Bang News Point

Bang News Point Public Figure , Medical and Health ,News & Media

26/07/2025
🔴 عوامی آگاہی برائے تحفظ تمام معزز شہریوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایک شخص، جس کا تعلق ضلع مظفرگڑھ، کوٹ ادو (پنجاب) سے ہے،...
07/07/2025

🔴 عوامی آگاہی برائے تحفظ

تمام معزز شہریوں کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ایک شخص، جس کا تعلق ضلع مظفرگڑھ، کوٹ ادو (پنجاب) سے ہے، مختلف افراد کو دھوکہ دینے اور مالی فراڈ کے الزامات کی زد میں ہے۔ اس شخص کا نام سید سکلین عباس یا سید سکلین رضا گیلانی بتایا جاتا ہے۔

⚠️ مشکوک سرگرمیاں اور طریقہ واردات:
1. جعلی تعارف:
یہ شخص خود کو معروف سیاستدان یوسف رضا گیلانی کا کزن ظاہر کرتا ہے، حالانکہ اس کا اس معزز خاندان سے کوئی حقیقی تعلق نہیں۔
یہ عمل نہ صرف فراڈ ہے بلکہ ایک باعزت اور باوقار خاندان جیسے یوسف رضا گیلانی کے خاندان کی بدنامی کا باعث بھی بنتا ہے۔
عوام سے گزارش ہے کہ ایسے افراد کو روکیں جو جھوٹے رشتے بنا کر کسی معزز شخصیت کا نام استعمال کر کے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
2. جعلی عہدے:
خود کو CPEC کا نیشنل ڈائریکٹر اور KPK کا ہیڈ ظاہر کرتا ہے، حالانکہ دستیاب معلومات کے مطابق یہ کسی بھی سرکاری یا رجسٹرڈ پراجیکٹ کا مستقل یا اعلیٰ عہدے دار نہیں ہے۔
3. جھوٹی ذاتی کہانیاں اور ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش:
یہ شخص دعویٰ کرتا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کا اکلوتا بیٹا ہے اور صرف ایک بہن ہے، جبکہ حقیقت میں اس کے تین بھائی اور تین بہنیں ہیں۔
مزید یہ کہتا ہے کہ اس کی ماں نے نابالغی میں اس کی شادی بڑی عمر کی عورت سے کر دی، جو چھ کروڑ روپے لے کر فرار ہو گئی۔ یہ کہانیاں عموماً ہمدردی اور اعتماد حاصل کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
4. مالی فراڈ اور فریب:
لوگوں کو نوکریاں، پراجیکٹس، یا سرکاری تعلقات کا جھانسہ دے کر ایڈوانس میں پیسے یا قیمتی اشیاء حاصل کرتا ہے، اور بعد میں غائب ہو جاتا ہے۔ اکثر کہتا ہے کہ “یوسف رضا گیلانی میرا کام کروائیں گے”۔



📢 عوام الناس سے گزارش:
• ایسے افراد سے ہوشیار رہیں جو جھوٹے رشتوں، جعلی عہدوں یا مشکوک کہانیوں سے آپ کا اعتماد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
• کوئی بھی لین دین، نوکری، یا وعدہ کرنے سے قبل مکمل تحقیق و تصدیق کریں۔




نوٹ:
یہ اطلاع صرف عوامی تحفظ، آگاہی اور ممکنہ نقصان سے بچاؤ کے لیے دی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد کسی کی کردار کشی نہیں بلکہ غلط بیانی اور عوامی فریب کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہے۔

بالاکوٹ ٹیم ملتانی غنڈے ثقلین گیلانی نے ساتھیوں سے مل کر مقامی افراد کا جینا حرام کر دیا۔ سینیٹر نائب صدر انصاف لیبر یونین شجاعت خان پر ٹیم سائیڈ پر حملہ کر کے زخمی کر دیا۔ زبردستی ریزائن لینے کی کوشش۔
Love You Yousaf Raza Gillani - Love U Gillani https://www.facebook.com/share/16jnY1MNzV/?mibextid=wwXIfr
https://www.facebook.com/share/1GTJegNVLy/?mibextid=wwXIfr
https://www.facebook.com/share/16Ju93Jgab/?mibextid=wwXIfr
https://www.facebook.com/share/1FqeGAy2Cs/?mibextid=wwXIfr
https://www.facebook.com/share/19QA6KhJhH/?mibextid=wwXIfr
https://www.facebook.com/share/1FF9t6om8D/?mibextid=wwXIfr
Sajawal Muneer Syed Abdul Kadir Gillani Syed Ali Haider Gillani Syed Haider Ali Gillani Syed Ali Musa Gillani Ali Musa Gillani

قران پاک پر حلف لے کر عمران خان کا ساتھ دینے کا اعلان کرنیوالے رکن قومی اسمبلی چوہدری عثمان علی مسلم لیگ ن میں شامل ...🤣...
30/06/2025

قران پاک پر حلف لے کر عمران خان کا ساتھ دینے کا اعلان کرنیوالے رکن قومی اسمبلی چوہدری عثمان علی مسلم لیگ ن میں شامل ...🤣
لکھ دی لعنت ایسی فیک پارٹی پر 🤣

ایک طرف بغیر کوئی وسائل غریب مدرسے کا پڑھے لکھے مولویوں کا ریاست جو کہ ایک شہری کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کر رہے ہیں...
28/06/2025

ایک طرف بغیر کوئی وسائل غریب مدرسے کا پڑھے لکھے مولویوں کا ریاست جو کہ ایک شہری کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو کر رہے ہیں
اور دوسری طرف اکسفورڈ کے پڑھے لکھے ایمانداروں اور ریاست مدینے والوں کا ریاست جہاں 16 افراد کو سیلاب کے ریلے میں بے یاروں مددگار چھوڑ کر ڈوب گئیں ۔
اللہ ان سب سے اس کے بارے میں پوچھے گا جو اقتدار کے کرسیوں پر ہے اور جنہوں نے انکوں ووٹ دےکر اس کرسیوں تک پہنچایا ہیں ۔

27/06/2025

دریائے سوات میں تقریباً 18 لوگ گھنٹوں پھنسے رہے، جن میں ایک ہی خاندان کے 10 سے زیادہ افراد بھی شامل تھے۔ ان کی مدد کے لیے کوئی نہیں آیا اور سب سیلابی ریلے کی نظر ہو گئے۔

یہ سسٹم اور اس کے رکھوالے انسانی جان کی قیمت نہیں دیکھتے، صرف اس کا بینک بیلنس اور منصب دیکھتے ہیں۔ اگر دریا میں پھنسے لوگ کسی سیاست دان جج یا جرنیل کے رشتہ دار ہوتے تو آسمان سے بھی ریسکیو ٹیمیں اتر آتیں ۔ اس نظام کی نظر میں جان کی قیمت عہدے اور دولت سے طے ہوتی ہے۔ یہاں امداد بھی انہی کو ملتی ہے، جو پہلے سے محفوظ ہوتے ہیں۔

دا غداران اوپیجنئ انپڑان۔ ایم ٹی آئی ایکٹ! خیبرپختونخوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز ایکٹ، 2015یہ ایکٹ 2015 میں ساب...
04/06/2025

دا غداران اوپیجنئ انپڑان۔

ایم ٹی آئی ایکٹ! خیبرپختونخوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز ایکٹ، 2015
یہ ایکٹ 2015 میں سابقہ وزیر صحت شہرام ترکئ نے نوشیروان برکی کی ایما پر پاس کروایا تھا۔
نوشیروان برکی عمران خان کا کزن ہے جو امریکہ میں رہائش پزیر ہے۔

سرکاری ہسپتال اور ایم ٹی آئی میں فرق
▪︎ سرکاری ہسپتال کے انتظامی امور کو ایم ایس اور اسکا ٹیم چلاتا ہے جو محکمہ صحت خیبر پختونخواہ، سیکرٹری ہیلتھ، ڈی جی ہیلتھ اور کمشنر یا ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی ہوتا ہے۔ اس ہسپتال میں تمام بھرتیاں پبلک سروس کمیشن یعنی ایٹا اور میرٹ کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔
▪︎ ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت ایک ایم ٹی آئی ہسپتال کے تمام معاملات کی نگرانی کے لئے بورڈ آف گورنر مقرر کیا جاتا ہے۔
اس بورڈ کے پاس وسیع اختیارات ہوتے ہیں جیسے تمام مالیاتی امور کو دیکھنے اور ملازمین کی بھرتیاں اور تقرریاں کرنے کے لئے۔ تمام بھرتیاں صرف اور صرف سفارش اور اقربا پروری کی بنیاد پر ہوتی ہیں۔
▪︎ سرکاری ہسپتال کا ایم ایس اور اس کا تمام عملہ پبلک سروس کمیشن پر آتا ہے (حالانکہ ایک وقت سے ایم ایس کی کرسی بھی سیاسی ہو گئی ہے) اور وہ مکمل طور پر خود مختار نہیں ہوتا اور اس کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ اسکے برعکس ایم ٹی آئی میں بورف آف گورنرز میں زیادہ تر لوگ بلکہ تمام لوگ وزیر اعلٰی مقامی ایم پی ایز ایم این ایز اور سیاسی اثر رسوخ پر شامل ہوتے ہیں۔ یہ بورڈ مکمل طور پر خود مختار ہوتا ہے اور انکے کسی بھی فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

▪︎ سرکاری ملازمین مستقل بنیادوں پر تعینات ہوتے ہیں، انکی نوکریوں کو تحفظ حاصل ہوتا ہے اور انہیں فنڈ و پینشن کا حق ہوتا ہے جبکہ ایم ٹی آئی کے ملازمین 3 سال کی کنٹریک پر بھرتی ہوتے ہیں، انکے ملازمت کو کوئی بھی تحفظ حاصل نہیں ہوتا اور وہ فنڈ و پینشن کی پالیسی سے محروم ہوتے ہیں۔

▪︎ اگر کسی ہسپتال میں پہلے سے سرکاری ملازمین یعنی سول سرونٹ ہو تو انکو 3 آپشن دئے جاتے ہیں کہ وہ
یا تو سرکاری ملازمت چھوڑ کر ایم ٹی آئی کے ساتھ کام کرے
یا تو وہ سرکاری ملازمت نہ چھوڑے لیکن اسی ہسپتال میں کام کرے۔
اور اگر نہیں تو انہیں ڈی جی محکمہ صحت کے حوالے کیا جاتا ہے کہ وہ جہاں چاہے انکی تقرریاں کرے۔
سیدھے سادھے الفاظ میں اس ایکٹ سے پہلے سے موجود سرکاری ملازمین کی ملازمت فنڈ و پینشن پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

▪︎او پی ڈی:
سرکاری ہسپتال کی او پی ڈی میں 8 بجے سے 2 بجے تک ہر ایک مریض کو 10 روپے کی چٹی دی جاتی ہے اور ہر ایک مریض کو دیکھا جاتا ہے۔ ایمرجنسی سروسز میں 24 گھنٹے 10 روپے کی چٹی کے عوض ہر ایک مریض کو دیکھا جاتا ہے۔
اسکے کے برعکس ایم ٹی آئی میں صبح کے وقت 100 روپے کہ محدود چٹیاں دی جاتی ہے یعنی کہ پہلے آو پہلے پاو یا سفارش کی بنیاد پر اور یہ لازمی نہیں کہ ہر ایک مریض کو دیکھا جائے۔

▪︎ سرکاری ہسپتال میں صبح دوپہر شام یا رات کے وقت مریضوں کو دیکھا اور داخل کیا جاتا ہے اور کسی کو بھی مریض کو داخلہ لینے سے نہیں روکا جاتا چاہے کتنے زیادہ مریض کیوں نہ ہو۔
ایم ٹی آئی ہسپتال میں صرف محدود اوقات میں مریضوں کو دیکھا اور داخل کیا جاتا ہے اور لازمی نہیں کہ ہر مریض کو داخلہ ملے۔ اگر بیڈ پورے ہو تو باقی مریضوں کو داخلہ نہیں دیا جاتا اور انہیں کسی دوسرے ہسپتال میں ریفر کیا جاتا ہے۔
(پشاور میں تو چلو 3 بڑے ہسپتال ہیں لیکن سوات میں صرف1 ہی تو یاد رکھے کہ سوات سے مریضوں کو مردان یا پشاور ریفر کیا جائے گا)

▪︎ سرکاری ہسپتال میں مریضوں کو 24 گھنٹے مفت دیکھا اور داخل کیا جاتا ہے جبکہ ایم ٹی آئی میں محدود اوقات میں مریضوں کو دیکھا او داخل کیا جاتا ہے اور وہ بھی پیسوں کے عوض۔
سرکاری ہسپتال میں صبح کی طرح دوپہر 2بجے کے بعد بھی مریضوں کو مفت دیکھا جاتا ہے اور ڈاکٹر کو ایک پیسہ بھی نہیں ملتا جبکہ ایم ٹی آئی ہسپتال میں دوپہر 2 بجے کے بعد مریضوں کو 1000 روپیہ فیس کے عوض دیکھا جاتا ہے جس میں 800 ڈاکٹر کو جبکہ 200 ہسپتال انتظامیہ کو جاتا ہے۔
الغرض یہ کہ سرکاری ہسپتالوں میں ہر شخص کا علاج ہوتا ہے جبکہ ایم ٹی آئی کے ہسپتالوں میں صرف ان لوگوں کا جن کے پاس ہسپتال کے اخراجات پورے کرنے کے لئے پیسے ہو۔

▪︎ سرکاری ہسپتال میں بنیادی ٹیسٹ کے بہت کم پیسے ہوتے ہیں جیسے کہ خون کے ٹیسے کے 100 روپے سی ٹی سکین کے 1500 روپے اور ایم آر آئی کے 2000 روپے جبکہ ایم ٹی آئی ہسپتال میں بنیادی ٹیسٹ کے قیمت بہت زیادہ ہوتے ہیں جیسے کہ خون کے ٹیسٹ کے 300 روپے، سی ٹی سکین کے 5000 روپے اور ایم آر آئی کے 6000 روپے۔

▪︎ ایک غلط تاثر یہ دیا جاتا ہے کہ ایم ٹی آئی ہسپتال میں کام کرنے والے سپیشلسٹ ڈاکٹر دوپر کے وقت باہر پرائیویٹ کلینک نہیں چلا سکینگے اور دوپہر کے وقت اسی ہسپتال میں ہی مریضوں کو مفت دیکھنے کے پابند ہونگے۔ یہ بات سراسر غلط ہے۔ یہ ایک سپیشلسٹ ڈاکٹر کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ دوپہر کے وقت اسی ہسپتال میں مریضوں کو دیکھنا چاہتا ہے یا باہر اپنے پرائیویٹ کلینک میں۔
اگر سپیشلسٹ ڈاکٹر ایم ٹی آئی ہسپتال میں دوپہر کے وقت مریضوں کو دیکھنا چاہے تو جیسے کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے وہ مفت نہیں بلکہ 1000 روپے کے بھاری بھر کم فیس کے عوض ہوگا۔

الغرض یہ کہ
▪︎ سرکاری ہسپتال میں مفت علاج کا تصور ہوتا ہے جبکہ ایم ٹی آئی ہسپتال میں پیسوں کے عوض۔۔۔
▪︎ سرکاری ہسپتال میں پبلک سروس کمیشن پر مستقل بھرتیاں ہوتی ہیں جبکہ ایم ٹی آئی میں سفارش اقربا پروری اور سیاسی اثر رسوخ پر۔
▪︎ سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر ہر مریض کو دیکھنے اور داخلہ دینے کے پابند ہوتے ہیں اور ایم ٹی آئی میں اپنی مرضی کے۔
▪︎ سرکاری ہسپتال عوام کو جوابدہ ہوتا ہے جبکہ ایم ٹی آئی ہسپتال کسی عام شخص تو کیا عدالت کو بھی جوابدہ نہیں ہوتا۔
فیصلہ عوام پر۔۔۔ عوام کو کیا چاہئے

Must read
21/04/2025

Must read

21/04/2025

Be aware 🫵🏻

قوم جانتی ہے یہدنیا جانتی ہے یہ اب وقت آ گیا ہے کہ نقصان کا ازالہ کیا جائےاب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو سنبھالا جائےاب وقت آ...
19/03/2025

قوم جانتی ہے یہ
دنیا جانتی ہے یہ


اب وقت آ گیا ہے کہ نقصان کا ازالہ کیا جائے
اب وقت آ گیا ہے کہ ملک کو سنبھالا جائے
اب وقت آ گیا ہے کہ

عمران خان کو رہا کرو، پاکستان کو بچاؤ!

عمران خان کی اپنی والدہ شوکت خانم کے ساتھ ایک یادگار تصویر
19/03/2025

عمران خان کی اپنی والدہ شوکت خانم کے ساتھ ایک یادگار تصویر

خبردار !!! ہیئر لائن شہباز کے نام سے  لاہور کے پوش علاقے میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کلینک چلانے والا یہ بندہ ایک جعلی ڈاکٹر ہے ...
28/07/2024

خبردار !!!
ہیئر لائن شہباز کے نام سے لاہور کے پوش علاقے میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کلینک چلانے والا یہ بندہ ایک جعلی ڈاکٹر ہے جو مریضوں کو خراب کر رھا ہے اور انفیکشن پھیلانے کا سبب بن رہا ہے۔ اس طرح کے جعلی ڈاکٹروں سے بچ کر رہیں ۔

Address

Islamabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bang News Point posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share