29/05/2024
Dr.Tariq Aziz
اُس نے کہا بہت دیکھے ہیں تمہارے جیسے میں نے کہا برانڈ ہوں میں، کاپی تو ہو گی نہ
میں نے ایسے لوگوں کو بھی دیکھا ہے جو آپ کی ذات سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں ، آپ کو سیڑھی بناتے ہیں ، جب تک ان کو آپ کی ذات سے کچھ غرض رہتی ہے ، آگے پیچھے پھرتے ہیں ، تعریفوں کے پل باندھتے ہیں اور ۔۔۔۔ جب ان کا کام ہوجاتا ہے تو آپ کے مخالفین کی صف میں کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ آپ کے وہ سارے احسان بھول جاتے ہیں جو آپ نے انسانیت کے ناتے ان پر کیے ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ تعریفوں کی لڑیاں پرونے والے ، موقع ملنے پر ، آپ کے خلاف ہی ہذیان بکنے لگتے ہیں ۔ ان کا ,, شر ،، سب شرور سے بھاری ہوتا ہے ,
کیا ایسا کوئی پیمانہ ہے کہ کسی پر احسان کرنے سے پہلے ، اس کے ظرف کا اندازہ ہوسکے ؟
کم ظرف بڑی خوبصورت پرتوں میں لپٹ کر سامنے آتے ہیں اور پھر جب وہ پرتیں اترتی ہیں تو ہمیں حیرانی نہیں ، دکھ ہوتا ہے کہ ہم کتنے بے وقوف تھے کہ موقع شناس اور قدر شناس میں فرق ہی نہ کرپائے ۔۔۔
المیہ یہ ہے کہ دل کے سخی اور ہاتھ کے سخی اکثر کم ظرفوں کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں۔ اور کئی بار لٹتے ہیں ۔