Dr. Wasfa Batool- Gynae Specialist

Dr. Wasfa Batool- Gynae Specialist It's Dr. Wasfa Batool's clinic official page.

17/06/2024
فولک ایسڈ کا استعمال حمل سے پہلے اور دوران حمل 9 ماہ آنے والے بچے کو ایبنارملٹی سے کیسے بچاتا ہے؟ غذائی سپلیمنٹس کے ماہر...
26/11/2023

فولک ایسڈ کا استعمال حمل سے پہلے اور دوران حمل 9 ماہ آنے والے بچے کو ایبنارملٹی سے کیسے بچاتا ہے؟

غذائی سپلیمنٹس کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ تمام خواتین جو جلد ہی حاملہ ہو سکتی ہیں انہیں حمل سے قبل سی بی سی کرا کر اپنے لیولز نہ صرف معلوم کرنا چاہیں بلکہ ان کو پورا کرنا چاہیے۔ روزانہ 400 مائیکرو گرام فولک ایسڈ لینا چاہیے۔ جسم قدرتی طور پر فولک ایسڈ نہیں بناتا ۔ ہم سپلیمنٹس یا مضبوط غذاؤں میں موجود فولیٹ جو ہماری باقاعدہ خوراک میں موجود ہوتا ہے سے اسے حاصل کرتے ہیں۔

فولک ایسڈ فولیٹ کی مصنوعی شکل ہے، جو قدرتی طور پر پایا جانے والا ایک وٹامن بی ہے۔ فولیٹ ڈی این اے اور دیگر جینیاتی مواد بنانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر حاملہ عورتوں کی صحت کے لئے اہم ہے۔

فولیٹ، جسے وٹامن B-9 بھی کہا جاتا ہے، ایک B وٹامن ہے جو قدرتی طور پر بعض کھانوں میں پایا جاتا ہے۔ فولک ایسڈ فولیٹ کی شکل ہے جسے مینوفیکچررز وٹامن سپلیمنٹس اور فورٹیفائیڈ فوڈز میں شامل کرتے ہیں۔

حمل کے دوران کافی فولیٹ حاصل کرنا خاص طور پر اہم ہے۔ حمل کے دوران فولیٹ کی کمی نیورل ٹیوب کی بے قاعدگیوں کا باعث بن سکتی ہے، جیسا کہ اسپائنا بائفڈا اور ایننسیفلی۔

حمل سے پہلے اور دوران فولک ایسڈ سپلیمنٹس لینے سے حاملہ خواتین میں نیورل ٹیوب کی بے قاعدگیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ اس میں دوسری چیزوں کے علاوہ قبل از وقت پیدائش،بچے کے دل کی بے قاعدگیاں اور تالو میں دراڑ کے خطرات شامل ہیں فولک ایسڈ سب کو کم کر سکتا ہے۔

ذہنی دباؤ
فولیٹ کی نچلی سطح والے افراد کو ڈپریشن کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ تاہم، فولک ایسڈ سپلیمنٹس لینے سے ڈپریشن کی دوائیں زیادہ موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

آٹزم
کچھ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ حمل سے پہلے اور ابتدائی حمل کے دوران فولک ایسڈ لینے سے بچے کو آٹزم ہونے کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔ تاہم، مطالعہ کے نتائج حتمی نہیں ہیں، اور فولک ایسڈ کے ممکنہ کردار کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہوگی۔

فولک ایسڈ

اس کی وجہ یہ ہے کہ جنین کی ابتدائی نشوونما کے لیے فولک ایسڈ بہت ضروری ہے۔ ریڑھ کی ہڈی جسم کے بننے والے پہلے حصوں میں سے ایک ہے، اور فولیٹ کی کمی بچے کی ریڑھ کی ہڈی کی بے قاعدگیوں کا باعث بن سکتی ہے۔

