Al-Noor Ultrasound & Medical Centre

Al-Noor  Ultrasound & Medical Centre بہترین تشخیص,صحت مند زندگی
Doppler Ultrasound Clinic
High End, High Resolutions
3D/4D Ultrasound

20/08/2025

سکردو سے تعلق رکھنے والی نوجوان لیڈی جنرل سرجن ڈاکٹر بتول کی اچانک موت سے گلگت بلتستان کا ہر ڈاکٹر رنجیدہ ہے،ڈاکٹر بتول ایک نہایت قابل غریب پرور باصلاحیت اور محنتی ڈاکٹر اور انسان تھی،زچگی کے باوجود نہ صرف ہسپتال میں مریضوں کی دیکھ بال کرتی تھی بلکہ مختلف دور دراز علاقوں میں جا کر فری میڈیکل کیمپس کا بھی انعقاد کرتی تھی،اپنی صحت سے زیادہ بیمار مریضوں کی خدمت میں دن رات ایک کرتے کرتے آخر اپنی جان کی بازی بھی کھو بیٹھی،
اللہ تعالٰی مرحومہ کو جنت الفردوس میں بلند درجات نصیب فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین،
ڈاکٹر بتول کی اچانک رحلت گلگت بلتستان اور بالخصوص ڈاکٹرز کمیونٹی کے لئے بہت بڑا صدمہ اور نقصان ہے،گلگت بلتستان کے ڈاکٹرز کمیونٹی ایک عظیم انسان اور ڈاکٹر کی موت پر انتہائی رنجیدہ ہے،
#یوم #سوگ

حمل کا آغاز + پہلا ماہ (بنیادی ٹیسٹ اور احتیاطی تدابیر)شادی ابھی ہوئی ہے یا شادی کے بعد دوسرا تیسرا بچہ پیدا کرنا ہے۔ کو...
15/08/2025

حمل کا آغاز + پہلا ماہ (بنیادی ٹیسٹ اور احتیاطی تدابیر)

شادی ابھی ہوئی ہے یا شادی کے بعد دوسرا تیسرا بچہ پیدا کرنا ہے۔ کوشش کریں کہ ایک دو ماہ پہلے دونوں میاں بیوی صبح شام واک اور باڈی ویٹ ہلکی پھلکی ورزش شروع کر دیں۔ اپنا مینسٹرل سائیکل لکھنا شروع کریں۔ فرض کریں آپ کو 18 فروری کو پیریڈز ہوئے ہیں۔ آپ نے ڈیٹ لکھی ہوئی تھی۔ اور اگلے ماہ پیریڈز نہیں ہوئے۔ معلوم ہوا اللہ نے امید لگا دی۔ اب آپکا حمل 18 فروری سےآگے تین ہفتوں بعد شروع ہوگا۔ یعنی 11 مارچ سے ڈاکٹر حمل کا آغاز نوٹ کریں گے۔ یورین ٹیسٹ کیا دو سرخ لائنیں واضح ہو گئیں۔ اب بلڈ ٹیسٹ Beta hcg کروا کر خون میں ایچ سی جی کی مقدار سے حمل کے ہفتوں کو اپنے پیریڈز کے بعد لی گئی اندازے کی ڈیٹ سے میچ کریں۔ دو سے تین ہفتوں کا حمل ہوگا۔

اب حمل تو کنفرم دو طریقوں سے ہوگیا۔ الٹراساؤنڈ اور وہ بھی ریڈیالوجسٹ سے کیوں کروائیں؟ اس کا جواب ہے۔ حمل کی لوکیشن معلوم کرنے کے لیے۔ دنیا بھر میں اکٹوپک Ectopic Pregnancy کی ریشو میں چند سال سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس میں بیضے اور نطفے کے ملاپ سے بننے والا زائیگوٹ یوٹرس میں آنے کی بجائے فلاپئین ٹیوب میں یا اووری کے قریب یا کسی اور جگہ بڑھنا شروع کر دیتا ہے۔ اور بر وقت تشخیص نہ ہو تو اس سائیڈ کی اووری یا ٹیوب ڈیمج کرنے کے ساتھ حاملہ ماں کو موت کے منہ میں بھی لے جا سکتا ہے۔

ریڈیالوجسٹ سے ویری فرسٹ سکین میں یہ کہیں کہ وہ خصوصاً یہ چیز دیکھے کہ اکٹوپک حمل تو نہیں ہے۔ اگر گائنا کالوجسٹ سے سکین کروا رہے ہیں تو اسے بھی یہ کہیں۔ میرے علم میں وہ کیس بھی آئے ہیں کہ الٹرا ساؤنڈ ہوا تھا مگر اکٹوپک حمل کی تشخیص نہ ہو سکی تھی۔ اور مسں کیرج اتنے برے طریقہ سے ہوا کہ لڑکی مرتے مرتے بچی۔ اندر خون سے بھر گیا اور آپریشن کرنا پڑا۔

الٹرا ساؤنڈ حمل کے ہفتے بھی بتا دے گا۔ تیسرے زریعے سے بھی حمل کا آغاز میچ اب کر لیں۔ ورنہ نو ماہ یہی نہیں کلیئر ہوگا کہ یہ کونسا ماہ ہے۔ کنفوژن ہی رہتی ہے۔۔

حمل کا دورانیہ اور لوکیشن کنفرم ہو گئی۔

اب آپ کو ڈاکٹر کہے یا نہ کہے آپ نے ہر صورت یہ ٹیسٹ کروانے ہیں۔ بلڈ گروپ ، بلڈ شوگر ۔ بلڈ کمپلیٹ Cbc ۔ای ایس ار ۔ یورین کمپلیٹ ۔ہیپاٹائٹس بی اور سی۔ LFTs, RFTs, اگر ہیپاٹائٹس بی یا سی میں سے کوئی پازیٹو آئے اس صورت میں لیور فنکشن ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔ خون کے جمنے بہنے کی صلاحیت دیکھی جاتی ہے اگر یہ سب یا کچھ درست نہ ہو تو لیور فنکشن اور پی ٹی۔ اے پی ٹی ٹی ریگولر بنیاد پر کروائے جاتے ہیں ۔

اکثر لڑکیوں کو حمل کے شروع میں قے کا مسئلہ ہوتا ہے۔ اور کئیوں کو تو پورے نو ماہ وومٹنگ رہتی ہے۔ کوئی ناگوار خوشبو اور بات سے بھی جو کھایا ہوا سب باہر آجاتا۔ میری اہلیہ کو بھی پورے نو ماہ Onset8 صبح شام کھانا پڑتی ہے۔ اس سے کم کچھ بھی اثر نہیں کرتا۔ اکثریت میں حاملہ خواتین کو اس مسئلے کے لیے envepe ریکمنڈ کی جاتی کہ رات کو دو گولیاں کھانی ہیں۔ اس کے ساتھ آپ لیموں ادرک اور پودینہ کی خوشبو سے بھی وومٹنگ کو کم کر سکتی ہیں۔ اپنی پسند کی خوشبو لگا کر رکھیں جو کسی ناگوار Smell کو آپ تک نہ آنے دے۔ کچن میں کم سے کم جائیں۔ وہاں بہت وومٹنگ ہوگی۔ گندے بچوں اور اپنی صفائی کا خیال نہ رکھنے والے لوگوں سے بلکل نہ ملیں۔ ناگوار کچھ بھی سامنے آیا وومٹنگ ہو جانی۔ اور کئی لڑکیوں کو تو ڈی ہائیڈریشن ہو جاتی ہے۔ نیم بیہوشی میں چلی جاتی ہے۔ پھر ان کو Onset انجکشن کے ساتھ مریض کو دیکھتے ہوئے کچھ اور انجیکشن ملا کر گلوکوز کی بوتل میں ڈال کر لگایا جاتا۔ کہ جسم سے پانی کی کمی کو مصنوعی طریقہ سے پورا کیا جائے۔

وومٹنگ جتنی بار مرضی ہو۔ کھانا پینا نہ چھوڑیں۔ اون سیٹ 8 سے ویسے کم ہی وومٹنگ ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ایک چیز جڑی ہے کہ ریگولر کھانے سے پیدا ہونے والے بچے میں Cleft lip and palate کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹرز اس بات کی نفی کرتے ہیں۔ مگر کہتے یہی ہیں کہ اون سیٹ کم لیں۔ ویسے اپنا لائف سٹائل بدل کر اس مسئلے کو کنٹرول کریں۔ کسی صورت بھی نہ ہو تو بھوکے مرنے سے بہتر ہے اون سیٹ صبح شام لے لیں۔ ورنہ کچھ نہیں کھایا جائے گا۔ اور کچھ کھائیں گے نہیں تو بچے کی گروتھ متاثر ہونے کا خدشہ ہوگا۔

فولک ایسڈ کی گولی اور کیلشیم کی ٹکی عموماً سبھی لڑکیوں کو ڈاکٹر بتاتی ہیں۔ وہ ضرور لیں۔ اپنی ڈائٹ بہتر کریں۔ بہت خوش رہیں۔ سسرال والے اور خصوصاً خاوند بیوی کو ان نو ماہ میں پلیز کوئی ٹینشن نہ دیں۔ ساس بہو کو طرح طرح کے طعنے دینے عارضی طور پر پلیز روک لے۔ ڈیلیوری کے بعد پھر شروع کر لے۔ دودھ پھل انڈے موسمی پھلوں کا فریش جوس ل، گوشت وغیرہ پہلے دنوں کی نسبت ان دنوں میں زیادہ دیں۔ کھجور کا استعمال حمل میں بہت ہی مفید ہے۔

چیک اپ کروانے کے لیے اگر بائیک پر جائیں تو جمپ لگانے سے گریز کریں۔ بائیک بلکل آہستہ چلائیں۔ ہنڈا 125 بائیک نو ماہ تک بیوی کو کہیں لانے لیجانے کے لیے تو بلکل بھی نہ استعمال کریں۔ اس سے بری اور خطرناک کوئی بائیک نہیں میں نے دیکھی۔ شہر دور ہے گاؤں سے بائیک والے اور پیٹر رکشے شہر جاتے۔ تو کوشش کریں کار پر جائیں۔ اپنی نہیں ہے تو رینٹ پر لے جائیں۔ مگر سفر کو حاملہ لڑکی کے لیے نو ماہ تک آرام دہ بنائیں۔

بیوی پر خرچ کئے جانے والے پیسے خاوند اپنی امی اور دیگر گھر میں موجود وڈی وڈیری خواتین کو ہر گز نہ بتائے۔ وہ اپنے دور کی بات کرتی ہیں۔ جب سوکھی روٹی اور سالن ہی دستیاب اور کافی ہوتا تھا۔ یا دودھ مکھن دیسی گھی۔ اب وہ دور نہیں رہے۔ لڑکوں اور لڑکیوں کے جسموں میں جان ہی ہوئی نہیں۔ پڑھائی اور جاب کے چکر میں اپنی صحت کا خیال نہیں رکھتیں۔ وہ وڈی وڈیریاں اکثر ڈاکٹر کے پاس جانے سے بھی منع کریں گی دوائی کھانے سے روکیں گی۔ سب باتیں ان کے نوٹس میں لانا ضروری ہی نہیں ہے۔

طریقے سے ہینڈل کرنا ہوتا ان بڑی عمر کی عورتوں کو یار۔ ان کو اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ انکے اور اب کے دور میں آدھی صدی گزر چکی ہے۔ لائف سٹائل بدل چکے ہیں۔ غذا ناقص ہوچکی ہے۔ اور لڑکیاں کھاتی کیا ہیں؟ پیزا برگر شوارمے چاکلیٹ پاپڑ سلانٹیاں پاپڑی چاٹ گولے گپے اور دیگر سب گند بلا ہے۔ یہی دیگر ممی ڈیڈی سٹوڈنٹ لڑکیوں کی بھی غذا ہوگی۔ تو جسم میں طاقت کیا ہوگی؟ اس لیے ڈاکٹر کے مشورے سے فوڈ سپلیمنٹس اور حمل کے دنوں میں غذا کو بہتر کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

شروع ہی سے کی گئی یہ ساری احتیاط ایک تو زچہ و بچہ کی مستقل صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ دوسرے نمبر پر پیدا ہونے والے بچے میں معذوری کے چانس کو کم کر دیتی ہے۔۔
شُکریہ۔

Eid Mubarak to everyone!
07/06/2025

Eid Mubarak to everyone!



AnnouncementFather of Dr. Farida Batool, Consultant Radiologist (PHQ) passed AwayAlnoor Ultrasound Clinic will remain cl...
20/04/2025

Announcement
Father of Dr. Farida Batool, Consultant Radiologist (PHQ) passed Away

Alnoor Ultrasound Clinic will remain closed until Sunday, April 27th.

*Prayer Request*
We kindly request all friends and well-wishers to recite Surah Fatiha for the Magfirat (forgiveness) of the deceased.

Regards
Management Team
Alnoor Ultrasound Clinic

04/04/2025

تحریر:مسکان زہراء(ماہر غذائیت)
زیرنگرانی:ڈاکٹر ہماعنبرین گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد۔
کینسر کی روک تھام میں غذائیت کا کردار
کینسر دنیا بھر میں اموات کی ایک بڑی وجہ ہے، لیکن تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ طرزِ زندگی کے عوامل، خاص طور پر غذائیت، نہ صرف کینسر کی روک تھام بلکہ اس کے انتظام میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگرچہ کوئی ایک خاص غذا یا سپلیمنٹ مکمل طور پر کینسر سے بچاؤ کی ضمانت نہیں دے سکتا، لیکن متوازن غذا جو مخصوص غذائی اجزاء اور خوراک کے گروہوں پر مشتمل ہو، کینسر کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔ غذائیت جسم کے مدافعتی نظام، خلیوں کی مرمت، سوزش کی سطح، اور نقصان دہ مادوں کے اخراج کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے، جو سب کینسر کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ مضمون ان اہم غذائی پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے جو کینسر سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

1. خوراک کا کینسر کے خطرے پر اثر
ہم جو کچھ کھاتے ہیں وہ ہمارے جسم پر مثبت اور منفی دونوں طرح کے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔ پھلوں، سبزیوں، مکمل اناج، دالوں اور صحت مند چکنائی سے بھرپور غذا کینسر کے خطرے کو کم کر سکتی ہے، جبکہ پروسیس شدہ غذاؤں، چینی، غیر صحت مند چکنائی، اور سرخ یا پروسیس شدہ گوشت کا زیادہ استعمال مختلف اقسام کے کینسر کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے۔ امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق، تقریباً 30% سے 40% کینسر کا تعلق خوراک، جسمانی سرگرمی اور وزن کے نظم و نسق سے ہوتا ہے۔ اس لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہم کیا کھاتے ہیں کیونکہ اس کے ہماری صحت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

2. اینٹی آکسیڈنٹس اور فائٹو کیمیکلز: قدرتی محافظ
غذائیت کا ایک سب سے زیادہ تحقیق شدہ پہلو اینٹی آکسیڈنٹس اور فائٹو کیمیکلز کا کردار ہے۔ رنگ برنگی سبزیاں اور پھل اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتے ہیں، جیسے وٹامن سی، وٹامن ای، اور کیروٹینائڈز (جیسے بیٹا کیروٹین)۔ یہ مرکبات آزاد ریڈیکلز کو بے اثر کرنے میں مدد دیتے ہیں، جو غیر مستحکم مالیکیولز ہوتے ہیں اور ڈی این اے کو نقصان پہنچا کر کینسر کے خلیوں کی تشکیل میں معاون ہو سکتے ہیں۔

کچھ سبزیاں، جیسے بروکلی، گوبھی، کیل، اور برسلز سپروٹس میں گلوکوسینولیٹس پائے جاتے ہیں، جو ایسے سلفر پر مشتمل مرکبات ہیں جو جسم میں اینٹی کینسر خصوصیات والے مادے میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح، بلیو بیریز، کھٹی پھلوں، اور پیاز میں پائے جانے والے فلیوونائڈز سوزش کو کم کرنے اور کینسر سے بچاؤ میں مدد دیتے ہیں۔

3. فائبر: ہاضمے کی صحت کو فروغ دینا اور کینسر کے خطرے کو کم کرنا
خوراک میں فائبر کا مناسب مقدار میں شامل ہونا نظامِ ہاضمہ کے لیے بہت ضروری ہے۔ پھلوں، سبزیوں، مکمل اناج، اور دالوں میں موجود غذائی فائبر بڑی آنت کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ فائبر نظامِ انہضام کو بہتر بناتا ہے، قبض سے بچاتا ہے، اور نقصان دہ مادوں کو جلدی خارج کرنے میں مدد کرتا ہے۔

اس کے علاوہ، فائبر پری بایوٹک کے طور پر بھی کام کرتا ہے، جو آنتوں میں صحت مند بیکٹیریا کی نشوونما کو فروغ دیتا ہے، مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور صحت مند وزن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے، جو کینسر کی روک تھام میں ایک اہم عنصر ہے۔

4. صحت مند چکنائی: خلیوں کے افعال کو سہارا دینا
چکنائی کی قسم بھی کینسر کے خطرے کو متاثر کرتی ہے۔ سیر شدہ چکنائی، جو سرخ گوشت اور پروسیس شدہ غذاؤں میں زیادہ ہوتی ہے، کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے، جبکہ زیتون کا تیل، گری دار میوے، بیج، اور ایواکاڈو میں پائی جانے والی صحت مند چکنائی سوزش کو کم کرنے اور خلیوں کے افعال کو سہارا دینے میں مدد دیتی ہے۔

اومیگا 3 فیٹی ایسڈ، جو چکنی مچھلی (جیسے سالمون اور میکریل)، السی کے بیج اور اخروٹ میں پایا جاتا ہے، سوزش کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو روک سکتا ہے۔

5. پروٹین اور کینسر کی روک تھام
پروٹین جسم کی نشوونما اور مرمت کے لیے ضروری ہے، لیکن اس کا ذریعہ اہمیت رکھتا ہے۔ پودوں پر مبنی پروٹین، جیسے دالیں، ٹوفو، اور کوئنو، کینسر کے کم خطرے سے منسلک ہیں، جبکہ سرخ گوشت، خاص طور پر پروسیس شدہ گوشت (جیسے ساسیجز، بیکن، اور ہاٹ ڈاگ)، کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

6. الکحل کا محدود استعمال
زیادہ مقدار میں الکحل کا استعمال مختلف اقسام کے کینسر، جیسے جگر، بڑی آنت، اور چھاتی کے کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ اس لیے کینسر کی روک تھام کے لیے الکحل کا استعمال کم یا بالکل ترک کر دینا بہتر ہے۔

7. صحت مند وزن برقرار رکھنا
موٹاپا کئی کینسرز کا ایک اہم خطرہ ہے، بشمول چھاتی، بڑی آنت، اور رحم کا کینسر۔ اضافی جسمانی چربی سوزش کو بڑھا سکتی ہے، ہارمونی تبدیلیاں کر سکتی ہے، اور کینسر کے خلیوں کی نشوونما کو فروغ دے سکتی ہے۔

8. پانی کی مناسب مقدار اور کینسر کی روک تھام
اگرچہ پانی براہ راست کینسر کی روک تھام نہیں کرتا، لیکن مناسب ہائیڈریشن مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے۔ پانی جسم کے زہریلے مادوں کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے اور ہاضمے کو بہتر بناتا ہے، جس سے کینسر کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

9. مجموعی صحت کے لیے متوازن نقطہ نظر
کینسر کی روک تھام ایک پیچیدہ عمل ہے، اور اگرچہ صرف غذا ہی کینسر سے مکمل تحفظ فراہم نہیں کر سکتی، لیکن یہ خطرے کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ صحت مند غذا کے ساتھ ساتھ، باقاعدہ ورزش، صحت مند وزن کا برقرار رکھنا، اور تمباکو سے پرہیز بھی کینسر سے بچاؤ کے لیے ضروری عوامل ہیں۔

آخر میں، ایک جامع طرز زندگی اپنانا، جس میں اچھی غذائیت، جسمانی سرگرمی، تناؤ کا مؤثر انتظام، اور باقاعدہ طبی معائنے شامل ہوں، کینسر کے خطرے کو کم کرنے اور طویل مدتی صحت کو فروغ دینے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔
نتیجہ: کینسر کی روک تھام کے لیے ایک جامع نقطہ نظر
کینسر کی روک تھام ایک پیچیدہ عمل ہے، اور اگرچہ صرف غذائیت کینسر سے مکمل تحفظ کی ضمانت نہیں دے سکتی، لیکن یہ خطرے کو کم کرنے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایسی غذا جو مکمل، غیر پروسیس شدہ خوراک پر مشتمل ہو، پودوں پر مبنی اجزاء کو ترجیح دے، اور سرخ گوشت، پروسیس شدہ کھانوں اور الکحل کے استعمال کو محدود کرے، وہ مختلف اقسام کے کینسر کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کر سکتی ہے۔ غذا کے علاوہ، دیگر طرزِ زندگی کے عوامل جیسے باقاعدہ جسمانی سرگرمی، صحت مند وزن کو برقرار رکھنا، اور تمباکو سے پرہیز بھی کینسر کی روک تھام کے لیے ضروری ہیں۔

بالآخر، صحت کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اپنانا، جس میں متوازن غذا، جسمانی سرگرمی، ذہنی دباؤ کا مؤثر انتظام، اور باقاعدہ طبی معائنے شامل ہوں، کینسر کے خطرے کو کم کرنے اور طویل المدتی صحت کو فروغ دینے کی سب سے مؤثر حکمت عملی ہے۔ تحقیق کے جاری رہنے کے ساتھ، ہم غذا اور کینسر کے درمیان پیچیدہ تعلق کو مزید بہتر طریقے سے سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے مستقبل میں کینسر کی مزید مؤثر روک تھام کے امکانات روشن ہو رہے ہیں۔

08/03/2025

سوشل میڈیا پر بعض افراد پوسٹ لگا رہے ہیں کہ صوبائی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کو ڈاکٹروں سے خالی کیا جارہا ہے جبکہ ان خبروں میں کوئی حقیقت نہیں۔ڈاکٹروں کی ٹرانسفر پوسٹنگ سروس کا حصہ ہی چند ڈاکٹروں کی ہسپتال سے پوسٹنگ ضرور ہوئی ہے لیکن ان کی جگہ سپیشلسٹ ڈاکٹرز کو PHQ ہسپتال میں بھی تعینات کر دیا گیا ہے ہسپتال میں نئے پوسٹنگ ہوکر آنے والوں کی تفصیل درج جہ ذیل ہے
1۔ڈاکٹر فہیم کنسلٹنٹ آرتھوپیڈک سرجن
2۔ڈاکٹر فریدہ بتول کنسلٹنٹ ریڈیالوجسٹ
3۔ڈاکٹر شازیہ منور کنسلٹنٹ ریڈیالوجسٹ
4۔ڈاکٹر ارم شفیع کنسلٹنٹ ریہبلیٹیشن سپیشلسٹ(یاد رہے پورے ہلتھ ڈیپارٹمنٹ میں اس فیلڈ میں واحد سپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں )
5۔ڈاکٹر عائشہ حیات کنسلٹنٹ آئی سپیشلسٹ(خاتون آئی سپیشلسٹ کی موجودگی سے خواتین مریضوں کو بڑی سہولت میسر ہو گی)
6۔ڈاکٹر امجد حسین کنسلٹنٹ ENT سپیشلسٹ(یاد رہے ہسپتال عرصہ دراز سے ہسپتال میں ENT سپیشلسٹ نہ ہونے کی وجہ سے ENT کے مریضوں کو تکلیف کا سامنا تھا۔
7۔ڈاکٹر اطہر حسین کنسلٹنٹ یورالوجسٹ
سیکرٹری ہلتھ آصف اللہ خان صاحب ہسپتالوں میں مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے رات دن کوشاں ہیں انشاءاللہ ان کی سربراہی میں ہلتھ سسٹم میں بہت بہتری آئے گی۔رات دن سیکرٹری صاحب ہسپتال انتظامیہ سے رابطے میں رہتے ہیں۔ڈائریکٹر ہلتھ ڈاکٹر محمد اقبال نے سیکرٹری صاحب کے احکامات کی روشنی میں پیرامیڈیکل سٹاف کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے دس سے زائد سٹاف کی ہسپتال میں پوسٹنگ کر دی ہے ۔اگلے مالی سال کے لئے ادویات کی خریداری پر کام ابھی سے شروع ہو چکا ہے

*UPDATE FOR MY VALUED PATIENTS*I am pleased to inform you that I have been transferred from RHQ Govt City-ssg Hospital G...
08/03/2025

*UPDATE FOR MY VALUED PATIENTS*

I am pleased to inform you that I have been transferred from RHQ Govt City-ssg Hospital Gilgit Kashrote to PHQ Teaching Hospital Gilgit , where I will continue to serve as a Consultant Radiologist.

Please note that my private clinic services will continue uninterrupted. You can still visit me at my clinic for all your radiology needs.

Thank you for your continued trust and support.

Best Regards,
Dr. Farida Batool
Consultant Radiologists
*PHQ-Gilgit*

15/02/2025
15/02/2025

.....
.
Consultant Radiologist
Infertility Specialist
-4841605
چہرے پر غیر ضروری بال۔۔۔۔
سوال: میرے چہرے پر بال کثرت سے کیوں ہیں؟ کیا اِس بات کا میری جنسیت سے کوئی تعلق ہے؟
جواب:
جب چہرے پر بال کثرت سے اُگتے ہیں یا جسم کے ایسے حِصّوں پر جہاں معمول کے مطابق اختتامی بال (terminal hair) نہیں اُگتے یا بہت ہی کم ہوتے ہیں،تو اِس کیفیت کو Hirsutism کہا جاتا ہے ۔اِس کیفیت کا سبب بہت سی مختلف طبّی صورتیں ہوسکتی ہیں اور یہ عام طور پر کسی حد تک ہارمونی عدم توازن کی علامت ہوتی ہے۔ Hirsutism کی کیفیت جسم میں andronic ہارمون کی کثرت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ،لہٰذا اِس کیفیت کو ماہواری کی بے قاعدگیوں اور انڈوں کے اخراج میں بے ترتیبی سے منسلک کیا جا سکتا ہے جیسا کہ بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (PCOS) کے مرض میں دیکھا جاتا ہے۔

چہرے پر غیر ضروری بالوں کی موجودگی خواتین کے لیئے ایک پریشان کن معاملہ ہے۔ یہ آپ کے اعتماد میں کمی لانے اور ذہنی دبائو میں اضافے کا باعث بھی بنتا ہے۔ چہرے پر بالوں کی افزائش میں اضافے کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں ہارمونز کی بے اعتدالی اور کچھ خاص ادویات کا استعمال سر فہرست ہے۔ موجودہ دور کی ناقص غذائیں بھی بلا شبہ اس عارضے کی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس پریشانی سے نجات پانے کے لیئے ہم کن طریقوںکا استعمال کر سکتے ہیں۔

◀️کیمیائی طریقے۔۔۔
بہت سے افراد ان بالون کو کم کرنے اور چھپانے کے لیئے کیمیائی پراڈکٹس جیسے کہ بلیچ کریم کا استعمال کرتے ہیں۔ اس کے استعمال سے کچھ دنوں کے لیے بالوں کی رنگت ہلکی پڑ جاتی ہے اور وہ کم نظر آنے لگتے ہیں۔ لیکن اس طریقے کا استعمال ان ہی لوگوں کے لیئے کار گر ہے جو باقاعدگی سے اس کا استعمال جاری رکھ سکیں۔ اس کے علاوہ بلیچ میںموجود کئی کیمیکل ایسے بھی ہیں جو جلد کے نقصان دہ ہیں۔ حساس جلد والی خواتین اس کا استعمال نہ کریں۔ حاملہ اور دودھ پیتے بچوں کی مائیں بھی ان پراڈکٹس کے استعمال سے ہر ممکن پرہیز رکھیں۔

◀️ویکس اور تھریڈنگ۔۔
بالوں کو ویکس یا دھاگے کی مدد سے نکالنا بھی ایک عام طریقہ ہے۔ اگرچہ اس میں کیمیکل کا استعمال نہیں ہے لیکن ان طریقوں سے بالوں کی افزائش کم نہیں ہوتی۔ خاص طور پر تھریڈنگ سے بال موٹے نکلنے لگتے ہیں جو کہ زیادہ نمایاں ہوتے ہیں۔

◀️قدرتی اجزا کا استعمال۔۔
بہت سے قدرتی اجزا کے استعمال سے بھی چہرے اور جسم کے غیر ضروری بالوں کا خاتمہ ممکن ہے۔ ان میں سر فہرست ہلدی اور بیسن کا استعمال ہے۔ ان کو مسلسل استعمال کرتے رہنے سے بالوں کی افزائش کم ہونے لگتی ہے۔

◀️ الیکٹرولائسس۔۔
اگرچہ یہ ایک وقت طلب طریقہ ہے لیکن چہرے کے غیر ضروری بالوں سے نجات کا یہ ایک واحد مستقل ذریعہ ہے۔ اس پراسس میں بجلی کی مدد سے بالوں کی جڑوں کو ختم کر دیا جاتا ہے۔

◀️لیزر۔۔۔
غیر ضروری بالوں سے نجات کا یہ ایک جدید طریقہ ہے۔ روشنی اور حرارت کی تیز لہروں کی مدد سے بالوں کی جڑوں پر ہونے والا اثر ریر پا ہوتا ہے۔ اور بال ذیادہ دیر تک دوبارہ نہیں اگتے۔ یہ طریقہ مہنگا ہونے کے ساتھ ساتھ وقت طلب بھی ہے۔

Address

Gilgit

Telephone

+925811450239

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al-Noor Ultrasound & Medical Centre posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram

Category