی کام کے لئے جاوں تو بھی میرے ساتھ ہی چمٹا رہتا ہے اس کو بھی ساتھ بیٹھی ایک اور خاتون نے مشورہ دیا کہ اس جیسے بچے کی دوائی بھی ہومیوپیتھک سسٹم میں موجود ہے اس کو (((((پلساٹیلا ))))کہتے
ہیںـ
تیسری خاتون نے کہا کہ میں کیا کہوں اتنا شراتی ہے کہ کبھی نہ خود سکون کرتا ہے اور نہ مجھے کرنے دیتا ہے ایک طرف سے منع کروں تو دوسری طرف کو شراتیں کرتا ہے اگر کوئی مہمان آ جائے تو اس کو سوال پہ سوال کر کے پریشان کر دیتا ایک سوال کا جواب ابھی ملتا نہیں تو دوسرا کر دیتا ہے ہمیشہ ٹھنڈی چیزیں کھاتا ہے چھوٹی عمر میں بڑوں جیسی باتیں کرتا ہے اس کو بھی بہت زیادہ غصہ آتا ہے غصے کی حالت میں چیزوں کو توڑ دیتا ہے ہر وقت اس کا جسم حرکت میں رہتا ہے ہر وقت ڈرائینگ بنانے میں مصروف رہتا ہے کبھی کبھی تو اتنی چھوٹی سی عمر میں گانے بھی بولنا شروع کر دیتا ہے جب بھی کبھی کوئی دوسرے بچے ہمارے گھر آتے ہیں تو خود کو دوسروں سے زہادہ اعلیٰ تصور کرتا ہے ساتھی بیٹھی خاتون نے کہا تیرے بچے کو کوئی اچمنی مٹی لگی ہوئی ہےنہ خود سکون لیتا ہے اور نہ دوسروں کو لینے دیتا ہے اس کو ((((وریٹرم البم))))دوائی کی ضرورت ہے سب نے کہا کہ باتیں تو ہم نے سب کہیں ہیں لیکن کوئی بھی ہومیوپیتھک دوائی کسی اچھے ہومیوپیتھک ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر کبھی نہیں لینی چاہئے باقی خواتین بھی ساتھ تھیں ان کی باتیں پھر سنیں گئے
ہومیوپیتھک ڈاکٹر امان اللہ بھدر کامونکی

Reproduced by
H Dr Muddassir Minhas

Address

Chakwal

Opening Hours

Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 17:00

Telephone

+923455506555

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Online Homoeopathic Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Online Homoeopathic Clinic:

Share

Category