29/10/2023
اسلام و علیکم!
کچھ عرصہ پہلے سائنسدانوں نے چوہے پر ایک ریسرچ کیا ، اس ریسرچ میں دو چوہے لے لی گئ ، اور دونوں کو ایک ڈبے میں بند کردیا گیا ،
ڈبے میں ایک تار آیا تھا جو اگر چوہے تین چار منٹ تک کھنچتے تو اسے گوشت مل جاتا تھا ،
ابتداء میں جب چوہوں کو ٹرین کیا گیا تو چوہے تار کو کھنچتے اور اسے گوشت مل جاتا تھا ،
لیکن کچھ وقت بعد سائنسدانوں نے چوہوں کو ڈوپامین کا انجیکشن دینا شروع کیا ،
وقت کے ساتھ ساتھ آہستہ آہستہ چوہوں نے تار کھینچنا بند کیا ، اور ایک وقت آگیا کہ دونوں چوہے اب تار نہیں کھنچتے تھے ، اور تب تک کچھ نہیں کھاتے تھے جب تک اسے کے منہ کے سامنے نہ ہوتا ،
پھر آہستہ آہستہ سائنسدانوں نے ڈوپامین کے انجیکشن لگانے بند کی ، جسکے وجہ سے دونوں چوہوں میں حالات بگڑنے لگے ، اور کافی سست ہونے لگے ، لیکن 20 21 دن کے بعد چوہوں نے آہستہ آہستہ دوبارہ تار کھینچنا شروع کیا اور پھر سے آسکوں تب گوشت ملتا تھا جب وہ تار کھینچتے تھے ، اسی طرح دوبارہ چوہے اپنے پہلے حالت میں واپس آگئے ،
اسی طرح کا تجربات باقی جانوروں پر بھی کیا گیا اور سب کا نتیجہ بلکل ایک جیسا ہی تھا ،
اب آپکے ذھن میں کیا خیال آیا ، میرے سائنسدان دوستوں اسی جگہ روکو اگر سمجھ نہیں آیا پھر سے پڑھوں ، اور خود سے سوچیں کہ ایسا کیا ہورہا تھا ، اور کسی وجہ سے ہورہا تھا ،
خیر امید ہے آپ نے اپنے ذھن میں جواب نکالا ہوگا لیکن چلیں اب ہم اپکوں بتاتے ہے کہ ایسا کیا ہوا تو جواب ہے ڈوپامین 🤔
ڈوپامین کیا ہے ،
یہ کہاں بنتا ہے،
اسکا کام کیا ہے ،
سارے کو تفصیل سے سمجھتے ہیں ، پھر واپس ریسرچ پر آئنگے کہ ایسا کیا ہوا تھا چوہوں کے ساتھ ، اور آخر میں ڈوپامین ہمارے ساتھ کیا کرہا ہے سب کو سمجھتے ہے ،
تو ڈوپامین ہارمون بھی ہے اور نیورو ٹرانسمیٹر بھی ہے ( نیورو ٹرانسمیٹر وہ کیمکل ہے جو دو نیوران کے درمیان چھوٹے سے خالی جگہ ہوتے ہے جسے ساینفٹک کلیپٹ کہا جاتا ہے وہاں ایک نیوران سے دوسرے نیوران میں سگنل یا نرو امپلس منتقل کرتا ہے )
ڈوپامین دونوں یعنی بطور ہارمون اور نیورو ٹرانسمیٹر مختلف حالت میں اسکے اپنے اپنے کام ہے ،
یہ ہمارے دماغ کے نیوران بناتے ہے خاص کر ہمارے دماغ کے دو جگہ کے نیوران ، ایک
Substantia nigra and ventral tegmental area
یہ وسطی دماغ میں موجود دو جگہیں ہے ، ان دونوں جگہ کے نیوران ڈوپامین بناتے ہیں ،
ڈوپامین کا کیا کام ہے ؟
اچھا جی جب ہم کوئی ایسا کام کرہی ہوتے ہے جس میں ہمیں مزہ آتا ہو ، جیسا کہ موبایل پر فیسبوک کرنا ، ڈرامہ دیکھنا ، کھیلنا اور بھت سے کامیں ،
یہ مزہ جو ہمیں آتا ہے اسکے پیچھے ایک چیز ہے اور وہ ہے ڈوپامین 🤔
یہ ڈوپامین اس وقت زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے جسکے وجہ سے ہمیں مزہ آتا ہے،
مثال کے طور پر ،
ایک لڑکا ہے جسکا نام گل خان ہے اور وہ ایک میڈیکل سٹوڈنٹ ہے ،
گل خان پڑھائی نہیں کرتا اور جب کوئی اسے کہتا ہے کہ پڑھائی کروں تو گل خان بولتا ہے میں پڑھائی کرتے وقت بور ہوجاتا ہوں اور نیند آتا ہے،
لیکن جب گل خان موبائل پر ڈرامہ دیکھتا ہے تو پھر اسے نہ نیند آتی ہے اور نہ بور ہوتا ہے ،
تو کیا وجہ ہے ؟
اسکے پیچھے کا کھیل ہے ڈوپامین 🤔
گل خان جب ڈرامے دیکھتا ہے تو گل خان کے دماغ میں ہزاروں مقدار میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے اور وہ خوش ہوتا ہے ، لیکن جیسے ہی گل خان کتاب اٹھاتا ہے تو اسی ڈوپامین دماغ میں خارج ہونا بند ہوتا ہے ۔
گل خان جو کہ زیادہ ڈوپامین کا عادی ہوگیا ہے، اب کتاب کھلتی ہی اسے ڈوپامین نہیں ملتی یا بھت کم ملتی ہے، تو گل خان کو پڑھائی میں مزہ ہی نہیں آتا اسلیے وہ دس منٹ بعد دوبارہ موبائل اٹھاتا ہے اور پھر سے فیسبوک ، یوٹیوب ، ٹک ٹاک ،پب جی کھیلنا شروع کرتے ہیں اور اب گل خان کو بھت سارا ڈوپامین ملتا ہے اور وہ خوشی خوشی اپنے قیمتی وقت کو آگ لگا دیتا ہے ،
نشہ اور ڈوپامین ؟؟؟؟
ڈوپامین ہماری دماغ میں تب بھی خارج ہوتا ہے جب ہم کوئی نشہ وغیرہ کرتے ہیں
مثال کے طور پر ایک اور میڈیکل سٹوڈنٹ ہے جسکا نام ہے خان گل ، خان گل کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے، اور ماں باپ کا بڑے بڑے ارمان لے کر دوسرے شہر پڑھائی کے لیے آیا ہے، ماں باپ خود کچھ بھی نہیں کھاتے مگر خان گل کے لیے مہینے کا خرچہ بھیج دیتا ہے ،
خان گل ہاسٹل میں رہتا ہے اور شروع شروع میں اچھا پڑھتا ہے مگر اسکے کچھ دوست ہے جو کہ امیر باپ کے بگڑے ہوئی اولاد ہے ،
خان گل کے دوست ایک نشے کے عادی ہے جسکوں آئس کہتے ہیں ،
خان گل ان سب سے بھت نفرت کرتا ہے ، کیونکہ وہ آئس پیتے ہے لیکن چونکہ ہاسٹل میں ساتھ ہے تو پھر بھی ملنا تو پڑھتا ہے،
خان گل ایک لڑکی سے پیار میں مبتلا ہوتا ہے، اور کافی عرصہ گزرنے کے بعد وہ لڑکی خان گل کو چھوڑ دیتے ہے جسکے بعد خان گل کافی پریشان ہے ،
ایک رات خان گل کافی پریشان تھا اور ساتھ دوست آئس پیے رہے تھے اور ہنس رہے تھے ، اور خان گل کو بتایا ٹینشن نہ لے بس ایک گھوٹ ماروں پھر دیکھنا کتنا مزہ آتا ہے سب کچھ بھول جاؤں گے ،
خان گل نے بھی کہاں بس چلوں صرف ایک بار ایک گھونٹ مارتا ہوں کیا ہوگا ،
اب جیسے ہی خان گل نے زہر یعنی کی آئس کا گھونٹ مارا تو خان گل کے دماغ میں بغیر کسی وجہ سے کروڑوں ڈوپامین خارج ہوگئ ، خان گل جو کہ اب تک پریشان تھا اچانک ہنسنا شروع کیا ، ایک دم سب کچھ بدل گیا ،
خیر کچھ عرصہ بعد بارش ہورہی تھی اور پھر سے خان گل کو اپنے محبوبہ یاد آگئ اور خان گل پریشاں ہوگیا اس بار اپنے دوستوں کا کال کیا کہ یار تھوڑا آئس ساتھ لے کے او ،
اور پھر سے خان گل نے دو تین گھونٹ مارے ،
اب وقت آگیا تھا کہ خان گل آہستہ آہستہ عادی ہوتا رہا ،
کبھی ہفتے میں ایک بار پھر ہفتے میں دو بار اور اب روزانہ دو بار یا تین بار ،
آہستہ آہستہ ڈوز بڑھتا جارہا تھا ،
کیونکہ جب کسی انسان کے دماغ میں ڈوپامین کا مقدار زیادہ ہو جائے تو وقت کے ساتھ ساتھ دماغ ڈوپامین سینسیٹیوں ہو جاتے ہے ، مطلب کہ اب دماغ وہ پرانے ڈوپامین سے خوش نہیں ہوتے ،
اب چونکہ خان گل کو پہلے تھوڑے سے ڈوپامین اچھا خاصہ خوشی دیتا تھا ، لیکن کافی وقت استعمال سے خان گل صاحب کے دماغ ڈوپامین سینسیٹیوں ہوگئ ، مطلب اب خان گل کو مزید زیادہ ڈوپامین کی ضرورت تھی، تو خان گل نے زیادہ ڈوپامین کے لیے اب آئس کا ڈوز بڑھانا شروع کیا ، اور آخر کار اسکے حالت اتنے بگڑ گئی کہ وہ مزید نہ تو پڑھ سکتا تھا ، اور نہ پیسے تھے آئس لینے کے لیے ، گھر والوں کو پتا چلا ماں نے خودکشی کی کیونکہ خان گل ماں کا ایک ہی لاڈلہ بیٹا تھا اور وہ بھی اب موت کے دھانے پر تھا ،
خیر خان گل نے چوری شروع کی اور باقی نشہ اورو کے طرح میرے سامنے ہائی وے روڈ پر پڑھا رہتا ہے ،
خان گل کے کہانی بھت بڑی ہے لیکن جہاں ہمیں ضرورت تھی وہاں تک ہم نے پڑھ لیا کہ کیسے ڈوپامین ہمیں نشہ یا کسی چیز کے عادی بناتے ہے ،
خان گل کے طرح بھت نوجوان آج بھی موجود ہے ،
اب آتے ہے چوہوں والے ریسرچ پر تو سائنسدانوں نے یہ بات نوٹ کی کہ جب چوہے تار کھینچتے تھے اور آسکوں اسکے بدلے گوشت ملتا تھا اور اسی وقت اسکے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا تھا ، تو چوہے دوبارہ وہ ڈوپامین والے خوشی کو حاصل کرنے کے لیے روزانہ وہ تار کھینچتے تھے ، لیکن جب سائنسدانوں نے چوہوں کو ڈوپامین انجیکشن دینا شروع کیا تو چوہوں کو بغیر کسی محنت کے تار کھینچنے سے زیادہ ڈوپامین مل جاتا تھا ، اب اگر وہ تار کھینچتے تو ان کا ڈوپامین بھت کم تھا ، اور چوہوں کو خوشی نہیں دے سکتا تھا ،
اور انجیکشن والا ڈوپامین بھت زیادہ تھے ، تو بغیر محنت کے آسکوں اچھا خاصا ڈوپامین ملتا تھا ، جن سے دونوں چوہوں نے تار کھینچنا بند کیا اور حتی کہ اتنے سست ہوگئ کہ منہ تک کھانا نہ ہوتا تو کھاتے ہی نہ تھے ،
پھر جب سائنسدانوں نے ڈوپامین انجیکشن دینا بند کیا تو چوہے تڑپ رہے تھے جیسے کسی نشئ کو اپنا نشہ نہ مل رہا ہوں ، لیکن وہ بات ہے نہ کہ اگر چرس نہ ہو تو خالی سیگریٹ بھی چلی گا ، تو چوہوں کو تو اب زیادہ ڈوپامین نہیں مل رہی تھے تو اس نے سوچا کم ہی سھی لیکن ملیں تو سھی تو دوبارہ اس نے تار کھینچنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ وہ دوبارہ کم ڈوپامین کے عادی ہوگئ ،
اچھا کیا ڈوپامین کوئی نشہ یا بیماری ہے ؟
نہیں ڈوپامین نہ کوئی بیماری نہ نشہ ہے ، لیکن اگر اسکے غلط استعمال کیا جائے تو پھر یہ دونوں ہے نشہ بھی ہے اور بیماری بھی ،
کیونکہ اگر ڈوپامین نہ ہوتا ہمیں کبھی خوش نہ ہوتے ، ہمیں کوئی اچھی احساسات نہ آتی ، یہ سب ڈوپامین کا کمال ہے ،
لیکن ڈرگ اور آئس چرس کے ذریعے بغیر کسی وجہ کے ڈوپامین زیادہ حاصل کیا جائے تو یہ ہماری دماغ کا زیادہ ڈوپامین کا عادی بناتے ہے مطلب عادی کردیتے ہے ،
دوسرا یہ بیماری کا شکل اسلیے اختیار کرسکتا ہے کہ اگر ڈوپامین اچانک کم کردیا جائے ، تو متاثرہ شخص کو شدید جھٹکے ، حتی کے موت بھی ہوسکتی ہے ،
پڑھائی کیسے کریں جسمیں زیادہ ڈوپامین خارج ہو ؟
اگر آپکے ذھن میں بھی یہی بات ہے کہ کیسے ہم ایسے پڑھائی کریں جن میں ہمارے دماغ میں زیادہ ڈوپامین خارج ہوتا ہوں ،
تو آپ ابھی تک نہیں سمجھے ہوں 🤔🤔🤔😕
ڈوپامین کا زیادہ ہونا اچھا نہیں ہے جو کہ ہم نے اوپر بتایا ، چاہے وہ پڑھائی میں ہی کیوں نہ ہو لیکن زیادہ مقدار میں نہیں چاھیے ،
کیونکہ اگر زیادہ ڈوپامین پڑھائی میں مل جائے تو پھر آہستہ آہستہ دماغ ڈوپامین سینسیٹیوں ہوجایے گا اور نتیجہ یہ ہوگا پھر نہیں ہوگا آپ سے پڑھائی کچھ وقت بعد
تو پھر کیا کی جائے ؟؟؟؟
آسان ہے اپنے روزانہ کاموں کو سوچھیں کہ کونسی کام اپکوں زیادہ خوشی دیتے ہے ، مثال کے طور پر آپ کو فلم دیکھنے میں بھت خوشی ہوتی ہے ، تو ایستہ آہستہ چھوڑوں ،
پڑھائی کے علاؤہ جتنے بھی چیزیں اپکوں خوشی دیتے ہے سب چھوڑوں ،
ان سے کیا ہوگا ان سے یہ ہوگا کہ آپکا دماغ آہستہ آہستہ کم ڈوپامین کا عادی ہو جائے ،
اور پھر پڑھائی شروع کروں تو کم ڈوپامین بھی آپکے لیے بھت خوشی دیگا ، نتیجہ یہ ہوگا آپ پڑھائی کرتے ہوئی خوشی محسوس کروگے ، لیکن یہاں آپکا ڈوپامین بلکل نارمل ہوگا ،
اور 3 مہینے بعد آپکا پورا ڈوپامین سسٹم بدل جائگا ، اسکے بعد وہ فلم آپکے اندر ڈوپامین نہیں خارج کریگا ، کیونکہ آپکا دماغ اب پڑھائی سے حاصل ہونے والے ڈوپامین کا عادی ہے ،
اسکے بعد آپکے زندگی بدل جائے گی ۔