Dr Naila Rashid Child Specialist

Dr Naila Rashid Child Specialist With M.B.B.S., DCH, and over 20 years of experience, Dr. Naila provides trusted care for children of all ages.

From checkups to managing illnesses, her expertise ensures your child’s health and well-being in a warm, caring environment."

01/01/2025

Iron deficiency Anemia in children
بچوں میں آئرن کی کمی کی وجہ سے ہونے والی خون کی کمی (آئرن ڈیفیشینسی انیمیا)

---بچوں میں آئرن کی کمی سے خون کی کمی کی وجوہات

1. خوراک میں آئرن کی کمی:

آئرن سے بھرپور غذا کا کم استعمال (مثلاً گوشت، انڈہ ،دالیں، پالک)۔

دودھ پر زیادہ انحصار (خاص طور پر گائے کا دودھ جس میں آئرن کم ہوتا ہے)۔

2. آئرن کی زیادہ طلب:

نشوونما کے دور، خاص طور پر بچپن اور بلوغت میں۔

3. خون کی کمی:

معدے کی بیماریوں (مثلاً پیٹ کے کیڑے، السر یا آنتوں کی سوزش) کی وجہ سے مسلسل خون کا ضیاع۔

نوعمر لڑکیوں میں زیادہ حیض کی وجہ سے خون کا زیادہ بہنا۔

4. آئرن کے خون میں جذب ہونے میں کمی:

سیلیک coelic disease یا آنتوں کے انفیکشن inflammatory bowel disease

علامات

عام علامات : تھکن، کمزوری اور جلد کا زرد ہونا۔

رویے میں تبدیلیاں: چڑچڑاپن اور بھوک کی کمی۔

ذہنی: ذہنی نشوونما میں تاخیر یا صحیح طریقے سے نہ ہونا

جسمانی: ناخن کا ٹوٹنا، زبان پر زخم یا غیر قدرتی اشیاء کھانے کی خواہش (پیکا)۔

تشخیص

1. لیبارٹری ٹیسٹ:

سی بی سی(CBC) (کمپلیٹ بلڈ کاؤنٹ): ہیموگلوبن Hbاور (hematocrit)ہیمیٹوکریٹ کی کمی۔

پیریفرل اسمیر(peripheral smear): چھوٹے اور ہلکے رنگ کے خون کے سرخ خلیات۔

سیرم فیریٹن(serum ferritin): آئرن کی کمی کی نشاندہی کے لیے

سیرم آئرن(serum iron) اور ٹوٹل آئرن بائنڈنگ کیپیسیٹی (TIBC): سیرم آئرن کم اور TIBC زیادہ۔

2. جسمانی معائنہ:

غذا، نشوونما اور بچوں کی نشوونما کا جائزہ

علاج

1. خوراک:

آئرن سے بھرپور غذائیں شامل کریں: کم چکنائی والا گوشت، فورٹیفائیڈ سیریلز(fortified cereals)، دالیں، سبز پتوں والی سبزیاں۔

آئرن کےخون میں جذب ہونےکو بڑھانے کے لیے آئرن والی غذا کے ساتھ وٹامن سی (مثلاً مالٹے کا رس) استعمال کریں۔

2. آئرن سپلیمنٹ:

آئرن کی گولیاں یا شربت: فیرس سلفیٹ (عام طور پر تجویز کردہ)۔

خوراک: 6-3 ملی گرام فی کلوگرام روزانہ (تقسیم شدہ خوراک میں)۔

ممکنہ مضر اثرات: قبض، متلی، کالے رنگ کا پاخانہ

3. بنیادی وجوہات کا علاج:

پیٹ کے کیڑوں کا علاج کریں، معدے کی بیماریوں کا علاج کریں یا غذا کو بہتر کریں (مثلاً گائے کے دودھ کا زیادہ استعمال محدود کریں)۔

احتیاطی تدابیر

بچوں کو ماں کا دودھ پلائیں اور اگر ماں کا دودھ دستیاب نہ ہو تو آئرن فورٹیفائیڈ فارمولہ استعمال کریں۔

6 ماہ کی عمر سے آئرن سے بھرپور غذا دینا شروع کریں۔

1 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے گائے کے دودھ کی مقدار500-750 ملی لیٹر یومیہ تک محدود رکھیں۔

خون کی کمی کے لیے معمول کے مطابق اسکریننگ کریں خاص طور پر ان بچوں میں جن کو زیادہ خطرہ ہے (جیسے وقت سے پہلے پیدا ہونے والے یا کم آمدنی والے خاندان کے بچے)۔

