
15/07/2025
ڈیرہ اسماعیل خان ۔
میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن (MTI) ڈیرہ اسماعیل خان کے چیئرمین بورڈ آف گورنرز، رضا علی خان گنڈہ پور، کی جانب سے کی گئی غیر قانونی تقرریوں پر سنگین الزامات اور عدالتی فیصلے کے بعد اُن کے خلاف قانونی کارروائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، اکتوبر 2024 کو نئے بورڈ کی تشکیل کے فوراً بعد چیئرمین رضا علی خان گنڈہ پور نے MTI ایکٹ کے سیکشن 7(4) کا سہارا لیتے ہوئے 15 افراد کو مختلف اعلی عہدوں پر تعینات کیا تھا۔ تاہم، ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ اس سیکشن کی غلط تشریح کرتے ہوئے چیئرمین نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔
بعد ازاں ان تقرریوں پر تنقید اور شکایات کے بعد معاملہ عدالت جا پہنچا۔ ڈاکٹر عمر شاہ ایڈیشنل ہاسپٹل ڈائریکٹر مفتی محمود ہسپتال کی جانب سے دائر کردہ کیس میں MTI ٹریبونل پشاور نے فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ یہ تمام تقرریاں غیر قانونی تھیں۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ ان ملازمین کو دی گئی تمام تنخواہیں اور مراعات چیئرمین رضا علی گنڈہ پور اپنی ذاتی حیثیت میں واپس ادا کریں گے۔
یاد رہے کہ قبل ازیں مفتی محمود ہسپتال میں ایڈیشنل ہاسپٹل ڈائریکٹر اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ڈائریکٹر پیرامیڈیکس کی آسامیاں موجود نہ ہونے، فنانس ڈیپارٹمنٹ اور سیکریٹری ہیلتھ کی اجازت نہ ہونے کے باوجود ان دونوں آسامیوں پر غیر قانونی اور قواعد و ضوابط کو پامال کرتے ہوئے بلترتیب ڈاکٹر عمر شاہ استرانہ اور محمد سلیم اعوان کو ارشد استرانہ نے بھرتی کیا تھا جس پر میڈیا ٹرائل ہونے اور عوامی درخواستوں پر کئی انکوائریاں کی گئیں اور دونوں متذکرہ ایم ٹی آئی اہلکاروں سے تمام تنخواہوں کی ریکوری کئے جانے کے حکومتی احکامات جاری کئے گئے مگر اطلاعات کے مطابق لیں دین کے بعد معاملات طے پا گئے اور حکومت کے خزانے کو ٹھینگا دکھا کر ریکوری سے محروم کر دیا گیا کیونکہ ایم ٹی آئی ادارے میں کرپشن کے 10سال پورے ہونے والے ہیں مگر ناں تو کرپشن کو کنٹرول کیا جا سکا اور ناں ہی کرپشن کرنے والوں کو گرفتار کر کے سزائیں دی گئیں اور نہ ہی میرٹ کے خلاف بھرتیوں کو کو روکا جا سکا بلکہ اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے سینکڑوں کی تعداد میں آسامیوں پر غیر قانونی بھرتیاں رواج پاکر فی اسکیل 2لاکھ روپے کے حساب سے بھرتی کئے جانے کی بازگشت عوامی سطح پر 2017سے مسلسل گونج رہی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں بھرتی کئے گئے تمام اہلکاروں کومیرٹ پر بھرتی نہیں کیا گیا؟؟؟ ان تمام معاملات کے پیش نظر
انٹی کرپشن سمیت متعدد ادارے کئی بار عوامی درجواستوں پر متحرک ہوئے مگر لیں دین کے بعد صابن کے جھاگ کی طرح بیٹھ گئے لہذا موجودہ حالات میں بھی صاف نظر آتا ہے کہ ملکی سطح پر تمام ادارے کرپشن میں ملوث ہیں اور چیک اینڈ بیلنس رکھنے والے اداروں کے اہلکار اور آڈٹ کرنے والے اب کھل کر ڈیمانڈ رکھتے ہیں اور پوری ہونے پر سب اچھا کی رپورٹ دے کر ذاتی فائدے لینے کے بعد حکومتی خزانے کو سالانہ کروڑوں روپے کے نقصانات دیتے آرہے ہیں اور ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں کرپشن اور قومی خزانے کو نقصانات دینے کا یہ سلسلہ ابھی تک روکا نہیں جا سکا ہے اور نہ ہی کرپشن کرنے والوں کو کوئی سزائیں دی جا سکی ہیں !!