YDA Shaikh zayad lahore

YDA Shaikh zayad lahore OFFICIAL FORUM OF YDA SHAIKH ZAYED HOSPITAL LAHORE
President YDA SZHL
Dr Rana Taseer Ahmad
General Secretary
Dr Kashif Malik

04/05/2025

*پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اسلام آباد کا اسلام آباد میں احتجاج کاعندیہ*

پی ایم اےاجلاس کی صدارت صدر پی ایم اے پروفیسر ڈاکٹر اختر علی بندیشہ نے کی

اجلاس میں جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد اجمل، سنیر نائب صدر ڈاکٹر مبشر ڈاہا و دیگر ارکان شریک ہوئے

اجلاس میں پنجاب میں محکمہ صحت کی پالیسیوں اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے لیڈران اور اراکین پر بہیمانہ تشدد اور انتقامی کارروائیوں کی شدید مذمت کی گئی

پی ایم اے نے متفقہ طور پر ہستالوں کو پرایویٹائز کرنے کے منصوبے کو رد کردیا

تمام انتقامی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کیا جائے،پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا مطالبہ

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات کو پورا کیا جائے، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا مطالبہ

پی ایم اے اسلام آباد اپنی کمیونٹی کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، پروفیسر ڈاکٹر اختر علی بندیشہ

اگر معاملات کو فوری طور پر درست نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ دارالحکومت تک پھیل جائے گا،اعلامیہ

04/05/2025
کیوں جی ایچ اے احتجاج  کر رہی ہے؟ کیوں ہم نے نوکریوں سے قربانی دی؟کیوں ہم نے روڈوں پر ڈنڈے کھائے؟ کیوں ہماری بہنوں کے ڈو...
04/05/2025

کیوں جی ایچ اے احتجاج کر رہی ہے؟
کیوں ہم نے نوکریوں سے قربانی دی؟
کیوں ہم نے روڈوں پر ڈنڈے کھائے؟
کیوں ہماری بہنوں کے ڈوپٹے چھینے گئے؟
کیوں ہم پر دہشت گردی کی جھوٹی ایف آئی آر ہوئی؟

ہمارا جرم یہ ہے کہ

ہم اپنے ملازمین کے روزگار کے ساتھ ساتھ عام عوام کے مفت اعلاج کیلیئے آواز اٹھا رہی ہے جو نجکاری کے بعد ہر چیز پیسوں سے کروائے گے۔

ہم مفت ادویات پر بات اٹھا رہے ہیں

ہم ملازمین سے منسلک گھر جو بے روزگار ہو رہے ہیں انکے لیے آواز اٹھا رہے ہیں

ایک ایک بیڈ پر 4 4 مریض لٹانے کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔

بند کمروں میں اے سی میں بیٹھے لوگوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہے جنہیں کوئی احساس نہیں وارڈ میں اے سی بند سے بلکتے مریض کی کیا حالت ہے۔

ہمارے ساتھ ساتھ آپ لوگوں کے لیے آواز بلند ہورہی ہے ہمارا ساتھ دیں ہماری آواز کو توانا کریں۔ آپ جمہور ہیں اور یہ جنگ آپ کیلیے ہی لڑی جارہی ہے۔

کچھ کالی بھیڑیں آپ کو ہمارے خلاف اکسائے گی مگر ہم یہ جنگ ہار گئے تو ہماری شکست سے زیادہ یہ آپکی شکست ہوگی۔

جی ایچ اے پنجاب

04/05/2025

مریم نواز کا پی ایم ڈی سی کو لکھا گیا خط – اظہار رائے کے حق پر حملہ؟

مریم نواز نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کو ایک خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ان ڈاکٹرز کا لائسنس منسوخ کیا جائے جنہوں نے سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف احتجاج یا آواز اٹھائی ہے۔ یہ اقدام نہ صرف انتہائی بے شرمی کا مظہر ہے بلکہ جمہوری اقدار اور آزادی اظہارِ رائے پر بھی ایک سنگین حملہ ہے۔

ہر شہری کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرے، خاص طور پر اگر یہ پالیسیاں عوامی مفاد کے خلاف ہوں۔ سرکاری ہسپتالوں کی نجکاری ایک ایسا حساس معاملہ ہے جو عوام کے صحت کے حق پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ ایسے میں اگر ڈاکٹرز، جو کہ اس نظام کے اہم ستون ہیں، اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں تو یہ ان کا جمہوری اور اخلاقی حق ہے۔

ڈاکٹرز کی آواز کو دبانے کی بجائے حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کے مسائل کو سنجیدگی سے سنے اور ان کے تحفظات کا ازالہ کرے۔ اگر عوام اور ڈاکٹرز کے حقوق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو اس سے نہ صرف صحت کے شعبے میں بحران پیدا ہوگا بلکہ عوام کا حکومتی اداروں پر اعتماد بھی متزلزل ہو جائے گا۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مریم نواز, دیگر حکومتی نمائندے اور PMDC سے کہ اس قسم کے غیر جمہوری اقدامات سے گریز کریں اور آزادی اظہارِ رائے کا احترام کریں۔ ڈاکٹرز کے لائسنس کی منسوخی کا مطالبہ واپس لیا جائے اور اس معاملے پر جامع مذاکرات کیے جائیں تاکہ عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک متفقہ حل نکالا جا سکے۔

یہ ملک صرف حکمرانوں کا نہیں بلکہ اس کے عوام کا بھی ہے، اور عوام کی آواز کو دبانا مسائل کا حل نہیں بلکہ مزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔

04/05/2025

وائے ڈی اے پاکستان اپنے بہادر ڈاکٹروں کے ساتھ ہے

حکومتِ پنجاب کی جانب سے ڈاکٹر احمد یار، ڈاکٹر ارسلان رضا، ڈاکٹر سلمان لاشاری، ڈاکٹر کاشف سعید، ڈاکٹر حامد چٹھہ، ڈاکٹر فخر منیر، ڈاکٹر محمد عارف اور ڈاکٹر ندیم ثاقب کے مستقل لائسنس منسوخ کروانے کے لیے پی ایم ڈی سی کو خط لکھنا ایک انتقامی اقدام ہے، جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔

یہ تمام ڈاکٹرز ہمیشہ میرٹ، صحت کے نظام میں بہتری اور نوجوان ڈاکٹروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ ان کے خلاف اس طرح کی کارروائی آزادی اظہارِ رائے پر حملہ ہے۔

وائے ڈی اے پاکستان ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ہر فورم پر ان کے حقوق کا دفاع کرے گی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس خط کو فوری واپس لیا جائے اور ڈاکٹروں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔

\ #ڈاکٹروں\_کے\_ساتھ\_زیادتی\_نامنظور
\ #وائی\_ڈی\_اے\_پاکستان
\ #ڈاکٹروں\_کی\_آواز
\ #اتحاد\_وقت\_کی\_ضرورت

04/05/2025

سر میں کچھ چیزیں واضح کر دوں تاکہ تمام احباب کو تصویر کے دونوں رخ کا پتہ ہو

سر پہلی بات یہ ہے کہ حکومت الفاظ کا گورکھ دھندہ استعمال کر کے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے..

آوٹ سورسنگ کا سیدھا سیدھا مطلب نجکاری یے ۔۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا صرف تعلیم اور صحت کے سرکاری شعبے اپنا کام نہیں کر رہے تھے؟؟

کیا بیوروکریسی ،پولیس وفاقی و صوبائی محکمے اپنا کام کر رہے ہیں ؟؟انکو بھی بیچ دیں پھر؟؟

میرا دوسرا سوال یہ ہے کہ تعلیم اور صحت کی سہولیات کسی بھی معاشرے میں حکومتی ذمہ داری ہوتی ہیں نہ کہ حکومت انکو پرائیویٹ کر کے اپنی زمہ داریوں سے آزاد ہو سکتی ہے ۔۔

جہاں تک بات ہے کی یہ سرکاری ہسپتال تزئین و آرائش کرنے کے بعد ڈاکٹروں کے حوالے کئے جا رہے ہیں تو اس حوالے سے میں بتاتا چلوں کہ تزئین و آرائش کا آڈٹ تو ذرا کروا لیا جائے۔۔

صرف بنیادی مراکز صحت کی تزئین و آرائش کے لئے 95 ارب کا بجٹ تھا۔۔

اتنے پیسوں میں 20 نئے ٹیچنگ ہسپتال بنائے جا سکتے تھے۔۔

اب جس معاہدے کے تحت حکومت یہ بنیادی مراکز صحت اور بڑے ہسپتال بیچ رہی ہے اس معاہدے کی تفصیل یہ ہے کہ حکومت ایک بنیادی مرکز صحت کو چلانے کے لئے 6 لاکھ 92 ہزار دے گی۔۔

انہیں پیسوں میں ڈاکڑ نے اپنی تنخواہ بھی رکھنی ہے ،نرسز بھی رکھنی ہیں 3 اور 4 ایل ایچ ویز بھی رکھنی ہیں ۔۔

انہیں پیسوں میں سے مالی بھی رکھنا ہے سیکورٹی گارڈ بھی رکھنا ہے اور ڈسپنسر بھی رکھنا ہے ۔۔

انہیں پیسوں میں سے مریضوں کو ادویات بھی دینی ہیں ۔۔

میں خود ڈاکٹر ہوں۔۔میرے لئے تو بڑا آسان ہے کہ ایک بنیادی مرکز صحت حکومت سے خرید لوں۔۔مگر مجھے اس کے نقصانات کا پتہ ہے۔۔

جو بھی ڈاکٹر/پرائیویٹ ٹھیکیدار یہ بنیادی مرکز صحت خریدے گا ظاہر ہے اس نے بزنس کے پوائنٹ آف ویو سے خریدنا ہے۔۔

جو ڈاکڑ حکومت سے تنخواہ لیتا ہے وہ تو پھر بھی کسی نہ کسی لیول پہ جوابدہ ہوتا ہے ۔۔یہ ڈاکٹرز کسی کو جوابدہ نہیں ہوں گے(جو فوجی مراکز صحت کا ہر مہینے وزٹ کر کے رپورٹ بناتے تھے انکو بھی اپریل میں فارغ کر کے نگرانی کا نظام ختم کر دیا گیا ہے)

اب وہ ٹھیکیدار اپنی تنخواہ یا اپنا بزنس کرنے کے لئے کیا کرے گا۔۔

سب سے پہلے وہ غیر معیاری ادویات رکھے گا

نرسز اور ایل ایچ ویز اور ڈسپنسرز کو وہ جیسے پرائیوٹ سیٹ اپ میں دس پندرہ ہزار میں رکھا جاتا ہے ویسے رکھے گا۔۔

کیا اب مائیں بہنیں حکومتی ہسپتالوں میں بھی 12 گھنٹے کام کرنے کے بعد 10 ہزار پہ کام کریں گی(کسی بھی پرائیویٹ ہسپتال میں چلے جائیں آپکو اندازہ ہو جائے گا کہ اس وقت بھی پرائیویٹ ہسپتال میں ڈاکڑ
کی تنخواہ 30 ہزار ڈسپنسر کی 15 ہزار اور نرس کی 10 ہزار ہے)

اسکا نقصان کیا ہو گا کہ غیر تربیت یافتہ لوگ ان مراکز صحت پہ کم اجرتوں پہ بھرتی کئے جائیں گے تاکہ تنخواہ کے پیسے بچائے جا سکیں۔۔ان غیر تربیت یافتہ لوگوں کو جیسے ہی کوئی اچھا موقع ملے گا وہ یہ نوکری چھوڑ کے چلے جائیں گے جس سے آئے روز ان مراکز صحت میں عملے کی کمی کے ایشوز ہوں گے۔۔

اب یہ بات کہ ڈاکٹرز دھڑا دھڑ ان مراکز کے لئے اپلائی کیوں کر رہے ہیں تو اسکی بھی زمہ دار حکومت ہے۔۔

اس وقت صرف پنجاب میں 15 سے 20 ہزار بیروزگار ڈاکڑ بیٹھے ہیں ۔۔۔ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے مصداق وہ اپلائی کر رہے ہیں کہ چلو بیروزگاری سے بہتر ہے یہ مرکز صحت خرید لیا جائے۔۔جب کبھی بھی اس ڈاکڑ کو کوئی اچھا موقع ملے گا (سپیشلائیزیشن/باہر کے ملک)تو وہ ایک لمحہ ضائع کیے بغیر چلا جائے گا۔۔ تب اس مرکز صحت کا کیا بنے گا ۔

اب دیہی مراکز صحت کا حال سن لیں ۔۔۔اگر یہ پراجیکٹ اتنا ہی اچھا ہوتا تو 315 دیہی مراکز صحت کے لئے صرف 90 درخواستیں موصول نہ ہوتیں ۔۔۔بنیادی مراکز صحت کی بھرتی کے لئے تو بیروزگار ڈاکڑ آپ کو مل گئے مگر دیہی مراکز صحت کی دلدل میں پھنسنے کے لئے کوئی بھی کنسلٹنٹ اپنی پرائیویٹ پریکٹس چھوڑ کے آنے کے لئے تیار نہیں ۔۔۔

ان سب سے خطرناک بات ٹیچنگ ہسپتالوں کی نجکاری ہے کیونکہ ٹیچنگ ہسپتالوں کی پالیسی یہ ہے کہ جو بورڈ آف گورنرز بنے گا وہ اپنا فنڈ خود پیدا کرے گا چاہے اس کے لئے وہ پرچی فیس 100 روپے رکھے،چاہے آپریشن کی فیس رکھے ،چاہے ایکسرے الٹرا ساونڈ کی فیس رکھے۔۔ابتدائی معلومات کے مطابق صرف ڈی ایچ کیو ہسپتال کی پرچی فیس 300 روپے کرنے کی تجویز یے۔۔۔ٹیچنگ ہسپتال کی کم از کم 500 روپے ہو گی۔۔۔

اب آتے ہیں ان بنیادی ،دیہی مراکز صحت اور بڑے ہسپتالوں میں کام کرنے والے عملے کی طرف۔۔

گورنمنٹ نے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو بیک جنبشِ قلم فارغ کر کے گھر بھیج دیا ہے ۔۔۔تمام ایڈہاک ملازمین کو بیک جنبشِ قلم گھر بھیج دیا ہے ۔۔۔ریگولر ملازمین کو سیکرٹریٹ کے ڈسپوزل پہ بھیجا جا رہا ہے (جہاں سے آخرکار انکو بھی طویل عرصہ تعیناتی نہ ملنے کی وجہ سے استعفیٰ ہی دینا پڑے گا۔۔۔تعیناتی اسلئے نہیں ملے گی کہ جہاں جہاں حکومت آوٹ سورس کر رہی وہاں وہاں سرکاری ملازمتوں کو ختم کیا جا رہا ہے ۔۔۔تو جب ملازمتیں موجود ہی نہیں ہوں گی تو تعیناتی کہاں سے ملے گی)۔۔۔

اس سارے عمل سے نہ صرف ڈاکٹرز،پیرا میڈیکل اسٹاف ،نرسز،ایل ایچ ویز ،آیا،مڈوائف ،سیکیورٹی سٹاف ،کلریکل سٹاف متاثر ہو گا بلکہ سب سے زیادہ نقصان عام عوام کا ہو گا جنکو صحت کی بنیادی سہولیات پیسوں سے خریدنی پڑیں گی ۔۔

سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ ٹھیکیدار کو ہسپتال بیچنے کے بعد گورنمنٹ اپنا وہاں پہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہیں رکھ سکے گی(کیا شوکت خانم،آغا خان،انڈس ہسپتال،ڈاکڑرز ہسپتال اور باقی بڑے پرائیوٹ ہسپتالوں کی سہولیات اور علاج کی قیمتوں کے بارے میں حکومت آج تک مداخلت کر سکی ہے)۔۔۔

خدارا اس پالیسی کو سمجھیں اور اس کے خلاف ڈٹ کے کھڑے ہو جائیں کیونکہ مفت علاج کا حق آئین پاکستان آپکو دیتا ہے جو اس پالیسی کے ذریعے چھینا جا رہا ہے ۔۔۔تمام لوگوں سے گزارش ہے کہ یہ کسی ایک فرد یا ایک شعبہ کا مسئلہ نہیں۔۔آپکے گھر میں بھی کوئی ڈاکڑ ہو گا،کوئی بہن بیٹی نرس ہو گی،کوئی ایل ایچ وی ہو گی۔۔کوئی آپکا عزیز ڈسپنسر ہو گا۔۔کوئی بہو بیٹی مڈ وائف ہو گی ۔۔ان سب کی تکلیف اگر آپکو خوشی دیتی ہے تو کم از کم اپنے گھر،عزیز و اقارب اور گرد و نواح میں موجود مریضوں کا خیال کریں جن سے علاج کی سہولت چھینی جا رہی ہے ۔۔تمام قسم کی سیاسی ،مذہبی اور علاقائی ہمدردیوں سے ہٹ کہ انسانیت کا سوچیں اور آگے بڑھ کر گرینڈ ہیلتھ الائنس کا ساتھ دیں تاکہ نجکاری کا یہ کالا قانون واپس ہو سکے۔۔۔۔

لگے گی آگ تو آئیں گے کئی گھر زد میں

یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے

جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہوں گے

کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی یے۔۔

وما علینا الاالبلاغ

Address

Faisal Town
54600

Telephone

+923337678470

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when YDA Shaikh zayad lahore posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share