Homeo Dr. Aamir Sadiq

Homeo Dr. Aamir Sadiq Best Treatment for physical and Most Help full for Mental Health.

08/11/2024

بِسْمِ ٱللَّٰهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ ٱللَّهِ
صبح بخیرآمین میری دعاہے اللہ تعالٰی آپ کواور مجھے نیک کام کرنےکی ہدایت دے اور تمام جہانوں میں میرے لیے اور آپ کے لیے آسانیاں پیدا کرے آمین

06/11/2024

*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*
‏پریشانیاں ہر ایک کی زندگـی میں موجـود ہیں،کوئی بھـی ایک مکمـل زندگی نہیـں گزار رہا،بس فرق وہاں پہ آتـا ہـــے جب انسان اپنے معاملات اللہ کے حوالے کرتـا ہے اور مطمئن ہوجاتا ہے اور کہتا ہے۔
حَسْبُنَــــا اللّٰهُ وَنِعْــــمَ الْوَكِيْلُ.
اے `رب کریم` تیرے خزانے دولت و حکمت سے بھرپور ھیں، تو مالک کائنات ھے، تو ھر چیز پر قدرت رکھتا ھے, ھم سب کو حلال رزق عطاء فرما، صحت و سلامتی، دنیا و آخرت کی خیر و بھلائیاں اور عافیت نصیب فرما. ہم تجھ سے راضی ہیں تو ہم سے راضی ھو جا۔ ہمارے گناہ معاف فرما اور ہم سب کو بخش دے۔
* آمين یا رب العالمین*
*

02/11/2024

*ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ؟ ﮐﯿﻮﮞ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ؟*

ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﻣﻮﻡ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﭼﮑﻨﺎ ﻣﺎﺩﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺗﯿﺎﺭ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻏﺬﺍ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﺫﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺳﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﺴﻢ ﮐﯽ ﺳﺎﺧﺖ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﺧﻠﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻧﺸﻮﻭﻧﻤﺎ ﺍﻭﺭ ﺻﺤﺖ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮩﺖ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﮨﺎﺭﻣﻮﻧﺰ ﮐﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﻧﻈﺎﻡ ﮨﺎﺿﻤﮧ ﮐﯽ ﮐﺎﺭﮐﺮﺩﮔﯽ ﮐﺎ ﺍﮨﻢ ﺟﺰﻭ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﯾﮧ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺣﺮﺍﺭﺕ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎ ﻝ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺍﯾﮏ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺣﺪ ﺗﮏ ﺭﮨﮯ ﺗﻮ ﮨﺮ ﭼﯿﺰ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺗﺎ ﮨﻢ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺣﺪﺳﮯ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﺴﺎﺋﻞ ﺟﻨﻢ ﻟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﺴﻢ ﮐﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﺧﺼﻮﺻﺎً ﺩﻝ ، ﺩﻣﺎﻍ ﺍﻭﺭ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﭘﺮ ﺑﮩﺖ ﻣﻨﻔﯽ ﺍﺛﺮ ﭘﮍﺗﺎ ﮨﮯ۔۔ **موٹاپا کولیسٹرول یورک ایسڈ فیٹی لیور امراض معدہ و جگر السر بدہضمی تیزابیت جلن الرجی بے چینی گھبراہٹ سردرد گیس قبض بواسیر خونی و بادی مردانہ کمزوری بے اولادی ٹائمنگ کی کمی جریان معدے جگر مثانے کی گرمی کا کامیاب علاج کیا جاتا ہے اپنے مرض کی تشخیص کرا گھر بیٹھے ادویات منگوا سکتے ہیں **
ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ؟
ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ، ﮐﺴﯽ ﺣﺪ ﺗﮏ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻏﺬﺍ ﭘﺮ ﻣﻨﺤﺼﺮ ﮨﮯ ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﺮ ﺍﻧﺤﺼﺎ ﺭ ‏( 80 ﻓﯿﺼﺪ ‏) ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﭘﯿﺪﺍﻭﺍﺭﯼ ﺻﻼﺣﯿﺖ ﭘﺮ ﻣﻨﺤﺼﺮ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﮕﺮ ، ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﮨﮯ۔ ﮐﭽﮫ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻓﯿﮑﭩﺮ ﯼ ﻣﻮﺭﻭﺛﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﮐﮯ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻘﺮﺭ ﮐﺮﺩﮦ ﺣﺪﻭﺩ ﺳﮯ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﯾﮧ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺧﻮ ﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﺗﮩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﮯ ﺫﺧﯿﺮﮮ ‏( Plaques ‏) ﺑﻦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺟﺲ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﻮﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺧﻮ ﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﺎﮞ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑﻨﺪ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﮐﻮ ﻧﻘﺼﺎ ﻥ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﻏﺬﺍ ﮐﯽ ﮐﻦ ﮐﻦ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ؟
ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺟﺎﻧﻮﺭﻭﮞ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﺷﺪﮦ ﻏﺬﺍ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﯾﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻏﺬﺍ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﮨﯿﮟ۔
* ﭼﮭﻮﭨﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﮍﺍ ﮔﻮﺷﺖ
* ﺍﻧﮉﮮ ﮐﯽ ﺯﺭﺩﯼ
* ﮈﯾﺮﯼ ﮐﯽ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﻣﺜﻼًﺩﻭﺩﮪ ، ﺩﮨﯽ ، ﻣﮑﮭﻦ ، ﭘﻨﯿﺮ۔
* ﮔﺮﺩﮦ ، ﮐﻠﯿﺠﯽ ، ﻣﻐﺰ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﺍﻝ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔
* ﻣﺮﻏﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﭽﮭﻠﯽ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻧﺴﺒﺘﺎً ﮐﻢ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﻧﺒﺎﺗﺎﺕ ﺳﮯ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﺩﮦ ﻏﺬﺍ ﻣﺜﻼً ﭘﮭﻞ ، ﺳﺒﺰﯾﺎﮞ ، ﺩﺍﻟﯿﮟ ، ﻣﯿﻮﮦ ﺟﺎﺕ
*ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﮐﺘﻨﯽ ﺍﻗﺴﺎﻡ ﮨﯿﮟ؟*
* ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﺍﯾﻞ ‏( HDL: High Density Lipoprotein ‏) ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ
* ﺍﯾﻞ ﮈﯼ ﺍﯾﻞ ‏( LDL : Low Density Lipoprotein ‏) ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ
* ﭨﺮﺍﺋﯽ ﮔﻠﯿﺴﺮﺍﺋﯿﮉﺯ ‏( Triglycerides ‏)
ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﮯ ﺫﺭﺍﺕ ﺑﺬﺍﺕ ﺧﻮﺩﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺩﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﮯ ﺑﻠﮑﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﮏ ﺧﺎﺹ ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ ﮐﮯ ﺳﮩﺎﺭﮮ ﭼﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﭘﺮﻭﭨﯿﻦ ﮐﻮ Lipoprotein ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ Lipoprotein ﮐﯽ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﯾﮏ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺳﮍﮎ ﭘﺮ ﭼﻞ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﻟﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻗﺴﺎﻡ ﮐﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﺫﺭﯾﻌﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﺗﮏ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺍﯾﭻ ﮈﯼ ﺍﯾﻞ ‏( HDL ‏) ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ
ﺍﺱ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻮ “ ﺍﭼﮭﺎ ” ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﻭﮦ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻮ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﭘﭩﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﮕﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﻧﮑﮧ ﺟﮕﺮ ﺍﯾﮏ ﻓﯿﮑﭩﺮﯼ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮨﮯ ﺗﻮ ﯾﮧ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﮩﻨﭻ ﮐﺮ ﺑﮭﺴﻢ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺣﺪ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺪﺩ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺩﻝ ﮐﯽ ﺣﻔﺎﻇﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺍﯾﻞ ﮈﯼ ﺍﯾﻞ ‏( LDL ‏) ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ
ﯾﮧ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ “ ﺑﺮﺍ ” ﺳﻤﺠﮭﺎ ﺟﺎﺗﺎﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮩﯽ ﻭﮦ ﻗﺴﻢ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﺗﮩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻢ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻣﻮﭨﺎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﻻﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺩ ﻝ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻨﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﭨﺮﺍﺋﯽ ﮔﻠﯿﺴﺮﺍﺋﯿﮉﺯ ‏( Triglycerides ‏)
ﯾﮧ ﻭﮦ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺫﺭﺍﺕ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺟﺐ ﺟﺴﻢ ﻣﯿﮟ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﻠﻮ ﺭﯾﺰ ﺑﮩﻢ ﭘﮩﻨﭽﺎﺋﯽ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔ ﺍﺿﺎﻓﯽ ﺗﻮﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﮍﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ‏( ﻣﺜﻼً ﻭﺭﺯﺵ ، ﺑﮭﺎﺭ ﯼ ﺟﺴﻤﺎﻧﯽ ﮐﺎﻡ ﻭﻏﯿﺮﮦ ‏) ﭨﺮﺍﺋﯽ ﮔﻠﯿﺴﺮﺍﺋﯿﮉ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﭘﮍﺗﯽ ﮨﮯ ۔ ﺗﺎﮨﻢ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﻟﮕﺎﺗﺎﺭ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺩ ﻝ ﮐﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﮐﺎ ﺑﺎﻋﺚ ﺑﻨﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺫﯾﺎﺑﯿﻄﺲ ﺟﯿﺴﮯ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﮪ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺮﺭﮦ ﺣﺪ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
* ﭨﻮﭨﻞ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻧﺎﺭﻣﻞ ﯾﺎ ﻣﻌﻤﻮﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﻮﺟﻮﺩﮦ ﺩﺭﺟﮧ ﺑﻨﺪﯼ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ 180 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍ ﻡ ﯾﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﻢ ﮨﮯ۔
* ﺑﺎﺭﮈﺭ ﻻﺋﻦ ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ 181 ﺳﮯ 199 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍ ﻡ ﮨﮯ۔
* ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ 200 ﻣﻠﯽ ﮔﺮﺍﻡ ﯾﺎ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﮯ۔
ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﮯ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﻮﮨﺎﺕ ﮐﯿﺎ ﮨﯿﮟ؟
* ﻣﻮﺭﻭﺛﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﺑﮩﺖ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﮐﮯ ﺣﺎﻣﻞ ﮨﯿﮟ ۔ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﭽﮫ ﺧﺎﻧﺪﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﻣﻮﺭﻭﺛﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﮐﮯ ﺗﺤﺖ ﺑﭽﻮﮞ ﺍﻭﺭﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﭘﺎﺋﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ۔
