Muqeem & Sons Herbal

Muqeem & Sons Herbal We Serve Better for your health since 30 Years

مردانہ کمزوری کا آغاز کیسے ہوتا ہے?کیا سچ میں عضو تناسل کی رگیں/نسیں مر جاتی ہے؟نوجوان لڑکا جب پہلی دفعہ انٹرکورس /ہمبس...
26/06/2023

مردانہ کمزوری کا آغاز کیسے ہوتا ہے?

کیا سچ میں عضو تناسل کی رگیں/نسیں مر جاتی ہے؟

نوجوان لڑکا جب پہلی دفعہ انٹرکورس /ہمبستری کرتا ہے توپہلی دفعہ اسے گھبراہٹ سی محسوس ہوتی ہے کہ کچھ کر پائے بھی گا یا نہیں اس وجہ سے اسے ایرکشن /ہوشیاری بالکل نہیں ہو پاتی پہلی دفعہ نا کامی کے بعد نوجوان کے دل میں ایک ڈر سا بیٹھ جاتا ہے کہ کیا اس کے اندر کوئی کمی ہے وہ انٹرنیٹ یو ٹیوب گوگل وغیرہ پر جاتا ہے آ رٹیکل پڑھتا ہے جہاں اسے جھوٹ اور غلط فہمیوں پر مبنی ویڈیوز اور آ رٹیکلز پڑھنے کو ملتے ہیں جو جعلی کاروباری لوگ اپنے پراڈکٹس تیل معجون اور کشتے وغیرہ کی تشہیر اور بیچنے کے لیے لکھتے ہیں جس میں لکھا ہوتا ہے کہ آ پ کو جنسی کمزوری بچپن کی غلطیوں کی وجہ سے ہوئی ہے آپ نے بچپن میں جو مشت زنی کی تھی اس وجہ سے کمزوری ہو چکی ہے یہ جھوٹا مواد پڑھنے کے بعد وہ نوجوان اپنے دوستوں کے پاس جاتا ہے ان سے اس متعلق پوچھتا ہے تو وہ لوگ بھی اس کی طرح کم علمی کی وجہ سے یہی بتاتے ہیں کہ سچ میں ہی مشت زنی کی وجہ سے آ پ کی عضو تناسل کی رگیں مر چکی ہیںیہ سب سن کر وہ مزید ڈر جاتا ہے جس وجہ سے اس میں خود اعتمادی کانفیڈینس لیول بالکل ختم ہو جاتا ہے جب وہ دوسری بار جنسی سر گرمی کے لیے جاتا ہے تو وہ پہلے سے اور زیادہ ڈرا ہوا ہوتا ہے اس ڈر کی وجہ سے پھر سے اسے ایرکشن نہیں ہو پاتی اس طرح ڈرے ہوئے نوجوان لڑکے کو 100فیصد یقین ہوتا ہے کہ وہ مردانہ کمزوری کا شکار ہو چکا ہے کیونکہ ہمارے ہاں جنسی تعلیم کا فقدان ہے اور نوجوان کسی کو بتانے سے بھی ڈرتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر مردانہ کمزوری کا علاج ڈھونڈتا ہے اور مختلف لنکس کے زریعے وہ ایسی ویب سائٹ وٹس ایپ گروپ میں پہنچ جاتا ہے جہاں جعلی نیم حکیم بیٹھے ہوتے ہیں جو اسے بول دیتے ہیں کہ تمہارے عضو تناسل کی نسیں/رگیں خراب ہیں آپ کے عضو تناسل کی رگوں میں بلڈ فلو 20فیصد بچا ہے اگر دو ا نہ کھائی تو ناکارہ ہو جاؤ گے پریشانی کی حالت میں اسے بہت بڑی قیمت میں بے مقصد دوائیاں اور تیل دیے جاتے ہیں صحت مند لڑکا اپنے آپ کو جنسی طور پر ناکارہ سمجھ کر ہمیشہ شادی سے انکار کرتا ہے حالانکہ حقیقت میں صرف ڈپریشن ہوتا ہے لالچ کا بازار گرم ہے اور ڈر کا کاروبار جاری ہے اگرایک دو دفعہ انٹرکورس میں دقت ہو بھی تو پریشانی کی بات نہیں میڈیکل سائنس میں اسے جنسی بیماری /مردانہ کمزوری نہیں مانا جاتا اس کا اتنا آسان حل ہے کہ صرف سائیکو تھراپی اور غلط فہمیاں دور کرنے سے ہی ٹھیک ہو جاتا ہے مردانہ کمزور ی میں50سال سے زائد افراد کے ہارمونز ٹیسٹ جیسا کہ ٹیسٹیوسٹیرون ، پرالیکٹن ،تھائی رائیڈ ، بلڈ ٹیسٹ ، الٹراساؤنڈ وغیرہ کیے جاتے ہیں جس کے بعد علاج کیا جاتا ہے نوجوان جنسی کمزوری کا شکار نہیں ہو سکتے ۔

