Dr. Nasar offical

Dr. Nasar offical what's going on? Think Big Let's make a change.
(3)

22/06/2024
کسی زمانے میں ایک غیر مسلم نے اسلام قبول کیا تو اس سے پوچھا گیا کے اسلام کی کس بات نے تجھے متاثر کیا.تو وہ بولا کہ  صرف ...
22/06/2024

کسی زمانے میں ایک غیر مسلم نے اسلام قبول کیا تو اس سے پوچھا گیا کے اسلام کی کس بات نے تجھے متاثر کیا.
تو وہ بولا کہ صرف ایک واقعہ میری ہدایت کا سبب بن گیا.
کہا مجلس رسول صلہ اللہ علیہ وسلم لگی ہوئی تھی لوگوں کا ہجوم تھا.
ایک شخص نے عرض کی حضور میرے لیے دعا کر دیں میرا بچہ کئی دنوں سے مل نہیں‌رہا مل جائے.
قبل اس کے کہ حضور کے ہاتھ اٹھتے ۔۔۔۔
ایک شخص مجلس موجود تھا کھڑا ہو گیا حضور میں ابھی ابھی فلاں باغ سے گزر کر آیا ہوں .
اس کا بچہ وہاں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا.باپ نے جب سنا کے میرا بچہ فلاں باغ میں ہے تو اس نے دوڑ لگا دی.
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو روکو واپس بلاو۔۔
اس نے کہا حضور آپ جانتے ہیں کے ایک باپ کے جذبات کیا ہوتے ہیں.کہا اچھی طرح سے آگاہ ہوں.. لیکن تمہیں بلایا ہے بلانے کا بھی ایک مقصد ہے. اس نے کہا جی حضور ارشاد فرمائیں.
کہا جب باغ جاؤ بچوں کے ساتھ اپنے بچے کو کھیلتا ہوا دیکھ لو تو بیٹا بیٹا کہہ کر آوازیں نا دینے لگ جانا.
جو نام رکھا ہے اس نام سے پکارنا کہا حضور میرا بیٹا ہے اگر میں بیٹا کہ کر بلاؤں تو ہرج بھی کیا ہے.
فرمایا تم کئی دنوں کے بچھڑے ہو تمہارے لہجے میں بلا کا رس ہو گا
اور تم نہیں جانتے کے کھیلنے والوں میں کوئی یتیم بھی ہو.
اور جب تم اپنے بیٹے کو بیٹا کہہ کر پکارو گے اتنا میٹھا لہجہ ہو گا تو اس کے دل پر چوٹ لگے گی اور کہے گا کاش آج میرا بھی باپ ہوتا مجھے بیٹا کہ کر پکارتا.فرمایا یہ شوق گھر جا کر پورا کرنا.
آپ نے فرمایا کسی بیوہ کے سامنے اپنی بیوی سے پیار نہ کرو،غریب کے سامنے اپنی دولت کی نمائش کرنے سے روکا گیا.
حضور صل اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا کے اپنے گوشت کی خوشبو سے اپنے ہمسائے کو تنگ نا کرو.

‏اللہ بہترین منصوبہ ساز ہے۔یہ حج کی ایک غیر معمولی کہانی ہے۔ یہ شخص گھانا سے تعلق رکھتاہے، بہت غریب اور شہر سے باہر رہتا...
21/06/2024

‏اللہ بہترین منصوبہ ساز ہے۔

یہ حج کی ایک غیر معمولی کہانی ہے۔ یہ شخص گھانا سے تعلق رکھتاہے، بہت غریب اور شہر سے باہر رہتا تھا۔ کچھ سال قبل، ایک ترک نیوز ایجنسی کا ڈرون اس کے گھر کے قریب گر گیا۔ جب ترک صحافی اسے ڈھونڈنے آئے تو انہوں نے اس شخص کو ڈرون ہاتھ میں پکڑے ہوئے پایا۔ اس شخص نے ترک صحافی سے پوچھا "کیا آپ کے پاس ایک بڑا ڈرون ہے جو مجھے حج لے جا سکے؟"

صحافیوں نے یہ کہانی شائع کی اور ترک حکومت نے اس شخص کو تمام اخراجات پر حج بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ یہ شخص اب حج مکمل کر چکاہے۔

جب اللہ تعالیٰ آپ کو بلانا چاہتاہے، تو وہ کسی بھی چیز اور کسی بھی شخص کو وسیلہ بنا کر آپ کے سفر کو ممکن بنا دیتاہے۔

بیشک اللہ بہترین منصوبہ ساز ہے۔

20/06/2024

تیری رحمت سے نا امید نہیں ہوں میرے مولا
بس مشکلوں سے گھبرا گیا ہوں
میری مشکلیں آسان کر دے آمین

ائیر پورٹ پر میں نے اکثر مسافروں کو دیکھا ہے کہ وہ بار بار اپنا پاسپورٹ اور ٹکٹ یا تو ہاتھ میں ہی پکڑے رکھتے ہیں یا پھر ...
20/06/2024

ائیر پورٹ پر میں نے اکثر مسافروں کو دیکھا ہے کہ وہ بار بار اپنا پاسپورٹ اور ٹکٹ یا تو ہاتھ میں ہی پکڑے رکھتے ہیں یا پھر کسی جیب یا بیگ میں رکھا ہو تو بار بار چیک کرتے رہتے ہیں کہ موجود ہے نہیں، کہیں گم تو نہیں ہو گیا کیونکہ سب کو پتہ ہوتا ہے کہ جہاز میں سوار ہونے تک کئی بار چیک ہوتا ہے اور پھر جہاز سے اترتے ہی پھر سے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ سب کو معلوم ہوتا ہے کہ اگر غلطی سے کہیں یہ گم ہو جائیں تو فلائٹ میں سوار نہیں ہو سکیں گے۔
ایسا ہی کچھ ہمارے ایمان اور عملِ صالحہ کا حال ہے۔ یہی ہمارے پاسپورٹ اور ٹکٹ ہیں جو جنت میں داخلے کے لیے ضروری ہیں۔ ہونا تو یہی چاہیے کہ بار بار ہم چیک کرتے رہیں کہ ہمارے ایمان کی کیا صورت حال ہے اور ہمارے اعمال کیسے ہیں۔ خود سے سوال لازمی کیجیے کہ کیا جو فرائض اللہ تعالیٰ نے ہمارے ذمہ لگائے ہیں وہ ہم پورے کر رہے ہیں؟ چاہے وہ حقوق اللہ میں سے ہوں یا حقوق العباد میں سے۔ شروعات نماز سے کیجیے کہ سب سے پہلے نماز ہی کے بارے میں سوال ہوگا۔
آخرت کے لیے اپنا پاسپورٹ اور اپنا ٹکٹ آج ہی چیک کیجیے۔
ہہ ایک یاد دہانی ہے جو سب سے پہلے میرے اپنے لیے ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا ایمان سلامت رکھے آمین

ایک شخص کا ایک بیٹا تھا،روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا کہ بیٹا کہاں تھے.؟ تو جھٹ سے کہتا کہ دوست کے س...
20/06/2024

ایک شخص کا ایک بیٹا تھا،
روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا کہ بیٹا کہاں تھے.؟
تو جھٹ سے کہتا کہ دوست کے ساتھ تھا. ایک دن بیٹا جب بہت زیادہ دیر سے آیا تو باپ نے کہا کہ بیٹا آج ہم آپ کے دوست سے ملنا چاہتے ہیں.
بیٹے نے فوراً کہا اباجی اس وقت؟
ابھی رات کے دوبجے ہیں کل چلتے ہیں.
نہیں ابھی چلتے ہیں.
آپ کے دوست کا تو پتہ چلے.
باپ نے ابھی پہ زور دیتے ہوئے کہا.
جب اس کے گھر پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا.
بالآخر بالکونی سے سر نکال کہ ایک بزرگ نے جو اس کے دوست کا باپ تھا آنے کی وجہ دریافت کی تو لڑکے نے کہا کہ اپنے دوست سے ملنے آیا ہے.
اس وقت، مگروہ تو سو رہا ہے بزرگ نے جواب دیا.
چاچا آپ اس کو جگاؤ مجھے اس سے ضروری کام ہے،
مگر بہت دیر گزرنے کے بعد بھی یہی جواب آیا کہ صبح کو آجانا.
ابھی سونے دو،
اب تو عزت کا معاملہ تھا تو اس نے ایمرجنسی اور اہم کام کا حوالہ دیا مگر آنا تو درکنار دیکھنا اور جھانکنا بھی گوارا نہ کیا.
باپ نے بیٹے سے کہا کہ چلو اب میرے ایک دوست کے پاس چلتے ہیں.
جس کا نام خیر دین ہے.
دور سفر کرتے اذانوں سے ذرا پہلے وہ اس گاؤں پہنچے اور خیردین کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا،
مگر جواب ندارد، بالآخر اس نے زور سے اپنا نام بتایا کہ میں الله ڈنو، مگر پھر بھی دروازہ ساکت اور کوئی حرکت نہیں.
اب تو بیٹے کے چہرے پہ بھی فاتحانہ مسکراہٹ آگئی.
لیکن اسی لمحے لاٹھی کی ٹھک ٹھک سنائی دی، اور دروازے کی زنجیر اور کنڈی کھولنے کی آواز آئی،
ایک بوڑھا شخص برآمد ہوا جس نے لپٹ کر اپنے دوست کو گلے لگایا اور بولا کہ میرے دوست، بہت معذرت، مجھے دیر اس لیے ہوئی کہ جب تم نے 27 سال بعد میرا دروازہ رات گئے کھٹکھٹایا تو مجھے لگا کہ کسی مصیبت میں ہو،
اس لیے جمع پیسے نکالے کہ شاید پیسوں کی ضرورت ہے،
پھر بیٹےکو اٹھایا کہ شاید بندے کی ضرورت ہے،
پھر سوچا شاید فیصلے کےلیے پگ کی ضرورت ہو تو اسے بھی لایا ہوں.
اب سب کچھ سامنے ہے،
پہلے بتاؤ کہ کس چیز کی ضرورت ہے؟
یہ سن کر بیٹے کی آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ابا جی کتنا سمجھاتے تھے کہ بیٹا دوست وہ نہیں ہوتا جو رت جگوں میں ساتھ ہو بلکہ وہ ہوتا ہے جو ایک آواز پر حق دوستی نبھانے آجائے.
آج بھی کئی نوجوان ایسی دوستیوں پہ اپنے والدین کو ناراض کرتے ہیں، باپ کے سامنے اکڑجاتے ہیں.
ذرا دل تھام کر سوچیےکہ آپ کے حلقہ احباب اور دوستوں کا شمار ان میں سے کس قسم میں ہوتا ہے؟