* ﻏﺬﺍ ﻣﯿﮟ ﭼﮑﻨﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﯽ ﺯﯾﺎﺩﺗﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﺯﺭﺩﯼ ﻭﺍﻻ ﺍﻧﮉﮦ ، ﻣﺮﻏﻦ ﻏﺬﺍﺋﯿﮟ ، ﺗﻠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺍﺷﯿﺎﺀ ، ﻧﺎﺭﯾﻞ ، ﻣﻐﺰ ، ﮔﺮﺩﮦ ، ﮐﻠﯿﺠﯽ ، ﻧﮩﺎﺭﯼ ، ﭘﺎﺋﮯ ، ﮔﺎﺋﮯ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ ﭼﻨﺪ ﺍﯾﮏ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﺎ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﻭﺭ ﮐﺜﺮﺕ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﻮ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﺑﮍ ﮬﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ۔ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﻥ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﯽ ﻓﯿﻤﻠﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺑﮍﮬﻨﮯ ﮐﺎ ﺭﺟﺤﺎﻥ ﮨﮯ۔ ﺍﻟﮑﻮﺣﻞ ﮐﺎ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﺑﮭﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺑﮍﮬﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
* ﮐﭽﮫ ﺍﻣﺮﺍﺽ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﺑﮍﮬﺘﯽ ﮨﮯ۔ ﻣﺜﻼً ﺗﮭﺎﺋﯽ ﺭﺍﺋﯿﮉ thyroid ﮐﺎ ﻣﺮﺽ ، ﮔﺮﺩﻭﮞ ﮐﺎﻣﺮﺽ ، ﺷﻮﮔﺮ ﮐﺎ ﻣﺮﺽ ﻭﻏﯿﺮﮦ۔
* ﻣﻮﭨﺎﭘﺎ ، ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﻮ ﺑﮍﮬﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺍﮨﻢ ﻋﻨﺼﺮ ﮨﮯ۔
* ﻭﺭﺯﺵ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﮕﺮﯾﭧ ﻧﻮﺷﯽ۔
ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﮐﯿﺎ ﻋﻼﻣﺎﺕ ﮨﯿﮟ؟
ﻋﻤﻮﻣﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮨﺎﺋﯽ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﮐﻮﺋﯽ ﻋﻼﻣﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﯽ ۔ ﺍﺱ ﮐﺎ ﭘﺘﮧ ﺻﺮﻑ ﺧﻮﻥ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭨﯿﺴﭧ ﮐﺮﻭﺍ ﮐﺮ ﮨﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺗﺎﮨﻢ ﮐﭽﮫ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﺮﺩ ، ﺟﻠﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺟﻮﮌﻭﮞ ﭘﺮ ﭘﯿﻠﮯ ﭘﯿﻠﮯ ﻧﺸﺎﻧﺎﺕ ﮐﯽ ﺷﮑﻞ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﺁﮨﺴﺘﮧ ﮐﺌﯽ ﺳﺎﻟﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺤﯿﻂ ﻋﺮﺻﮯ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺪﺭﻭﻧﯽ ﺗﮩﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﺘﺎ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﺎﻟﯿﺎﮞ ﺗﻨﮓ ﺍﻭﺭ ﺳﺨﺖ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ ۔ ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﮐﯽ ﻣﻘﺪﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺳﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﮐﻮ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ۔
ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻟﯿﺴﭩﺮﻭﻝ ﺟﻤﻨﮯ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻣﻨﻔﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﻧﺎﻟﯿﺎﮞ ﺗﻨﮓ ﺍﻭﺭﺧﻮﻥ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﺵ ﮐﻢ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﭘﺮ ﻣﻨﺪﺭﺟﮧ ﺫﯾﻞ ﻣﻨﻔﯽ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﻣﺮﺗﺐ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ : ﭨﺎﻧﮕﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻨﮕﯽ ﺁﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﻧﮕﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺷﺪﯾﺪ ﺩﺭﺩ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺧﺼﻮﺻﯽ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﭼﻠﻨﮯ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﻥ ﺟﻢ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﭨﺎﻧﮓ ﻧﺎﮐﺎﺭﮦ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﮐﮧ ﭨﺎﻧﮓ ﮐﺎﭨﻨﯽ ﭘﮍﺗﯽ ﮨﮯ۔
*ﺩﻣﺎﻍ*
ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ ﺭﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ ﺟﻢ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﯾﺎ ﻧﺎﻟﯿﺎﮞ ﭘﮭﭩﻨﮯ ﺳﮯ ﺧﻮﻥ ﺑﮩﮧ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ ۔ ﺍﺱ ﮐﮯ ﻧﺘﯿﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﻓﺎﻟﺞ ﮐﺎ ﺍﺛﺮ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﻓﺎﻟﺞ ﺍﯾﮏ ﺟﺎﻥ ﻟﯿﻮﺍ ﻣﺮﺽ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺧﻮﻥ ﺟﻤﻨﮯ ﮐﺎ ﻋﻤﻞ ، ﺩﻝ ﺳﮯ ﺩﻣﺎﻍ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﺎﻟﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﺳﮯ ﯾﺎ ﺗﻮ ﻓﺎﻟﺞ ﯾﺎ ﻭﻗﺘﯽ ﺑﯿﮩﻮﺷﯽ ﮐﯽ ﻋﻼﻣﺎﺕ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﯿﮟ۔
ﺩﻝ
ﺩﻝ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﺎﻧﯿﮟ ﺗﻨﮓ ﮨﻮﻧﮯ ﺳﮯ
* ﺩﻝ ﮐﺎﺩﺭﺩ ‏( Angina ‏)
* ﺩ ﻝ ﮐﺎ ﺩﻭﺭﮦ ‏( Heart Attack ‏)
* ﮨﺎﺭﭦ ﻓﯿﻠﯿﺮ ‏( Heart failure ‏)
ﺟﯿﺴﮯ ﻣﻮﺫﯼ ﺍﺛﺮﺍﺕ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ﺩﻭﺳﺮﯼ ﺷﺮﯾﺎﻧﯿﻦ
ﺩﻝ ، ﺩﻣﺎﻍ ﺍﻭﺭ ﭨﺎﻧﮕﻮﮞ ﮐﯽ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﺎﻗﯽ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﻣﺜﻼً ﮔﺮﺩﮮ ، ﺁﻧﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻨﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﺑﮍﯼ ﺷﺮﯾﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻭﮨﯽ ﻋﻤﻞ ﯾﻌﻨﯽ ﺗﻨﮕﯽ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﻥ ﮐﮯ ﺑﮩﺎﺅ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﻥ ﺍﻋﻀﺎﺀ ﮐﻮ ﻧﻘﺼﺎ ﻥ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ۔

28/10/2024

افریقہ کے گھاس کے میدانوں میں شیر کے بچے جب کھیل رہے ہوتے ہیں تو بچہ شیر کھیلتے کھیلتے بڑے شیر کے جسم پر اپنے دانت گھاڑ دیتا ہے۔
تب آپ بڑے شیر کا مشاہدہ کریں تو وہ تکلیف میں ایک دہاڑ مارتا ہے۔
بچہ شیر خوش ہو جاتا ہے، آپ کا کیا خیال ہے اس بچے کے چھوٹے چھوٹے دانت اس بڑے شیر کی مضبوط کھال کو اتنی تکلیف پہنچا سکتے ہیں.؟
اسکا جواب ہے بلکل نہیں۔
پھر شیر اتنی تکلیف میں دھاڑ کیوں مارتا ہے.؟
اسکا جواب ہے اس چھوٹے شیر کو یہ یقین دلانے کیلئے کہ اس کے پنجوں اور جبڑوں میں اتنی طاقت ہے جو ایک ایسے شیر کی بھی چیخیں نکال سکتا ہے سارا جنگل جس کی دہشت سے ڈرتا ہے۔
یہی اعتماد لے کر کل جب یہ بچہ شیر بڑا ہوتا ہے تو بڑے بڑے ریوڑ اس کی ہیبت سے بھاگ رہے ہوتے ہیں۔

ہم پرورش کرتے اپنے بچوں کو بڑا تو کر دیتے ہیں لیکن اکثر ان سے اعتماد چھین لیتے ہیں۔
ہمارا تعلیمی نظام بھی بچوں کا اعتماد کمزور کرتا ہے۔
مثلاً ہمارے سکول میں ایک استاد شاگردوں کو کوئی مضمون لکھنے کا کہتا ہے تو وہ مضمون چیک کرتے یہ دیکھتا ہے کس طالب علم نے وہ لکھا جو استاد کی طلب کے مطابق ہے۔
اسے اچھے نمبر دے دیتا ہے اور جس نے استاد کی طلب پوری نہ کی اسے کم نمبر دے دیتا ہے۔

فن لینڈ کا استاد جبکہ مضمون میں صرف یہ چیک کرتا ہے میرے طالب علم کی سوچ کہاں ہے۔
وہ اپنے طالب علم کی سوچ کی کمی بیشی نوٹ کرتا ہے لیکن کسی طالب علم کو نمبر نہیں دیتا۔
ہاں کا استاد، طالب علم کو بنا رہا ہوتا ہے ہمارا استاد اسے اپنی سوچ پر تول رہا ہوتا ہے۔
جو اس ترازو پر پورا نہ اترے وہ فیل کر دیا جاتا ہے اور اسکا اعتماد کچل دیا جاتا ہے۔

یہی کام والدین بھی کرتے ہیں۔
یہی کام خاندان بھی کرتا ہے۔
بچے زندگی بھر دوسروں کے معیار پر پورا اترنے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں۔
وہ دوڑ جس میں یہ اپنے آپ کو کھو دیتے ہیں۔
یہ دوڑ جیت جانے والا بھی خوش نہیں اور ہار جانے والے کو ہم لوگ خوش ہونے کا حق ہی نہیں دیتے۔
کبھی کبھی لگتا ہے ہم سے اچھی تربیت اور پرورش تو افریقہ کے گھاس کے میدانوں کے شیر اپنے بچوں کی کرتے ہیں.لیک،بھلے وہ جانور ہی ہیں لیکن ان میں اعتماد تو ہوتا ہے۔

