Dr.Yasir Bashir

Dr.Yasir Bashir Dr.Yasir Bashir
homeopathic and cupping therapy(Hijama) practitioner

حجامہ کیا ہے؟کھال کے نیچے باریک رگوں میں ٹاکسن یعنی زہریلا خون جمع ہو جاتا ہے جو بیماریوں کا سبب بنتا ہے خون میں ملے ان ...
09/10/2022

حجامہ کیا ہے؟
کھال کے نیچے باریک رگوں میں ٹاکسن یعنی زہریلا خون جمع ہو جاتا ہے جو بیماریوں کا سبب بنتا ہے خون میں ملے ان زہریلے مادے کو جلد پر معمولی کٹ لگا کر ویکیوم کے ذریعے بغیر درد کے نکال دیا جاتاہے اسے حجامہ کہتے ہیں
حجامہ کے چند فوائد:

1=حجامہ خون کی سر کولیشن کو تیز کرتاہے
2=قوت مدافعت کو بڑھا کر موسمی بیماریوں سے حفاظت کا ذریعہ ہے
3=خصوصا بچوں اور بزرگوں کو چھاتی کے انفیکشن سے بچاتا ہے
4=دمے اور سانس کے مریضوں کےلئے شفاء کا پیغام ہے۔
5= پرانی چوٹ گنٹھیا اور جوڑوں کے دردوں میں بہت مفید ہے۔
6=نزلہ زکام کھانسی کو دور کر تا ہے
7=دل کی رگوں کو سکڑنے سے بچاتا ہے۔
8=انجائنا دل کے دورے سے حفاظت کرتا ھے۔
9=اعصابی دردوں پٹھوں کے کھنچاؤ میں آرام پہنچاتا ہے۔
10=سردرد کندھوں کا درد کمر کا درد ٹانگوں اور گھٹنے کے دردوں میں بہت مفید ہے ۔
11=یورک ایسڈ کولسٹرول ڈپریشن سر کا بوجھ بلڈپریشر وغیرہ میں فوری فائدہ دیتا ہے ۔
بانجھ پن زنانہ و مردانہ ۔پورے جسم میں موجود درد سستی کاہلی تھکاوٹ دور کرتا ہے اور بہترین فٹنس مہیا کرتا ہے۔
یہ وہ فوائد ھیں جو ھمارے تجربے میں آئے اس کے علاوہ بھی حجامہ کے بے شمار جسمانی و روحانی فوائد ہیں۔
اپنے شہر کراچی میں گھر بیٹھے ہیں حجامہ کروانے کے لیے رابطہ فرمائیں 0202351-0334 whatsapp








Hijama Therapy & Benefits
05/10/2022

Hijama Therapy & Benefits

حجامہ (سینگی لگوانا) ایک شرعی علاجحجامہ سے مراد پچھنے لگوانا ہے ،یعنی جسم کے متاثرہ حصے سے سینگی کے ذریعے خراب و فاسد خو...
01/10/2022

حجامہ (سینگی لگوانا) ایک شرعی علاج

حجامہ سے مراد پچھنے لگوانا ہے ،یعنی جسم کے متاثرہ حصے سے سینگی کے ذریعے خراب و فاسد خون نکلوانا ۔

یہ ایسا علاج ہے جس کی طبی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ،بلکہ دورِ جدید میں سائنسی لحاظ سے بھی اسے مجرب و مفید قرار دیا گیا ہے ۔

ہم نے ان سطور میں صحیح احادیث و آثار سے حجامہ (سینگی)کی شرعی حیثیت واضح کرنے کی کوشش کی ہے :
سینگی میں شفاء ہے :

سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ،مُقنَّع بن سنان (تابعی) کی تیمارداری کے لئے تشریف لائے ،پھر ان سے فرمایا:جب تک تم سینگی نہ لگوالو میں یہاں سے نہیں جاؤں گا ،کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :

((إن فیہ شفاء )) بلاشبہ اس میں شفاء ہے ۔(صحیح بخاری :۵۶۹۷)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاء تین چیزوں میں ہے

:(۱) سینگی لگوانے میں

(۲) شہد پینے میں

(۳) اور آگ سے داغنے میں ،(لیکن)میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں ۔

(صحیح بخاری :۵۶۸۱)

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگرتمھاری داؤں میں شفاء ہے تو سینگی لگوانے میں اور آگ سے داغنے میں ہے اور میں داغنے کو پسند نہیں کرتا ۔

(صحیح بخاری :۵۷۰۴)
سینگی بہترین دوا(علاج ) ہے :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جن چیزوں سے تم علاج کرتے ہو،اگر ان میں سے کوئی بہتر دوا ہے تو وہ سینگی لگوانا ہے ۔

(سنن ابی داود : ۳۸۵۷،سنن ابن ماجہ : ۳۴۷۶ وسندہ حسن )

سینگی لگوانے کے لئے قمری تاریخ کا انتخاب :

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص (قمری مہینے کی ) سترہ ،انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائے ،اسے ہر بیماری سے شفاء ہوگی ۔

(سنن ابی داود :۳۸۶۱وسندہ حسن)

عورتیں بھی سینگی لگواسکتی ہیں :
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینگی لگوانے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو طیبہ کو حکم دیا کہ انھیں سینگی لگادیں ۔

راوی کے نزدیک ابو طیبہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی یا نابالغ لڑکے تھے

۔(صحیح مسلم :۲۲۰۶،
دار السلام :۵۷۴۴)

راجح یہی ہے کہ وہ اُس وقت غلاموں میں ،سینگی لگانے کے ماہر،نابالغ لڑکے تھے ۔

حالتِ احرام میں سینگی لگوانا :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لحی جمل کے مقام پر حالتِ احرام میں سر کے درمیان سینگی لگوائی تھی ۔

(صحیح بخاری :۱۸۳۶،صحیح مسلم :۱۲۰۳)

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حالتِ احرام میں سینگی لگوائی

۔(صحیح بخاری : ۵۶۹۵)

روزے کی حالت میں سینگی لگوانا :
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے کی حالت میں سینگی لگوائی ۔

(صحیح بخاری :۵۶۹۴)

سینگی لگوانے کے بعد غسل کرنا :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چار کاموں کی وجہ سے غسل کیا کرتے تھے :جنابت سے ،جمعہ کے دن ،سینگی لگوانے سے اور میت کو غسل دینے کے بعد

۔(سنن ابی داود : ۳۴۸وسندہ حسن )

سینگی لگانے والے کو اجرت دینا ؟
ابو طیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ انھیں (مزدوری میں )ایک صاع کھجور دی جائے اور آپ نے ان کے مالکوں کو حکم دیا کہ ان پر مقررہ خراج میں کمی کریں

۔(صحیح بخاری : ۲۱۰۲،صحیح مسلم :۱۵۷۷)

یہاں خراج سے مراد وہ رقم ہے جو غلام اپنے مالک یا مالکوں کو آزادی حاصل کرنے کے لئے دیتا ہے ۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی اور حجام کو اس کی اجرت دی ،اگر یہ اجرت حرام ہوتی تو اسے نہ دیتے

۔(صحیح بخاری : ۲۱۰۳)

ثابت ہوا کہ جن روایات میں اس اجرت کو خبیث وغیرہ کہا گیاہے وہ کراہت پر محمول ہیں یا منسوخ ہیں ۔واللہ اعلم —

27/09/2022

20/09/2022

Address

Karachi

Telephone

+923340202351

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Dr.Yasir Bashir posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share