Doctors Clinc

Doctors Clinc We provide quality health care under supervision of Skilled Docotrs with emergency services 24/7

‏کالا یرقان یا ‎ #ہیپاٹائٹس سییہ ایک موذی مرض ہے۔ خو ن کے ذریعے پھیلتا ہے۔ عام طور پر غیر محفوظ خو ن، دانتوں کی صفائی، غ...
25/12/2023

‏کالا یرقان یا ‎ #ہیپاٹائٹس سی
یہ ایک موذی مرض ہے۔ خو ن کے ذریعے پھیلتا ہے۔ عام طور پر غیر محفوظ خو ن، دانتوں کی صفائی، غیرتربیت یافتہ طبی عملے سے علاج، سرنج کا بار بار استعمال، مریض کے ساتھ غیر محفو ظ جنسی تعلقات سے یہ وائرس جسم میں منتقل ہوتا ہے۔ یہ ‎ #وائرس پینے کے پانی سے نہیں پھیلتا۔ اسکے ٹیسٹ ہر چھے مہینے میں ایک مرتبہ سب کو ضرور کروانے چاہئیں۔ ایک دفعہ منتقل ہو کر یہ مخصوص وائرس کش ادویات کے بغیر ختم نہیں ہوتا۔ حکمت اور ہومیو پیتھی میں اسکا علاج موجود نہیں ہے۔ اسکا علاج مخصوص ایلو پیتھی ادویات سے ہی ہوتا ہے۔ علاج شروع کرنے سے پہلے کچھ ٹیسٹ کروانے ہوتے ہیں تا کہ مریض کے لیے ادویات کا انتخاب کیا جا سکے۔ اس کے لیے پی سی آر، ایل ایف ٹی، آر ایف ٹی، الٹراساونڈ، سی بی سی کے ٹیسٹ کروانے ہوتے ہیں۔ ہم نے تین ماہ کا وائرس کش ادویات کا کورس مہییا کیا ہے۔ اس کے علاوہ تین مہینے کا مفت فالو اپ بھی ہوگا۔ رجسٹرڈ مریضوں کے لیے مفت فون اور واٹس ایپ پیلپ لائن بھی میسر ہوگی۔
ایچ سی وی کا اگر علاج نہ کروایا جاے تو یہ جان لیوا قسم کے ‎ #کینسر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ لاکھوں روپے لگا کر بھی اسکا علاج نہیں ہو پاتا جو لوگ علاج کے سلسلے میں سنجیدہ ہیں، وہ اپنی قیمتی زندگی کو جان لیوا خطرات سے محفوظ بنانے کے لیے اس نمبر پر رابطہ کریں
03406423238

‏سر درداس کی بہت ساری وجوہات ہیں. یاد تر مندرجہ ذیل ہیںٹینشن یا تناؤ کی سر دردمائیگرینسائنوسائٹس [Sinusitis ]کلسٹر ہیڈیک...
19/12/2023

‏سر درد

اس کی بہت ساری وجوہات ہیں. یاد تر مندرجہ ذیل ہیں
ٹینشن یا تناؤ کی سر درد
مائیگرین
سائنوسائٹس [Sinusitis ]
کلسٹر ہیڈیک [ Cluster headache ]
پانی کہ کمی
بخار
نیند کی کمی
دھوپ کی تپش
ریباؤنڈ ہیڈیک ٹینشن ہیڈیک یا تناؤ کا سر درد

سب سے عام قسم ہے
سر کے گرد دباؤ کے سخت بینڈ کی طرح محسوس ہوتا ہے
کسی اور طبی حالت کی وجہ سے نہیں ہوتا
اتنا شدید نہیں ہوتا
سر کے دونوں طرف یکساں درد کندھوں/ گردن کے پٹھوں میں سختی یا درد محسوس ہوتا ہے
آدھے گھنٹے سے لے کر کئی دنوں تک رہ سکتا ہے

مائگرین

عموما آدھے سر میں درد ہوتا ہے جو سر کے دونوں طرف بھی ہو سکتا ہے
سر درد کے ساتھ روشنی اچھی نہ لگنا اور متلی بھی عام ہے
تقریبا 25 فیصد افراد کو روشنی کے گولے یا مختلف اشکال نظر آ سکتی ہیں، بولنے میں مشکل پیش آ سکتی ہے یا چہرے ، بازو اور ٹانگوں پر سوئیاں چبھ سکتی ہیں
کلسٹر سر درد

شدید سر درد ہوتا ہے جو دن میں کئی بار ہوسکتا ہے اور ہفتوں یا مہینوں تک جاری رہ سکتا ہے
تیز چبھنے والا درد عام طور پر سر کے ایک طرف آنکھ کے گرد ہوتا ہے
سال کے ایک ہی وقت یا دن کے مقررہ اوقات میں ہوتا ہے
بغیر کسی وارننگ کے جلدی شروع اور جلدی بند ہو جاتا ہے
درد آپ کو بے چین کر سکتا ہے، ہو سکتا ہے آپ گھومنا یا اپنے جسم کو حرکت دینا چاہیں
سر درد 15 منٹ اور 3 گھنٹے کے درمیان رہتا ہے
دیگر علامات میں شامل ہیں:
آنکھ سے پانی آنا یا ایک طرف پپوٹوں کا جھک جانا اور آنکھ میں سوجن، پسینہ آنا یا ناک بہنا۔
سائنوسائٹس [ Sinusitis ]

چہرے کی ہڈیوں کے درمیان خلا سائنس sinus کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے
زکام/فلو میں یہ خلا بلاک ہونے سے دباؤ بڑھتا ہے اور درد کا باعث بنتا ہے
پیشانی، گال کی ہڈیوں میں درد دباؤ کی طرح ہوتا ہے
جب آپ آگے جھکتے ہیں تو عام طور پر بدتر محسوس ہوتا ہے پانی کی کمی کی وجہ سے سر درد پورے سر کے ارد گرد محسوس ہوتا ہے
یہ علامات پانی کی کمی کی وجہ سے سر درد کی طرف اشارہ کرتی ہیں
سر کے ارد گرد کہیں بھی درد
پیاس
کم یا گہرے رنگ کا پیشاب
چکر اور چڑچڑاپن
پانی کی کمی سے سر درد اور متلی ہو تو یہ شدید پانی کی کمی کی علامت ہوتی ہے

ریباؤنڈ سر درد [ Rebound headache ]

اس وقت ہوسکتا ہے جب آپ کچھ دوائیں چھوڑتے ہیں
ریباؤنڈ سر درد ایک مدھم درد کا احساس پیدا کرتا ہے جو کہ تناؤ کے سر درد کی طرح محسوس ہوتا ہے اور صبح کے وقت بدتر ہوتا ہے
یہ چڑچڑاپن، بے سکونی یاداشت کی کمزوری، متلی بھی کر سکتا ہے
‏مختلف قسم کے سر درد کے سب سے عام محرکات یہ ہیں

ذہنی تناؤ یا جسمانی طور پر تھکن
دانتوں اور جبڑے کے مسائل جیسے کہ رات کو دانت پیسنا
آنکھوں میں تناؤ (مثلا جب کمپیوٹر کے سامنے طویل عرصے تک بیٹھے رہیں)
نیند کی کمی
تمباکو نوشی
•شراب
کیفین کا زیادہ استعمال
زیادہ مشقت
‏کچھ ادویات
زیادہ اونچائی پر کام کرنا
گرمی
معدے کی تزابیت [ Acidity ]
سائنوسائٹس ، فلو، الرجی، پانی کی کمی

سر درد سے کیسے چھٹکارا حاصل کریں؟

آرام کریں اور سونے کی کوشش کریں
گرم پانی سے غسل
سر، گردن اور کندھے کا مساج کریں
اس کے باوجود سر درد کا آرام نہ آۓ تو ادویات کا استمعال اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے کریں کیونکہ کوۂی سنجیدہ بیماری بھی وجہ ہو سکتی ہے
ہر انسان کے لئے سر درد کی وجہ مختلف ہو سکتی ہیں...

خواتین کے کچھ ایسے امراض جن میں ان کا کوئی قصور نہیں ۔۔۔جی ہاں!مردوں کی وجہ سے کئی جان لیوا جنسی بیماریاں خواتین میں منت...
04/12/2023

خواتین کے کچھ ایسے امراض جن میں ان کا کوئی قصور نہیں ۔۔۔
جی ہاں!
مردوں کی وجہ سے کئی جان لیوا جنسی بیماریاں خواتین میں منتقل ہورہی ہیں ۔۔۔۔

اگر آپ کے شوہر کے جسم اور مخصوص اعضاء پر مسے یا وارٹس Warts یا دانے ہیں تو یاد رکھیئے یہ ایک خطرناک جنسی مرض جو آگے چل کر آپ کو کینسر اور آپ کے لئے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے ۔۔۔

پاکستانی خواتین کو اپنے شوہروں سے منتقل ہونے والی جنسی بیماریاں جو کبھی کینسر تو کبھی طلاق کا باعث بنتی ہیں۔۔۔

بین الاقوامی ادارے ایچ پی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی خواتین میں رحم یا سرویکل کینسر تیسرا بڑا کینسر ہے اور ہر سال اس سے 5008 خواتین متاثر ہوتی ہیں جبکہ ہر سال 3197 ہلاک ہو جاتی ہیں۔۔۔

آج کی تحریر ہر شادی شدہ عورت ضرور پڑھیں ۔۔۔

’کافی تکلیف کاٹنے کے بعد بھی میں نے کسی نہ کسی طرح جینیٹل واٹس Ge****ls Warts یا مسوں کا علاج کروا ہی لیا ہے۔ مجھے ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر کچھ اور تاخیر ہو جاتی تو ممکنہ طور پر مجھے کینسر بھی ہو سکتا تھا۔‘

یہ کہنا ہے پشاور کی رہائشی خاتون ساجدہ (فرضی نام) کا جو کچھ عرصہ قبل ’ہیومن پیپیلوما وائرس‘ HPV کا شکار ہونے کے بعد اس کے نتیجے میں جینیٹل واٹس کا شکار ہوئی تھیں۔ ساجدہ کا دعویٰ ہے کہ یہ بیماری انھیں ان کے سابق شوہر سے منتقل ہوئی تھی۔

انھوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جب ہماری شادی ہوئی تو وہ اس کا شکار تھے۔ میں نے پوچھا تو کہنے لگے کہ ویسے ہی دانے ہیں کوئی مسئلے کی بات نہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مگر جب کچھ عرصے بعد یہ مجھے ہوئے اور بہت تیزی سے بڑھے اور میں ڈاکٹر کے پاس گئی تو پتا چلا کہ میرے شوہر وائرس کا شکار تھے اور وہ وائرس انھوں نے مجھ میں بھی منتقل کر دیا تھا۔‘

ساجدہ نے بتایا کہ ’جب میں نے اپنے شوہر سے بات کی تو وہ تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں تھے بلکہ انھوں نے اس کا قصور وار مجھے ٹھہرایا۔ ہماری بات بڑھی میں نے ان سے علاج کا تقاضا کیا تو انھوں نے مجھے طلاق دے دی۔‘

ساجدہ تو کسی حد تک خوش قسمت تھیں کہ وہ کینسر کا شکار نہیں ہوئیں لیکن راولپنڈی کی رہائشی شازیہ (فرضی نام) کا مرض بڑھتا رہا اور کینسر تک جا پہنچا۔ اسی طرح ایک اور خاتون مریم کی بھی بدقسمتی رہی کہ ان میں اپنے شوہر سے سیفلس Syphilis یعنی آتشک کا مرض منتقل ہوا۔

اس سے نہ صرف ان کا حمل ضائع ہوا بلکہ بروقت علاج نہ کروانے کے سبب اب وہ مزید پیچیدگیوں کا شکار ہیں۔

شازیہ اور ان جیسی کئی خواتین کیسے قابل علاج مرض سے انتہائی پیچیدگیوں کا شکار ہوتی ہیں اس پر آگے چل کر بات کرتے ہیں۔ پہلے یہ جانتے ہیں کہ یہ مرض ہیں کیا اور پھیلتے کیسے ہیں؟

جنسی امراض اور ان کی وجوہات...
Causes of Sexual Transmitted Disease...

اجنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماریوں کو جنسی انفیکشن بھی کہا جاتا ہے۔

ان کے بارے میں عموماً یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ جِلد کے جِلد سے رابطے سے بھی پیدا ہوتی ہیں۔ یہ بیماریاں مرد اور عورت کے تعلق کے علاوہ ہم جنسی پرستی سے بھی پھیلتی ہیں۔

ان امراض کے پھیلنے کا بڑا سبب غیر محفوظ اور زیادہ پارٹنرز کے ساتھ جنسی تعلق کا قائم ہونا ہے۔ اس کے علاوہ شعور اور آگاہی کی کمی اور ہمارے معاشرے کے مختلف اقدار بھی ان کی وجہ ہیں۔‘

جنسی انفیکشن کئی قسم کے ہیں مگر پاکستان اور دنیا بھر میں اس وقت دیکھا جا رہا ہے کہ وارٹس، Warts سیفلس، Syphilis گونوریا، Gonorrhea ایڈز، Aids ہیپاٹائٹس Hepatitis اور دیگر تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

’ایڈز اور کسی حد تک ہیپاٹائٹس کے علاوہ باقی سب امراض قابل علاج ہیں۔ احتیاط کی جائے تو ان سے بھی بچا جا سکتا ہے۔‘
ان امراض سے متاثرہ لوگوں میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں۔‘

حالیہ عرصہ میں اسلام آباد میں بھی ایڈز سے پڑھے لکھے نوجوانوں کے متاثر ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ ایڈز اور ہیپاٹائٹس کے پھیلاؤ کا ایک اور سبب متاثرہ شخص کا خون بھی ہو سکتا ہے جبکہ دیگر جنسی انفیکشنز جنسی تعلق ہی سے پھیلتے اور بیمار کرتے ہیں۔

پاکستان میں اس بارے میں اعداد و شمار دستیاب نہیں کہ کتنے لوگ ان انفیکشنز سے متاثر ہیں تاہم ملک کے تمام بڑے شہروں میں موجود معالجین کی رائے ہے کہ وہ پچھلے دس، پندرہ سال کے اندر ان سے متاثرہ افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
میں نے دورانِ پریکٹس ان خواتین کی تعداد میں اضافہ دیکھا ہے، جنھیں جنسی انفیکشن ہو۔

’میرے خاوند نہیں چاہتے تھے کہ جلدی اولاد ہو‘
شازیہ کی تعلیم صرف انٹرمیڈیٹ ہے وہ اس وقت سرویکل کینسر یا رحم کے نچلے حصے کے کینسر سے لڑ رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ 15 سال قبل ان کی شادی ایک دولت مند کاروباری شخص سے ہوئی۔

ان کا کہنا ہے کہ ’شادی کے بعد میں نے دیکھا کہ میرے خاوند کے مخصوص اعضا پر دانے ہیں۔ پہلے تو میں نہ بولی مگر ایک روز پوچھا تو کہنے لگے کچھ نہیں ویسے ہی ہو جاتے ہیں۔ میں چپ ہو گئی مگر اس کے کچھ عرصے بعد مجھے بھی دانے نکلنے شروع ہو گئے۔‘

شازیہ کا کہنا تھا کہ اس دوران کئی سال گزر گئے۔ میرے خاوند کے دانے بڑھتے گئے اور اسی طرح میرے دانے بھی بڑھتے رہے۔

’اس کے ساتھ خارش اور دیگر تکالیف بھی ہوئیں۔ میرا پہلا حمل تقریباً شادی کے چھ سال بعد ٹھہرا تھا۔‘

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’اصل میں میرے خاوند نہیں چاہتے تھے کہ جلدی اولاد ہو۔ جب میں ان کے نہ چاہنے کے باوجود حاملہ ہوئی تو مجھے لیڈی ڈاکٹر کے پاس لے گئے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’لیڈی ڈاکٹر نے دانے دیکھے تو وہ چونک گئیں۔ انھوں نے مجھ سے کرید کرید کر پوچھنا شروع کر دیا کہ یہ کیسے ہوئے۔‘

’اس کا سارا زور اس بات پر تھا کہ کیا میرا تعلق ایک سے زائد لوگوں سے تو نہیں۔ جب میں نے اس کو بتایا کہ میرے خاوند کو بھی یہ دانے ہیں تو لیڈی ڈاکٹر نے ٹیسٹ لکھ کر دیے اور کہا کہ میں اپنا اور اپنے خاوند کے ٹیسٹ کرواؤں۔‘

شازیہ کا دعویٰ ہے کہ ’جب میں نے اپنے خاوند کو بتایا تو انھوں نے مجھے ڈانٹ کر چپ کروا دیا۔ اس کے بعد بچے کی پیدائش گھر ہی میں ہوئی۔ بچے کی پیدائش کے بعد مجھے تکلیف شروع ہو گئی تھی جب بھی خاوند کو کہتی تو ٹال دیتے تھے۔ اس دوران میرے اعضا مخصوصہ پر دانے بڑھتے گئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پھر مجھے انتہائی ناقابل بیان تکلیف شروع ہو گئی۔ درد کے بعد پانی نکلتا اور اتنی تکلیف ہوتی کہ بیان سے باہر ہے۔‘

’جس پر مجبور ہو کر میرے خاوند نے مجھے دوبارہ ڈاکٹر کو دکھایا تو ٹیسٹوں کے بعد پتا چلا کہ میں پہلے جینیٹل واٹس کا شکار ہوئی اور اب کینسر کا شکار ہو چکی ہوں۔‘

بین الاقوامی ادارے ایچ پی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستانی خواتین میں رحم یا سرویکل کینسر تیسرا بڑا کینسر ہے اور ہر سال اس سے 5008 خواتین متاثر ہوتی ہیں جبکہ ہر سال 3197 ہلاک ہو جاتی ہیں۔۔۔

رحم یا سرویکل کینسر کی دیگر وجوہات بھی ہیں مگر ماہرین کے مطابق بڑی وجہ جینیٹل واٹس ہیں۔

’جینیٹل واٹس Ge****ls Warts عام ہو رہے ہیں‘
مختلف ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ پاکستان میں ایڈز اور ہیپاٹائٹس کے علاوہ بات کی جائے تو اس وقت جینیٹل واٹس کا مرض عام ہو چکا ہے۔ سیفیلس، گونوریا اور دیگر کے مقابلے میں جنیٹیل واٹس کے زیادہ مریض سامنے آ رہے ہیں۔
ہم نے پاکستان میں دیکھا ہے کہ بیویاں عام طور پر اپنے شوہروں سے اس مرض میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔

ایسا نہیں کہ یہ کسی ایک طبقے تک ہی محدود ہے۔ ’ہماری ایک ڈاکٹر دوست کی شادی ہوئی اور اس نے ہمیں بتایا کہ وہ خود بال بال بچی۔ شادی کی پہلی رات انھوں نے دیکھا کہ ان کے خاوند جنیٹیل واٹس کا شکار ہیں، جس پر انھوں نے خاوند سے کہا کہ حقِ زوجیت سے پہلے ڈاکٹر کے پاس چلو اور چیک کرواؤ۔‘

ان کے خاوند کا چند دن تک علاج ہوا اور وہ ٹھیک ہو گئے۔ اب وہ لوگ ایک اچھی زندگی گزار رہے ہیں مگر اس کے شوہر نے اب تک یہ تسلیم نہیں کیا کہ وہ اس مرض کا شکار جنسی تعلق کی وجہ سے ہوئے ہیں۔‘

’وہ اب تک بہانے بناتے ہیں حالانکہ کوئی شخص جنیٹیل واٹس کا شکار صرف اور صرف ایک سے زائد اور غیر محفوظ جنسی تعلق قائم کرنے کے وجہ سے ہوتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ایک پڑھے لکھے خاندان کی یہ حالت ہے تو کم پڑھے لکھے افراد کا کیا حال ہوتا ہو گا۔ ’جس کسی کو بھی یہ مرض لاحق ہو جائے تو اس کو چاہیے کہ فوراً ماہر امراض جلد سے رجوع کریں۔‘

وارٹس اور اس کی اقسام۔۔۔۔
Types Of Warts...

واٹس کی عموماً پانچ اقسام بیان کی جا سکتی ہیں۔ ’ان میں سے ایک جنیٹیل واٹس جو کہ متاثرہ مرد و خواتین کو اعضائے مخصوصہ پر ہوتے ہیں کہ علاوہ باقی سب کے لیے پہلے تو علاج کی ضرورت نہیں پڑتی۔ یہ کچھ عرصے میں خود ہی ختم ہو جاتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر واٹس جنیٹیل نہ ہوں تو ان کے ٹھیک ہونے میں انسان کا قوت مدافعت کا نظام کام کرتا ہے۔

’جس کا زیادہ اچھا قوت مدافعت کا نظام ہوتا ہے وہ جلدی بہتر ہو جاتا ہے کم قوت مدافعت والوں کو کچھ علاج کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ جینیٹل واٹس کے لیے باقاعدہ علاج کی ضرورت پڑتی ہے۔‘

جینیٹل واٹس کے علاج کے لیے مختلف طریقہ کار ہیں۔ یہ جینیٹل واٹس پر ہوتا ہے کہ وہ کس نوعیت کے ہیں اور ان کو کتنا عرصہ گزر چکا ہے۔‘

متاثرہ مرد یا عورت سے جنسی تعلق کے پہلے رابطے کے عموماً دو، تین ماہ یا اس سے بھی کم عرصے میں جینیٹل واٹس پیدا ہونے شروع ہو جاتے ہیں۔ شروع میں یہ بہت تھوڑے ہوتے ہیں۔‘

ڈاکٹر سجاد کے مطابق ’جینیٹل واٹس کی تشخیص ایک ماہر ڈاکٹر کے معائنے سے ہو سکتی ہے۔ آغاز ہی میں ان کا علاج کروا لیا جائے تو یہ بہت کم مدت کا علاج ہوتا ہے۔

’اس میں عموماً ڈاکٹروں کے پاس صورتحال کے مطابق ایک سے زائد طریقے ہوتے ہیں۔ جس میں ان کو جلانا، لیکوئیڈ نائیٹروجن کے ساتھ فریز کر دینا، سرجیکل اور لیزر جیسے آپشن موجود ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر شروع ہی میں ان کا علاج کروایا جائے تو صرف متاثرہ جگہ ہی کو تکلیف سے بچانے کے لیے سن کر کے ان کا علاج کر دیا جاتا ہے لیکن اگر یہ زیادہ ہو جائیں اور زیادہ وقت گزر جائے تو پھر مریض کا علاج ہفتوں تک جاری رہ سکتا ہے۔‘

عموماً اس کے علاج کی زیادہ تر سہولیات موجود نہیں ہوتیں اور بہت سے معالج کرتے بھی نہیں۔

’خاوند نے مرض لگا کر طلاق دے دی‘
مریم (فرضی نام) کی عمر 39 سال ہے۔ اس وقت وہ مختلف بیماریوں سے لڑ رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کی شادی 24 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’شادی کے کچھ عرصہ بعد مجھے رحم اور اردگرد پھنسیاں نکلیں تھیں۔ جب خاوند کو بتایا تو انھوں نے کہا کچھ بھی نہیں۔ ویسے ہی ہو جاتے ہیں۔‘

مریم کہتی ہیں کہ ’اس کے بعد مجھے مختلف تکالیف ہوتی رہیں مگر میرے شوہر نے کوئی توجہ نہیں دی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا حمل ٹھہرا اور اس میں کئی پیچیدگیاں پیدا ہوئیں اور جب میں ڈاکٹر کے پاس گئی تو اس نے مجھے بتایا کہ مجھے سیفیلس Syphilis کا مرض لاحق ہے۔ پیچیدگیاں اتنی زیادہ پیدا ہو چکی ہیں کہ شاید حمل گر جائے یا بچہ پیدا ہونے میں بہت مشکلات پیدا ہوں۔‘

’ڈاکٹر نے کہا تھا کہ اپنے خاوند کا ٹیسٹ بھی کرواؤں۔ میری تشخیص کے بعد یہ بات خاندان میں پھیل گئی اور اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ خاوند نے مجھے قصور وار قرار دے دیا۔ میرا حمل بھی ضائع ہوا اور مجھے طلاق بھی مل گئی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اب میں کئی بیماریوں کا سامنا کر رہی ہوں۔ اگر بروقت علاج ہو جاتا تو شاید میری زندگی اتنی عذاب والی نہ ہوتی۔‘

’قابل علاج مرض کو نا قابل علاج نہ بنائیں‘

سیفیلس ہو یا گونوریا، ایڈز اور ہیپٹاٹائٹس کے علاوہ باقی تمام جنسی امراض قابل علاج ہیں۔ ’کچھ کا علاج ماہر امراض جلد کرتے ہیں جبکہ کچھ کا علاج یورالوجسٹ کرتے ہیں۔ عموماً گائناکالوجسٹ اور دیگر معالجین بھی اس کا علاج کر دیتے ہیں۔‘

سیفیلس اور گونوریا کی ابتدا ہی میں تشخیص ہو جائے جو کہ کوئی بڑا مشکل کام نہیں ہوتا، تو ان کا علاج مناسب اینٹی بائیوٹیک سے چند دن میں کیا جا سکتا ہے۔

’جس کے بعد کچھ عرصہ تک مختلف ٹیسٹ وغیرہ کروانے لازمی ہوتے ہیں لیکن اگر بروقت علاج نہ کروایا جائے تو یہ انفیکشن ہڈیوں، گردے، دماغ، آنکھوں کو متاثر کر دیتا ہے۔‘
یہ متاثرہ خواتین سے بچوں میں بھی منتقل ہو جاتے ہیں۔‘

ہم دیکھ رہے ہیں کہ مختلف وجوہات کی بنا پر مریض بروقت ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے، جس کے بعد مسائل بڑھتے جاتے ہیں۔

’ویسے بھی جنسی امراض کا علاج اور اس کی روک تھام کسی ایک کے علاج پر منحصر نہیں ہوتی، اس کے لیے جوڑے کا علاج کرنا لازم ہوتا ہے۔ ورنہ یہ دوبارہ ہو جاتے ہیں۔‘

’رابطوں کا پتا لگانا لازم ہے‘
ویسے تو ہر معاشرے سے مریض آتے ہیں مگر دیکھا جا رہا ہے کہ گھروں سے دور رہنے والے، سفر کرنے والے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور انھیں پتا بھی نہیں چلتا کہ وہ اس مرض کو کہاں سے لے کر آئے ہیں اور آگے کس طرح پھیلا رہے ہیں۔

ہمارے پاس جب مرد و خواتین مریض آتے ہیں تو عموماً شادی شدہ خواتین جن کا ایک صرف اپنے خاوند ہی کے ساتھ جنسی رابطہ ہوتا ہے وہ تو واضح طور بتا دیتی ہیں مگر وہ مرد و خواتین جن کے ایک سے زیادہ پارٹنرز کے ساتھ رابطے ہوتے ہیں وہ تسلیم ہی نہیں کرتے کہ اس مرض کی وجہ ایک سے زائد جنسی رابطہ ہے۔

عموماً اس طرح بھی ہوتا ہے کہ ایک بار مریض آتے ہیں تو جب ان کو تشخیص کر کے بتایا جاتا ہے اور علاج کے بارے میں سمجھایا جاتا ہے تو وہ دوبارہ نہیں آتے۔

’اس کی مختلف وجوہات ہیں۔ جس میں ایک وجہ طبی عملے کی جانب سے بھی توہین آمیز رویہ اختیار کرنا شامل ہے۔‘

ترقی یافتہ ممالک میں کسی جنسی انفیکشن کا مریض کسی معالج کے پاس پہنچتا ہے تو وہاں پر سب سے پہلے معالج کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ محکمہ صحت کے پاس اس کو رپورٹ کرے۔ جس میں متاثرہ شخص کی راز داری کا مکمل خیال رکھا جاتا ہے۔‘

اس کے بعد محکمہ صحت، معالج کی مدد سے مریض کے رابطوں کا پتا کرتے ہیں اور ان سب کا معائنہ کیا جاتا ہے اور جس جس کو علاج کی ضرورت پڑتی ہے جبکہ ہمارے پاس پاکستان میں ایڈز کے علاوہ شاید ایسا کوئی نظام موجود نہیں۔‘

اکثر جنسی امراض سے متاثرہ لوگوں میں تو بظاہر انفیکشن کی علامات بہت دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔

’وہ لوگ بھی اپنے ایک سے زائد رابطوں کی وجہ سے اس کو پھیلا رہے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں رابطہ کا پتا کرنے اور رپورٹ کرنے کا کوئی انتظام نہ ہونے کی وجہ سے ان تک پہنچا نہیں جا سکتا۔‘

ہمارے پاس جب مرد مریض آتے ہیں تو ہم ان سے کہتے ہیں کہ وہ اپنی پارٹنر یا بیویوں کو بھی معائنہ کے لیے لے کر آئیں تو وہ ایسا نہیں کرتے۔‘

’وہ سمجھانے کے باوجود اس بات کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے۔ اگر وہ علاج سے ٹھیک بھی ہوجائیں تو اپنے پارٹنر یا بیوی کے ساتھ دوبارہ رابطے کی بدولت بیمار ہوجاتے ہیں۔‘

خواتین تولیدی ذمہ داریاں نبھا رہی ہوتی ہیں، جس وجہ سے ان کا نظام صحت کافی پیچیدہ ہوتا ہے۔ اگر خواتین متاثر ہو جائیں اور ان کو فوراً مناسب علاج نہ ملے تو ان کے لیے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔‘

’ویسے بھی ہمارے معاشرے میں جنس لفظ ہی کو ممنوعہ سمجھا گیا ہے تو وہاں پر اس کا علاج کروانا بہت ہی مشکل ہو جاتا ہے۔‘

جنسی امراض پر قابو پانے کے لیے شعور پیدا کرنا ہو گا۔ پورے ملک کے اندر ایک سسٹم تیار کرنا ہو گا۔

’علاج معالجے کی سہولتوں کو پھیلانے کے علاوہ ہر ایک کی پہنچ میں رکھنا ہو گا۔ جہاں پر عام لوگوں میں اس حوالے میں آگاہی پیدا کرنا ہو گی وہاں پر ملک کے طبی عملے میں بھی شعور پیدا کرنا ہو گا کہ وہ مرض سے نفرت کریں مریض سے نہیں۔۔۔

شکریہ
اگر آپ کو یا آپ کے شوہر کے جسم یا مخصوص اعضاء پر دانے ، وارٹس تو آپ پوچھ سکتے ہیں ،،

23/10/2023

سوا ل!!!
ڈاکٹر صاحب کیا بچوں کو مچھلی کھلانے کے بعد دودھ پلا سکتے ہیں یا کتنی دیر بعد پلاٸیں تاکہ ہمارے بچے کو پھلبہری یا جسم پر سفید نشانات کا مرض لاحق نہ ہو ؟؟
جواب !!!
ساٸنسی تحقیق اورریسرچ سے ایسے کوٸ شواہد نہیں ملے کے مچھلی کھانے کے بعد دودھ پی لینے سے جسم پر سفید نشانات یا پھلبری کا مرض ہو جاتا ہے۔ اس بات کو شعبہ طب کی ایک مشہور توہمات کے طور پر سمجھا جاتا ہےجس کا حقیقت سے کوٸ تعلق نہیں۔
ھماری جلد کے اندر ایک خاص سیاہ رنگ یا پگمنٹ ہوتا ہے جس کو میلانن کہتے ہیں جو جلد کے خلیوں جنہیں ملینوساٸیٹس کہاجاتا ہے اس میں بنتا ہے ۔پھلبہری کے مرض مختلف وجوہات جن میں جنیاتی مساٸل یا پھر جسم کے مدافعتی نظام کی خرابی سے ان خلیوں کی تعدا کم ہو جاتی ہے جس سے جسم کے مختلف حصوں یا بعض دفعہ پورے جسم پر سفید نشان بن جاتے ہیں۔

آپ سب جانتے ہیں کہ مچھلی کو پکانے کے لیے دہی کا استعمال کیا جاتا ہے ۔اسی طرح مچھلی راٸتہ کے ساتھ کھاٸ جاتی ہے ۔ مچھلی کھانے کے بعد اکثر لوگ چاۓ بھی پی لیتے ہیں ۔ تو دہی ,راٸتہ اورچاۓ ان سب میں دودھ کا استعمال ہوتا ہے۔اگر دودھ کا پی لینا ہی اس بیماری کی وجہ ہوتا تو سب کو یہ مسلہ ہوجاتا۔

بنگلہ دیش کو ہی آپ لے لیں ۔وہاں لوگ مچھلی بہت شوق سے کھاتے ہیں جیسے روٹی ہمارے کھانے کا لازمی جزوہے ۔انکی ایک مشہور مچھلی کی ڈیش فیش ملک کری ہے جو دودھ میں بناٸ جاتی ہے ۔ اگر اس بات میں واقعی حقیقت ہوتی تو وہاں اکثریت کو یہ بیماری ہو چکی ہونا تھی ۔

مغربی ممالک میں مچھلی پکانے کی مختلف ریسپیز کو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ دودھ کو مختلف طریقوں سے مچھلی بنانے میں استعمال کیا جاتاہے مگر وہاں بھی اس بیماری کے کم ہی مریض نظر آتے ہیں۔

لہزا یہ آپ کی اپنی پسند اور مرضی پر منحصر ہے کہ آپ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے میں کتنا وقفہ رکھتے ہیں۔ ڈاکٹرز کو اس پر کوٸ اعتراض نہیں۔

 #عید الاضحیٰ مبارک  clin
28/06/2023

#عید الاضحیٰ مبارک
clin

14/06/2023

کچھ اخلاقیات جو آپ کو مہذب نظر آنے میں مدد دے سکتی ہیں:

1. کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ کال مت کریں . اگر وہ اپکی کال نہیں اٹھاتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہیں ۔
2. کسی سے لی گئ ادھار رقم انکے یاد دلانے سے پہلے ادا کردیں . 1 روپیہ ہو یا 1 کروڑ یہ آپ کے کردار کی پختگی دکھاتا ہے۔

3. کسی کی دعوت پر مینیو پر مہنگی ڈش کا آڈر نہ دیں. اگر ممکن ہو تو ان سے پوچھیں کہ آپ کے لئے کھانے کی اپنی پسند کا آڈر دیں ۔
4. مختلف سوالات کسی سے مت پوچھیں جیسے 'اوہ تو آپ ابھی تک شادی شدہ نہیں ہیں' یا 'آپ کے بچے نہیں ہیں' یا 'آپ نے گھر کیوں نہیں خریدا؟' خدا کی لئے یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے. .

5. ہمیشہ اپنے پیچھے آنے والے شخص کے لئے دروازہ کھولیں. کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ مرد ہے یا عورت ۔ آپ کا قد لوگوں کے سامنے کسی سے اچھی طرح سے پیش آنے سے چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا ہے
6. اگر آپ کسی دوست کے ساتھ ٹیکسی لیں ، اور کرایہ وہ ادا کرتا ہے تو آپ اگلی بار ادا کریں.

7. مختلف سیاسی نظریات کا احترام کریں.

8. لوگوں کی بات نہ کاٹیں.
9. اگر آپ کسی کو تنگ کررے ہیں، اور وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں.

10. جب کوئی آپکی مدد کرے تو آپ اسکا شکریہ ادا کریں۔

11. کسی کی تعریف کرنی ہو تو لوگوں کے سامنے کریں. اور تنقید صرف تنہائی میں کریں.

12. کسی کے وزن پر کوئی تبصرہ کرنے کی کوئی تک نہیں بنتی۔. بس کہیں ، "آپ اچھے نظر آتے ہیں ." اگر وہ وزن کم۔کرنے کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ کریں گے.

13. جب کوئی آپ کو اپنے فون پر ایک تصویر دکھاتا ہے، تو بائیں یا دائیں سوائپ نہ کریں. آپکو کچھ نہیں پتہ کہ آگے کیا ہے۔
14. اگر ایک ساتھی آپ کو بتاتا ہے کہ ان کو ڈاکٹر کے پاس جانا ہے،تو یہ نہ پوچھیں کہ کس لئے۔۔ بس آپ اچھی صحت کی دعا دیں . اگر وہ اس کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں تو وہ کریں گے۔

15.جس طرح آپ ایک سی ای او کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اسی طرح اپنے آفس بوئے اور چوکیدار کے ساتھ پیش آئیں۔ اپنے سے کم تر حثیت کے لوگوں سے اپکا برتاؤ آپکے کردار کا آئینہ دار ہے ۔

16. اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے، تو آپ مسلسل اپنے موبائل فون کی طرف نہ دیکھیں
17. جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے مشورہ نہ دیں ۔

18. کسی سے عرصے بعد ملاقات ہورہی ہو تو ان سے، عمر اور تنخواہ نہ پوچھیں جب تک وہ خود اس بارے میں بات نہ کرنا چاہیں۔

19. اپنے کام سے کام رکھیں اور کسی معاملے میں دخل نہ دیں جب تک آپکو دعوت نہ دی جائے۔

20. اگر آپ گلی میں کسی سے بات کر رہے ہیں تو دھوپ کا چشمہ اتار دیں ۔یہ احترام کی نشانی ہے..

سلامت رہییے۔۔۔۔۔

آنکھ کی سٹاٸ     (Eye stye )یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں پلکوں کے کنارے پر واقع غدود بند ہو جاتا ہے اور اس میں انفیکشن ہ...
11/06/2023

آنکھ کی سٹاٸ (Eye stye )
یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں پلکوں کے کنارے پر واقع غدود بند ہو جاتا ہے اور اس میں انفیکشن ہو جاتا ہے۔ مریضوں کی پلکوں کے کنارے پر دردناک سرخ سوجن کی شکایت ہوتی ہے۔ ہی سات سے دس دن تک رھ سکتی ہے۔
مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ علاج کے لیے اپنے آنکھوں کے ڈاکٹر سے ملیں۔
ڈاکٹر سے چیک کروانے تک آپ گھریلو علاج جیسے گرم ٹکور شروع کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے تھوڑا سا گرم پانی لیں اور صاف کپڑا لیں .کپڑے کو پانی میں بھگو دیں اور پھر اسے نٍچوڑ دیں۔ پانی زیادہ گرم نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس سے آنکھوں میں جلن ہو سکتی ہے۔ آنکھیں بند کریں اور اس کپڑے کو دن میں پانچ سے چھ بار تین سے چار منٹ تک آنکھوں پر رکھیں۔ گرم ٹکور سے یہ کھل جاۓ گا۔

پولی فیکس آئی مرہم ڈاکٹروں کے مشورے سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔


clinc

08/06/2023

سوال:
میرے الٹراساونڈ پہ جگر میں چربی (Fatty Liver) آئی ہے۔ جگر کے ٹیسٹ(LFTs) بھی بڑھے ہوئے ہیں۔ کیا یہ پریشانی کی بات ہے؟ میں نے سنا ہے یہ بہت سے لوگوں کو ہوتا ہے اور یہ خطرے والی بات نہیں ہے۔ کیا ایسا ہی ہے؟

جواب:

