
15/09/2023
بالکل سچ کہا لیکن بات نامکمل ہے تھوڑی...
مزدور ایک نہیں بلکہ دو 30،30 سالہ مزدور تھے...
آج سے 25 سال پہلے ان میں سے ایک مزدور تھا جو دیہاڑی کرنے کے بعد جو بھی کماتا، مکان کے کرائے اور روٹی پانی کے علاوہ باقی پیسے اپنے بچے کی سکول اور ٹیوشن کی ماہانہ فیس کیلئے جمع کرتا رہتا تھا، اسکی کل عیاشی سال بعد عید پر نیا جوڑا، سردی میں ایک آدھ بار دودھ جلیبی اور کبھی پیٹ میں گیس ہونے پر 7up پی لیتا تھا، یوں اس نے اپنا بچا پڑھایا اور آج اس بچے نے شہر کے بڑے ہسپتال میں سپیشلسٹ بن کر اس بوڑھے مزدور باپ کو صرف گھر اللہ توبہ کیلئے بیٹھا دیا ہے.
اب آتا ہے دوسرا مزدور جو آج سے 25 سال پہلے دیہاڑی لگا کر لکشمی چوک جاتا، دوستوں کے ساتھ میرمحل سینما میں کبھی شان اور کبھی سلطان راہی کی فلم دیکھتا، بعد میں مرغ اور بریانی سے پیٹ بھر کر سگریٹ کے 2 پیکٹ ختم کرنے کے بعد گھر جا کر سو جاتا، اور کہتا کیا کرنا ہے بچے پڑھا کر،یہ تھوڑے بڑے ہونگے تو کسی دکان یا ورکشاپ سے 100،50 کی دیہاڑی لانا شروع کر دینگے تو سب سیٹ ہو جائے گا.
سر آج 55 سال کی عمر بھی دوسرا مزدور خود بھی دیہاڑی لگاتا ہے اور اسکا بیٹا بھی دیہاڑی لگاتا ہے اور یہ شام کو پہلے والے مزدور کے ڈاکٹر بیٹے کے کلینک کے باہر سے گزرتا ہوا سوچتا ہے کہ یہ ڈاکٹر بیٹھا حرام کما رہا ہے، کرنا ہی کیا ہوتا ہے اس نے، صفحہ پر 5،7 لیکریں لگا کر مجھ سے 500فیس مانگ لیتے ہیں. بغیر محنت کئے یہ مجھ جیسے غریب لوگوں سے دھڑا دھڑ پیسا کما رہا ہے. اور ہر ملنے والے کو یہ 'ڈاکٹر کی فیس اور انسانیت' والا مشہور فقرہ سنا کر خوب داد لیتا ہے.
منقول-ڈاکٹر اسد ضیاء
بچوں کی صحت سے متعلق مزید معلومات اور آگاہی کے لیے ہماری روزانہ کی بنیاد پر پوسٹس دیکھتی رہیں
ڈاکٹرارشد محمود (MBBS,FCPS)
چاٸلڈ اسپیشلیسٹ۔چلڈرن ہسپتال لاہور
Pakistan Pediatric Association Punjab