03/07/2025
دودھ سے الرجی سننے میں عجیب لگ سکتی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہت سے بچوں کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس کیفیت کو "کاؤ ملک پروٹین انٹولرنس" (CMPI) کہا جاتا ہے، جس میں بچے کے جسم کا مدافعتی نظام گائے کے دودھ میں موجود مخصوص پروٹینز کو برداشت نہیں کر پاتا اور مختلف علامات ظاہر ہونے لگتی ہیں۔ یہ علامات عام طور پر پیدائش کے چند ہفتوں کے اندر ظاہر ہو سکتی ہیں، خاص طور پر ان بچوں میں جو فارمولا دودھ یا گائے/بھینس کا دودھ استعمال کرتے ہیں۔
مکمل ماں کے دودھ پر موجود بچوں میں یہ علامات اس وقت سامنے آتی ہیں جب ماں کی خوراک میں دودھ یا دودھ سے بنی اشیاء شامل ہوں۔
علامات میں مسلسل قے آنا، ڈائریا، پاخانے میں خون آنا، وزن نہ بڑھنا، پیٹ میں درد یا کالک، جلد پر دانے، ایکزیما اور سانس لینے میں دقت شامل ہو سکتی ہیں۔
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ حالت لیکٹوز انٹولرنس نہیں ہے، کیونکہ یہاں مسئلہ شکر (لیکٹوز) سے نہیں بلکہ پروٹینز سے ہوتا ہے۔ اس کا علاج بچے کی غذائی ضروریات کو سمجھ کر کیا جاتا ہے۔ اگر ماں کا دودھ دستیاب ہو تو وہ سب سے بہتر انتخاب ہے، البتہ اگر ماں کے دودھ کے ذریعے بھی یہ پروٹین بچے تک پہنچ رہی ہو تو ماں کو اپنی خوراک سے دودھ اور اس سے بنی اشیاء کو مکمل طور پر نکالنا پڑتا ہے۔
بعض اوقات خصوصی فارمولہ دودھ (hypoallergenic formula) استعمال کروایا جاتا ہے، جس میں پروٹینز توڑ دی گئی ہوتی ہیں تاکہ بچے کا جسم انہیں قبول کر سکے۔ اچھی بات یہ ہے کہ اکثر بچے ایک سال کی عمر تک اس الرجی سے باہر آ جاتے ہیں، جبکہ بعض بچوں کو مکمل طور پر صحت یاب ہونے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔
Copied