فولک ایسڈ کی مقدار

دفتر برائے خواتین کی صحت کا ٹرسٹڈ ادارہ تجویز کرتا ہے کہ وہ خواتین جو حاملہ ہیں یا ہو سکتی ہیں وہ روزانہ 400-800 mcg فولک ایسڈ لیں، اور یہ کہ اسپائنا بفیڈا یا نیورل ٹیوب کی بے قاعدگیوں کی خاندانی تاریخ والے افراد روزانہ 4,000 mcg لیں۔ جوعورتیں دودھ پلا رہی ہیں انہیں روزانہ تقریباً 500 ایم سی جی لینی چاہیے۔

جسم سپلیمنٹس اور فورٹیفائیڈ فوڈز سے فولک ایسڈ کو قدرتی طور پر پائے جانے والے فولیٹ سے بہتر جذب کرتا ہے۔اس لئے خوراک کے ساتھ سپلیمنٹ بھی ضروری ہیں۔ فولک ایسڈ غذائی سپلیمنٹس اور کھانوں میں موجود ہوتا ہے، بشمول روٹی، میدہ، اناج اور دالیں۔ بہت سے کھانے میں قدرتی طور پر فولیٹ زیادہ ہوتا ہے۔ بہترین ذرائع میں شامل ہیں۔
بروکولی، سرسوں کا ساگ ، سبز مٹر، لال لوبیہ، ڈبہ بند ٹماٹر کا رس، مالٹے کا جوس، خشک بھنی ہوئی مونگ پھلی، تازہ سنترہ اور چکوترا، پپیتا، کیلا، سخت ابلا انڈا، گرما

فولیٹ کی کمی کی علامات
فولیٹ کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم میں کافی مقدار میں فولیٹ موجود نہ ہو۔ یہ ایک قسم کی انیمیا کا باعث بن سکتا ہے

حمل کے دوران فولیٹ کی کمی پیدائشی بے قاعدگیوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

فولیٹ کی کمی کی کچھ علامات میں شامل ہیں:

کمزوری، تھکاوٹ۔توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، سر درد، چڑچڑاپن ، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، زبان پر اور منہ کے اندر زخم ہونا، جلد، بالوں یا ناخنوں کے رنگ میں تبدیلی، سانس کی قلت۔

Source Marham website

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پہ اُترےوہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہویہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوںیہاں خِزاں کو گزر...
14/08/2023

خدا کرے کہ مری ارضِ پاک پہ اُترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہء زوال نہ ہو

یہاں جو پھول کھِلے، وہ کھِلا رہے صدیوں
یہاں خِزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو

خدا کرے کہ مرے اِک بھی ہم وطن کے لئے
حیات جُرم نہ ہو، زندگی وبال نہ ہو

عید مبارک. اللہ ہمیں قربانی کے جزبے کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
29/06/2023

عید مبارک. اللہ ہمیں قربانی کے جزبے کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

24/06/2023

اناڑی سے بچیں !

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

————-

“میں بچے دانی نکلنے کے بعد سے بہت سی تکالیف کا شکار ہوں ۔

1 - پتے میں پتھری ہو گئی ہے ہارمونز امبیلنس سے۔
2- جسم میں تھکان اور سستی بہت زیادہ۔
3- سٹیمنا نہیں رہا۔
4- جسم کے مسلز اور رگیں کمزور ہو گئی ہیں
4-پٹھوں میں کھنچاو
5- جوڑوں میں درد رہتا ہے
6- گھٹنوں اور پائوں کی ہڈیوں میں شدید درد
7- پنڈلیوں میں گھٹلیاں بن گئی ہیں
8- پنڈلیوں میں کھنچاو
9- پورے جسم کی سکن میں کھنچاو
10- کمر اور ہڈیوں میں درد
11- سانس کا پھولنا۔

کام کرنے کی ہمت ہی نہیں ہوتی ، زیادہ چلا پھر ابھی نہیں جاتا ، سانس پھولنے لگتا ہے، ہر چیز کی خواہش مر سی گئی ہے۔ کیا رحم نکلنے کے بعد یہی کچھ ہوتا ہے ؟ “

آپ کا رحم کیوں نکلا؟ ہم نے پوچھا

میرے رحم میں فائبراؤڈ تھے اور بہت زیادہ بلیڈنگ ہوتی تھی … جواب ملا۔

آپ کی عمر کتنی ہے ؟ پوچھا ۔

پینتیس برس ۔

صرف بچے دانی نکلی یا اووریز ( بیضہ دانیاں) بھی ؟

اووریز بھی نکال دیں ڈاکٹر نے …

کیوں ؟

ایک اووری میں سسٹ تھی …

تو سسٹ نکال دیتے ، پوری اووری کیوں نکالی…؟

انہوں نے کہا کہ سسٹ پھر بن جائے گی ، تو اووری ہی نکال دیں ۔

دوسری اووری کیوں نکالی ؟

احتیاطا ….

کس بات کی احتیاط ؟

کہ سسٹ پھر سے نہ بن جائے ۔

جان لیجیے کہ عورت کی بیضہ دانی /اووری اس کی زندگی ہے بالکل اسی طرح جیسے مرد کی زندگی خصیے Te**is ۔ بیضہ دانی عورت کی زندگی کو اسی طرح چلاتی ہے جیسے خصیے مرد کی زندگی ۔
بیضہ دانی انڈا بناتی ہے اور خصیے سپرمز۔ بیضہ دانی ہارمونز ایسٹروجن اور پروجیسٹرون بناتی ہے اور خصیے ٹیسٹوسٹیرون ۔

اگر مرد کی زندگی سے ٹیسٹوسٹیرون نکال دیا جائے تو پیچھے ایک ایسا ڈھول رہ جائے گا جو بجے گا مگر بے سُرا۔ اسی طرح اگر عورت کی زندگی سے ایسٹروجن اور پروجیسٹرون نکال دیا جائے تو عورت ایک ایسی مورت بن جائے گی جو سانس تو لے گی مگر زندگی کی توانائی سے محروم ۔

مینوپاز یا سن یاس کے بعد ایسٹروجن اور پروجیسٹرون بالکل زیرو نہیں ہوتے لیکن ان کی مقدار کافی کم ہو جاتی ہے ۔ سن یاس میں خواتین کو جو مشکلات اٹھانی پڑتی ہیں ان کے متعلق ہم لکھ ہی چکے ہیں۔

ہماری مریضہ کا اگلا سوال یہ تھا کہ اگر اووری میں سسٹ ہو جائے تو کیا کیا جائے ؟

اووری میں سسٹ بنتی کیوں ہے ؟
اووری میں وقت پیدائش ایک لاکھ انڈے یا بیضہ پائے جاتے ہیں جو بلوغت کے بعد میچیور انڈوں میں تبدیل ہوتے ہیں ۔ اگر حمل ٹھہر جائے تو ٹھیک اور اگر نہ ٹھہرے تو یہ انڈا خود بخود ختم ہو جاتاہے ۔

بعض اوقات ہارمونز کے زیر اثر یہ میچیور ہوئے انڈے ختم نہیں ہو پاتے اور اسی طرح اووری میں پڑے رہتے ہیں ۔ اگر بہت سے انڈے ہوں تو اووری پولی سسٹک کہلاتی ہے ۔ اگر ایک انڈا زیادہ بڑا ہو جائے تو cyst کہلاتا ہے ۔

سسٹ مختلف طرح کی ہوتی ہے ۔ سب سے عام سسٹ پانی والی کہلاتی ہے جو اگر پانچ سینٹی میٹر سے کم ہو تو علاج کرنے کی بھی ضرورت نہیں جب تک کوئی تکلیف شروع نہ ہو۔کبھی کبھار ہارمونز کی گولیاں تین ماہ تک استعمال کروا جائیں تو پانی والی سسٹ خود بخود ختم ہو جاتی ہے ۔

اگر سسٹ خون والی ہو تو اس کا علاج دوائیاں بھی ہیں اور آپریشن بھی ۔ علاج کی نوعیت سسٹ کے حجم اور تکالیف پہ انحصار کرتی ہے ۔

کبھی کبھار ایسی سسٹ بن جاتی ہے جسکے اندر بال اور دانت پائے جاتے ہیں ( Dermoid cyst) ۔ اس سسٹ کو نکالنا ضروری ہے چاہے حجم چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔

آپریشن دو طرح کا ہوتاہے ، کیمرے کے ساتھ لیپروسکوپی Laparoscopy اور پیٹ کھول کر لیپاروٹومی ( Laparotomy) ۔ لیپروسکوپی کے لئے سرجن کو کیمرے کے ذریعے آپریشن کرنے کا ماہر ہونا بہت ضروری ہے ۔

اووری کی سسٹ کے لیے ایک کلیہ یاد کر کیجیے کہ اووری میں سسٹ بن جائے اور آپریشن کا فیصلہ کیا جائے تو اووری سے صرف سسٹ نکالی جاتی ہے، مکمل اووری کبھی نہیں( سوائے کینسر ) ۔

ہمارے تیس سالہ کیرئیر میں ایسا موقع کبھی نہیں آیا کہ ہم نے کسی کی اووری نکالی ہو__ سسٹ نکال کر اووری سینے میں تو ہمیں امی کی سلائی یاد آجاتی ہے جن سے ہم نے سوئی دھاگے کا کھیل سیکھا مگر پریکٹس کپڑوں کی بجائے انسانی جسم پر کی ۔ حق یہ ہے کہ امی کے ہنر کا فائدہ ہمارے مریضوں کو ہوا۔

یہ بھی بتاتے چلیں کہ اوووری نکل جانے کی تکلیف سے بھی ہم گزر چکے ہیں ۔ گوکہ سینتالیس برس کی عمر میں نکلی لیکن ہمیں چھٹی کا دودھ یاد کروا گئی ۔

جن لوگوں کے ساتھ یہ ظلم جواں عمری میں کسی کی وجہ سے ہو چکا ہے ان کے لیے زندگی مشکل تو ہو گی لیکن غم نہ کیجیے ، سہل کرنے کے طریقے آپ کو ہم بتائیں گے ۔

یاد رکھیے ، کسی تجربہ کار ہاتھ اور قابل ذہن کو اجازت دیجیے کہ وہ آپ کے جسم کو ہاتھ لگائے ۔ ہم اس شعبے میں ہو کر بھی ڈرتے ہیں کہ اللہ نہ کرے کسی ایسے کی مشق ستم سے گزریں کہ آسمان پہ بیٹھی امی وہیں سے پکار اٹھیں __

ایہہ تو کسی نوکنڈ نے ڈنگے لائے نیں۔
(یہ کسی نا تجربہ کار نے بڑے بڑے ٹانکے بھرے ہیں )

ماں کی صحت اور بچے کی پرورش کے لیے حمل ٹھرنے کے بعد ہی خوراک اور صحت کے حوالے سے بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی  ہے.  دودھ...
18/06/2023

ماں کی صحت اور بچے کی پرورش کے لیے حمل ٹھرنے کے بعد ہی خوراک اور صحت کے حوالے سے بہت زیادہ توجہ کی ضرورت ہوتی ہے. دودھ پلانے والی ماں کے لیے کھانے، پھلوں یا سبزیوں پر ایسی کوئی پابندیاں نہیں ہوتی ہے، لیکن کچھ غذائی اشیاء ایسی ہیں جو خاص طور پر دودھ کی پیداوار بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

ماں کا دودھ بچے اور ماں دونوں کیلئے بے حد مفید ہے۔ جس طرح بچے کیلئے ماں کے دودھ سے بہتر کوئی غذ انہیں اسی طرح ماں کی صحت...
28/05/2023

ماں کا دودھ بچے اور ماں دونوں کیلئے بے حد مفید ہے۔ جس طرح بچے کیلئے ماں کے دودھ سے بہتر کوئی غذ انہیں اسی طرح ماں کی صحت مند کیلئے بھی بہت مفید ہے.

ماں اگر ان تین اصولوں پر عمل کرے تو اسے کسی قسم کا مسئلہ نہیں ہوگا۔ پہلا یہ کہ بہتر طور آرام کیا جائے، دوسرا، فیملی سپورٹ اور تیسرا تین وقت کا ایسا مناسب کھانا جس میں دودھ پلانے والی ماں کے لیے مناسب اور ضروری کیلوریز ہوں۔

ہمارے ہاں آج کل ماؤں میں بچوں کو دودہ دینے کا رجحان کم ہوتا جارہا ہے۔ مائیں اکثر دودھ کی کمی یا دیگر مسائل کی وجہ سے بچوں کو ڈبے کا دودھ یا گائے، بھینس کا دودہ پلادیتی ہیں۔جبکہ ڈاکٹر شبیہ عارف اس بارے میں کہتی ہیں کہ ماں اگر اپنے بچے کو دودھ نہیں پلا پاتی تو اس سے بچے کی صحت کے ساتھ ساتھ ماں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماں کی چھاتی میں دودھ جمنے لگ جاتا ہے اور زخم بن جاتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے بریسٹ میں سوجن ہو جاتی ہے جو کہ ماؤں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ جو مائیں بچوں کو دودھ دیتی ہیں وہ بریسٹ کینسر اور اوویرئین کینسر جیسی مہلک بیماریوں سے دور رہتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق بریسٹ فیڈ کروانے سے دنیا بھر میں 20 ہزار مائیں بریسٹ کینسر سے محفوظ رہ پاتی ہیں۔بریسٹ فیڈنگ سے ماں کا وزن بھی کم ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ شوگر کا خدشہ بھی کم ہوتا ہے۔

بچے کا پہلا دودھ ماں کا دینا سب سے زیادہ مفید ہوتا ہے، ماں کا پہلا دودھ اصل میں پہلی ویکسینیشن ہوتی ہے ۔.

بعض خواتین کو خدشہ ہوتا ہے کہ بچے کو دودھ پلانے سے ان کا ظاہری حسن متاثر ہوگا لیکن ایسا نہیں ہوتا دودھ پلانے سے جسم کی خوبصورتی تباہ نہیں ہوتی بلکہ جسم کو حمل سے پہلے والی صورت میں لانے میں اپنا دودھ پلانا ایک اہم کر دار ادا کرتا ہے ۔ بچے کو دودہ دینے سے ماں کی بچہ دانی کے عضلات بھی سکڑتے ہیں، جس سے بچہ دانی جلد اپنی پرانی حالت میں واپس آجاتی ہے ۔

بچے کو گائے، بھینس یا ڈبے والا دودھ پلانے سے گریز کریں۔ بریسٹ فیڈ کے کئی فائدے اس طرح سے بھی ہیں کہ دودھ بنانے، بوتل کو جراثیم سے پاک کرنے ، بوتل شیشے یا پلاسٹک ، کیا دودھ صاف ہے اور اس کا درجہ حرارت ٹھیک ہے، ان تمام جھنجھٹ سے آزاد ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ ہمیشہ صاف، ٹھیک درجہ حرارت اور آسانی سے ہضم ہو جانے والا ہوتا ہے۔ ماں کا دودھ پینے سے ماں اور بچے کا رشتہ بھی مضبوط ہوتا ہے۔

ماں بچے کو ہر صورت اپنا دودھ پلائے، لیکن اگر انھیں کوئی بیماری جیسے پھیپھڑو ں میں مسئلہ ہو، ٹی بی ہو یا کوئی گردوں کی پرانی بیماری ہو یا بریسٹ کی کوئی بیماری ہو تو انہیں بچے کو اپنا دودھ نہ پلانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر ماں دوائیں کھا رہی ہو تو پھر بھی ڈاکٹر سے مشورہ کر کے دودھ کو پلانا چاہئے.

Address

Fatehpur

Telephone

+923029873090

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Wasfa Batool- Gynae Specialist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share