پیچیدگیاں

ذہنی اور جسمانی نشوونما میں تاخیر۔

قد کا نہ بڑھنا۔

انفیکشن کا زیادہ خطرہ۔

بچوں کی صحت مند نشوونما کے لیے بروقت تشخیص، علاج اور احتیاطی تدابیر انتہائی ضروری ہیں۔ اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو آئرن کی کمی سے ہونے والی خون کی کمی بچے کی جسمانی اور ذہنی صحت پر اثر ڈال سکتی ہے۔

30/12/2024

No Tea for babies
چائے بچوں کے لیے مناسب نہیں ہے کیونکہ:

1. کیفین(caffeine ) کی موجودگی: چائے میں کیفین ہوتی ہے، جو بچے کے اعصابی نظام کو زیادہ متحرک کر سکتی ہے اور ان کی نیند کے نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔

2. آئرن (iron)کے جذب ہونےمیں رکاوٹ: چائے میں موجود اجزاء جیسے کہ ٹینن (tennin)آئرن کے جذب ہونےکو روک سکتے ہیں، جس سے آئرن کی کمی ہو سکتی ہے۔

3. اہم غذائی اجزاء کی کمی: چائے میں وہ غذائی اجزاء نہیں ہوتے جو بچے کی نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔ اس کے علاوہ، یہ بچے کے پیٹ کو بھر سکتی ہے، جس سے وہ دودھ یا فارمولا جیسی غذائیت سے بھرپور چیزیں کم استعمال کریں گے۔

4. پانی کی کمی کا خطرہ: چائے پیشاب زیادہ آنے کا سبب بن سکتی ہےجس سے بچوں میں پانی کی کمی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

5. نظامِ ہاضمہ کے مسائل: کچھ قسم کی چائےخاص طور پر ہربل چائے بچوں کے لیے ہاضمے کی تکلیف یا الرجی کا سبب بن سکتی ہیں۔

بچوں کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے ماں کا دودھ، فارمولا، یا (چھ ماہ کے بعد ڈاکٹر کے مشورے سے) پانی بہترین آپشنز ہیں۔

Umbilical cord care in neonates نوزائیدہ بچوں میں ناف کی دیکھ بھال انفیکشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔ یہاں کچھ اہم ہدایات ...
26/12/2024

Umbilical cord care in neonates
نوزائیدہ بچوں میں ناف کی دیکھ بھال انفیکشن سے بچنے کے لیے ضروری ہے۔ یہاں کچھ اہم ہدایات دی گئی ہیں:

1. صاف رکھیں

اگر ناف کی جگہ گندی ہو جائے تو صاف، نیم گرم پانی سے صاف کریں۔

نرم اور صاف کپڑے سے آہستہ سے خشک کریں۔

2. خشک رکھیں

ناف کو زیادہ سے زیادہ ہوا لگنے دیں تاکہ وہ جلد خشک ہو جائے۔

ڈائپر کو ناف سے نیچے موڑ دیں تاکہ اسے پیشاب سے گیلا ہونے سے بچایا جا سکے

3. کسی چیز کے استعمال سے گریز کریں

الکحل، پاؤڈر یا کسی اینٹی سیپٹک کا استعمال نہ کریں جب تک ڈاکٹر تجویز نہ کرے۔

4.انفیکشن کی علامات پر نظر رکھیں، جیسے:

ناف کے ارد گرد سرخی یا سوجن۔

ناف سے بدبو یا پیپ کا اخراج۔

بچے کو بخار یا بے چینی۔

5. قدرتی طور پر الگ ہونے دیں

ناف کو زبردستی کھینچنے یا الگ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

ناف عام طور پر 14-7 دنوں کے اندر خود بخود گر جاتی ہے۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

ڈاکٹر سے مشورہ کریں اگر:

ناف کے ارد گردکی جگہ سرخ، سوجی ہوئی ہو یا ناف سے پیپ نکل رہی ہو۔

ناف سے خون بہنا بند نہ ہو۔

بچے کو بخار ہو یا وہ بے چین ہو۔

صحیح دیکھ بھال ناف کو محفوظ طریقے سے ٹھیک ہونے میں مدد دیتی ہے اور پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

Use of Talcum powder  in infants and children بچوں میں ٹالکم پاؤڈر کا استعمال ٹالکم پاؤڈر عام طور پر بچوں میں ڈایپر ریش ...
23/12/2024

Use of Talcum powder in infants and children
بچوں میں ٹالکم پاؤڈر کا استعمال

ٹالکم پاؤڈر عام طور پر بچوں میں ڈایپر ریش سے بچنے، نمی جذب کرنے، اور جلد کو خشک اور آرام دہ رکھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ممکنہ نقصانات:

1. سانس کی بیماریاں:

