Healing Hands By Faiza

Healing Hands By Faiza I am a certified Reiki healer, providing reiki healing services worldwide. This promotes healing on physical, mental, and emotional levels.

I am a certified Reiki healer, providing healing services worldwide to individuals seeking a holistic approach to wellness. Through the practice of Reiki healing, you can discover a state of balance and inner peace, as it helps release blockages and restore the natural flow of energy within you.

جب سے جمعہ کا خطبہ سن کر آیا ہوں۔ دل کبھی اپنے مولویوں کی سادگی پر ہنسنے کو کر رہا اور کبھی ان کی کم عقلی پر ماتم کرنے ک...
16/09/2023

جب سے جمعہ کا خطبہ سن کر آیا ہوں۔ دل کبھی اپنے مولویوں کی سادگی پر ہنسنے کو کر رہا اور کبھی ان کی کم عقلی پر ماتم کرنے کو۔۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور یہ ابھی۔۔۔۔
اپنے دوست جو عمر میں مجھ سے بڑے ہیں جس کو پیار سے بابا کہتا ہوں بات کی۔۔
بات سنو آج کچھ پریشان ہوں بات سمجھ نہیں آ رہی۔۔
یار بابا۔۔دیکھو نا ۔۔یہ مولوی کیسی باتیں کرتے ہیں۔۔ پھر آپ لوگ کہتے ہوکہ ان کا مذاق نہ اڑائیں تو اور کیا کریں۔۔
بابے۔۔ او بابے۔۔ یار آج مولوی کہہ رہا تھا کہ قیامت کے دن ہر انسان کے اعمال کی تختیاں اس کی گردن میں ڈالی ہوئی ہوں گی۔۔
تو!!! بابے نے حیرانگی سے مجھے دیکھا ۔۔
یار بابے۔۔ بتاو نا یہ کیا بات ہوئی۔۔ اگر ایک آدمی کے 70 سال عمر ہوئی تو کتنی بڑی اور لمبی تختی اس کے گلے میں ہو گی۔۔
سوچو نا۔۔میری ہنسی نکل گئی۔۔اور اگر کسی کی عمر سو دوسو سال ہوئی تو اس کی تختیاں تو ۔۔۔ ہاہاہا۔۔ یار حد ہے۔
بابے کا چہرہ سرخ ہو گیا۔۔
بولا تم مولوی پر ہنس رہے ہو یا اس تختی کی بات پر۔۔ ؟
جہاں تک تختی کی بات ہے تو یہ قرآن کی آیت ہے۔۔ تم ایت پر ہنس رہے ہو؟؟؟
مین گھبرا گیا اور جلدی سے کانوں کو ہاتھ لگائے کہ مجھے پتہ نہی تھا ۔۔ لیکن بابے یہ کوئی rational تو۔۔۔
بابے نے ہاتھ کے اشارے سے مجھے روک دیا اور بولا سو فیصد Rational بھی ہے اور logical بھی۔۔ سنو۔۔
یہ آیت قران مجید کی سورہ اسراء کی 13 آیت ہے۔۔ کچھ یوں ارشاد ہے۔۔
وَ کُلَّ اِنۡسَانٍ اَلۡزَمۡنٰہُ طٰٓئِرَہٗ فِیۡ عُنُقِہٖ ؕ وَ نُخۡرِجُ لَہٗ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ کِتٰبًا یَّلۡقٰىہُ مَنۡشُوۡرًا۔۔۔
ترجمہ: اور ہم نے ہر آدمی کے نامۂ اعمال ( یعنی : اس کے انجام کی بھلائی یا برائی ) کو اس کی گردن میں لٹکا رکھا ہے ، اور ہم اس لکھی ہوئی چیز کو اس کے لیے قیامت کے دن نکال لیں گے ، جسے وہ کھلی ہوئی ( کتاب کی طرح ) پائے گا ۔
سنو بچہ جی۔۔ تم یہ سمجھ رہے ہو کہ لمبی سی تختی گلے میں ڈالی ہو گی۔۔
کیونکہ تم اللہ کی ٹیکنالوجی کو اپنی ٹیکنالوجی سے کمزور سمجھتے ہو۔۔ واقعی اس میں قصور ہمارے دینی طبقہ کا ہے کہ اس نے وقت کے لحاظ سے تراجم نہیں کئے۔۔
اور مدرسہ ابھی تک صدیوں پرانا علم ہی گھوٹ گھوٹ کر پلا رہا ہے۔۔ تم جانتے ہو تختی کو انگریزی میں کیا کہتے ہیں۔۔
میں نے حیرانگی میں انکار کیا کہ نہیں بابے نہیں جانتا!!!
تختی کو انگریزی میں
" ٹیبلٹ"
کہتے ہیں۔۔
کبھی گوگل کر لیا کرو۔۔
موسی علیہ السلام کو جو سلیٹ یا تختیاں دی گئی تھیں انھیں بھی ٹیبلٹ کہا جاتا ہے۔
سب سے قدیم جو تختیاں یا مٹی کی سلیٹ ملی ہیں وہ داستان گلگامیش کی ہیں جس پر میخوں کی طرح خطوط ہیں جسے میخی رسم الخط کہتے ہیں۔۔
یہ آج سے کوئی ساڑھے چار ہزار سال قدیم ہیں ۔۔
تو اگر گلے میں لٹکتی تختی کو I pad یا Samsung tab کہیں تو پھر تو جگہ بن جائے گی نا گلے میں۔۔؟
اور اگر اس کے GB s کو بڑھا دیا جائے تو پورے ملک کا ڈیٹا آپ کی گردن میں لٹکایا جا سکتا ہے۔۔
لیکن یہ بات بھی اب پرانی ہو گئی ہے۔۔
اس ایت کا دوسرا حصہ اگر تم غور سے پڑھو تو اللہ کریم فرما رہے ہیں کہ
" ہم قیامت کے روز اس کیلئے ایک رجسٹر نکالیں گے ، جس کو وہ بالکل کھلا ہوا پائے گا"
سے مراد یہ ہے کہ جو تختی اس کے گلے میں ہو گی وہ Tab سے بھی چھوٹی ہو گی
اور اس سے اللہ کریم پرنٹ نکال کر ہارڈ کاپی سامنے رکھ دیں گے۔۔
اس کا مطلب ہوا کہ جیسے آج کل وہ ٹیڑھے میڑھے کالے کوڈ کے نشان جسے تم لوگ QR کوڈ کہتے ہوں
تم سب کے آفیشل ID cards میں ہوتا ہے،
جسے تم لوگ دفتر یا کسی وزٹ پر جاتے ہوئے گلے میں پہنے رکھتے ہو ۔ اسے اسکین کر کے تمام ڈیٹا لیا جاسکتا ہے۔۔ اور آج کل تو پاکستانیوں کو ملک سے باہر جانے کے لئے چپ والا شناختی کارڈ چاہئے ہوتا ہے۔۔ جس کے ایک جانب QR کوڈ ہوتا ہے۔۔
آپ کا شناختی کارڈ اسکین ہو تو آپ کا تمام بنک اکاونٹس،تعلیم،خاندان،میڈیکل ہسٹری، اور نجانے کیا کیا نکل کر سامنے آجاتا ہے۔
میرا منہ کھلا رہ گیا ۔۔ اس نے میری تھوڑی کو اوپر کی جانب زور دیتے ہوئے منہ بند کرایا
اور اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے بولا۔۔
چلو تھوڑی دیر کو ہم ٹیبلٹ کو اصل تختی سمجھ لیں تو تمہارا 200 GB کا موبائل فون جس میں تمہاری ساری دونمبریاں، فراڈ، بنک اکاؤنٹ، رپورٹس، ایمیلز۔ فیملی ڈیٹیلز۔ تصاویر بلکہ نجانے کیسی کیسی تصاویر۔۔ ہوتی ہیں ۔۔
چلو کچھ دیر کو تم خود کو خدا کے سامنے سوچو۔۔ اور اپنا موبائل نکال کر خود اس کا محاسبہ کرو ۔۔ تم جنتی ہو گے یا جہنمی؟؟
میرے منہ سے آہستہ سے نکلا " جہنمی" ۔۔۔اور انکھیں نیچے خود بخود ہو گئیں۔۔
بابا آج rock کر رہا تھا۔۔ بولا۔
آج کل تمام کرائم سین میں سب سے پہلے جیو فنسنگ کی جاتی ہے۔ اور موبائل ڈیٹا لیا جاتا ہے۔۔ چاہے عورت ہو یا مرد۔۔
اپنے اپنے گریبانوں میں جھانکو۔۔ صرف یہ موبائل ہی قبر میں فرشتوں نے کھول لیا جس میں زیادہ سے زیادہ گزشتہ 5 سالہ ڈیٹا ہو گا تو ۔۔۔
اسی لئے تو سورہ اسراء کی 13 آیت سے اگلی آیت میں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا۔
اِقۡرَاۡ کِتٰبَکَ ؕ کَفٰی بِنَفۡسِکَ الۡیَوۡمَ عَلَیۡکَ حَسِیۡبًا
ترجمہ: پڑھ اپنا نامہ اعمال ، آج اپنا حساب لگانے کے لیے تو خود ہی کافی ہے ۔
سن بچہ!!! جہاں تمام دنیا کا علم ختم ہو گا اور تمام دنیا کی آسائشیں ختم ہوں گی تمام دنیا کی عقل مکمل ہو گی روز جزا اس ے کہیں زیادہ ایڈوانس ہو گا۔۔
اس نے تو جو انسان کا مینول گائید بک انسان میں روز ازل سے لگا دی تھی۔۔ انسان اسے ابھی تک مکمل نہیں پڑھ سکا۔۔
بابے وہ کون سی گائیڈ بک ہے انسان کی۔۔؟؟
ارے بچہ۔۔تمہارا DNA اور کیا؟ ۔۔
مین چونک پڑا واقعی۔۔ یہ تو بابے نے سچ کہا۔۔
بابا بولا۔۔
یار تم لوگ بھی عجیب پریشان اور متذبذب نسل ہو۔۔
ایک پچھلی صدی کے اندھے لولے لنگڑے گونگے سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کو انکھوں سے الفاظ بنانے والی مشین ایجاد کر کے دے سکتے ہو۔۔
جس میں وہ اپنی پلکیں اور انکھوں کی پتلیاں ھلائے تو جملے بنیں۔۔
فیس بک تمہاری آنکھوں کی حرکت پر تمہارے صفحہ کی ایکٹیوٹی اور اشتہار امریکہ میں بیٹھے بیٹھے نوٹ کر لے
اور دوبارہ جب تم فیس بک کھولو تو وہ تمہارے من پسند پیجز اور ایڈورٹائزمنٹ کی طرف تمہیں راغب کرے۔
لیکن جب بات خدا کی آئے تو لوح بھی بڑی سا بلیک بورڈ دکھے اور قلم سیاہی میں ڈبو ڈبو کر لکھنے والے۔۔
جس طرح تم اور میں جاندار ہیں اسی طرح لوح اور قلم بھی خدا کی مخلوق ہے اور رب اپنی قدرت سے انہیں فرمان جاری کرتا ہے۔۔
تمہاری تو آرٹیفشل انتیلجنس ہے جس سے تمہارے سائنسدان ڈر گئے ہیں کہ کہیں مستقبل میں یہ مصنوعی ذہانت خود سر نہ ہو جائے۔۔
جبکہ وہاں الہامی کام ہو رہا ہے۔ اور کوئی اس کے حکم کی رو گردانی نہیں کرتا۔۔
0101001 جانتے ہو نا کیا ہے؟
جی۔۔ یہ کمپیوٹر کی زبان ہے جس سے پروگرامنگ ہوتی ہے۔۔ شائد اسے بائنری کوڈ کہتے ہیں ۔۔
میں بولا
بابا بولا۔۔
تم خوش ہو کہ binary code ایک ایسا کوڈ بنا لیا ہے جس سے کمپیوٹر بن گئے اور انقلاب آگیا۔۔
لیکن خدا کے بارے میں تم سمجھتے ہو کہ وہ مولوی کی طرح بے بس ہو گیا ہے۔۔
اگر تم لوگ مانو یا سمجھو تو رب نے 14 سو سال پہلے اپنے محبوب کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان پاک سے اس کائنات کا بائنری کوڈ دے دیا ۔۔ مگر تم کسی چیز کو کھلے دماغ سے پرکھتے ہی نہیں ہو۔۔
ککک۔۔کیا کوڈ ہے کائنات کا؟؟ میں ھکلایا۔۔۔
بابے نہیں قہقہہ مارا۔۔۔
اور بولا
ل ا ال ہ ال ا ال ل ہ۔۔۔
یہ کیا ہوا بابے؟؟
میں نہ سمجھتے ہوئے بولا۔۔
بچہ یہ
"لا الہ الااللہ" ہے ۔۔
اور اس کا مختصر کوڈ ال ل ہ ہے
یعنی "اللہ"
اور
اس کوڈ کو unlock کرنے کی چابی " م" ہے۔
اسی لئے کلمہ میں اللہ اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ساتھ لکھے گئے ہیں۔
یہ جو سارے بزرگ کلمہ کا ورد کراتے ہیں تو آپ کو اس ردھم میں شامل کرتے ہیں نا جس کا فیبرکس کلمہ نے بنا یا ہے۔
یہ "ل" قلم میں بھی ہے، لوح میں بھی، سدرہ المنتہی میں بھی۔۔
جبریل، میکائیل،اسرافیل اعزرائیل حتکہ ابلیس میں بھی ہے۔۔ اور "م" کی کیا بات ہے۔
عرش پر محمود، آسمان میں احمد،کائنات میں محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔۔
اسی لئے تو قیامت کے دن جب شفاعت" م" فرمائیں گے تو اللہ ارشاد فرمائیں گے جائیں اب جہنم سے اسے بھی نکال لائیں جس نے ایک مرتبہ بھی لا الہ الا اللہ کہا ہے۔۔
اسی لئے تو علامہ چیخ اٹھا۔۔۔
کی محمداﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
میری آنکھیں بھیگ گئیں۔ بابے نے میرے سر پر ہاتھ رکھا تو دور عشاء کی آذان گونجی۔۔
بابے نے میری پیٹھ پر تھپکی دیتے ہوئے مسکرا کر کہا۔۔
کاکا اللہ کے بندوں کو اب نالیوں اور کثرت دانوں اور ٹوٹی پھوٹی جھونپڑیوں میں ڈھونڈنا چھوڑ دو۔۔اب وہاں یا مجزوب ہوتے ہیں یا ڈرامے باز۔۔
اب بابے کسی کمپنی کے CEOs, کسی فیکٹری کے مالک،کسی بڑی ورکشاپ کے چیف مکینک ہوتے ہیں۔۔
میں نے چونک کر اسے دیکھا۔۔
وہ مسکرایا۔۔
اور بولا
تم نے 1997 میں انے والی ایک فلم The devil 's advocate دیکھی ہے؟؟
میں نے نفی میں سر ہلایا۔۔
بابا بولا ضرور دیکھنا۔۔
اگر ابلیس کو گورا آج کے دور کا ایک بڑا کامیاب بزنس مین دکھا سکتا ہے
جس کا کاروبار دنیا میں پھیلا ہوا ہے اور اب وہ سوٹ بوٹ پہن کر لوگوں کو اپنے جال میں پھنسا رہا ہے۔۔
تو اللہ کے بندے تو ہمیشہ ابلیس کی چال سے کئی میل آگے چل رہے ہوتے ہیں۔۔
تم جنہیں مولویوں ، میلے کچیلے کپڑوں میں تلاش کر رہے ہو وہ آج کل ٹوکسیڈو میں پھر رہے ہیں۔۔
یہ کہ کر بابے نے ایک قہقہ لگاتا اور اپنے جوگنگ ٹریک پر دوڑ پڑا۔۔
مجھ میں بینچ سے اٹھنے کی سکت بھی نہیں تھی۔۔
Copied

