15/06/2025
میرے گھر والے میری شادی کرنا چاہتے تھے۔مجھے اس چیز سے کوئی خاص مطلب نہ تھا ۔گھر والوں نے اک لڑکی دیکھی ۔۔اور پسند کی ۔مجھے تصویر دیکھائی گی۔۔مجھے تو اک عام سے لڑکی لگی۔کوئی خاص چیز تو نظر نہ ائی۔میں نے کہا اپ لوگوں کو پسند ہے تو اوکے کر دو۔منگنی ہو گی۔میں نے نہ تو کبھی کال کی نہ کبھی ان کے گھر گیا ۔
مجھے یہ سب چیزیں کی فکر ہی نہ تھی۔میں اپنی زندگی میں خوش تھا ۔اچھا کما لیتا تھا۔اپنا کام تھا۔اوپر فلیٹ تھا ۔باہر سے کھانا کھاتا اور سو جاتا ۔پورا دن نیچے کام پر گزارتا تھا ۔دل کیا تو گھر بھی چلے جاتے تھے ہم۔شادی کا دن ا گیا ۔میں نے گھر کہا ۔۔بس نکاح کرو ۔اور کوئی رسم وغیرہ رہنے دو۔۔مجھے بس یہی تھا۔اک لڑکی کی زمےداری اٹھنی ہے بس۔کھانے پینے اور جو وہ ضرورت کی چیزیں مانگے لا دو بس ۔۔مطلب کے شادی نہ بھی ہوتی تب بھی اپنا گزارہ ہو رہا تھا۔شادی ہو بھی جائے تو فرق تو انا نہیں تھا۔۔۔
شادی ہوئی لڑکی کو گھر لے ائے باقی وہ جو رسم وغیرہ ہوتی ہے۔۔یہ تو سب گھر والوں کی ہوتی ہے ۔۔رخصتی وغیرہ کے بعد میں گھر ا گیا۔خیر میں نے کہی پڑھا تھا ۔شادی کے دو نفل ادا کرنے ہوتے ہیں۔۔میں نے وہ بھی ادا کر لے وہ اسی بہانے عشا کی نماز بھی پڑھ لی۔ویسے کبھی دل میں ایا تو نماز پڑھی لی نہیں تو نہ سہی۔اور میں سو گیا۔جو میری روٹین تھی مجھے نیند ائی اور میں سو گیا۔۔۔نہ تو مجھے خوشی تھی اور نہ ہی غم ۔شادی کا۔اگلے دن میں اٹھا اور کام پر آگیا ۔دو دن اسے ہی گزار گے۔۔
۔
بات چیت ہوئی بس اتنی جتنا اس نے پوچھا جواب دے دیا ۔اس سے زیادہ کچھ نہیں۔۔اس نے پوچھا کیا اپ شادی سے خوش نہیں میں نے کہا ۔مجھے دکھ بھی نہیں۔میں لوگوں میں ایڈجسٹ ہونے میں وقت لیتا ہو بس۔۔
نہ کبھی میں نے اس کی تعلیم پوچھی نہ کچھ اور ۔میں نے کون سا جاب کروانی تھی۔اک دو بار گھر چھوڑنے گیا اس کو امی کے کہنے پر ۔۔نہ میں نے اس کو پردے کا کہا۔نہ حجاب کا اس کو جو اچھا لگے کر لے۔مطلب کے اپنا عمل دخل کچھ نہ تھا۔
۔۔سوچنے پر تو وہ بھی مجبور تھی ۔بندہ ہے کہ کیا چیز۔
میں سویا ہوا تھا ۔میرا پئر کا انگھوٹا اس نے پکڑا اور کہا اٹھے نماز پڑھ لے۔۔میں نے ارد گرد دیکھا۔خیر میں نے اس کو کچھ کہا نہیں ویسے کوئی ملازم اٹھتا تھا جب اس کی خیر نہ ہوتی تھی ۔۔میں بولا کچھ نہیں میں نے سوچا۔چلاو اب اٹھ گیا تو نماز بھی پڑھ لو۔۔
دو رکعت نماز ادا کی اور پھر بستر پر ۔اب وہ میرے پاس