Noor-e-Iman

Noor-e-Iman نبی کریم ﷺ من چاہی بات نہیں کرتے یہ تو وحی ہے جو ان پر نازل کی جاتی ہے

04/08/2025

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
22/07/2025

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان

رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل ذکر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور سب سے افضل دعا اَلْحَمْدُلِ...
25/06/2025

رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”سب سے افضل ذکر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ اور سب سے افضل دعا اَلْحَمْدُلِلہِ ہے۔ “

فرمایا نبی کریم ﷺ نےکہ ایک زمانہ آنے والا ہے کہ دشمنوں کی جماعتیں تمہارے خلاف   آپس میں  ایک دوسرے کو ایسے دعوت دیں گی ج...
09/04/2025

فرمایا نبی کریم ﷺ نےکہ ایک زمانہ آنے والا ہے کہ دشمنوں کی جماعتیں تمہارے خلاف آپس میں ایک دوسرے کو ایسے دعوت دیں گی جیسے کھانا کھانے والی جماعت باہر سے آنے والے کو اپنے پیالے کی طرف دعوت دیتی ہے۔(یعنی جس طرح کھانا کھانے والے حضرات کھانا کھا رہے ہوتے ہیں کوئی شخص باہر سے آتا ہے تو کھانا کھانے والے اس سے کہتے ہیں آئیے ہمارے ساتھ کھانا کھائیے۔ اسی طرح ک ف ا ر جمع ہوجائیں گے۔ باہم اکھٹا ہوجائیں گے اور مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچانے اور قتل و غارت گری میں مشغول ہوں گے اور دوسرے ک ف ا ر جو ان کے ساتھ شامل نہیں ہوں گے ان کو دعوت دیں گے کہ آئیے آپ بھی آجائیے ہمارے ساتھ انہیں قتل کیجیے، انہیں نقصانات سے دوچار کردیجیئے۔)
کہنے والے نے کہا:"کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟"فرمایا نبی کریم ﷺ نے :"نہیں تمہاری تعداد اس دن بہت ہوگی۔لیکن تم سیلاب کے پانی کے جھاگ کی طرح جھاگ ہوگے۔ (بے جان بےوزن کوئی اہمیت اور وقار نہ ہوگا)تمہارے دشمنوں کے سینے سے اللہ تعالیٰ تمہارے رعب و دبدبہ کو نکال دیں گے۔اور تمہارے دلوں میں وہن ڈال دیں گے۔" کہنے والے نے کہا:" یہ وہن کیا ہے؟فرمایا نبی کریم ﷺ نے:" دنیا کی محبت اور موت سے نفرت۔"
سنن ابی داؤد 4297
پیارے ساتھیوں اس حدیث کو دوبارہ پڑھیے ،پھر پڑھیے اور غور کیجیے کہ کیا یہ وقت آگیا ہے؟ یا ابھی اس وقت کے آنے میں ابھی کافی وقت باقی ہے؟دنیا بھر کی ک ف ریہ طاقتیں مسلمانوں کے خلاف متحد ہیں۔ کبھی عراق کبھی لیبیا کبھی افغانستان کبھی فلسطین جب جس ملک پر چڑھائی کرنا چاہیں یہ چڑھائی کردیتے ہیں۔مسلمانوں کو قتل کرنا انکی حکومتوں کو چھیننے کی سازشیں رچنا ان کا کھیل بن چکا ہے ۔ابھی ڈیڑھ سال سے فلسطین مسلسل ک ف ریہ طاقتوں کے نرغے میں پس رہا ہے۔ کتنے ہی گھر تباہ و برباد ہوئے کتنے ہی خاندان اجڑ گئے۔ ماؤں کے سامنے ان کے بچوں کو قتل کیا گیا۔ مسلسل بمباری ان پر جاری کی ہوئی ہے۔ جبکہ مسلمانوں کا کیا حال ہے؟ بھئی جس کی لڑائی وہ جانے ہمارا ملک تو نہیں ہے، ہم پر تو حملہ نہیں ہوا،ہم کیوں بھڑ کے چھتے میں ہاتھ ڈالیں۔اپنے روشن مستقبل کی تیاری میں مست ک ف ا ر کے نرغے میں اپنے روزوشب بسر کر رہے ہیں۔ان سے لڑنا کجا ان کے خلاف آواز اٹھانے کی بھی طاقت نہیں رکھتے۔انہیں جنگی سامان مہیا کرنے ان کے ساتھ کھڑے ہوکر ک ف ر کا دفاع کرنے دور کی بات الٹا اور ان ک ف ا ر کا ساتھ دیتے ہوئے ان کی مصنوعات خرید کر انہیں منافع دے رہے ہیں تاکہ وہ اور طاقتور ہوکر سکون سے مسلمانوں کا خون کریں۔ک ف ا ر نے مسلمانوں کو خوب سبز باغ دکھائے ہوئے ہیں جس کی تروتازگی اور خوشبوؤں کے سحر میں گم غفلت کے عالم میں پڑے ہیں۔زیادہ تنخواہ زیادہ مراعات کے لالچ میں ہنر مند قابل ترین نوجوان ان کی کمپنیوں میں ان کی ملازمت حاصل کرکے ٖفخر کر رہے ہیں۔جب انہیں کی تعلیمی نصاب کی پیروی کریں گے انہیں کی کمپنیوں میں ملازمت کریں گے تو کس منہ سے ان کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔یہی دنیا طلبی ہے جس نے مسلمانوں کو کمزور کردیاہے۔ ہم پر آخرت کا خوف غالب ہونے کے بجائے دنیا کا خوف ہم پر طاری ہے کہ اگر ان کے خلاف آواز اٹھائی تو اچھے خاصے ٹیکسس جو ان کی کمپنیاں دے رہی ہیں نیز ملازمتیں اور برانڈڈ چیزیں معدوم ہوجائیں گی یا یو ں کہیں کہ ہماری دنیا خراب ہوجائے گی۔اسی دنیا کی محبت اور موت سے نفرت نے ہمیں ان کے شکنجے میں پھنسایا ہوا ہے جس کی وجہ سے آج یہ ہم پر غالب آرہے ہیں اور ہم دم سادھے تماشا دیکھ رہے ہیں بلکہ اپنی دنیا میں مست غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے یہ دنیا یا آخرت ۔جسے چاہے اختیار کرلیں۔

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب آ جا...
14/03/2025

حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ منبر کے قریب آ جاؤ، تو ہم لوگ منبر کے قریب پہونچ گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا اور فرمایا: آمین، پھر دوسری سیڑھی پر قدم رکھا اور فرمایا: آمین، پھر تیسری سیڑھی پر قدم رکھا اور فرمایا: آمین، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ سے فارغ ہو کر نیچے اُترے، تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)! آج ہم نے آپ سے ایسی بات سنی، جو پہلے کبھی نہیں سنی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام میرے سامنے ظاہر ہوئے تھے (جب میں نے پہلی سیڑھی پر قدم رکھا، تو انہوں نے کہا:) ہلاک ہو وہ شخص، جس نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا پھر بھی اس کی بخشش نہ ہوئی (یعنی اس نے اس مہینہ کا حق ادا نہیں کیا، جس کی وجہ سے اس کی بخشش نہیں ہوئی)، تو میں نے کہا: آمین، پھر جب میں نے دوسری سیڑھی پر قدم رکھا، تو انہوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص، جس کے سامنے آپ کا ذکر ہو اور وہ آپ پر درود نہ بھیجے، تو میں نے کہا: آمین، پھر جب میں نے تیسری سیڑھی پر قدم رکھا، تو انہوں نے کہا: ہلاک ہو وہ شخص، جس کے والدین یا ان دونوں میں سے ایک بُڑھا پے کو پہونچ جائیں اور (والدین کی خدمت نہ کرنے کی وجہ سے) وہ اس کو جنّت میں داخل نہ کرائیں، تو میں نے کہا: آمین۔
(المستدرك على الصحيحين للحاكم، الرقم: ۷۲۵٦،)

12/03/2025


  shareef  ibrahim
12/03/2025

shareef
ibrahim

Dua e Qunoot
20/02/2025

Dua e Qunoot

08/02/2025
کرو مہربانی تم اہل زمیں پر خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر
07/02/2025

کرو مہربانی تم اہل زمیں پر
خدا مہرباں ہو گا عرش بریں پر

01/12/2024

وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا[23] وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا[24]
ترجمہ: اور تیرے رب نے فیصلہ کر دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بہت اچھا سلوک کرو۔ اگر کبھی تیرے پاس دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ ہی جائیں تو ان دونوں کو ’’اف‘‘ مت کہہ اور نہ انھیں جھڑک اور ان سے بہت کرم والی بات کہہ۔ [23] اور رحم دلی سے ان کے لیے تواضع کا بازو جھکا دے اور کہہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کر جیسے انھوں نے چھوٹا ہونے کی حالت میں مجھے پالا۔ [24]

Send a message to learn more

ایک بزرگ نیک شخص بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں شدید دل کی بے چینی اور خوف میں مبتلا تھا۔ میں بغیر کسی سواری یا کھانے پینے...
16/11/2024

ایک بزرگ نیک شخص بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں شدید دل کی بے چینی اور خوف میں مبتلا تھا۔ میں بغیر کسی سواری یا کھانے پینے کے سامان کے پریشانی کی حالت میں مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوا۔ میں تین دن تک اس طرح بغیر کھانے اور پانی کے سفر کرتا رہا۔ چوتھے دن، شدید پیاس کی وجہ سے موت کا خوف پیدا ہوا اور مجھے یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ جنگل میں کوئی سایہ دار درخت کہاں ملے گا جس کے نیچے آرام کر سکوں۔ میں نے اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کیا اور اس طرح بیٹھ گیا کہ میرا چہرہ خانہ کعبہ کی طرف تھا۔مجھ پر نیند کا غلبہ ہوا،میں سو گیا اور خواب میں ایک شخص کو دیکھا جس نے اپنا ہاتھ میری طرف بڑھایا اور کہا، " ، اپنا ہاتھ مجھے دو۔" میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا، اس نے ہاتھ ملایا اور کہا، "میں تمہیں خوشخبری دیتا ہوں کہ تم صحتیابی کے ساتھ حج ادا کرو گے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے روضہ مبارک کی زیارت بھی کرو گے۔" میں نے جواب دیا، "اللہ آپ پر اپنی برکتیں نازل فرمائے، آپ کون ہیں؟" انہوں نے جواب دیا، "میں خضر ہوں۔" میں نے ان سے کہا میرے لیے دعا کریں ۔انہوں نے مجھے یہ دعا تین بار پڑھنے کی ہدایت دی:
"يا لَطيفًا بِخَلقِه، يا عليمًا بِخلَقِه، يا خَبيرَا بِخَلقِه، اُلْطُفْ بِيْ يا لَطيفُ، يا عليمُ، يا خبيرُ".
"اے وہ ذات جو اپنی مخلوق پر رحم کرنے والی ہے، اے وہ ذات جسے اپنی مخلوق کا مکمل علم ہے، اے وہ ذات جسے اپنی مخلوق کا مکمل شعور ہے! ہم پر نرمی فرما، اے مہربان، اے علم والے، اے خبردار!"

پھر انہوں نے فرمایا کہ یہ ایک نعمت ہے جو ہمیشہ تمہارے لیے فائدہ مند رہے گی۔ جب کبھی تمہیں کوئی مشکل یا مصیبت پیش آئے، تو بس یہ کلمات پڑھ لینا، تمام مشکلات اور مصیبتیں ختم ہو جائیں گی۔ یہ کہہ کر وہ غائب ہو گئے۔

میں نے ایک آواز سنی کوئی مجھے پکار رہا تھا، "اے شیخ! اے شیخ!" میں اس آواز کے بعد نیند سے بیدار ہوا اور دیکھا کہ ایک شخص اونٹ پر بیٹھا مجھے پکار رہا ہے۔ اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے ایک نوجوان کو دیکھا ہے جس کی ایسی ایسی شکل و صورت ہو؟ میں نے جواب دیا کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا۔ اس نے کہا کہ سات دن ہو چکے ہیں ہمارے گھر کے ایک فرد کو گھر سے نکلے ہوئے، اس نے ہمیں کہا تھا کہ وہ حج کے لیے روانہ ہوا ہے۔

پھر اس نے مجھ سے پوچھا کہ تم کہاں جا رہے ہو؟ میں نے جواب دیا، جہاں اللہ لے جائے گا۔ اس نے اونٹ کو بٹھایا اور نیچے اتر آیا۔ اس نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور تھیلے سے دو سفید روٹیاں نکالیں جن کے درمیان حلوہ تھا اور پانی کا ایک برتن نکالا اور مجھ سے کہا ۔ پی لو۔ میں نے پانی پیا اور کچھ روٹی کھائی جو میرے لیے کافی تھی۔ پھر اس نے مجھے اپنے پیچھے اونٹ پر بٹھایا۔ ہم نے دو راتیں اور ایک دن سفر کیا اور قافلہ مل گیا۔ اس نے قافلے کے لوگوں سے نوجوان کے بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا کہ وہ پہلے ہی قافلے پہنچ چکا ہے۔

وہ مجھے وہیں چھوڑ کر چلا گیا ۔ کچھ دیر بعد وہ ایک نوجوان کے ہمراہ واپس آیا اور اس سے کہا( میری طرف اشارہ کرکے، "بیٹے! اس شخص کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اللہ نے مجھ پر آسانی کی اور میں تجھ سے مل پایا ہوں۔" میں نے انہیں ان کے حال پر چھوڑا اور وہاں سے اٹھ گیا۔وہ شخص مجھ سے ملا، میرے ہاتھوں کو چوما اوراس نے مجھے ایک تہہ کیا ہوا کاغذ دیا۔ جب میں نے اس کاغذ کو کھولا تو اس میں پانچ سونے کے سکے تھے۔ اس رقم سے میں نے اونٹ کا کرایہ ادا کیا، بقیہ پیسوں سے کھانے پینے کا انتظام کیا، اور حج ادا کیا اور پھر مدینہ گیا۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد اور حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے مزار کی زیارت کی۔ جب کبھی مجھے کوئی مشکل یا مصیبت پیش آتی، میں وہ دعا پڑھتا جو حضرت خضر علیہ السلام نے مجھے دی تھی۔ میں ان کی فضیلت اور سخاوت کی تعریف کرتا ہوں اور اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے یہ نعمت عطا کی۔

Address

Karachi

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Noor-e-Iman posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Noor-e-Iman:

Share