Inner Light

Inner Light اسلام اباد روالپنڈی رشتہ فی سبیل اللہ

23/03/2024

Nothing makes a woman happy in marriage than having a good husband and wife . May God bless all the peoples with the right partner 💓

24/02/2024

معاشی خودمختاری اور طلاق
حمیراعلیم
ڈاکٹر طاہرہ کاظمی کی وال پر دو شادی شدہ بچیوں کی پوسٹس پڑھیں۔ایک کی اڑھائی سال کی بیٹی ہے وہ روز شوہر کے ہاتھوں پٹتی ہے اور جوائنٹ فیملی کے عذاب کی وجہ سے اس قدر تنگ ہے کہ خلع لینا چاہتی ہے مگر معاشی طور پر قلاش ہے۔ماسٹرز کے پہلے سال میں شادی کر دی گئی چنانچہ اب کسی اسکول میں ٹیچنگ کرے تو دس سے بیس ہزار ملتے ہیں کوئی اور جاب بھی کرے تو تیس چالیس ہزار میں کرائے کا گھر، بچی کے اخراجات ، بلز اور کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔
دوسری بچی کی بھی ایک چار سالہ بیٹی ہے۔وہ بھی ایسے ہی حالات کا شکار ہے مگر پی ایچ ڈی کر رہی ہے پھر بیوٹیشن، بیکنگ کے کورسز کر کے اپنا بزنس کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ اپنے پاوں پر کھڑی ہو کر خلع لے سکے۔
یہ صرف دو مثالیں نہیں بلکہ پاکستان کی 80% خواتین کا مسئلہ ہے۔طلاق دینے یا خلع لینے کی ہزاروں وجوہات ہو سکتی ہیں جو کہ ہر کپل کے لیے مختلف ہوتی ہیں۔لیکن خواتین کے چند مسائل مشترکہ ہوتے ہیں۔والدین اور بہن بھائی سماجی پریشر کی وجہ سے اپنی بیٹی یا بہن کو ہندووں کی طرح وقت رخصتی یہی نصیحت کرتے ہیں کہ اب یہی تمہارا گھر ہے یہاں ڈولی جا رہی ہے تو تمہارا جنازہ ہی نکلے۔کیونکہ ہم نے طلاق کو ایک حرام فعل بنا کر طلاق یافتہ عورت کو بدکردار ، بد اخلاق، بدزبان اور تمام بد والے الفاظ سے منسوب کر دیا ہے۔خواہ وہ کتنی ہی مظلوم کیوں نہ ہو قصور ہمیشہ اسی کا ہوتا ہے۔ایسی صورت میں جب وہ بچی خلع لینے کا ارادہ ظاہر کرتی ہے یا اسے طلاق کی دھمکی ملتی ہے تو فیملی پریشرائز کرتی ہے کہ جیسے بھی ہو ، جو بھی برداشت کرنا پڑے وہیں گزارہ کرو۔اور اگر بچے ہوں تو اسے بچوں کے مستقبل کے نام پر بلیک میل کیا جاتا ہے۔شوہر اور سسرال اسے بچے چھیننے کی دھمکی دے کر اپنے ظلم سہنے پر مجبور کرتے ہیں۔اور اگر وہ پھر بھی اس دردناک سچویشن سے نکلنے کے لیے ہاتھ پاوں مارنے کی کوشش کرے تو یہ سوچ کہ بچوں کو لے کر کس جگہ جائے انہیں گھر اور ضروریات زندگی کیسے مہیا کرے اسے ظلم سہنے پر مجبور کرتی ہے۔کیونکہ جیسا بھی ہے محفوظ ٹھکانہ ہے اور دو وقت کا کھانا تو نصیب ہے۔اس ٹھکانے اورکھانے کی قیمت بعض اوقات اس کی ذہنی جسمانی صحت اور بعض اوقات اس کی زندگی ہوتی ہے۔
اسلام نے بیوہ اور طلاق یافتہ عورت اور اس کے بچوں کی کفالت پر اجر کا وعدہ کیا ہے۔خصوصا والدین سے کہا کہ تمہارا بہترین صدقہ وہ ہے جو تم اس بیٹی پر کرو جو تمہاری طرف لوٹ آئے۔طلاق یافتہ یا بیوہ اور اس کے بچوں کی کفالت کے لیے ان سے نکاح کا حکم دیا۔اور اگر نکاح نہ ہو سکے تو پہلے محرم پھر نام محرم ورثا حتی کہ حکمران کو ان کی کفالت کا ذمہ دار ٹھہرایا مگر جیسے ہم دیگر احکام الہی کو بھلائے بیٹھے ہیں ان احکام کو بھی پس پشت ڈال کر ہندوانہ رسوم کا شکار ہو چکے ہیں۔جس وجہ سے معاشرہ بد امنی کا شکار ہو چکا ہے۔
ایسی تمام بچیاں جو اپنی شادی سے ناخوش ہیں اور خلع چاہتی ہیں۔انہیں سب سے پہلے اپنے اور شوہر کی فیملیز کو انوالو کر کے مسئلے کا حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اگر مسئلہ حل نہ ہو تو پہلے کوئی جاب یا بزنس کرنے کی کوشش کریں پھر کسی ہاسٹل یا ایک کمرے کے کرائے کے گھر میں شفٹ ہوں اور خلع کا کیس ، بچوں کی کسٹڈی کا کیس کریں۔پاکستان میں بہت سی این جی اوز ہیں جو لیگل ایڈ، شیلٹر اور جاب کا بندوبست بھی کرتی ہیں۔مگر چند حقائق کو ذہن میں رکھ کر خلع کا فیصلہ کریں۔
ہم میں سے بہت سی خواتین گورنمنٹ جاب کرتی ہیں مگر شادی کے بعد سسرال یا شوہر ساری پے بھی لے لیتے ہیں اور گھر کی ماسی بھی بنا دیتے ہیں۔اگر عورت احتجاج کرے تو جاب چھڑوا دی جاتی ہے۔پھر ایسی عمر میں طلاق کا تحفہ دے دیا جاتا ہے جب عورت جاب کے قابل بھی نہیں رہتی۔اس صورت میں وہ بچوں کے ساتھ ہو تو چھوٹی موٹی نوکری کر کے بھی بچوں کو پال لیتی ہے۔اور اگر بچے بھی چھین لیے جائیں تو ذہنی مریض بن جاتی ہے۔اس لیے جاب کرنے والی خواتین نکاح نامے میں لکھوا لیں کہ جاب کسی صورت نہیں چھوڑیں گی نہ ہی ان کے شوہر یا سسرال کو ان کی پے پر کوئی حق حاصل ہے۔کیونکہ یہی شرعی اصول بھی ہے۔
جب خلع لینے کا سوچیں تو سارے پروز اور کونز پر سوچیں۔کس جگہ آپ اور آپ کے بچے محفوظ رہیں گے۔خرچے کے لیے کتنا پیسہ چاہیے اور اکیلے آپ کس کس محاذ پر لڑ سکتی ہیں۔کیونکہ این جی اوز، شیلٹر ہومز اور دیگر ادارے آپ کو شہ تو دے دیتے ہیں مگر رہائش اور خرچہ نہیں دیتے۔اپنی جنگ آپ کو خود ہی لڑنی ہوتی ہے۔دارالامان کسی بھی طرح سے محفوظ جگہ نہیں کیونکہ ہم آئے روز ایسی خبریں سنتے ہیں جن میں یہاں مقیم خواتین کو غلط کاموں کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔اور بچے ہوں تو انہیں ابیوز سے بچانا ماں کی اولین ذمہ داری ہے۔جب آپ جاب پر ہوں تو بچوں کی حفاظت کا بندوبست بھی کرنا ہو گا۔
این جی اوز وکیل تو شاید مفت میں مہیا کر دیں مگر ان کے ہر ہیرنگ پر تین سے پانچ ہزار کا خرچہ آپ کو برداشت کرنا ہو گا۔اور پاکستانی عدالتی نظام سے سب واقف ہیں ایک دو تین ہیرنگ کا کیس کم از کم پانچ سے آٹھ سال طویل ہو سکتا ہے۔اس لیے بچوں کی کفالت یا کسٹڈی کا کیس کرنے سے پہلے ان سب پہلووں کو ذہن میں رکھیں۔
آپ کے والدین یا بھائی اگر آپ کو ساتھ رکھنے پر آمادہ ہو بھی جائیں گے تو کم ہی ایسے ہوں گے جو بخوشی ایسا کریں گے ورنہ سماجی دباؤ کے تحت وہ بھی کچھ عرصے بعد آپ کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو سسرال کرتی تھی۔خصوصا جب بھائیوں کی شادیاں ہوں گی تو بھابھیوں کو آپ کا وجود کانٹے کی طرح کھٹکے گا۔بچے بھی سفر کریں گے۔ میرا مشاہدہ ہے کہ ڈاکٹر، انجینئر، کرنل اور اعلی عہدے پر فائز مرد بھی بیوی پر تشدد کرتے ہیں۔خواہ ذہنی و جسمانی ہو یا زبانی۔اس لیے یہ مت سوچیے کہ آپ کی شادی شدہ زندگی آپ کی کزن یا دوست جیسی رومانٹک کیوں نہیں۔بظاہر بڑے رومانٹک اور خوش نظر آنے والے کپل کی زندگی بھی درحقیقت آپ سے انیس بیس کے فرق جتنی ہی مختلف ہے۔یہ الگ بات ہے کہ چند کپل سوشل میڈیا اور دوسروں کے سامنے اپنی زندگی کو کامیاب ترین پورٹرے کرتے ہیں جب کہ حقیقت میں وہ بھی طلاق خلع کی حد پر کھڑے ہوتے ہیں۔اس دھوکے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جو ہمارا موضوع نہیں۔بس یہ جان لیجئے کہ معاشی خودمختاری ہو یا نہ ہو جو اذیت آپ کے مقدر میں لکھی ہے وہ سسرال میں بھی سہنی ہے اور کسی اپنے گھر میں بھی۔کیونکہ معاشرہ کسی کو کسی بھی حال میں جینے نہیں دیتا۔خصوصا تنہا عورت تو ایسا آسان شکار سمجھی جاتی ہے جو ہلکے سے اشارے پر پکے پھل کی طرح گود میں گر جائے گی۔اپنی اور اپنے بچوں کی حفاظت کا سب سے پہلے انتظام کیجئے۔جس کا بہترین حل اپنے والدین کے ساتھ رہنا ہے۔اگر وہ نہ ہوں تو پھر کسی فلیٹ یا ایسے ہاسٹل میں رہیے جہاں سیکورٹی کا انتظام ہو۔جہاں مینٹیننس کا انتظام ہو تاکہ آپ کو پلمبر، ٹیکنیشن اور دیگر لوگوں کے لیے بھی خوار نہ ہونا پڑے۔
یہ سب لکھنے کا مقصد خدانخواستہ ہرگز ہرگز یہ نہیں کہ آپ تشدد برداشت کرتی رہیں۔بلکہ صرف یہ حقائق سامنے لانا ہے کہ شوہر کے گھر یا سسرال میں صرف آپ ہی ان مصائب کا شکار نہیں بلکہ 80% خواتین جو خود ڈاکٹر، فیشن ڈیزائنر، کامیاب بزنس ویمن اور ورکنگ لیڈیز ہیں وہ بھی ہیں۔اگر وہ اس سب کو برداشت کر رہی ہیں تو وجہ کیا ہے وہ بہتر بتا سکتی ہیں۔مجھے یہی لگتا ہے کہ سماجی دباو، بچوں کی حفاظت اور کسی کی سپورٹ نہ ہونا، تنہائی کا خوف انہیں ہر ظلم برداشت کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
طلاق یا خلع حرام نہیں وجہ یہی ہے کہ ہرانسان کو سکون دہ زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔لیکن اگر اس کے بعد زندگی پہلے سے بھی بدتر ہونی ہے تو پھر فیصلہ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لیجئے۔چند ماہ کے لیے ایک دوسرے سے دور رہیے تاکہ اپنی اور دوسرے کی کوتاہیوں پر نظر ثانی کر سکیں اپنی غلطیوں کو سدھار سکیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے قابل ہو سکیں۔کسی پروفیشنل میرج کونسلر اور عالم دین سے رجوع کریں ان کی مدد سے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔پہلے ہر طرح سے کوشش کریں اگر بات نہ بنے تو آخری قدم اٹھائیے۔
اپنے قریب کسی قابل اعتبار این جی او سے رابطہ کیجئے جاب، رہائش، وکیل کے مشورے کے لیے مدد لیجئے۔پھر کوئی انتہائی قدم اٹھائیے۔کراچی میں صارم برنی ٹرسٹ اور اسلام آباد میں مسجد رحمت للعالمین ایسے ادارے ہیں جو واقعی مدد کرتے ہیں۔مسجد رحمت للعالمین نے تو ایک پراجیکٹ کا آغاز بھی کیا ہے جس کے تحت بیوہ مطلقہ خواتین کو ایک بلڈنگ میں اسٹوڈیو اپارٹمنٹس مہیا کیے جائیں گے اور روزگار کا بھی بندوبست کیا جائے گا۔ایسے پراجیکٹس مخیر حضرات یا مخیر بیوہ اور مطلقہ خواتین مل کر بھی شروع کر سکتی ہیں۔کیونکہ یہ بھی صدقہ کی ایک قسم ہے۔اللہ تعالٰی سب بہنوں بیٹیوں کی ازدواجی زندگی پرسکون بنائے۔

19/02/2024

Dear ladies
If you have a good man, hold on to him.
And when I say a good man, I don’t mean a man who is perfect. But a man who tries. He’s hardworking, will go above and beyond to make you happy. Imperfect but is working toward being a better man. He’s not out here to make you look dumb. He’s your best friend and you can run to him with and for everything.
Yes, he’s going to mess up here and there but if he’s trying to be a better man for you, love that man, keep that man, celebrate that man because that man is hard to find. ❤️

19/02/2024

ﺍﯾﮏ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼﺳﮩﯿﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﺑﭽﮧ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﺗﺤﻔﮧ ﺩﯾﺎ ؟؟؟
ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽﻧﮩﯿﮟ!!!!
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮐﯿﺎ ﯾﮧﺍﭼﮭﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﮯ؟؟؟
ﮐﯿﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻈﺮ ﻣﯿﮟﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﻗﯿﻤﺖ ﻧﮩﯿﮟ؟؟؟
ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺯﮨﺮﯾﻼ ﺑﻢ ﮔﺮﺍﮐﺮ ﻭﮦ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻓﮑﺮ ﻣﯿﮟ ﻏﻠﻄﺎﮞ ﻭ ﭘﯿﭽﺎﮞ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﭼﻠﺘﯽ ﺑﻨﯽ!!!!
ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮﺑﻌﺪ ﻇﮩﺮ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﺎﺷﻮﮨﺮ ﮔﮭﺮ ﺁﯾﺎﺍﻭﺭ ﺑﯿﻮﯼﮐﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﭩﮑﺎ ﮨﻮﺍﭘﺎﯾﺎ، ﭘﮭﺮﺩﻭﻧﻮﮞﮐﺎ ﺟﮭﮕﮍﺍ ﮨﻮﺍﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﻮ ﻟﻌﻨﺖ ﺑﮭﯿﺠﯽ ﻣﺎﺭﭘﯿﭧ ﮨﻮﺋﯽﺷﻮﮨﺮ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﻃﻼﻕ ﺩﮮﺩﯼ!!!!
ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﭘﺮﺍﺑﻠﻢ ﮐﯽ ﺷﺮﻭﻋﺎﺕ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮨﻮﺋﯽ؟؟؟
ﺍﺱ ﻓﻀﻮﻝ ﺟﻤﻠﮯ ﺳﮯﺟﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻋﯿﺎﺩﺕ ﮐﺮﻧﮯ ﺁﺋﯽ ﺳﮩﯿﻠﯽ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ!!!!
اسی طرح زید نے حامد سے پوچھا!!
تم کہاں کام کرتے ہو؟؟
حامد : فلاں دکان میں!!
ماہانہ کتنی تنخواہ دیتاہے؟؟
حامد:18000 روپے!!
زید: 18000 روپے بس،تمہاری زندگی کیسے کٹتی ہے اتنے پیسوں میں؟؟
حامد ۔گہری سانس کھینچتے ہوئے ۔ بس یار کیا بتاوں!!
میٹنگ ختم ہوئی!!
کچھ دنوں کے بعد حامد اب اپنے کام سے بیزار ہوگیا ، اور تنخواہ بڑھانے کی ڈیمانڈ کردی، جسے مالک نے رد کردیا، نوجوان نے جاب چھوڑ دی اور بے روزگار ہوگیا،پہلے اس کے پاس کام تھا اب کام نہیں رہا!!!
ایک صاحب نے نے ایک شخص سے کہا جو اپنے بیٹے سے الگ رهتا تها!!
تمہارا بیٹا تم سے بہت کم ملنے آتا هے کیا اسے تم سے محبت نہیں؟؟
باپ نے کہا:: بیٹا مصروف رهتا هے، اس کے کام کا شیڈول سخت ہے .اسکے بیوی بچے هیں.اسے بہت کم وقت ملتا ہے!!
پہلا آدمی بولا:: واہ یہ کیا بات هوئی.تم نے اسے پالا پوسا اسکی هر خواهش پوری کی اب خود کو خوامخواہ سمجهاتے هو کہ اس کو مصروفیت کی وجہ ملنے کا وقت نہیں ملتا یہ تو نہ ملنے کا بہانا ہے!!
اس گفتگو کے بعد:: باپ کے دل میں بیٹے کے لئے خلش سی پیدا هوگئی.بیٹا جب بهی ملنے آتا وہ یہ هی سوچتا رهتا کہ اسکے پاس سب کے لئے وقت هے سوائے میرے!
یاد رکهیے!زبان سے نکلے الفاظ دوسرے پر بڑا گہرا اثر ڈال سکتے هیں!
ﺑﮯ ﺷﮏﮐﭽﮫ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﺑﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺑﻮﻝ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ!
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺭﻭﺯ ﻣﺮﮦ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﻟﮕﺘﮯ
ﮨﯿﮟ!
ﺗﻢ ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﯿﮟﺧﺮﯾﺪﺍ؟
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭘﺎﺱ ﯾﮧ ﮐﯿﻮﮞﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ؟
ﺗﻢ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫﭘﻮﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯿﺴﮯ ﭼﻞﺳﮑﺘﯽ ﮨﻮ؟
ﺗﻢ ﺍﺳﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺎﻥﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﺑﯿﺸﺘﺮﺳﻮﺍﻻﺕ ﻧﺎﺩﺍﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﺎ ﺑﻼﻣﻘﺼﺪ ﮨﻢ ﭘﻮﭼﮫ ﺑﯿﭩﮭﺘﮯ
ﮨﯿﮟ ﺟﺒﮑﮧ ﯾﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﯾﮧ ﺳﻮﺍﻻﺕ ﺳﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻧﻔﺮﺕ ﯾﺎ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺎ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﺑﯿﺞ ﺑﻮﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ!
آج کے دور میں ہمارے ارد گرد یا گھروں میں جو فسادات ہو رہے ہیں، ان کی جڑ تک جایا جائے تو اکثر اس کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہوتا ہے ،وہ یہ نہیں جانتے کہ نادانی میں یا جان بوجھ کر بولے جانے والے جملے کسی کی زندگی کو تباہ کر سکتے ہیں!
ﻓﺴﺎﺩ ﭘﮭﯿﻼﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ نہ ﺑﻨﻮ!!
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟﺍﻧﺪﮬﮯ ﺑﻦ ﮐﺮ ﺟﺎؤ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻮﻧﮕﺎ ﺑﻦﮐﺮ ﻧﮑلو

31/01/2024

گھر میں چوری چکاری کا ڈر ہو تو پستول رکھا جا سکتا ہے۔ تاکہ مشکل وقت پر کام آئے۔ اس کو قبل از وقت حفاظتی اقدام کہہ سکتے ہیں۔
مگر آپ اس پستول کو ہر گھر آنے والے مہمان پر یا دوسرے کے گھر جا کر ان پر تاننا نہیں کرنا شروع کر دیتے؟

بالکل ایسے ہی حفاظتی اقدام کے طور پر ہم اپنی بیٹیوں کو فنانشیل انڈیپینڈنٹ بنانے لگے ہیں۔ یہ ایک عمدہ پیش رفت ہے، میں اس کے حق میں ہوں۔ مقصد یہی ہے کہ زندگی میں کسی بھی موڑ پر اگر ایسے حالات پیدا ہو جائیں کہ اس کو اپنے لیے خود کمانا پڑے تو مشکل نہ ہو۔ وہ بغیر کسی محتاجی کے زندگی گزار سکے اور اگر باصلاحیت ہو تو اپنے شعبے یا شوق میں آگے بھی بڑھ سکے۔

مگر بیٹیاں اس خود مختاری کے پستول کو کاندھے پر ڈالے زندگی کے اہم ترین رشتے میں داخل ہوتی ہیں، اور مخالف سمجھ کر اپنے سب سے قریبی رشتے یعنی شوہر پر تان لیتی ہیں۔

میں کوئی تمہاری غلام نہیں ہوں۔
میں انپڑھ گنوار نہیں کہ تمہاری ہر بات مانوں۔
میں کام نہیں کرونگی۔
تمہاری کام والی کی ضرورت تھی، بیوی کی نہیں،
تم کسی کام والی سے ہی شادی کر لیتے۔ میری زندگی کیوں تباہ کی،
میں پڑھی لکھی ہوں اس لئے تمہاری جرات کیسے ہوئی مجھے یہ کہنے کی،
میں اپنے حقوق پہچانتی ہوں،
میں خود اپنا کما کر کھا سکتی ہوں۔
میں تمہاری روٹی کی محتاج نہیں،
مجھے تمہاری ضرورت ہی نہیں۔ وغیرہ وغیرہ،
اس ذہنیت کے ساتھ رشتے شروع کرنے والی لڑکیوں کے 50 فیصدی رشتے پہلے دو تین سال میں ہی ختم ہو رہے ہیں۔ اور رشتہ گروپوں میں "خلع یافتہ ایک بچے کے ساتھ" کی شرح بڑھتی جا رہی ہے۔

دنیا بھر میں انتہائی پسماندہ ملکوں سے مغرب کے جدید ترین ممالک تک میاں بیوی کا رشتہ اگر چلتا ہے تو باہمی مفاہمت پر۔ جیون ساتھی کی اچھائی برائی کو قبول کر کے۔ اسکی کمزوریوں کا مان رکھ کر اور اپنی طاقتوں کو اسکی طاقت بنا کر۔ جواباً دوسرا بھی آپکے ساتھ چلنے پر آمادہ ہوتا ہے۔ اور وقت آنے پر آپکی کمزوریوں کو اپنی طاقت سے بدلتا ہے۔

سب سے بڑی غلط فہمی جو ہماری بچیوں کے ذہنوں میں ڈال دی گئی ہے وہ یہ ہے کہ اس رشتے میں انحصار صرف روپے پیسے کا ہے۔ وہ اگر آپ خود کما لیتی ہیں تو باقی سب کی کیا ضرورت ہے۔
جبکہ درحقیقت اس رشتے میں آپ کے جسم و روح کے بدلے دوسرا بھی اپنے جسم و روح کے ساتھ شامل ہوتا ہے۔ آپکی بیشمار جسمانی روحانی و نفسیاتی ضرورتوں کا انحصار اسکے وقت، توجہ، کوشش، اور آمادگی پر ہوتا ہے۔

اگر لڑکیاں صرف یہی سمجھ لیں کہ اس رشتے میں انکو بھی ایک جیتے جاگتے انسان کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی کہ انکے شوہر کو۔ تو شائد وہ بات بات پر خودمختاری والا پستول لہرانا بند کر دیں۔
ورنہ آنے والے وقت میں یہ مسائل گھمبیر ہوتے جائینگے، بلکہ ہو رہے ہیں، آپ نوٹ کر سکتے ہیں۔ ذرا اپنے ارد گرد نظر ماریں۔
اور رہی بات کام کی، تو وہ تو آپ کریں گی،
شوہر کے گھر کا نہیں تو پھر لوگوں کے گھر کا،
برتن کپڑے تو آپ دھوئیں گی، اگر شوہر کے گھر کے نہیں تو پھر لوگوں کے گھر کے،
یا پھر اپنے بھائی بھابیوں کے گھر کے،
کیوں کہ ماں باپ نے ہمیشہ نہیں رھنا۔
اب بھی وقت یے مل جل کر، افہام و تفہیم سے گھر چلائیں، آپ دونوں (میاں بیوی) ایک دوسرے کے لئے آسانیاں پیدا کریں، مشکلات نہیں۔
منقول

Respecting your partner is deeper than just staying faithful. Respecting your partner means to also respect their voice ...
24/01/2024

Respecting your partner is deeper than just staying faithful.

Respecting your partner means to also respect their voice & allow them to be heard.

Respect is communication. Respect is avoiding the same mistakes or things you know will make your partner mad or sad.

I wanna be in love with someone who is equally  in love with me and I don’t want it to just be love. I want us to be bes...
21/01/2024

I wanna be in love with someone who is equally in love with me and I don’t want it to just be love. I want us to be best friends and to adore and respect each other. I want us to fit together like puzzle pieces.

Be with someone who is proud to have you and with someone who is willing to let you have your own time & space and grow ...
20/01/2024

Be with someone who is proud to have you and with someone who is willing to let you have your own time & space and grow as a person.

20/01/2024

50 FACTS ABOUT YOUR HUSBAND YOU SHOULD KNOW.

1. Your hubby is not perfect, accept him.

2. Your hubby is the bone of your bone, don't reject him.

3. Your hubby is a special gift from God, appreciate him.

4. Your hubby is not your mate, respect him.

5. Your hubby made you a wife, don't make him regret his choice of you.

6. Your hubby is your backbone, nourish him.

7. Your hubby still loves his Mummy , take note.

8. Your hubby is s*xually active, don't deny him s*x.

9. Your hubby loves good food, give it to him.

10. Your hubby need your encouragement, don't be judgemental.

11. Your hubby is not your enemy, believe him.

12. Your hubby is a friend, hug him.

13. Your hubby love peaceful atmosphere, create it.

14. Your hubby is a male gender, allow him some ego.

15. Your hubby is your hero , celebrate him.

16. Your hubby is your head, don't over burden him .

17. Your hubby wants to satisfy you, help him to reach the goal.

18. Your hubby is your king, adore him.

19. Your hubby is not a machine, give him a break.

20. Your hubby is trying his best , don’t compare him with his friends.

21. Your hubby is not a dustbin, don't pour all your worries on him.

22. Your hubby is not a ra**st , sometimes seduce him.

23. Your hubby is not ATM machine, sometimes he may not have money.

24. Your hubby is all you have, keep him safe.

25. Your hubby is your validation , be proud of him.

26. Your hubby is your greatest asset, don't devalue him.

27. Your hubby is the husband of your youth, stick to him.

28. Your hubby needs your honor, never embarrass him in the public.

29. Your hubby is not a politician, trust him.

30. Your hubby is a distinct personality, never compare him to anyone.

31. Your hubby is faithful , don’t be suspicious of him.

32. Your hubby is not your boss , be free with him.

33. Your hubby can make mistakes, don't capitalize on it.

34. Your hubby sometimes need a space, don't feel he no longer loves you.

35. Your hubby is a good man, don't abuse or take him for granted.

36. Your hubby trust you, don't lie to him.

37. Your hubby wants freedom, don't cage him.

38. Your hubby can be easily provoked, don't provoke him easily.

39. Your hubby may not meet all your needs, however, never report him to your family people.

40. Your hubby is prone to temptation, guard him.

41. Your hubby is not a fool, do not under - rate him.

42. Your hubby is your responsibility, make sure he looks presentable.

43. Your hubby is your first baby, breastfeed him always.

44. Your hubby is number one in your life, priorities him

45. Your hubby is your treasure, centre your heart on him.

46. Your hubby needs your help, your are his help meet.

47. Your hubby need your full attention, drop your phone whenever you are together.

48. Your hubby is your lord, summit to his authority.

49. Your hubby is your first pastor, take counsel from him.

50. You will account to God about your husband , how you handle him and how you supported him. God bless you all humble and supportive wives !

18/01/2024

*جو بیٹیاں شادی کے بعد بھی ماؤں کی دہلیز نہیں چھوڑتیں وہ کس کس کا نقصان کرتی ہیں؟؟*

ہمارے معاشرے میں جب تک بیٹیاں بیاہی نہ جائیں تب تک ماں باپ کے سینے پر بوجھ رہتی ہیں۔ اور وہی بیٹیاں شادی ہوجانے کے بعد اماں ابا خصوصاً اماں کی منظورِ نظر بن جاتی ہیں۔
📞 مائیں لاڈ کے مارے خود شادی شدہ بیٹیوں کو گھر بلاکر یا فون کر کر کے اپنے مسئلوں میں اتنا الجھا دیتی ہیں کہ نہ بیٹیوں کا گھر بس پاتا ہے اور نہ ہی ماں کے گھر میں بیاہ کر آنے والی اس کی اپنی بہو اپنا گھر بسا پاتی ہے۔

نیچے ہم بیان کریں گے وہ وجوہات جن کی وجہ سے اچھے بھلے بسے بسائے گھر ٹوٹ جاتے ہیں۔

بھابھی سے مقابلہ:
شادی شدہ بیٹیاں بار بار گھر آکر اپنی زندگی کا موازنہ اپنے بھائی بھابھی سے کرتی ہیں مثال کے طور پر اگر بھائی بھابھی کے مقابلے میں ان کی مالی حالت اچھی ہے تو وہ اس کا بلند آواز میں اظہار کریں گی جیسے کہ ارے ہم تو کل فلاں ہوٹل کھانا کھانے گئے تھے،
بھئی ہم تو چھٹیاں منانے فلاں مقام پر جائیں گے۔
اس طرح کی باتوں کا مقصد اپنی امارت جتانا اور اگلے کو نیچا دکھانا ہوتا ہے
جس کی وجہ سے بھاؤجوں کے دل میں نفرت، حسد اور رقابت کے جذبات بیدار ہوجاتے ہیں۔
اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہو یعنی بیٹیوں کے مالی حالات بھابھیوں کے مقابلے میں خراب ہوں تو پھر وہ بھابھی کے پاس موجود ہر چیز سے حسد کرتی ہیں۔
ماں اور بھائی سے اسی چیز کی ضد کرتی ہیں جو ان کی بھابھی کے پاس موجود ہو۔
نہیں تو اسی چیز کا مطالبہ اپنے شوہر سے بھی کرتی ہیں جو اگر ہاتھ تنگ ہونے کی وجہ سے پورا نہ کرسکے تو لڑائی جھگڑے کا سبب بن جاتی ہے۔

نجی معاملات میں مداخلت:

کون کہاں کھانا کھانے گیا
کب واپس آیا
امی کھانا آپ نے کیوں بنایا
بھابھی اتنی دیر تک کیوں سوتی ہیں
بھائی نے بھابھی کو سر پر چڑھایا ہوا ہے
یہ وہ سوالات اور اعتراضات ہیں جو شادی شدہ بیٹیاں اپنے میکے آکر اپنی ماں اور گھر والوں کے گوش گزار کرتی ہیں۔
اور ظاہر ہے اپنے نجی معاملات میں مداخلت سگے بہن بھائیوں کو برداشت ہو بھی جائے تو بھابھی کو کیونکر ہوگی۔
ساس اور نندوں کو یہ بات سمجھنی چاہئیے کہ بہو ہو یا بھابھی ایک آزاد انسان ہے جس کے اپنے خیالات اور زندگی گزارنے کے طریقے ہوتے ہیں
ان پر بات کرنے، روکنے ٹوکنے یا بلاوجہ ان کے معاملات میں ٹانگ اڑانے سے بدمزگی ہی پیدا ہوتی ہے۔
کہیں نند بھاوج کے آپس میں اختلافات اتنے بڑھ جاتے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کی شکل تک دیکھنے کی روادار نہیں رہتیں ۔
تو کہیں نند ، بھائی اور بھابھی کے درمیان ناچاقی کی وجہ بن جاتی ہے۔
ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں نندوں کے کان بھرنے سے بھابھیوں کا بسا بسایا گھر اجڑ گیا اور نتیجہ طلاق کی صورت میں نکلا۔

اپنے گھر، شوہر اور سسرال سے لاتعلق ہوجانا:
اس تمام صورتحال میں جب لڑکیاں اپنے میکے سے لو لگالیتی ہیں تو ان کی توجہ ان کے اپنے گھر یا سسرال سے پوری طرح ہٹ جاتی ہے۔
شوہر دفتر کب گیا،
اس نے ناشتہ کیا یا نہیں ،
رات میں آکر کیا کھائے گا،
سسرال میں ان کی اپنی ذمے داریاں کیا ہیں ،
توجہ ان باتوں سے ہٹ کر صرف میکے پر ہی مرکوز رہتی ہے۔
جن کی وجہ سے وہ دھیرے دھیرے سسرال میں اپنا مقام کھو دیتی ہیں، اور شوہر کے دل سے بھی اتر جاتی ہیں۔

قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا:

شادی شدہ بیٹی یا نند کبھی کبھار میکے جائے تو ماں کے ساتھ ساتھ بھابھی بھی خوب آؤ بھگت کرتی ہیں ۔
طرح طرح کے کھانے اور پکوان دسترخوان پر سجائے جاتے ہیں ۔

دل میں نند کے لئے کیسے بھی جذبات ہوں لیکن یہ سوچ کر کہ چلو تھوڑی دیر کے لئے آئی ہے منہ پر میٹھی مسکان سجائے بھابھی نند سے خوب نرمی اور اخلاق سے پیش آتی ہیں جس سے بیٹی کو عزت اور مان کا احساس ہوتا ہے۔
جبکہ روز روز کے جانے سے یہ قدر ماند پڑجاتی ہے اور اکثر گھر کا دال دلیہ بھی خود جا کر باورچی خانے سے نکالنا پڑتا ہے اور اس دوران اگر شوہر بھی ساتھ ہو تو رہی سہی عزت بھی جاتی رہتی ہے۔

بچوں کی بربادی:
میکے میں ہمیشہ آباد رہنے کی چاہ کرنے والی لڑکیوں کے بےحسی والے رویے کا اصل بھگتان ان کے اپنے بچے بھگتتے ہیں۔
بچے جو ہر وقت ماں باپ کی توجہ کے طلبگار ہوتے ہیں وہ بھی ماں کی لاپروائی کا شکار ہوجاتے ہیں۔
جس کا نتیجہ یا تو خراب صحت یا خراب تعلیمی کاردرگی کی صورت میں نکلتا ہے۔
یا پھر ماں کی دیکھا دیکھی وہ بھی دنگے فساد اور بد زبانی والی روش اپنا لیتے ہیں۔


📞اس مسئلے کی اصل ذمہ دار لڑکیوں کی اپنی مائیں ہوتی ہیں جو بیٹیوں کو بار بار فون کر کے یا گھر بلا کے ان کی توجہ ان کے گھر سے بھٹکاتی ہیں ۔

ماؤں کو کوشش کرنی چاہئے کہ شادی شدہ بیٹیوں کو ان کے اپنے گھر ، شوہر اور بچوں پر توجہ دینے کی نصیحت کریں ،
نہ کہ ان کو اپنے گھر کے مسائل اور ساس بہو کے جھگڑوں میں شامل کر کے ان کو ذہنی طور پر پریشان کریں۔
مائیں اس بات کی اہمیت سمجھیں کہ شادی کے بعد ان کی بیٹیوں کا اصل گھر ان کے شوہر کا گھر ہے۔
نہ کہ میکہ جبکہ بطورِ ساس ان کو اس لڑکی پر توجہ دینی چاہئیے جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر ان کے گھر آگئی ہے۔

اس کے علاوہ بیٹیوں کو بھی سمجھنا چاہئیے کہ زندگی کا مقصد اپنے سفر کو آگے بڑھانا ہے۔
اور یہ تبھی ممکن ہے جب وہ دوسروں کے بجائے اپنے معاملات پر دھیان دیں۔
اپنی توجہ کا مرکز اپنے گھر اور بچوں کو بنائیں۔
زندگی کو بہتر انداز میں جیئیں نا کہ دوسروں کے مسائل میں کھو کر اپنے قیمتی لمحات کو ضائع کریں...!!!
ہیں

تو ملا ہے  تو یہ احساس  ہوا ہے مجھ کویہ عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے                                               ...
15/01/2024

تو ملا ہے تو یہ احساس ہوا ہے مجھ کو
یہ عمر محبت کے لیے تھوڑی ہے














Love is not just a feeling, it's an action. It's the choice to put someone else's happiness before your own. It's the wi...
15/01/2024

Love is not just a feeling, it's an action. It's the choice to put someone else's happiness before your own. It's the willingness to sacrifice and the determination to make it work. Remember, true love is not easy, but it is always worth it.

Soul-to-soul relationships are so worth the wait. Your true soulmates will understand you, appreciate you, support you, ...
15/01/2024

Soul-to-soul relationships are so worth the wait. Your true soulmates will understand you, appreciate you, support you, love you, heal with you, grow with you & evolve with you. They will naturally bring out your inner child, adore your old soul & make you love yourself even more

1.  2.  3.  4.  5.  6.  7.  8.  9.  10.
14/01/2024

1.
2.
3.
4.
5.
6.
7.
8.
9.
10.

14/01/2024

In a relationship, there's no such thing as "That's just the way I am." When you truly love someone, you work on those toxic behaviors. You learn to communicate, you actively listen to each other's thoughts & feelings. You learn to adjust, grow & heal together.

Your are struggling to improve your mental health discuss with us we will provide solutions may be your problems will be...
14/01/2024

Your are struggling to improve your mental health discuss with us we will provide solutions may be your problems will be solved !

Address

Islamabad

Telephone

+8613032947095

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Inner Light posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share