19/10/2020
پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی PTA نے سوشل میڈیا موبائل انٹرٹینمنٹ ایپ ٹک ٹاک TikTok پر سے پابندی ہٹادی ہے.
پی. ٹی.اے آفیشل بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک انتظامیہ نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ ایسے تمام ٹک ٹاک اکاؤنٹس کو بند کروا دینگے جو غیراخلاقی اور فحش مواد پوسٹ کرتے ہوں اور ٹک ٹاک انتظامیہ اکاؤنٹس کو مقامی قوانین کے مطابق ڈھالے گی.
پی.ٹی.اے نے ٹک ٹاک پر پاکستان 10اکتوبر کو پابندی لگا دی تھی جس پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا.
11/09/2020
👈 آج کی ماں جاگ ذرا . . . . . . . . . .نہیں . . . . . .
ساتھ آبا حضور بھی جاگے . . . . . . . . . . . . . . .
21/08/2020
اے میرے رب میں تجھ سے بہت راضی ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو بھی مجھ سے اور میرے گھر والو سےراضی ہو جا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اَللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🤲🤲🤲😭😭😭
18/08/2020
اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن ( ہماری جامع مسجد اہلحدیث بھروکی چیمہ کے امام مسجد مولانا محمد یوسف اختر اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے ہیں ان کی نمازے جنازہ آج 30 : 05 پر ان کے آبائی گاؤں بھروکی چیمہ میں ہی ادا کی جاۓ گی ) ہمارے قرآن کی بھی استاد اور سکول میں بھی اسلامیات کے استاد 10th کلاس تک ( اللّه تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللّه تعالیٰ ان کی قبر کو اپنے نور سے روشن فرماۓ اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماۓ 🤲🤲🤲🤲🤲😭
26/07/2020
ہم اپنے شہر میں ایسی دکان کھولیں گے..
جہاں پہ آ کے فقط، بے زبان بولیں گے💕
20/07/2020
_______________________________________
https://www.facebook.com/Mental.health.Service.24hr/
Counseling psychology is a general practice and health service provider specialty in professional psychology. It focuses on how people function both personally and in their relationships at all ages. Counseling psychology addresses the emotional, social, work, school and physical health concerns people may have at different stages in their lives, focusing on typical life stresses and more severe issues with which people may struggle as individuals and as a part of families, groups and organizations. Counseling psychologists help people with physical, emotional and mental health issues improve their sense of well‐being, alleviate feelings of distress and resolve crises. They also provide assessment, diagnosis, and treatment of more severe psychological symptoms.
Across all stages of development (i.e., childhood, adolescence, adulthood and older age), counseling psychologists focus on:
👉Healthy aspects and strengths of clients (whether being seen as individuals, couples, families, groups or organizations.
👉Environmental/situational influences (how cultural, gender and lifestyle issues shape people’s experiences and concerns).
👉Issues of diversity and social justice (e.g., advocacy).
👉The role of career and work in peoples’ lives.
The problems addressed by counseling psychology are addressed from developmental (lifespan), environmental and cultural perspectives. They include, but are not limited to:
👉School and career/work adjustment concerns.
👉Making decisions about career and work, and dealing with school‐work‐retirement transitions.
👉Relationship difficulties‐including marital and family difficulties.
👉Learning and skill deficits.
👉Stress management and coping with negative life events.
👉Organizational problems.
👉Dealing with and adjusting to physical disabilities, disease or injury.
👉Personal/social adjustment.
👉The development of one’s identity.
👉Persistent difficulties with relating to other people in general.
👉Mental disorders.
The procedures and techniques used within counseling psychology include, but are not limited to:
👉Individual, family and group counseling and psychotherapy.
👉Crisis intervention, disaster and trauma management.
👉Assessment techniques for the diagnosis of psychological disorders.
👉Programs/workshops that educate and inform the public about mental health, school, family, relationship and workplace issues so that problems can be prevented before they start or reduced before they get worse.
👉Consulting with organizations.
👉Program evaluation and treatment outcome (e.g., client progress).
👉Training.
👉Clinical supervision.
👉Test construction and validation.
👉Research methodologies for scientific investigations.
Clients served by counseling psychologists include individuals, groups (including couples and families) and organizations. Counseling psychologists work with individual clients of all ages, such as children who have behavioral problems; late adolescents with educational and career concerns or substance abuse problems; adults facing marital or family difficulties, career changes, or overcoming disabilities; and older adults facing retirement. They work with groups to assist them in finding solutions to many of these same problems, as well as to improve the personal and interpersonal functioning of group members. Counseling psychologists also consult with organizations (e.g., businesses) and work groups to help provide a work environment in which people can succeed, and to enhance the ability of organizations to increase productivity and effectiveness.
20/07/2020
والدین میں اختلافات کا بچوں پر منفی اثر
معاشی دباؤ، گھریلو مسائل اور دیگر وجوہات کے باعث ہمارے معاشرے میں شوہر اور بیوی کے درمیان لڑائی جھگڑے کے واقعات عام ہیں۔ بیشتر گھروں میں شوہر اور بیوی کے درمیان توتکار روز کا معمول بن چکی ہے۔ یہ صورت حال ان جوڑوں کے درمیان زیادہ دیکھنے میں آتی ہے جن کی شادی کو کئی برس گزر چکے ہوں۔ بعض اوقات بات لڑائی جھگڑوں سے آگے بڑھ جاتی ہے اور نوبت علیٰحدگی تک آجاتی ہے۔ اس صورت حال سے بچے سب سے زیادہ متأثر ہوتے ہیں۔ گھر میں آئے روز کے لڑائی جھگڑوں اور بدکلامی سے ان کے ذہن اور نفسیات پر پہلے ہی منفی اثرات پڑ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے میں ماں باپ کے درمیان علیٰحدگی یا طلاق ان کی شخصیت کو مسخ کرکے رکھ دیتی ہے۔
بچے اپنی ہر ضرورت کے لیے اور ہر چھوٹی بڑی تکلیف میں ماں باپ ہی کی طرف دیکھتے ہیں۔ وہ ان کے لیے ایک ایسا سایہ ہوتے ہیں جس کے تلے انھیں ہر تکلیف سے نجات مل جاتی ہے اور ان کی ہر ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔ اس سائے تلے انھیں تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔ والدین کے سَر پر ہونے کا احساس انھیں تحفظ دیتا ہے اور ان کی شخصیت کی مثبت تعمیر کرتا ہے۔ اس سائے میں جب دراڑ پڑجائے تو پھر اولادکی شخصیت بھی تقسیم ہوجاتی ہے۔ والدین جب علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہیں، طلاق ہو یا خلع تو عموما بچوں کی حوالگی کے مسئلے پر زور و شور سے بحث کرتے ہیں۔
عدالتی کارروائی کے دوران بچے کی حوالگی، نان نفقہ جیسے معاملات پر دونوں فریقین اور ان کے خاندان غور و خوص کرتے ہیں۔ لیکن اس معصوم بچے کے ذہن و دل میں جاری جنگ، اس کے من میں ابھرتے معصوم سوال، اس کی شخصیت کی ٹوٹ پھوٹ پر نہ کوئی سوچتا ہے اور نہ ہی اس پر گفت گو کی جاتی ہے۔ اپنی انا کے خ*ل میں بند ہوکر ماں اور باپ دونوں ہی نہیں سوچتے کہ بچوں کے لیے ان دونوں کا ساتھ رہنا کتنا ضروری ہے۔
والدین کی علیحدگی سے بچوں پر جو منفی اثرات پڑتے ہیں وہ تاعمر ان کی شخصیت کا حصہ رہتے ہیں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق ایسے گھرانے جہاں میاں بیوی میں سے کوئی ایک فریق یا دونوں فریقین ایک دوسرے کے وفادار نہ ہوں تو ان گھرانوں کے بچے بھی بڑے ہوکر اچھے شریک حیات ثابت نہیں ہوتے۔ کیوں کہ والدین ان کے سامنے زندگی کی سب سے بڑیمثال ہوتے ہیں اور ان کے معصوم ذہن والدین کے کیے گئے ہر عمل کو صحیح سمجھتے اور عمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میاں بیوی کے جھگڑوں کے دوران استعمال کیے گئے نازیبا الفاظ، جملے، مارپیٹ، ذہنی و جسمانی تشدد، بچے کے معصوم ذہن پر ایسے بد ترین اثرات مرتب کرتا ہے جس کا خمیازہ نہ صرف اس کے ساتھ رہنے والے افراد، شریک حیات بلکہ آنے والی نسل کو بھی بھگتنا پڑتا ہے۔ وہ ایسی گفت گو یا تشدد کو جائز سمجھنے لگتا ہے اور بسا اوقات اپنے بچپن میں ہونے والے احساس محرومی کا بدلہ وہ اپنی شریک حیات یا اولاد پر مارپیٹ کے ذریعے لیتا ہے۔ عموماً ایسے افراد شکی ذہنیت کے مالک ہوجاتے ہیں۔ ہر دم یہ خوف ذہن پر سوار رہتا ہے کہ میرے شوہر/بیوی نے میرے ساتھ بے وفائی کی یا مجھے چھوڑ دیا تو کیا ہوگا؟
یہ سوچ ایسے افراد کے ساتھ ان کے اہل خانہ کے لیے بھی زندگی کو مشکل بنادیتی ہے ایسے افراد کی شخصیت میں عدم تحفظ اور خوف کا احساس ان کی شخصیت کو متاثر کرتا ہے اور مستقبل میں وہ کام یاب شخصیت کے مالک نہیں بن پاتے۔
والدین اپنی اپنی راہیں الگ کرلیں تو ان کے بچے غیر معمولی عدم اعتماد کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔ والدین کے درمیان علیٰحدگی جیسے سانحے سے گزرنے کے بعد وہ کسی کو بھی قابل بھروسہ نہیں سمجھتے۔ زندگی کے ہر معاملے میں ان کا یہ رویہ دیر پا اور مضبوط رشتے قائم کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ثابت ہوتا ہے۔ ایسے بچوں کے لیے مستقبل میں بے لوث، مضبوط و دیر پا رشتے قائم رکھنا اکثر ناممکن محسوس ہوتا ہے۔
بچوں کی شخصیت کی تعمیر میں محبت بھرے رویے اور پیار بھرا ماحول کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن جب بچپن سے انھیں تلخ رویوں کا سامنا کرنا پڑا ہو ان کے لیے محبت اور پیار جیسے خوب صورت جذبوں پر یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ محبت بھرے خاندان کا تصور بھی ان کے لیے محال ہوتا ہے۔ یہ بچے بڑے ہونے پر عموماً مختصر عارضی رشتے قائم کرپاتے ہیں۔ کسی مضبوط بندھن میں بندھنا، رشتوں کا نبھانا، ان کے لیے مشکل ہوتا ہے کیوںکہ بچپن سے شخصیت میں پیدا ہونے والا خوف ان کو اس سے دور رکھتا ہے۔ تاکہ کسی بھی ناخوشگوار عمل کی صورت میں ان کا دل ٹوٹنے سے محفوظ رہتے۔ اور وہ بچپن میں جس اذیت سے گزرے دوبارہ اس اذیت کو نہ سہنا پڑے۔
خصوصاً طلاق یا خلع کی صورت میں جب بچے کو ماں یا باپ میں سے کسی بھی ایک کو منتخب کرنا پڑتا ہے یا جبراً رہنا پڑتا ہے تو وہ اس ذہنی اذیت سے عمر بھر گزرتا ہے۔ بچے کے لیے ماں اور باپ دونوں بے حد اہم ہوتے ہیں۔ بچے کا معصوم ذہن یہ قبول نہیں کرپاتا کہ دوسرے بچوں کی طرح وہ اپنے ماں اور باپ دونوں کے ساتھ کیوں نہیں رہ سکتا۔ اکثر بچے روتے ہیں، احتجاج کرتے ہیں،بیمار پڑ جاتے ہیں۔
دنیاوی عدالت کے فیصلے بچوں کے دل کی عدالت مسترد کردیتی ہے، لیکن میاں بیوی کی انا کی جنگ میں بچے ہمیشہ سزا بھگتتے ہیں۔ بچپن میں سہی ذہنی اذیت ان کے مستقبل کو تباہ کردیتی ہے کہ وہ تا عمر رشتوں اور محبت پر بھروسا نہیں کرتے۔ ان کی شخصیت کی ٹوٹ پھوٹ بسا اوقات ان کو تنہا زندگی گزارنے پر مجبور کردیتی ہے۔
لہٰذا میاں بیوی کو آپس کے اختلافات کو طول نہیں دینا چاہیے۔ ادب، برداشت اور پیار جیسے جذبوں کو شخصیت کا خاصا بنالیا جائے تو جھگڑے جنم ہی نہ لیں۔ اختلاف ہو بھی جائے تو ایک فریق اگر خاموش اختیار کرے تو غصے کی چنگاری آگ بننے سے بچ جاتی ہے اور اس آگ کی تپش سے محبتوں بھرا آشیانہ ٹوٹنے سے محفوظ رہ سکتا ہے۔
انا کی جنگ جیتنے کی کوشش میں میاں بیوی، محبت وعدے، قسمیں سب بالائے طاق رکھ دیتے ہیں اور جدا ہونے کے فیصلے کرلیتے ہیں لیکن ان بچوں کی بے غرضی، بے لوث محبت کو لمحے بھر کو بھی نہیں سوچتے جن کی پر امید نظریں ہر لمحہ والدین کی طرف دیکھتی ہیں۔ اگر والدین بچوں کو اپنی زندگی کا محور بنالیں اور ان کی خوشیوں کو ہر شے پر مقدم کرلیں تو پھر ان کے لیے باہمی اختلافات کو بُھلانا آسان ہوجاتا ہے، اور گھر بھی بکھرنے سے بچ جاتا ہے۔
20/07/2020
جب کسی کے لیے... آپ کی ذات اور آپکی بات... بے معنی ہو جائے تو... راستہ بدل دینا نفسیاتی اذیت سے بچنے کا بہترین طریقہ ہوتا ہے
_______________________________________
https://www.facebook.com/Mental.health.Service.24hr/
20/07/2020
Find the moral of this picture
_______________________________________
https://www.facebook.com/Mental.health.Service.24hr/
20/07/2020
ہمارے ہاں نفسیات اور ماہر نفسیات کے حوالے سے بہت سی (myths )غلط مفروضے موجود ہیں ۔ جن میں سے چند ایک یہ ہیں ۔
1۔ ماہر نفسیات پاگل پن کا علاج کرتے ہیں
(جبکہ ماہر نفسیات کا کام آپکو بہتر زندگی کی طرف لانا ہے ، وہ چاہے گھریلو مسائل ہوں یا ذاتی نوعیت کے عام سے مسائل ' family counseling' career counseling' relaxation exercies' couple counseling یہ سب بھی تو ماہر نفسیات ڈیل کرتے ہیں )۔
2۔ جو ایک بار کسی نفسیاتی مسئلے کا شکار ہو گیا وہ کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا ۔
( ہر مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے ۔اگر میڈیکل کی رو سے دیکھیں تو بھی یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جو بیماری جتنی پرانی ہوتی ہے اسے ٹھیک ہونے میں اتنا ہی وقت لگتا ہے۔ بیماری کو نا قابل علاج ہم تب بناتے ہیں جب آخری اسٹیج پر اسکی طرف توجہ کرتے ہیں لیکن ایسی صورت میں بھی یاد رکھیے ہم اپنی تدبیر کرنا نہیں چھوڑتے )۔
3۔ ماہر نفسیات صرف باتوں پر ٹرخاتے ہیں
( اگر کسی مسئلے کا حل باتوں سے نکل سکتا ہو تو کیا یہ بہتر نہیں ، بجاۓ اس کے کہ آپ کو بھاری بھرکم دوائیاں دی جائیں ۔ اور دوسری بات یہ کہ جو باتیں ماہر نفسیات کرتے ہیں وہ محض باتیں نہیں ہوتی انھیں سیکھنے کے لئے کئی سالوں کی محنت درکار ہوتی ہے ۔
4۔ ماہر نفسیات کے پاس جانا پاگل پن کی مہر لگا دیتا ہے ۔
( ماہر نفسیات کو خود بھی کچھ عرصے کے بعد سیشنز لینے کی ضرورت ہوتی ہے کہ اس نے اپنے بوجھ کے ساتھ ساتھ کلائنٹس کے مسائل کا بوجھ بھی اٹھایا ہوتا ہے ۔ اگر ماہر نفسیات کے پاس جانا پاگل ہونے کو ظاہر کرتا تو سب سے پہلے ماہر نفسیات کو ہی اس پہ اعتراض ہونا چاہیے تھا )۔
5۔ نفسیاتی مسائل نا قابل علاج ہیں ۔
( ہماری یہ سوچ نفسیاتی مسائل کو پیچیدہ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے _ ہم مسئلے کا حل تب ڈھونڈھنے نکلتے ہیں جب پانی سر سے اونچا ہو چکا ہوتا ہے ۔ جتنی جلدی مسئلے کی نشاندہی ہو سکے گی اتنی جلدی ہی اسکا حل ممکن ہو سکے گا
_______________________________________
https://www.facebook.com/Mental.health.Service.24hr/
19/07/2020
آوارہ لوگ آوارہ کتوں کے مصداق ہوتے ہیں!
آپ نے اکثر سفر کے دوران دیکھا ہو گا کہ سڑک کے کنارے سوئے ہوئے آوارہ کتے آپ کی گاڑی کے پیچھے لگ کر کچھ فاصلے تک بھونکتے اور دوڑتے رہتے ہیں. یہ کتے نہ آپ سے گاڑی چھیننا چاہتے ہیں اور نہ یہ گاڑی میں بیٹھنا چاہتے ہیں اور نہ ہی انہیں گاڑی چلانی ہے بس خامخواہ بھوکنا ان کی عادت ہے۔
اسی طرح زندگی کے سفر میں جب آپ اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہوں تو کچھ اسی عادت کے لوگ بلامقصد آپ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ اسی لیے جب آپ اپنی منزل کی طرف کامیابی سے رواں دواں ہوں اور لوگ ویسے ہی آپ کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کریں تو ان سے الجھنے کی بجائے ان سے بےپرواہ ہو کر اپنی منزل کی طرف دھیان دیں ان شاء اللہ کامیابی آپ کی قدم چومے گی اور وہ لوگ ذلیل و رسوا اور خاب و خاسر رہ جائیں گے۔
منقول