21/12/2024
*قرآن حکیم میں تحریف کے قائل لوگ خارج اسلام ہیں*۔
*سوال : کچھ ایسے عملیات بھی ہوتے ہیں جیسے آیت کے بیچ میں موکلات کے نام لگا دیے جاتے ہیں۔ جیسے "ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيْكُم يَا مِيْكَائِيْلُ يَا مِيْكَائِيْلُ يَا مِيْكَائِيْلُ مِّن بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُّعَاسًا يَغْشَى طَآئِفَةً مِّنكُمْ وَطَآئِفَةٌيَا فْتَمَائِيْلُ يَا فْتَمَائِيْلُ يَا فْتَمَائِيْلُ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ يَا سَرْطَائِيْلُ يَا سَرْطَائِيْلُ يَا سَرْطَائِيْلُ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ الأَمْرِ مِن شَيْءٍ قُلْ إِنَّ الأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ يُخْفُونَ فِي أَنفُسِهِم مَّا لاَ يُبْدُونَ لَكَ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا يَا اَمْرَائِيْلُ يَا اَمْرَائِيْلُ يَا اَمْرَائِيْلُ هَاهُنَا قُل لَّوْ كُنتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ يَا اِسْرَافِيْلُ يَا اِسْرَافِيْلُ يَا اِسْرَافِيْلُ إِلَى مَضَاجِعِهِمْ وَلِيَبْتَلِيَ اللّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ يَا دَرْدَائِيْلُ يَا دَرْدَائِيْلُ يَا دَرْدَائِيْلُ وَلِيُمَحَّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ وَاللّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ اَهْيًا اَشْرَاهِيًا عَلِيْقًا مَلِيْقًا طَاِليْقًا خَالِقًا مَخْلُوْقًا بِحَقِّ كهٰيٰعص وَ بِحَقِّ حٰم عسق وَ بِحَقِّ اِیَّاکَ نَعۡبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسۡتَعِیۡنُ بِرَ حْمَتِكَ يَا اَرْحَمَ الرّاحِمِيْنَ" سکا مسئلہ بتا دیں کی ی جائز ہے یا ناجائز ہے ؟ بعض لوگ اسے قرآن میں تحریف کا بھی گناہ بتا دیتے ہن اور بعض ایسے عملیات کے بہت فائدے بتاتے ہیں۔*
*جواب*
قرآنی آیات كی ترتیب توقیفی ہے، اس میں كسی كو اپنی عقل كو دخل دینے كی ضرورت نہیں۔ مذكورہ طریقے پر قرآنی آیات كے اندر مؤكلات كے نام كو داخل كرنا درست نہیں۔ عامل لوگ خواہ كتنا فائدہ بھی بتائیں ان كے فائدہ بتانے سے یہ كام درست نہ ہوگا، اس سے بچنا چاہئے۔
*2-قرآن حکیم اللہ کا مقدس کلام ہے اور اس میں آج تک کسی قسم کا کوئی تغیر و تبدل نہ ہوا ہے اور نہ ہی اس میں کسی ادنی ترین ترمیم کی گنجائش ہے۔ حضرات خلفائے کرام رضی اللہ عنہم پر قرآن کریم میں تبدیلی کا الزام ایک بہتان عظیم ہے جو تاریخی اور علمی طور پر بالکل بے بنیاد ہے۔ قرآن کریم پوری دنیا کے لیے امن و انسانیت اور خیر و ہدایت کا پیامبر ہے۔اس کے باوجود روز اول سے قرآن حکیم کے خلاف اسلام دشمن عناصر کی ریشہ دوانیاں جاری رہی ہیں۔ ہمارے ملک میں بھی کئی بار قرآن مجید کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ حال ہی میں ایک معروف اسلام دشمن شخص نے عدالت عظمی میں قرآن پاک کی چند آیات کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کی ہے اور اللہ رب العزت کے اس کلام کے خلاف فتنہ انگیز بیانات بھی دیے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند اس کی پر زور مذمت کرتا ہے اور حکومت ہند سے اپیل کرتا ہے کہ اس قسم کی شر انگیزی کے سد باب کے لیے فوری اور موٴثر اقدامات کیے جائیں۔ ایسے نفرت پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے۔ جہاں تک عدالت عظمی کا معاملہ ہے ، ہم سمجھتے ہیں وہ مذہب و عقائد کی اہمیت اور آئینی بنیادی حقوق کے ملحوظ رکھتے ہوئے جلد ہی اس رٹ کو خارج کردے گا۔ ایسے ناپاک عناصر سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کسی حد تک بھی گر سکتے ہیں۔ اس لیے ایسے افراد کا نام لینے سے بھی گریز کرنا چاہیے اور اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ باوجود اس کے یہ معاملہ ہر ایمان والے کے لیے حد درجہ تکلیف دہ اور اذیت ناک ہے، صبر وتحمل سے کام لیں اور اشتعال انگیزی سے بچ کر اس قسم کی مذموم کوششوں کو ناکام بنایا جائے۔امت مسلمہ ایسے فتنوں کے سد باب کے لیے اللہ سے لو لگائے، قرآن حکیم کی تلاوت کثرت سے کرے ، قرآنی تعلیمات کو عام کرے، اللہ تعالی سے دعائیں کرے اور اسلامی تعلیمات کی روشنی میں حکمت کا سہارا لے۔*
*2 -تحریفِ قرآن کا عقیدہ موجبِ کفر ہے* اور اللہ نے قرآن مجید کی حفاظت حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہل ِایمان کے منور سینوں میں محفوظ کرکے فرمائی ہے ، جہاں نہ کوئی بکری پہنچ سکتی ہے اور نہ اس کے علاوہ دوسری کوئی چیز ، اللہ تعالی نے حفاظت ِقرآن کا ذمہ خود لیا ہے ۔
*قرآن مجید میں ہے* :
*{إِنّا نَحنُ نَزَّلنَا الذّكرَ وَإِنّا لَه لَحفِظُون}*.
*(سورة الحجر ، الآية :9)*
*نوٹ*
*اس طرح کے کام کرنے سےانسان ایمان سے فارغ ہوجاتا ہے*
*بحکم فضیلت الشیخ محمد مدثر حفظہ اللہ تعالیٰ*
*کتبہ مبشر ربانی*