Dr Khalid Dogar Free Eye Camping

Dr Khalid Dogar Free Eye Camping We Povide Facility of Free Cataract Operations to Poor and Needy People locally at Faisalabad and other station through Free Eye Camping

20/07/2025
حال میں ہی سوات میں ہونے والے اندوہناک واقع نے ہم سب کو رُلا کر رکھ دیا اِس میں ۱۸ قیمتی جانیں گئیںریڈرز ڈائجسٹ کے جولائ...
08/07/2025

حال میں ہی سوات میں ہونے والے اندوہناک واقع نے ہم سب کو رُلا کر رکھ دیا اِس میں ۱۸ قیمتی جانیں گئیں
ریڈرز ڈائجسٹ کے جولائی انیس چورانوے کے شمارہ میں دریائے نیلم میں ہیلمت کے مقام پر ڈوبنے والے ۳۲ افراد کی کہانی
Terorr in Hamalayas
کے نام سے چھپی ہے
سوات میں ۱۸ قیمتی جانیں ہمارے دیکھتے دیکھتے اور کیمروں کے سامنے ہم سب کی دعائوں باوجود آخرت کو سدھار گئیں
لیکن دریائے نیلم میں ڈوبنے والے ۳۲ افراد جِن میں ۳۱ فوجی اور ایک سولین تھا، رات کے اندھیرے میں درختوں لپٹ کے جان بچانے کی کوشش کرتے کرتے اللہ کے پاس چلے گئے
سوات میں ہمیں کوئی بھی بے بس لوگوں کی مدد کرتا نظر نہیں آیا
لیکن ہیلمت میں شیخوپورہ کے گائوں ہیڈ روشن دین سے تعلق رکھنے والے سرپھرے جاٹ بریگیڈیر ذکاء اللہ بھنگو نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر دریائے نیلم کی تند تیز موجوں کے درمیان پھنسے بہت سے لوگوں کو بچا لیا
ذکاء اللہ کا تعلق فیلڈ مارشل عاصم منیر کی یونٹ ۲۳ ایف ایف سے تھا اور وُہ پنجاب میڈیکل کالج میں ہمارے فرسٹ بیچ کے ڈاکٹر ذولفقار بھنگو کے قریبی عزیز تھے
بریگیڈیر بھنگو کا یہ ایک ایسا خود کشی والا ایکشن تھا کہ ریڈر ڈائجسٹ جیسا رسالہ بھی اِسر نظر انداز نہ کر سکا

میرا اُس کہانی سے ذاتی تعلق بننے میں پنجاب میڈیکل کالج فارغ لتحصیل ہونے اور کُچھ عرصہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی یونٹ کے ساتھ ۱۹۸۲ میں مالاکنڈ قلعہ میں سروس کرنے کی وجہ سے بنا
ہم ایک دہائی سے وادی نیلم میں کیل اور تائوبٹ کے درمیان دریائے نیلم کنارے مختلف دیہات میں فری آئی کیمپنگ کر رہے ہیں
ہیلمت سے نِکل کر دریائے نیلم کے ساتھ ساتھ تائو بٹ کی جانب جائیں تو ہمارے بائیں ہاتھ خچروں کے لئے بنائی گئی بیرکیں نظر آتی ہیں اور دائیں جانب دریائے نیلم کی جانب ایک شیڈ کے نیچے ایک دیوار نما تختی پر کُچھ نام لِکھے نظر آتے ہیں- ہم سالہا سال سے اِس تختی کو پڑھے بغیر آگے کریم آباد، نیکرون اور تائوبٹ کے دیہات کی طرف جاتے رہے
یہ اگست ۲۰۲۱ کی بات ہے کہ ہم نے پہلی مرتبہاپریشن تھیتڑ ہیلمت کے سکول میں بنایا اور تین دِن کیلئے یہاں اپریشن کئے تو فارغ وقت میں علاقہ کے تفصیل سے دیکھنے کا موقع بھی مِلا تو تختی پر ۳۲ شہداء کے نام پڑھے جو ۱۰ ستمبر ۱۹۹۲ کی رات دریائے نیلم کی موجوں میں بہہ گئے- ءاد رکھیں ستمبر میں ہی یہ علاقہ بہت زیادہ سرد ہوجاتا ہے
شہید ہونے والے تمام فوجیوں کا تعلق اے ٹی رجمنٹ یعنی خچروں والی یونٹ سے تھا- اِن لوگوں کو عام فوجی بہت کم جانتے ہیں کیونکہ اِن بے چاروں کا کام ہی بلندوبالہ پہاڑوں پر ہوتا ہے
میں نے ہیلمت کے مقامی لوگوں سے اِن ۳۲ بندوں کے دریائے نیلم میں بہہ جانے کے متعلق پُوچھا لیکن کوئی مُجھے کُچھ نہ بتا سکا کیونکہ ۱۰ ستمبر ۱۹۹۲ کی وُہ رات بہت سرد تھی اور دریائے نیلم میں یکدم آ جانے والی شدید طغیانی نے لوگوں کو پریشان کردیا تھا کہ اپنے اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے- مقامی لوگوں کے خیال میں شاید فوجیوں کو وُہ جگہ کسی بھی صورت نہ چھوڑنے کا حُکم تھا جِس کی تعمیل میں اُنہوں نے اپنی جگہ نہ چھوڑی اور جانین قربان کردیں
یہ کہانی میرے دِل کو نہ لگی- میں خود فوجی ہوں اور ایسے حُکم صِرف جنگ کی صورت میں دیئے جاتے ہیں دیگر حالات میں فوجی خود فیصلہ کر سکتا ہے اور شہید ہونے والوں میں تو ایک سینیئر آفیشیل نائب رسالدار بھی شامل تھا
میں تین سال تک اصل کہانی تک پہنچنے کی کوشش کرتا رہا لیکن مُجھے کُچھ پتہ نہ چلا
فری آئی کیمپنگ میں دُنیا بھر میں پھیلے ہوئے پنجاب میڈیکل کالج کے فارغ التحصیل ڈاکٹرز میرے دست و بازو ہیں- اِن میں سے اکثر سے میری مُلاقات نہیں ہوئی لیکن وُہ سب میرے دِل میں بستی ہیں
انہیں ڈاکٹرز میں انگلینڈ میں مقیم ڈاکٹر آمنہ بلال بھی ہیں جو فری آئی کیمپنگ میں میری مدد کرتی رہتی ہیں- میری سب سے چھوٹی بیٹی کا نام بھی آمنہ ہے اور ڈاکٹر آمنہ بلال کو بھی میں آمنہ بیٹی ہی کہتا ہوں
کُچھ عرصہ قبل ڈاکٹر آمنہ بلال نے کہا کہ اُن کی امی کو آنکھوں کا پرابلم ہےاور وُہ میرے ساتھ ڈسکس کرنا چاہتی ہیں
ڈاکٹر آمنہ بلال نے اپنی امی کا میڈیکل ریکارڈ بھیجا تو زیادہ تر پاک آرمی کے ڈاکٹرز کا تھا
میرے استفسار آمنہ بلال نے بتایا کہ اُن کے ابو فوج میں ۲۳ ایف ایف یونٹ میں رہے ہیں- چونکہ میں خود اِس یونٹ میں رہ چُکا ہوں میں نے آمنہ کو بتایا کہ ہم ۱۹۸۲ میں مالاکنڈ میں اکٹھے تھے تو میرے ساتھ یونٹ کمانڈر منصور راجہ، اُن کی بیگم ڈاکٹر انور، میجر پرویز پریتو، میجر چیمہ، ہاکی اولپیئن کیپٹن سعید خان اور لیفٹننٹ نقوی ہوتے تھے
آمنہ کو یہ پتہ چلا تو کہنے لگیں سر آپ وُہ ڈوگر صاحب ہیں، میں بھی اُس وقت وہیں تھی اور تین سال کی تھی میجر چیمہ کی بیٹی ہوں
اور ڈاکٹر آمنہ بلال سے پنجاب میڈیکل کالج کے علاوہ ایک مزید قریبی تعلق نِکل آیا
میں نے آمنہ کو بتایا کہ ہم دو ہزار سولہ میں سوات کے علاقہ میں فری آئی کیمپ کیلئے جا رہے تھے تو رات کے وقت ہمیں تخت بھائی اور سخا کوٹ کے درمیان ایک چیک پوسٹ پر روکا گیا- روکنے والے فوجیوں کا تعلق ۲۳ ایف ایف یونٹ سے تھا- میرے استفسار پر فوجیوں نے بتایا کہ ایک دفعہ پھر چونیتیس سال بعد یونٹ مالکنڈ قلعہ میں آ گئی ہے- آمنہ پوچھا کہ یہ کب کی بات ہے میں بتایا کہ ستمبر سولہ کی بات ہے- آمنہ کہنے لگیں کہ وُہ اُس دِن وہیں قلعہ میں تھیں- اُس کی بہن کے میاں لیفٹننٹ کرنل یاسر ذکا بھنگو یونٹ کمانڈ کر رہے ہیں اور ڈاکٹر انگلینڈ سے آئیں تو بہن کو مِلنے مالاکنڈ قلعہ پہنچ گئیں
ڈاکٹر آمنہ کہنے لگیں کہ آپ بریگیڈیر ذکا ء اللہ بھنگو کو جانتے ہوں گے وُہ بھی ۲۳ ایف ایف کے تھے اور وُہ اُن کی بہن کے سسر تھے
میری بریگیڈیر ذکا کے ساتھ مُلاقات نہیں رہی تھی- ڈاکٹر آمنہ بلال نے بریگیڈیر ذکا بھنگو کا تعارف کروانے کے لئے مُجھے مختلف مِتریل بھیجا تو اُس میں ریڈرز ڈائجسٹ کا ہیلمت نیلم والے حادثہ متعلقہ مضموں

Terorr in Hamalayas
بھی تھا- جِس کی وجہ سے بریگیڈیر بھنگو کا تعارف بھی ہو گیا
اور ہیلمت کے شہیدوں کے متعلقہ میری تین سال سے نامکمل رہ جانے والی کہانی بھی مکمل ہو گئی
اگر آپ ریڈرز ڈائجسٹ کا آرٹیکل پڑھنا چاہتے ہیں تو وٹس اپ نمبر بھیج دیں میں آپ کو آرٹیکل بھیج دُون گا

22-6-2025  ٹھیکریوالہ کے قریب واقع گائوں ناگو کی سرلی میں آج فری آئی کیمپ کا ایک منظر------------------- ڈوگر ویلفیئر ٹر...
22/06/2025

22-6-2025 ٹھیکریوالہ کے قریب واقع گائوں ناگو کی سرلی میں آج فری آئی کیمپ کا ایک منظر-------------------
ڈوگر ویلفیئر ٹرسٹ فری آئی کیمپنگ کے بانی ۔ اصل ہیرو اور ہمارے لیڈر لیفٹننٹ کرنل ڈاکٹر عبدالمناف ڈوگر آئی سلیشلسٹ ہیں-
ناگوکی سرلی جِسے ہم سرلیاں بھی کہتے ہیں کرنل ڈاکٹر عبدالمناف صاحب کا آبائی گائوں ہے
آج اتوار کے دِن ہم نے اِس گائوں میں جا کر فری آئی کیمپنگ کی- یہاں فری آئی کیمپ کی میزبانی ہمیشہ نوجوان ارشد ڈوگر ہی سنبھالتے ہیں-فری آئی کیمپ کیلئے اتوار کا دِن اُن کیلئے زیادہ پسندیدہ ہے کیونکہ اِس دِن اُن کی اپنی گاڑیاں جو سکول کے بچوں کے ساتھ ڈیوٹی کرتی ہیں فارغ ہوتی ہے اور اُن کیلئے سفید موتیا کے منتخب شُدہ مریضوں کو اپریشن کلئے واپڈا ٹائون پہنچانا آسان ہوتا ہے
آج فری آئی کیمپنگ کیلئے ہم سوا چھ بجے واپڈا ٹائون باہگے والا فیصل آباد سے نِکلے تو بادل چھائے ہوئے تھے لیکن حبس تھا
فری آئی کیمپ کیلئے طے شُدہ وقت صُبح چھ بجے سے نو بجے تک کا تھا- ہم سات بجے کے چند منٹ بعد سرلی پہنچ گئے- ارشد ڈوگر گلی میں چارپائیاں ڈالے ہمارے منتظر تھے- اُنہوں نے معذرت کی کہ آج اُنہین کرسیاں نہیں مِل سکیں کہ گائوں میں کوئی دوسرا فنکشن بھی ہے وُہ فرنیچر والے سے ساری کرسیاں لے گئے--
ہمین تو کرسیوں یا چارپائیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا- ہم نے تو سفید موتیا کیلئے سکریننگ ہی کرنا ہوتی ہے اور سفید موتیا کے منتخب کئے مریضوں کے تفصیلی معائنہ کیلئے کمپیوٹر [ آٹو ریفیرکٹو میٹر] ہم کنرے کے اندر لگا لیتے ہیں
آج اِس جگہ لگائے گئے گزشتہ فری آئی کیمپوں کی نسبت حاضری کم تھی ارشد ڈوگر کہنے لگے کہ اِس کی وجہ شاید موسم کی شِدت بھی ہو لیکن اُن کے خیال میں اِس مرتبہ وُہ ارد گرد کے دیہات میں اعلانات کروانے خود نہیں گئے
بہرحال میں نے بوہر بازار میں ہی سکریننگ شروع کر لی اور سفید موتیا کے منتخب شدہ مریضوں کو ریٹرو الیومینیشن اور بائیو میٹری کیلئے کمرے کے اندر اپنے ٹیم ممبر غلام اکبر اعوان کے پاس بھیجتا گیا جہاں وُہ آٹو ریفریکٹومیٹر لگا کر کام کر رہے تھے- سرلیاں اور جھپال میں ہماری بہت رشتہ داری ہے معائنہ کے ساتھ ساتھ چیکنگ کیلئے آنے والے عزیزوں کے ساتھ گپ شپ اور چھیڑ چھاڑ بھی ہوتی رہی اور وقت اچھا گُزرا
آج ہم نے ایک سو کے لگ بھگ مریضوں کا معائنہ کیا-
گزشتہ روز میرے معدے میں درد ہوتی رہی- کل ہمارا اپنے دوست میجر جنرل اے ڈی خان بلوچ کے گائوں مین فری آئی کیمپ تھا وہاں اُن کے بھتیجے زوار نے لسی پلائی تو درد میں افاقہ محسوس ہوا جب کہ درد دوائیوں سے ٹھیک نہیں ہو رہی تھی--آج یہاں بھی ارشد ڈوگر دو گھنٹے قیام کو دوران مسلسل ٹھنڈی لسی بنوا کر لاتے رہے اور میں بھی پیتا رہا اور کافی بہتری رہی
نو بجے کے بعد ارشد ڈوگر نے ناشتہ لگوا دیا جب کہ میں تو پہلے ہی لسی پی پی کر ناشتے کی کسر نکال چُکا تھا
ہم ساڑھے نو بجے کے لگ بھگ سرلیاں سے واپس واپڈا ٹائون کیلئے چل پڑے- مریض دوسری گاڑی میں تھے
ہم گیارہ بجے اور مریض ساڑھے گیارہ بجے واپدا ٹائون پہنچ گئے
آج ہم نے کُل ۷ اپریشن کئے جِن میں۴ سفید موتیا کے ہیں جِن مین دونوں آنکھوں میں سفید موتیا والی پیدائشی معذور اماں جی بھی شامل ہیں
اپریشن مکمل کرکے مریضوں کو رُخصت کرنے لگے کہ بیگم صاحبہ نے مریضوں کیلئے بریانی بھجوا دی- بریانی کھلا کر مریضوں کو رُخصت کردیا گیا
کل انشاء اللہ صُبح کے وقت کلینک پر مریض دیکھوں گا، گُلشنِ سعید فری آئی کیمپ میں آنے والے مریضوں کا معائنہ بھی کینک پر بلوا کر کرتا جائوں گا- اسی دوران غلام اکبر کی سربراہی میں ہماری ٹیم سدھار بائی پاس کے قریب ایک آباد میں جا کر فری آئی کیمپن کرے گی- انشاء اللہ اِن تینوں جگہوں پر اپریشن کیلئے منتخب کئے جانے والے مریضوں کے اپریشن کرکے کل شام ہم تلمبہ جائیں گے جو عبدلحکیم کے قریب واقع ہے
اُ س علاقہ مین بھی کافی گربت ہے اور فری آئی کیمپنگ کی ضرورت ہے- وہاں سے کُچھ دور میاں چنوں میں ہم فری آئی کیمپ کرتے رہے ہیں اب وہاں ہمیں مقامی انتظامات کرنے والوں میزبان نہیں مِل رہے
مولانا طارق جمیل کی ایم ٹی جے فائونڈیشن کے ذمہ داران نے رابطہ کیا اور پیش کش کی کہ وُہ تلمبہ میں فری آئی کیمپنگ کی میزبانی کرنے کے لئے تیار ہیں- انشا ءاللہ کل ہم انتظامات کا جائزہ لینے وہاں جائیں گے- مولانا طارق جمیل صاحب کا بھی پیغام آ گیا ہے کہ اُنہوں نے بعد از نمازِ مغرب وقت ہمای ٹیم کیلئے مختص کردیا ہے یہ اُن کی شفقت ہے- اگر سارے معاملات ٹھیک ہوئے تو ہم انشا ءا للہ جولائی میں تلمبہ میں فری آئی کیمپنگ کریں گے

22-6-2025 یہ ساٹح سالہ اماں جی جب چھوٹی بچی تھیں تب بھی ایسے ہی معذور تھیں، اپنی ہر ضرورت اپنے ہاتھوں سے قاصرجسمانی معذو...
22/06/2025

22-6-2025 یہ ساٹح سالہ اماں جی جب چھوٹی بچی تھیں تب بھی ایسے ہی معذور تھیں، اپنی ہر ضرورت اپنے ہاتھوں سے قاصر
جسمانی معذوری اپنی جگہ لیکن کافی عرصہ سے اماں جی کی بینائی بھی چلی گئی
آفرین ہے دو بھائیوں اور اب اُن کی بیویوں پر جنہوں نے اِس خیال رکھا اور اب بھی آج کرنل ڈاکٹر عبدالمناف ڈوگر کے گائوں ناگو سرلی میں لے آنے والی اِس کی بھابھی ہی ہیں
معائنہ پر پتہ چلا کہ کہ اماں جی کی دونوں آنکھوں میں سفید موتیا بہت پک چُکا ہے
ہم اپریشن کیلئے اماں جی کو واپڈا ٹائون فیصل آباد تو لے آئے ، لیکن سکڑے ہوئے جسم کا اپریشن کیلئے سیدھے لیٹنا اور لٹانا مشکل
اللہ کا نام ے کر اپریشن شروع کر دیا
الحمدللہ دونوں آنکھوں کے اپریشن کرکے لینز ڈال دیئے ہیں
دعائوں کی درخٰواست ہے
--------------------------------------------------------------------------------
ہمارا مِشن
ہم غریب مستحق افراد کو سفید موتیا کے مفت اپریشن کی سہولت فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں- ہہمارے ذرائع محدود ہیں آئیں آپ بھی غریب ضرورتمند لوگوں کی اِس خدمت میں ہمارا ساتھ دیں
ہماری ٹیم فیصل آباد اے سو کلومیٹر کے اندر پھیلے ہوئے ضلع ننکانہ، شیخوپورہ، چنیوٹ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد کے مختلف دیہات میں جا کر معائنہ کے بعد سفید موتیا کے مریضوں کا انتخاب کرتی ہے اور پھر اِن مریضوں کو سفید موتیا کے اپریشن کے لئے واپڈا ٹائون فیصل آباد لایا جاتا ہے
اس کے علاوہ ملک بھر کے دور دراذ کے علاقوں میں تین روزہ فری آئی کیمپوں کی صورت ہم اسی علاقہ میں اپریشن تھیتڑ بنا کر وہیں اپریشن کرتے ہیں
ایک اپریشن کا کُل خرچہ بمع تمام لوازمات بارہ ہزار روپے کے لگ بھگ ہے جب کہ دوسری جگہ پر جا کر ایک فری آئی کیمپ جِس میں چالیس سے پچاس تک سفید موتیا کے اپریشنز کئے جاتے ہیں کا کُل خرچہ پانچ سے چھ لاکھ روپے تک ہوتا ہیں
ہہمارے ذرائع محدود ہیں آئیں آپ بھی غریب ضرورتمند لوگوں کی اِس خدمت میں ہمارا ساتھ دیں
ٹیلیفون برائے رابطہ
Dr. Muhammad Khalid Dogar 03457866668

توکی مین فری آئی کیمپ کا آج پہلا دِن ہے یہ فری آئی کیمپ رہبر ٹرسٹ کے تعاون سے کیا جا رہا ہےاِس کیمپ کے علاوہ رہبر ٹرسٹ ک...
27/10/2024

توکی مین فری آئی کیمپ کا آج پہلا دِن ہے
یہ فری آئی کیمپ رہبر ٹرسٹ کے تعاون سے کیا جا رہا ہے
اِس کیمپ کے علاوہ رہبر ٹرسٹ کے ڈاکٹر عثمان مصطفٰے اور اُن کے اہلِ خانہ مُلک کے دوسرے حصوں میں بھی فری آئی کیمپنگ کے لئے ہمیں ہمیشہ سپورٹ کرتے رہے ہیں
ڈاکٹر عثمان مُصطفٰے ہمارے عزیز ہیں اور امریکہ میں کاڈیالوجسٹ ہیں وُہ ہر چھ ماہ بعد پاکستان آتے ہیں اور ہر مرتبہ ۵۰ انیجوپلاسٹی بالکُل مفت کرکے جاتے ہیں
وُہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں فری کاڈیالوجی کیمپ کرکے دِل کے مریضوں کا انتخاب کرتے ہیں
اور اُن میں منتخب مریضوں کو وُہ شیخ زید ہسپتال لاہور لے جا کر انجیوپلاسٹی کرتے ہیں
ڈاکٹر عثمان مُطفٰے علامہ اقبال میڈیکل کالج کے ۱۹۸۹ بیچ سے ہیں

------------------------
پتوکی کی مشہوری پھولوں کی نرسریوں کی وجہ سے ہے لیکن اِس کا تجربہ یہا٘ں پہنچ کر ہی ہوا
-------------------------------------------------
پتوكى پنجاب کا شہر ہے جو ضلع قصور میں واقع ہے۔ یہ تحصیل پتوکی کا صدر مقام ہے۔
قومی شاہراہ (N-5) اس قصبہ کے درمیاں سے گزرتی ہے اور اس کو لاہور، اسلام آباد، پشاور، کراچی اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں سے ملاتی ہے۔
پتوكى ریلوے اسٹیشن پاکستان ریلویز کی کراچی - پشاور مرکزی ریلوے لائن پر پتوكى کے درمیان واقع ہے۔ یہاں تمام اکسپريس ٹرینیں روکتیں ہیں۔
پتوکی پاکستان کا واحد شہر ہے جس میں پھولوں کی مارکیٹ ہے۔ اسی وجہ سے اس شہر کو "پھولوں کا شہر" بھی کہا جاتا ہے۔
وجہ شہرت
پتوکی پاکستان کا واحد شہر ہے جس میں پھولوں کی مارکیٹ ہے۔ اسی وجہ سے اس شہر کو "پھولوں کا شہر" بھی کہا جاتا ہے۔

26-10-2024اِس وقت شام کے اڑھائی بجے ہیں اور یہ ہمارا واپڈا ٹائون فیصل آباد میں آج کا  آخری اپریشن ہےیہ بھائی صاحب چلنے پ...
26/10/2024

26-10-2024اِس وقت شام کے اڑھائی بجے ہیں اور یہ ہمارا واپڈا ٹائون فیصل آباد میں آج کا آخری اپریشن ہے
یہ بھائی صاحب چلنے پھرنے اور اُٹھنے بیٹھنے سے بالکُل معذور ہیں- ایسے معذوروں کا ہسپتال تک پہنچنا اور پہنچانا بہت مُشکل ہے
ہم اِن لوگوں کے گلیوں محلوں میں جا کر انہیں اپریشنز کے لئے منتخب کرکے ساتھ لا کر واپڈا ٹائون میں مفت اپریشن کرتے ہیں
ابھی ٹرک پر سامان لوڈ کرکے ہم ۱۵ دِن کے لئے بیرونِ فیصل آباد عوانہ ہو رہے ہیں تاکہ دوسرے علاقوں میں بسنے واے اِن بھائی جیسے دوسرے ضرورتمندوں کے کام آ سکیں
انشاء اللہ
۲۷ تا ۲۸ اکتوبر پرانی منڈی پتوکی
۲۹ تا ۳۱ اکتوبر ریشم ٹکسٹائل مِلز چونیاں روڈ حبیب آباد
یکم نومبر کو واپڈا ٹائون واپس آ کر سامان پورا کریں گے اور اسی دوران گُلشنِ سعید مانانوالہمین فری آئی کیمپنگ کرکے اپریشن کریں گے اور وادی سون سکیسر کے لئے روانہ ہو جائیں گے

۲ تا ۵ نومبر وادی سون سکیسر
چھ تا ساتح نومبر دھمیال کیمپ راولپنڈی
اور آخری آئی کیمپ
۸ تا ۱۰ نومبر الخدمت ہسپتال کوہاٹ

25-10-2024 میری یہ تصویر آج کی ہے جب میں فیصل آباد کو ایک نواحی گائوں میں فری آئی کیمپ کرنے گیادوسری تصویر کوئی پندرہ سا...
25/10/2024

25-10-2024 میری یہ تصویر آج کی ہے جب میں فیصل آباد کو ایک نواحی گائوں میں فری آئی کیمپ کرنے گیا
دوسری تصویر کوئی پندرہ سال قبل الائیڈ ہسپتال کی ہے - اور مرحومہ شمائلہ بسترِ مرگ پر باتیں کر رہی ہے
وہاں مجھے یہ مرحومہ بچی بہت یاد آئی
یہ گائوں اِس مرحومہ کا آبائی گائوں ہے جہاں اِس نے کوئی چودہ پندرہ سال قبل بے بسی میں خود کشی کی تھی
میرا دِل اِس مرحومہ اور اپنی قومی بے بسی پر رونا آتا رہا
اُس دِن کی قومی اخبارات میں شائع ہونے والی خبر آپ خود پڑھ کے اقوامِ عالم میں ہماری کیا حثییت ہے؟؟

A nurse and unidentified relatives of Shumaila Kanwal, bottom, the widow of a Pakistani man allegedly shot and killed by a US official, stand beside her at a local hospital in Faisalabad. -AP Photo
FAISALABAD: The wife of one of two youths gunned down by a US government employee Raymond Davis in Lahore on Jan 27 committed su***de on Sunday.

Shumaila Kanwal, wife of Faheem Ahmed, took insecticides in the morning and was brought to Allied Hospital where she died a little before midnight. Hospital official Prof Zahid Yasmeen Hashmi confirmed her death.

When she was brought to the hospital, Ms Kanwal told newsmen that she had decided to end her life in protest against “favourable treatment being accorded to the killer of her husband by police and reports that he will be set free”.

Ms Kanwal had married Faheem Ahmed about six months ago.

Her cousin said the 26-year old widow had taken insecticides to kill herself after learning Davis would be handed over to the US government without trial. She had returned to her parents’ home from Gadri village near Chak Jhumra a couple of days ago.

She had told newsmen gathered at the hospital: “The killer is being treated as a guest at the police station. I need justice and blood for the blood of my husband.”

She said that even after 11 days after the murder of her husband, there had been no progress in the case.

Activists of Jamat-i-Islami gathered outside the hospital and held a demonstration.

JI district chief Azeem Randhawa said Ms Kanwal was an orphan and her mother was disabled.

Agencies add: Faheem’s brother Mohammad Waseem told AFP that Ms Kanwal was plunged into a “severe depression” by her husband’s death.

She took the poison before dawn and was rushed to the hospital early on Sunday, he said.

“I want blood for blood. The way my husband was shot, his killer should be shot in the same fashion,” she had told reporters at the hospital.

“I do not expect any justice from this government,” said Ms Kanwal in a statement recorded by doctor Ali Naqi. “That is why I want to kill myself.”

“Mohammad Faheem’s wife Shumaila this morning took poisonous pills and she was taken to Allied Hospital” in Faisalabad, local police chief Usman Anwar told AFP.

Earlier, Dr Naqi confirmed the su***de attempt, describing her condition as critical.

The shootings have stoked anti-American sentiment in Pakistan, feelings that could be further inflamed by Ms Kanwal’s death

اِس ریسٹ ہائوس پر نظر پڑتے ہی میں چالیس اکتالیس سال پیچھے چلا گیانہر کنارے سو ڈیڑھ سو سال بنائے گئے کینال ریسٹ ہائسز کا ...
23/10/2024

اِس ریسٹ ہائوس پر نظر پڑتے ہی میں چالیس اکتالیس سال پیچھے چلا گیا
نہر کنارے سو ڈیڑھ سو سال بنائے گئے کینال ریسٹ ہائسز کا اپنا ایک رومانس اور چارم ہے
نہر اپر جہلم کنارے دھوپ سڑی گائوں کے قریب یہ تصویر میں نے گزشتہ شام ۲۲ اکتوبر کو گجرات کےگائوں گجو بھلوٹ میں فری آئی کیمپ مکمل کرکے واپسی پر بنائی
فری آئی کیمپ کے لئے میں عموماٰٰ ٹرک میں ہی سفر کرتا ہوں لیکن اِس مرتبہ مجھے کار استعمال کرنا پڑی کیونکہ گجرات میں فری آئی کیمپ کے لئے ہم نے ۱۹ اکتوبر کی شام روانہ ہونا تھا تاکہ وہاں پہنچ کر اپریشن تھیتڑ کے لئے کمرہ سیٹ کرکے اُس کی سٹرلائزیشن وغیرہ اطمینان بخش طریقہ سے کر سکیں لیکن اُسی رات میرے بھتیجے ڈاکٹر اسامہ شوکت ڈوگر کی بارات تھی اور مُجھے رُکنا پڑا اور شادی سے فارغ ہو کر میں کار میں اپنی ٹیم سے جا مِلا
اگرچہ اب آئی کیمپوں کے سفر کے دوران بہت سے علاقے تفصیل سے دیکھنے کا موقع مِلتا رہتا ہے لیکن گُجرات وُہ پہلا ضلع ہے جِس کے مختلف دیہات کے کھیتوں اور نہرون کنارے میری جوانی [انیس بیاسی تا انیس سو چوراسی] کی کئی راتیں گُزریں
انہی دِنوں فروری انیس چوراسی کی ایک دوپہر اِس ریسٹ حائس میں بھی گزاری تھی
تب ہم ۲ انجنیئر بٹالین کے ساتھ سرائے علم گیر کے قریب نہر اپر جہلم پر پُل بانے اور واٹر مین شِپ کی فوجی مشقوں کے سلسلہ میں مقیم تھے
میجر رومان خان ایک قبائلی سردار کے بیٹے تھے اُن کے ڈنگہ میں مقیم ایک دوست نے ہمیں رات کے کھانے کی دعوت دی تو ہم نے سوچا کہ بریجنگ کیمپ [ جو سرائے عالم گیر سے میرپور جانے والی سڑک پر واقع ہے] سے گُجرات سے ڈنگہ جانے والی سڑک تک کُشتی رانی کی پریکٹس کریں اور وہاں سے جیپ میں رات کے وقت ڈنگہ جا کر کھانا کھائیں
ایک فائبر گلاس بوٹ میں میجر رومان خان اور میں صپبح کی فوجی مشقیں مکمل کرکے کشتی لے کر نِکل پڑے -
چالیس پچاس کلومیٹر کا یہ نہری سفر ہم نے اپنے اندازے سے جلدی طے کر لیا اور دوپہر کے کُچھ دیر بعد رانیہ گائوں کے قریب ڈنگہ جانے والی سڑک پر پہنچ گئے
دعوت میں جانے میں ابھی کئی گھنٹے باقی تھے- اِس سے قبل ہم نے یہ کینال ریسٹ ہائوس باہر سے ہی دیکھا تھا- ہم کستی یہاں تک لے آئے ایک چوکیدار یہاں موجود تھا- اُس نے ہمیں کمرے کھول دیئے- بستر اور بیڈ مٹی میں لتھڑے پڑے تھے- کُچھ چوکیدار نے اور باقی ہم نے جھاڑ پونچھ کر لیٹنے کے لئے جگہ بنا لی اور شام تک کا سفر یہاں گزارا

امریکہ میں مقیم، پنجاب میڈیکل کالج کے گریجوایٹ ڈاکٹر نصرا اللہ خان میں ذاتی طور پر آپ کا شُکر گزار ہوں اور دِل سے دعا دی...
11/10/2024

امریکہ میں مقیم، پنجاب میڈیکل کالج کے گریجوایٹ ڈاکٹر نصرا اللہ خان میں ذاتی طور پر آپ کا شُکر گزار ہوں اور دِل سے دعا دیتا ہوں اور دیتا رہوں گا کہ آپ نے اِن یتیم و بے سہارا بچوں کے لئے ایک سال تک کا مکان کا کرایہ ادا کرکے میرے دِل پر پڑا ہوا بوجھ کم کردیا
یہ وُہی بچے ہیں جِن کے متعلق میں گاہے بگاہے دوستوں کو آگاہ کرتا رہتا ہوں اور اللہ کے نیک بندے اِن کے گزارے کے لئے کُچھ نہ کُچھ کرتے رہتے ہیں

31-7-2024 یہ پانچ یتیم بچے ہیں جِن کے لئے اِس دور میں زندہ رہنا ہی اک سزا بن گیا ہے
اِن بچوں کی دادی دو قبل اِن میں سے ایک بچے کی آنکھیں چیک کروانے آئیں - دادی کی دونوں آنکھوں کے اپریشن میں نے دو سال قبل کئے تھے- اُسی حوالہ سے تعلق تھا- باتوں باتوں اِن ساری باتوں کا پتہ چلا
اُن کی دُکھ بھری کہانی نے مجھے دو راتوں سے سونے نہ دیا- آج بیگم صاحبہ نے اسی کلو گندم اور سودا سلف کے لئے کُچھ اُن کے لئے بھوائی تو زندگی کیا یہ رُک بھی قریب سے دیکھا
کہ زندہ رہنا ہی اک سزا بن گیا ہے
زندگی کتنی مُشکل ہے
یہ پانچ یتیم بچے جِن کے چھتیس سال کے عمر کے والد دو ماہ قبل یکا یک دِل کا دورہ پڑنے سے اللہ کو پیارے ہو گئے- والد ایک ملِ میں مزدوری کرتے تھے -ابکمانے والا بھی کوئی نہیں اور اپنا گھر بھی نہیں
مالکِ مکان نے رحم کھا کر چھ ماہ کے لئے بغیر کرایہ کے رہنے کی اجازت دے دی
پھر کیا ہوگا؟ کُچھ پتہ نہیں
دو بچے جو ابھی سات اور دس سال کے ہیں، اُن کو سکول سے ہٹا کر موٹرسائیکلوں کی دوکان پر بھیج دیا کہ کام سیکھ لیں اور وہاں سے دوپہر کا کھانا بھی مِل جاتا ہے
بجلی تو ہے لیکن بِل دینے کی ہمت نہیں- اکثر بغیر پنکھا چلائے لیٹے رہتے ہیں جب بچے گرمی سے رونے لگتے ہیں تو ے تھوڑا پنکھا چلا لیتے ہیں

۵جولائی ۲۰۰۹ رتی جناح ہل پارک کامرہ بیسفری آئی کیمپنگ کی مصروفیت نے کُچھ اِس طرح مصروفیت پیدا کردی ہے کہ اپنے پیاروں کے ...
09/10/2024

۵جولائی ۲۰۰۹ رتی جناح ہل پارک کامرہ بیس
فری آئی کیمپنگ کی مصروفیت نے کُچھ اِس طرح مصروفیت پیدا کردی ہے کہ اپنے پیاروں کے پاس جانا بھی مُشکل ہو گیا ہے
ہم چار جولائی ۲۰۰۹ کو ایک فیملی فنکشن کے سلسلہ میں اسلام آباد گئے تو وہاں سے کامرہ نزدیک ہی پڑتا جہاں اُن دِنوں ہمارے بڑے داماد سکورڈرن لیڈر تھے آج کل ماشاء اللہ گروپ کیپٹن ہیں اور ائرکموڈور بننے کے منتظر ہیں
بیگم صاحب کی مہربانی کہ اُنہوں نے بچوں کے پاس جانے کی ضِد کر لی اور ہم کامرہ چلے گئے
کامرہ بیس پر ایک اونچی پہاڑی پر بنایا گیا پارک قائدِ اعظم کی اہلیہ رتی جناح کے نام پر ہے
آصف تو ماشاء اللہ دُبلا پتلا ائرفورس کا آفیسر جب کہ میں فوج چھوڑنے کے بعد وزن بڑھا چُکا تھا
رکتا سانس درست کرتے ہن رتی جانح پارک کے اوپر پہنچ ہی گئے
یہ رتی جناح پارک کی تصویر ہے

8-10-2024 پاک پتن کی یہ غریب بی بی، جو عرصہ دراز سے دونوں آنکھوں میں سفید موتیا آ جانے کی وجہ سے نابینا تھی ، بالکُل سُن...
08/10/2024

8-10-2024 پاک پتن کی یہ غریب بی بی، جو عرصہ دراز سے دونوں آنکھوں میں سفید موتیا آ جانے کی وجہ سے نابینا تھی ، بالکُل سُن نہیں سکتی اور غُربت علاج میں بڑی رکاوٹ تھی
دونوں آنکھوں کے اپریشن کرکے لینز ڈال دیئے گئے اِس غریب کی نظر کی بحالی اِس غریب پر تو اللہ کی رحمت ہے ہی ہنارے لئے بھی آج کے فری آئی کیمپ کا ہمارے لئے ایک تحفہ ہے
یہ رہبر ٹرسٹ فری دسپنسری میں لگایا گیا فری آئی کیمپ مکمل کرکے اِس وقت ہم واپسی کی تیاریوں میں ہیں
انشاء اللہ کل اور پرسوں فیصل آباد میں فری آئی کیمپنگ کرکے ہم ننکانہ صاحب کے گائوں ریحانوالہ شریف میں فری آئی کیمپنگ کے لِئے روانہ ہو جائیں گے

Address

Faisalabad

Telephone

+923457866668

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr Khalid Dogar Free Eye Camping posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr Khalid Dogar Free Eye Camping:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram