Hussain Children & Diagnostic Center

Hussain Children & Diagnostic Center Hussain poly clinic :
Address : BOLAY Near Attock Patrol Pump Shah Jahangier Road ,

31/10/2024

ماں تو ماں ہوتی ہے

میری ماں کی ایک آنکھ تھی اور وہ میرے سکول کے کیفیٹیریا میں خانسامہ تھی جس کی وجہ سے میں شرمندگی محسوس کرتا تھا سو اُس سے نفرت کرتا تھا ۔ میں پانچویں جماعت میں تھا کہ وہ میری کلاس میں میری خیریت دریافت کرنے آئی ۔ میں بہت تلملایاکہ اُس کو مجھے اس طرح شرمندہ کرنے کی جُراءت کیسے ہوئی ۔ اُس واقعہ کے بعد میں اُس کی طرف لاپرواہی برتتا رہا اور اُسے حقارت کی نظروں سے دیکھتا رہا ۔
اگلے روز ایک ھم جماعت نے مجھ سے کہا “اوہ ۔ تمہاری ماں کی صرف ایک آنکھ ہے”۔ اُس وقت میرا جی چاہا کہ میں زمین کے نیچے دھنس جاؤں اور میں نے ماں سے علیحدگی کا فیصلہ کر لیا ۔ میں نے جا کر ماں سے کہا “میں تمہارھ وجہ سے سکول میں مذاق بنا ہوں ۔ تم میری جان کیوں نہیں چھوڑ دیتی ؟” لیکن اُس نے کوئی جواب نہ دیا ۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کیا کہہ رہا تھا ۔ میں ماں کے ردِ عمل کا احساس کئے بغیر شہر چھوڑ کر چلا گیا ۔
میں محنت کے ساتھ پڑھتا رہا ۔ مجھے کسی غیر مُلک میں تعلیم حاصل وظیفہ کیلئے وظیفہ مل گیا ۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں نے اسی ملک میں ملازمت اختیار کی اور شادی کر کے رہنے لگا ۔ ایک دن میری ماں ھمیں ملنے آ گئی ۔ اُسے میری شادی اور باپ بننے کا علم نہ تھا ۔ وہ دروازے کے باہر کھڑی رہی اور میرے بچے اس کا مذاق اُڑاتے رھے ۔
میں ماں پر چیخا ” تم نے یہاں آ کر میرے بچوں کو ڈرانے کی جُراءت کیسے کی ؟” بڑی آہستگی سے اُس نے کہا “معافی چاہتی ہوں ۔ میں غلط جگہ پر آ گئی ہوں”۔ اور وہ چلی گئی ۔
ایک دن مُجھے اپنے بچپن کے شہر سے ایک مجلس میں شمولیت کا دعوت نامہ ملا جو میرے سکول میں پڑھے بچوں کی پرانی یادوں کے سلسلہ میں تھا ۔ میں نے اپنی بیوی سے جھوٹ بولا کہ میں دفتر کے کام سے جا رہا ہوں ۔ سکول میں اس مجلس کے بعد میرا جی چاہا کہ میں اُس مکان کو دیکھوں جہاں میں پیدا ہوا اور اپنا بچپن گذارہ ۔ مجھے ہمارے پرانے ہمسایہ نے بتا یا کہ میری ماں مر چکی ہے جس کا مُجھے کوئی افسوس نہ ہوا ۔ ہمسائے نے مجھے ایک بند لفافے میں خط دیا کہ وہ ماں نے میرے لئے دیا تھا ۔ میں بادلِ نخواستہ لفافہ کھول کر خط پڑھنے لگا ۔ لکھا تھا.
“میرے پیارے بیٹے ۔ ساری زندگی تُو میرے خیالوں میں بسا رہا ۔ مُجھے افسوس ہے کہ جب تم مُلک سے باہر رہائش اختیار کر چکے تھے تو میں نے تمہارے بچوں کو ڈرا کر تمہیں بیزار کیا ۔ جب مجھے معلوم ہوا کہ تم اپنے سکول کی مجلس مین شمولیت کیلئے آؤ گے تو میرا دل باغ باغ ہو گیا ۔ مُشکل صرف یہ تھی کہ میں اپنی چارپائی سے اُٹھ نہ سکتی تھی کہ تمہیں جا کر دیکھوں ۔ پھر جب میں سوچتی ہوں کہ میں نے ہمیشہ تمہیں بیزار کیا تو میرا دل ٹُوٹ جاتا ہے ۔
کیا تم جانتے ہو کہ جب تم ابھی بہت چھوٹے تھے تو ایک حادثہ میں تمہاری ایک آنکھ ضائع ہو گئی تھی ۔ دوسری ماؤں کی طرح میں بھی اپنے جگر کے ٹکڑے کو ایک آنکھ کے ساتھ پلتا بڑھتا اور ساتھی بچوں کے طعنے سُنتا نہ دیکھ سکتی تھی ۔ سو میں نے اپنی ایک آنکھ تمہیں دے دی ۔ جب جراحی کامیاب ہو گئی تو میرا سر فخر سے بلند ہو گیا تھا کہ میرا بیٹا دونوں آنکھوں والا بن گیا اور وہ دنیا کو میری آنکھ سے دیکھے گا
تحریر(نامعلوم)

31/10/2024

اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟
مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں
ہمارے ویٹنری ڈپارٹمٹ کے پروفیسر ہوا کرتے تھے ____ میرے اُن سے اچھے مراسم تھے
یہ یو نیورسٹی میں میرا تیسرا سال تھا
اک دفعہ میں انکے دفتر گیا۔
مجھ سے کہنے لگے: مہران اک مزے کی بات سناؤں تمہیں؟ ؟
جی سر ضرور
پچھلے ہفتے کی بات ہے
میں اپنے دفتر می‍ں بیٹھا تھا
اچانک اک غیر معمولی نمبر سے مجھے کال آئ:
"پندرہ منٹ کے اندر اندر اپنی سراونڈگنز کی کلیئرنس دیں!""________
ٹھیک پندرہ منٹ بعد پانچ بکتر بند گاڑیاں گھوم کے میرے آفس کے اطراف میں آکر رکیں
سول وردی میں ملبوس تقریباً حساس اداروں کے لوگ دفتر می‍ں آئے
ایک آفیسر آگے بڑھا _____
" """'"امریکہ کی سفیر آئ ہیں ____
انکے کتے کو پرابلم ہے اسکا علاج کریئے ___""""
تھوڑی دیر بعد اک فرنگی عورت
انکے ساتھ انکا ایک عالی نسل کا کتا بھی تھا __
کہنے لگیں ____
میرے کتے کے ساتھ عجیب و غریب مسئلہ ہے
میرا کتا نافرمان ہوگیا ہے ____
اسے میں پاس بلاتی ہوں یہ دور بھاگ جاتا ہے
خدارا کچھ کریے یہ مجھے بہت عزیز ہے اسکی بے عتنائ مجھ سے سہی نہیں جاتی
میں نے کتے کو غور سے دیکھا ___
پندرہ منٹ جائز لینے کے بعد میں نے کہا
میم!!
یہ کتا ایک رات کے لیے میرے پاس چھوڑ دیں میں اسکا جائزہ لے کے حل کرتا ہوں
اس نے بے دلی سے حامی بھرلی _______
سب چلے گئے ____
میں نے کمدار کو آوز لگائ
فیضو اسے بھینسوں والے بھانے میں باندھ کے آ۔۔۔
سن اسے ہر آدھے گھنٹے بعد چمڑے کے لتر مار۔۔
ہر آدھے گھنٹے بعد صرف پانی ڈالنا ___ جب پانی پی لے تو پھر لتر مار______!!!
کمدار جٹ آدمی تھا۔ ساری رات کتے کے ساتھ لتر ٹریٹ منٹ کرتا رہا ______
صبح میں پورا عملہ لئے میرے آفس کے باہر
سفیر زلف پریشاں لئے آفس میں آدھمکی
________Sir what about my pup ?
I said ___Hope your pup has missed you too .....
کمدار کتے کو لے آیا ____
جونہی کتا کمرے کے دروازے میں آیا
چھلانگ لگا کے سفیر کی گود میں آبیٹھا
لگا دم ہلانے منہ چاٹنے ________!!!
کتا مُڑ مڑ تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے تکتا رہا _____
میں گردن ہلا ہلا کے مسکراتا رہا_____
سفیر کہنے لگی: سر آپ نے اسکے ساتھ کیا کیا کہ اچانک اسکا یہ حال ہے _____؟؟؟
میں نے کہا:
ریشم و اطلس ، ایئر کنڈیشن روم، اعلی پائے کی خوراک کھا کھا کے یہ خودکو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا ____بس
اسکا یہ خناس اُتارنے کے لیے اسکو ذرا سائیکولوجیکل پلس فیزیکل ٹریٹمنٹ کی اشد ضروت تھی ____وہ دیدی۔۔۔ ناؤ ہی از اوکے
Apart from the humour, Now read the first sentence again to understand the message
اللہ بندے کو سزا کیوں دیتا ہے؟
مجھے اس سوال کا ایسا جواب ملا کہ آج تک مطمئن ہوں
(اقتباس )

31/10/2024

ایک مستری کی کام سے بیزاری اور اکتاہٹ اپنی انتہاء پر تھی.. اس سے پہلے کہ کوئی بدمزگی پیدا ہوتی , اس نے ٹھیکیدار کو جا کر اپنا استعفیٰ پیش کردیا..
ٹھیکیدار ایک رحم دل اور شفیق انسان تھا.. اس کے پاس ایک سے بڑھ کر ایک کاریگر تھا مگر اس مستری کی کچھ انوکھی ہی بات تھی.. جہاں تک معاوضے اور دستور کے مطابق بودو باش کی سہولیات تھیں , ٹھیکیدار نے اسے ویسے بھی خوب نوازا ہوا تھا.. اس مستری کی کام سے لگن اور محنت بھی قابل رشک تھی مگر ایک دن یہ بھی داغ مفارقت دے جائے گا , اس کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا تھا..
ٹھیکیدار نے استعفیٰ لیتے ہوئے مستری سے کہا.. "جاتے جاتے ایک آخری مکان اپنے ہاتھ سے بنا کر دیتے جاؤ تو میں یہ استعفیٰ قبول کر لیتا ہوں.." بادل ناخواستہ مستری کو کہنا ماننا پڑا..
مکان کی بے تکی بناوٹ , اکھڑے پلستر , کٹے پھٹے رنگ و روغن اور دروازے کھڑکیوں کے شکستہ کیل پرزوں کے ایک ایک زاویئے سے مستری کی اکتاہٹ دکھائی دیتی تھی.. صاف لگتا تھا کہ اس نے یہ کام فرض سمجھ کر نہیں , جان چھڑانے کیلئے وبال سمجھ کر کیا ہے..
مکان کیا تھا کہ گویا چند برساتوں کی مار اب گرا کہ تب گرا !!
ٹھیکیدار کو مکان کی چابیاں دیتے ہوئے جیسے ہی مستری نے اپنے استعفٰی کا مطالبہ دہرایا , ٹھیکیدار نے شفقت کے ساتھ چابیاں واپس مستری کو دیتے ہوئے کہا.. "میں تیرا استعفیٰ قبول کرتا ہوں اور یہ والا آخری مکان تیرے لئے میری طرف سے انعام ہے.."
اب مستری دم بخود حالت ایسی کہ جیسے بدن میں جان ہی نہیں !!
یا اللہ ! یہ کیا ہو گیا ؟ میں نے کیوں اپنے کیے کرائے پر پانی پھیر دیا.. اگر یہی مکان میرا مسکن بننا تھا تو میں نے اسے اچھا کیوں نہیں بنایا.. لوگوں کی زندگیوں میں رنگ بھرتا رہا اور خود اپنے لیے یہ بدرنگی کرڈالی..
کاش ! کاش ! کاش ! مگر صرف حسرتیں تھیں !!
کچھ ایسی ہی مثال ہماری زندگی میں کیے گئے اعمال اور خاص طور پر نماز کی ہوتی ہے جس سے اللہ رب العزت تو بے نیاز ہیں مگر ہم ان سب کو اچھا کرنے کے محتاج ہیں.. انہی پر ہی ہماری عاقبت اور آخرت کا دارومدار ہوتا ہے مگر ہم ہیں کہ جان چھڑاتے ہیں.. لاکھ سمجھایا جاتا ہے کہ اچھے طریقہ سے اپنا فرض ادا کرو , اچھے طریقہ سے پیش کرو , سمجھ ہی نہیں آ رہی..
کاش اس وقت سے پہلے سمجھ جائے جب صرف ندامت , شرمندگی اور پچھتاوا ہوگا.. کاش ! کاش !! کاش !!!

18/04/2023

Address

Muahla Bole Near Attock Petrol Pump Shah Jahangir Road Gujrat
Gujrat
50700

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hussain Children & Diagnostic Center posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category