کیا مشت زنی سے عضو تناسل کی رگیں دب /مر جاتی ہیں ؟
ایسی باتیںصرف آ پ کو نیم حکیموں سے سننے کو ملیں گی کیونکہ انھوں نے کبھی عضو تناسل کو اندر سے نہی دیکھا ہوتاانھیں اس کی اجازت ہی نہیں ہے صرف ڈاکٹر میڈیکل کالج میں ہی جسم کے ایک ایک حصے کو کھول کر اندر سے مشاہدہ کرتے ہیں اور مختلف اعضاء کی حقیقت کو سمجھتے ہیں ہماری ٹیم میڈیکل صحت جنسیات کے مطابق عضو تناسل میں کوئی ایسی رگ نہیں ہوتی جو ہاتھ سے دب سکے اگر کسی ایکسیڈنٹ وغیرہ کی وجہ سے یہ رگ مردہ ہو جائے تو چند دن میں عضو تناسل مردہ ہو کر گلنے لگے گا اور آخر کار ٹوٹ کر گر جائے گاعضو تناسل دو رگوں کے علاوہ باقی سارا حصہ اسپنج کی طرح ہوتا ہے جس میں خون جمع ہوتا ہے تو وہ سخت ہو جاتا ہے اور خون نکل جائے تو دوبارہ ڈھیلا ہو جاتا ہے. خون کی اس سپلائی کو دماغ کنٹرول کرتا ہے اور دل خون کو پمپ کرتا ہے اگر کسی کو اعضو تناسل کے تناؤ میں کوئی مسلہ آ رہا ہے تو وجہ یا تو دماغ ہو گا یا دل بذات خود عضو تناسل میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو تناؤ کو کم یا زیادہ کر سکے ایسے سارے وہم دماغ سے نکال دی اسی طرح آلہ تناسل پر تیل یا طلاء وغیرہ کی مالش کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا ابھی بتایا ہے کہ تناؤ کا تعلق دماغ کے پیغام بھیجنے اور دل کے خون سپلائی کرنے سے ہے جب بذات خود آلہ تناسل میں تناؤ کو کنٹرول کرنے والی کوئی چیز ہے ہی نہی تو اس پر کسی قسم کی مالش کا کس طرح کوئی فائدہ ہو سکتا ہے یہ سب صرف وقت اور پیسے کا ضیاع ہے اور الٹا انسان کو ذہنی مریض بناتا ہے۔
نوٹ پوسٹ کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ پھر سے مشت زنی شروع کر دیں بلکہ صرف نوجوانوں کو غلط فہمیوں اور ڈپریشن سے نجات دلانا ہے تا کہ وہ ہنسی خوشی زندگی گزار سکیں اور نیم حکیموں سے بچ سکیں اس کے بعد بھی اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو تو آپ بے خوف ہو کر پوچھ سکتے ہیں
منقول

🌍گاجر کا جوس🌍👈گاجر کے جوس میں بہت زیادہ مقدار میں وٹامن اے پایا جاتا ہے، جو کہ آنکھوں، جگر ، جلد ، ہڈیوں اور دانتوں کے ل...
19/03/2023

🌍گاجر کا جوس🌍

👈گاجر کے جوس میں بہت زیادہ مقدار میں وٹامن اے پایا جاتا ہے، جو کہ آنکھوں، جگر ، جلد ، ہڈیوں اور دانتوں کے لیے بہت ہی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اس میں وٹامن سی، بی ، ای ،‌ڈی ، پروٹینز، پوٹاشیم، کیلشیم ، آئرن، کاپر اور بہت سے دوسرے ضروری اجزاء پائے جاتے ہیں جن میں ہر ایک کے اپنے اپنے فوائد ہیں

🌍گاجر کا جوس بناتے وقت اگر اس میں تھوڑا سا چقندر اور سیب شامل کر لیا جائے تو اسکے فوائد مزید بڑھ جاتے ہیں۔ جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں:

👈1۔ جسم میں اگر کینسر ہو جائے تو اس جوس کا استعمال کینسر سے متاثرہ خلیوں کی پرورش کو روکتا ہے۔ یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ کینسر کے مریض اگر اس جوس کو مسلسل استعمال کریں تو یہ بیماری مکمل طور پر ختم بھی ہو سکتی ہے۔

👈2۔ جگر ، گردوں اور لبلبہ کی حفاظت کرتا ہے اور السر کی بیماری میں بھی بہت مفید ہے۔

👈3۔ پھیپھڑوں کو قوت بخشتا ہے اور بلڈ پریشر کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
4۔ قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

👈5۔ آنکھوں اور بینائی کے لیے تو بہت ہی مفید ہے۔ یہ آنکھوں کو روشنی اور قوت بخشتا ہے اور بینائی تیز کرتا ہے۔

👈6۔ پٹھوں کے کھچاؤ کو دور کرتا ہے۔

👈7۔ قبض نہیں ہونے دیتا۔

👈8۔ بدہضمی کی وجہ سے سینے میں پیدا ہونے والی جلن کو دور کرتا ہے۔

👈9۔ جلد کے لیے بہت مفید ہے۔ جلد کی رنگت کو نکھارتا ہے۔

👈10۔ جگر کی صفائی میں بہت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے اور جسم سے فضول Fats کو نکلنے میں مدد دیتا ہے۔

👈11۔ گاجر کے جوس کو " کرشماتی مشروب " کہا جاتا ہے جو بچوں اور بڑوں کے لیئے یکساں مفید ہے ۔

👈12۔ دوران اسہال گاجر کا جوس پانی اور نمکیات کی کمی کو پورا کرتا ہے ۔

👈13۔ پیٹ کے کیڑوں کے لیئے بھی گاجر کا جوس بےحد مفید ہے ...

پھٹکڑی سفید سہاگہ لونگ کالی مرچ سیاه پھٹکڑی اور سہاگہ کی کھیل کرلیں اور باقی ایشیا مکس کرلیں بہترین منجن تیار ہے مسوڑھوں...
19/03/2023

پھٹکڑی سفید سہاگہ لونگ کالی مرچ سیاه پھٹکڑی اور سہاگہ کی کھیل کرلیں اور باقی ایشیا مکس کرلیں بہترین منجن تیار ہے مسوڑھوں سے خون آنے کو بہت مفید ہے

وٹامن ڈی کی کہانیہماری ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے کیلشیم ایک ناگزیر عنصر ہے۔جس طرح ایک عمارت پلسٹر کے بغیر مضبوط نہیں ہوسکتی...
17/03/2023

وٹامن ڈی کی کہانی

ہماری ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے کیلشیم ایک ناگزیر عنصر ہے۔جس طرح ایک عمارت پلسٹر کے بغیر مضبوط نہیں ہوسکتی بالکل اسی طرح ہماری ہڈیاں فاسفورس اور کیلشیم کے بغیر مضبوط اور سخت نہیں ہوسکتی۔ہڈیاں بنانے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے مگر ان ہڈیوں کو مضبوطی اور سختی دینے کے لیے کیلشیم اور فاسفورس کے کرسٹلز موجود ہوتے ہیں۔کیلشیم کے حصول کے بہترین ذراٸع میں دودھ اور اس سے بنی اشیاء ہیں۔اس کے علاوہ بھی بہت سی غذاٶں میں کیلشم پایا جاتا ہے۔ایک بالغ انسان کو روزانہ 2500 سے 3000 ملی گرام کیلشیم کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک
70 کلوگرام شخص میں دو سے تین کلو کیلشیم پایا جاتا ہے۔کیلشیم زیادہ تر(نناوے فیصد) ہڈیوں میں پایا جاتا ہے۔اس کے علاوہ کچھ کیلشیم خلیوں(Cells) میں پایا جاتا ہے,کچھ دانتوں میں اور کچھ کیلشیم خون میں ہر وقت موجود رہتا ہے۔خون میں کیلشیم کی مقدار کو متوازن رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔خون میں موجود کیلشیم بہت سے افعال سرانجام دیتا ہے جیسے اعصاب کی بہتر کارکردگی,پھٹوں کو سکڑنے,خون جمنے اور دل کو صحیح طریقہ سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔جب خون میں کیلشیم کی مقدار نارمل حد سے تجاوز کرنے لگتی ہے تو ہمارے جسم کا ایک حصہ جو گلے میں پایا جاتا ہے (یعنی تھاٸ راٸیڈ گلینڈ) خون کی نالیوں میں کیلسی ٹونن نامی ایک کیمکل(ہارمون) خارج کرتا ہے جو خون میں کیلشیم کی مقدار کم کر کے نارمل سطح تک لے آتا ہے۔اسی طرح جب خون میں کیلشیم کی مقدار نارمل حد سے کم ہونے لگتی ہے تو ہمارے جسم کا پیرا تھاٸ راٸیڈ گلینڈ(گلے میں پایا جانے والا غدود) ایک کیمکل خارج کرتا ہے یعنی پیراتھاٸ راٸیڈ ہارمون خارج کرتا ہے جو ہڈیوں اور گردوں سے کیلشم لے کر خون میں اسکی مقدار کو بڑھا کر نارمل سطح تک لے آتا ہے۔اس کے علاوہ وٹامن ڈی(Calcitriol) گردے خون میں خارج کرتے ہیں جو خون کی نالیوں سے ہوتا ہوا چھوٹی آنت کی طرف جاتا ہے۔یہاں پر یہ ایسی پروٹینز(Calcium binding protein) بناتا ہے جو چھوٹی آنت سے خون کی نالیوں میں کیلشیم کے انجذاب کو بڑھاتی ہیں۔یہ پروٹینز اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ جسم سے کیلشم (فضلہ کی صورت میں)کا اخراج کم سے کم ہوسکے۔

