Dr. Rashid Mehmood - Child Specialist

Dr. Rashid Mehmood - Child Specialist Child Health care provider

22/05/2025

بچوں کے دودھ کے دانتوں کی حفاظت کیسے کریں !

بچوں کے دودھ کے دانتوں کی خرابی کی بنیادی وجہ منہ میں موجود بیکٹیریا ہوتے ہیں جو تیزاب پیدا کرتے ہیں۔ یہ بیکٹیریا عام طور پر والدین یا دوسرے بڑوں کے منہ سے بچے کے منہ میں منتقل ہو جاتے ہیں، اور یہ منتقلی بچے کے دانت نکلنے سے پہلے بھی ممکن ہو سکتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ کچھ عادتوں سے پرہیز کیا جائے، جیسے کہ اپنے منہ والا چمچ بچے کو دینا، چوسنی یا فیڈر کو اپنے منہ سے صاف کرنا، یا کھانے کا درجہ حرارت اپنی زبان سے چیک کر کے بچے کو دینا۔ ان باتوں سے بچ کر ہم بچے کے منہ میں بیکٹیریا کی منتقلی کو کم کر سکتے ہیں۔

دانت نکلنے سے پہلے ہی روزانہ صاف اور نرم گیلے کپڑے سے بچے کے مسوڑوں کی صفائی کریں۔ جب بچے کا پہلا دانت نکلے تو روزانہ نرم برش اور بچوں کے لیے مخصوص فلورائیڈ ٹوتھ پیسٹ سے اس کے دانت برش کرنا شروع کریں۔ بچوں کو دن میں بار بار میٹھے جوس یا دودھ کی بوتل دے کر سلانے کی عادت دانتوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ چھ ماہ کی عمر کے بعد اگر جوس دینا ہو تو دن میں صرف چار اونس دیں اور اس میں آدھا پانی ملا لیں۔ ایک سال سے پہلے بچے کی غذا میں چینی یا میٹھے اجزا شامل کرنے سے گریز کریں کیونکہ یہ بھی دانتوں کی خرابی کا سبب بن سکتے ہیں۔

چاکلیٹ، کینڈی اور دوسری میٹھی چیزوں سے بچنا بھی ضروری ہے۔ ساتھ ہی، 7 سے 8 ماہ کی عمر میں بچے کو سیپی کپ سے اور 15 سے 16 ماہ کی عمر میں عام کپ سے پینے کی عادت ڈالیں تاکہ وہ بوتل کی عادت سے بچ سکے۔ اگر بچے کے دانتوں پر سفید دھبے نظر آئیں تو فوراً بچوں کے دندان ساز (پیڈیاٹرک ڈینٹسٹ) سے رجوع کریں، کیونکہ یہ دانت خراب ہونے کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔ ان چھوٹی چھوٹی احتیاطوں سے آپ اپنے بچے کے دودھ کے دانتوں کو صحت مند رکھ سکتی ہیں۔

فخر پاکستان و فخر سادات ، نجیب الطرفین سید، حافظ قرآن، غازی معرکہ حق بنیان مرصوص، سپہ سالار اعلیٰ سید حافظ عاصم منیر حفظ...
20/05/2025

فخر پاکستان و فخر سادات ، نجیب الطرفین سید، حافظ قرآن، غازی معرکہ حق بنیان مرصوص، سپہ سالار اعلیٰ سید حافظ عاصم منیر حفظہ اللہ کو جنرل فیلڈ مارشل کے اعلیٰ ترین عہدے پر ترقی ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

ڈاکٹر راشد محمود
کنسلٹنٹ چائیلڈ اسپیشلسٹ
پاکستان اٹامک انرجی ہاسپٹل اسلام آباد

18/05/2025

Empower Your Child to Be Fearless

Alhamdulillh. Appointed at DHQ pallandri on regular basis.
16/10/2024

Alhamdulillh. Appointed at DHQ pallandri on regular basis.

راولاکوٹ ( پریس ریلیز 27 جون 2024 )وزیر اعظم آزاد کشمیر کی طرف سے اسمبلی اجلاس میں ڈاکٹرز تعیناتی کے حوالہ سے "باشندہ ری...
27/06/2024

راولاکوٹ ( پریس ریلیز 27 جون 2024 )

وزیر اعظم آزاد کشمیر کی طرف سے اسمبلی اجلاس میں ڈاکٹرز تعیناتی کے حوالہ سے "باشندہ ریاست " کی شرط ختم کرنے کی بات ناقابل فہم ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں ڈاکٹرز اس وقت "بے روزگار" ہیں اور جابز کے متلاشی ہیں ، لیکن حکومت عوام کی طبی ضروریات کے مطابق ڈاکٹرز بھرتی نہیں کر رہی۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن آزاد کشمیر کے صدر ڈاکٹر محمد عثمان ، جنرل سیکرٹری پروفیسر ڈاکٹر محمد ندیم اور دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ باشندہ ریاست ڈاکٹر کی دستیابی نہیں ، بلکہ حکومتی عدم توجہی ہے جس کے باعث طویل عرصے سے محکمہ صحت میں ڈاکٹرز اور سپیشلسٹس کی آسامیاں خالی پڑی ہیں اور حکومت ان پر تعیناتی نہیں کر رہی۔ محکمہ صحت میں موجود آسامیاں پہلے ہی ضرورت سے کم ہیں لیکن محکمانہ غفلت کے باعث یہ آسامیاں بھی پُر نہیں کی جا رہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اپنے بیان کی وضاحت کریں ،تحقیق کی جائے کہ انہیں کس نے غلط بریف کیا اور حکومت فی الفور محکمہ صحت میں خالی آسامیوں کو مستقل بنیادوں پر پُر کرے ، عوامی طبی ضروریات کے مطابق نئی آسامیاں تخلیق کرے اور خوامخواہ کی درفنطنیاں چھوڑنے سے اجتناب کرے۔

شہید مظلوم حضرت عثمان غنی رضی اللّٰه عنہ وہ ہستی ہے جن کی شہادت کی گواہی قیامت کے دن خود قرآن دے گا۔18 ذی الحج یوم شہادت...
24/06/2024

شہید مظلوم حضرت عثمان غنی رضی اللّٰه عنہ وہ ہستی ہے جن کی شہادت کی گواہی قیامت کے دن خود قرآن دے گا۔

18 ذی الحج یوم شہادت ‏۔۔

ایک تو داماد ہونا۔۔۔
، پھر نبی ﷺ کا داماد ہونا
، پھر دو دو بار داماد ہونا
، واہ عثمانؓ تیری شان پر قربان‎ جائیں۔

داماد نبی ﷺ ، عثمانؓ غنی، ناشر قرآن،کاتب وحی،ہم ذلف علی رضی اللہ۔

عثمانؓ پر لاکھوں سلام ❤️

ڈاکٹر تسکین راٹھور کے قلم سےاکثر حاملہ خواتین جب ہسپتال پہنچتی ہیں تو سیریس کنڈیشن میں ہوتی ہیں۔ سب سے اہم مسلہ خون کی ک...
20/06/2024

ڈاکٹر تسکین راٹھور کے قلم سے

اکثر حاملہ خواتین جب ہسپتال پہنچتی ہیں تو سیریس کنڈیشن میں ہوتی ہیں۔ سب سے اہم مسلہ خون کی کمی اور انفکشن ہے۔ خاوند اور خاندان کی طرف سے ان کی خاص کیر نہیں کی جاتی۔ اس کو لاعلمی کہیں یا جہالت ۔
انسان اور جانور میں فرق ہونا چاہیے۔ جانور جب دل آتا ، ملاپ کر کے بچے پیدا کر دیتے۔
انسان کو اللّٰہ نے اشرف المخلوقات بنایا ہے ۔ اس میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی ہے۔ اگر آپ اپنی اولاد کے خواہشمند ہیں تو سب سے پہلے اپنی شریک حیات کے ٹیسٹ کروا لیں کہ کیا وہ اس قابل ہے کہ نو ماہ اپنے پیٹ میں ایک نئے انسان کی پرورش کر سکے؟
اگر وہ صحت مند ہے، اس کا خون برابر ہے اس کو کوئی انفکشن یا بیماری نہیں تو آپ پھر انسانوں کا ثبوت دیتے ہوئے بچے کے لیے کوشش کریں۔
اگر شریک حیات حاملہ ہو جائے تو اس کی صحت کا خیال اس کے خاوند کی ذمہ داری اور حقوق العباد میں آتا۔
اس کا ہر ماہ نہ سہی ہر دو ماہ بعد خون ٹیسٹس اور الٹراساونڈ کروائیں۔ اس کے خون، اس کے انفکشن کا بروقت علاج کروائیں تاکہ دوران زچگی اس کی یا اس کے بچے کی جان کو کوئی نقصان نہ ہو۔
اس کی مجموعی خوراک اچھی رکھیں ۔ اس کی لازمی ادویات بروقت استعمال میں لائیں۔ اگر آپ کو علم نہیں تو مستند ڈاکٹر سے مشورہ کریں لیکن انسان ہونے کا ثبوت دیں۔
اس کو ذہنی و جسمانی مشقت سے اس دوران دور رکھا جائے۔ کیا اس کے لیے صحت بخش ہے کیا نہیں یہ سب کا خیال رکھنا اس کے خاوند کی ذمہ داری ہے۔
لیکن بدقسمتی سے یہاں کا غیرت مند مرد ہمبستری کر کے یا تو اپنی ذمہ داری سے عاری ہو جاتا یا پھر غائب ہو جاتا ۔ اس کو ایک بچہ چاہیے وہ اس پورے پراسس میں اپنی شریک حیات کا ہمسفر نہیں ہوتا۔
اکثر تو ایک بچہ آتا ہے تو دوسرے کے لیے تیار ہو جاتے ۔ کم سے کم دو سال کا وقفہ تو کریں۔
آخر میں کسی ایک پر ساری زمہ داری یا الزام تراشی کر کے دل کا بوجھ ہلکا کر لیتا ہے۔
آپ ڈگریاں نہ بھی لیں لیکن کم سے کم اپنے آپ کو ایک انسان اور اشرف المخلوقات کے لیول پر تو لائیں

گوشت کو لے کر دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں بکرے اور گائے کے گوشت کو بھی دو الگ خانوں میں بانٹ کر انہیں چھوٹا گوشت اور بڑ...
20/06/2024

گوشت کو لے کر دلچسپ بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں بکرے اور گائے کے گوشت کو بھی دو الگ خانوں میں بانٹ کر انہیں چھوٹا گوشت اور بڑا گوشت کہا جاتا ہے جب کہ ان دونوں میں ذائقے اور ریشوں کے چھوٹا بڑا ہونے کے علاوہ پروٹین، چربی اور دیگر فائدہ مند اجزا میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہوتا, ماسوائے اس کے کہ بکری اور بھیٹر کے گوشت میں اومیگا تھری کی مقدار کچھ زیادہ ہوتی ہے جو نسبتاً فائدہ مند ہے۔

البتہ بڑے گوشت کا ذیادہ استعمال آپ کے لیے کبھی کبھار خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔ کوشش کریں ایک وقت میں دو سو گرام سے ذیادہ نہ کھائیں۔ بڑے گوشت سے ہونے والے ری ایکشن یا الرجی کو الفا۔گال سنڈروم کہا جاتا ہے۔ یہ گائے ،بھینس، ہرن یا دودھ پلانے والے کسی جانورکا گوشت کھانے سے ہوتا ہے یا یہ ری ایکشن دودھ، جیلیٹن یا دودھ پلانے والے جانوروں کے اجزا سے بنائے گئے دیگر پراڈکٹس کھانے سے بھی ہو سکتا ہے ۔

یہ الرجی کسی جراثیم کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ اس کا سبب الفا گال نامی شوگر ہے جو ان جانوروں کے گوشت اور ان کے تھوک میں پائی جاتی ہے جب یہ شوگر کسی ایسے انسان کی جلد کو چھوتی ہےجو اس سے حساسیت رکھتا ہو تو اس کا مدافعتی ردعمل متحرک ہو جاتا ہے جو شدید الرجی کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔

الفا۔گال کی الرجی کی جو ریڈمیٹ یا خون چوسنے والے کیڑوں کے کاٹنے سے ہو سکتی ہے، چند علامتیں یہ ہیں۔ جی متلانا، قے ہونا،بدہضمی، معدے میں شدید درد، سانس لینے میں دشواری، غنودگی، ہونٹوں، زبان اور آنکھوں کا سوج جانا وغیرہ ہیں۔ کھانے پینے کی عمومی چیزوں سے الرجی فوراً ظاہر ہو جاتی ہے جب کہ اس نوعیت کی الرجی ریڈمیٹ کے استعمال یا خون چوسنے والے کیڑے کے کاٹنے کے کئی گھنٹوں کے بعد سامنے آتی ہے۔

اگر کبھی آپ کو کسی ایسی وجہ سے، جس کا آپ کو علم نہ ہو، متلی یااسہال یا پیٹ میں درد ہونے لگے، یا سانس لینے میں دشواری ہو، چکر آئیں یا گلے زبان اور آنکھوں میں سوجن کا احساس ہو تو فوراً ڈاکٹر کے پاس جائیں، اور اس شبہے کا اظہار کریں کہ کہیں یہ الفا۔ گال سنڈروم تو نہیں ہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر کا دھیان اس طرف نہ گیا ہو۔

سورس۔ ڈی ڈبلیو نیوز

ان موضوعات پر ہمارے معاشرے میں بہت کم بات کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے شادی شدہ جوڑوں کو مشکلات پیش آتی ہیں لیکن وہ شرم کے مارے...
19/06/2024

ان موضوعات پر ہمارے معاشرے میں بہت کم بات کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے شادی شدہ جوڑوں کو مشکلات پیش آتی ہیں لیکن وہ شرم کے مارے بات نہیں کرتے۔۔لہذا ہم نے آپ تک یہ معلومات پہنچانا ضروری سمجھا ہے۔

سی*کس یا جن-سی تعلق تقریباً 7 چیزیں ہیں. اور ہر ایک دوسرے سے منسلک ہے

1. باہمی رضامندی۔ consent
آپ کو کبھی بھی اپنے شریک حیات کو جنسی تعلقات پر مجبور نہیں کرنا چاہئے۔ آپ دونوں کو شادی شدہ جوڑے کے طور پر بھی ہر بار اس پر رضامندی کی ضرورت ہے۔ وہ شخص نہ بنیں جو اپنے شریک حیات کو ناراض کرے اور جب آپ کے شریک حیات کو تکلیف ہو تو جنسی تعلقات کا مطالبہ کریں اور زبردستی کریں۔ اسکا برا اثر آپکے ازدواجی تعلقات اور عام زندگی کے رویوں پر بھی پڑے گا۔

2. ضمیر conscience
آپ خواہ خاوند ہوں یا بیوی ، اپنے ساتھی کو ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کریں جس سے ضمیر پریشان ہو۔ غیر فطری طریقہ کار پر مجبور نہ کریں۔

3. باہمی لطف اندوزی
یہ صرف اکیلے آپ کی جنسی لذت کی بات نہیں ہے، آپ دونوں کو اس سے لطف اندوز ہونا ہے۔ جیسا کہ آپ کا شریک حیات آپ کو اچھا محسوس کراتا ہے، آپ بھی اسے بھی اچھا محسوس کراؤ۔

4. Foreplay
فور پلے ج**ع سے پہلے صرف چھونا یا چومنے کا نام نہیں ہے۔ آپکے پارٹنر کو یہ محسوس نہ ہو کہ آپکا صرف جنسی مقصد ہے۔ آپ اچھی گفتگو کریں، تعریف کریں اور انہیں محسوس کرائیں کہ وہ آپکے لیے اسپیشل ہیں۔ اس سے آپ کے شریک حیات کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ آپ کا اچھا سلوک جنسی تعلقات حاصل کرنے کا ایک حربہ نہیں ہے، بلکہ حقیقی محبت ہے۔

5. جنسی عمل کے بعد یعنی Hindplay

کلائمکس یا ازدواجی تعلق کے مکمل ہونے کے بعد ایک دوسرے کے ساتھ رہیں ۔ ایک دم سے ساتھی کو چھوڑ دینا درست نہیں ہے۔ اس مرحلے میں اچھے الفاظ، دعا، تعریفی الفاظ کا تبادلہ کریں۔

6. حفظان صحت اور جسمانی صفائی۔

جنس جسمانی رطوبتوں کا تبادلہ اور اختلاط اور جسموں کا ملاپ ہے۔ اچھی حفظان صحت کو برقرار رکھیں. پارٹنر کے پاس جانے سے اپنے دانتوں کو برش کریں، پارٹنر کے پاس جانے سے پہلے غسل کریں، اپنے اعضاء کو اچھی طرح سے دھوئیں، اچھے کپڑے پہنیں۔ اندرونی لباس تبدیل کریں، اپنی انگلیوں کے ناخن صاف رکھیں، سونے کے کمرے کو صاف رکھیں، خوشبو استعمال کریں۔ اس سے باہمی تعلق کی بہتر ہوتا ہے۔ گندہ جسم، بدبو دار دانت اور خراب کپڑے آپکے تعلق کے لیے زہر ہیں۔

7. گفتگو اور تبادلہ خیال

اگر آپ اپنے شریک حیات کو کس طرح خوش کرنا چاہتے ہیں تو اس سے بات چیت کریں۔ خاموشی رشتوں کی قاتل ہے اور اپنی طرف سے یہ بھی فرض نہ کر لیں کہ آپ کا شریک حیات سب جانتا ہے اور آپکو بتانے کی ضرورت نہیں۔ جب تکلیف ہو تو بات چیت کریں۔ جب آپ کو بہت اچھی طرح سے پیار کیا جائے تو بھی بات چیت کریں اور تعریف کریں۔

انجکشن ceftrixone جو مارکیٹ میں oxidil  اور دیگر برانڈ نام سے دستیاب ہے۔ یہ نوزائیدہ بچوں کو جو ایک ماہ سے کم عمر ہوں ہر...
18/06/2024

انجکشن ceftrixone جو مارکیٹ میں oxidil اور دیگر برانڈ نام سے دستیاب ہے۔ یہ نوزائیدہ بچوں کو جو ایک ماہ سے کم عمر ہوں ہر گز نہیں دینا چاہیے۔ ایک ماہ سے بڑے بچوں اور بالغوں کو لگانے کے لیے اسکو بناتے ہوئے رنگر لیکٹیٹ Ringer lactate میں مکس کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ یہ اور دیگر ہدایات ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں موجود ہیں۔ میڈیکل اسٹور والے ان ایشوز سے ناواقف ہوتے ہیں اس لیے انجیکشن صرف مسند کلینک پر تربیت یافتہ نرسنگ اسٹاف ہی سے لگوائیں۔۔

خسرہ ایک جان لیوا اور متعدی بیماری ہے اور پانچ سال کی عمر تک کے بچوں نے تیزی سے پھیلتی ہے۔ اس جان لیوا بیماری کی علامات ...
14/06/2024

خسرہ ایک جان لیوا اور متعدی بیماری ہے اور پانچ سال کی عمر تک کے بچوں نے تیزی سے پھیلتی ہے۔ اس جان لیوا بیماری کی علامات اور دیگر معلومات جانیے اور اپنے اس پاس کے لوگوں کو بھی اگاہ کریں تاکہ بچوں کو خسرہ اور دیگر موزی امراض سے محفوظ بنایا جا سکے۔

#خسرہ

گرمی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں اور ان میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔۔۔۔احتیاط کریں اپنے لیے ،اپنوں ...
05/06/2024

گرمی سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہوتے ہیں اور ان میں ہیٹ اسٹروک کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔۔۔۔

احتیاط کریں اپنے لیے ،اپنوں کے لیے

Address

Islamabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr. Rashid Mehmood - Child Specialist posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram