
09/05/2025
تجسس سے بھری یہ نگاہیں، واپس لوٹ آتی ہیں
یہ دل وہم سے بھری یاد میں، سراپا احتجاج ہے
خیال نہیں جو خود کا ، منزلیں کیسے سر ہوں گی
من تسلیم شکست پہ مطمئن ہے، یہی زندگی کا رواج ہے
خود سے خودی کا کیا گلہ، سلسلہ جارحانہ جاری ہے
ہار میں جو کسے جملے، یہی دنیا کا مزاج ہے