27/10/2024

میں ایک نارمل انسان ہوں، میرے خون میں بہت سارا پانی ہے اور اس پانی میں مختلف نمکیات شامل ہیں۔ ان نمکیات کے جسم میں مختلف کام ہیں۔ البتہ ایک اور اہم چیز خون میں موجود پانی اور نمکیات کا ایک خاص توازن ہے۔ یعنی خون میں موجود پانی اور نمکیات میں ایک تناسب (ratio) ہے، اور اگر یہ تناسب ایک حد سے زیادہ متاثر ہو جائے تو نتائج بہت برے ہوسکتے ہیں۔

تو کیا ہوگا کہ اگر میں بہت سارا خالص سادہ پانی پی لیتا ہوں جس میں نمکیات کی مقدار بہت کم ہو ؟ یہ پانی میرے نظام انہضام سے میرے خون میں جذب ہو جائے گا اور یوں میرے خون میں پانی کی مقدار زیادہ ہو جائے گی جس سے خون میں پانی اور نمکیات کا وہ ضروری تناسب بگڑنے لگے گا۔

ایسے میں میرے دماغ ایک خاص حصہ (hypothalamus اور pituitary) کے پاس جب خون پہنچے گا تو وہ پانی کی بڑھی ہوئی مقدار اور اسکے مقابلے میں نمکیات کی کم مقدار دیکھیں گے تو ایک ہارمون (ADH) کا خروج کم کردیں گے۔ یہ ہارمون گردوں پر اثر کرتا ہے اور گردوں کو کہتا ہے کہ "خبردار خون میں سے پانی نہیں نکالنا"۔ سو جب اس ہارمون کا خروج کم ہو جائے گا تو گردوں پر لگی وہ روک بھی کم ہو جائے گی۔ جس وجہ سے گردے خون سے پانی نکال کر اسے پیشاب میں شامل کردیں گے۔ یعنی مجھے ایک دو بار ٹوائلٹ جانا پڑے گا، جس سے میرے خون میں پانی اور نمکیات کا تناسب ٹھیک ہو جائے گا۔

لیکن اب میں ایک چالاکی کرتا ہوں، اس بار میں صرف پانی نہیں پیتا بلکہ پانی کے ساتھ نمکیات بھی مکس کرکے پیتا ہوں۔ یہاں پانی اور نمکیات کے اس مکسچر کا تناسب تقریباً خون میں موجود پانی اور نمکیات کے اس تناسب کے قریب ہے۔ جیسا کہ میں نے تصویر میں نظر آنے والا ORS کا پاؤڈر پانی میں حل کرکے پی لیا۔

تو اب میں اپنے دماغ کے اس حصے کو تو ایک طرح سے بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہا ہوں جو پہلے سادہ پانی پینے پر گردوں سے پانی کا خروج بڑھا رہا تھا، کیونکہ اس بار دماغ کے اس حصے کو پانی اور نمکیات کا تناسب ٹھیک ہی لگے گا۔

لیکن میری یہ چالاکی جسم کا ایک اور سسٹم پکڑ لے گا۔ جب میرا پیا ہوا پانی اور نمکیات میرے خون میں جذب ہوں گی تو ایک طرح سے میرے خون کا حجم (مقدار) بڑھ جائے گی۔ میرا خون، جسم میں پھیلی نالیوں میں سفر کرتا ہے، خون کا حجم بڑھنے سے ان نالیوں پر بھی زیادہ زور پڑے گا، جس سے ان نالیوں میں لگے "پریشر اور کھچاؤ" کے لیے حساس "سینسرز" گردوں کو سگنل بھیجیں گے کہ "خون کا حجم بڑھ گیا جلدی سے پانی اور نمکیات کو پیشاب کے راستے خارج کرواؤ" تو گویا مجھے پھر سے "ہلکا" ہونے کے لیے جانا پڑے گا۔

خیر میں ایک اور تجربہ کرتا ہوں، میں تھوڑے سے پانی میں زیادہ ساری نمکیات (یا سادہ کھانے والا نمک) ملا کر پی لیتا ہوں۔ تو اب معاملہ الٹا ہے، یعنی میرے خون میں نمکیات زیادہ اور پانی کم ہیں۔ ایسے میں پھر سے میرے دماغ کا وہ حصہ نمکیات کی زیارتی اور اسکے تناسب میں پانی کی کمی کو بھانپ لے گا۔ اس بار وہ اس ہارمون (ADH) کے خروج کو بڑھا دے گا جو گردوں سے پانی کے خروج کو روکتا ہے، اس کے علاؤہ دماغ کا یہ حصہ پیاس کا احساس بھی پیدا کرے گا تاکہ میں پانی پئیوں اور خون میں پانی آسکے۔

لیکن میرے گردے کیا اتنے نکمے ہیں کہ خود سے کچھ بھانپ نہیں سکتے ؟ اور صرف دماغ یا خون کی نالیوں سے آنے والے سگنل پر ہی منحصر ہے ؟ نہیں نہیں! آخر میرے گردوں کے پاس بھی تو ڈھیر سارا خون آتا ہے، سو میرے گردے بھی اس خون کا پریشر، اس خون میں موجود پانی اور نمکیات کا تناسب چیک کرتے ہیں، اور اسی کے حساب سے ضرورت کے مطابق پیشاب میں کم یا زیادہ نمکیات اور پانی خارج کرتی ہیں یا انہیں بچا کر واپس خون میں شامل کرتی ہیں۔ بلکہ گردے بلڈ پریشر پر بھی بہت اثر رکھتے ہیں۔

گویا یہ سارے نظام اور اعضاء مل کر کام کرتے ہیں، اور انہی کے مشترکہ کام کرنے سے پورا جسم کام کرتا ہے۔ اسی کام کے ایک جُز کو اس تحریر میں بیان کیا ہے، جو سننے/پڑھنے میں سادہ یا شاید "بورنگ" لگتا ہو لیکن حقیقت میں یہ پیچیدہ اور نازک معاملہ آپکی زندگی کے لیے جتنا اہم ہے اتنی ہی خوبصورتی سے سر انجام دیا جاتا ہے۔۔۔

26/10/2024

"Gelsemium and its benefits."
Gelsemium is a genus of flowering plants in the family Gelsemiaceae, native to North and Central America, and East Asia. The plant has been used in traditional medicine for centuries, particularly in Chinese medicine. Here are some benefits associated with Gelsemium:

*Traditional uses:*

1. Pain relief: Gelsemium has been used to treat pain, inflammation, and swelling.
2. Fever reduction: It has been used to reduce fever and alleviate headaches.
3. Anxiety and stress relief: Gelsemium has been used to calm the nervous system and treat anxiety, insomnia, and restlessness.
4. Anti-inflammatory: It has been used to treat arthritis, rheumatism, and other inflammatory conditions.

*Pharmacological effects:*

1. Analgesic and sedative properties: Gelsemium contains alkaloids that have analgesic and sedative effects.
2. Anti-inflammatory and antioxidant properties: Gelsemium extracts have shown anti-inflammatory and antioxidant activity.
3. Neuroprotective effects: Gelsemium may help protect against neurodegenerative diseases.
4. Cardiovascular health: Gelsemium may help lower blood pressure and improve cardiovascular health.

*Modern research:*

1. Cancer treatment: Gelsemium extracts have shown potential anticancer properties.
2. Neurological disorders: Gelsemium may help treat neurological disorders, such as Parkinson's disease.
3. Anti-viral properties: Gelsemium has shown activity against certain viruses.

*Precautions:*

1. Toxicity: Gelsemium can be toxic in large doses; use with caution.
2. Interactions: Consult a healthcare professional before using Gelsemium with medications.
3. Pregnancy and breastfeeding: Avoid using Gelsemium due to potential toxicity.

*Consume Gelsemium responsibly:*

1. Consult a healthcare professional before using Gelsemium.
2. Use standardized extracts or traditional preparations.
3. Follow recommended dosages.

Remember, while Gelsemium has potential benefits, its use should be approached with caution, and further research is needed to confirm its effectiveness and safety.

25/10/2024

اخلاق سے بات کرنا پریشانی سے نجات ہے
کیونکہ انسان پر سب سے زیادہ مصیبتیں
اسکی زبان کی وجہ سے
آتی ہے

19/06/2024

Address

Aamir Homoeo Clinic
Karachi
74400

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Homeo Dr. Aamir Sadiq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Practice

Send a message to Homeo Dr. Aamir Sadiq:

Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on LinkedIn
Share on Pinterest Share on Reddit Share via Email
Share on WhatsApp Share on Instagram Share on Telegram