01/07/2022
!
یہ لوگ یہ اسلیئے کرتے ہے کیونکہ وہ کہتے ہے کہ بجلی کا جھٹکا لگنے کے بعد جسم پر چارج رہ جاتا ہے جسے ڈسچارج کرنے کے لیے مریض کو مٹی میں دبانا چاہیے - یہ دونوں بیانات غلط ہیں - بجلی کے جھٹکے سے نقصان کرنٹ کی وجہ سے ہوتا ہے جو ایک تو اعصاب کو ناکارہ کر دیتا ہے اور دوسرے زیادہ کرنٹ سے حرارت پیدا ہوتی ہے جس سے بیرونی اور اندرونی اعضا جل جاتے ہیں - لیکن بجلی کا سورس منقطع ہونے کے بعد جسم پر کوئی چارج نہیں رہ جاتا - اگر بالفرض چارج رہ بھی جائے تو یہ جان لیجیے کہ چارج جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا
اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایک بچی وین ڈے گراف جنریٹر کو چھو رہی ہے جس سے بچی جا سارا جسم چارجڈ ہو چکا ہے اور بچی کے بال چارج کی وجہ سے کھڑے ہو گئے ہیں - یقین جانیے کہ اس تجربے کی دوران یا بعد میں اس بچی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور نہ ہی اسے مٹی میں دبایا گیا _تصویر نمبر 2 میں دیکھایا گیا ہے
قدیر قریشی
__________
یہ ایک myth ہے کہ جس انسان کو بجلی کا جھٹکا لگے، اسے مٹی میں دبا دینا چاہیے۔ ایسا کرنے کا صرف ایک فائدہ ہے اور وہ جسم کو گرم رکھنا ہے۔ لیکن اس کے لیے دوسرے حربے استعمال کرنے چاہیے اور وہ بھی صرف اس صورت میں جب جسم ٹھنڈا پڑنے لگے۔ بصورت دیگر اس کی بھی ضرورت نہیں۔ بجلی کا جھٹکا لگنے سے جسم جھلس سکتا ہے اور اس پر مٹی ڈالنے سے انفیکشن ہوجانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ بجلی کا جھٹکا لگنے کے بعد جسم میں بجلی بھر جاتی ہے جسے نکالنے کے لیے مٹی ضروری ہے۔ بجلی کا جھٹکا جس شخص کو لگے، اس زمین پر سیدھا لیٹا دینا چاہیے۔ کیونکہ جھٹکے کے بعد حواس جاتے رہتے ہیں اور سانس لینے میں دقت ہوسکتی ہے۔ ہارٹ اٹیک کی صورت میں سی پی آر دینا چاہیے۔ جبکہ اگر جسم کہیں سے جھلس گیا ہو تو اس پر پٹی کردینی چاہیے۔
Copied From "amanat ali"