04/03/2024
پاکستان میں کامیاب جنرل پریکٹس کیلئے ہر مریض کو اس کی psyche کے مطابق ڈیل کرنا پڑتا ہے کہ وہ ڈرپ سے satisfy ہوتا ہے۔۔ انجکشن سے ۔۔یا صرف میڈیسن سے۔۔۔
اگر آپ ینگ ڈاکٹر ہیں تو ناتجربہ کار سمجھا جاتا ہے...
زرا aged ہیں تو نئی ریسرچ اور دوائیوں سے دور۔۔۔
ڈیسنٹ فیس لیتے ہیں تو لالچی۔۔۔۔
ا چھی کمپنی کی دوائی لکھیں تو کمیشن۔۔۔
پراپر ٹائم نہ دیں تو مغرور ۔۔۔۔۔۔۔۔ detail سے سنیں تو ویہلا۔۔۔۔
Also advising tests is a big question mark on your competency .......
مریض فوراً کہتا ہے ڈاکٹر صاحب کیا آپ کو پتہ نہیں چل رہا کون سا بخار ہے ۔۔۔۔۔خاص طور پر aged خواتین vitals تو دور کی بات ہے صرف نبض چیک کرا کے diagnosis سننا چاہ رہی ہوتی ہیں۔۔۔
میڈیکل سٹورز کا پریکٹس خراب کرنے میں بڑا ہاتھ ہوتا ہے
اکٹر آپ کی لکھی ہوئی دوائی نہیں دی جاتی ۔۔same فارمولہ کے نام پر لوگوں کو بےوقوف بنا کر sub standard میڈیسن دی جاتی ہے۔۔۔۔
بچے کو آرام نہیں آ رہا۔۔۔۔پتہ چلتا ہے ماں نےپاوڈر والے سیرپ میں پانی زیادہ ڈال رکھا ہے۔۔قصور ڈاکٹر کا۔
۔کبھی کسی pt کو فنکشنل نہ ڈکلئیر کریں۔۔۔اج کل چکروں کی سے بڑی وجہ بلڈ پریشر نہیں۔۔۔بجلی کا بل ہے۔۔
ماں کے سامنے شادی شدہ بیٹے کو ضرور کہا کریں کہ والدہ کا خیال کیا کریں۔۔ ریسٹ دیں اور دوائی فریش جوس کیساتھ دیں۔۔
اماں کبھی کسی اور ڈاکٹر کے پاس نہیں جائے گی۔۔۔
کبھی کسی خاتون کی عمر نہ پوچھیں۔۔۔پچاس والی کو 35 کی طرح ڈیل کریں کہ یہ کوئی سیریس مسئلہ نہیں ابھی آپ کی عمر نہیں ہے۔۔۔۔۔
keep these in mind while starting a clinic.......God bless u all♥️♥️۔۔۔
ڈاکٹر زعفران.