فرض کریں آپ ایک طالب علم ہیں جو امتحان دینے کے لیے کمرہ امتحان میں داخل ہونا چاہتے ہیں۔آپ مکمل تیاری کے ساتھ امتحان دینے کے لیے نکلتے ہیں۔بدقسمتی سے جیسے ہی آپ کمرہ امتحان میں داخل ہوتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے پاس رول نمبر سلپ نہیں ہے۔اس سے آپ کو مایوسی ہوتی ہے کیونکہ آپ کی ساری محنت دھری کی دھری رہ جاتی ہے۔بالکل اسی طرح بعض اوقات ایک فرد مناسب مقدار میں کیلشیم والی غذاٸیں تو باقاعدگی سے استعمال کررہا ہوتا ہے لیکن اس کے باوجود اسکا جسم اس کیلشیم کو استعمال کرنے سے قاصر ہوتا ہے یعنی کیلشیم جسم سے ضاٸع ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجہ میں ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کی کمی ہے۔وٹامن ڈی اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کیلشیم کا جسم سے اخراج کم سے کم ہو۔جب ہم کیلشیم والی غذاٸیں لیتے ہیں تو یہ غذا معدہ میں جاتی ہے,اس کے بعد چھوٹی آنت میں جاتی ہے۔غذا میں موجود کیلشیم چھوٹی آنت سے خون میں جذب ہونا ضروری ہوتا ہے وگرنہ یہ کیلشیم جسم سے(فضلہ کی صورت میں)ضاٸع ہوجاۓ گی۔اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ کیلشیم جسم سے ضاٸع نہ ہو,وٹامن ڈی(Calcitriol جو کہ ایک فعال وٹامن ڈی ہے)گردوں سے خون کی نالیوں میں خارج ہوتا ہے۔اس کے بعد یہ چھوٹی آنت کی طرف جاتا ہے اور ایسی پروٹینز کی تیاری کرتا ہے جو کیلشیم کے ساتھ جڑ کر ان کو خون کی نالیوں میں جذب ہونے کی اجازت دیتی ہیں۔کیونکہ کیلشیم ایک ایسا منرل ہے جو خون میں ان پروٹینز کی مناسب مقدار کے بغیر جذب نہیں ہوسکتا۔اس کے علاوہ وٹامن ڈی گردوں میں بننے والا پیشاب میں کیلشیم کی مقدار کو کم کردیتے ہیں اور خون میں اس کے انجذاب کو بڑھاتے ہیں تاکہ پیشاب کے ذریعے کیلشیم کا اخراج کم سے کم ہوسکے۔

ہمارے جسم کو وٹامنز کی بہت کم مقدار میں ضرورت ہوتی ہے۔یہ وٹامنز مختلف غذاٶں میں پاۓ جاتے ہیں۔وٹامنز دو طرح کے ہوتے ہیں;پانی میں حل شدہ وٹامنز( Water Soluble Vitamins) اور چربی میں حل شدہ وٹامنز۔پانی میں حل شدہ وٹامنز میں وٹامنز C اور وٹامنز B کمپلکس شامل ہیں۔ایسے وٹامنز کو خوراک سے روزانہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ ایسے وٹامنز جسم میں سٹور نہیں رہ سکتے اور جسم سے خارج ہوتے ہیں۔جبکہ فیٹ سولیبل وٹامنز سے مراد ایسے وٹامنز ہیں جو چربی میں حل ہوجاتے ہیں اور ایسے وٹامنز کو روزانہ لینے کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ یہ کٸ عرصہ تک جسم میں سٹور رہ سکتے ہیں۔انہی وٹامنز میں سے ایک فیٹ سولوبل وٹامن ڈی ہے۔ہمیں روزانہ وٹامن ڈی لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔وٹامن ڈی حاصل کرنے کے تین ذراٸع ہیں جن میں سوج کی روشنی,غذاٸیں اور سپلیمنٹس شامل ہیں۔دوسرے وٹامنز کے برعکس وٹامن ڈی قدرتی غذاٶں میں بہت کم مقدار میں پایا جاتا ہے لہذا وٹامن ڈی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے صرف غذاٶں پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔دوسرے وٹامنز کی طرح وٹامن ڈی کو وٹامنز کے زمرے میں عموماً نہیں لیا جاتا کیونکہ وٹامن ڈی کو ہماری جلد خود بناسکتی ہے جبکہ وٹامنز سے مراد ایسے غذاٸ اجزا ہیں جنہیں ہمارا جسم خود نہیں بنا سکتا بلکہ ان کے حصول کے لیے غذاٶں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

دھوپ وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔جب سورج کی روشنی ہماری جلد پر پڑتی ہے تو ہماری جلد کے نیچے پایا جانے والا ایک کیمکل(7 ڈی ہاٸیڈو کولیسٹرول) وٹامن D3(کولے کیلسیفیرول) میں تبدیل ہوجاتا ہے۔یہ وٹامن ڈی ایک غیر فعال وٹامن ہوتا ہے یعنی اسکو یوں سمجھیے کہ جس طرح اگر گاڑی میں ڈیزل نہ ہو تو وہ نہیں چل سکتی بلکہ اسی طرح یہ وٹامن جسم میں کوٸ افعال سرانجام نہیں دے سکتا ہے۔جلد کے نیچے بننے والا وٹامن D3 خون کی نالیوں کے ذریعے جگر میں جاتا ہے۔جگر اسے وٹامن ڈی کی ایک اور حالت 25,ہاٸیڈروآکسی وٹامن ڈی(جسے کیلسی ڈاٸیول بھی کہتے ہیں) میں تبدیل کردیتا ہے۔جگر میں یہ وٹامن سٹور رہ سکتا ہے۔فعال حالت میں تبدیل ہونے کے لیے یہ خون کی نالیوں کے ذریعے گردوں میں جاتا ہے۔گردے 25,ہاٸیڈوآکسی وٹامن ڈی کو فعال وٹامن ڈی(Active Vitamin D) یعنی 1,25 ڈاٸ ہاٸیڈروآکسی وٹامن ڈی میں تبدیل کردیتا ہے۔اس وٹامن ڈی کو Calcitriol بھی کہتے ہیں۔یہی وہ وٹامن ڈی ہے جو جسم میں مختلف فنکشنز جیسے جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کو ریگولیٹ کرتا ہے۔تحقیق سے ثابت ہوا ہے گردوں کے علاوہ بھی کچھ ایسے ٹشوز ہیں جو وٹامن ڈی(Calcitriol) بناسکتے ہیں۔یاد رہے کہ سورج کی روشنی جب تک آپ کی جلد پر براہ راست نہیں پڑے گی آپ کی جلد وٹامن ڈی نہیں بناسکتی۔

جو وٹامن ڈی(وٹامن D3) ہماری جلد سورج کی روشنی کی مدد سے بناتی ہے وہی وٹامن حیوانی غذاٶں جیسے انڈوں کی زردی اور مچھلی وغیرہ میں پایا جاتا ہے۔جبکہ وٹامن D2 نباتاتی غذاٶں سے حاصل ہونے والا وٹامن ڈی ہے۔

لوگوں میں وٹامنز کی کمی وجہ سے ہونے والی کمی میں سے وٹامن ڈی کی کمی سرفہرست ہے۔ویکی پیڈیا کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب لوگ وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہیں۔دنیا کی کل آبادی 8 ارب ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر آٹھواں فرد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہے۔ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو سرد علاقوں میں رہتے ہیں۔اسکی ایک وجہ تو یہ ہے کہ دوسرے وٹامنز کے مقابلے میں وٹامن ڈی غذاٶں میں بہت کم مقدار میں پایا جاتا ہے۔چونکہ سورج بھی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔مگر مسٸلہ یہ ہے کہ ہر کوٸ سورج کی مدد سے اتنا وٹامن ڈی بنانے سے قاصر ہوتا ہے جو اسکے جسم کی ضروریات کو پوار کرسکے۔وہ کونسی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے تمام افراد کی جلد سورج کی روشنی سے مناسب مقدار میں وٹامن ڈی نہیں بناسکتی چلیے ڈسکسکس کرتے ہیں:

)جیوگرافیکل لوکیشن

آپ کیسے علاقے میں رہتے ہیں یہ بہت میٹر کرتا ہے,جو لوگ گرم علاقوں میں رہتے ہیں انکو ضرورت کے مطابق وٹامن ڈی پیدا کرنے کے لیے کم وقت کے لیے دھوپ میں رہنا ہوتا ہے بہ نسبت ان لوگوں کے جو سرد علاقوں میں رہاٸش پذیر ہیں۔دیکھنے میں آیا ہے کہ سرد علاقوں میں وٹامن ڈی کی زیادہ کمی ہوتی ہے بہ نسبت ان لوگوں کے جو گرم علاقوں میں زندگی گزارتے ہیں۔

2)عمر

تحقیق سے واضع ہوتا ہے کہ چھوٹی عمر کے لوگوں کی بہ نسبت بڑی عمر کے لوگوں کی جلد کے نیچے 7-ڈی ہاٸیڈروکولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی ہے۔دوسرے لفظوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ اس کولیسٹرول کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے۔جب جلد کے نیچے اس کولیسٹرول پر سورج کی الٹراواٸیلٹ شعاعیں(UVB) پڑتی ہیں تو یہ وٹامن ڈی(D3) میں تبدیل ہوجاتا ہے۔لہذا اسکی مقدار جتنی زیادہ ہوگی ہماری جلد اتنا ہی زیادہ وٹامن ڈی پیدا کرے گی۔

3)جلد کی رنگت

آپ کی جلد کی رنگت وٹامن ڈی کی تیاری میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اگر ایک کالی رنگت والے شخص کو دھوپ میں ادھا گھنٹہ دھوپ سیکنے کے لیے بٹھایا جاۓ تو اسکی جلد اس شخص کی نسبت کم وٹامن ڈی پیدا کرے گی جس کی رنگت گوری ہوگی۔اسکی وجہ یہ ہے کہ ہماری جلد کے نیچے ایک پگمنٹ ہوتا ہے جسکا کام ہماری جلد کو رنگ دینا ہوتا ہے۔اس پگمنٹ کو میلانن کہتے ہیں۔اسکی مقدار جتنی زیادہ ہوگی جلد کا رنگ اتنا ہی گہرا یعنی سیاہ ہوگا۔یہ پگمنٹ ایک سنسکرین یعنی بلاکنگ کا کام کرتا ہے۔اس لیے جب ایک کالی رنگت والے شخص کی جلد پر سورج کی UVB ریز پڑتی ہیں تو یہ پگمنٹ ان کو بلاک کردیتا ہے یعنی اتنی آسانی سے ان کو جلد کے اندر داخل نہیں ہونے دیتا۔جبکہ ایک گورے رنگ کے شخص کی جلد میں چونکہ اسکی مقدار کم ہوتی ہے لہذا سورج کی UVB ریز باآسانی گزر جاتی ہیں جس سے جلد کے نیچے موجود 7 ڈی ہاٸیڈوآکسی کولیسٹرول کو وٹامن ڈی میں تبدیل ہوجاتا ہے۔لیکن قدرت کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتی کیونکہ اگرچہ ایک کالی رنگت والے شخص کی جلد زیادہ وٹامن ڈی پیدا تو نہیں کرتی مگر دوسری طرف اسکو جلد کے کینسر سے بچاتی بھی ہے کیونکہ الٹرواٸلٹ ریڈی ایشنز اسکی جلد میں اتنی زیادہ آسانی سے نہیں گزر پاتیں۔سو اگر کوٸ بندہ بہت زیادہ وقت دھوپ سینکتا ہے تو اس میں جلد کے کینسر کا خطرہ زیادہ ہوگا اگر اسکی جلد گوری یا سفید ہوگی۔

ماہرین کے مطابق ہے ایک شخص کو ہفتہ میں دو مرتبہ دس پندرہ منٹ دھوپ میں گزارنے سے وٹامن ڈی کی ضرورت کو پوار کیا جاسکتا ہے۔وٹامن ڈی کے حصول کے لیے دھوپ میں گزارنے کا وقت 10 سے 3 بجے کے درمیان سمجھا جاتا ہے۔اگر آپ کا تعلق ایک گرم علاقے سے تو پھر تو یہ ٹھیک ہے لیکن اگر آپ کا تعلق سرد علاقے سے ہے تو پھر آپ کو ہفتہ میں تین یا چار دن پندرہ بیس منٹ دھوپ میں گزارنے چاہیے(وہ بھی اس وقت جب دھوپ کی شدت زیادہ ہو جیسے دوپہر کے وقت)۔البتہ یہ بات بھی ذہن نشین کرلیں کہ دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے سے اجتناب کیا جاۓ کیونکہ اس سے آپ کو جلد کے کینسر کا خطرہ ہوسکتا ہے۔جو لوگ غذاٶں یا دھوپ سے مناسب مقدار میں وٹامن ڈی حاصل نہیں کرسکتے انہیں سپلیمنٹسں لینی چاہیے۔مگر یاد رہے کہ زیادہ مقدار میں سپلیمنٹس لینے سے اجتناب کیا جاۓ۔وٹامن ڈی کی سپلیمنٹس لینے سے پہلے کسی مستند معالج سے لازمی مشورہ کریں۔

وٹامن ڈی کی لمبے عرصہ تک کمی سے بچوں اور بڑوں میں ہڈیوں کے متعلق متعدد مساٸل جنم لیتے ہیں۔بچوں میں وٹامن ڈی کی شدید کمی سے ایک مرض لاحق ہوتا ہے جسے رکٹس یا سوکھا پن کہا جاتا ہے۔یہ ایک ایسی حالت ہے جس میں بچوں کی ہڈیاں کیلشیم کی کمی سے کمزور ہوجاتی ہیں۔کمزور ہڈیاں ٹیڑھی بھی ہوسکتی ہیں۔اس مرض میں بالخصوص پیروں کی ہڈیاں سیدھا رہنے کی بجاۓ کمان کی شکل میں مڑ جاتی ہیں۔وٹامن ڈی کی کمی غذا میں مناسب مقدار میں وٹامن ڈی نہ لینا,دھوپ میں بہت کم وقت گزارنا یا کسی دوسرے مرض کے سبب ہوسکتی ہے جس کے نتیجہ میں جسم میں مناسب مقدار میں کیلشیم اور فاسفورس جذب نہیں ہوپاتے۔

بڑوں میں وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے ایک مرض لاحق ہوتا ہے جسے اوسٹیوملیشیا کہتے ہیں۔یہ ایک ایسی حالت میں جس میں متاثرہ شخص کی ہڈیاں نرم پڑ جاتی ہیں۔جس میں ہڈیوں میں درد,کمزوری اور ہڈیاں ٹوٹنے کا شکار ہوسکتی ہیں۔

جہاں وٹامن ڈی کی کمی سے ہڈیوں کے امراض پیدا ہوتے ہیں وہیں وٹامن ڈی کی زیادتی بھی نقصان دہ ہے۔وٹامن ڈی کی زیادتی یعنی Hypervitamonisis D کی حالت میں خون میں کیلشیم بڑھ جاتا ہے جو دل اور گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔خون میں موجود زاٸد کیلشیم مختلف بافتوں(ٹشوز) میں بھی جذب ہونے لگتا ہے۔...

سپرم کے متعلق اہم معلومات سیمن اینالائسز ٹیسٹ کیا ہوتا ہے ؟مقصد کیا ہے ؟ہر سپرم کے تین حصے ہوتے ہیں۔ 1۔  سر Head اس کی م...
17/03/2023

سپرم کے متعلق اہم معلومات
سیمن اینالائسز ٹیسٹ کیا ہوتا ہے ؟مقصد کیا ہے ؟
ہر سپرم کے تین حصے ہوتے ہیں۔
1۔ سر Head اس کی مدد سے سپرم بیضہ میں داخل ہونے کیلیئے راستہ بناتا ہے۔ اس کا سر نیزے کی شکل کا ہوتا ہے
2۔ جسم۔ body
یہ سپرم کا درمیانی حصہ ہے جو جسم کہلاتا ہے۔ اس حصے سے حاصل کردہ توانائی کی وجہ سے سپرم کی دم حرکت کرتی ہے۔ اور سپرم تیزی سے آگے بڑھتا ہے۔
3۔ دم۔ Tail
دم کی حرکت سے سپرم تیرتا ہے اور بیضہ میں چھید کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
کرم منی s***m کے افعال۔۔۔۔
1۔ یہ اندام نہانی میں خارج ہونے کے ڈیڑھ منٹ بعد رحم تک پہنچ جاتے ہیں۔
2۔ سپرم کی نارمل رفتار دو سے تین ملی میٹر فی منٹ ہوتی ہے۔
3۔ یہ عورت کے بیضہ سے مل کر زائیگوٹ بناتے ہیں۔ اور حمل قرار پاتا ہے۔
4۔ سپرم کو پختہ ہونے میں تقریبا دس ہفتے لگ جاتے ہیں۔
5۔ ہر جرثومہ میں 23 کروموسومز پائے جاتے ہیں مگر صرف ایک جرثومہ بچہ بناتا ہے۔
6۔ ایک خصیئہ 1500 سپرمز فی سیکنڈ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذہنی پریشانی اور ٹینشن کا شکار شخص میں یہ شرح نہایت کم ہوجاتی ہے۔
7۔ ایک صحت مند بالغ مرد ایک دن میں تقریبا 500 ملین سپرمز پیدا کرتا ہے۔
8۔ سپرمز کی زندگی تقرئبا 72 گھنٹے ہوتی ہے۔ اگر اندام نہانی کا ماحول تیزابی ہوتو اس کی زندگی فقط چھے گھنٹے رہ جاتی ہے۔
صحت مند سپرمز اور صحت مند اولاد۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرد کے کرم منی s***ms کا صحت مند ہونا صحت مند اولاد کی بنیادی شرط ہے۔ اگر مرد تمباکو نوشی شراب نوشی۔ تھکن کا شکار۔ وائرسی امراض میں مبتلاء ہوتو سپرمز نہایت کمزور ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ قدرتی اور تازہ غذائیں کھانے والے جوڑوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ذہنی اور جسمانی لحاظ سے تندرست اور توانا پائے گئے ہیں۔ بچے کی پلاننگ کیلیئے یہ بھی ضروری ہے کہ والدین کیفین ملے مشروبات اور ایسی چیزیں نہ کھائیں پیئیں جو جسمانی اور ذہنی طور پر ضرر رسان اثرات کی حامل ہوں۔ خیال رہے کہ کرم منی مرد کی صحت کا آئینہ ہوتا ہے۔ صحت اچھی ہوگی تو کرم منی بھی صحت مند و تندرست ہونگے۔ کیفین ملی اشیاء کا استعمال سپرمز کو کمزور کردیتا ہے۔
منی کا لیبارٹری تجزیہ۔۔۔۔
Semen Analysis
سیمن اینالائسز یعنی منی کا لیبارٹری تجزیہ مردانہ بانجھ پن کا پتہ لگانے والا بنیادی ٹیسٹ ہے۔ کسی تشخیص سے پہلے یہ ٹیسٹ کرلینا ضروری ہے۔ اس ٹیسٹ کیلیئے مرد کو ہاتھ کے زریعے اپنا مادہ منویہ نکالنا پڑتا ہے اس مادے کا آدھے گھنٹے کے اندر اندر لیبارٹری ٹیسٹ کرلیا جاتا ہے۔ ایک نوجوان مرد کی منی کے سپرمز کی طبعی مقدار و تعداد ذیل ہوگی۔ ۔۔
منی کی طبعی مقدار Normal values...
1۔ مقدار volume
اس کی نارمل مقدار 1.5 سے 5 ملی لیٹر تک ہوتی ہے۔ نارمل سے زیادہ یا کم مقدار اثرانداز ہوتی ہے۔
2۔ لیس دار viscosity
نارمل منی انڈیلی جائے تو قطرہ قطرہ گرتی ہے۔ زیادہ گاڑھی یا پتلی منی نامل تصور نہیں کی جاتی۔
3۔ مائع حالت۔ liquification
تازہ منی دس سے پندرہ منٹ میں مائع حالت میں تبدیل ہوجاتی ہے یا زیادہ سے زیادہ تیس منٹ تک منی کو مائع میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔
4۔ مائیکروسکوپک معائنہ Microscopic Exam
اس معائنہ میں سپرم کی تعداد اور حرکت نوٹ کی جاتی ہے۔ جو کہ درج زیل ہے۔
تعداد. S***m count
نارمل سپرم کی تعداد 60 تا 120 ملین فی ملی لیٹر ہوتی ہے اس سے کم سپرم کی تعداد ہو تو اولیگو سپرمیا oligos***mia کہتے ہیں جبکہ سپرم کی تعداد سرے سے موجود ہی نہ ہو تو ایزو سپرمیا azoos***mia کہا جاتا ہے
طبعی حرکت.. motality
نارمل حالت میں سپرم کا حرکت کرنا ضروری ہوتا ہے عمومی طور پر 60 تا80 فیصد سپرم حرکت کرنے چاہیے اگر سپرم کی حرکت 60 فیصد سے کم ہو تو یہ صحت مندی کی علامت نہیں ہے
طبعی شکل.. shape
نارمل منی میں 20 تا 30فیصد سے کم سپرم کی شکل نارمل سے مختلف ہوتی ہے اس سے زیادہ مقدار میں نارمل سے مختلف شکلیں بانجھ پن کا باعث ہو سکتی ہیں۔
خون کے سفید و سرخ زرات. WBC & RBC.......
نارمل منی میں خون کے سفید و سرخ زرات موجود نہین ہوتے اگر یہ موجود ہوں تو انفیکشن کی نشانی ہے۔ ایسی صورت میں حسب علامات سوزش و ورم کے لئے ادویہ کا استمعال ضروری ہوتا ہے۔
عموما شادی کے ایک دو سال بعد تک حمل نہ ٹھہرے تو میاں بیوی دونوں کے ٹیسٹ کرا لینے چاہیئے تاکہ کسی کمی کمزوری کے ظاہر ہونے پر فوری علاج کرایا جا سکے اکثر مرد اپنا ٹیسٹ کرانے سے کتراتے ہیں حالانکہ مردانہ ٹیسٹ نہایت آسان ہوتا ہے عمومی طور پر منی کا تجزیہ درج ذیل کفیات مین معاون ثابت ہوتا ہے۔

*لہسن کےخواص فوائد***١۔* بلغم کو چند دنوں میں خارج کرکے سینہ صاف کردیتاہے۔*٢۔* فالج اور لقویٰ کے لیے مفید ہے۔**٣۔* خشک و...
17/03/2023

*لہسن کےخواص فوائد*
**١۔* بلغم کو چند دنوں میں خارج کرکے سینہ صاف کردیتاہے۔
*٢۔* فالج اور لقویٰ کے لیے مفید ہے۔
**٣۔* خشک و تر خارش کے لیے فوری اثر ہے۔
*٤۔* پھوڑے اور پھنسیوں کو تحلیل کرتاہے۔
**٥۔* سوزش کو تحلیل کرتاہے۔اور ورم کوپھوڑ کرپیپ نکال دیتاہے۔
*٦۔* مقوی معدہ و کاسر ریاح ہےجس وجہ سے گیس کا خاتمہ کرتاہے۔
**٧۔* غذا کو ہضم کرتا اور بھوک لگاتا ہے۔
*٨۔* جوڑوں کے دردوں ٗ رعشہ ٗ دمہ ٗ فالج اور بلغمی دردوں کے لیےتریاق صفت خواص کا حامل ہے۔
**٩۔* جسم کو گرم رکھتاہے۔
*١٠۔* گندے اور بہنے والے زخموں کو لہسن کے پانی سے صاف کرنا انتہاٸی فاٸدہ مند ہے۔
**١١۔* خسرہ ٗ چیچک اور دیگر تعفنی امراض کے لیےبہترین چیز ہے۔
*١٢۔* مقوی باہ خصوصیات کا حامل ہے۔
**١٣۔* ہیضہ ٗ قے اور دست وغیرہ روکنے کے لیے بہترین چیزہے۔
*١٤۔* رحم کے عضلاتی ٹشوز کو تحریک دے کر رُکے ہوۓ حیض کو جاری کرتاہے۔
**١٥۔* لہسن میں کیمیاوی طور پر گندھک پاٸی جاتی ہے جس وجہ سے خارش و چنبل میں بیرونی و اندرونی طور پر استعمال ان امراض کو دور کرکے جسم کو کندن کی طرح بنادیتاہے۔
*نوٹ*
**١۔دوران تیاری ترکیب وتناسب کا خاص خیال رکھیں۔*
*٢۔اپنے مزاج کےمطابق اور طبیب کے مشورہ سے استعمال کریں*

پودینہ کے پتے جسے پودینہ بھی کہا جاتا ہے صحت کے متعدد فوائد کے ساتھ اپنی تازگی کے لئے ایک مقبول ترین خوشبودار جڑی بوٹی ہ...
14/03/2023

پودینہ کے پتے جسے پودینہ بھی کہا جاتا ہے صحت کے متعدد فوائد کے ساتھ اپنی تازگی کے لئے ایک مقبول ترین خوشبودار جڑی بوٹی ہے قدیم دور سے لوگ دنیا بھر میں مختلف اقسام کے پودینہ استعمال کرتے رہے ہیں اس کے مختلف پودے آپ کو بہت سی اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات اور صحت کے فوائد

Address

Karachi

Telephone

+923053551141

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Muqeem & Sons Herbal posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Muqeem & Sons Herbal:

Share