
16/09/2025
اگر جانوروں کے پاس یہ سہولت ہے تو انسانوں کے پاس کیوں نہیں؟
اگر آپ کو بتایا جائے کہ کچھ جانوروں کے تولیدی عضو میں ہڈی موجود ہوتی ہے تو یقیناً یہ سن کر حیرانی ہوگی۔ مگر حقیقت یہی ہے۔ کتا، بلی، چوہا، چمگادڑ اور کئی اقسام کے بندر ایک خاص ہڈی رکھتے ہیں جسے بیکولم کہا جاتا ہے۔ اس ہڈی کا بنیادی کام عضو کو مضبوطی اور سہارا دینا ہے تاکہ ملاپ کا عمل زیادہ دیر اور آسانی سے مکمل ہو سکے۔
مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر جانوروں کے پاس یہ سہولت ہے تو انسانوں کے پاس کیوں نہیں؟
لیکن انسانوں کے جسم میں یہ ڈھانچہ کیوں غائب ہے؟ یہی سوال سائنسدانوں کو برسوں سے تجسس میں ڈالے ہوئے ہے۔
تحقیقات کے مطابق انسان، چمپینزی اور گوریلا وہ جاندار ہیں جن کے جسم میں بیکولم نہیں پایا جاتا۔ ان کے عضو میں سختی کسی ہڈی کی مدد سے نہیں بلکہ خون کی روانی سے پیدا ہوتی ہے۔ خون کا زیادہ بہاؤ اس حصے کو پھلا دیتا ہے اور یہ تناؤ خود ہی کافی ثابت ہوتا ہے۔ گویا ہماری حیاتیات نے اس کام کے لیے ایک مختلف طریقہ اپنا لیا ہے۔
ارتقائی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ فرق ہماری ایوولیوشنری ہسٹری کا نتیجہ ہے۔ قدیم جانداروں میں جہاں ملاپ کا عمل طویل، بار بار اور پیچیدہ تھا، وہاں بیکولم ناگزیر سمجھا گیا۔ لیکن جیسے جیسے انسان اور ان کے قریبی رشتہ دار جانداروں کی زندگی اور تولیدی حکمتِ عملی بدلی، فطرت نے یہ ہڈی غیر ضروری قرار دے دی۔ اس کے بجائے ایک زیادہ سادہ مگر مؤثر نظام—خون کا دباؤ—ہی کافی سمجھا گیا۔
یوں ہم دیکھتے ہیں کہ فطرت ہر مخلوق کو اس کی ضروریات کے مطابق "کسٹم ڈیزائن" کرتی ہے۔ کسی کو ہڈی کا سہارا دیا، تو کسی کو خون کی طاقت۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ارتقا محض جسمانی تبدیلی نہیں بلکہ ایک باریک حکمتِ عملی ہے جو ہر جاندار کے طرزِ زندگی کے عین مطابق ڈھلتی ہے۔