ٹالکم پاؤڈر کے ذرات کا سانس میں جانا بچوں کے پھیپھڑوں کو متاثر کر سکتا ہے، جس سے کھانسی، گھرگھراہٹ یا شدید صورتوں میں "ٹالکم پاؤڈر نمونیا" ہو سکتا ہے۔

2. کینسر کے خدشات:

کچھ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ٹالکم پاؤڈر اور خواتین میں اووری یعنی بیضہ دانی کے کینسر کے درمیان ممکنہ تعلق ہو سکتا ہے۔ تاہم بچوں پر اس کے اثرات کے بارے میں شواہد محدود ہیں۔

3. جلد کی حساسیت:

کچھ بچوں کو ٹالکم پاؤڈر سے الرجی یا جلد کی جلن ہو سکتی ہے۔

تجاویز:

ٹالک پر مبنی پاؤڈر سے پرہیز کریں: ٹالک سے پاک متبادل جیسے کارن اسٹارچ پاؤڈر استعمال کریں، جو زیادہ محفوظ ہیں اور سانس کے مسائل پیدا کرنے کا کم خطرہ رکھتے ہیں۔

کم مقدار میں استعمال کریں: اگر استعمال کریں تو پہلے تھوڑی مقدار اپنے ہاتھ پر ڈالیں اور پھر بچے کی جلد پر لگائیں۔ دھول یا ذرات بننے سے بچیں۔

چہرے سے دور رکھیں: پاؤڈر کو بچے کے چہرے سے دور لگائیں تاکہ سانس میں جانے کا خطرہ کم ہو۔

بچے پر نظر رکھیں: اگر جلد کی جلن یا سانس لینے میں دشواری نظر آئے تو فوراً استعمال بند کر دیں۔

طبی مشورہ:
کسی بھی پراڈکٹ کے استعمال سے پہلے بچوں کے ماہر (پیڈیاٹریشن) سے مشورہ کریں، خاص طور پر اگر بچے کو سانس کی بیماری یا جلد کی حساسیت ہو۔

Chicken pox in children چکن پاکس: جاننے کے لیے اہم معلومات!چکن پاکس، جو کہ واریسیلا زوسٹر وائرس  varicella zoster virus ...
21/12/2024

Chicken pox in children
چکن پاکس: جاننے کے لیے اہم معلومات!

چکن پاکس، جو کہ واریسیلا زوسٹر وائرس varicella zoster virus کی وجہ سے ہوتا ہے، ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتی ہے لیکن کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہے۔ یہاں چند اہم باتیں جاننے کے لیے ہیں:

🔹 علامات:

سرخ، خارش والے دانے جو مواد سے بھرے چھالوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

بخار، تھکن اور بھوک نہ لگنا اکثر دانے نکلنے سے پہلے ظاہر ہوتا ہیں۔

علامات عام طور پر 10-7 دن تک رہتی ہیں۔

🔹 یہ کیسے پھیلتا ہے:

متاثرہ جلد کے ساتھ براہ راست رابطے کے ذریعے۔

کھانسی یا چھینک کے دوران خارج ہونے والے قطروں کے ذریعے۔

🔹 بچاؤ کے طریقے:

چکن پاکس ویکسین بیماری سے بچاؤ کے لیے بہت مؤثر ہے۔

اگر آپ غیر ویکسینیٹڈ ہیں یا آپ کو پہلے چکن پاکس نہیں ہوا تو متاثرہ افراد سے قریبی رابطے سے بچیں۔

🔹 اگر متاثر ہو جائیں تو کیا کریں:

دوسروں کو وائرس سے بچانے کے لیے گھر پر رہیں۔

چھالوں کو صاف اور خشک رکھیں تاکہ مزید انفیکشن سے بچا جا سکے۔

خارش سے بچنے کے لیےخارش کا لوشن اور سیرپ یا گولی استعمال کریں۔

خاص طور پر اگر آپ حاملہ ہیں، مدافعتی نظام کمزور ہے، یا شدید علامات ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

یاد رکھیں، چکن پاکس بچوں میں اکثر معمولی نوعیت کا ہوتا ہے لیکن بالغوں میں زیادہ سنگین ہو سکتا ہے۔ ویکسینیشن اور ابتدائی دیکھ بھال ہی آپ کی حفاظت کا بہترین ذریعہ ہیں۔

Measles in children بچوں میں خسرہخسرہ ایک انتہائی متعدی وائرل بیماری ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پیرا مائیک...
20/12/2024

Measles in children
بچوں میں خسرہ

خسرہ ایک انتہائی متعدی وائرل بیماری ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ یہ پیرا مائیکسو وائرسparamyxo virus)/ (Measles virus) )کی وجہ سے ہوتا ہے جومتاثرہ شخص کے سانس کے ذریعے پھیلتا ہے۔