زندگی میں کسی اور کا انتظار مت کیجئے کہ کوئی آئے گا اور آپ سے محبت کرے گا آپکو خاص محسوس کروائے گااپنی فکر خود کیجئےاپنے...
08/09/2023

زندگی میں کسی اور کا انتظار مت کیجئے کہ کوئی آئے گا اور آپ سے محبت کرے گا آپکو خاص محسوس کروائے گا
اپنی فکر خود کیجئے
اپنے آپ سے محبت کیجئے
کبھی خود ہی خود کو وی آئی پی پروٹوکول دینا چاہیے
کبھی ایک کپ چائے بنائیے اور اپنے پسندیدہ کپ میں ڈال کر گھر کہ سب سے پرسکون اور حسین کونے میں بیٹھ کر انجوائے کیجئے۔۔
یقین مانیے۔۔۔
بہت اچھا لگے گا۔۔۔
خود کو ڈیٹ کریں
شاپنگ پہ لیجائیں، اچھا سا کھانا کھائیں، وہ چھوٹی چھوٹی خواہشات جو زندگی کی الجھنوں میں کہیں گم ہو جاتی ہیں انکو پورا کرنے کے لئے وقت نکالیں۔۔
کیونکہ آپ سے بڑھ کر آپکا اور کوئی نہیں ہے۔

07/09/2023

کیا وجہ ہے کہ لوگ اپنی جسمانی بیماریوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور نفسیاتی الجھنوں کو اگنور کردیتے ہیں؟
جبکہ جسمانی بیماریاں اکثر نفسیاتی الجھنوں کی وجہ ہوتی ہیں۔

17/08/2023

“Malignant Narcissist”
“مہلک نارساسسٹ”
کیا نرگسیت پسند صرف خود پسند ہوتے ہیں؟
اکثر لوگوں کو لگتا ہے کہ نارساسسٹ یعنی کہ نرگسیت پسند لوگ صرف خود پسند یا مغرور قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ اور یہی سب سے بڑی غلط فہمی ہے!!

کہیں ایسا تو نہیں کہ آپ بھی کسی نارساسسٹ (malignant narcissist) کا شکار ہوٸے ہوں۔۔۔

نرگسیت پسندوں میں بھی مختلف اقسام ہوتی ہیں لیکن زیادہ تر انکے رویوں میں مشابہت پائی جاتی ہے اور آج میں مہلک نارساسسٹ پر بات کروں گی۔
ویسے تو انسانی رویے مختلف ہوتے ہیں اور انہیں یوں چند پوائنٹ میں بیان کرنا ممکن نہیں رہتا، لیکن ہم اپنی سمجھ کے مطابق لوگوں کے رویوں پر بات کرکے ان کے رویوں سے ملنے والے نقصان کو کسی حد تک کم کرسکتے ہیں۔
1*پہلی اسٹیج (love bombing):
ایسے نارساسسٹ بہت ہی خوش مزاج، پراعتماد اور چارمنگ انسان ہوتے ہیں۔ ایسے نارساسسٹ شروعات میں ایسی محبت دیتے ہیں کہ شاید ہی کبھی کسی نے اس طرح پیار کیا ہو زندگی میں۔
نارکس پہلے اسٹیج میں محبت کا سہارا لیتے ہیں جسے سائیکالوجسٹ “محبت کی برسات” (love bombing) کہتے ہیں۔ یہی وہ اسٹیج ہے جس میں ان کے لیے آپ نئے اور دلچسپ ہوتے ہیں، یہ آپ کو جانتے ہیں سمجھتے ہیں اور آپ میں دلچسپی لیتے ہیں۔ نارک امیر ہے تو مہنگے تحفے، بہترین تجربات، سیکس، پاور ہر چیز کا استعمال کرکے آپ کو بہت خاص محسوس کرواتے ہیں۔ آپ کو یقین نہیں آتا کہ کوئی اتنا بہتر طور پر آپ کو ٹریٹ کیسے کرسکتا ہے۔ یہ لوگ پیسہ، پاور اور سیکس کو دوسروں کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور یقیناً یہ سب چیزیں لوگوں کی کمزوری بھی ہے لیکن اگر آپ اس کمزوری کو طاقت میں نہ بدلیں تو پھر آپکا انجام بہت برا ہوتا ہے….. نارساسسٹ کا نہیں!

2* دوسرا اسٹیج (devalue):
چونکہ نارساسسٹ جلدی بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں، اور پھر اگر اسے آپ سے بہتر کوئی مل جاتا ہے، تو پھر وہ آپ کی اہمیت اور قدر میں کمی کرے گا اور ساری توجہ نئی والی سپلائی پر ہوگی۔ اب وہ وقت آئے گا جب آپ کو محسوس ہونے لگے گا کہ یہ بندہ/بندی جھوٹ بولتا ہے اور وہ بھی بہت زیادہ اور جب آپ اسکے جھوٹ دوغلا پن پکڑ بھی لیں تو جس پرُ اعتمادی سے وہ جھوٹ بول کر آپ کے جائز سوالوں اور اندیشوں کو پلٹ دیتے ہیں (اسے سائیکالوجی کی زبان میں gaslighting کہتے ہیں) کہ آپ کے پاس ان کی بات پر یقین کیے بغیر کوئی آسرہ نہیں رہتا۔
اس اسٹیج پر آپ الجھن (confusion) اور اضطراب کا شکار رہتے ہیں، آپ مزید سوچتے ہیں خود پر شک کرتے ہیں کہ شاید آپ میں کوئی کمی ہے یا آپ ٹھیک سے رشتہ نہیں نبھا رہے۔ آپ مزید محنت کرتے ہیں تاکہ وہ آپ کو پہلے جیسی اہمیت دینے لگے لیکن ایسا کئی مہینوں میں ایک بار ہوتا ہے جس دن نارساسسٹ کا موڈ بہت اچھا ہوتا ہے۔
اسی اسٹیج پر آپ نارساسسٹ کے ساتھ (اگر وہ آپ کا پارٹنر ہے) چوکنا (alert) رہتے ہیں کیونکہ ذرا سی بات پر بھی اس نارساسسٹ کو غصہ آجاتا ہے یا وہ بگڑ جاتا ہے، اسے سائیکالوجسٹ “قدم پھونک پھونک کر رکھنا” (walking on eggshells) کہتے ہیں اور یہ چوکنا رہنا آپ کی ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔
اور یونہی مسلسل الجھن، جھوٹ، بے قدری کے مہینوں بعد جب بےپناہ اہمیت ملتی ہے نارساسسٹ سے تو پھر “ٹروما بونڈ” (trauma bond) بن جاتا ہے کیونکہ اس کئی مہینوں کی بےقدری کے بعد اچانک سے محبت کی برسات کی مثال جوا کھیلنے والی مشین (slot machine) کی مانند ہے جب آپ کئی مہینوں پیسے ہارتے ہیں اور پھر اسی امید میں کہ شاید آج بڑا انعام نکل آئے، اور جب انعام نکلتا ہے تو ڈوپامین (dopamine) کی ایک بڑی مقدار خارج ہوتی ہے دماغ میں اور آپ پھر وہ پیسہ جوا کھیلنے میں لگاتے ہیں کہ اب دوبارہ وہی مقدار خارج ہوگی ڈوپامین کی۔ اور یہی چکر (cycle) آپ کو ایک بندھن میں باندھ دیتا ہے جو کہ پیار کا نہیں بلکہ ٹروما کا ہوتا ہے۔
ہر کسی سے جھوٹ، جلن، حسد، ذرا سی تنقید کا برداشت نہ کرپانا اور آگ بگولہ ہوجانا، بےتحاشہ توجہ کی بھوک اور آپ کو اہمیت ملنے پر انکا رویہ برا ہوجانا اور یوں محسوس کروانا کہ آپ کسی بھی چیز کے حقدار نہیں کیونکہ اصل حقداریت کے احساس کو محسوس کرنے کا حق صرف ان کے پاس ہے۔ اس اسٹیج پر بہت کنٹرول کرتے ہیں بلیک میل کرکے یا عموماً اپنی جان لینے کی دھمکی دے کر (وہ الگ بات ہے کہ کبھی جان لیتے نہیں اپنی)۔ ہر بات ان کے متعلق، ہر معاملہ گھما پھرا کر انہی کے گرد، آپ کہیں نہیں ہوتے، آپ کچھ نہیں ہوتے۔
یہ سب اسی اسٹیج پر دیکھنے کو ملتا ہے۔

تیسرا اسٹیج (discard):
اب آپ کسی کام کے نہیں رہے اس کے لیے، آپ کی موجودگی کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ اس کے لیے آپ صرف ایک چیز کی مانند ہیں جس کے ذریعے وہ توثیق (validation) حاصل کرتا ہے۔ آپ اسکی سپلائی (supply) ہیں، نارکس کی مثال ان نشے میں مبتلا لوگوں کی ہوتی ہے جنہیں “سرور” (high) میں رہنے کی لت ہوتی ہے، یہ نارمل حالت میں نہیں رہ سکتے انہیں “high” چاہیے ہوتا ہے اور وہ بھی بہت زیادہ اور مسلسل، یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ الکوحل، سیکس، پیسہ، پاور، بہت سارے مرد/عورت کو حاصل کرنے کا نشہ، دوسروں کو کنٹرول کرنا، تعریفیں حاصل کرنا، ہیرا پھیری (manipulation)، مظلومانہ رویہ وغیرہ جیسی حرکتوں میں ملوث پائے جاتے ہیں (عام انسان کی نسبت زیادہ ملوث پائے جاتے ہیں، یہ انکی “طے شدہ حالت” (default state) ہوتی ہے)۔ انہیں کافی ساری لت کا سامنا ہوتا ہے۔
تو اب وقت ہوا چاہتا ہے آپ سے جان چھڑانے کا۔ اگر آپ سے جان چھڑا آسان نہیں تو اکثر مہلک نارساسسٹ آپ کی جان کو بھی نقصان پہنچا سکتے ہیں آپ سے جان چھڑانے کے لیے، تبھی انہیں مہلک نارساسسٹ کہا جاتا ہے۔

باقی کی اقسام سے تعلق رکھنے والے بھی یہ سب کرتے ہیں لیکن شدید کینہ پروری اور جان کو نقصان صرف مہلک نارساسسٹ ہی پہنچاتے ہیں۔
جو لوگ ان کے ساتھ کسی رشتے میں بندھے ہوتے ہیں ان کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا کر وہ چھوڑ دیتے ہیں۔
ایسے رد کرتےہیں کہ دوسرا انسان خود کو بیکار، ناکارہ اور ہارا ہوا انسان مانتے ہیں۔ اتنا کچھ کھو چکےہوتے ہیں کہ اب ان کی سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اپنی زندگی کے ساتھ کیا کریں!!

وہ لوگ کافی کچھ کھودیتے ہیں اور وہ نارساسسٹ…… وہ مزے میں رہتا ہے، اس کے پاس ایک اور “high supply” موجود ہے، شاید وقت کے تھپڑ نارساسسٹ کے منہ پر بھی پڑیں…. کچھ کہہ نہیں سکتے کیونکہ کبھی کبھار برے کے ساتھ برا نہیں ہوتا!! اور اگر نارک کے ساتھ برا ہو بھی تو اس سے آپ کا ابیوز ٹھیک نہیں ہوگا، اسے اس کے حال پر چھوڑ کر اپنی شفایابی پر کام کرنا بہتر ہوگا۔
اس وقت آپ شدید غصہ، ملنے والے دھچکے میں ہوتے، اور یہ والا اسٹیج کچھ عرصہ رہتا ہے، اس صورت حال سے باہر نکلنے کے لیے ریکی تھراپی لینا ضروری ہے نارساسسٹک ابیوز (narcissistic abuse) سے گزرنے کے بعد۔ پھر رنج (grief) کا اسٹیج آتا ہے جو سب سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے کیونکہ آپ نے سب کھو دیا، اپنا قیمتی وقت، انرجی، جذبات، احساسات، پیسہ اور ساتھ میں اس نارساسسٹ کو بھی جس سے آپ بےپناہ محبت کرتے تھے، وہ آپ کو “سپلائی” سمجھتا تھا لیکن آپ نے اس سے حقیقی محبت کی۔ شفایابی کا یہ سفر تکلیف دہ اور طویل ہوتا ہے لیکن آپ ایک مضبوط انسان کی حیثیت سے اس دنیا میں چلنا سیکھ لیتے ہیں، آپ کو اپنی شفایابی کی ذمہ داری خود لینی ہوگی، نارساسسٹ نے جو کرنا تھا وہ کرکے چلا گیا۔
ہم نارساسسٹ کو ٹیھک نہیں کرسکتے ان سے دور ہوجانا ہی واحد حل ہے۔
اگر آپ کسی ایسے نارساسسٹ کے رویہ کا شکار ہوٸے ہیں جس نے آپ کی زندگی بری طرح سے تباہ کردی ہو اور آپ اپنی زندگی میں منجمد ہو کر رہ گٸے ہوں اور آپ کا ذہنی سکون بالکل ختم ہوچکا ہو۔۔۔۔۔
ریکی تھراپی کے ذریعے آپ زندگی کی دوڑ میں پھر سے واپس آسکتے ہیں اور اپنے ماضی کی تلخ یادوں سے جو اذیت کا باعث ہوں باہر نکل سکتے ہیں۔۔۔
اگر آپ ان سب حالات کاشکار ہوٸے ہوں تو ریکی تھراپی کے لیے آج ہی رابطہ کیجیے۔۔

