04/06/2025
کیا لوگوں کی باتیں ہمیں #تکلیف دیتی ہیں؟
جب ماچس کی تیلی جلائی جاتی ہے (matchstick is ignited) تو ہر چیز نہیں جلتی — صرف سوکھی لکڑی (dry wood) فوراً شعلہ پکڑتی ہے۔ اسی طرح جب کوئی قریبی شخص ہمیں تکلیف دیتا ہے (hurts us), تو اصل میں جلتی وہ پرانی لکڑی ہے جو برسوں سے ہمارے اندر سوکھی پڑی ہے. ماچس نہیں جلتی بلکہ ہماری اندر کی لکڑی جلتی ہے بچپن کے وہ زخم (childhood wounds), وہ ڈرے سہمے جذبات (repressed emotions), وہ ان کہے جملے جو دل میں دبے رہے, وہ نامکمل محبتیں (unmet needs) اور ٹوٹے ہوئے اعتماد (broken trust). جب کوئی ہمیں چھوڑ کر جاتا ہے یا ہماری باتوں کو نظرانداز کرتا ہے, تو وہ شخص صرف چنگاری ہوتا ہے (trigger) — اصل آگ ہمارے اندر پہلے سے سلگ رہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو لوگ ہمارے قریب ہوتے ہیں (close relationships), ان کی باتیں تیر کی طرح دل میں اترتی ہیں, کیونکہ وہ ہمارے جذبات کے تاروں سے بندھے ہوتے ہیں (emotional attachments). اور پھر ہم خود بھی حیران رہ جاتے ہیں کہ ہم کیوں اُن لوگوں سے لپٹے رہتے ہیں جو ہمیں چھوڑنے پر تُلے ہوتے ہیں؟ اس لیے کہ ہمارے اندر کا وہ چھوٹا سا بچہ (inner child) جو کبھی نظرانداز ہوا (emotionally neglected), اب چیخ رہا ہوتا ہے: "مجھے چھوڑ کر مت جاؤ!"۔ اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دل کسی سے راضی نہیں ہوتا, مگر عادتیں وہیں کی وہیں جم جاتی ہیں (trauma familiarity) کیونکہ ہم نے تکلیف میں جینا سیکھ لیا ہوتا ہے, اور ہمیں یہی درد اپنا گھر لگتا ہے (pain becomes home). یہ سب کچھ trauma bonding کہلاتا ہے وہ زنجیر جو ہمیں بظاہر لوگوں سے جوڑتی ہے, مگر درحقیقت وہ ہماری اپنی ادھوری کہانیوں (unresolved stories) سے بُنی ہوئی ہوتی ہے۔ اصل شفاء (healing) تب ہی ملتی ہے جب ہم ان زخمی کہانیوں کا سامنا کرتے ہیں ( , own our wounds, , acknowledge your wounds, acceptbyour wounds , love yiur wounds , embrace yiut wounds like yiur own child , face our wounds), اپنے اندر کے بچے کو گلے لگاتے ہیں (embrace the inner child), اور اس کی چیخوں کو زبان دیتے ہیں (give voice to repressed pain). جب ہم اپنے بچپن کے دکھوں کو own کرتے ہیں، تب جا کے رشتے بوجھ نہیں بنتے، سکون کا ذریعہ بن جاتے ہیں۔ اور یاد رکھو، جو شخص اپنے زخموں کو تسلیم کر کے جیتا ہے، وہی اصل میں مضبوط ہوتا ہے،