علامات

1. انکیوبیشن پیریڈ(incubation period ): وائرس سے متاثر ہونے کے بعد 14-7 دن تک کوئی علامات نہیں ہوتیں

2. پہلا مرحلہ (4-2 دن):

بخار: تیز (اکثر 39°C یا اس سے زیادہ)۔

کھانسی۔

زکام: ناک بہنا۔

آنکھوں کی سرخی اور پانی بہنا۔

کاپلک سپاٹس(koplic spots): منہ کے اندر چھوٹے سفید دھبے (خسرہ کی خاص علامت)۔

3. دوسرا مرحلہ ( دھبے یا نشان rash):

سرخی مائل نشان چہرے سے شروع ہوتے ہیں اور جسم، بازو اور ٹانگوں تک پھیل جاتے ہیں۔

یہ نشان بعض اوقات بڑی چکتوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں

یہ نشان اسی ترتیب سے ختم ہوتے ہیں جس ترتیب سے آئے تھے۔

پھیلاؤ

سانس کی بوندوں یا ناک/گلے کی رطوبت سے براہِ راست رابطے کے ذریعے۔

وائرس ہوا یا مختلف سطحوں پر 2 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔

پیچیدگیاں

1. عام پیچیدگیاں:

اوٹائٹس میڈیا (کان کا انفیکشن)۔(otitis media)

اسہال۔دست diarrhoea

2. شدید پیچیدگیاں:

نمونیا (pneumonia )(خسرہ سے ہونے والی زیادہ تر اموات کی وجہ)۔

انسیفیلائٹس(encephalitis ) (دماغ کو نقصان پہنچانے والی سوزش)۔

سب ایکیوٹ سکلیروسنگ پینس انسیفیلائٹس (SSPE): ایک مہلک اور دیر سے پیدا ہونے والی پیچیدگی جو دماغ کو متاثر کرتی ہے

3. خطرے کے عوامل: غذائی قلت، وٹامن اے کی کمی، اور مدافعتی نظام کی کمزوری خطرے کو بڑھاتے ہیں۔

تشخیص

کلینیکل تشخیص: علامات، جیسے کاپلک سپاٹس اور مخصوص نشانات کی بنیاد پر۔

لیبارٹری ٹیسٹ:

سیرو لوجی (Measles IgM اینٹی باڈیز)۔

آر ٹی-پی سی آر (RT- PCR)کے ذریعے وائرس کے آر این اے کا پتہ لگایا جا سکتا

علاج

پانی کی مناسب مقدار۔

بخار کے لیے دوا (مثلاً پیراسیٹامول)۔

وٹامن اے کی سپلیمنٹیشن (شدت اور اموات کو کم کرتی ہے)۔

2. اینٹی بائیوٹکس: صرف ثانوی بیکٹیریل انفیکشنز (جیسے نمونیا یا کان کے انفیکشن اوٹائٹس میڈیا) کے لیے۔

بچاؤ

ویکسینیشن:

خسرہ کی ویکسین ایم ایم آر MMR ویکسین (Measles, Mumps, Rubella ) کا حصہ ہے۔

پہلی خوراک: 12-9 ماہ کی عمر میں (ملک کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے)۔

دوسری خوراک:18- 15 ماہ یا اسکول جانے سے پہلے۔

ایکسپوژر کے بعد پروفیلیکسس prophylaxis after exposure کسی متاثرہ مریض سے رابطہ ہونے کی صورت میں:

ایم ایم آر ویکسین 72 گھنٹے کے اندر۔

امیونو گلوبلین 6 دن کے اندر ان افراد کے لیے جو زیادہ خطرے میں ہیں۔

خسرہ دنیا بھر میں بچوں میں اموات کی ایک اہم وجہ ہے خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ویکسینیشن کی شرح کم ہے۔ اس لیۓ ویکسینیشن کے ذریعے اس کے وبائ صورت میں پھیلاؤ کی روک تھام کی جا سکتی ہے

Mumps in children بچوں میں ممپس یا کن پیڑ: ایک اہم معلوماتی پوسٹممپس ایک وائرل انفیکشن ہے جو "ممپس وائرس" کی وجہ سے ہوتا...
19/12/2024

Mumps in children
بچوں میں ممپس یا کن پیڑ: ایک اہم معلوماتی پوسٹ

ممپس ایک وائرل انفیکشن ہے جو "ممپس وائرس" کی وجہ سے ہوتا ہے، اور یہ عام طور پر 5 سے 15 سال کے بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ ویکسین کی وجہ سے یہ آج کل کم عام ہے، لیکن کم ویکسینیشن کی شرح والے علاقوں میں اس کے پھیلنے کے امکانات موجود ہیں۔ والدین اور نگہداشت کرنے والوں کے لیے یہاں کچھ اہم معلومات ہیں:

