Chenab Medical Stor

Chenab Medical Stor logon mn Agahi ..best quality medicine &24 hour service

06/06/2025
عید مبارک
30/03/2025

عید مبارک

30/12/2024

....Preventive measures for recurent uti in females
خواتین میں بار بار یورینری انفیکشن (UTI) سے بچاؤ کے طریقے

یورینری ٹریکٹ انفیکشن (UTI) خواتین میں عام مسئلہ ہے، لیکن اگر بار بار ہوتا ہو تو درج ذیل اقدامات سے بچا جا سکتا ہے:

---

1. صفائی کا خیال رکھیں:

واش روم استعمال کرنے کے بعد آگے سے پیچھے کی طرف صفائی کریں تاکہ بیکٹیریا پیشاب کی نالی میں داخل نہ ہوں۔

جنسی تعلقات کے بعد صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔

2. پانی زیادہ پئیں:

روزانہ زیادہ پانی پینا ضروری ہے تاکہ پیشاب کے ذریعے بیکٹیریا خارج ہو سکیں۔

3. پیشاب کو روک کر نہ رکھیں:

پیشاب کو زیادہ دیر تک روک کر نہ رکھیں، اور بار بار پیشاب کریں تاکہ بیکٹیریا جمع نہ ہوں۔

جنسی تعلقات کے فوراً بعد پیشاب کریں تاکہ کسی بھی بیکٹیریا کو خارج کیا جا سکے۔

4. کپڑوں کا انتخاب:

کاٹن کے انڈروئیر پہنیں اور تنگ کپڑوں سے پرہیز کریں تاکہ ہوا کی روانی برقرار رہے اور جگہ خشک رہے۔

5. کیمیکل والے پروڈکٹس سے گریز کریں:

صابن، خوشبودار اسپرے، یا دیگر کیمیکل والے پروڈکٹس جو نازک حصے میں استعمال ہوتے ہیں، سے پرہیز کریں کیونکہ یہ جلن پیدا کر سکتے ہیں۔

6. کرین بیری جوس یا سپلیمنٹ:

کرین بیری جوس یا سپلیمنٹس کا استعمال بیکٹیریا کو پیشاب کی نالی کی دیواروں سے چپکنے سے روک سکتا ہے۔

7. صحت مند طرز زندگی:

متوازن غذا کھائیں، شوگر کا استعمال کم کریں، اور ورزش کریں تاکہ قوت مدافعت مضبوط ہو۔

8. میڈیکل کنڈیشنز کا خیال رکھیں:

اگر شوگر کا مرض ہو تو اسے کنٹرول میں رکھیں، کیونکہ یہ یورینری انفیکشن کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

9. ڈاکٹر کی ہدایت پر دوائیوں کا استعمال:

اگر بار بار یو ٹی آئی ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ وہ کم مقدار میں اینٹی بایوٹکس تجویز کر سکتے ہیں۔

10. باقاعدہ معائنہ کروائیں:

اگر یو ٹی آئی بار بار ہو رہی ہو تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں تاکہ کوئی اندرونی مسئلہ یا ہارمونی تبدیلیوں کی تشخیص ہو سکے۔

ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے بار بار ہونے والے یو ٹی آئی سے بچا جا سکتا ہے۔ اگر مسئلہ برقرار رہے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

04/10/2024

جاپانی پھل (املوک) کھانے کے چودہ حیرت انگیز فوائد🍂

املوک،جاپانی پھل یا انگریزی مین اسکو persimmons کہتے ہیں۔
املوک دیکھنے میں بہت خوشنما نظر آتا ہے اور اس کی شکل ٹماٹر سے ملتی جلتی ہے ٹماٹر رنگت میں سرخ لیکن املوک رنگ کے لحاظ سے نارنگی ہوتا ہے۔ لیکن کھانے میں یہ انتہائی مزیدار ہوتا ہے۔اس کا گودا نہایت نرم ہوتا ہے۔اور اپنی صفات کے لحاظ سے یہ پاکستانی عوام میں کافی مقبول ہو چکا ہے اور ہر کوئی اس کو پسند کرتا ہے۔

پاکستانی آب و ہوا کے لئے یہ پھل موافق ہے اسی لئے اس کی کاشت دن بدن بڑھتی چلی جارہی ہے۔املوک گرم مزاج پھل ہے اس لئے اس کو ہمیشہ اعتدال میں ہی کھائیں۔اور ہمیشہ پکا ہوا پھل کھائیں کچا پھل نقصان دہ ہوسکتا ہے۔املوک میں وٹامن اے، وٹامن بی اور سی،پروٹین،کیلشیم،فاسفورس،فولاد اور پوٹاشیم پایا جاتا ہے۔سو گرام پھل میں صرف 80کیلوریز ہوتی ہیں۔

املوک کے طبعی فوائد:
👈اس پھل کو کمر درد میں کھانا فائدہ مند ہوتا ہے۔
👈گلے کی سوزش اور خراش میں بھی فائدہ مند ہے۔
👈سخت جسمانی مشقت سے پٹھوں کی اکڑن اور درد میں مفید ہے۔
👈بڑی آنت میں خرابیوں کو دور کرنے میں مدد کرتا ہے۔
👈یہ ہمارے نظام انہظام کو درست رکھتا ہے۔

‏گڑ اور چنے کے فوائدبار بار پیشاب آنا حاجت بار بار پیشاب کی جھڑی لگنا سلسل البول کا گھریلو علاجاکثر لوگوں کو پیشاب کی حا...
08/04/2024

‏گڑ اور چنے کے فوائد

بار بار پیشاب آنا حاجت بار بار پیشاب کی جھڑی لگنا سلسل البول کا گھریلو علاج
اکثر لوگوں کو پیشاب کی حاجت بار بار ہوتی ہے ۔ بار بار ٹوائلٹ پھرتے ہیں۔
کالے بھنے ہوئے چنے دو مٹھی بھر کھالیں اور اوپر تھوڑا سا گڑ کھائیں ۔ بھنے ہوئے چنے کھانے سے آپ کی تکلیف دور ہو جائے گی ۔ ایک ہفتہ دس دن تک چنے کھائیں تو ان شاءاللہ تعالیٰ یہ پرابلم دور ہو جائے گی ۔
کئی دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ بندے کو پیشاب نہیں ہوتا لیکن لگتا ہے محسوس ہوتا ہے اس کے لئے بھی مفید ہے۔

‏انڈہ کھانے کے بارے میں موجود کچھ غلط فہمیاں1:- انڈے گرمی پیدا کرتے ہیںصحت کے لحاظ سے ہم میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی...
20/03/2024

‏انڈہ کھانے کے بارے میں موجود کچھ غلط فہمیاں

1:- انڈے گرمی پیدا کرتے ہیں
صحت کے لحاظ سے ہم میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ روزانہ انڈہ کھانے سے 'گرمی' ہوجاتی ہے۔ جبکہ وہی مجارٹی اسی قیمت میں صحت کے لیۓ نقصان دہ سموسہ ضرور کھا لیتی ہے۔ کیونکہ سموسے کے نقصانات کے بارے میں کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔
جبکہ
اگر ہم تھوڑا تفصیل میں جاکر دیکھیں تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ انڈے میں پروٹینز ہوتی ہیں اور یہ پروٹینز ہماری ضرورت ہیں۔ ہر شخص کو اپنے وزن کے لحاظ سے فی کلو 0.8 گرام پروٹین روزانہ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ایک انڈہ ان پروٹینز کی آدھی تک ضرورت پوری کردیتا ہے۔
جو کہ ایک عام شخص کے لیۓ نارمل ثابت ہوتا ہے۔ اور اسکا کوئی نقصان نہیں۔
مطلب کہ ایک انڈہ روزانہ کھانے سے ہمیں گرمی نہیں ہوتی بلکہ ہمارے جسم کو درکار پروٹین کی ضرورت پوری ہوتی ہے۔ جو کہ ایک صحتمندانہ عمل ہے۔ اس عمل سے صحت کو کوئی خطرہ لاحق نہیں۔
جبکہ وہیں دیکھا جاۓ تو ایک سموسہ فیٹس سے بھرپور ہوتا ہے اور آپ سب فیٹس کے فوائد سے آگاہ تو ہونگے ہی۔ان شارٹ موٹاپے جیسا خوبصورت تحفہ انکی دین ہے۔
لیکن پھر بھی لوگ انڈے پہ سموسے کو ترجیع دیتے ہیں۔
یہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کی خبر ہے کہ ہماری مجارٹی پندرہ روپے کے سموسے کو اسی قیمت پہ آنے والے انڈے پہ ترجیع دیکر خود ہی اپنے لیۓ بیماریاں خرید رہی ہے۔
2:- دیسی انڈا ولائتی انڈے سے بہتر غذائی اجزا رکھتا ہے،
انڈے کے خ*ل کی رنگت کا تعلق اس میں موجود غذائیت کی بجائے مرغی کی نسل اور رنگت سے ہے۔ دیسی انڈے عموما براؤن کلر کے ہوتے ہیں اور ولائتی سفید رنگت کے مگر تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ دونوں قسم کے انڈے ایک جیسی غذائیت رکھتے ہیں۔ اور یہ خوش فہمی کہ دیسی انڈے بہت زیادہ غذائیت رکھتے ہیں ایک نفسیاتی دھوکے کے سوا کچھ نہیں جس پر سالوں کے یقین کی وجہ سے ہمارا دماغ ہمیں ایسا محسوس کراتا ہے جبکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔
3:- انڈے کھانے سے کولیسٹرول بڑھ جاتا ہے۔
کولیسٹرول بڑھنے کی وجہ غذائی کولیسٹرول نہیں ہے۔ یہ بات ریسرچ سے ثابت شدہ ہے کہ فیٹس کی اقسام کولیسٹرول کی مقدار کو بدلتی ہیں۔ جیسا کہ ٹرانساور سیچوریٹڈ فیٹ جو کہ گھی وغیرہ میں پایا جاتا ہے اس کی زیادہ مقدار کولیسٹرول کو بڑھا دیتی ہے جس کی وجہ سے دل کی بیماریاں ہوتی ہیں۔ اور انڈوں میں یہ نا ہونے کے برابر ہیں۔
اس لئے،
انڈوں سے ملنے والے کولیسٹرول کا ہمارے جسم پہ کوئی منفی اثر نہیں ہے۔
4:- انڈے کی زردی صحت کے لئے نقصاندہ ہوتی ہے؟
اس بات کے حق میں دی جانے والی دلیل یہ ہے کہ زردی میں موجود فیٹس کی مقدار سفیدی سے زیادہ ہوتی ہے اس لئے اسے نہیں لینا چاہیے جبکہ ان فیٹس کی وجہ سے ہماری جلد کی چمک بڑھتی ہے اور یہ ہمیں ممکنہ سوزش سے بھی بچاتی ہے۔ اسی طرح اس میں موجود اومیگا 3 فیٹی ایسڈ اور وٹامن بی خاصی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو کہ ہمارے لئے بہت فائدہ مند ہیں۔
5:- روز انڈے کھانا نقصاندہ ہے
جیسا کہ اوپر بتایا جا چکا ہے کہ ہمیں روزانہ 30 گرام سے اوپر پروٹینز چاہیے ہوتی ہیں سو ان کی کمی کو پورا کرنے کے لئے انڈے ایک اہم ذریعہ ہیں۔ یہ فقط پندرہ روپے میں ہماری غذائی کمی کو پورا کر سکتے ہیں۔ ایک انڈہ 10-15 گرام تک پروٹین رکھتا ہے ۔ مطلب ہمارے ایک بچے کی پروٹین کی آدھی سے زیادہ ضرورت ایک انڈہ پوری کر سکتا ہے۔
اسی طرح انڈوں میں موجود اومیگا تھری ، وٹامنز اور منرلز ہم کو ہشاش بشاش رکھنے میں مدد دیتے ہیں اور ہماری غذائی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔
6:- کچا انڈہ زیادہ پروٹینز رکھتا ہے،
اس بات میں کوئی صداقت نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کچا انڈہ اپنے اندر سالمونیلا نامی بیکٹیریا رکھتا ہے جو کہ ہمیں بیمار کر سکتے ہیں سو انڈے کو کچا پی جانے سے آپ سپر مین تو نہیں بن سکتے مگر ہسپتال ضرور جا سکتے ہیں۔
یاد رہے،
روزانہ کے ایک یا دو انڈے آپ کی صحت کے لئے نقصاندہ نہیں بلکہ فائدہ مند ہیں اور ایک گروتھ کے فیز میں جاتے بچے کے لئے یہ کھانے بہت ضروری ہیں۔ انڈوں سے نا ہی گرمی ہوتی ہے اور نا ہی یرقان سو اس بات کی فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اب یہ آپکی پسند ہے کہ آپ پرانے متھس کیساتھ زندہ رہ کر اپنی صحت کو نقصان پہنچاتے ہیں یا پھر اپنے جسم کو صحتمند خوراک دیتے ہیں اور ایک صحتمند زندگی گزارتے ہیں۔

کھجور کے وہ پانچ فوائد جو اسے صحت مند غذا بناتے ہیں،تصویر کا ذریعہEPAآج کل گھر یا باہر بازار میں جو چیز سب سے زیادہ دیکھ...
17/03/2024

کھجور کے وہ پانچ فوائد جو اسے صحت مند غذا بناتے ہیں

،تصویر کا ذریعہEPA

آج کل گھر یا باہر بازار میں جو چیز سب سے زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے وہ ہے کھجور۔ تو کیا آج آپ نے افطار یا سحر میں کھجور کھائی؟ اور کیا آپ کو اس کے فوائد معلوم ہیں کہ آخر رمضان میں روزے دار کے لیے کھجور دستر خوان کا لازمی حصہ کیوں بن جاتی ہے؟

کھجور کے درخت سے حاصل ہونے والے اس پھل کی ابتدا مشرق وسطٰی میں ہوئی لیکن اب اسے ایشیا، امریکہ، میکسیکو اور بحیرہ روم میں شامل ممالک میں بھی اُگایا جاتا ہے۔

کھجوریں ایک گچھے کی شکل میں درخت کے اوپری حصے سے لٹک رہی ہوتی ہیں۔ جیسے جیسے اس پھل سے نمی ختم ہوتی جاتی ہے یہ پک جاتا ہے، اس کی جِلد براؤن ہوتی جاتی ہے اور اس پر جھریاں پڑ جاتی ہیں۔

یہ وہ وقت ہوتا ہے جب ان کو ہاتھ کے ذریعے توڑ کر درخت سے اتار لیا جاتی ہےیا پھر کسی مشین کے ذریعے پھل تک پہنچا جاتا ہے۔

جب انھیں درخت سے اتارا جاتا ہے تو یہ کشمش کی مانند دکھائی دیتی ہیں۔ بظاہر خشک جلد کے اندر بہت نمی ہوتی ہے۔

کھجور کے اندر گٹھلی بھی ہوتی ہے اور کھجور کھانے سے پہلے اسے نکال دینا چاہے یا پھر آپ بغیر گھٹلی والی کھجور خرید سکتے ہیں۔

خشک اور تازہ کھجوریں تو سال بھر مل جاتی ہیں لیکن بہترین تازہ کھجور ملنے کا وقت نومبر اور جنوری کے درمیان ہے۔

کھجور کی مختلف اقسام ہوتی ہیں۔ ان میں مدجول سب سے بہترین ہے۔ یہ کھانے میں زیادہ میٹی اور ذائقےاور جسامت میں زیادہ لیس دار ہے۔

اگر اس کی غذائیت کو دیکھا جائے تو تیس گرام کھجور (پانچ دن لگاتار ایک کھجور) میں مندرجہ ذیل غذائی اجزا ہوتے ہیں:

1۔ حفاظتی اینٹی آکسیڈنٹس سے مالا مال

کھجور اینٹی آکسیڈنٹ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اسے استعمال کرنے والے دائمی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

