19/12/2023
کسی نے جادو نہیں کیا ،عامل کے پاس نہیں ڈاکٹر کے پاس جائیں۔۔۔
کوئی بھی جسمانی مرض ہونے کی کوئی وضاحت نہیں دی جا سکتی کہ اس وجہ سے ہوا۔ وہی کام دوسرے کر رہے ہوتے ہیں وہ ٹھیک ٹھاک رہتے ہیں ۔۔اور جب کوئی دوسرا کرتا ہے تو بیمار ہو جاتا ہے۔ اور بیماری ہونا نہ ہونا ہمارے اختیار میں نہیں ہے۔
ذہنی امراض بھی اسی طرح ہو جاتے ہیں۔ انکا تعلق کسی چیز سے جوڑنا ٹھیک نہیں ہے۔ بس جیسے کسی کو کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے، کسی کا بی پی ، کسی کو شوگر اسی طرح کسی کو کوئی ذہنی مرض ہو جاتا ہے۔
اب اکثر اوقات تشخیص نہیں ہوتی نہ ہی دوا کھائی جاتی ہے۔ کیونکہ یہ نوبت تو تب آ ئے گی جب بندہ ڈاکٹر کے پاس جائے گا ۔
ذہنی امراض کے کیس میں فیملی ممبرز کا رول بہت اہم ہے۔ فیملی ممبرز کو چاہئے کہ عام ذہنی امراض کی آ گاہی حاصل کریں۔ ڈپریشن، شیزوفرینیا، پرسنالٹی ڈس آ رڈرز وغیرہ کے موضوعات پر ماہرین کی گفتگو سنیں اور پڑھیں۔ اپنی فیملی سے ان باتوں کو ڈسکس کریں۔ انہیں بتائیں کہ خدانخواستہ اگر وہ ایک دوسرے میں علامات دیکھیں تو ڈاکٹر سے مدد ضرور لیں۔
ہمارے کلچر میں ذہنی امراض کے علاج میں تاخیر یوں ہوتی ہے کہ ہمارا پہلا خیال یہ ہوتا ہے کہ کسی رشتے دار نے جادو کیا ہے۔ اصل میں مریض کے رویے میں اتنا ڈرامیٹک بدلاؤ ہوتا ہے کہ انسان یہی سمجھتا ہے کہ کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔
درحقیقت ذہن جب بیمار ہوتا ہے تو انسان اپنے معمول کے پیٹرن سے ہٹ جاتا ہے۔ اس کی بات چیت کا انداز بھی الگ ہو جاتا ہے۔ بیٹھنے سونے کھانے پینے کی روٹین بدلتی ہے۔
اپنی فیملی پکچرز اٹھا کر دیکھیں ۔ جو فیملی ممبر آ پکو مسکراہٹ کے بغیر سڑیل موڈ میں ہر تصویر میں نظر آ ئے اس پر خاص دھیان دیں۔
ذہانت کی نشانی ہوتی ہے کہ انسان طنز ومزاح کو انجوائے کرتا ہے۔ ہنستا ہے مسکراتا ہے۔ اگر کامیڈی مووی پر بھی کوئی اداس شکل بنائے بیٹھا رہتا ہے تو اس کو میچورٹی سمجھ کر نظر انداز نہ کریں۔ خیال رکھیں۔
جس طرح ہمارا نام ہم۔خود نہیں پکارتے دوسرے پکارتے ہیں۔۔اسی طرح انسان کو خود اتنا پتہ نہیں چلتا جتنا اس کے ساتھ رہنے والوں کو اس کی ذہنی بیماری کا احساس ہوتا ہے۔
اگر کوئی فیملی ممبر آ پ سے کہے کہ آ پ کا رویہ کچھ عجیب سا ہو گیا ہے۔ تو توجہ دیں ۔اپنا تجزیہ کریں۔
اچھے بھلے پرانے شادی شدہ جوڑے اچانک لڑنے جھگڑنے کا معمول بنا لیں۔۔ایک دوسرے کو چھوڑنے کی باتیں کریں۔ تو پلیز جادو ٹونے کا خیال دل میں لانے سے پہلے ڈاکٹر سے ڈسکس کریں۔۔
جب ایک شخص اپنی بیماری کی وجہ سے غصہ، شک ، چڑچڑا پن ، بات چیت سے پرہیز کرتا ہے تو دوسرا ری ایکشن میں یہی کچھ کرتا ہے۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دیتا ہے۔ اس سے دونوں کی سٹریس بڑھتی ہے۔ اور دونوں ایک دوسرے سے دور جانے لگتے ہیں ۔۔ایسے میں دونوں کے سسرال اگر جلتی پر تیل کا کام کریں اور اگلے پچھلے بدلے نکالیں تو بہت آ سانی سے گھر توڑا جا سکتا ہے۔
ٹاکسک لوگوں سے بچنے کی معلومات اتنی عام ہو گئی ہیں کہ ایک ذہنی بیمار کو ٹاکسک سمجھ کر اس سے کنی کترانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ نتیجہ ظاہر ہے برا ہی نکلتا ہے۔
دھیان دیں۔ اور خود کو ایجوکیٹ کریں۔ دوسروں کی بھی مدد کریں اور اپنی بھی ۔