ممپس کی علامات

ممپس کی سب سے عام علامت لعاب کے غدود (سلائیوری گلینڈز) کی سوجن ہے، جس کی وجہ سے گال اور جبڑے میں درد اور سوجن ہوتی ہے۔ دیگر علامات میں شامل ہیں:

بخار

سر درد

پٹھوں میں درد

تھکن

بھوک کا کم لگنا

ممپس کیسے پھیلتا ہے؟

ممپس ایک متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے یا بات کرنے کے دوران خارج ہونے والے سانس کے ذریعے پھیلتا ہے۔ برتن، مشروبات یا قریبی رابطے کے ذریعے بھی وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔

ممکنہ پیچیدگیاں

زیادہ تر کیسز میں ممپس بغیر کسی پیچیدگی کے ٹھیک ہو جاتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ درج ذیل پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے:

اورکائٹس(orchitis): بلوغت کے بعد مردوں میں خصیوں کی دردناک سوجن

اووفورائٹس(oophoritis): خواتین میں بیضہ دانی کی سوزش

میننجائٹس(meningitis ): دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کی جھلیوں کی سوزش

لبلبے کی سوزش(pancreatitis)

سماعت کا نقصان: کچھ کیسز میں مستقل سماعت کا نقصان ہو سکتا ہے

بانجھ پن کچھ کیسز میں بانجھ پن ہو سکتا ہے

بچاؤ

ایم ایم آر(MMR) (خسرہ، ممپس، روبیلا) ویکسین ممپس سے بچاؤ کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ یہ ویکسین دو خوراکوں میں دی جاتی ہے:

1. پہلی خوراک 12 سے 15 ماہ کی عمر میں

2. دوسری خوراک 4 سے 6 سال کی عمر میں

ویکسینیشن نہ صرف انفرادی تحفظ فراہم کرتی ہے بلکہ کمیونٹی میں بیماری کے پھیلاؤ کو بھی روکتی ہے۔

علاج

ممپس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج دستیاب نہیں ہے۔ علاج علامات کو کم کرنے پر مبنی ہوتا ہے:

آرام اور زیادہ پانی پینا

درد کم کرنے والی دوائیں جیسے پیراسیٹامول یا آئبوپروفین

سوجے ہوئے حصے کی ٹکور

ایسے کھانے سے پرہیز کریں جو لعاب کے غدود کے لیۓ تکلیف دہ ہو

ڈاکٹر سے کب رجوع کریں؟

اگر آپ کے بچے میں ممپس کی علامات ظاہر ہوں خاص طور پر شدید درد یا تیز بخار ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ بروقت تشخیص پیچیدگیوں کو روکنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے میں مدد دیتی ہے۔

اہم پیغام

ممپس ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے اور صحیح دیکھ بھال سے علاج کیا جا سکتا ہے۔ اپنے بچے کو ایم ایم آر ویکسین لگوا کر ان کی اور کمیونٹی کی حفاظت یقینی بنائیں۔

آئیے مل کر اپنے بچوں کو صحت مند اور ممپس سے محفوظ رکھیں!

18/12/2024

Fever in infants and children
شیر خواروں اور بڑے بچوں میں بخار

شیر خوار اوربڑے بچوں میں بخار ایک عام علامت ہے جو مختلف وجوہات کی بنا پر ہو سکتی ہے۔ اگرچہ یہ اکثر بے ضرر ہوتا ہے، لیکن عمر اور مختلف علامات کے مطابق اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔

---

بخار کی تعریف

ریکٹل درجہ حرارت ≥ 100.4°F (38°C) کو بخار سمجھا جاتا ہے۔

درجہ حرارت جانچنے کے طریقے: مقعد (rectal)(شیر خواروں کے لیے سب سے درست)، منہ(oral) کان(tympanic ٹیمپینک)، یا پیشانی(temporal ٹیمپورل)

بخار کی عام وجوہات

1. انفیکشنز:

وائرس: زکام، فلو، یا آر ایس وی۔

بیکٹیریا: پیشاب کی نالی کا انفیکشن، نمونیا، کان کا انفیکشن، یا میننجائٹس۔

2. دانت نکلنا:

معمولی درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے، لیکن عام طور پر 100.4°F (38°C) سے زیادہ نہیں ہوتا۔

3. حفاظتی ٹیکے لگوانے کے بعد بخار:

ویکسینیشن کے بعد ہلکا بخار عام ہے۔

4. دیگر وجوہات:

مدافعتی بیماریاں، گرمی سے ہونے والی تھکن، یا سوزش.

علامات پر نظر رکھیں

1. تین ماہ سے کم عمر کے شیر خوار بچے
100.4F° (38°C) یا اس سے زیادہ بخار کی صورت میں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

2. تین ماہ سے بڑے بچے:

پانی کی کمی، اور دیگر علامات کی بنیاد پر جائزہ لیں۔

تشویشناک علامات:

مستقل طور پر شدید بخار (

17/12/2024

Importance of Colostrum
کولوسٹرم، پہلا دودھ جو پیدائش کے فوراً بعد پیدا ہوتا ہے، کو "liquid gold " کہا جاتا ہے کیونکہ یہ نوزائیدہ بچوں کے لیے بے شمار فوائد فراہم کرتا ہے۔ یہاں کولوسٹرم کے بارے میں اہم معلومات درج کی جا رہی ہیں

1. مدافعتی نظام کی مضبوطی

اینٹی باڈیز سے بھرپور:
کولوسٹرم میں بڑی مقدار میں امیونوگلوبیولن (خصوصاً IgA) شامل ہوتا ہے، جو بچے کے نظام انہضام میں ایک حفاظتی تہہ بنا کر انفیکشنز سے بچاتا ہے۔

پہلا حفاظتی ٹیکہ:
یہ ماں کی قوت مدافعت کو بچے میں منتقل کرتا ہے اور ابتدائی دنوں میں بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

2. غذائیت کے فوائد

غذائی اجزاء سے بھرپور:
کولوسٹرم میں پروٹین، وٹامنز اور منرلز کی زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے، جو نوزائیدہ کے غیر پختہ نظامِ ہاضمہ کے لیے موزوں ہوتی ہے۔

توانائی سے بھرپور:
یہ بچے کی توانائی کو برقرار رکھتا ہے اور پیدائش کے عمل کے بعد صحت یابی میں مدد دیتا ہے۔

3. نظامِ انہضام کی نشوونما

آنتوں کی مضبوطی:
کولوسٹرم میں موجود گروتھ فیکٹرز بچے کی آنتوں کی تہہ کو مضبوط اور محفوظ بناتے ہیں، جس سے انفیکشن اور الرجی کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

صحت مند بیکٹیریا کی نشوونما:
یہ فائدہ مند جراثیم کی افزائش کو فروغ دیتا ہے، جو ہاضمے اور قوت مدافعت میں مددگار ہوتے ہیں۔

4. نوزائیدہ یرقان کی روک تھام

قدرتی جلاب اثر:
کولوسٹرم بچے کو میکونیم (پہلا پاخانہ) نکالنے میں مدد دیتا ہے، جس سے بلِیروبِن کی سطح کم ہوتی ہے اور یرقان کا خطرہ کم ہو جاتا ہے

5. طویل مدتی فوائد

دائمی بیماریوں کا کم خطرہ:
کولوسٹرم پینے والے بچوں میں الرجی، دمہ اور مدافعتی بیماریوں کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

نشوونما میں بہتری:
اس کے خاص اجزاء دماغی اور جسمانی نشوونما کے لیے اہم ہیں۔

6. جذباتی تعلق

ماں اور بچے کا رشتہ مضبوط کرنا:
پیدائش کے فوراً بعد دودھ پلانے سے ماں اور بچے کے درمیان ایک گہرا تعلق قائم ہوتا ہے، جو بچے کی نفسیاتی صحت کے لیے اہم ہے۔

نتیجہ

کولوسٹرم نوزائیدہ بچوں کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہےکیونکہ یہ ان کی حفاظت، پرورش، اور صحت مندزندگی کے لیے ضروری فوائد فراہم کرتا ہے۔ اس لیۓ تجویز کیا جاتا ہے کہ ابتدائی دنوں میں ماں کا دودھ خصوصی طور پر پلایا جائے تاکہ بچہ اس قیمتی غذا سے فائدہ اٹھا سکے۔

16/12/2024

Hypoxic ischemic encephalopathy(HIE) نوزائیدہ بچوں میں ہائپوکسک-اسکیمک اینسیفالوپیتھی (HIE): ایک مختصر جائزہ

ہائپوکسک-اسکیمک اینسیفالوپیتھی (HIE) ایک سنگین حالت ہے جو نوزائیدہ بچوں میں دماغ کو آکسیجن اور خون کی ناکافی فراہمی کے باعث ہوتی ہے- یہ مسئلہ اکثر زچگی، ولادت یا بچےکی پیدائش کےفوری بعد کے عرصے میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ حالت نوزائیدہ بچوں میں اموات اور مستقل ذہنی معذوری جیسے کہ سیریبرل پالسی، مرگی اور نشوونما میں تاخیر کی بڑی وجہ ہے۔

وجوہات اور خطرے کے عوامل : HIE عام طور پر ان عوامل
کی وجہ سے ہوتا ہے جو دماغ کو آکسیجن کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں، جیسے کہ:

زچگی کے دوران بچے کا دم گھٹنا (جیسے نال کا گر جانا یا رحم پھٹنا)

ماں کے مسائل جیسے پری ایکلیمپسیا(pre-eclampsia) نال کا وقت سے پہلے الگ ہونا)

طویل یا مشکل زچگی

نوزائیدہ بچوں کے مسائل جیسے قبل از وقت پیدائش (prematurity) سیپس(sepsis) یا دل کے مسائل)

علامات

HIE کو شدت کے اعتبار سے تین درجوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

1. ہلکا: پٹھوں کی سختی، جھٹکے اور چڑچڑاپن۔ عام طور پر مکمل صحتیابی ممکن ہوتی ہے۔

2. درمیانہ: سستی، کمزوری، دورے، اور (ریفلکسز) کی خرابی۔ پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔

3. شدید: ریفلیکسزکا غائب ہونا، بار بار دورے اور اکثر اعضا کا فیل ہونا، زیادہ شرح اموات اور شدید معذوری کا خطرہ

تشخیص

تشخیص ہسٹری،طبی اور دماغی معائنہ اور درج
ذیل تحقیقات کی بنیاد پر کی جاتی ہے:

اپگار اسکور(1APGAR Score) اور 5 منٹ پر کم اسکورز اکثر HIE کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔

خون کا تجزیہ: میٹابولک ایسڈوسس (pH

14/12/2024

ماں کے دودھ کے فوائد

1. ماں کا دودھ سستا ہے۔ اس کے لیۓ ماں کوصرف 500 اضافی کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔

2. ماں کا دودھ ہر وقت دستیاب ہوتا ہے اورجراثیم سے پاک ہوتا ہے۔ یہ ہر وقت دستیاب ہوتا ہے۔

3. یہ ہمیشہ موزوں درجہ حرارت پر دستیاب ہوتا ہے۔

4. اس کی ترکیب بچے کی نشوونما کے لیے مثالی ہوتی ہے۔

5. ماں کا دودھ آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے اور بچوں کے نظامِ ہضم پر بوجھ نہیں ڈالتا

6. یہ رحم کی سکڑاؤ اور بچے کی پیدائش کے بعد (uterus involution) کو فروغ دیتا ہے، زچگی کے بعد خون بہنے کے امکانات کم کرتا ہے اور ماں اور بچے کے درمیان جذباتی تعلق قائم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

7. ماں کا دودھ مدافعتی عوامل (immunoglobulins جیسے IgG اور IgA) پر مشتمل ہوتا ہےجو انفیکشن سے بچاتے ہیں۔

8. اس میں bifidus factor شامل ہوتا ہے، جو مفید بیکٹیریا کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے اور آنتوں میں جراثیم کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔

9. یہ جراثیم جیسے ای-کولائی(E.coli) اور وائرسز کے خلاف مدافعت فراہم کرتا ہےکیونکہ یہ آنتوں کے pH کو ایتدال میں رکھتا ہے۔

10. اس میں بائیو ایکٹو عوامل (bioactive factors) شامل ہوتے ہیں جو جسم کی حفاظت کرتے ہیں اور بچے کی نشوونما میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

11. ماں کے دودھ میں lactoferrin موجود ہوتا ہے جو آنتوں کے انفیکشن کے خلاف مدافعتی تحفظ فراہم کرتا ہے اور بچے کے لیے آئرن جذب کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

12. یہ بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے، جیسے نظام تنفس اور معدے کے انفیکشن۔

13. ماں کا دودھ بچے کو کان کے انفیکشن، نمونیا اور دیگر بیماریوں سے بچاتا ہے

14. ماں کا دودھ Haemophilus influenzae جیسے بیکٹیریا کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے۔

15. ماں کا دودھ E. coli انفیکشنز سے بچاتا ہے اور ان انفیکشنز کے خلاف مضبوط مدافعت فراہم کرتا ہے، خاص طور پر ابتدائی چھ ماہ میں۔

16. ماں کا دودھ آئرن کا بہترین ذریعہ ہوتا ہےجو بچے کے جسم میں گائے کے دودھ کے مقابلے میں بہتر جذب ہوتا ہے

17. ماں کا دودھ وٹامن سی کی اچھی مقدار فراہم کرتا ہے بشرطیکہ ماں کی خوراک مناسب ہو۔

18.دو سال دودھ پلانے سے پیدائش میں وقفے کو فروغ ملتا ہے۔
19. ماں کے دودھ سے الرجی کا خطرہ نہیں ہوتا