2۔ آنتوں اور معدے کی صحت کے لیے مددگار

تحقیق کے مطابق اس میں موجود فائبر صحت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آنت کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے اور طویل عرصے تک رہنے والی بیماریوں کے خطرے کو کم کرتا ہے۔

سنہ 2015 کی ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ کھجور کو کھانے سے کولن کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ کھجور میں شامل فائبر کی بدولت اور پولیفینول کی وجہ سے اس میں جراثیم کش خصوصیات ہوتی ہیں۔

3۔ ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے معاون

کھجور میں ہڈیوں کے لیے کارآمد منرلز شامل ہوتے ہیں جن میں فاسفورس، پوٹاشیم، کیلشم اور میگنیشم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کھجوروں میں وٹامن بھی شامل ہوتے ہیں جو کہ صحت مند ہڈیوں کے لیے ضروری ہیں۔

4۔ زچگی کے موقع پر مددگار ہو سکتا ہے

کھجور کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ کھجور ڈائٹ میں شامل کرنے کے علاوہ حمل کے آخری عرصے کے دوران استعمال کرنے سے ممکنہ طور پر قدرتی طریقے سے بچے کی پیدائش ممکن ہوتی ہے اور ادویات یا آپریشن کا امکان کم ہو جاتا ہے۔

یہ بھی خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ کھجور کے استعمال سے حاملہ خاتون کا لیبر کا دورانیہ کم ہوجاتا ہے۔ کھجور میں موجود مرکبات عورت میں زچگی کے مرحلے میں متحرک ہونے والے ہارمونز آکسیٹوسن کے لیے مدگار ہوتے ہیں۔

5۔ چینی کا متبادل

پانی میں کھجور کو گھول کر بنانے والے پیسٹ یا سیرپ میں کم شوگر ہوتی ہے یعنی اس کا جی آئی لیول کم ہوتا ہے۔ اسی طرح اس کا فروکٹوس لیول بھی کم ہوتا ہے۔ اس میں دیگر میٹھی اشیا کے مقابلے چینی کی کم مقدار ہوتی ہے۔

،تصویر کا ذریعہEPA

ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو کھجور سے الرجی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ کھجور میں موجود سلفائٹس کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں میں الرجی کی علامات ظاہر ہوں۔

ان علامات میں یہ ہو سکتا ہے کہ کھانے والے کو منھ میں یا زبان پر خارش، چھینکیں آنا یا ناک کا بہنا وغیرہ شامل ہیں۔

اگر آپ میں مندرجہ بالا میں سے کوئی علامات ظاہر ہوں تو آپ اپنے جنرل فزیشن سے رابطہ کریں۔

اور اگر اس سے زیادہ سیریس علامات ظاہر ہو جائیں تو ایمرجنسی سروسز سے رابطہ کر کے فوری طبی امداد حاصل کریں۔ برطانیہ کے صحت عامہ کے ادارے این ایچ ایس کی ویب سائٹ پر کھجور سے ہونے والی الرجیز کی تفصیلات حاصل ہوسکتی ہیں۔

دریں اثنا بحیثیت مجموعی کھجوریں آپ کے لیے اچھی ہیں۔

اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن کی بنا پر آپ کو کھجور کو اپنی خوراک میں شامل کرنا چاہیے۔

یہ کیلشیم، میگنیشیم اور پوٹاشیم کے علاوہ وٹامن کا بھی ذریعہ ہے۔ یہ مضبوط ہڈیوں کے لیے معاون ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کھجور میں فائبر کی بھی بڑی مقدار ہوتی ہے۔ یہ ہاضمے کے لیے بہت اچھی چیز ہے۔

یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ کھجور ہی سب میھٹوں میں وہ میٹھا ہے جس میں شوگر لیول کم ہے۔ یہ سنیکس کے طور پر بھی اچھا ہے۔
via https://play.google.com/store/apps/details?id=com.pakdata.urdunewsplus

Address

Jhang

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Chenab Medical Stor posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Chenab Medical Stor:

Share