17/08/2023

“Childhood Trauma"
کہا جاتا ہے کہ بچپن کی باتیں بچپن میں ہی بھول جاتے ہیں۔ مگر ایسا نہیں ہے ہمارے بچپن کی یاداشتیں ہمارے لاشعور میں کہیں رہ جاتی ہیں۔ اگر اس کے جیسے کوٸی حالات پھر سے سامنے آٸیں تو آپ ویسا ہی برتاٶ کرنا شروع کردیتے ہیں جیسا بچپن میں کرتے تھے۔
اسی کو چاٸلڈ ہڈ ٹروما کہتے ہیں۔

ویسے تو زندگی خود ہی ایک ٹروما ہے، دنیا بھی ایک ٹروما ہے۔ ہمارے مذہب اسلام میں دنیا کو امتحان گاہ اور زندگی کو آزمائش کہا گیا ہے۔

دکھ کی گنگا اور تکلیفوں کے دریائے نیل میں ڈبکیاں لگانے اور حوصلے پست کرنے (demotivation) کے بعد اب آتے ہیں موضوع پر اور بات کرتے ہیں اس ٹروما کی جو اس دکھ بھری دنیا میں تکلیفوں اور دکھ کو مزید بڑھا دیتا ہے، یہ وہ ٹروما ہے جو بچپن میں والدین کی دین ہوتا ہے اور سماجی مخلوق (social creature) اور پیدا ہوتے وقت دوسرے انسانوں پر پوری طرح منحصر (dependent) ہونے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

یہ انسانوں کے جذبات کی طرح پیچیدہ ہوتا ہے اس لیے اسے “بچپن کا پیچیدہ ٹروما” (compelx-ptsd) کہتے ہیں۔ یہ پیچیدہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ یہ کوئی ایک حادثہ نہیں ہوتا جو آپ کے دماغ میں رہ جائے جیسے میدانِ جنگ کسی ملٹری سے منسلک سپاہی کے ساتھ کوئی حادثہ (PTSD) یا زندگی میں کوئی بھی ایک حادثہ آپ کی سوچ اور شخصیت کی بنیادیں ہلا دے، بلکہ اس میں آپ کئی سال چوبیس گھنٹہ “میدانِ جنگ” (گھر) میں ان لوگوں کے ساتھ رہتے ہیں جو آپ کے دماغ کو بقاء والی حالت (survival mode) میں رکھتے ہیں اور یوں آپ سماجی ہنر (social skills) اور زندگی گزارنے اور جذبات کو سمجھنے محسوس کرنے سے متعلق کئی ہنر نہیں سیکھ پاتے، بہت عرصہ ایسے ماحول میں رہنے کی وجہ سے آپ کا ٹروما بہت پیچیدہ (complex) ہوجاتا ہے۔

علامات:
۱- کیا آپ توجہ (attention)، یاداشت (memory)، فوکس (focus) کے ساتھ جدوجہد کررہے ہیں؟ ان تینوں جگہوں میں آپ تکلیف سے گزر رہے ہیں؟

۲- کیا فیصلے لیتے وقت یا اپنے جذبات کا اظہار کرتے یا اپنے بارے میں بات کرتے وقت آپ کے پاس الفاظ نہیں ہوتے، آپ بےحس (numb) یا پھر خلا، ماحول ناشناسی (disoriented/spaced out) یا پھر الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں؟

۳- کیا آپ کو شدت والے جذبات جیسے غصہ، نفرت، غم، افسردگی غیر معمولی طور پر اور مزید شدت سے محسوس ہوتے ہیں جس سے آپ کی روزمرہ کی زندگی یا رشتوں پر نمایاں منفی اثر پڑ رہا ہے؟

۴- کیا آپ کے اپنے شریکِ حیات، دوستوں، فیملی، ساتھ کام کرنے والوں سے تعلقات خراب رہتے ہیں زیادہ تر؟

۵- آپ کو سماجی (social) ہونا نہیں پسند کیونکہ لوگوں کے ساتھ وقت گزارنا آپ کو محرک (trigger) کرتا ہے؟

۶- رشتوں یا لوگوں کا چھوڑ کر جانے کا خوف (fear of abandonment) آپ کو ان لوگوں کے ساتھ بھی جوڑے رکھتا ہے جو آپ کے لیے درست نہیں، جو آپ کی زندگی میں منفی کردار ادا کررہے ہیں لیکن آپ اکیلے ہوجانے کے ڈر سے انہیں نہیں چھوڑ پارہے؟

۷- کیا آپ زیادہ تر انہی لوگوں کی جانب کشش محسوس کرتے ہیں جو غیر دستیاب (unavailable)، تباہ کن (destructive)، بدسلوکی (abusive) کرتے ہیں؟

۸- کیا آپ کو ڈپریشن (depression)، بےچینی (anxiety) یا کسی بھی قسم کی دماغی یا نفسیاتی بیماری ہے؟

۹- کیا آپ الکوحل، سگریٹ، پورن، جنسی لت (s*x addiction)، کھانا، سگریٹ نوشی یا کسی بھی قسم کی ڈرگز کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں اپنے جذبات سے نمٹنے کے لیے اور یہ لت (addiction) کی شکل اختیا کرچکا ہے؟

۱۰- کیا آپ کو کچھ ایسی جسمانی بیماریاں ہیں جن کا ٹیسٹ کیا جائے تو وہ بلکل نارمل ہوتی ہیں لیکن آپ کو درد اور تکلیف کا سامنا ہے البتہ میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹر کہتے ہیں کہ سب ٹھیک ہے؟

۱۱- کیا آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ دنیا اور سب لوگوں سے الگ تھلگ ہیں اور آپ کو کوئی سمجھ نہیں سکتا؟

۱۲- کیا آپ کو روزمرہ کے چھوٹے اور معمولی کام بھی پہاڑ جیسے لگتے ہیں اور آپ سے نہیں ہوتے؟

اس میں سے کتنی علامات آپ کو اپنے مزاج میں نظر آتی ہیں، اگر ایسا ہے تو یہ آپ کے بچپن کا ٹروما ہوسکتا ہے، آپ کو اس پر مزید پڑھنا چاہیے یا پھر کسی ٹروما تھراپسٹ سے رابطہ کرنا چاہیے۔ ٹروما کوئی مذاق نہیں، یہ آپ کی تکلیفوں کو اور بھی بڑھا دیتا ہے، لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اسکا علاج (healing) ممکن ہے، آپ بھی نارمل محسوس کرسکتے ہیں آپ بھی اپنی روزمرہ کی زندگی کو عام لوگوں کی طرح گزار سکتے ہیں، ٹروما کو شفایاب (heal) کرنا ایک بہت تکلیف دہ، پیچیدہ لیکن خوبصورت اور بصیرت (enlightenment) سے بھرپور سفر ہے۔

مجھے کچھ دن پہلے ایک لڑکے کا میسج آیا، اس نے وائس میسج کیا تھا، چونکہ میری ٹروما اور نارساسسٹک ابیوز (narcissistic abuse) پر ریسرچ اچھی خاصی ہے(یقیناً میری نظر میں) ، اس نوجوان کی آواز اور جس طرح وہ اپنے احساسات کو الفاظ نہیں دے پا رہا تھا اور جب اس نے میری جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دیا تو یقیناً اس کومپلیکس پی-ٹی-ایس-ڈی (complex-ptsd) تھا۔ اس نے کہا کہ میں ہاسٹل میں رہتا ہوں اور مجھ سے وہ چھوٹے چھوٹے کام نہیں ہوتے جو میرے دوست آسانی سے کر لیتے ہیں………….. بیشک ٹروما زندگی کو بہت مشکل بنا دیتا ہے۔

آپ پاگل، سست کاہل بیکار نہیں، آپ کو ٹروما ہے——— یہ بات معلوم ہونا بھی ایک بہت پرسکون احساس ہوتا ہے کہ آپ کے ساتھ جو ہوا وہ غلط تھا والدین کا ٹروما آپ تک منتقل ہوا لیکن اب جو ہوگیا سو ہوگیا، اب ٹروما کو شفایاب کرکے ایک نارمل زندگی گزارنے کی ذمہ داری آپ کی ہے، یہ آپ نے خود کرنا ہے۔ دنیا کا سامنا آپ نے اکیلے اور خود کرنا ہے، اب آپ کسی کو ذمہ دار نہیں ٹہرا سکتے، اگر والدین اپنی غلطی مان بھی لیں، یہاں تک کہ معافی بھی مانگ لیں لیکن ٹروما معافی مانگنے یا غلطی ماننے سے شفایاب نہیں ہوتا۔

اگر آپ نے بھی اپنے بچپن میں ایسے حالات کا سامنا کیا ہے جو آپ کے آج میں بھی تکلیف کا باعث بن رہے ہیں۔ ریکی تھراپی کے ذریعے ماضی کی ان تلخ یاداشتوں سے نجات حاصل کرسکتے ہیں جو آپ کے آج کو متاثر کررہی ہیں۔

13/08/2023

کیا آپ خوف زدہ رہتے ہیں؟

کیا خوف کی وجہ سے آپ کے معمولات زندگی متاثر ہورہے ہیں؟

کیا آپ لوگوں کا سامنا کرنے سے کتراتے ہیں؟

خوف سے متعلق آج میں ایک واقعہ بیان کرنے جارہی ہوں جس سے آپ کو خوف کی وجوہات سمجھنے اور ان سے چھٹکارہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک خاتون کی آپ بیتی انہی کی زبانی سنتے ہیں:
میں جب چھوٹی تھی تو اپنی دادی کے گھر پر رہتی تھی یہ اس وقت کی بات ہے جب میں تین سال کی تھی۔ دادی کی محبت میں آکر والد نے مجھے دادی کے پاس چھوڑ دیا تھا۔
ہوتا کچھ یوں تھا کہ جب بھی کھانا کھانے کا وقت ہوتا تو پھوپھی کمرے میں اندھیراکر کہ کالا برقہ پہن کر منہ ڈھک کر آجاتی تھیں ڈرا کر کھانا کھلانے کے لیے تاکہ میں جلدی کھانا ختم کرلوں۔ یہ بات روز مرہ کے معمولات میں شامل تھی۔
اس روٹین سے یہ ہوا کہ مجھے ہر وقت اندھیرے سے ڈر لگنے لگا میں ہر وقت خوف میں رہتی تھی۔ جب بھی کسی وجہ سے اندھیرا ہوتا تو میں چِلّانا شروع کردیتی۔ اور اب بھی مجھے اس اندھیرے کہ فوبیہ کی وجہ سے اپنے معمولات میں کافی پریشانی ہوتی ہے۔

فوبیا کیا ہے؟

فوبیا ایک قسم کی گھبراہٹ (Anxiety) کی بیماری ہے جس میں ایک شخص کسی چیز ، جگہ ، صورتِ حال ، احساس یا پھر کسی جانور سے اس قدر خوف رکھتا ہے کہ اس کی روز مرہ کی زندگی متأثر ہوتی ہے اور بعض صورتوں میں وہ ذہنی طور پر مفلوج ہو کر رہ جاتا ہے۔

فوبیا کی کیفیت اس وقت شروع ہوتی ہے جب کوئی شخص کسی صورتِ حال میں حد سے زیادہ اور غیر ضروری خطرہ محسوس کرتا ہے حالانکہ وہ صورتِ حال در حقیقت خطرے سے خالی ہوتی ہے۔

اگر فوبیا شدت کی صورت اختیار کرتا ہے تو مریض اپنی روزانہ کی روٹین ہی اس طرح ترتیب دیتا ہے کہ جس چیز سے اسے گھبراہٹ ہوتی ہے اس کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے۔ یوں اس کی روزانہ کی روٹین ایک محدود صورت اختیار کر لیتی ہے جس سے مریض کو سخت ذہنی کوفت ہوتی ہے۔

فوبیا کی اقسام :

یوں تو ان چیزوں کی تعداد بے شمار ہے جن سے لوگوں کو فوبیا ہوتا ہے لیکن بنیادی طور پر فوبیا کی دو بڑی قسمیں ہیں :
(1) مخصوص یا سادہ فوبیا (2) پیچیدہ فوبیا۔

(1)مخصوص یا سادہ فوبیا :

فوبیا کی اس قسم میں مریض کو کسی ایک یا مخصوص چیز سے ہی خوف آتا ہے۔ اس قسم کا فوبیا عموماً بچپن یا لڑکپن میں شروع ہوتا ہے اور جوں جوں عمر بڑھتی ہے تو کچھ مریضوں کا فوبیا کم ہونا شروع ہوجاتا ہے۔

مخصوص فوبیا کی عمومی مثالیں : جانوروں کا ڈر جیسے کتا ، بلی ، سانپ ، مکڑی یا چوہے۔ ماحولیاتی عناصر کا ڈر جیسے اونچائی ، گہرا پانی ، جراثیم۔ صورتِ حال کا ڈر جیسے ڈاکٹر کے پاس جانا ، جہاز کا سفر۔ جسم سے متعلقہ اشیاء کا ڈر جیسے خون ، قے ، ٹیکہ لگوانا۔

(2)پیچیدہ فوبیا :

فوبیا کی یہ قسم زیادہ سخت ہے جو کہ مریض کو ایک لحاظ سے مفلوج اور ناکارہ کر دیتی ہے کہ نارمل زندگی گزارنا مریض کے لئے ناممکن ہوجاتا ہے۔ پیچیدہ فوبیا عموماً جوانی میں شروع ہوتا ہے اور اس کا تعلق کسی گہرے خوف سے ہوتا ہے جس کا تجربہ مریض کو کسی مخصوص صورتِ حال میں ہوا ہوتا ہے۔

پیچیدہ فوبیا کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں :

(۱)ایگورافوبیا (Agoraphobia) :

اس قسم میں مریض کو عموماً کھلی جگہوں ، مجمع والی جگہوں ، اکیلے پن اور پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے سے ڈر لگتا ہے۔ مریض کو یہی خیال آتا ہے کہ اگر کچھ ہوجاتا ہے تو میں یہاں سے جان بچا کر کیسے بھاگوں گا۔ یہ خیال اور سوچ اس قدر حاوی ہوجاتی ہے کہ مریض کو سخت گھبراہٹ ہونا شروع ہوجاتی ہے اور بعض صورتوں میں Panic attack کی کیفیت بن جاتی ہے اور مریض کو لگتا ہے کہ اب اس کی موت واقع ہوجائے گی۔ لہٰذا اس قسم کا مریض عموماً ایسی جگہوں سے کتراتا ہے جس سے اس کی زندگی اجیرن ہوجاتی ہے۔

(۲)سوشل فوبیا (Social phobia) :

اس قسم میں مریض کو دوسرے لوگوں کا سامنا کرنے سے خوف محسوس ہوتا ہے۔ دوسرے لوگوں سے بات کرنے یا کسی مجمع میں بیان کرنے سے مریض کو سخت گھبراہٹ ہوتی ہے۔ مریض کو یہی خیال ستاتا رہتا ہے کہ وہ کوئی غلطی کر دے گا جس کی وجہ سے اس کی بے عزتی ہوگی اور لوگ اس کا مذاق اڑائیں گے۔ سوشل فوبیا کے بعض مریض اس حد تک پہنچ جاتے ہیں کہ لوگوں سے میل جول بالکل ترک کر دیتے ہیں جس سے ان کی زندگی مفلوج ہو کر رہ جاتی ہے۔

اگر ماضی کا کوٸی واقعہ جس نے آپ کو ابھی تک جکڑ کر رکھا ہوا ہے اور آپ اسی طرح کی ملتی جلتی کیفیات سے گزر رہے ہیں ریکی تھراپی کے ذریعے اس کا علاج ممکن ہے۔۔۔۔
پرسکون زندگی کے لیے اپنے فوبیاز پر قابو پاٸیں فری کنسلٹیشن کے لیے رابطہ کیجیے۔

Today's serious issue....... ANXIETY...
07/08/2023

Today's serious issue....... ANXIETY...

کہیں بلاوجہ کی گھبراہٹ آپ کے روز مرّہ کے کاموں میں رکاوٹ تو نہیں؟
یا
شدید بے چینی جس نے آپ کو پریشان کر رکھا ہے؟


اینگزاٸٹی(گھبراہٹ) ایک عام انسانی احساس ہے۔ ہم سب کی زندگی میں کٸی ایسے واقعات ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ہم گھبراہٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
خطرات سے بچاٶ ، ہوشیار رہنے اور مساٸل کا سامنا کرنے میں عام طور پر خوف اور گھبراہٹ مفید ثابت ہوتے ہیں۔ مگر جب یہ احساسات شدید ہوجاٸیں اور کافی عرصہ تک رہیں تو یہ ہمیں روز مرہ کے کام بھی نہیں کرنے دیتے۔

ایسا ہی ایک سچا واقعہ آپ کے لیے شاٸع کیا جارہا ہے۔ جس کے ساتھ یہ واقع ہوا آٸیے اسی کی زبانی سنتے ہیں:

”میرا نام عارفہ ہے میری عمر ١٩ سال تھی جب مجھے اینگزاٸٹی (گھبراہٹ ) کی بیماری شروع ہوٸی۔ انٹر کے پیپرز کے بعد آگے تعلیم حاصل کرنے کے لیے وساٸل نہیں تھے۔ اور گھر میں ہر وقت کسی نہ کسی بات کو لے کر لڑاٸی جھگڑا رہتا تھا۔ جس کی وجہ سے ہر وقت ذہن پر بوجھ رہتا تھا۔
جب مجھے پہلی بار اینگزاٸٹی اٹیک آیا تب مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ میرے ساتھ یہ کیا ہورہا ہے۔ بار بار واش روم کے چکر لگنے لگے۔
بلاوجہ کی گھبراہٹ طاری رہتی اور ایسا لگتا کہ دماغ میں کچھ ہوجاٸے گا جیسے کوٸی چیز دماغ کو اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہی ہو۔ پیٹ بھی مستقل خراب رہتا تھا۔
چکر آنا، بھوک نہ لگنا عام تھا۔ حلق ایسا خشک ہو جاتا تھا جیسے کسی صحرا میں بیٹھی ہوں۔ نماز پڑھنے میں بھی مستقل گھبراہٹ طاری رہتی اور دل چاہتا کہ نماز نہ پڑھوں اور کہیں بھاگ جاٶں۔
حد سے زیادہ واش روم کے چکر اور گھنٹوں واش روم میں بیٹھے رہنا۔۔۔زندگی کسی عذاب سے کم نہیں لگتی تھی۔
مستقل اس کیفیت میں رہنے کی وجہ سے مجھے خودکشی کے خیالات بھی آتے تھے اور میں ہر وقت روتی رہتی تھی۔
وہ کام جو میں بہت آسانی سے کر سکوں وہ بھی میری گھبراہٹ کی وجہ سے نا مکمل رہ جاتے تھے۔

اس بیماری کی وجہ سمجھ میں نہیں آ رہی تھی۔ جب ڈاکٹر کو دکھایا تو انہوں نے کچھ ٹیسٹ کرواٸے جن کے رزلٹ بالکل ٹھیک آٸے۔ کٸی ڈاکٹر بدلے لیکن کوٸی فاٸدہ نہیں ہوا۔

یوں اس بیماری کو جھیلتے ہوٸے مجھے تقریباً 17 سال ہوگٸے۔ میں مایوس ہوچکی تھی کہ میں کبھی ٹیھک نہیں ہوسکتی۔ اور شاید یہ بیماری جس کی وجہ سے میرے معمولات زندگی بری طرح متاثر تھے کبھی ٹیھک نہیں ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔

میں نے ہر طریقہ آزمایا۔ کسی نے کچھ کہا کسی نے کچھ، لیکن سب ٹوٹکے بے فاٸدہ ثابت ہوٸے۔

ایک بار میں نے ریکی تھراپی کے بارے میں کچھ تفصیلات پڑھی ۔اور سوچا سب کچھ تو آزما لیا اب مرنے سے پہلے یہ آخری طریقہ بھی آزما کر دیکھ لیتی ہوں۔

ریکی تھراپی کروانا شروع کی۔ پہلے سیشن کے بعد ہی مجھے اپنی طبیعت میں ایسا سکون محسوس ہوا کہ میں کٸی گھنٹوں تک پرسکون نیند سوٸی جیسے بچہ اپنی ماں کی آغوش میں تحفظ اور بے فکری کی نیند سوتا ہے۔

سمجھ نہیں آیا یہ کیسا سکون تھا ایسا احساس زندگی پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

میں نے یہ فیصلہ کیا کہ میں یہ تھراپی مکمل کرواٶں گی۔ ریکی تھراپی کے تقریبا ً اکیس سیشن میں نے کرواٸے۔
یہ فیصلہ میرے لیے زندگی کا بہترین فیصلہ ثابت ہوا۔ میری زندگی یک دم بدل گٸی۔ سترہ سال پرانی اینگزاٸٹی (گھبراہٹ) جس نے میری زندگی میں تباہی مچاٸی ہوٸی تھی وہ بالکل ختم ہوگٸی۔ اب میں الحَمْدُ ِلله بالکل نامل زندگی گزار رہی ہوں اور بہت خوش ہوں کہ اس بیماری سے، جس کی وجہ سے میں مایوس ہوچکی تھی مجھے نجات مل گٸی۔“

آپ بھی اگر اینگزاٸٹی (گھبراہٹ) کی بیماری میں مبتلا ہیں یا آپ کا کوٸی پیارا جو اپنی زندگی کی راہوں میں اس بیماری کی وجہ سے بھٹک رہا ہے تو آج ہی فری کنسلٹیشن کے لیے رابطہ کیجیے۔

06/08/2023

اَلسَلامُ عَلَيْكُم
کون سی الجھنوں نے آپ کا ذہنی سکون ختم کردیا ہے؟

کچھ لوگوں کی طبیعت میں بچپنا ہوتا ہے جو عمر کے کسی بھی حصّے میں نہیں جاتا۔وہ بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرتے ہیں  فیصلوں پر پ...
21/07/2023

کچھ لوگوں کی طبیعت میں بچپنا ہوتا ہے جو عمر کے کسی بھی حصّے میں نہیں جاتا۔
وہ بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرتے ہیں فیصلوں پر پچھتاتے بھی ہیں مگر اپنی غلطیوں سے سبق بھی نہیں سیکھتے۔
ام میچورٹی کا مطلب بچکانہ ذہنیت اور ناتجربہ کاری ہے اس کا تعلق منفی جذبات سے ہوتا ہے ۔ اس ذہنیت کا انسان نفسیاتی اور جسمانی امراض کا مجسمہ بن جاتا ہے ۔وہ مایوس غصیل ،ناشکرا ، چڑچڑا، جذباتی، کینہ پرور ، حاسد ،حساس ، خود ترس اور خود نما ہوجاتا ہے ۔ ان نفسیاتی امراض کے شکنجے میں پھنس کر وہ زندگی کی لطافتوں سے محروم ہوجاتا ہے مع اس کے جسمانی صحت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ۔

اس کے برعکس انسان اپنے آپ کو جیسے جیسے میچورٹی میں ڈھالتا ہے ویسے ویسے وہ جسمانی اور نفسیاتی الجھنوں سے آزاد ہو جاتا ہے ۔ میچورٹی ، زندگی کو مطمئن اور کارامد بنانے کا نام ہے. بالفاظ دیگر ایک ایسا تجربہ کار انسان جو حقائق کو سامنے رکھ کر اخلاقی خوبیوں کو اپناتا ہے تو صحیح معنی میں میچور اور مضبوط انسان کہلاتا ہے ۔ وہ اچھے جذبات، اللہ تعالیٰ جل جلالہ پر بھروسہ ، عاجزی ، تحمل ، درگز ، قناعت ، سچائی ،امید ، خداترسی اور سخاوت ہیں جو انسان کو نہ صرف یہ کہ نفسیاتی اور جسمانی الجھنوں سے آزاد کرتے ہیں بلکہ اس کو حقیقی انسان بنا کر آخرت میں بھی سرخرو کرتے ہیں ۔ یہ جذبات ایک مضبوط انسان کے عکاس ہیں ایک صحت مند زندگی کا راز ہیں ایک صحت مند معاشرے کے لیے مطلوب ہیں ۔

آئیے آج سے ہی کوشش کرکہ اپنے آپ کو ایک میچور انسان بناتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   جس مزے کا تعلق گناہ سے ہو اس مزے سے ذہنی جسمانی روحانی بیماریاں خود با خود جنم لیتی ہیں کیونکہ اس میں رب کی رضا شامل ...
21/07/2023



جس مزے کا تعلق گناہ سے ہو اس مزے سے ذہنی جسمانی روحانی بیماریاں خود با خود جنم لیتی ہیں کیونکہ اس میں رب کی رضا شامل نہیں ہوتی دنیا انسان اسی وقت خوشحال رہ سکتے ہیں جب اللہ پاک راضی ہو کیونکہ ہمارا جسم ہماری روح قدرتی طریقے کو فالو کرتے ہیں جب ہماری سوچ ہماری عادات ہمیں غیر قدرتی طریقے پہ چلاتے ہیں طب جاکر انسانی جسم اور روح بیمار پڑ جاتے ہیں کیونکہ یہ انکا رستہ نہیں تھا جس رستے پہ چلنے کا انکو اللہ نے حکم دیا ہوا تھا انکو جو کمانڈ انسانی سوچ دے رہی ہے وہ کمانڈ انکے قدرتی سوفٹ ویئر کا حصہ نہیں تھا۔
ہمارا جسم ہمارے اعضا ہماری روح اللہ پاک کی تخلیق ہے ہماری سوچ ہماری عادات قدرت کے نظام کو بدل نہیں سکتیں اسی لئے ہمارے غیر قدرتی معاملات ہمیں نقصان پہنچا کر ہی دم لیتے ہیں کیونکہ ہماری سوچ قدرتی راستے پہ چلنے کی بجائے اپنے مطلب کا راستہ منتخب کرتی ہے اور ہمیں مطلب کے راستے پہ چلنے کیلئے جسم کی ضرورت پڑتی ہے ۔ ہمارے اعضا ، مسلز ، سیل ، جلد ، خون وغیرہ وغیرہ اللہ کے حکم سے کام کرتے ہیں ان میں قدرت اللہ کی چلتی ہے جب اعضاء کی قدرت پر دماغ سے اٹھتی ہوئی غلط گندی سوچ ٹکراتی ہے بیماری وہیں سے شروع ہوتی ہے یہ بیماری روحانی بھی ہو سکتی ہے ذہنی بھی اور جسمانی بھی تکلیف وبال بے چینی اضطراب بے برکتی نفرتیں کدورتیں فساد محلق بیماریاں مایوسیاں ڈپریشن قبر تک ساتھ نہیں چھوڑتیں۔

آزما لیجئے خود پہ غور کیجیے۔

بے لذت گناھ: دنیا و عقبیٰ کا نقصان:گناہ، گناہ ہوتاہے، اس کی ہر شکل ممنوع ہے لیکن ایسے گناھگاروں پر ترس آتا ہے جو صبح وشا...
14/07/2023

بے لذت گناھ: دنیا و عقبیٰ کا نقصان:

گناہ، گناہ ہوتاہے، اس کی ہر شکل ممنوع ہے لیکن ایسے گناھگاروں پر ترس آتا ہے جو صبح وشام بے لذت گناھوں کا ارتکاب کرتے پھرتے ہیں اور "خسرالدنیا والآخرۃ" کے مصداق ان کے ہاتھ کچھ نہیں آتا۔ ان گناہوں میں چغلی، غیبت، حسد، غصہ، بے صبری، غیر مہذب رویہ، چھوٹی سی حرکت سے دوسروں کو تکلیف پہنچانا، خاندان، کاروبار یا دفتر میں ہر کام میں ٹانگ اڑانا وغیرہ۔

پتہ ہم سب کو ہے کہ ان اعمال کو اسلام نے منع کیا ہے۔ دیگر الہامی مذاہب، دنیا کا کوئی بھی اخلاقی نظام اور معقول شخصیات ان اعمال کی مذمت ہی کریں گے۔مگر انسان کی فطرت میں ہے کہ جس چیز سے روکا جائے، اس کی طرف ماٸل ہوا چلاجاتا ہے۔

ان اعمال اور رویوں سے جہاں ہماری عاقبت بگڑنے کا اندیشہ ہے وہاں دنیاوی لحاظ سے بھی ہم بہت کچھ کھورہے ہیں۔آخرت کا حال تو اللہ جانے، میری دانست میں دنیاوی نقصانات درج ذیل ہوسکتے ہیں:
1. معاشرے سے باہمی رواداری اور محبت رخصت ہوچکے ہیں۔
2. ذہنی سکون تباہ ہوکر رہ گیا ہے اور نفسیاتی بیماریاں عام ہورہی ہیں۔
3. ان چیزوں میں ملوث رہیں گے تو کوئی کارنامہ اور ایجادات و اختراعات ایک طرف، ہم روز مرہ کا کوئی عام سا کام بھی ڈھنگ سے نہیں کرپارہے ہیں۔

حاصل کلام:
ہم اگر عزم صمیم کرلیں تو ان بے لذت گناھوں کو آج بھی چھوڑ سکتے ہیں، ایسا کرنے کے لئے نہ پیسے کی ضرورت ہے اور نہ کسی اور وسیلے کی۔

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر فخر الاسلام

Address

Karachi
75850

Opening Hours

Monday 08:00 - 18:00
Tuesday 08:00 - 18:00
Wednesday 08:00 - 18:00
Thursday 08:00 - 18:00
Friday 08:00 - 12:00

Telephone

+923460337172

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Healing Hands By Faiza posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Healing Hands By Faiza:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram