
Shaaf Homeopathic Clinic gives you the opportunity to treat any of your illnesses and diseases. Worr
(2)


15/03/2021
ہر بار زکام لگنے کے بعد گلا خراب ہو جائے تو یہ دوا مظہر ہوتی ہے۔ حلق میں خراش کی وجہ سے کھردری خشک کھانسی آتی ہے۔ کھانسی بڑی زور دار اور تکلیف دے ہوتی ہے۔ مریض یہ محسوس کرتا ہےکہ کھانی سے حلق پھٹ جائےگا۔ اس لیے مریض حلق کو ہاتھوں سے دبانے پر مجبور ہو جاتا ہے ان تمام علامات میں یہ دوا بہت مفید ہے۔
مقدار خوراک:مدر ٹنکچر کے دو قطرے دن میں تین تا چار بار تازہ میں پانی میں حل کر کے دیں۔
ماخذ: تحقیق الادویہ
مصنف ڈاکٹر محمد مسعود قریشی
ناشران: سوسائٹی آف ہومیوپیتھس پاکستان
24/10/2020
تین زخم:
نیٹرم میور کے زخم دِکھتے کم اور دُکھتے زیادہ ہیں،
فاسفورس کے دُکھتے کم اور دِکھتے زیادہ ہیں، اور پلسٹیلا ؟
اس پر یہ شعر خوب فِٹ بیٹھتا ہے
چمن میں لالہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو
یہ جانتا ہے کہ اس دکھاوے سے دل جلوں میں شمار ہو گا۔
20/10/2020
دوا کے انتخاب میں کھانے پینے کی پسند نا پسند، بھوک کی علامات اور منہ کا زائقہ میازمی علامات میں بہت مدد دیتا ہے۔ کیس ٹیکنگ میں ان کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

10/10/2020
Call at 0331 9646000 for Appointment.
10/10/2020
پیشاب کا رسنا یا قطرے گرنا
ڈاکٹر بنارس خان اعوان، واہ کینٹ
ایسی شکایت عموماً عمر رسیدہ لوگوں میں دیکھنے کو ملتی ہے تاہم جوان بھی اس بیماری سے مبرا نہیں۔
ساتئس جون کو ایک نوجوان عمر اٹھائیس سال یہی شکایت لے کر آیا ۔ اسے پیشاب کے کچھ دیر بعد تک یہ شکایت رہتی ہے۔ مزید معلومات میں، قبض (یہ قبض بھی اکثر پیشاب کے قطرے رسنے کا ایک سبب بن جاتی ہے کیونکہ مقعد اور مثانے کی نسیں پڑوسں ہیں۔مسوڑھوں سے اکثر خون اتا ہے۔ کبھی کبھار قبض بھی ہو جاتی ہے۔ دوائون کے انتخاب میں تھوجا، کاسٹکم، سٹیفی، لیکیسس، نیٹرم میور،کونیم قریب تھیں۔ مریض کے زنانہ رویے اور جنسی میلان کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سٹیفی تیس طاقت میں دس دن کے لیے تجویز کر دی۔آج تقریباً تین ماہ بعد وہی مریض اسی شکایت کے ساتھ لوٹا۔ مریض کے بقول پہلی دوا سے آرام آ گیا تھا۔ اب چند دنوں سے وہی شکایت لوٹ آئی ہے۔میں نے تھوجا ون ایم کی ایک خوراک کے ساتھ پرانی دوا دہرا دی
امید ہے طویل آرام رہے گا۔
(نوٹ) میں اسے محض سٹیفی دہرا سکتا تھا لیکن طویل المعیاد اور مثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے انٹی میازمیٹک دوا دی گئی۔
میازم کو سمجھنے کے لیے اپ ہمیں جوائن کر سکتے ہیں۔
ایڈمن ڈاکٹر زبیر مغل، 03000590352
10/10/2020
بیاری کا دب جانا
ہانیمن نے اپنی کتاب کرونک ڈیسیز میں اس موضوع پر سترہ صفحات لکھے ہیں۔ اپ کے مطابق جلدی بیمریوں کو بیرونی دوائوں، مرہموں وغیرہ سے دبا دینا سب سے خطرناک سپریشن ہے اور اس کے خوفناک نتائج برامد ہوتے ہیں۔ ایسا کرنے سے میازم کو مزید پائوں جمانے کا موقع مل جاتا ہے۔
04/09/2020
چند سوالات، جوابات درکار ہیں؟
ڈاکٹر بنارس خان اعوان، واہ کینٹ
مجھے فیس بک پر اپنے چاہنے والوں سے اکثر سوالات موصول ہوتے رہتے ہیں۔ جن میں مختلف بیماریوں اور شکایات کے علاج کے سلسلے میں پوچھا جاتا ہے۔
یہ ایسے سوالات ہوتے ہیں جن کا جواب دینا میرے لیے بہت مشکل ہوتا ہے۔
ممکن ہے ایسے سوالات کے جوابات آپ کے لیے آسان ہوں۔ تاہم میں اکثر جوابات نہیں دے پاتا اور خاموش رہتا ہوں جس پر بعض ساتھ خفا بھی ہو جاتے ہوں گے۔ کیونکہ فیس بک اور سوشل میڈیا نے ان کی عادتیں بگاڑ دی ہیں۔
جہاں تک شعبہ طب کا تعلق ہے میں سمجھتا ہوں صرف ایک ہومیوپیتھی ہے جسے سرِ بازار سستی جنس سمجھ کر فروخت کیا جا رہا ہے۔جتنی غیر ذمہ داری کا ثبوت ہمارے بعض معالجین دیتے ہیں اس کی مثال لانا مشکل ہے۔ میرے کلینک کے پاس ایک چورہا ہے، جسے بستی چوک کہا جاتا ہے۔ وہاں علیٰ لصبح دیہاڑی لگانے والے مزدور اپنے گینتی بیلچہ، پینٹ برش وغیرہ لے کرمزدوری کے انتظار میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ جوں ہی کوئی گاڑی آ کر رکتی ہے یہ جتھوں کی شکل میں اس کا گھیراؤ کر لیتے ہیں بلکہ بعض تو اپنے زورِ بازو سے گاڑی کے دروازے کھول کے ہتھیاروں سمیت سیٹوں پر قبضہ بھی کر لیتے ہیں۔ گاڑی والا پریشان ہوتا ہے کہ کس کا انتخاب کرے؟
اگر اسے ریت بجری والا مزدور چاہیے تو رنگ سازسے جان چھڑانی مشکل ہو جاتی ہے۔
