
11/08/2025
🌷السَّلامُ عَلَيْكُم ورَحْمَةُاللهِ وَبَرَكاتُہ🌷
🌹11 اگست 16 صفر المظفر صبح شام بخیرزندگی🌹
📕سورة بنی اسرائیل آیت 103📕
فَاَرَادَ اَنۡ یَّسۡتَفِزَّہُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ فَاَغۡرَقۡنٰہُ وَ مَنۡ مَّعَہٗ جَمِیۡعًا ﴿۱۰۳﴾ۙ
“ آخر کار فرعون نے ارادہ کیا کہ موسیٰ ( علیہ السلام ) اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے ، مگر ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو اکٹھاغرق کر دیا
*At last Pharaoh decided to uproot Moses and the Children of Israel from the land but We drowned him together with all who were with him;*
*🌹🤲🏼دعاء🤲🏼🌹*
🤲🏿یارب العالمین،پھر (فرعون نے) ارادہ کیا کہ (موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل) کو (مصر کی) زمین سے نکال دے تو آپ نے اسے اور جو اس کے ساتھی تھے سب کو غرق کردیا۔یارب جس طرح آپ نے فرعون کو اس کی تمام طاقت اور ساتھیوں سمیت غرق کیا آج پھر یہود اپنے ساتھیوں سمیت غزہ کے مظلوم مسلمانوں کو ان کی ارض پاک فلسطین سے جبری نکالنا چاہ رہا ہے غزہ کے بے بس مسلمانوں کی مدد فرما اور ظالم اسرائیل کو اس کے ساتھیوں سمیت غرق کر دے آمِیْن یَارَبَّ الْعَالَمِیْنَ
*🌹Prayer🌹*
*🤲🏿O Almighty ALLAH, then (Pharaoh) intended to expel (Moses and the Children of Israel) from the land, so You drowned him and those with him. O ALLAH, just as You drowned Pharaoh with all his power and companions, today the Jews, along with their supporters, are trying to forcibly expel the oppressed Muslims of Gaza from their sacred land of Palestine. Help the helpless Muslims of Gaza and drown the oppressive Israel with its supporters."Ameen🤲🏿*
📖فی ظلال القرآن🔎📖
فاراد ان یستفزھم من الارض (٧١ : ٣٠١) آخر کار فرعون نے ارادہ کیا کہ موسیٰ اور بنی اسرائیل کو زمین سے اکھاڑ پھینکے ۔ تمام ڈکٹیٹر اور سرکش لوگ کلمہ حق کے بارے میں یہی کچھ کیا کرتے ہیں۔ ان کے پاس کلمہ حق کا یہی جواب ہوتا ہے۔ اس مقام پر آکر ایسے سرکشوں پر اللہ کا کلمہ اور اللہ کی سنت کا اطلاق برحق ہوجاتا ہے اور پھر اللہ کی اٹل سنت کے مطابق ، ظالموں کو ہلاک کردیا جاتا ہے اور زمین کے اندر جو کمزور اہل ایمان اور صبر کرنے والے طبقات ہوتے ہیں ، ان کو زمین کو وارث بنا دیا جاتا ہے۔ فاغرقنہ………(٤٠١) (٧١ : ٣٠١۔ ٤٠١) مگر ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو اکٹھا غرق کردیا اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہا کہ اب تم زمین میں بسو ، پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آن پورا ہوگا ، تو ہم تو سب کو ایک ساتھ لاحاضر کریں گے ۔ یہ تھا انجام آیات الٰہی کے جھٹلانے کا اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے زمین کے اقتدار کا وارث ان لوگوں کو بنایا ، جو زمین میں پسے ہوئے تھے۔ اور اب ان کو کہا گیا کہ تمہارے مستقبل کا دار و مدار تمہارے اعمال و افعال پر ہوگا۔ اس سورت کے آغاز میں بتا دیا گیا ہے کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا تھا ؟ یہاں صرف یہ کہا جاتا ہے کہ تم اور تمہارے دشمن اب قیامت کے سپرد ہیں اور جب قیامت برپا ہوگی تو تم سب کو لپیٹ کر اللہ لے آئے گا۔ یہ تھی مثال اس پیغمبر کی جو نو خوارق عادت معجزات لے کر آئے اور ان کا استقبال جھٹلانے والوں نے اس طرح کیا۔ اور اللہ کی اٹل سنت نے پھر اپنا کام یوں کیا۔ رہا یہ قرآن تو یہ تو ایک ابدی سچائی لے کر آیا ہے۔ اور اسے تھوڑا تھوڑا کرکے وقفے وقفے کے بعد نازل کیا گیا ہے تاکہ آپ اسے لوگوں کو پڑھ کر مہلت بعد مہلت کے ساتھ سنائیں۔
🌹نماز نیند سے بہتر ہے🌹
📕قرآن سیکھئے اور سکھائیے📕
🤲🏻طالب دعاء 🤲🏻