23/03/2024
ایک چور بہت عمدگی سے چوری کرتا تھا اور سارا مال غریبوں اور ضرورت مندوں میں بانٹ دیتا ،کچھ وقت گزرا تو اس نے چوری سے توبہ کی اور گمنامی کی زندگی بسر کرنے لگا ،ایک روز اچانک ایک عورت روتی ہوئی آئ اور کہنے لگی کہ بیوہ عورت ہوں ،جوان بچی کا ساتھ ہے ،کمانے والا کوئ نہیں ،کچھ مدد کرو کہ عزت سے بچی اپنے گھر کی ہو جائے ،،چور نے اسے تسلی دی اور مدد کا وعدہ کر لیا۔
رات ہوئ تو اللہ کے حضور گویا ہوا کہ اے اللہ آج اس غریب عورت کے لیے ۔پھر سے چوری کرنے والا ہوں ،تو ہی کار ساز ہے،،
آخر وہ آدمی چل پڑا ۔کام چھوڑا ہوا تھا کچھ سمجھ نہیں آیا ،اتنے میں ایک اور شخص اسے وہاں نظر آیا ۔منہ چھپاۓ ،اس نے پوچھا ،،کون؟،،
،،کالا،،جواب ملا
،،تم کون؟،،
،،میں بھی کالا،،
،،چلو پھر اکٹھے چلتے ہیں ،،،کیا ہے کوئ گھر نظر میں،،؟ چور نے پوچھا۔،،ہاں ،اؤ چلیں ،،
یوں اس اجنبی کی رہنمائی میں ایک گھر میں داخل ہوۓ جب سارا سامان لوٹ لیا ،تو اچانک چور نے کہا کہ سامان واپس رکھ دو ،،لیکن کیوں،،؟ اجنبی نے استفسار کیا
چور نے کہا بس رکھ دو اور جلدی چلو، باہر آکر پھر چور نے پوچھاکہ کوئ اور گھر ہے نظر میں ۔۔اج ضرورت ہے بہت۔۔
تب اجنبی چور نے وزیر کے گھر کاپتہ سمجھایا اور چلتے چلتے جا پہنچے،سب مال سمیٹا ،اجنبی کہنے لگا کہ وزیر کی بیٹی کی شادی ہے تو مال وزر خوب ہے ،چور نے سامان وہیں پہ چھوڑا اور اجنبی کو لے کر باہر آ گیا ،اور اصرار کیا کہ کوئی اور گھر دکھاۓ ،اخر اس اجنبی نے کہا کہ اب تو ایک آخری بادشاہ کا محل ہی بچا ہے اگر کہو تو وہیں پہ چلتے ہیں ،،چور نے حامی بھر۔لی اب وہ دونوں بادشاہ کے محل میں پہنچے تما م رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے ،سامان۔اٹھایا ،اتنے میں ،پہرے پہ موجود کتیا کی آنکھ کھل گئی ،وہ بھاگے اور چور پہ جھپٹے ،اتنے میں کتا آیا اور کتیا کو کھینچ کر پیچھے کیا ،چور نے ایک سرد آ ہ بھری اور اجنبی سے کہا یہ سامان بھی رکھ دو ،اجنبی نے پوچھا ،،آخر کیوں؟،،اپ ایسا کیوں کہہ رہے ہیں؟
تب چور نے کہا ،،تم مالک ہو اس گھر کے ،اور یہ گھر بادشاہ کا ہے،،میں پہچان گیا ہوں کہ تم ہی بادشاہ ہو؟
لیکن کیسے؟ بادشاہ نے حیران ہوتے ہوۓ پوچھا
،،کتیا،مجھ پہ بھونک رہی تھی ،جب کہ کتا اسے ہم سے دور لے گیا،یہ کہتے ہوۓ کہ جب مالک خود چور کے ساتھ ہے تو ،تمہیں کیا تکلیف ہے؟ کتے کے ردعمل کی وجہ سے مجھے خبر ہوئی کہ آپ ہی گھر کے مالک ہو۔،،
بادشاہ نے اس چور کو اپنے پاس بٹھایا اور کہا قبلہ اب باقی معاملات بھی بتا دیں کہ پہلے گھر سے سامان کیوں واپس کیا۔؟
بات دراصل یہ ہے کہ سامان کھنگالتے ہوۓ،میرا ہاتھ وہاں پہ موجود نمک کی بوری پہ پڑ گیا،اور وہ ہاتھ چکھنے کی غرض سے میں نے چاٹ لیا،اسطرح اس گھر کا نمک خوار ہوگیا،عالی جاہ میں چور ہوں لیکن نمک حرام نہیں ہوں ،اس لئے اس گھر کا سامان لوٹا دیا.۔۔اگلا گھر وزیر کا تھا ،،لیکن اسکی بیٹی کی شادی تھی،بیٹیا ں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں ،غریب کی ہوں یا وزیر کی،تو میرا دل نہیں مانا کہ ایک بیٹی کا حق دوسری کو دے دوں،میں چور ہوں مگر غیرت مند ہوں،، باقی صورتحال آپ کےسامنے ہے،،
بادشاہ اس چور کے کردار کی مضبوطی سے متاثر ہوا اور صبح سب کے سامنے اسے انعام واکرام اور مطلوبہ سازوسامان سمیت رخصت کیا،،
چور نے برائی چھوڑنے کی نیت کی اور خدا نے اسے اس گناہ سے بچا لیا،،جوخدا کی رہ ایک قدم بڑھتا ہے وہ بندے کی طرف دس قدم بڑھتا ہے۔۔
Copied