مجھے روازنہ صبح جب میں سیر کے لیے نکلتا ہوں یہ نظارہ مفت دیکھنے کو ملتا ہے۔
ہمارے ہم پیشہ ساتھیوں نے بھی فیس بک اور واٹس ایپ گروپوں میں (نام نہاد) انسانیت کی خدمت کے نام پر انی مچائی ہوئی ہے۔انہیں سمجھانے کی کوشش کرو تو جواب ملتا ہے ہم لوگوں کو فری علاج معالجہ کی سروس دے رہے ہیں۔
کیا ایسی ہوتی ہے فری سروس؟
کیا یہ معیار ہے کہ مریض کے بولے ہوئے صرف ایک جملے پر آپ دواؤں کا انبار لگا دیتے ہیں؟ کیا ہومیوپیتھی میں آپ کو یہی سبق سکھایا گیا؟
کیا دوا کا انتخاب اتنا آسان ہو گیا ہے؟
یقیناً آپ کی فری سروس قابلِ تحسین ہوتی اگر آپ مریض کو پورا وقت دیتے جو آپ نہیں دے رہے۔میرے نزدیک یہ ایک سستی شہرت اور شعبدے بازے کے سوا کچھ نہیں۔
یہ کیسی سروس ہے کہ مریض کو پورا سنے بغیر انٹ شنٹ دوا بتا کر اس کا ستیا ناس کر دینا؟ افسوس تو یہ ہے کہ انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔
کیا یہ مذاق نہیں کہ مریض کے (مثلاً) ہیپاٹائٹس کے مرض پر بیک وقت دس لوگ اس کو دس الگ الگ دوائیں بتا رہے ہوتے ہیں اور کسی کے پاس دوا کے انتخاب کی کوئی دلیل نہیں ہوتی۔ ہر بندے کے بقول اسے فلاں دوائی نے بہت اچھا ریزلٹ دیا۔ اور یوں سو معالجین کو ایک ایک بیماری پر سو الگ الگ دوائیں اچھا ریزلٹ دے رہی ہوتی ہیں۔ کس کی سنی جائے گی؟ یہ وہ طبقہ ہے جو اپنے آپ کو جدت پسند کہتا ہے۔
کیا یہ ہمارے شعبہ پر ظلم وو زیادتی نہیں ہے؟
اور کیا یہ مریض کی صحت کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہے؟
آپ لوگوں نے فیس بک کو کلینک کا درجہ کب سے دے دیا؟
بعض لوگ دلیل دیتے ہیں کہ یوں سوشل میڈیا پر ہومیوپیتھی کی مشہوری ہو رہی ہے۔ میں کہتا ہوں بدنامی ہو رہی ہے۔آپ لوگ اپنے آپ کو ڈی ویلیو کر رہے ہو۔
میری اپیل ہے کہ خدارا عوام پر ترس کھائیں اور ایسے سستے ہتھ کنڈے چھوڑ دیں۔
اگر فری خدمت ہی کرنی ہے تو کلینک پر لوگوں کو بلا کر ان پر وقت صرف کر کے مکمل کیس ٹیکنگ کر کے فری علاج کریں۔ یقیناً اللہ اجر دے گا اوریہ بہت اچھی بات ہو گی۔
میرے نزدیک ایک معالج جو فیس لے کر کلینک میں مریض کو پورا وقت دیتا ہے اوردوا دیتا ہے ان لوگوں سے ہزار درجہ بہتر ہے جو سوشل میڈیا پرہومیوپیتھی کو ٹکے سیر فروخت کر رہے ہیں۔
یہ لوگ احساسِ ذمہ داری سے محروم ہیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ نہ محکمہ صحت اور نہ ہماری کونسل۔
اب کچھ روزمرہ سوالات کی طرف۔
میں رات کو دروازے کو کنڈا نہ لگاؤں توساری رات خواب میں ڈرتا رہتا ہوں۔ اس کی دوا بتائیں۔
امی جان کو دیرینہ قبض ہے اچھا سا نسخہ بتادیں۔ ہم کلینک پر نہیں آ سکتے۔
پتے کی پتھری کا علاج ہے، اگر ہے تو براہِ مہربانی دوا لکھ دیں۔ ہم مارکیٹ سے خرید لیں گے۔
ہمیں اولاد نرینہ کے لیے اچھا سا نسخہ درکار ہے۔ گارنٹی والا ہو۔
میں جس دن آلو کھا لوں، رات کو اح**ام ہو جاتا ہے۔ کیا آلو کھانا چھوڑ دوں؟
میری شادی ہوئی ہے۔ بیوی کے قابل نہیں ہوں۔ کون سا مدرٹنکچر استعمال کروں؟
میری ناک بند رہتی ہے۔ کیا آپ کی دوائی سے کُھل جائے گی۔کتنے پیسوں کی ہو گی؟
کیا علاج کے لیے آپ کے کلینک پر آنا ضروری ہے؟ کیا آپ میسج پر دوا نہیں بتا سکتے؟
والد صاحب کے سر میں ٹیومر ہے، ہم آپریشن نہیں کرانا چاہتے۔آپ کے علم میں کوئی دوا ہو تو نام بتا دیں۔
کیا شوگر کا دائمی علاج ہے؟ میری نانی صاحبہ کو پچیس سال سے شوگر ہے، کسی نے ہمیں ہومیوپیتھی علاج کا بتایا ہے۔ دوا کا نام اور قیمت بتا دیں، کہاں سے ملے گی؟
کیا آپ کینسر کا علاج کرتے ہیں۔ اگر گارنٹی دیں تو ہم مریض کو لے آتے ہیں، ورنہ فضول میں ہمارا وقت ضائع نہ کریں۔
کیا آپ جِن بھوت بھی نکالتے ہیں؟
19/08/2020
کثرت حیض
کیا آپ جانتے ہیں کہ خواتین میں کثرت حیض میں فاسفورس اور سبائنا کے بعد سب سے بڑی دوا کون سی ہے؟
ایسی حالت جہاں پر خون کی شدید کمی، خواتین میں آئرن کی شدید کمی ہو چکی ہو، وہاں پر کالی فیرو سائینیکم نمبر ون دوا ہو گی۔ ایساکیس جہاں پر آپ فاسفورس، سبائنا اور دوسری بہت ساری دوائیں دے دے کرتھک چکے ہوں اور مریضہ ٹھیک نہ ہو رہی ہو، Bleeding نہ رک رہی ہو تو وہاں آپ کالی فیروسائینیکم پر غور کریں اور اکثر یہ دوا کام کر جاتی ہے اور یہ سیپیا کی تکمیلی دوا بھی ہے۔ اس دوا میں خاتون کی شکل و شبہات اور بناوٹ سیپیا کی مانند ہوتی ہے۔ (حوالہ ال فونز گوئکن)
01/07/2020
موٹاپے کا ایک کیس
ڈاکٹر بنارس خان اعوان، واہ کینٹ
میرے پاس نہ صرف خواتین بلکہ اکثر مرد حضرات بھی وزن کم کرنے کی دوا لینے آتے ہیں۔اور بڑے اعتماد سے میرے پاس آتے ہیں۔ ان کے اعتماد کی بڑی وجہ شاید میری جسمانی ساخت بھی ہے۔موٹاپے کا شکار مریض بڑی حسرت سے میری اندر کی جانب دھنسے پیٹ کو دیکھ کرخواہش کرتے ہیں کہ ان کا پیٹ بھی ایسا ہو جائے۔
اگر ریپرٹری میں دیکھا جائے تو کم وبیش دو سو دوائیں درج ہیں۔ تاہم موٹاپا کم کرنے میں دو دوائیں کثرت سے بلکہ ناجائز استعمال کی جاتی ہیں۔ ان میں ایک فائٹولاکا اور دوسر ی فیوکس مدر ٹنکچر میں۔ مجھے ذاتی طور پر ان دواؤں کے استعمال کا کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔ آپ سے درخواست ہے کہ انہیں احتیاط سے استعمال کریں۔کیا خبرفائدے کی بجائے نقصان ہو جاتا ہو؟
میرے پاس کئی مریض آئے جو یہ دوائیں بکثرت استعمال کر چکے تھے لیکن محض وقت اور پیسے کا نقصان۔
ایک دوست نے رابن مرفی کے حوالے سے کیلوٹروپس کی بہت تعریف کی۔ لیکن نتیجہ ندارد۔
دراصل مریض چاہتا ہے کہ اسے کچھ نہ کرنا پڑے اور سارا کام گھر بیٹھے دواؤں سے ہو جائے۔اور اگر معالج بھی یہ چاہے کہ کچھ کرنا نہ پڑے اور موٹاپے کی حوالے سے مشہور و معروف دوا دے کے فیس وصول کر لی جائے تو ہومیوپیتھک پریکٹس میں، ایں خیال است و محال است و جنوں۔
یاد رکھیے محض دواؤں سے وزن کم کر دینا قابلِ تعریف نہیں۔ مریض کو طرزِ زندگی اور غذا میں بھی مثبت تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔وزن بڑھنے کے اسباب کا کھوج لگایا اور انہیں دور کیا جائے۔
میں نے جب بھی مریض کا کیس لے کر دوا کا انتخاب کیا اکثر حالتوں میں کامیابی ہوئی۔بہت پرانی بات ہے دینہ کے ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر جن کا ٹیوبرکلونیم کی چند خوراکوں سے وزن کم ہوا۔وزن اتنا کم ہوا کہ وہ ڈر گئے کیونکہ تین ماہ میں شاید بیس کلوگرام وزن کم ہو گیا تھا۔ لیکن جب وزن کم ہونا رکا تب انہیں اطمینان ہوا۔
کلکیریا کارب یا پلسٹیلا کو جب بھی حالات کے مطابق استعمال کیا گیا انہوں نے وزن کم کرنے کے علاوہ مریضوں کو فائدہ بھی پہنچایا۔
میں نے دیکھا ہے جن خواتین کے حیض جب تک نارمل نہ ہوں انہیں چاہے سو بوتلیں پلا دیں ایک کلوگرام بھی کم نہیں ہوتا۔ مجھے تو ویسے بھی فائٹولاکا سے چِڑ ہو گئی ہے۔
آج ہم ایک دس سالہ بچی کے کیس کا ذکر کرتے ہیں جو موٹاپے کا شکار تھی اور کلکیریا کارب سے وزن کم ہوا۔
کیس شروع کرنے پر اس کی ماں بتانے لگی۔ موٹاپا شروع سے چلا آ رہا ہے۔
کھانے میں میٹھا ناپسند۔ چاٹ اور بازاری کھانے پسند ہیں۔ پانی کم پیتی ہے۔ بھوک قدرے زیادہ۔ انڈا کھا لیتی ہے۔
بچپن میں مٹی بہت کھائی ہے۔ اپنی بات پر اڑ جاتی ہے۔ آلو کے چپس اور شامی کباب بہت پسند ہیں۔
اس کی ماں نے بتایا کہ ہر وقت ٹی وی موبائل سے کھیلتی رہتی ہے۔ کام ایک دھیلے کا نہیں کرتی۔آج بھی اسے زبردستی لے کر آئی ہوں۔اسے کچھ نصیحت کریں۔ ہر کام میں اپنی مرضی کرتی ہے۔
قبض کی پرانی شکایت۔ باتھ روم میں بہت وقت لگاتی ہے۔ پاخانہ سدوں کی شکل میں بلغم سے لپٹا ہوا۔ اس کی والدہ نے بتایا کہ اس کے پاخانے سے کھٹی بدبو آتی ہے۔
پسینہ بہت زیادہ۔ پاؤں میں بدبو دار پسینہ۔میں جب بچی کے قریب گیا تو مجھے اس کے سر سے بھی کھٹی بدبو آئی۔
ناخنوں پر سفید داغ ہیں۔
دو سال پہلے ٹائیفائڈ بھی ہوا۔ بچپن میں سارے حفاطتی ٹیکے لگے۔
سردیوں میں خشک خارش ہوتی ہے۔
کیس ریپرٹرائز کرنے کے بعدکلکیریا کارب چھ پوٹنسی صبح شام دی گئی۔کئی فالواپ ہوئے۔ درمیان میں پلاسبو بھی دی گئی۔علاج تین ماہ جاری رہا۔اس دوران سات کلوگرام وزن کم ہوا۔ دوا روک دی گئی۔ اس دوران قبض کی شکایت بھی جاتی رہی۔ بھوکی کی شدت کم ہو گئی۔
ناخنوں کے سفید داغ بھی اب نظر نہیں آتے۔
ریپرٹری چارٹ میں آپ دیکھیں گے کہ سلیشیا اگرچہ پہلے نمبر پر آ رہی ہے۔لیکن میں نے چوتھے نمبر پر آنے والی کلکیریا کو ترجیح دی۔کیونکہ جسمانی ساخت اور مزاج
کلکیریا کے قریب ہے۔نیز آخری دو علامات کلکیریا کے پلڑے میں آ گئی ہیں۔
عین ممکن ہے کسی وقت یہ لڑکی سلیشیا زون میں آ جائے۔ کیونکہ جو دوائیں قریب ترین ہوتی ہیں وہی موقع ملنے پر قبضہ جما لیتی ہیں۔
بچی کی ماں کو نصیحت کی گئی کہ اسے سبزیاں ترکاریاں کھلایا کریں اور کسی کھیل کود میں بھی حصہ لیا کرے۔
20/06/2020
Clinic will remain opened from Monday to Friday.
Timings : 11:00 A.M to 02:00 P.M
For Saturday and Sunday, please book your appointment on phone before coming.

23/05/2020
فوڈ الرجی، گندم ویٹ گلوٹن الرجی، دودھ الرجی، معدہ کے شدید مسائل ۔ کامیاب کیس دوائیں اور علاج ۔ حسین قیصرانی
(کمپوزنگ و کیس پریزینٹشن: محترمہ مہرالنسا)
آج پھر اس کی آنکھ کچن سے آنے والی پراٹھوں کی مہک سے کھلی۔ اس کا سارا جسم دکھ رہا تھا۔ اس نے بستر چھوڑنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔ بڑی مشکل سے وہ ٹیک لگا کر بیٹھ سکا۔ تھوڑی دیر بعد وہ ناشتے میں ابلے ہوئے چاول حلق سے اتار رہا تھا۔ گلی میں کھلنے والی کھڑکی سے بچوں کے کرکٹ کھیلنے کی آوازیں آ رہی تھیں۔ کیا وہ دوبارہ کبھی اپنے پرانے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیل پائے گا۔۔۔۔! وہ اپنے آپ سے پوچھ رہا تھا لیکن اس کے پاس اپنے کسی سوال کا جواب نہیں تھا۔ موسم خاصا خوشگوار ہونے کے باوجود وہ پسینے میں بھیگا ہوا تھا۔ اپنی حالت پر آنسو بہانے کے علاوہ اس کے بس میں تھا ہی کیا۔ وہ اپنی ہی ذات میں مقید ہو کر رہ گیا تھا۔ زندگی ایک بند گلی کے دہانے پر تھی جس کی دوسری جانب روشنی کی کوئی کرن نظر نہیں آ رہی تھی۔ چاروں جانب اندھیرا تھا صرف گھپ اندھیرا۔۔۔۔!۔
چوبیس سالہ نوجوان مسٹر RS کا تعلق اسلام آباد سے ہے۔ مارکیٹنگ کا بزنس کرتے تھے لیکن پچھلے دو سال سے کام کاج چھوڑ چکے تھے اور اپنے کمرے اور بستر تک محدود ہو کر رہ گئے تھے۔ ذہنی، جذباتی، نفسیاتی اور جسمانی حوالے سے اُن کے مسائل کافی گھمبیر تھے۔ دو سال سے مختلف ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کے چکر کاٹ رہے تھے۔ وہ شدید قسم کی گندم، گلوٹن الرجی (Gluten, wheat allergy) کا شکار تھے۔ معدہ بہت زیادہ ڈسٹرب رہتا تھا۔ عجیب وغریب قسم کے وسوے، منفی خیالات، وہم، ڈر، خوف، انزائٹی اور فوبیاز اُن کے حواس پر ہمہ وقت طاری رہتے تھے۔ صحت کے حصول کے لئے اٹھنے والا ہر قدم اسے مزید بیمار کر دیتا تھا۔
آن لائن یعنی فون پر تفصیلی انٹرویو سے جو واضح صورت حال سامنے آئی وہ کچھ یوں ہے۔
جسمانی مسائل۔
1۔ معدہ بہت خراب (stomach disorder) رہتا تھا۔ کھانا کھاتے ہی ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے اور پسینے سے بھر جاتے تھے۔ پھر سر، چہرہ اور پیٹ بھی پسینے (sweating) سے بھر جاتے تھے۔ کھٹے ڈکار آنے لگتے تھے۔ معدے میں سوجن کا احساس ہوتا جو ٹھنڈا پانی پینے سے شدت اختیار کر لیتا تھا۔ پیٹ میں ایک ہلچل سی مچی رہتی تھی اور کچا کچا سا محسوس ہوتا تھا۔ گیس بہت زیادہ بنتی تھی۔ وہ کئی قسم کی الرجیوں میں مبتلا تھے۔ تاہم گندم الرجی (Celiac disease / Wheat Allergy) اور دودھ الرجی (Lactose Intolerance Milk allergy) کی وجہ سے اُن کی زندگی اجیرن بن گئی تھی۔ گندم یا گندم سے بنی کوئی بھی چیز کھانے سے ان ساری علامات اور مسائل میں بہت ہی شدت آ جاتی تھی۔ ڈاکٹروں نے گندم سے بنی ہر چیز سخت منع کر رکھی تھی۔ دودھ پیتے ہی پیٹ میں کچھ ہونے لگتا تھا۔ عجیب سے چکر چلتے، پسینے آتے اور بایاں کان گرم ہو جاتا تھا۔
۔ 2۔ پیٹ اکثر خراب (loose motion) رہتا تھا۔ پیچش لگ جاتے تھے اور سخت بد بودار پاخانہ خارج ہوتا تھا۔ اکثر پاخانہ چکنائی والا ہوتا تھا۔ پاخانے کے بعد اٹھتے ہی آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا جاتا تھا۔ شدید کمزوری اور نڈھال پن ہو جاتا۔ پاخانے کے بعد پیٹ اندر کی طرف دھنسا ہوا محسوس ہوتا تھا۔ مسلسل گیس (Gastric issue) کا مسئلہ رہتا تھا۔ گیس ہونے پر شدید غبار محسوس ہوتا تھا۔ پیشاب بھی بار بار آتا تھا۔
۔3۔ وہ روزانہ کئی قسم کی دوائیاں معدے، الرجی، انگزائٹی (Anxiety) اور پیٹ کی کھاتے تھے جس کی وجہ سے منہ کا ذائقہ کڑوا رہتا تھا۔ کبھی منہ میں بار بار پانی آنے لگتا اور کبھی منہ شدید خشک (dry mouth) ہو جاتا تھا۔ گلا اکثر پک جاتا اور حلق میں دانے بن جاتے تھے۔
۔4۔ ہر وقت پسینہ آتا رہتا تھا۔ خاص طور پر رات کو سارا جسم پسینے سے بھر جاتا۔ پیٹ پر بہت زیادہ پسینہ آتا۔ سردی کے موسم میں تو گزارا ہو جاتا تھا لیکن گرمی میں یہ صورت حال بہت تکلیف دہ ہوتی۔ نارمل موسم میں بھی گرمی بہت زیادہ محسوس ہوتی تھی۔
۔5۔ بلڈ پریشر بہت لو (low blood pressure) رہتا تھا۔ ٹانگوں میں کھچاؤ رہتا۔ سارے پٹھے درد کرتے تھے۔ شدید کمزوری محسوس ہوتی تھی۔ وزن تیزی سے کم (weight lose) ہونے لگا تھا۔ نقاہت اتنی زیادہ تھی کہ بیٹھ کر کھانا تک کھانا بھی ممکن نہیں رہا تھا۔ ہر وقت جسم تھکا (fatigue) رہتا تھا۔
۔6۔ نہاتے ہوئے کھڑا نہیں ہوا جاتا تھا۔ جیسے ہی جسم پہ پانی ڈالتا تو پیٹ پر گرمی محسوس ہوتی تھی۔
۔7۔ صبح کے وقت تمام تکلیفیں شدت سے نمایاں ہوتی تھیں۔ جسم میں اکڑاؤ، کھچاؤ، درد سب عروج پر ہوتے تھے۔ پیٹ میں ہلچل ہوتی تھی۔
۔8۔ اکثر پورے جسم پر کپکپی طاری رہتی اور خاص طور پر نچلے دانتوں میں کپکپاہٹ رہتی تھی۔
جذباتی، ذہنی اور نفسیاتی مسائل
۔1۔ وہ ہر وقت یہی سوچتے رہتے کہ میرے پیٹ کو کیا ہو گیا ہے۔ صبح آنکھ کھلتے ہی یہی خیال آتا کہ میرا پیٹ خراب ہے۔ کسی بھی لمحے اس انگزائٹی (anxiety) سے چھٹکارہ نہ ملتا کہ پتہ نہیں میرے پیٹ کو کیا ہو گیا ہے۔ مجھے لوز موشن کیوں آتے ہیں۔ میں اتنا کمزور کیوں ہوں، مجھے اتنی اعصابی کمزوری کیوں ہے۔ لوز موشن، پیٹ خرابی اور معدہ کے مسائل اُن کی زندگی کا محور تھے۔ وہ دن رات اِن کا سوچتے رہنے میں گزار دیتے۔ گندم کھانے کا بہت دل کرتا مگر نہیں کھاتے تھے۔ پیٹ پھر بھی خراب ہی رہتا تھا۔ معدے کی کئی ایلوپیتھک دوائیاں اور سیرپ اُن کو کئی بار لینے پڑتے مگر بہتری نہ آ پاتی۔ اُن کو وہم ہو گیا تھا کہ وہ جو کچھ کھاتے ہیں، ہو نہ ہو کہ اُس میں کچھ نہ کچھ گندم کا ملا ہوا ہو گا۔ پھر خود کو تسلی دینے کے ہر معاملہ پر غور کرتے اور اپنے آپ کو سمجھاتے کہ نہیں گندم کی وجہ سے نہیں ہوا ہو گا۔ ایک مستقل کشمکش اور جنگ دل و دماغ میں جاری رہتی تھی۔
۔2۔ مارکیٹ جاتے تو یہ خیال آتا کہ اگر مجھے کچھ ہو گیا تو کیا ہو گا۔ مجھے کون سنبھالے گا۔۔ میں گھر واپس کیسے جاؤں گا۔۔۔ اور آنے جانے کا سارا راستہ انہی سوچوں میں پریشان گزرتا۔ کئی بار پینک اٹیک (Panic Attack) بھی ہوا۔ اب اکیلے کہیں جاتے ہی نہیں تھے۔ کسی کے ساتھ بھی جاتے تو اپنے آپ کو تسلیاں دیتے بمشکل گھر واپس پہنچتے تھے۔
۔3۔ کہیں بھی جاتے تو کھانے کی کوئی چیز ساتھ لازمی رکھتے کہ کہیں بھوک نہ لگ جائے۔ اگر بھوک لگ گئی اور کھانے کو کچھ نہ ہوا اور مجھے کچھ ہو گیا تو۔۔۔۔۔! لوگوں سے ملنا جلنا چھوڑ دیا تھا۔ کسی خوشی یا غم کے موقع پر بھی نہیں جاتے تھے کہ کہیں مجھے کچھ ہو نہ جائے۔ دوست احباب، جاب اور تعلق داری سب چھوٹ گیا تھا۔ ہر وقت انگزائٹی اور منفی سوچیں ذہن کو جکڑے رکھتیں۔ کچھ نہ کچھ کھاتے رہنے کی طلب ہوتی ہی رہتی۔ تھوڑا سا کچھ کھا لیتے تو تھوڑا سا وقت سہولت کا گزر جاتا۔
۔4۔ مسٹر RS کو اپنے وجود کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ یہ وہم بہت شدید تھا کہ اس کا جسم اس کے ساتھ نہیں ہے۔ ان کو لگتا جیسے ان کا سر ہوا میں معلق ہو۔ عجیب سا خالی پن (emptiness) محسوس ہوتا تھا۔
۔5۔ انہیں لگتا تھا کہ جیسے زلزلہ آ گیا ہے۔ کبھی لگتا کہ زمین نیچے کی طرف جا رہی ہے اور زمین کے ساتھ ساتھ وہ بھی نیچے جا رہا ہے۔
۔6۔ رونا بہت آتا تھا۔ والدہ کی وفات کے بعد ان کے غم میں روتے ہی رہتے تھے۔ اپنی حالت پر رونا آتا تھا کہ مجھے کیا ہو گیا ہے ۔۔ کیا میں کبھی ٹھیک ہو بھی پاؤں گا یا نہیں۔ وہ اسلام آباد کے بہترین ہسپتال سے ہر قسم کے ٹیسٹ اور علاج کروا چکے تھے مگر بہتری کے بجائے صحت خطرناک صورت اختیار کر گئی تھی۔
۔7۔ جمعہ پڑھنے جاتے تو لمبے لمبے سانس لینے لگتے۔ پیٹ اندر کی طرف چلا جاتا، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی، شدید پسینہ آتا اور یہ بے ہوش ہو جاتے۔ گھر پر بھی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی۔
ہسٹری
مریض کے بیان کے مطابق تین سال قبل کسی دوائی کے استعمال سے معدہ ڈسٹرب ہوا۔ اس کے بعد سے پیٹ کا مسائل شروع ہوئے۔ گیس اور قبض رہنے لگی۔ 2016 میں پیلا یرقان ہوا۔ ڈاکٹرز اور میڈیکل ٹیسٹ کے مطابق معدے کا السر، چھوٹی آنت، آنتوں کی تکالیف، آئی بی ایس (IBS – Irritable bowel syndrome) اور انتڑیوں کی سوزش (intestinal inflammation and infection) کا مسئلہ بھی رہا۔ 2018 میں اسلام آباد الرجی سنڑ سے ٹیسٹ کروائے تو رپورٹ کے مطابق ایچ پائیلوری H. pylori پازیٹو تھا۔ وٹامن ڈی 3 کی کمی تھی اور گندم الرجی (Wheat / Gluten Allergy) تھی۔ ڈاکٹرز نے گندم اور تمام بیکری آئٹمز سے مکمل پرہیز بتایا اور الرجی کی ویکسین شروع ہوئی۔ فرانس میں اُن کی فیملی تھی سو اپنی رپورٹس وہاں کے سپیشلسٹس کو بھجوائی۔ انہوں نے بھی گندم ویٹ الرجی کو کنفرم کرتے ہوئے حتمی فیصلہ دیا کہ گندم سے مکمل پرہیز کیا جائے۔ دوائی بھی تجویز کی لیکن ساتھ ہی اس کے سائڈ ایفیکٹ (Side affects) کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ والد صاحب کو شوگر (Diabetes) کا عارضہ تھا۔ والدہ بلڈپریشر (Blood Pressure) کی مریضہ تھی۔
کیس کا تجزیہ، دوائیں اور علاج (ہومیوپیتھک سٹوڈنٹس اور ڈاکٹرز کے لئے)
مسٹر RS نے جب فون پر رابطہ کیا تو اُن کی جسمانی، جذباتی اور ذہنی صورت حال کافی خراب تھی۔ وہ بہت کنفیوز تھے؛ اس لئے کیس دینا تو کجا، بات سمجھنا اور سمجھانا بھی، اُن کے لئے بہت مشکل تھا۔ گندم الرجی، لوز موشن، پیٹ اور معدہ کی خرابی پر ہی اُن کی بات کا آغاز اور اختتام ہوتا۔ وہ ہر چھوٹی بڑی بات میں ڈبل مائنڈڈ تھے۔ اُلجھن اُن کی ہر ادا، انداز اور پہلو سے واضح تھی۔ پہلے تو کچھ عرصہ علاج کرنے اور نہ کروانے کی کشمکش میں مبتلا رہے۔ جب حتمی فیصلہ کر ہی لیا تو اب یہ مسئلہ پھنس گیا کہ فیس جاز کیش سے بھجوائیں یا بینک کے ذریعہ۔ اتنی ساری ایلوپیتھک دوائیاں جو دو سال سے کھا رہے ہیں وہ یکدم چھوڑ دیں یا آہستہ آہستہ کر کے۔ گندم الرجی کی وجہ سے بے اولادی کا مسئلہ ہے یا دودھ الرجی اصل وجہ ہے۔۔ وہ میڈیکل ٹیسٹ کرواتے رہتے۔ ٹیسٹ ٹھیک آتے تو بھی پریشانی نہ جاتی۔ کوئی کہتا کہ جگر میں خرابی ہے تو کوئی اس کو (intestinal inflammation / colon Inflammation) بتاتا۔ کہیں چھوٹی آنت کا مسئلہ بتایا جاتا تو کہیں بڑی آنت کی کہانی سنا دی جاتی۔ کوئی معدہ کی سوجن وجہ بتاتا تو کوئی خوراک کی نالی کے مسائل کی بات کرتا۔ وہ انٹرنیٹ پر متواتر سرچ کرتے رہتے تھے۔ اپنے مسائل کی اتنی ساری مختلف وجوہات بڑے ڈاکٹرز سے سن سن کر بہت کنفیوز ہو گئے تھے۔ گھر والے اور دوست دار یہ کہتے کہ تمہیں کچھ نہیں ہے، محض تمہارا وہم ہے۔ وہ خود دو دِلے (Double Minded) ہو جاتے کہ کیا واقعی مجھے کچھ نہیں ہے۔ اگر مجھے کچھ نہیں ہے میرے لوز موشن کیوں ہیں، میرا معدہ اتنا خراب کیوں ہے، اتنی کمزوری کیوں ہے، میں ٹھیک کیوں نہیں ہو رہا۔ اُن کے اندر خود اعتمادی بالکل نہیں رہی تھی۔ وہ بہت نرم دل تھے اور کسی کا دل دکھانے سے ڈرتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ اُن سے کوئی گناہ غلطی سرزد ہوئی ہے جس کی یہ پکڑ ہے۔
وہ گارنٹی چاہتے تھے کہ گندم الرجی (Gluten Allergy / Gluten-sensitive enteropathy) ٹھیک ہو جائے گی۔ اگرچہ اُن کا کیس کلئیر تھا مگر انہیں بتا دیا گیا کہ ایک معالج کا کام علاج کرنا ہے اور بس۔ شفا دینا اللہ کا کام ہے۔ اِس لئے کوئی گارنٹی نہیں دی جا سکتی۔ وہ پھر شش و پنج میں مبتلا ہو گئے۔ جب جب آن لائن بات ہوئی؛ تذبذب، کشمکش اور الجھن اُن کے ہر کام اور معاملہ میں واضح جھلک رہی ہوتی تھی۔
زبان مکمل سفید تھی۔ بار بار برش کرنے کے باوجود صاف نہیں ہو پاتی تھی۔ اُن کو اپنے تمام مسائل کی جڑ بنیاد معدہ ہی نظر آتا تھا۔ وہ بار بار کچھ کھاتے رہنے چاہتے تھے کیوں کہ جب معدہ خالی ہوتا تو انہیں بہت کمزوری اور بے چینی محسوس ہوتی تھی۔
ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق گندم مکمل طور پر چھوڑ چکے تھے۔ چاول اور مکئی کی روٹی پر گزارا ہو رہا تھا۔ صرف پرہیزی کھانا کھاتے لیکن پیٹ پھر بھی ٹھیک نہیں ہوتا تھا۔ ایسا لگتا تھا جیسے معدہ کھانے پینے کی کوئی بھی چیز قبول نہیں کرتا۔ ہر کھانے کی چیز صورت حال کو مزید بگاڑ رہی تھی۔ پیٹ مسلسل خراب رہتا تھا۔ پیٹ میں چکر چلتے رہتے تھے۔ بار بار واش روم (dysentery) جاتے اور فارغ ہوتے ہی چکر آنے لگتے۔ کمزوری بڑھتی جا رہی تھی۔ وزن کم ہو رہا تھا۔ معدے اور پیٹ کے مسائل بہت سی نفسیاتی الجھنوں کا باعث بن رہے تھے۔ اس خوف نے ان کو بری طرح گھیر لیا کہ ”مجھے کچھ ہو جائے گا”۔ یہ خوف اتنا بڑھا کہ کام کاج بلکہ گھر سے باہر جانا چھوڑ دیا۔ سوشل لائف ختم ہو گئی۔ بے شمار قسم کی دوائیاں کھانے سے مختلف وسوسے، واہمے اور فوبیاز بڑھنے لگے۔ قدم بڑھاتے تو لگتا قدم جیسے زمین میں دھنس جائے گا۔ زمین نیچے کو جاتی ہوئی محسوس ہونے لگتی۔ کبھی لگتا کہ زمین پیروں کے نیچے سے نکل جائے گی اور میں اندر چلا جاؤں گا۔ ایسا بھی ہوتا کہ انہیں اپنا جسم ساتھ محسوس نہ ہوتا۔ ایسا لگتا جیسے ان کا جسم صرف سر پر مشتمل ہے، سر ہوا میں معلق ہے اور باقی دھڑ نہیں ہے۔ پسینے آتے رہتے، نچلے دانتوں میں کپکپاہٹ رہتی۔ پیٹ میں گیس بھری رہتی۔
ہومیوپیتھی دوائیں
