
Fakhra Anjum Psychologist
Nearby clinics
College Road, Daska
Mohammad Hospital Interstate Located in Jinnah Road Underpass
Pindibypass
Niaz Memorial Hospital
Gill Road
Comissioner Road
Satellite Town
Aziz Market
Model Town
Ketchery Road
Green Town
Opposite DCO Office Sialkot Road Gujranwala
Adjacent Khaadi. Gujranwala
Satellite Town
Al-Shifa Future Hospital
Comments
ایسا نہیں کہ میری محبت میں کوئی کمی تھی۔
میں نے دعا بھی مانگی اور بھیک بھی
میں نے سجدے بھی کیے اور پرہیز بھی
آنسو بھی بہائے ہاتھ بھی جوڑے
دوست بھی بدلے سوچ بھی
اورسب سے بڑھ کر
اس کی خاطر خود کو ہی بدل ڈالا
میں نے منت بھی کی غصہ بھی
جو کر سکتا تھا کیا
میں نے اسے وہ وعدےبھی یاد دلائے جو اس نے کیے تھے
مگر جس کو جانا ہوتا ہے وہ جاتاہے
لفظوں کی لاج کہاں رکھتا ہے
یہ منت یہ سماجت
یہ دعائیں یہ بھیک
سب بیکار جاتی ہے
میں نے تو محبت بھی اتنی خاموشی سے کی تھی کہ میری خاموشی نے شور مچادیا تھا
آج اس مقام پر ہو
نہ اُس کی طلب ہے نہ ہی محبت کی۔
مجھے آج بھی یاد ہے وہ ایک جملہ جو جدائی کی وجہ ہے۔
"آج کہ دور میں ایسی محبت کون کرتا ہے"۔۔۔
Psychology is not something you should fear of. It is about behavior and mental ability. We are here
Operating as usual


Well done organisers of 18th Annual Muslim Psychology Conference organized by the Department of Psychology GC University Lahore in collaboration with Society for the Advancement of Muslim Psychology ( 18th - 19th October 2022)

تمام آزادیوں میں سب سے بڑی آزادی ذہنی آزادی ہے۔ اپنے خیالات کو معاشرے کی قدامت پسند روایات اور اس کے فرسودہ اصولوں پر نہ پرکھیں۔

اداسی بہت بھوکی ہوتی ہے انسان کی مسکراہٹ کو کھا جاتی ہے.

بچے کو کوئی بھی کہانی سنا دیں وہ اس پر یقین کرتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کہانی کو پہلے خود سچائی کی کسوٹی پر پرکھا جائے تاکہ بچہ ساری زندگی جھوٹ پر بنی عمارت کا دفاع نہ کرتا رہے۔
*ہم خود کو کسطرح کامیاب خاتون سمجھ سکتے ہیں*
اپنے اندر آپ ایک مکمل شخصیت ہیں،
اپنے آپ کو ویلیو دینا
ﷲ نے ہمیں ایک مکمل پہچان دی ہے ہمارے فنگر پرنٹس تک الگ ہیں ہر کسی کے،
*ایک مسلمان عورت کیسی ہوتی ہے جب وہ اپنے آپ کو Built کرتی ہے تو اسکو کیا فائدے ہوتے ہیں وہ کیسے اعتماد کے ساتھ رہ سکتی ہے
اپنے کاموں کی ایک لسٹ بنائیں جو آپ صبح سے شام کرتی ہیں اور خود کو شاباشی دیں کہ آپ میں الحمد للہ یہ سب کام کرنے کی صلاحیت ہے
*جو عورت قرآن مجید پڑھنے والی اسکے ترجمے کو سمجھنے والی ہو گی وہ اپنے مقام پر کبھی ڈپریشن، شرمندگی، بیچارگی محسوس نہیں کرئے گی*
ﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے؛
اور جو کوئی اچھے کام کرے گا مرد ہو یا عورت لیکن وہ مومن ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرا بھی ظلم نہ کیا جائے گا۔(النساء :124)
ایمان امن سے ہے، امن کا آنا دل، زبان اور عمل میں
*ہمیں خود کو Victim نہیں کرنا چاہیے ،کہ ہائے میں عورت ہوں تو یہ نہیں کر سکتی وہ نہیں کر سکتی، بلکہ ہمیں اپنے مقصد پر فوکس کرنا ہے سکون لانے کا اہم کردار جس کے لیے ہمیں پیدا کیا گیا، اور کسی پر زرہ برابر بھی ظلم نہیں کیا گیا*
میرے رب نے میرے لیے جو فیصلہ کیا اسکا دل، زبان اور عمل سے پورا کرنا ہے
پھر ہی ہمیں حیاتِ طیبہ اور جنت عدن مل سکتی ہے اور ہم ایک کامیاب خاتون بن سکتی ہیں ان شاء اللّٰہ 💕

بچوں کی تربیت میں سب سے پہلا اور بنیادی کام اپنے الفاظ اور لہجے کو شائستہ، مہذب اور عزت دار بنانا ہے
کیونکہ یہی بچے کی پہلی سیکھ ہوتی ہے جس سے بچہ اپنا جذباتی تاثر پیدا کرتا ہے والدین کی زبان دانی کے ہنر میں کمی کی وجہ سے بچوں کے مزاج کا بگاڑ پیدا ہوتا ہے جس سے وہ ضدی غصیلے اور بدتمیز ہو جاتے ہیں۔
والدین کی مصرفیات، کام کاج کی تھکن، ذاتی اور خاندانی مسائل یا کسی قسم کا پریشر ان کو اس بات کا جواز نہیں دیتا کہ وہ بچوں سے درشت اور غیر مہذبانہ انداز تخاطب کا رویہ اپنائیں۔
والدین کا اپنی گفتگو کے انداز اور وقار پر مکمل کنٹرول ہی ان کے بچوں کی بہترین تربیت کا معاون بن سکتے ہیں۔
In last 10 years, TEN major reasons for degradation of financial situation of a family :
1. Everyone in family owns smartphone.
2. Vacations under social pressure.
3. Buying a car & gadgets as a status symbol.
4. Avoiding home made food and unnecessarily eating out on weekends.
5. Brand conscious for salons, parlours and clothes. Spoiled lifestyle increasing medical expenses.
6. Trying to make Birthday and anniversary special by spending more money rather than time together.
7. Grand weddings and family functions.
8. Commercialization of Hospitals, Schools and tuitions.. education...etc.
9. Spending what you haven't yet earned...by loans and credit cards...
10. Spending tons of money on interiors of house & office and thereby increasing the Maintenance cost....
We are copying others' lifestyle without understanding our own needs and income. If this does not get curtailed, it will lead to lots more stress and anxiety with passing years (as habits don't change).



زندگی صدیوں، سالوں، دنوں یا مہینوں میں نہیں بدلتی. زندگی اسی لمحے میں بدل جاتی ہے جس میں آپ زندگی بدلنے کا فیصلہ کر تے ہیں

بچوں کے کردار اور اپنے عمل کی عمارت کو مضبوط بنایا جائے

ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﮐﺴﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺁﺝ ﻭﮦ ﺍﭘﻨﯽ ﺗﻤﺎﻡ ﻣﺼﺮﻭﻓﯿﺎﺕ ﮐﻮ
ﭘﺲ ﭘﺸﺖ ﮈﺍﻝ ﮐﺮ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﮭﺎ
ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﺁﺋﯽ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﺼﺎﻓﺤﮧ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻼﺗﻤﮩﯿﺪ ﺩﺭﻭﯾﺶ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ ﮐﮩﺎ، ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻧﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﮯ ﮐﺎﻧﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﮨﺎﺗﮫ ﺭﮐﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮮ ﺟﺬﺏ ﺳﮯ ﺩُﻋﺎ ﺩﯼ:
"ﺍﻟﻠﮧ پاک ﺗﺠﮭﮯ ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﺎﻧﭩﻨﮯﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ"
ﺩﻋﺎ ﻟﯿﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ:
"ﺣﻀﺮﺕ! ﺍﻟﺤﻤﺪلله ﮨﻢ ﻣﺎﻝ ﭘﺎﮎ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮬﺮ ﺳﺎﻝ ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﺯﮐﺎۃ ﻧﮑﺎﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺑﻼﺅﮞ ﮐﻮ ﭨﺎﻟﻨﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺣﺴﺐِ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺻﺪﻗﮧ ﺑﮭﯽ ﺩﯾﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﻣﻼﺯﻣﯿﻦ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﯽ ﺧﯿﺎﻝ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮐﺎﻡ ﻭﺍﻟﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﭽﮧ ﮨﮯ، ﺟﺲ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮐﺎ ﺧﺮﭼﮧ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﭨﮭﺎ ﺭﮐﮭﺎ ﮨﮯ، ﷲ پاک ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﺳﮯ ﮨﻢ ﺗﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﺎﻧﭧ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟ."
ﺩﺭﻭﯾﺶ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﻣﺴﮑﺮﺍﯾﺎ
ﺍﻭﺭ ﺑﮍﮮ ﺩﮬﯿﻤﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﭩﮭﮯ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﻮﻻ:
"ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﮯ!
ﺳﺎﻧﺲ، ﭘﯿﺴﮯ، ﮐﮭﺎﻧﺎ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺗﻮ ﺭﺯﻕ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻗﺴﻤﯿﮟ ﮨﯿﮟ،
ﺍﻭﺭ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻮ!
"ﺭَﺍﺯِﻕ ﺍﻭﺭ ﺍﻟﺮَّﺯَّﺍﻕ" ﺻﺮﻑ ﺍﻭﺭ ﺻﺮﻑ ﷲ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﮨﮯ، ﺗﻢ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﻧﮩﯿﮟ.
ﺗﻢ ﺟﻮ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ، ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﺮﻧﺎ ﭼﮭﻮﮌ ﺑﮭﯽ ﺩﻭ ﺗﻮ ﷲ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮐﯽ ﺫﺍﺕ ﯾﮧ ﺳﺐ ﻓﻘﻂ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﻮ ﻋﻄﺎ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ، ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﯾﮧ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﺷﺮﻑ ﺍﻟﻤﺨﻠﻮﻗﺎﺕ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﺍﺩﺍ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ."
ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻧﮯ ﻧﺮﻣﯽ ﺳﮯ
ﺍﺱ ﮐﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻟﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺑﻮﻻ:
"ﻣﯿﺮﮮ ﺑﭽﮯ!
ﺁﺅ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎﺅﮞ ﮐﮧ ﺁﺳﺎﻧﯿﺎﮞ ﺑﺎﻧﭩﻨﺎ ﮐﺴﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ..
ﮐﺒﮭﯽ ﮐﺴﯽ ﺍﺩﺍﺱ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﮐﻨﺪﮬﮯ ﭘﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺭﮐﮫ ﮐﺮ، ﭘﯿﺸﺎﻧﯽ ﭘﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮑﻦ ﻻﺋﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻨﭩﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﻣﻘﺼﺪ ﺑﺎﺕ ﺳﻨﻨﺎ ... ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﺍﭘﻨﯽ ﺿﻤﺎﻧﺖ ﭘﺮ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻮﮦ ﮐﯽ ﺟﻮﺍﻥ ﺑﯿﭩﯽ ﮐﮯ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺳﻨﺠﯿﺪﮔﯽ ﺳﮯ ﺗﮓ ﻭﺩﻭ ﮐﺮﻧﺎ .... ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﺻﺒﺢ ﺩﻓﺘﺮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺤﻠﮯ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﯾﺘﯿﻢ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﻟﮯ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺫﻣﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﻟﯿﻨﺎ ۔۔۔ﯾﮧ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﮐﺴﯽ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﺩﺍﻣﺎﺩ ﯾﺎ ﺑﮩﻨﻮﺋﯽ ﮨﻮ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺳﺴﺮﺍﻝ ﻣﯿﮟ ﺧﺎﺹ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﻀﻞ ﻧﮧ ﺳﻤﺠﮭﻨﺎ...ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﭙﮭﺮﮮ ﮐﺴﯽ ﺁﺩﻣﯽ ﮐﯽ ﮐﮍﻭﯼ ﮐﺴﯿﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﻏﻠﻂ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﻧﺮﻣﯽ ﺳﮯ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﻧﺎ... ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﭼﺎﮰ ﮐﮯ ﮐﮭﻮﮐﮭﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﺍﻭﺋﮯ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺑُﻼﻧﮯ ﮐﯽ ﺑﺠﺎﺋﮯ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﺑﯿﭩﺎ ﮐﮩﮧ ﮐﺮ ﺑُﻼﻧﺎ ... ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﮔﻠﯽ ﻣﺤﻠﮯ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﯿﻠﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺑﺤﺚ ﻣﺒﺎﺣﺜﮯ ﺳﮯ ﺑﭻ ﮐﺮ ﺧﺮﯾﺪﺍﺭﯼ ﮐﺮﻧﺎ...ﯾﮧ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻓﺘﺮ، ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﯾﺎ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﮐﮯ ﭼﻮﮐﯿﺪﺍﺭ ﺍﻭﺭ کم آمدن والے ﻣﻼﺯﻣﯿﻦ ﮐﻮ چھوٹا نہ سمجهنا، انہیں ﺳﻼﻡ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻞ ﮐﺮﻧﺎ، ﺩﻭﺳﺘﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮔﺮﻡ ﺟﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﻣﻠﻨﺎ، ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺮ ﺭﮎ ﮐﺮ ﺍﻥ ﺳﮯ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﭽﻮﮞ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮭﻨﺎ... ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﮨﺴﭙﺘﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﺑﺴﺘﺮ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﺎﻥ ﻣﺮﯾﺾ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﭘﻮﭼﮭﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮯ ﺗﺴّﻠﯽ ﺩﯾﻨﺎ... ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!
ﭨﺮﯾﻔﮏ ﺍﺷﺎﺭﮮ ﭘﺮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﺷﺨﺺ ﮐﻮ ﮨﺎﺭﻥ ﻧﮧ ﺩﯾﻨﺎ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻣﻮﭨﺮ ﺳﺎﺋﯿﮑﻞ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﻮ ...
ﺳﻤﺠﮭﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﮨﮯ!"
ﺩﺭﻭﯾﺶ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﻣﯿﮟ ﮈﻭﺑﮯ ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﮐﻮ ﺷﻔﻘﺖ ﺳﮯ ﺳﺮ ﭘﺮ ﮬﺎﺗﮫ ﭘﮭﯿﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﮐﻼﻡ ﺟﺎﺭﮮ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﻣﺘﻮﺟﮧ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ:
"ﺑﯿﭩﺎ ﺟﯽ!
ﺗﻢ ﺁﺳﺎﻧﯽ ﭘﮭﯿﻼﻧﮯ ﮐﺎ ﮐﺎﻡ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮﺗﮯ؟
ﺁﺝ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎ ﮐﺮ ﺑﺎﮬﺮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﯽ ﮔﮭﻨﭩﯽ ﺻﺮﻑ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﮐُﮭﻠﻨﮯ ﺗﮏ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮﻧﺎ، ﺁﺝ ﺳﮯ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﮈﺍﻧﭧ ﺍﯾﺴﮯ ﺳﻨﻨﺎ ﺟﯿﺴﮯ ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﭘﺮ ﮔﺎﻧﮯ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﻮ، ﺁﺝ ﺳﮯ ﻣﺎﮞ ﮐﮯ ﭘﮩﻠﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﭘﺮ ﺟﮩﺎﮞ ﮐﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﻓﻮﺭﺍً ﺍﻥ ﮐﮯ پاسﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﯾﺎ ﮐﺮﻧﺎ، ﺍﺏ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﻧﻮﺑﺖ ﻧﮧ ﺁﺋﮯ، ﺑﮩﻦ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺗﻘﺎﺿﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﭘﻮﺭﯼ ﮐﺮ دﯾﺎ ﮐﺮﻭ، ﺁﯾﻨﺪﮦ ﺳﮯ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﯽ ﻏﻠﻄﯽ ﭘﺮ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﮈﺍﻧﭧ ﮈﭘﭧ ﻣﺖ ﮐﺮﻧﺎ، ﺳﺎﻟﻦ ﺍﭼﮭﺎ ﻧﮧ ﻟﮕﮯ ﺗﻮ ﺩﺳﺘﺮﺧﻮﺍﻥ ﭘﺮ ﺣﺮﻑِ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺑﻠﻨﺪ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ،ﮐﺒﮭﯽ ﮐﭙﮍﮮ ﭨﮭﯿﮏ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﻧﮧ ﮨﻮﮞ ﺗﻮ ﺧﻮﺩ ﺍﺳﺘﺮﯼ ﺩﺭﺳﺖ ﮐﺮ ﻟﯿﻨﺎ،
ﻣﯿﺮﮮ ﺑﯿﭩﮯ !
ﺍﯾﮏ ﺑﺎﺕ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﻧﮩﯿﮟ، ﺗﻢ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﮯ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﮨﻮ،
*ﻣﻨﺰﻝ ﮐﯽ ﻓﮑﺮ ﭼﮭﻮﮌﻭ، ﺍﭘﻨﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﺎ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﺁﺳﺎﻥ ﺑﻨﺎﺅ،

جس کے پاس جو ہوتا ہے ناں اس نے وہی تقسیم کر نا ہوتا ہے. اس لئے لوگوں کے رویوں کا کبھی شکوہ نہیں کرنا چاہیے.
ضروری نہیں کہ سب کی جھولیاں پیار, خلوص, اپنائیت اور بے غرضی جیسے موتیوں سے بھری ہوئی ہوں.اس لیے جہاں جو ملے سمجھ لو وہاں دینے والے کے پاس دینے کے لیے اپنےظرف کے مطابق اس سے بہتر اور کچھ نہیں تھا.اور اگر کامیاب ہونا چاہتے ہو تو کبھی بھی کسی انسان سے کوئی امید نہ رکھو اور اپنا حوصلہ بلند رکھو اور کبھی اللہ تعالیٰ کی ذات سے مایوس نہ ہوں بلکہ اللہ کی رسی کو تھامے رکھو انسان جوکسی کے ساتھ کرتا ہے لازمی طور پر پلٹ کے دوبارہ اس کے ساتھ ویسے ہی ہوتا ہے بس وہ لمحہ دوبارہ اس کے سامنے نئے انداز میں آتا ہے لیکن انسان اس کو نہیں سمجھ پاتا آج سچے دل ، خلوص اور اپنائیت سے کوئی بھی قدم اٹھاؤ

کچھ چیزیں تُمہارے حق میں بہتر نہیں ہوتیں اِس لئے ﷲ رب العزت اُنہیں تُم سے دور کر دیتا ہے_ ایسا نہیں ہے کہ وہ اُن چیزوں کو بہتر نہیں بنا سکتا بلکہ کبھی کبھار تُم اس چیز کی تمنا کر بیٹھتے ہو جو کسی اور کا نصیب ہوتی ہے , جس کا تُمہارے پاس رہنا صرف تکلیف کا باعث ہوتا ہے اِس لئے ﷲ تُمہیں مُستقل اذیت سے بچانے کے لئے عارضی تکلیف دیتا ہے...!
کُچھ لوگ اور کُچھ چیزیں تُمہاری زندگی میں صرف آزمائش کے طور پر آتیں ہے , اور آزمائش تو بس وقتی ہوتی ہے اِس لئے جب آزمائش کا وقت ختم ہو جاتا ہے تو ﷲ رب العزت اُن کا خیال بھی تُمہارے دل سے نکال دیتا ہے جو تُمہیں بےسکون و بےقرار رکھتے ہیں....! ہر شے تُمہارے مُقدر کا حصہ بن کر نہیں آتی کیونکہ تُم اُن باتوں کو کبھی نہیں سمجھ سکتے جو ﷲ رب العزت جانتا ہے اور اگر تُمہیں اُن کی حقیقت کا پتا چل جائے جنہیں ﷲ رب العزت تُم سے دور کرتا ہے تو تُم کبھی اُن کے لوٹ آنے کی تمنا نہ کرو....!
مصلحتوں کو سمجھنے سے زیادہ ضُروری اُن مصلحتوں پہ یقین رکھنا ہوتا ہے , جیسے تُم ﷲ رب العزت کو مان سکتے ہو مگر جان نہیں سکتے اور اُس کو ماننا ہی سب سے ضروری ہے کیونکہ اُس کی ذات تُمہاری سوچ سے بہت وسیع ہے , اور جس کو جاننا نامُمکن ہو اُسکی مصلحتوں کی رازداریاں تُمہاری سمجھ میں کہاں آنی ہیں...؟؟
غم سے ہی تو زندگی کی لذت ہوتی ہے..!! اور امتحان ﷲ اُن کا ہی لیتا ہے جن سے وہ بےپناہ محبت کرتا ہے , جانتے ہو کیوں...؟؟ تاکہ وہ اُنہیں چُن لے اور اپنا بنا لے.... اور جن کو وہ چُن لیتا ہے اُنہیں کسی اور نہیں ہونے دیتا , اِس لئے وہ اُن چیزوں کو تُم سے دور کر دیتا ہے جو تُمہارے اور اُس کے درمیان فاصلہ حائل کرتیں ہیں اور یوں اختتام میں وہ رہ جاتا ہے اور تُم رہ جاتے ہو....!
....!اور یاد رکھو! تمہارے صبر کے آخری مرحلے پر وہ تمہیں اُس چیز سے نوازے گا جس کا تُم نے کبھی تصّور بھی نہیں کیا ہو گا...! بےشک اس کا وعدہ ہے کہ:
وَلَـلْاٰخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْاُوْلٰىۗ
"یقیناً تیرے لئے انجام آغاز سے بہتر ہوگا"

خوش رہنے کا عجیب انداز
چھوٹی چھوٹی پریشانیوں میں خوشیوں کی تلاش
ایک خاتون کی عادت تھی کہ وہ روزانہ رات کو سونے سے پہلے اپنی دن بھر کی خوشیوں کو ایک کاغذ پر لکھ لیا کرتی تھی ٬ ایک شب اس نے لکھا کہ:
میں خوش ہوں کہ میرا شوہر تمام رات زور دار خراٹے لیتا ہےکیونکہ وہ زندہ ہے اور میرے پاس ہے نا۔ یہ اللہ کا شکر ہے
میں خوش ہوں کہ میرا بیٹا صبح سویرے اس بات پر جھگڑا کرتا ہے کہ رات بھر مچھر،کھٹمل سونے نہیں دیتے یعنی وہ رات گھر پہ ہی گزارتا ہے آوارہ گردی نہیں کرتا۔ اس پر بھی اللہ کا شکر ہے۔
میں خوش ہوں کہ ہر مہینہ بجلی، گیس، پانی،پٹرول وغیرہ کا اچھا خاصا ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے یعنی یہ سب چیزیں میرے پاس میرے استعمال میں ہیں نا۔۔ اگر یہ نہ ہوتی تو زندگی کتنی مشکل ہوتی۔ اس پر بھی اللہ کا شکر ہے
میں خوش ہوں کہ میرے کپڑے روزبروز تنگ اور چھوٹے ہورہے ہیں یعنی مجھے اللہ تعالی اچھی طرح کھلاتا پلاتا ہے اس پر بھی اللہ کاشکر ہے
میں خوش ہوں کہ دن ختم ہونے تک میرا تھکن سے برا حال ہوجاتا ہے یعنی میرے اندر دن بھر سخت کام کرنے کی طاقت ہے نا۔۔۔ اور یہ طاقت اور ہمت صرف اللہ ہی کے فضل سے ہے
میں خوش ہوں کہ روزانہ اپنے گھر کا جھاڑو پونچا کرنا پڑتا ہے اور دروازے کھڑکیاں صاف کرنا پڑتی ہیں شکر ہے میرے پاس گھر تو ہے نا۔۔ جن کے پاس نہیں ان کا کیا حال ہوتا ہوگا۔ اس پر اللہ کا شکر ہے
میں خوش ہوں کہ کبھی کبھار تھوڑی بیمار ہو جاتی ہوں یعنی میں زیادہ تر صحت مند ہی رہتی ہوں۔۔ اس پر بھی اللہ کا شکر ہے
میں خوش ہوں کہ ہر سال عید پر تحفے اور عیدی دینے میں پرس خالی ہو جاتا ہے یعنی میرے پاس چاھنے والے میرے عزیز رشتہ دار دوست احباب ہیں جنہیں تحفہ دے سکوں۔ اگر یہ نہ ہوں تو زندگی کتنی بے رونق ہو۔ اس پر بھی اللہ کا شکر ہے
میں خوش ہوں کہ روزانہ الارم کی آواز پر اٹھ جاتی ہوں یعنی مجھے ہر روز ایک نئی صبح دیکھنا نصیب ہوتی ہے۔۔۔ ظاہر ہے یہ اللہ کا ہی کرم ہے۔
------
دوستو! ہمیں بھی اخراجات کی کمی بیشی پر افسردہ ہونا نہیں چاہئے بلکہ چھوٹی چھوٹی پریشانیوں میں بھی خوشی تلاش کرنی چاہیئے۔ اور اس خاتون کی طرح جینے کے اس انمول فارمولے پر عمل کرتے ہوئے اپنی بھی اور اپنے سے وابستہ لوگوں کی زندگی پرسکون بنانی چاہیئے۔

اﯾﮏ ﻋـﺎﺩﺕ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﮩـﺖ ﺳﺎ ﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﺣـﻮﺻﻠﮧ ﺑﺨﺸﺘﯽ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﮨﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﮨﺎﮞ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﯿﮏ ﮔﻤﺎﻥ ﺭﮨﻨﺎ۔۔
ﮐـﮍﮮ ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﮔـﺰﺭﻧﺎ،
ٹوٹنا، ﺑﮑﮭـﺮﻧﺎ
ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﮨـﺮ ﻣـﺮﺗﺒـﮧ ﻧﯿﻠﮕﻮﮞ ﺁﺳﻤـﺎﻥ ﮐﯽ ﻭﺳﻌـﺘﻮﮞ ﻣﯿـﮟ ﭘﮭـﺮ ﺍﺳﯽ ﺳﮯ ﺭﺟـﻮﻉ ﮐـﺮﻧﺎ۔۔
ﺍﺱ ﺍﯾﻤـﺎﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻣﺘﺤﺎﻥ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻨﺘﺨﺐ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻣﯿـﮟ ﺳﮯ ﭘﺎﺭ ﮔـﺰﺭﻧﮯ ﮐﺎ ﺣﻮﺻﻠﮧ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﻋـﻄﺎ ﻓـﺮﻣﺎﺗﺎ هے
الله کی عبادت کرتے رہنے سے ہی ہر راستہ آسان ہوتا رہتا ہے
اللہ پاک ہم سب کو اپنی ہدایت پر چلنے کی توفیق دینا ۔
آمین یارب العالمین

*تنگی کے ساتھ آسانی ہے*
کائنات کا ایک اصول ہے کہ *رات کے اندھیرے کے بعد صبح کا اجالا بھی آتا ہے* دھوپ کے بعد بارش بھی ہوتی ہے گرمی کے بعد سردی بھی آتی ہے.
بالکل اسی طرح ایسا نہیں ہو سکتا کہ زندگی میں صرف خوشیاں ہی خوشیاں ملیں. *خوشی کے ساتھ غم بھی ہوتے ہیں.*
ہر انسان صرف خوشیاں ہی چاہتا ہے لیکن اس حقیقت کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ *دنیا کی زندگی میں مشکلات اور آزمائش زندگی کا لازمی حصہ ہیں.*
جیسے یوسف علیہ السلام کو خواب میں *خوش خبری دکھانے کے باوجود مشکلات میں ڈال دیاگیا.*
یاد رکھیں *مشکلات ہمیں مضبوط بنانے آتی ہیں زندگی کا حقیقی مطلب سمجھانے آتی ہیں.*
مشکلات میں انسان کا رویہ مختلف ہوتا ہے ایک وہ شخص ہے مشکل آتی ہے تو وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے ناامید ہو کر خود کشی کا سوچنے لگتا ہے سوچ منفی ہو جاتی ہے *وہ کہتا ہے کہ*
*میرے ساتھ ہی ایسا ہوتا ہے*
*میرے مسائل کا کوئی حل نہیں*
ایسے وقت میں یاد رکھا کریں کہ تنگی کے ساتھ آسانی ہے
*ان تکلیفوں پریشانیوں سے خیر کیسے لینی ہے خود کو کیسے مشکلات سے نکالنا ہے*
اے مالک کن فیکون
سب کی مشکلیں آسان فرما😢
آمین"🥹🙏🤲

دوسروں سے یہ امید نہ لگاٸیں کہ وہ بھی آپ میں اتنی ہی دلچسپی لیں جتنی کہ آپ خود اپنے آپ میں لیتے ہیں۔
آپ جتنے بھی پریشان ہیں اور مشکل حالات سے گزر رہے ہیں تو آپ بے شک رو لیں، خود پر اداسی طاری کر لیں، لوگوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیں، خود کو تنہا و بے بس محسوس کریں، آپکا ہنسنا و بولنا کم ہو جائے. . . مگر جناب ان سب کے ہوتے ہوے آپ نے اپنے دل و دماغ کے کسی کونے میں ہی سہی مگر پانچ(5) بنیادی باتوں کو ذہن میں ضرور رکھنا اور انکو سوچتے جانا ہے چاہے تھوڑا تھوڑا کر کے . . . مگر بار بار. . .
پہلی بات :
کسی بھی صورت خود پر ترس نہیں کھانا . . اپنی شکل و صورت یا لہجہ سے کسی دوسرے انسان کو مجبور و لاچار محسوس نہیں کروانا.
دوسری بات:
آپکا رونا ، اداسی ، پریشانی کو سوچنا وغیرہ صرف وقتی ہونا چاہیے، بار بار خود سے نہیں سوچنا . . . سوچوں کو قابو میں رکھنا . . .
تیسری بات:
اپنے دماغ کو راستہ تلاش کرنے میں لگانا. . . خود کو باہر کیسا نکالنا ہے؟ میں اپنے محدود وسائل کا کیسے بہترین استعمال کروں؟ کون سے لوگ میرا حوصلہ و اچھی مدد سکتے؟؟ وغیرہ وغیرہ. . پلان کرنا ہے . . . پھر بیٹھنا نہیں ہے . . . رب پے بھروسہ رکھ کر ہمت و کوشش کرنی ہے .
چوتھی بات:
اچھے اخلاق کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا. اپنے غصّے و چڑچڑے پن پر قابو رکھ کر تحمل و پیار سے سب کے ساتھ پیش آنا.
پانچویں بات:
صبر اور مثبت سوچ وامید کو اپنے ساتھ باندھ کر رکھنا کیونکہ پریشانی سے باہر آنے اور آسانی آنے میں کچھ وقت ضرور لگتا ہے. دوسرا پھر بے صبری و جلد بازی کرنے سے ٹینشن و ڈپریشن میں اضافہ ہوتا ہے.
تو دوستو ، حرف آخر یہ کہ اکثر پریشانیاں و مشکلات رب کی طرف سے آزمائش کے علاوہ ہماری اپنی غلطیوں ، گناہوں ، مکافات عمل اور حرام عملوں و آمدن کی وجہ سے ہمارے سامنے آتی ہیں. اس لئے ایسے حالات میں رب سے پکا ناتا جوڑنا بہت ضروری ہوتا ہے. اور ہاں ایک پتے کی بات یہ کہ جب مشکلات سے باہر آ چکے ہوں تو پھر خود کو دوسروں کی مشکلیں دور کرنے میں وقف ضرور کرنا. جتنا آسانی و ہمت سے کر سکیں. کیوں کے جب آپ دوسروں کے کام سنوارتے ہو تو رب خود آپکے کام سنوارنے میں لگ جاتا ہے. یقین نہیں آتا تو آزما کر دیکھ لیں صاحب!

السلام علیکم ورحمتہ اللہ
دور حاضر کا سب سے بڑا امتحان ، بچوں کی ذہن سازی اور انکے نفسیاتی مسائل کو سمجھنا ہے۔
عید الاضحی مبارک ہو
🔮 ہر نیا دن ایک نئی امید ایک نئی کوشش ایک نئی جدوجہد ایک نیا ولولہ لے کر آتا ہے اور ایک نیا چیلنج بھی
🥏 نیا مہینہ ہے اور مبارک مہینہ ہے
🌙ذوالحج کا مہینہ
خوب اللہ سے دعائیں مانگیں
🌸صحت کی ،ایمان کی سلامتی کی، مثبت انداز فکر کی، صبر کی برداشت کی ، خلوت کی پاکیزگی کی۔
🤲پناہ مانگیں
منفی انداز فکر سے،لقمہ ء حرام سے، زبان کے شر سے ،
💜اللہ کی مخلوق میں آسانیاں بانٹیں اللہ کریم آپ کی پوری زندگی کے لیے آسانیاں کریں گے
بس اپنے رب پہ کامل یقین رکھتے ہوئے اپنے حصے کی کوشش آپ کرتے جائیں
💞باقی اللہ بہتر جانتا ہے
💛اس نئے منتھ میں اپنے گول سیٹ کریں روزانہ خود کو چیلنج دیں اور اسے پورا کریں
✅جو کام کریں اسے لکھ لیں
✅جو نہیں ہو سکا اس کو بھی لکھ لیں اگلے دن کے لیے
💞آپ اس طرح اس بزنس کو بام عروج تک لے کے جا سکتے ہیں
🌸خوش رہیں شاد رہیں خوشیاں بانٹیں
💝Be positive
💝Be productive

جو وقت ہم دوسروں پر تنقید کرتے گزارتے ہیں......
وہی وقت اگر ہم اپنی اصلاح میں صرف کریں تو زیادہ بہتر ہے.....
کیونکہ کسی کو بدلنا ہمارے اختیار میں نہیں مگر خود کو بدلنا ہمارے اختیار میں ضرور ہے......
1⃣ سفرکا مزه لینا هو توساتھ میں سامان کم رکھیں.زندگی کا مزه لینا هو تودل کے ارمان کم رکھیں.
════════════
2⃣ مٹی کی پکڑ بہت مضبوط هوتی هے.سنگ مرمر پر تو پاؤں هی پھسلا کرتے هیں.
════════════
3⃣ زندگی کو اتنا سیریس مت لو
دنیا سے زنده کوئی بھی نهیں گیا.
════════════
4⃣ جن کے پاس سِکّے تھےوه مزے سے بارش میں بھیگتےرهے.جن کے پاس نوٹ تھےوه چھت تلاش کرتے ره گیۓ.
════════════
5⃣ پیسه انسان کو اوپر لیجا سکتا هےلیکن انسان پیسے کو کبھی اوپر لے کر نهیں جا سکتا.
════════════
6⃣ کمائی چھوٹی یا بڑی هو سکتی هےلیکن روٹی کا سائز هر گھر میں ایک جیسا هی هوتا هے.
════════════
7⃣ انسان کی چاهت هےکه اڑنے کو پر ملےاور پرندے کی چاهت هے رهنےکو گھر ملے.
════════════
8⃣ چھوٹی چھوٹی باتیں دل میں رکھنےسے بڑے بڑے رشتے کمزور هو جاتے هیں.
════════════
9⃣ پیٹھ پیچھے آپکی بات چلے تو گبھرانا مت کیونکہ بات انھیں کی هوتی هے جن میں کوئی بات هوتی هے..
════════════
جب انسان کسی حادثہ سے گزرتا ہے تو جسمانی درد وقت کے ساتھ بھر جاتا ہے لیکن ایموشنل پین وقت کے ساتھ خود سے نہیں بھرتا۔ مثال کے طور پر کسی انسان کو کسی حادثہ کے دوران یا کسی بہت ہی قریبی کے ہاتھوں چوٹ لگتی ہے تو جسمانی زخم گزرتے وقت کے ساتھ بھر جاتا ہے لیکن ہمارا ذہن بار بار یہی سوچتا ہے کہ ‘ایسا میرے ساتھ کیوں ہوا؟ اس نے ایسا کیوں کیا؟ میں ہی کیوں؟ میں یہ سب مرتے دم تک نہیں بھول سکتا’….. اس حالت کو سائیکالوجسٹ “آزردگی” (resentment) کہتے ہیں۔
جو لوگ آزردگی اور رنجش کو دل سے لگائے اس کے بوجھ تلے زندگی گزارتے ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق انکی صحت پر اسکے انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہماری بیماریوں کا تعلق محض جنک فوڈ کھانے سے نہیں ہوتا بلکہ ہمارے دماغوں میں بھرا ایموشنل جنک بھی ہمارے قوت مدافعت کے نظام کو کمزور بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اس پر بیش بہا ریسرچز ہوئی ہیں۔
کبھی کبھار ماضی میں ہوئے واقعات کو سوچنا غلط نہیں، اکثر حال کو سمجھنے کے لیے ان واقعات پر نظرثانی کرنا ضروری ہوتا ہے اور اکثر ہماری کچھ سوچیں ہمارے کنٹرول میں نہیں ہوتی لیکن رنجش ایک ایسا احساس ہے جس میں خود، آزردگی کا زہر پی کر سامنے والے کے مرنے کی دعا کرنے جیساہے، اور اگر سامنے والا معجزاً مر بھی جائے تب بھی اس سے آپ کی ریزینٹمنٹ کبھی ختم نہیں ہوسکتی، کیونکہ ایموشنل پین کبھی خود سے یا باہری حالات کے بدلنے سے ختم نہیں ہوتا اسے آپ شعوری طور پر اور جان کر ختم (let go) کرتے ہیں اس درد کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ سدھارت گوتم کی پریکٹس “میٹا” (Metta) ہے جس کے لفظی معنی “شفقت” (loving-kindness) ہیں۔
کسی وقت مجھے لگتا تھا کہ کسی بھی حادثہ کو بھول جانا یا کسی انسان سے ملنے والی ایموشنل تکلیف کا سب سے بہترین علاج “تم سب بھاڑ میں جاؤ” ، یا پھر “مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا” ہے، لیکن ان رویوں کے نتائج مثبت نہیں تھے، میٹا میں آپ جان کر اس شخص کے متعلق شفقت سے سوچتے ہیں، وہ شخص جس سے آپ کو رنجش ہو اس کے بارے میں شفقت سے سوچنا آسان نہیں لیکن جب بھی اسکی سوچ آئے تو اس شخص کے لیے میٹا پریکٹس کرنا آپ کے اپنے ذہن کے لیے بہت مثبت اور اچھا ہے۔ آپ کی دعا سے وہ کامیاب ہو نہ ہو لیکن آپ کا اپنا ذہن جو پہلے رنجش اور آزردگی کی لپیٹ میں تھا آہستہ آہستہ آزاد ہونے لگے گا، اب دماغ میں مزید خالی جگہ بنے گی جس سے آپ ان معاملات کی طرف غور کر پائیں گے جو اس شخص کی رنجش کی وجہ سے اگنور ہورہے تھے۔ اس کا سارا فائدہ صرف آپ کے ذہن کو ہے۔
ہم میں سے کتنے لوگ ہی اپنے ہی ایموشنل پین کے غلام ہیں، اور وہ ایموشنل پین ہماری قیمتی انرجی نگل جاتا ہے، اسے اگنور کرنے سے وہ بار بار سامنے آتا ہے لیکن جب اس درد کے ساتھ بیٹھ کر اس پر غور کرکے اسے رہا کردیا جائے تو نہ صرف انرجی بلکہ اپنی صحت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
--- مقابلہ ---
مقابلہ ایک مرض ہے، بہت بڑی بیماری ہے۔ شروع سے ہی ہمیں موازنہ کرنا سکھایا جاتا ہے۔ تمہاری ماں تمہارا موازنہ دوسرے بچوں سے کرنے لگتی ہے۔ تمہارے باپ موازنہ کرتے ہیں۔ استاد کہتے ہیں، "جونی کو دیکھو، وہ کتنا اچھا کرہا ہے، اور تم کچھ بھی ٹھیک نہیں رہے ہو۔ آغاز سے ہی تم سے کہا گیا ہے کہ خود کے مقابلے دوسروں سے کرو۔ یہ بڑی سے بڑی بیماری ہے؛ یہ کینسر کی طرح ہے جو تمہاری روح کو تباہ کئے جاتا ہے۔ ہر شخص منفرد ہے، اوروں کے مقابلے ممکن نہیں ہے،( میں) بس( میں) ہوں اور آپ صرف آپ۔ دنیا میں کوئی نہیں ہے جس کے ساتھ آپ کا مقابلے کیا جائے۔ کیا تم سوسن کا مقابلہ گلاب سے کرسکتے ہو؟ کیا تم آم کا مقابلہ سیب سے کرسکتے ہو؟ ۔ یقینا آپ ان کا موازنہ نہیں کرسکتے۔ تم جانتے ہو کہ وہ مختلف ہیں - مقابلہ ممکن نہیں ہے. انسان کوئی کردار نہیں ہے. ہر شخص منفرد ہے تمہارے جیسا شخص پہلے کبھی نہ ہوا اور نہ ہی دوبارہ کبھی ہوگا ۔ آپ مکمل طور پر منفرد ہو۔ یہ تمہارا استحقاق ہے، تمہارا خاص حق ہے، زندگی کی نعمت ہے - کہ اس نے تمہیں منفرد بنایا
پڑھیے گا ضرور
کل پھیکے کے گھر کے سامنے ایک نئی چمکتی ہوئی گاڑی کھڑی تھی۔۔۔! سارے گاؤں میں اس کا چرچا تھا۔۔۔! جانے کون ملنے آیا تھا۔۔۔! میں جانتا تھا پھیکا پہلی فرصت میں آ کر مجھے سارا ماجرا ضرور سناۓ گا۔۔۔! وہی ہوا شام کو بیٹھک میں آ کر بیٹھا ہی تھا کہ پھیکا چلا آیا۔۔۔! حال چال پوچھنے کے بعد کہنے لگا۔۔۔! صاحب جی کئی سال پہلے کی بات ہے آپ کو یاد ہے ماسی نوراں ہوتی تھی جو پٹھی پر دانے بھونا کرتی تھی۔۔۔! جس کا اِکو اِک پُتر تھا وقار۔۔۔! میں نے کہا ہاں یار میں اپنے گاؤں کے لوگوں کو کیسے بھول سکتا ہوں۔۔۔!
اللہ آپ کا بھلا کرے صاحب جی وقار اور میں پنجویں جماعت میں پڑھتے تھے۔۔۔! سکول میں اکثر وقار کے ٹِڈھ میں پیڑ رہتی تھی۔۔۔! صاحب جی اک نُکرے لگا روتا رہتا تھا۔۔۔! ماسٹر جی ڈانٹ کر کار بھیج دیتے تھے کہ جا حکیم کو دکھا اور دوائی لے۔۔۔! اک دن میں آدھی چھٹی کے وقت وقار کے پاس بیٹھا تھا۔۔۔! میں نے اماں کے ہاتھ کا بنا پراٹھا اور اچارکھولا۔۔۔! صاحب جی آج وی جب کبھی بہت بھوک لگتی ہے نا۔۔۔! تو سب سے پہلے اماں کے ہاتھ کا بنا پراٹھا ہی یاد آتا ہے۔۔۔! اور سارے پنڈ میں اُس پراٹھے کی خوشبو بھر جاتی ہے۔۔۔! پتہ نئیں صاحب جی اماں کے ہاتھ میں کیا جادو تھا۔۔۔!
صاحب جی وقار نے پراٹھے کی طرف دیکھا اور نظر پھیر لی۔۔۔! اُس ایک نظر نے اُس کی ٹِڈھ پیڑ کے سارے راز کھول دیئے۔۔۔! میں نے زندگی میں پہلی بار کسی کی آنکھوں میں آندروں کو بھوک سے بلکتے دیکھا۔۔۔! صاحب جی وقار کی فاقوں سے لُوستی آندریں۔۔۔! آنسوؤں کے سامنے ہاتھ جوڑے بیٹھی تھیں جیسے کہتی ہوں۔۔۔! اک اتھرو بھی گرا تو بھرم ٹوٹ جاۓ گا۔۔۔! وقار کا بھرم ٹوٹنے سے پہلے میں نے اُس کی منتیں کر کے اُسے کھانے میں شریک کر لیا۔۔۔! پہلی بُرکی ٹِڈھ میں جاتے ہی وقار کی تڑپتی آندروں نے آنکھوں کے ذریعہ شکریہ بھیج دیا۔۔۔! میں نے چُپکے سے ہاتھ روک لیا اور وقار کو باتوں میں لگاۓ رکھا۔۔۔!اس نے پورا پراٹھا کھا لیا۔۔۔! اور پھراکثر ایسا ہونے لگا۔۔۔! میں کسی نہ کسی بہانے وقار کو کھانے میں شریک کرنے لگا۔۔۔! وقار کی بھوکی آندروں کے ساتھ میرے پراٹھے کی پکی یاری ہو گئی۔۔۔! اور میری وقار کے ساتھ۔۔۔! خورے کس کی یاری زیادہ پکی تھی۔۔۔؟ میں سکول سے کار آتے ہی بھوک بھوک کی کھپ مچا دیتا۔۔۔! ایک دن اماں نے پوچھ ہی لیا۔۔۔! پُتر تجھے ساتھ پراٹھا بنا کر دیتی ہوں کھاتا بھی ہے کہ نہیں۔۔۔! اتنی بھوک کیوں لگ جاتی ہے۔۔۔؟ میرے ہتھ پیر پھول جاتے ہیں۔۔۔! آتے ساتھ بُھوک بُھوک کی کھپ مچا دیتا ہے۔۔۔! جیسے صدیوں کا بھوکا ہو۔۔۔!
میں کہاں کُچھ بتانے والا تھا صاحب جی۔۔۔! پر اماں نے اُگلوا کر ہی دم لیا۔۔۔! ساری بات بتائی اماں تو سن کر بلک پڑی اور کہنے لگی۔۔۔! کل سے دو پراٹھے بنا دیا کروں گی۔۔۔! میں نے کہا اماں پراٹھے دو ہوۓ تو وقار کا بھرم ٹوٹ جاۓ گا۔۔۔!میں تو کار آکر کھا ہی لیتا ہوں۔۔۔! صاحب جی اُس دن سے اماں نے پراٹھے کے ول بڑھا دیئے اور مکھن کی مقدار بھی۔۔۔! کہنے لگی وہ بھی میرے جیسی ماں کا پتر ہے۔۔۔! مامتا تو وکھری وکھری نہیں ہوتی پھیکے۔۔۔! مائیں وکھو وَکھ ہوئیں تو کیا۔۔۔؟
میں سوچ میں پڑ گیا۔۔۔! پانچویں جماعت میں پڑھنے والے پھیکے کو بھرم رکھنے کا پتہ تھا۔۔۔! بھرم جو ذات کا مان ہوتا ہے۔۔۔! اگرایک بار بھرم ٹوٹ جاۓ تو بندہ بھی ٹوٹ جاتا ہے۔۔۔! ساری زندگی اپنی ہی کرچیاں اکٹھی کرنے میں گزر جاتی ہے۔۔۔! اور بندہ پھرکبھی نہیں جُڑ پاتا۔۔۔! پھیکے کو پانچویں جماعت سے ہی بھرم رکھنے آتے تھے۔۔۔! اِس سے آگے تو وہ پڑھ ہی نہیں سکا تھا۔۔۔! اور میں پڑھا لکھا اعلی تعلیم یافتہ۔۔۔! مجھے کسی سکول نے بھرم رکھنا سکھایا ہی نہیں تھا۔۔۔!
صاحب جی اس کے بعد امّاں بہانے بہانے سے وقار کے کار جانے لگی۔۔۔! “دیکھ نوراں ساگ بنایا ہے چکھ کر بتا کیسا بنا ہے” وقار کی اماں کو پتہ بھی نہ چلتا اور اُن کا ایک ڈنگ ٹپ جاتا۔۔۔! صاحب جی وقار کو پڑھنے کا بہت شوق تھا پھر اماں نے مامے سے کہہ کر ماسی نوراں کو شہر میں کسی کے کار کام پر لگوا دیا۔۔۔! تنخواہ وقار کی پڑھائی اور دو وقت کی روٹی طے ہوئی۔۔۔! اماں کی زندگی تک ماسی نوراں سے رابطہ رہا۔۔۔! اماں کے جانے کے چند ماہ بعد ہی ماسی بھی گزر گئی۔۔۔! اُس کے بعد رابطہ ہی کُٹ گیا۔۔۔!
کل وقار آیا تھا۔۔۔! ولایت میں رہتا ہے جی واپس آتے ہی ملنے چلا آیا۔۔۔! پڑھ لکھ کر بہت بڑا افسر بن گیاہے۔۔۔! اماں کی طرف سے اللہ کے لئے لنگر کھولنا چاہتا ہے۔۔۔! صاحب جی میں نے حیران ہو کر وقار سے پوچھا۔۔۔! یار لوگ اسکول بنواتے ہیں ہسپتال بنواتے ہیں تو لنگر ہی کیوں کھولنا چاہتا ہے اور وہ بھی امّاں کے نام پر۔۔۔؟
کہنے لگا۔۔۔! پھیکے بھوک بہت ظالم چیز ہے چور ڈاکو بنا دیا کرتی ہے۔۔۔! خالی پیٹ پڑھائی نہیں ہوتی۔۔۔! ٹِڈھ پیڑ سے جان نکلتی ہے۔۔۔! تیرے سے زیادہ اس بات کو کون جانتا ہے پھیکے۔۔۔! سارے آنکھیں پڑھنے والے نہیں ہوتے۔۔۔! اور نہ ہی تیرے ورگے بھرم رکھنے والے۔۔۔! پھر کہنے لگا۔۔۔! یار پھیکے تجھے آج ایک بات بتاؤں۔۔۔! جھلیا میں سب جانتا ہوں۔۔۔! چند دنوں کے بعد جب پراٹھے کے بل بڑھ گئے تھے۔۔۔! اور مکھن بھی۔۔۔! آدھا پراٹھا کھا کر ہی میرا پیٹ بھرجایا کرتا۔۔۔! اماں کو ہم دونوں میں سے کسی کا بھی بھوکا رہنا منظور نہیں تھا پھیکے۔۔۔! وقار پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا۔۔۔! اماں یہاں بھی بازی لے گئی صاحب جی۔۔۔!
اور میں بھی اس سوچ میں ڈُوب گیا کہ لُوستی آندروں اور پراٹھے کی یاری زیادہ پکی تھی یا پھیکے اور وقار کی۔۔۔! بھرم کی بنیاد پر قائم ہونے والے رشتے کبھی ٹوٹا نہیں کرتے۔۔۔!
پھیکا کہہ رہا تھا مُجھے امّاں کی وہ بات آج بھی یاد ہے صاحب جی۔۔۔! اُس نے کہا تھا۔۔۔! مامتا تو وکھری وکھری نہیں ہوتی پھیکے۔۔۔! مائیں وکھو وَکھ ہوئیں تو کیا۔۔۔! اُس کے ہاتھ تیزی سے پراٹھے کو ول دے رہے تھے۔۔۔! دو روٹیوں جتنا ایک پیڑا لیا تھا امّاں نے صاحب جی۔۔۔! میں پاس ہی تو چونکی پر بیٹھا ناشتہ کر رہا تھا۔۔۔! روٹی بیلتے بیلتے نماز کا سبق پڑھاتی میرے ساتھ نکیاں نکیاں گلاں کرتی۔۔۔! آج بھی ویہڑے میں پھرتی نظر آتی ہے۔۔۔! پھیکا ماں کو یاد کر کے رو رہا تھا۔۔۔!
سورج کی پہلی کرن جیسا روشن چہرہ تھا اماں کا صاحب جی۔۔۔! باتیں کرتے کرتے پھیکا میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اُس پل میں لے گیا اور ایک دم میرے سامنے کسی پُرانْی فلم کی طرح سارا منظر بلیک اینڈ وائٹ ہو گیا۔۔۔! زندگی کے کینوس پر صرف ایک ہی رنگ بکھرا تھا مامتا کا رنگ۔۔۔!
سچ ہے ماں کی گود بچے کی پہلی تربیت گاہ ہے۔۔۔! آج ملک کے حالات کرپشن اور مسائل کو دیکھتے ہوۓ میں سوچ رہا تھا۔۔۔! کاش سب مائیں پھیکے کی اماں جیسی ہو جائیں۔۔۔! میں ہر بار پھیکے سے ملنے کے بعد وطن کی بند کھڑکیوں سے چھن چھن کر آتی سنہری روشنی کو دیکھتا ہوں۔۔۔! روشنی جو راستہ تلاش کر ہی لیتی ہے۔۔
Videos (show all)
Location
Category
Telephone
Website
Address
Gujranwala
52250
Gujranwala
“Every person on this earth is full of great possibilities that can be realized through imagination, effort, and perseverance.” –-Scott Barry Kaufmann_-
Gujranwala
It's Okay to ask for help. You don't have to fight your battle alone. TalkToUs
Jinnah Road Kaccha Fattomand
Gujranwala, 20500
Prof. of medicine Homoeo Doctor Nasir Ahmad Sajid Available 24/7
2nd Street, From Awan Chowk Towards PSO Petrol Pump, On Pindi Bypass Road
Gujranwala, 52250
The Fahuwa Yashfeen Welfare Clinic is a multi-dimensional Health and well being company.