اگر تحریر اچھی لگے دعائے خیر مجھ سمیت سب کئلیے....

تصویر میں دائیں جانب موجود شخص امریکہ سے تعلق رکھنے والا یوسف اسٹیس ہے۔ یوسف نے اپنے کیریئرکا آغاز ایک ایسے تاجر سے کیا ...
19/06/2024

تصویر میں دائیں جانب موجود شخص امریکہ سے تعلق رکھنے والا یوسف اسٹیس ہے۔ یوسف نے اپنے کیریئرکا آغاز ایک ایسے تاجر سے کیا جو انتہا درجے کا متعصب عیسائی تھا۔ اس کا پرانا نام جوزف ایسٹیز تھا اور مسلمانوں پرطنزوتضحیک اس کا وطیرہ تھا۔( اللہ کی پناہ ۔ کعبۃ اللہ کے بارے میں ) از راہ طنز اس کا کہنا تھا کہ :
مسلمان صحراء میں پڑے ایک سیاہ صندوق کی عبادت کرتے ہیں ۔
تصویر میں بائیں جانب شخص بلاد حرمین سے تعلق رکھنے والا عبد اللہ القصیمی ہے۔
آغاز میں کمال درجے کا داعی اورمبلغ تھا۔
یہاں تک کہ اسے ابن تیمیہ دووم کا لقب دیا گیا ۔
ان کی مشہور زمانہ کتاب
« الصراع بين الإسلام والوطنية »
"اسلام اور نیشنلزم کا ٹکراؤ"
اہل علم میں اس کتاب کو بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی ۔
کتاب کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ اس وقت حرم مکی کے امام نے اس کے بارے میں پورا قصیدہ پڑھا تھا ۔ مشہور عالم دین صلاح منجد نے ذکر فرمایا ہے کہ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ : قصیمی نے اس کتاب کو لکھا گویا کہ جنت کا مہر ادا کیا ۔
1980 میں اس وقت قصیمی اچانک ایک سو اسی درجے پھر گیا جب بیروت میں ایک عیسائی لڑکی کے ساتھ اسے عشق ہوگیا ، اس کے بعد اس نے بے دین گمراہ افکار کا دفاع شروع کیا اور کتاب لکھی ،،
" يكذبون لكي يروا الاله جميلا "
"وہ جھوٹ اس لیے بولتے ہیں کہ معبود کو خوبصورت دیکھیں"
اسی طرح
« هذي هي الأغلال »
یہی وہ زنجیریں ہیں(کتاب میں صوم وصلاۃ اور دیگر عبادات کو گلے کے طوق کے ساتھ تشبیہ دی ہے )
پھر اس نے اپنے ملحد ہونے اور اللہ کے وجود سے انکار کا اعلان کردیا۔
1996میں زمین اس کے وجود سے پاک ہوئی۔
اسی دوران جوزف اسٹس نے اپنے خاندان سمیت ایک مصری مبلغ کے ہاتھوں اسلام قبول کیا،یوں ایک متعصب عیسائی سے جوزف امریکہ میں اسلام کا داعی بنا،اپنا نام تبدیل کرکے یوسف رکھا ،اور اس کے ہاتھوں سینکڑوں افراد حلقہ بگوش اسلام ہوئے ۔
دلوں کو پھیرنے والی ذات کے کمالات !
*ابتداء ہی سب کچھ نہیں بلکہ انجام اور خاتمہ جاہ عبرت ہے !!!!*
یااللہ ہمارا خاتمہ بالاسلام اور بالایمان اور بالخیر فرمانا آمین۔

منقول

آپ احباب کی کیا رائے ہے اس بارے میں. دشمنی انسان کا سکون چھین لیتی ھے۔شوق سے بندوق اٹھانے والو جب یہ پکا کندھوں کا بوجھ ...
19/06/2024

آپ احباب کی کیا رائے ہے اس بارے میں.
دشمنی انسان کا سکون چھین لیتی ھے۔
شوق سے بندوق اٹھانے والو جب یہ پکا کندھوں کا بوجھ بن جاتی ہے گلے پڑ جاتی ھے پھر انسان بھاگتا ھے یہ بوجھ برداشت نہیں ہوتا پھر قسمت والے ہی اس سے بچتے ہیں
یہ جان لے کر یا جان دے کر ہی ساتھ چھوڑتی ہے.
یہ دکھ کسی دشمنی والے سے پوچھیں ۔

بات بات پہ پستول تان لینے والے چھوٹی باتوں کو بڑھاوا دینے والے زندگی کی قیمت قبرستان والوں اور آزادی کی قیمت جیل والوں سے پوچھو کیسے دن رات جیل کی سلاخیں دیکھ دیکھ کہ کیسے جیتے ہیں۔
زندگی جینے کا نام ہے۔
خود بھی جیو دوسروں کو بھی جینے دو
محبتیں بانٹیں، نفرتیں تو پہلے ھی بہت ہیں..! *صرف جانور🐐 ہی قربان مت کریں
عید پر اپنی ضد, انا, حسد اور بدگمانی کو بھی قربان کیجیئے دل صاف کریں تاکہ قربانیاں قبول ہوجائیں۔
شکریہ
💞🙏💔
منقول

ایک شخص نے بچھڑا ذبح کیا اور اسے آگ پر پکا کر اپنے بھائی سے کہا کہ ہمارے دوستوں اور پڑوسیوں کو دعوت دو تاکہ وہ ہمارے سات...
18/06/2024

ایک شخص نے بچھڑا ذبح کیا اور اسے آگ پر پکا کر اپنے بھائی سے کہا کہ ہمارے دوستوں اور پڑوسیوں کو دعوت دو تاکہ وہ ہمارے ساتھ مل کر اس کو کھائیں
اس کا بھائی باہر گیا اور پکار کر کہا۔
اے لوگو!!
ہماری مدد کرو میرے بھائی کے گھر میں آگ لگی ہوئی ہے۔
کچھ ہی دیر میں لوگوں کا ایک مجمع نکلا اور باقی لوگ کام میں لگے رہے جیسے انہوں نے کچھ نہ سنا ہو۔
وہ لوگ جو کہ آگ بجھانے میں مدد کو آئے تھے انہوں نے سیر ہوکر کھایا پیا۔
تو وہ شخص اپنے بھائی کی طرف تعجب سے دیکھ کر کہنے لگا :
یہ جو لوگ آئے تھے میں تو انہیں نہیں پہچانتا اور نہ میں نے پہلے ان کو دیکھا ہے پھر ہمارے دوست احباب کہاں ہیں؟
بھائی نے جواب دیا کہ یہ لوگ اپنے گھروں سے نکل کر ہمارے گھر میں لگی آگ بجھانے میں ہماری مدد کو آئے تھے ناں کہ دعوت میں۔اس لیے یہی لوگ مہمانی اور مہربانی کے مستحق ہیں.

"جس کو تکلیف کے وقت اپنے اردگرد نہ پاؤ اس کو دوست،بھائی،یا پڑوسی کا نام مت دو۔
اور جو تنگی کے وقت تیرا ساتھ دے وہی آپ کے حقیقی ہمدرد ہیں"..

17/06/2024

اللہ پاک ہمارے حلال رزق میں برکت وسعت عطا فرما
بشک تو ہمارا پروردگار ہے

17/06/2024

حرام خوروں کے نام
دھوپ میں تھک ھار کے بجھ گیا ہے چراغ میرا
تمہیں جاگنا پڑے گا امیرء شہر کے ٹیکس باقی ہیں،
تمہیں حرام کی لٹی دولت کے قرض چکانے ہیں
سستی روٹی کپڑا اور مکان سلسلے پرانے ہیں

17/06/2024

عید کے دن قبرستان کا چکر لگا لیا کرو ۔وہاں وہ لوگ دفن ہیں۔جن کی عید تم ہوا کرتے تھے ۔یا اللہ میرے بابا جان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے آمین 😭

17/06/2024

منقول



ایک شخص کی والدہ کی واحد خواہش حج کرنا تھا، اس شخص نے اپنی ماں کو حج کروانے کا خواب پورا کرنے کے لیے ساری زندگی شادی نہیں کی۔۔۔۔۔۔۔

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف کالم نگار و سینئر صحافی جاوید چودھری نے اپنے کالم میں لکھا کہ وہ نائب قاصد تھا‘ پوسٹل سروس کے چیئرمین کے دفتر پر کام کرتا تھا‘ وہ صاحب کی فائلیں ڈی جی کے آفس لے کر جاتا تھا‘ فائلیں وہاں سے اکاؤنٹس برانچ جاتی تھیں اور پھران فائلوں کو واپس چیئرمین آفس لانا بھی اس کی ذمہ داری تھی‘بندہ محمد بشیر کی ذمہ داریاں یہیں تک محدود نہیں تھیں بلکہ گرمیوں میں صاحب کے آنے سے پہلے اے سی آن کرنا اور سردیوں میں ہیٹر جلا کر دفتر گرم کرنا‘
میز کی صفائی‘ ڈسٹ بین کلیئر کرنا‘ باتھ روم میں تولیہ‘ صابن‘ ٹشو پیپرز‘ ٹوتھ پیسٹ اور ماؤتھ واش رکھنا۔ صاحب کی گاڑی کا دروازہ کھولنا‘ ڈکی سے بریف کیس نکالنا‘ مہمانوں کا استقبال‘ چائے پانی کا بندوبست‘ ٹفن باکس کھول کر لنچ لگانا‘ برتن دھونا‘ صاحب کا۔ کوٹ اتارنا‘ میٹنگ سے پہلے کوٹ پہنانا‘ صاحب کا بریف کیس گاڑی تک لانا‘ صاحب کیلئے دروازے کھولنا‘ صاحب کے جانے کے بعد دفتر کو اپنی نگرانی میں لاک کرانا‘ بیگم صاحبہ کی فرمائشیں پوری کرنا‘ خانساماں کو سبزی‘ ترکاری‘ گوشت اور اناج کی دکانوں تک لے کر جانا‘ درزی سے کپڑے لانا‘ بیگم صاحبہ کے جوتے تبدیل کرانا اور دھوبی کے ساتھ حساب کرنا بھی اس کے فرائض میں شامل تھا لیکن ان تمام فرائض کی ادائیگی کے بعد اسے صرف آٹھ ہزار روپے ملتے تھے‘ یہ آٹھ ہزار روپے اس کی کل متاع تھے‘ زندگی کے تمام تقاضے آٹھ ہزار روپے کے اس کمزور سے ستون پر کھڑے تھے اور یہ ستون روز دائیں بائیں لرزتا کانپتا تھا۔وہ نسلوں سے غریب تھا‘ والد بھی نائب قاصد تھا‘ وہ فوت ہونے سے پہلے اسے بھی نائب قاصد بھرتی کراگیا‘ تعلیم انڈر میٹرک تھی اور یہ تعلیم بھی اس نے ٹھنڈی ننگی زمین پر بیٹھ کر حاصل کی تھی‘ بہنیں شادی شدہ تھیں مگر وہ بھی عسرت ناک زندگی گزار رہی تھیں‘ ایک بڑا بھائی تھا‘ وہ غربت کی وجہ سے بھاگ گیا‘ وہ آخری بار کراچی میں دیکھا گیا‘
اس کے بعد اس کی کوئی خبر نہیں ملی‘ چیئرمین صاحب کی مہربانی سے والد کا سرکاری کوارٹر اس کے نام منتقل ہو گیا‘ یہ بوسیدہ‘ بدبودار کوارٹر اس کی کل کائنات تھا لیکن ٹھہریئے کوارٹر کے علاوہ بھی اس کی ایک کائنات تھی۔ یہ کائنات بوڑھی بیمار والدہ تھی‘ بندہ محمد بشیر نے بچپن میں مولوی صاحب سے سن لیا‘ ماں کی خدمت کرنے والا دنیا اور آخرت دونوں میں سرفراز ہوتا ہے‘یہ نقطہ بیج بن کر اس کے دماغ کی زرخیز مٹی میں گرا اور وہ بیج وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ تناور درخت بن گیا‘
ماں اس کی واحد پناہ گاہ تھی اور وہ ماں کا تنہا سہارا تھا‘ وہ دن کے وقت چیئرمین صاحب کی چاکری کرتا تھا اور صبح‘ شام اور رات میں والدہ کی خدمت‘ یہ اس کی کل زندگی تھی‘ میں آپ کو یہ بھی بتاتا چلوں بندہ محمد بشیر نے شادی نہیں کی کیوں؟ یہ وجہ بھی اس کی زندگی کی طرح دلچسپ تھی‘ بندہ محمد بشیر کی والدہ حج کرنا چاہتی تھی‘ یہ والدہ کی زندگی کی واحد خواہش تھی‘ بندہ محمد بشیر جب ماں کی گود میں تھا تو ماں اسے تھپتھپاتی تھی‘ ہلاتی تھی‘ لوریاں دیتی تھی اور ساتھ ساتھ کہتی جاتی تھی
’’میرا محمد بشیر مجھے حج کرائے گا‘ میرا محمد بشیر مجھے مکے مدینے لے کر جائے گا‘‘ بندہ محمد بشیر یہ فقرہ سن سن کر بڑا ہوا تھا چنانچہ اس نے ماں کے حج کو بھی اپنے فرائض کا حصہ بنا لیا تھا‘ وہ ماں کو ہر صورت حج کرانا چاہتا تھا حج مہنگا تھا اور بندہ محمد بشیر کی آمدنی قلیل تھی‘ وہ اگر اس قلت میں شادی بھی کر لیتا تو ماں کا حج ناممکن ہو جاتا چنانچہ اس نے ماں کے حج تک شادی نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا‘ وہ ہر ماہ اپنی قلیل آمدنی سے ڈیڑھ دو ہزار روپے بچاتا لیتا تھا
اور ماں کے حج فنڈ میں جمع کر دیتا تھا‘ یہ فنڈ چیونٹی کی طرح رینگتا رینگتا آگے بڑھ رہا تھا‘ ہم سٹوری کو یہاں روکتے ہیں اور آپ کو یہ بتاتے ہیں لوگ محمد بشیر کو بندہ محمد بشیر کیوں کہتے تھے‘ اللہ تعالیٰ نے محمد بشیر کو عاجزی اور انکساری کی نعمت سے نواز رکھا تھا‘ وہ جس کو بھی اپنا تعارف کراتا تھا‘ ذرا سا جھکتا تھا اور سینے پر ہاتھ رکھ کر کہتا تھا ’’بندے کا نام ہے محمد بشیر‘‘ سننے والوں کو ہنسی آ جاتی تھی‘ لوگوں نے آہستہ آہستہ اس کا نام ہی بندہ محمد بشیر رکھ دیا‘ وہ اس ٹائٹل پر خوش تھا‘
وہ درخواستوں میں خود اپنا نام بندہ محمد بشیر لکھ دیتا تھا اور یوں وہ سچ مچ بندہ محمد بشیر بن گیا۔ہم واپس ماں کے حج کی طرف آتے ہیں‘ بندہ محمد بشیر نے بہرحال 2005ء میں حج کے پیسے جمع کر لئے‘ وہ درخواست جمع کرانے گیا تو پتہ چلا ماں محرم کے بغیر حج نہیں کر سکتی۔ یہ نئی افتاد تھی‘وہ بڑی مشکل سے دس سال میں ایک حج کے پیسے جمع کر پایا تھا‘ وہ اب اپنے لئے کہاں سے پیسے لاتا؟ وہ ہمت ہار گیا اور پریشانی کے عالم میں گلیوں میں پھرنے لگا‘ اس دوران ایک اور واقعہ پیش آ گیا‘
محمد نعیم ساتھی نائب قاصد تھا‘ نعیم کا بیٹا پتنگ اڑاتا ہوا چھت سے گر گیا‘ بچہ شدید زخمی تھا‘ نعیم کو آپریشن کیلئے دو لاکھ روپے چاہیے تھے‘ اس نے دوڑ بھاگ کرکے لاکھ روپے جمع کر لیے‘ لاکھ روپے کی کمی تھی‘ نعیم مجبوری کے عالم میں بندہ محمد بشیر کے پاس آ گیا‘ محمد بشیر عجیب مخمصے کا شکار ہوگیا‘ وہ حج کی دوسری درخواست کے لیے خود قرض تلاش کر رہا تھا جبکہ محمد نعیم اس سے ماں کی درخواست کے پیسے بھی مانگ رہا تھا‘ وہ نعیم کو انکار کرتا تو بچے کے بچنے کے امکانات کم ہو جاتے
اور وہ اگر حج کے پیسے نعیم کو دے دیتا تو ماں بیمار تھی وہ حج کے بغیرہی دنیا سے رخصت ہو جاتی‘ محمد بشیر بری طرح پھنس گیا‘ نعیم کے پاس وقت کم تھا‘ وہ محمد بشیر کے قدموں میں جھک گیا اور یہ وہ لمحہ تھا جس میں بشیر نے اپنی زندگی کا مشکل ترین فیصلہ کیا‘ وہ گھر گیا‘ الماری سے رقم نکالی اور نعیم کے حوالے کردی۔ وہ اس کے بعد سیدھا مسجد گیا‘ دو رکعت نماز نفل پڑھی اور اللہ تعالیٰ سے گڑگڑا کر دعا کی ’’یا باری تعالیٰ میری کوشش میں کوئی کمی نہیں تھی‘ شاید آپ ہی کو منظور نہیں تھا‘
آپ اب میری ماں کو صبر دے دیں‘ آپ اسے حوصلہ دے دیں‘‘ یہ دعا دعا کم اور دوا زیادہ تھی‘ وہ اطمینان قلب کی دولت سمیٹ کر گھر واپس آیا اور گہری نیند سو گیا۔ بندہ محمد بشیر کا اگلا دن حیران کن تھا‘ محکمے نے دو سٹاف ممبرز کو سرکاری اخراجات پر حج پر بھجوانے کا فیصلہ کیا‘ قرعہ اندازی ہوئی اور بندہ محمد بشیر اور محمد نعیم کے نام نکل آئے‘ محمد نعیم کو ہسپتال میں اطلاع دی گئی‘ وہ سیدھا دفتر آیا‘ چیئرمین سے ملاقات کی اور محمد بشیر کی زندگی‘ دس سال تک ماں کے حج کیلئے رقم جمع کرنے
اور پھر یہ رقم زخمی بچے کے آپریشن کیلئے دینے تک ساری داستان انہیں سنا دی‘ چیئرمین کے ماتھے پر پسینہ آ گیا‘ محمد نعیم نے چیئرمین سے عرض کیا ’’میری درخواست ہے آپ میری جگہ محمد بشیر کی والدہ کو حج پر بھجوا دیں‘ میں جوان آدمی ہوں‘ مجھے اللہ تعالیٰ مزید مواقع دے گا‘‘ چیئرمین کے پاس انکار کی گنجائش نہیں تھی‘ نعیم نے درخواست دی۔ چیئرمین نے منظوری دے دی اور یوں بندہ محمد بشیر اپنی والدہ کو ساتھ لے کر حج پر روانہ ہو گیا‘ محمد بشیر حج کے دوران
اپنی ماں کی جی جان سے خدمت کرتا رہا‘ یہ خدمت دیکھ کر ایک ساتھی خاندان متاثر ہوا اور حج کے دوران ہی اسے بیٹی کا رشتہ دے دیا‘ وہ اور اس کی والدہ واپس آئے‘ چند ماہ بعد شادی ہوئی‘ سسر نے بیٹی کو جہیز میں دس مرلے کا چھوٹا سا مکان دے دیا‘ یہ لوگ نئے گھر میں شفٹ ہوئے‘ لڑکی پڑھی لکھی اور سمجھ دار تھی‘ اس نے گھر میں دس سلائی مشینیں رکھیں۔ محلے کی لڑکیاں اکٹھی کیں
اور اپنا بوتیک بنا لیا‘ بوتیک کامیاب ہو گیا‘ آج دس برس بعد بندہ محمد بشیر ملک محمد بشیر بن چکا ہے‘ یہ ہر سال دس ضرورت مندوں کو حج کراتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہے‘ یہ اپنی کامیابی کو کامیابی نہیں حج اکبر کہتا ہے‘ ایک ایسا حج جس کا دروازہ محمد نعیم کے زخمی بیٹے کے زخمی سر میں تھا اور محمد بشیر اس پھٹے ہوئے کھلے سر سے ہوتا ہوا خانہ کعبہ پہنچا تھا ’’دی بیسٹ روڈ ٹو مکہ‘‘۔
منقول

16/06/2024

دعا قبول ہونے میں دیر نہیں لگتی
آئیں مل کر دعا کریں
اللہ پاک اپکی اور میری تمام مشکلات کو حل فرمادے

‏جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اور سادہ پانی پیش کرتے اگر مہمان پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا و...
28/04/2024

‏جب عثمانی ترکوں کے پاس کوئی مہمان آتا تو وہ اس کے سامنے قہوہ اور سادہ پانی پیش کرتے
اگر مہمان پانی کی طرف ہاتھ بڑھاتا وہ سمجھ جاتے کہ مہمان کو کھانے کی طلب ھے تو پھر وہ بہترین کھانے کا انتظام کرتے
اور اگر وہ قہوہ کی طرف ہاتھ بڑھاتا تو وہ جان لیتے کہ مہمان کو کھانے کی حاجت نہیں ھے
اگر کسی گھر کے باہر پیلے رنگ کے پھول رکھے نظر آتے تو اس کا مطلب ہوتا کہ اس گھر میں مریض موجود ھے آپ اس مریض کی وجہ سے گھر کے باہر شور شرابہ نہ کریں اور عیادت کو آسکتے ہیں
اور اگر گھر کے باہر سرخ پھول رکھتے ہوتے تو یہ اشارہ ہوتا کہ گھر میں بالغ لڑکی ہے لہذا گھر کے آس پاس بازاری جملے نہ بولے جائیں
اور اگر آپ پیغامِ نکاح لانا چاہتے ہیں تو خوش آمدید۔
گھر کے باہر دو قسم کے ڈور بیل (گھنٹی نما) ہتھوڑے رکھے ہوتے
ایک بڑا ایک چھوٹا
اگر بڑا ہتھوڑا بجایا جاتا تو اشارہ ہوتا کہ گھر کے باہر مرد آیا ھے لہذا گھر کا مرد باہر جاتا تھا
اور اگر چھوٹا ہتھوڑا بجتا تو معلوم ہوتا کہ باہر خاتون موجود ہے لہذا اس کے استقبال کے لئیے گھر کی خاتون دروازہ کھولتی تھی
عثمانی ترکوں کے صدقہ دینے کا انداز بھی کمال تھا
کہ
ان کے مالدار لوگ سبزی فروش یا دوکانداروں کے پاس جا کر اپنے نام سے کھاتہ کھلوا لیتے تھے
اور جو بھی حاجت مند سبزی یا راشن لینے آتا تو دوکاندار اس سے پیسہ لیئے بغیر اناج و سبزی دے دیتا تھا یہ بتائے بغیر کہ اس کا پیسہ کون دے گا
کچھ وقت بعد وہ مالدار پیسہ ادا کر کے کھاتہ صاف کروا دیتا
اگر کسی عثمانی ترک کی عمر تریسٹھ سال سے بڑھ جاتی اور اس سے کوئی پوچھتا کہ آپکی عمر کیا ہے؟
تو وہ
نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حیاء و ادب کرتے ہوئے یہ نہ کہتا کہ میری عمر تریسٹھ سال سے زیادہ ہوگئی
ہے
بلکہ یہ کہتا
بیٹا ہم حد سے آگے بڑھ چکے ہیں
کیسا ادب کیسا عشق تھا ان لوگوں کا
کیسی بہترین عادات تھی ان لوگوں کی
یہی وجہ تھی کہ عالم کفر نے سلطنت عثمانیہ کے غداروں سے مل کر ٹکڑے کر ڈالے ۔

میرا دل کرتا ہے کہ اس پوسٹ کو میں ہر مسلمان تک پہنچاوں تاکہ تمام مسلمان اپنی تاریخ کو پڑھیں اور پھر سے یہ اصول اپنائیں انشاءاللہ
اللہ پاک ہم سب کو صراط المستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

05/03/2024

اے اللّٰہ فلسطین کے مسلمانوں کی غیبی مدد فرما۔

21/02/2024

🤲اَلَّلھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی غَزہ😭
🤲اَلَّلھُمَ انصُر المُجَاہِدینَ فِی فَلسطِین😭

اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں
08/12/2023

اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں

نبی ﷺ  کا فرمان
19/11/2023

نبی ﷺ کا فرمان



گزشتہ روز گوادر میں دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے 14 جوان۔ 😓اللہ تعالیٰ شہیدوں کو جنت الفردوس می...
05/11/2023

گزشتہ روز گوادر میں دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے 14 جوان۔ 😓
اللہ تعالیٰ شہیدوں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے آمین ثمہ آمین یارب العالمین۔ اور جس نے یہ گھناؤنا کام کیا ھے اللّٰہ اسے نشان عبرت بناے۔

05/11/2023

‏دنیا میں کہیں بھی جنگ ہو تو امریکہ کا جنگی بحری بیڑہ جبکہ ہمارا
چندے کا ڈبہ حرکت میں
آ جاتا ہے...😃😃

Address

Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Nasar offical posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Dr. Nasar offical:

Videos

Share

Category


Other Doctors in Islamabad

Show All