یہ بالکل خطرے والی بات ہے۔ جگر میں چربی زیادہ ہونے کی بیماری کو ( Non-alcoholic Fatty Liver disease ) کہتے ہیں۔
اگر جگر کے ٹیسٹ بھی بڑھے ہوئے ہیں تو اس کو (Non-alcoholic Steato hepatitis ) کہتے ہیں جس کا مطلب ہے کہ چربی کی وجہ سے جگر میں سوزش شروع ہو چکی ہے جو جگر کے خلیوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
ہم ان دونوں چیزوں کو الگ الگ دیکھتے ہیں۔
اگر کسی کے الٹراساونڈ پہ جگر میں چربی ہے لیکن اس کے جگر کے ٹیسٹ ٹھیک ہیں تو یہ جگر کے حوالے سے بہت زیادہ خطرناک نہیں ہے لیکن تحقیق سے یہ بات ثابت ہے ان لوگوں میں دل کی بیماریاں، شوگر، فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس کے علاوہ جگر اور باقی اعضاء کے کینسر کی شرح بھی زیادہ ہوتی ہے
دوسری صورت میں جب جگر کی چربی کے ساتھ ساتھ جگر کے ٹیسٹ بھی خراب آ رہے ہیں یعنی(Non-alcoholic steatohepatitis) ہے تو اب جگر کی بیماری بڑھنے کا خطرہ زیادہ ہے اور اس میں جگر اسی طرح خراب ہوتا ہے جیسے ہیپاٹائٹس سی میں ہوتا ہے۔ جگر سکڑنا شروع ہو جاتا ہے اور پیٹ میں پانی پڑنے جیسی پیچیدگیاں ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
امریکہ میں پچھلے 10 سالوں میں اس بیماری کی وجہ سے جگر کی پیوندکاری (Liver transplant) میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔
آج سے چند دہائیاں پہلے اس مرض کو زیادہ خطرناک نہیں سمجھا جاتا تھا لیکن جدید تحقیق سے یہ بات واضح ہے کہ جگر کی چربی کی زیادہ مقدار نہ صرف جگر کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ ان لوگوں میں دل کی بیماریاں، فالج، شوگر، جگر اور دوسرے اعضاء کے کینسر کا باعث بنتا ہے۔ جو بھی اس مسئلے کا شکار ہے اسے چاہیے کہ اپنے معدہ جگر سپیشلسٹ سے مشورہ کرے اور اس کا علاج کرائے۔

Copied from the wall of
ڈاکٹر راجہ اکرام الحق ماہر امراض معدہ جگروآنت

بچوں میں معذوری کی وجوہات میں۔۔۔۔ بے شمار بچے جنم دینا۔۔ بچوں میں وقفہ نہ کرنا۔۔۔ حمل کے دوران چیک اپ نہ کرنا۔۔۔ بچے کی ...
05/06/2023

بچوں میں معذوری کی وجوہات میں۔۔۔۔

بے شمار بچے جنم دینا۔۔ بچوں میں وقفہ نہ کرنا۔۔۔ حمل کے دوران چیک اپ نہ کرنا۔۔۔ بچے کی پیدائش تجربہ کار اور ماہر ڈاکٹر سے نہ کرنا۔۔۔ حمل کے دوران مخلتف قسم کے غیر ضروری دوائی کھانا۔۔۔ اور فولک ایسڈ نہ کھانا۔۔ اور ملٹی وٹامن کی کمی ھے۔۔۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت 65 کروڑ کے قریب افراد کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں، یہ تعداد کل آبادی کا 10 فیصد ہے یعنی ہر 10 میں سے ایک شخص معذور ہے، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ معذور افراد کی 80 فیصد تعداد مختلف ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے جہاں انہیں کسی قسم کی سہولیات میسر نہیں۔۔۔۔ اپنے بچوں کو معذوری سے بچانے کیلئے حمل میں خیال کرنا۔۔ موٹر سائیکل اور دوسرے گاڑیوں کو چلانے میں احتیاط کرنا۔۔۔ کام کرتے وقت سیفٹی اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ھے۔۔ کیونکہ ایک معذوری انسان سارے خاندان کیلئے ایک چیلنج ھوتا ھے
Clinc

جسم پر بننے والے ان نشانوں کو دھپڑ یا وہیل کہتے ہیں اور اس حالت کو چھپاکی (urticaria) کہتے ہیں۔مریض کو جسم پر بےتحاشہ خا...
03/06/2023

جسم پر بننے والے ان نشانوں کو دھپڑ یا وہیل کہتے ہیں اور اس حالت کو چھپاکی (urticaria) کہتے ہیں۔مریض کو جسم پر بےتحاشہ خارش کا مسلہ ہوتا ہے ۔یہ دھپڑ بنتے اور غاٸب ہوتے رہتے ہیں اور درمیان میں ایسے لگتا ہے جیسے بالکل غاٸب ہو گۓ ہوں۔
یہ ایک الرجک ردعمل ہے.
اس کی وجہ خوراک (انڈے، مونگ پھلی وغیرہ)،درخت,پودے,حشرات,
دواٸیاں، اور یہاں تک کہ وائرل انفیکشن بھی ہو سکتے ہیں۔
اس حالت کا علاج الرجی کی ادویات کے استعمال سے کیا جاتا ہے۔ کچھ سنگین صورتوں میں ہمیں سٹیراٸڈ ادویات کی ضرورت ہوتی ہے۔
اہم یہ ہے کہ محرک عنصر کی نشاندہی کریں اور اس سے بچیں تاکہ مستقبل میں دوبارہ ہونے سے روکا جا سکے۔
Doctors Clinc

ٹی بی کی علامات اور اس سے بچاؤ کے لئے اقداماتDoctors Clinc
02/05/2023

ٹی بی کی علامات اور اس سے بچاؤ کے لئے اقدامات
Doctors Clinc

منکی پوکس کیا ہے؟ اور اس کی کیا علامات ہوتی ہیں؟  pox  clinc  care
27/04/2023

منکی پوکس کیا ہے؟
اور اس کی کیا علامات ہوتی ہیں؟
pox
clinc
care

25/04/2023

Address

Bhutto Colony Faisalabad Road Chiniot
Chiniot

Opening Hours

Monday 14:00 - 19:00
Tuesday 14:00 - 19:00
Wednesday 14:00 - 19:00
Thursday 14:00 - 19:00
Friday 14:00 - 19:00
Saturday 14:00 - 19:00

Telephone

+923406423238

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Doctors Clinc posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Doctors Clinc:

Share