ماں کے لیے فوائد

ماں کے دودھ پلانے سے زچگی کے بعد خون بہنے کے خطرات کم ہوتے ہیں اور رحم جلدی اپنی اصل حالت میں واپس آ جاتا ہے۔

یہ ماں کی نفسیاتی حالت کو بہتر کرتا ہے اور زچگی کے بعد ہونے والی اداسی کی کیفیت(postpartum depression) کو کم کرتا ہے۔

اس عمل سے ماں کے جسم کی چربی کا زیادہ استعمال ہوتا ہے، جس سے وزن گھٹانے میں مدد ملتی ہے۔

ماں کے دودھ پلانے سے چھاتی کے کینسر اور بیضہ دانی کے کینسر کے خطرات کم ہوتے ہیں۔

---

ماں کے دودھ پلانے کی ممانعت (Contraindications)

اگرچہ قطعی طور پر ماں کا دودھ پلانے کی ممانعت نہیں ہے مگر چند صورتوں میں ایسا کیا جا سکتا ہے۔

بچے کے لیے ممانعت:

1. گلیکٹوسیمیا (galactosemia) یا phenylketonuriaکے عارضے میں مبتلا بچے۔

2. نوزائیدہ بچے جنہیں دودھ ہضم کرنے میں مسائل ہوں یا کسی جینیاتی بیماری کا سامنا ہو۔

3پیدائشی کٹے ہوۓ ہونٹ اور تالو (cleft lip and palate)
والے بچے۔ان بچوں میں ماں کے دودھ کی ممانعت نہیں ہوتی مگر ان بچوں کےلیۓ کٹے ہونٹ اور تالو کی وجہ دودھ پینا مشکل ہوتا ہے

ماں کے لیے ممانعت:

1. ماں اگر کسی دائمی یا شدید بیماری میں مبتلا ہوجیسے ایڈز یا ٹی بی۔

2. ماں کا منشیات، الکحل یا ایسی ادویات کا استعمال جو دودھ میں جذب ہوتی ہوں جیسے اینٹی بایئوٹکس،مرگی کی ادویات یا سٹیرائیڈز

3. ماں کی جذباتی یا نفسیاتی حالت اگر بچوں کی دیکھ بھال میں رکاوٹ ڈالتی ہو۔
امید ہے یہ معلومات ماؤں کے لیۓ مدگار ثابت ہوں گی

13/12/2024

Importance of Breast Feeding
ماں کےدودھ کی اہمیت: زندگی کا انمول تحفہ

ماں کا دودھ پلانا نہ صرف بچے کو غذا فراہم کرنے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ماں اور بچے کے درمیان ایک خوبصورت رشتہ ہے جو صحت اور خوشحالی کی بنیاد رکھتا ہے۔ 🌸

✔️ بچے کے لیے فوائد:
ماں کا دودھ قدرت کی مکمل غذا ہے جو تمام ضروری غذائی اجزاء، اینٹی باڈیز، اور انزائمز سے بھرپور ہوتا ہے، جو بچے کو صحت مند اور مضبوط بناتے ہیں۔ یہ بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، انفیکشن سے بچاتا ہے، اور آنے والی زندگی میں دمہ، موٹاپے، اور ذیابیطس جیسی بیماریوں کے خطرات کم کرتا ہے۔

✔️ ماں کے لیے فوائد:
ماں کا دودھ پلانے سے زچگی کے بعد جلد صحتیابی میں مدد ملتی ہے، بریسٹ اور اووری کے کینسر کے خطرات کم ہوتے ہیں، اور جذباتی سکون فراہم کرنے والے ہارمون جیسے آکسیٹوسن کا اخراج بڑھتا ہے۔

✔️ معاشرے کے لیے فوائد:
ماں کا دودھ پلانا صحت مند معاشروں کی تشکیل میں مدد دیتا ہے، طبی اخراجات کم کرتا ہے، اور قدرتی غذائیت کو فروغ دیتا ہے۔

آئیں ماں کا دودھ پلانے والی ماؤں کی ہر ممکن مدد کریں—چاہے محفوظ جگہ فراہم کر کے، معلومات شیئر کر کے، یا ان کی حوصلہ افزائی کر کے۔

آئیں مل کر ایک ایسی دنیا بنائیں جہاں ہر بچے کو صحت مند زندگی کی بہترین شروعات ملے۔

Address

Dera Ghazi Khan
32200

Opening Hours

Monday 09:00 - 15:00
Tuesday 09:00 - 15:00
Wednesday 09:00 - 15:00
Thursday 09:00 - 15:00
Friday 09:00 - 13:00
Saturday 09:00 - 15:00
Sunday 09:00 - 15:00

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Naila Rashid Child Specialist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram