13/11/2023
کیا آپ غیر شادی شدہ ہیں؟ یا آپکی ابھی نئی شادی ہوئی ہے؟ یا آپ ابھی مزید بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟
اگر اس سوال کا جواب ہاں ہے
اور اگر آپ نے نہیں یہ بلڈ ٹیسٹ نہیں کرایا تو پہلی ہی فرست میں فوراً اپنا ایک انتہائی ضروری Hb- Electrophoresis نامی بلڈ ٹیسٹ کروائیے۔ جو آپ کو یہ بتائے گا کہ آپ تھیلیسیمیا کے کیرئیر تو نہیں ہیں۔ یہ سہولت تمام ٹیچنگ ہسپتالوں اور ڈی ایچ کیو ہسپتالوں میں موجود ہے۔
تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے۔ جو والدین سے بچوں میں منتقل ہو سکتی ہے۔۔
تھیلیسیمیا مائنر
اگر والدین میں سے کسی ایک میں سے کسی ایک میں بھی خون کے سرخ خلیوں میں موجود ہیمو گلوبن بنانے کی ایک ابنارمل جین ہے۔ اور وہ ابنارمل جین بچے میں منتقل ہو جاتی ہے۔ تو وہ بچہ تھیلیسیمیا کا کیریئر ہوگا۔ تھیلیسیمیا کیرئیر میں بیماری کی کوئی علامت نہیں ہوتی۔ اس کی جانچ اوپر بتائے گئے خون کے ٹیسٹ سے ہی ہو سکتی ہے۔ اسے تھیلیسیمیا مائنر بھی کہیں گے۔ اگر دونوں والدین تھیلیسیمیا کے کیرئیر ہیں تو وہ اپنے بچے میں یہ ابنارمل جین منتقل کر سکتے ہیں۔ اور ہر حمل میں 25 فیصد چانس ہے کہ بچہ تھیلیسیمیا میجر پیدا ہوگا۔
تھیلیسیمیا میجر
یہ خون کی ایک خطرناک بیماری ہے۔ اس مرض میں مبتلا مریضوں کو وقفہ وقفہ کے بعد خون لگانے کی ضرورت پڑتی ہے ۔اگر ان کو بروقت خون نہ لگایا تو انکی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے اور کئی دیگر بیماری حملہ آور ہو سکتی ہیں۔
تھیلیسیمیا انٹر میڈیا۔
یہ تھیلیسیمیا کی ایک درمیان قسم ہے۔ جس میں ہیمو گلوبن 9-7 gm/dl کے درمیان رہتا ہے۔ اور مریض کو خون لگوانے کی ضرورت تھیلیسیمیا میجر کی نسبت کم ہوتی ہے۔
پاکستان میں تھیلیسیمیا کے کیرئیر کی شرح 5.4 فیصد ہے۔ یعنی کل آبادی میں سے 1 کروڑ سے بھی زیادہ لوگ تھیلیسیمیا کے کیرئیر ہیں۔ مگر کیرئیر ایک نارمل زندگی ہی گزارتے ہیں۔ جب انکی شادی دوسرے کیرئیر سے ہوگی تو کام خراب ہوگا۔ اور ہر سال پاکستان میں 6 ہزار بچے تھیلیسیمیا میجر کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ جو ساری عمر خون لگواتے رہتے ہیں۔
ایک اصول بنا لیں۔ کہ اپنے بھائیوں اور بیٹوں کا سو فیصد تھیلیسیمیا مائنر کا کیرئیر ٹیسٹ کروائیں۔ اگر اسکریننگ میں لڑکا کیرئیر نہیں نکلتا تو اسکی شادی بے فکر ہو کر کریں۔ لیکن اگر تشخیص میں لڑکا کیرئیر نکلتا ہے تو اسکی ہونے والی بیوی کا ٹیسٹ کرانا سمجھیں فرض ہوگیا۔ تاہم لڑکیاں بھی اپنا ٹیسٹ ضرور کروائیں کہ اگر وہ تھیلیسیمیا کی کیرئیر ہوں تو پھر ہونے والا خاوند کا شادی سے پہلے لازمی ٹیسٹ کرانا ہوگا۔
اگر انجانے میں دو کیرئیرز کی شادی ہو چکی ہے تو حمل کے تیسرے ماہ کے دوران CVS جنیٹک ٹیسٹ ہوتا ہے۔ وہ بھی حکومت پنجاب فری کرتی ہے۔ آپ کسی اچھے پرائویٹ ہسپتال سے بھی کرا سکتے ہیں۔ اگر بچہ میجر ہو تو حمل ضائع کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے.
سی وی ایس ٹیسٹ کا طریقہ کار۔
اس ٹیسٹ کے لیے 13-11 ہفتے کے حمل میں پلاسنٹا (آنول) کا سامپل لیا جاتا ہے۔۔ جسے ماں کے خون کے ساتھ ملا کر چیک کیا جاتا ہے۔ اس ٹیسٹ سے وہ لوگ ہر حمل میں فائدہ اٹھائیں جو دونوں تھیلیسیمیا مائنر ہیں۔ اور انکی شادی ہو چکی ہے۔ وہ سمجھیں ہر حمل میں انکا یہ ٹیسٹ کرانا انتہائی لازم ہے۔
دو تھیلیسیمیا مائنر کی شادی ہو جائے تو 25 فیصد چانس ہے بچہ تھیلیسیمیا میجر ہوگا۔ یعنی 4 میں سے ایک بچہ۔ 25 فیصد چانس ہے کہ بچے میں ابنارمل جین نہیں منتقل ہوگی۔ اور 50 فیصد چانس ہے کہ پیدا ہونے والا بچہ تھیلیسیمیا کیرئیر ہوگا۔
یہ ٹیسٹ وہ لوگ بھی ضرور کرائیں جنکی ابھی ابھی شادی ہوئی۔۔یا وہ جنکے بچے ابھی چھوٹے ہیں اور وہ مزید بچے پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