24/06/2024
گوشت کو لے کر دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں بکرے اور گائے کے گوشت کو بھی دو الگ خانوں میں بانٹ کر انہیں چھوٹا گوشت اور بڑا گوشت کہا جاتا ہے جب کہ ان دونوں میں ذائقے اور ریشوں کے چھوٹا بڑا ہونے کے علاوہ پروٹین، چربی اور دیگر فائدہ مند اجزا میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہوتا, ماسوائے اس کے کہ بکری اور بھیٹر کے گوشت میں اومیگا تھری کی مقدار کچھ زیادہ ہوتی ہے جو نسبتاً فائدہ مند ہے۔
البتہ بڑے گوشت کا ذیادہ استعمال آپ کے لیے کبھی کبھار خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ کوشش کریں ایک وقت میں دو سو گرام سے ذیادہ نہ کھائیں۔ بڑے گوشت سے ہونے والے ری ایکشن یا الرجی کو الفا۔گال سنڈروم کہا جاتا ہے۔ یہ گائے ،بھینس، ہرن یا دودھ پلانے والے کسی جانورکا گوشت کھانے سے ہوتا ہے یا یہ ری ایکشن دودھ، جیلیٹن یا دودھ پلانے والے جانوروں کے اجزا سے بنائے گئے دیگر پراڈکٹس کھانے سے بھی ہو سکتا ہے ۔
یہ الرجی کسی جراثیم کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ اس کا سبب الفا گال نامی شوگر ہے جو ان جانوروں کے گوشت اور ان کے تھوک میں پائی جاتی ہے جب یہ شوگر کسی ایسے انسان کی جلد کو چھوتی ہےجو اس سے حساسیت رکھتا ہو تو اس کا مدافعتی ردعمل متحرک ہو جاتا ہے جو شدید الرجی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
الفا۔گال کی الرجی کی جو ریڈمیٹ یا خون چوسنے والے کیڑوں کے کاٹنے سے ہو سکتی ہے، چند علامتیں یہ ہیں۔ جی متلانا، قے ہونا،بدہضمی، معدے میں شدید درد، سانس لینے میں دشواری، غنودگی، ہونٹوں، زبان اور آنکھوں کا سوج جانا وغیرہ ہیں۔ کھانے پینے کی عمومی چیزوں سے الرجی فوراً ظاہر ہو جاتی ہے جب کہ اس نوعیت کی الرجی ریڈمیٹ کے استعمال یا خون چوسنے والے کیڑے کے کاٹنے کے کئی گھنٹوں کے بعد سامنے آتی ہے۔
اگر کبھی آپ کو کسی ایسی وجہ سے، جس کا آپ کو علم نہ ہو، متلی یااسہال یا پیٹ میں درد ہونے لگے، یا سانس لینے میں دشواری ہو، چکر آئیں یا گلے زبان اور آنکھوں میں سوجن کا احساس ہو تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں، اور اس شبہے کا اظہار کریں کہ کہیں یہ الفا۔ گال سنڈروم تو نہیں ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر کا دھیان اس طرف نہ گیا ہو۔
سورس۔ ڈی ڈبلیو نیوز
copy