یہ ایک پیچیدہ کیس تھا مگر اِس کی اپر موسٹ لیئر واضح طور پر اناکارڈیم (Anacardium occidentale) کی تھی۔ تاہم میڈورائینم (Medorrhinum)، انٹی مونیم کروڈم (Antimonium crudum)، اوپیم (O***m) اور نکس وامیکا (Nux Vomica) بھی نظر آ رہی تھیں۔ بے شمار ایلوپیتھک دوائیاں کھانے کی وجہ سے کیس کا آغاز نکس وامیکا (Nux Vomica) سے کیا گیا۔ دو دن کے اندر ہی مریض کو کچھ سہولت ہو گئی۔ یہ سہولت البتہ اتنی نہیں تھی کہ جو ہومیوپیتھک علاج کا طُرہِ امتیاز ہے۔ اُن کا معدہ کچھ بہتر ہوا، نیند بھی اچھی ہو گئی لیکن وہ گو مگو کا شکار رہے۔ یہ علاج جاری رکھوں یا ڈاکٹرز کی مانوں کہ جن کے مطابق گندم الرجی کا کوئی علاج ہے ہی نہیں۔ ایک ہفتہ بعد اناکارڈیم (Anacardium occidentale) جاری کروائی گئی جس سے اُن کی طبیعت کُھل گئی۔ اگرچہ پروگرام یہی تھا کہ وہ اگلے ماہ سے تھوڑی تھوڑی گندم لینا شروع کریں گے مگر ان کے اندر جو ذہنی سکون اور یکسوئی آئی تو انہوں نے از خود اتنا بڑا فیصلہ کیا اور گندم کی روٹی شروع کر دی۔ اُن کو بہت مزہ آیا اور اُن کا اعتماد بحال ہو گیا۔ دوسرے ہی دن انہوں نے گندم کی تین روٹیاں اکٹھی کھا لیں۔ اس طرح سے یکدم اکٹھی تین روٹیاں کھانے سے مسائل ہوئے لیکن اُن سے مسلسل رابطہ رہا اور یقبین دہانی کروائی گئی کہ اگر کچھ ہوا تو اللہ کے فضل سے ہم سنبھال لیں گے۔ گندم گلوٹن الرجی اور دودھ الرجی کے مسائل، اللہ کے کرم سے، پہلے ماہ ہی سو فیصد حل ہو گئے۔ اس دوران کاربو ویج (Carbo vegetabilis) اُن کے پاس موجود رہی۔ اُن کو دو تین بار پینک اٹیک کی کیفیت ہوئی، ٹھنڈے پسینے آئے، سانس بند ہونے، موت کا شدید ڈر بھی ساتھ تھا، دل کرتا تھا کہ کھلی ہوا میں جائے یا پنکھا چلائیں۔ اِیسی ایمرجینسی میں انہوں نے کاربوویج استعمال کی اور اس سے طبیعت ہمیشہ بحال ہو جایا کرتی تھی۔
گندم دودھ بلکہ فوڈ الرجی (Food Allergy)، معدہ اور پینک اٹیک کے معاملات، اللہ کے کرم سے، صرف دو ماہ کے اندر واضح طور کنٹرول ہو گئے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے مریض کی کونسلنگ اور سائیکوتھراپی کا کردار بھی دوائیوں سے کم نہ تھا۔
چوں کہ نیچے کافی مسائل موجود تھے اور بے اولادی بھی اہم ترین مسئلہ ہے سو علاج جاری رکھنا ضروری تھا۔ اگر تمام مسائل کا مکمل علاج نہ کیا جائے تو الرجی کے مسائل دوبارہ ہونے کا یقینی خطرہ رہتا ہے۔
دیگر مسائل یا نیچے کی لیئرز کے لئے، علامات کے مطابق جب جب ضرورت ہوئی میڈورائنم (Medorrhinum)، ایکونائٹ (Aconitum napellus)، انٹی مونیم کروڈم (Antimonium crudum)، اوپیم (O***m)، فاسفورس (Phosphorus) اور سلیشیا (Silicea) دی گئیں۔
مریض کے فیڈبیک کے لئے یہاں کلک کریں یا نیچے کی تصاویر ملاحظہ فرمائیں۔
حسین قیصرانی ۔ سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ ۔ لاہور پاکستان فون نمبر 03002000210۔
http://kaisrani.com/%da%af%d9%86%d8%af%d9%85-%d9%88%db%8c%d9%b9-%da%af%d9%84%d9%88%d9%b9%d9%86-%d8%af%d9%88%d8%af%da%be-%d8%a7%d9%84%d8%b1%d8%ac%db%8c-%d8%b9%d9%84%d8%a7%d8%ac-%d9%82%db%8c%d8%b5%d8%b1%d8%a7%d9%86%db%8c/

12/05/2020
ہڈیوں کے امراض ۔ ہومیوپیتھک دوا اور علاج ۔ حسین قیصرانی
ہڈیوں کی عام تکلیفیں مندرجہ ذیل ہیں:
ہڈیوں کی پرورش کا ناقص ہونا
ہڈیوں کا ٹیڑھا ہونا
ہڈیوں کا بڑھ جانا
ہڈیوں کا بوسیدہ ہو جانا
ہڈیوں کا نرم ہو جانا
ہڈیوں کی ورمی کیفیات
ہڈیوں کا درد
ہڈیوں کی ٹی بی
ہڈیوں کا کینسر یا سرطان
ہڈیوں کے امراض کے بے شمار اسباب میڈیکل لٹریچر میں بیان کئے گئے ہیں۔ علاج کے لئے دوائیں بھی دستیاب ہیں اور سرجری آپریشن بھی بہت زیادہ ہو رہے ہیں لیکن، سوائے حادثات اور بیرونی چوٹوں کے، بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ علاج مستقل اور کامیاب ہو۔
ہڈیوں کے اکثر امراض موروثی مزاج کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ فیملی ہسٹری میں سفلس، ٹی بی یا کینسر کا ہونا پایا جاتا ہے۔ آتشک یعنی سفلس سب سے زیادہ اہم وجہ ہے۔ مریض کی ذاتی ہسٹری، مزاج اور فیملی ہسٹری کو خوب اچھی طرح سمجھ کر ضروری ہومیوپیتھک نوزوڈز استعمال کروانا بے پناہ اچھے نتائج دیتا ہے۔
اِن نوسوڈز کو ضرورت کے مطابق مگر لمبے وقفے سے دینا درد، تکلیفوں کے ساتھ ساتھ ہڈیوں میں جاری خرابی کو کنٹرول کر لیتا ہے۔ علامات کے مطابق باقی دوائیوں کی بھی بہت اہمیت ہے۔
ہڈیوں کے امراض کے مستقل علاج کے لئے مریض کا تفصیلی کیس لینا بے حد ضروری ہوتا ہے۔ ایک ماہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر تیس چالیس منٹ انٹرویو کے بعد مریض کے میازم، مزاج، ذاتی اور خاندانی ہسٹری کو سمجھ کر کوئی ایک نوزوڈ منتخب کرتا ہے۔ ہومیوپیتھک نوزوڈز بہت ہی گہرائی میں پہنچ کر کام کرتے ہیں اور لمبے عرصہ تک اپنے اثرات جاری بھی رکھتے ہیں۔ اِن کو بہت گہرے غور و خوض کے بعد ہی دوبارہ دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر ان دوائیوں کا استعمال بہت نقصان دے سکتا ہے۔
ان نوزوڈز کے نام مندرجہ ذیل ہیں:۔
سفلینم (Syphilinum)، بسیلینم (Bacillinum Burnet) یا ٹیوبرکیولینم (Tuberculinum Bovinum Kent)، کارسنوسن (Carcinosinum)، سورائینم (Psorinum) یا میڈورائنم (Medorrhinum)۔
کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ سبب موروثی مزاج نہیں ہوتا کیوں کہ کسی چوٹ یا وقتی تکلیف سے بھی ہڈیاں متاثر ہو جاتی ہیں۔ اگر ایسا ہو تو ہڈیوں کی مریضوں کا علاج بالعموم مندرجہ ذیل دواوں سے ہو سکے گا۔
ہڈیوں کی پرورش ناقص ہو (بچوں یا بڑوں میں): کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)۔
ہڈیوں کا بڑھ جانا: کلکیریا فلور (Calcarea Fluorica)، فاسفورس (Phosphorus)۔
ہڈیوں کا بڑھ جانا ۔ اگر درد بھی ساتھ ہو: ہکلا لاوا (Hecla Lava)۔
ہڈیوں کا ٹیڑھا ہو جانا: کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)، فاسفورس (Phosphorus)، کلکیریا کارب (Calcarea Carbinicum)۔
ہڈیوں میں ورم کی حالت ہو جائے: آورم میور (Aurum Muriaticum)، مرک سال (Mercurius solubilis)، کالی آئیوڈیٹم (Kalium Ioditum)، روٹا (Ruta Graveolens)، سلیشیا (Silicea)، میزیریم (Mezereum)، فائٹولاکا (Phytolacca decandra)۔
لمبی ہڈیوں میں ورمی کیفیت پیدا ہو جائے: انگسٹورا (Angustura vera)، فائٹولاکا (Phytolacca decandra)۔
ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں یا ہونے لگیں: فاسفورس (Phosphorus)، سلیشیا (Silicea)، بسیلینم (Bacillinum Burnet)۔
ہڈیوں کا نرم ہو جانا: کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)۔
ہڈیوں کی ٹی بی: ٹیوبرکولینم (Tuberculinum Bovinum Kent)۔
کیریز یا ہڈی خورہ: فاسفورس (Phosphorus)، سلیشیا (Silicea)، آورم میٹ (Aurum metallicum)۔
ہڈی کا کینسر: فاسفورس (Phosphorus)، آورم آئیوڈیٹم (Aurum iodatum)، سمفائٹم (Symphytum officinale)۔
ہڈیوں کا درد (اگر پرانا ہو): آورم میور (Aurum Muriaticum)، فلورک ایسڈ (Fluoricum acidum)۔
ہڈیوں میں درد (اگر بخار کے ساتھ ہو): یوپے ٹوریم پرف (Eupatorium perfoliatum)، میزیریم (Mezereum)۔
سر کی ہڈی بڑھ جائے: کالی بائیکرومیکم (Kalium Bichromicum)۔
ہڈی بڑھ جائے، سپر (ہاتھ، پاوں یا چہرہ کی): تھائیرائیڈینم (Thyroidinum)، کلکیریا فلور (Calcarea Fluorica)۔
ہڈی بڑھ جائے (جبڑے کی)۔ پلمبم ایسٹیکم (Plumbum aceticum)۔
ہڈی کی چوٹ: روٹا (Ruta Graveolens)۔
ہڈی بھربھری ہو جائے: سلیشیا (Silicea)۔
ہڈی ٹوٹ جائے: سمفائٹم (Symphytum officinale)، کلکیریا فاس (Calcarea Phosphorica)۔
ناک کی ہڈی بڑھ جانے کا علاج میرے مضمون ناک کے امراض اور اُن کا علاج میں ملے گا۔ اس کے یہاں کلک کریں۔
اِسی طرح شیاٹیکا، اوسٹیوآرتھرائٹس اور گھنٹیا (ریوماٹائیڈ آرتھرائٹس) ایک بالکل علیحدہ مسائل ہے۔ اُن کے ہومیوپیتھک علاج کے لئے بھی متعلقہ مضمون ملاحظہ فرمایا جا سکتا ہے۔
——————
حسین قیصرانی – سائیکوتھراپسٹ & ہومیوپیتھک کنسلٹنٹ – لاہور، پاکستان فون نمبر 03002000210۔
http://kaisrani.com/%db%81%da%88%db%8c%d9%88%da%ba-%d9%85%d8%b1%d8%b6-%d8%a8%db%8c%d9%85%d8%a7%d8%b1%db%8c-%d8%af%d8%b1%d8%af-%d8%af%d9%88%d8%a7-%d8%b9%d9%84%d8%a7%d8%ac-%d9%82%db%8c%d8%b5%d8%b1%d8%a7%d9%86%db%8c/

15/02/2020
Call +923319646000 for appointments.
Or visit the clinic :
Shaaf homeopathic clinic, behind Punjab cash and carry, Al Ghurair Giga, near gate number 2 ,DHA II ISLAMABAD.
Address
Al Ghurair Giga Plaza, Gate No. 2, DHA II
Islamabad
46000
Telephone
Website
Alerts
Be the first to know and let us send you an email when Shaaf Homeopathic Clinic posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.
Contact The Business
Send a message to Shaaf Homeopathic Clinic:
Shortcuts
Other Islamabad clinics
-
E/11/3
-
Shifa International Hospitals Laboratory
Shifa International Hospitals H-8/4 -
Ahmad Homeopathic Clinic And Hijama Center
Japan Road -
Islamabad Specialist Clinic F-8
-
Greenfield Hospital of Psychiatry Islamabad
Maple Homes, Street -
Crescent Arcade G-8 Markaz
-
I-8 Markaz
-
Shifa International Hospital